• السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ اس فورم کا مقصد باہم گفت و شنید کا دروازہ کھول کر مزہبی مخالفت کو احسن طریق سے سلجھانے کی ایک مخلص کوشش ہے ۔ اللہ ہم سب کو ھدایت دے اور تا حیات خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کا تابع بنائے رکھے ۔ آمین
  • [IMG]
  • السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مہربانی فرما کر اخلاق حسنہ کا مظاہرہ فرمائیں۔ اگر ایک فریق دوسرے کو گمراہ سمجھتا ہے تو اس کو احسن طریقے سے سمجھا کر راہ راست پر لانے کی کوشش کرے۔ جزاک اللہ

روحانی خزائن جلد 7 ۔کرامات الصادقین ۔ یونی کوڈ

MindRoasterMir

لا غالب الاللہ
رکن انتظامیہ
منتظم اعلیٰ
معاون
مستقل رکن
روحانی خزائن جلد 7۔ کرامات الصادقین۔ یونی کوڈ

Ruhani Khazain Volume 7. Page: 41
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 41
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 42
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 42
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
التنبیہ
أیہا المکفِّرون الذین أصرّوا علی تکذیبی وہمّوا بتمزیق جلابیبی اعلموا ہداکم اللّٰہ أن ہذہ الرسالۃ معیارٌ لتنقید أمری وأمرکم
فإن کنتم لا تتناہون عن سبّکم ولا تخافون قہر ربّکم وتظنون أنکم أعلام الشریعۃ وأشیاخ الطریقۃ وعلماء الملۃ وفضلاء الأمۃ فأْتوا برسالۃ من مثلہ إن کنتم صادقین۔ وإن لم تفعلوا وواللّٰہ لن تفعلوا فاتقوا اللّٰہ الذی
تُرجَعون إلیہ واتقوا نارا تأکل أحشاء المجرمین۔ وواللّٰہ إنی ما ألّفت ہذہ الرسالۃ إلا لکسر نخوتکم وإطفاء شعلۃ رعونتکم وکنت أطیق علی رؤیۃ ذلّتی ومساغ غصّتی ولکنی أردت أن أُظہر کیفیۃ علمکم علی
المنصِفین۔ فنثلتُ کنانتی وقضیت من دُرر البیان لُبانتی فإن ناوحتم وأتیتم بکلام من مثلہ فلکم الألف بل أزِیدُ علیہ عشرین درہما للغالبین۔ وواللّٰہ إنی ما أری فیکم إلا إجبال القرایح وإکداء الماتح والمائح وما أری
عندکم من ماءٍ مَعین۔ وأعجبنی أنکم مع کونکم خاوی الوفاض من المعارف الدینیّۃ تستکبرون ولا تستحیون ولا تنتہجون محجۃ المتقین۔ فوالذی بعثنی لإلزامکم وإفحامکم لقد سألتُ اللّٰہ أن یحکم بینی وبینکم ویوہن
کید الکاذبین۔ وما عرضت علیکم درہمًا ودینارًا إلا اختبارًا فإن ناضلتمونی تفسیرا ونظما فہو لکم حتمًا۔ واعلموا أن اللّٰہ یُخزیکم ویُرِی الخَلْقَ جہلکم ویریکم ما کنتم تکذبون وتستعلون مستکبرین. وقد نظمت ہذہ
القصائد بارتجال من غیر انتحال فی بلدۃ "عَنْبَرْسَر وکان ثَمَّ مُشاہدِی حزبٌ من المسلمین۔ ولکنی أمہلکم إلی شہرین من وقت إشاعۃ ہذہ الرسالۃ وأرقب ما تجیبون أ تُولّون الدُّبر أو تکونون من المناضلین؟ إن
شیخ "البطالۃ" دعانی غضبانَ فنہضت إلیہ عجلانَ وقلت: قُمْ قُمْ إنی أتیت الآن ودانَیتُہ بالمصباح المتّقد ولکنی أعلم أنہ من قوم عمین۔ وہذہ رسالۃ قد أُودِعتْ دقائقَ القرآن وضُمّخت بطیب العرفان وسیق
إلیہ شِربٌ من تسنیم الجِنان وسَفَرتْ عن مرأی وسیمٍ وأَرَجِ نسیمٍ وتراء تْ بوجہٍ حَسِین۔ لمعاتُہا أَزْرأتْ بالجُمان وصَلِیَت القلوب بالنیران وہیّجت البلابل فی صدور المعاندین۔ وکتبتُہا لئلا یبقی للجدال مطرح ولا
للمِراء مسرح ولیتبین الحق ولیستبین سبیل المجرمین۔ وآخر دعوانا أن الحمد للّٰہ رب العالمین۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 43
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 43
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
ہزارؔ روپیہ انعام کے وعدہ پر
رسالہ
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الحمد للّٰہ الذی لا تدرکہ الأبصار وہو یُدرک الأبصار
وتتباعد الأفکار عن فہم کُنْہِہ تباعُدَ اللیل من النہار الذی دَعَا الناسَ بالقرآن ورسولہ المصطفی إلی مأدبۃ الجَفَلَی من أہل الحضارۃ والفلا والصلاۃ والسلام علی حبیبہ محمد خاتم النبیین وفخر المرسلین الذی
جاء بالحجج والبراہین وأسعفَ الناسَ بحاجاتہم ویَمَّمَ إصلاحَ العالمین۔ فکم مِن مُحلِّقٍ إلی الہوی دخَل فی الرُّوحانیّین وکم من ذی لسان سلیط وغیظ مستشیط صار من المہذَّبین المطہَّرین۔ اللّٰہم فصَلِّ علی ہذا
الرسول النبیّ الأُمّیّ الذی فاق الرسلَ کلہم فی کمالاتہ وحاز کل فضیلۃ فی سِیرہ وصفاتہ وألّف بین قلوب أمم کانوا یُداجون ولا یُخلِصون وأصلح قومًا کانوا یشرکون ولا یوحّدون وطہّر أُناسًا کانوا یفجُرون ولا
یتّقون ویُنیخون مطایا نفوسہم ولا یسیرون فیؔ سبل اللّٰہ ولا یتیقّظون۔ وکان (صلی اللّٰہ علیہ وسلم) أُمِّیًّا لم یقرأ شیئا من علوم الدنیا والدین وبلغ أشدہ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 44
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 44
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
فی قوم أمّیّین وعمین۔ ولم یر (صلی اللّٰہ علیہ وسلم) وجہَ العالِمین العارِفین۔ بل لم یرُمْ عن وِجارہ ولا ظعَن عن إلفہ وجارہ ومع ذلک
سبق العالِمین والعالَمین فی عقلہ وعلومہ وبرکاتہ وفیوضہ وأنوارہ حتی غمرت مواہبُ ہدایتہ المشارقَ والمغارب والأجانب والأقارب وأطال کلُّ ذی ذیلٍ ذیلَہ إلی برکاتہ وامتدت أیدی الناس إلی إفاداتہ
وخیراتہ۔ فأری الناسَ سُبل السلام ونجّاہم من المسالک الشاغرۃ وطرق الظلام وطہّرہم من شُعب النّفاق والشقاق والنزاع والمشاجرۃ وسِیَرِ اللیام۔ وبصَّر العیونَ وأحسن الظنون ونجَّی المسجون۔ حتی ألقی فی
روع الناس الاستسلامَ وثبّط جذباتِ کُفرہم وثبّت الأقدامَ ونشّطہم إلی الثبات والاستقامۃ وأقام فأبصروا ورأوا سبلہم ومنازلہم وتخیَّروا المناخ ووَرَدُوا الوِردَ النُّقاخَ وزُکُّوا ومُحِّصُوا وطُہِّروا حتی سُمُّوا خیارَ الناس
وخُلِّصوا من کل نوع النعاس وکُمِّلوا فی العِلم الباطنی والخبر الروحانی إلی أن أَترعوا بالمعارف الأکیاس وحصحص فیہم نورٌ ینیر الناس وبُدّلت شِیمہم وقرائحہم ونُوِّرَت نفوسہم ونُشرت مدایحہم۔ واعتلقوا
بالنبی الکریم اعتلاقَ الأثمار بالأعواد ولَوَوا أعنّتَہم من طرق الفساد إلی مناہج السداد حتی وصلوا منازل القرب والمحبۃ والوداد وبلغوا وانتہوا إلی کمالات قدّرہا اللّٰہ للعباد.
فالحمد للّٰہ الذی ہدی عبادہ بہذا
الرسول النبی الأمی المبارک وأحیا بہ العالمین.
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 45
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 45
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
اما ؔ بعد واضح ہو کہ موافق اس سنت غیر متبدلہ کے کہ ہریک غلبہ تاریکی کے وقت خدا تعالیٰ اس امت مرحومہ کی تائید کے لئے
توجہ فرماتا ہے اور مصلحت عامہ کے لئے کسی اپنے بندہ کو خاص کرکے تجدید دین متین کے لئے مامور فرما دیتا ہے یہ عاجز بھی اس صدی کے سر پر خدا تعالیٰ کی طرف سے مجدد کا خطاب پاکر
مبعوث ہوا اور جس نوع اور قسم کے فتنے دنیا میں پھیل رہے تھے ان کے رفع اور دفع اور قلع قمع کے لئے وہ علوم اور وسائل اس عاجز کو عطا کئے گئے کہ جب تک خاص عنایت الٰہی ان کو عطا نہ
کرے کسی کو حاصل نہیں ہوسکتے مگر افسوس کہ جیسا قدیم سے ناتمام اور ناقص الفہم علماء کی عادت ہے کہ بعض اسرار اپنے فہم سے بالا تر پاکر منبع اسرار کو کافر ٹھہراتے رہے ہیں اسی راہ پر
اس زمانہ کے بعض مولوی صاحبوں نے بھی قدم مارا اور ہر چند نصوص قرآنیہ و حدیثیہ سے سمجھایا گیا۔ مگر ایک ذرہ بھی صدق کی روشنی ان کے دلوں پر نہ پڑی بلکہ برعکس اس کے تکفیر اور
تکذیب کے بارہ میں وہ جوش دکھلایا کہ نہ صرف کافر کہنے پر کفایت کی بلکہ اکفر نام رکھا اور ایک مومن اہل قبلہ کے خلود جہنم پر فتوے لکھے۔ اس عاجز نے بار بار خداوندکریم کی قسمیں کھاکر
بلکہ مسجد میں جو خانہ ء خدا ہے بیٹھ کر ان پر ظاہر کیا کہ میں مسلمان ہوں اور اللہ جلّ شانہٗ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودہ پر ایمان لاتا ہوں مگر ان بزرگوں نے قبول نہ کیا اور کہا
کہ یہ منافقانہ اقرار ہے۔ خاص کر ان میں سے جو میاں محمد حسین بتالوی ہیں انہوں نے تو اپنی ضد کو کمال تک پہنچا دیا اور کہا کہ اگر میں بچشم خود نشان بھی دیکھوں تو میں ہرگز مسلمان نہ
سمجھوں گا اور ہمیشہ کافر کہتا رہوں گا۔ چنانچہ بعض نشان بھی ظاہر ہوئے مگر حضرت بطالوی صاحب نے ان کا نام استدراج یا نجوم رکھا اور ہر ایک طور سے لوگوں کو دھوکے دیئے۔ چنانچہ
منجملہ ان دھوکوں کے ایک یہ بھی ہے کہ یہ شخص بالکل جاہل اور علوم عربیہ سے بالکل بے بہرہ ہے اور مع ذالک دجال اور مفتری جو خدا تعالیٰ سے بھی کچھ مدد نہیں پاسکتا اور اپنی عربی دانی کو
بہت کروفر سے بیان کیا تا اس وجہ سے اس کی عظمت دلوں میں جم جاوے اور اس عاجز کو ایک جاہل اور اُ ّ می اور علوم عربیہ سے
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 46
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 46
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
بیگانہؔ اور ملعون اور مفتری قرار دے کر یہ چاہا کہ عوام پر تمام راہیں نیک ظنی کی بند ہو جائیں لیکن عجیب قدرت خداوند
تعالیٰ ہے کہ اس امر میں بھی اس نے نہ چاہا کہ بطالوی صاحب اور ان کے ہم مشرب علماء کی کچھ عزت اور راستی ظاہر ہو۔ سو اگرچہ میں درحقیقت امیوں کی طرح ہوں لیکن محض اس نے اپنے
فضل سے علم ادب و دقائق و حقائق قرآن کریم میں میری وہ مدد کی کہ میرے پاس ایسے الفاظ نہیں ہیں کہ میں اس خداوند کا شکر ادا کر سکوں اور مجھ کو بشارت دی کہ اگر میاں بطالوی یا کوئی دوسرا
اس کا ہم مشرب مقابلہ پر آئے تو شکست فاش اٹھا کر سخت ذلیل ہوگا۔ اسی بنا پر میں نے اشتہار دیا کہ میاں بطالوی پر واجب ہے کہ میرے مقابل پر قرآن کریم کی ایک سورت کی تفسیر عربی فصیح بلیغ
میں لکھے جو دس۱۰ جزو سے کم نہ ہو اور نیز ایک قصیدہ نعت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میں پیش کرے جو سو۱۰۰ شعر ہو اور ایسا ہی میرے پر واجب ہوگا کہ میں بھی اسی سورۃ کی تفسیر
عربی فصیح بلیغ میں لکھوں اور نیزسو۱۰۰ شعر کا قصیدہ بھی نعت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میں تیار کروں اور پھر اگر عندالمقابلہ و الموازنہ میاں بٹالوی صاحب کی تفسیر اور ان کا قصیدہ میری
تفسیر اور قصیدہ سے افصح اور ابلغ اور اتم اور اکمل ثابت ہوا تو میں اپنے دعوے سے توبہ کروں گا اور سمجھ لوں گا کہ خدا تعالیٰ نے بٹالوی صاحب کی تائید کی اور اپنی کتابیں جلا دوں گا۔ اور اگر
میں غالب ہوا تو بٹالوی صاحب کو اقرار کرنا پڑے گا کہ وہ اپنے ان بیانات میں سراسر کاذب اور دروغ گو تھے کہ یہ شخص مفتری اور دجال اور کافر اور ملعون ہے اور نیز علوم عربیہ سے ایسا
جاہل کہ ایک صیغہ بھی درست طور پر نہیں آتا اور ساتھ اس کے میں نے یہ بھی لکھا تھا کہ اگر کوئی شخص ہم میں سے اس مقابلہ سے منہ پھیرے یا بیجا حجتوں اور حیلوں سے اس طریق آزمائش کو
ٹال دیوے تو اس پر خدا تعالیٰ کی دس۱۰ لعنتیں ہوں۔ مگر افسوس کہ بٹالوی صاحب نے ان لعنتوں کی کچھ بھی پروا نہیں کی۔ اور کئی عہد اور وعدے توڑ کر آخر حیلہ جوئی کے طور پر یہ جواب دیا
کہ اول ہم آپ کی عربی تالیفوں کو آزمائش کی نظر سے
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 47
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 47
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
دیکھیں گے کہ وہ سہو اور نسیان سے مبرّا ہیں یا نہیں اور کوئی غلطی صَرف اور نحو کی رو سے ان میں پائی جاتی ہے یا نہیں
اگر نہیں پائی جائیگی تو پھر بالمقابل تفسیر لکھنے اور سو۱۰۰شعرکا قصیدہ بنانے میں کچھ عذر نہ ہوگا۔مگر دانشمندوں نے سمجھ لیا کہ بطالوی صاحب نے اپنی جان بچانے کیلئے یہ حیلہ نکالا ہے
کیونکہ ان کو خوب معلوم ہے کہ عربی یا فارسی کی کوئی مبسوط تالیف سہو اور غلطی سے خالی نہیں ہو سکتی اور حیلہ جو کیلئے کوئی نہ کوئی لفظ گو سہو کاتب ہی سہی حجت پیش کرنے کیلئے
ایک سہارا ہو سکتا ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے بہت ہاتھ پَیر مارکر اور مثل مشہورمرتاکیا نہ کرتاپر عمل کرکے یہ شرمناک عذر پیش کر دیا اور اپنے دل کواس بازاری چال بازی سے خوش
کرلیا کہ کسی ایک سہو کاتب یا فرض کرواتفاقاً کسی غلطی کے نکلنے سے یہ حجت ہاتھ آجائے گی کہ اب غلطی تمہاری کسی کتاب میں نکل آئی اسلئے اب بحث کی ضرورت نہیں رہی۔ لیکن افسوس کہ
بطالوی صاحب نے یہ نہ سمجھا کہ نہ مجھے اور نہ کسی انسان کو بعد انبیاء علیہم السلام کے معصوم ہونے کا دعویٰ ہے۔ جوشخص عربی یا فارسی میں مبسوط کتابیں تالیف کرے گا ممکن ہے کہ
حسب مقولہ مشہورہ قلّماسلم مکثار کے کوئی صرفی یا نحوی غلطی اُس سے ہو جائے اور بباعث خطاء نظر کے اُس غلطی کی اصلاح نہ ہوسکے۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ سہو کاتب سے کوئی غلطی
چھپ جائے اوربباعث ذہول بشریت مؤلف کی اسپر نظر نہ پڑے پھر اس یکطرفہ نکتہ چینی میں دونوں فریق کی علمی طاقتوں کا موازنہ کیونکر ہو۔ غرض بطالوی صاحب کے ایسے بیہودہ جوابات سے
یقینی طور پر معلوم ہو گیا کہ علم تفسیر اورعلم ادب میں قسّام حقیقی نے ان کو کچھ بھی حصّہ نہیں دیااوربجز لعن وطعن اورچال بازی کی مشق کے اور کچھ بھی اُن کے دل اور دماغ اور زبان کو لوازم
انسانیت نہیں ملی اسی وجہ سے اوّل مجھے اُن کے اِس قسم کے تعصبات کو دیکھ کر دل میں یہ خیال آیا تھا کہ اب ہمیشہ کے لئے ان سے اعراض کیا جائے ۔ لیکن عوام کایہ غلط خیال دُور کرنے کے
لئے کہ گویا میاں محمد حسین بطالوی یا دوسرے مخالف مولوی جو اِس بزرگ کے ہم مشرب ہیں علم ادب اور حقائق تفسیر
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 48
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 48
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
کلام الٰہیؔ میں ید طولیٰ رکھتے ہیں قرین مصلحت سمجھا گیا کہ اب آخری دفعہ اتمام حجّت کے طور پر بطالوی صاحب اوران
کے ہم مشرب دوسرے علماء کی عربی دانی اور حقائق شناسی کی حقیقت ظاہر کرنے کے لیے یہ رسالہ شائع کیا جائے اور واضح رہے کہ اس رسالہ میں چار قصائد اورایک تفسیر سورۃ فاتحہ کی ہے
اوراگرچہ یہ قصائد صرف ایک ہفتہ کے اندر بنائے گئے ہیں بلکہ حق یہ ہے کہ چند ساعت میں لیکن بطالوی صاحب اوران ہم مشرب مخالفوں کے لیے محض اتمام حجت کی غرض سے پوری ایک ماہ
کی مہلت دیکریہ اقرار شرعی قانونی شائع کیا جاتا ہے کہ اگر وہ اس رسالہ کی اشاعت سے ایک ماہ کے عرصہ تک اسکے مقابل پر اپنا فصیح بلیغ رسالہ شائع کردیں جس میں اسی تعداد کے موافق
اشعار عربیہ ہوں جو ہمارے اس رسالہ میں ہیں اور ایسے ہی حقایق اور معارف اوربلاغت کے التزام سے سورہ فاتحہ کی تفسیر ہو جو اس رسالہ میں لکھی گئی ہے تو اُ ن کو ہزار روپیہ انعام دیا جائے
گا ورنہ آئندہ اُن کو یہ دم مارنے کی گنجائش نہیں ہوگی کہ وہ ادیب اورعربی دان ہیں یا قرآن کریم کی حقایق شناسی میں کچھ بھی اُن کو مس ہے۔ اورمَیں نے سنا ہے کہ یہ گروہ علماء کا اپنے اپنے
مکانوں میں بیٹھ کر اِس عاجز کو ایک طرف تو کاذب اوردجّال اورکافر ٹھہراتے ہیں اورایک طرف یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ شخص سراسر جاہل ہے اورعلم عربی سے بکلی بیخبر۔ سو اس مقابلہ سے
بتمامتر صفائی ظاہر اورثابت ہوجائے گا کہ اِس بیان میں یہ لوگ کاذب ہیں یا صادق۔ اورچونکہ اِن لوگوں کے دِلوں میں دیانت اورخداترسی نہیں اِس لئے اَب مَیں نہیں چاہتا کہ باربار اُن کی طرف توجہ
کروں۔ اور اگرچہ مَیں ایک صریح کشف کے رُو سے ایسے متعصب اورکج دل لوگوں کے ساتھ مباحثات کرنے سے روکا گیا ہوں جس کا ذکر میری کتاب آئینہ کمالات اسلام میں چھپ چکا ہے لیکن یہ
مقابلہ نشان نمائی کے طور پر ہے اور بلحاظ تورّع وتقوےٰ آئندہ یہ عہد بھی کرتاہوں کہ اگر اب میاں محمد حسین بطالوی یا کسی دوسرے مولوی نے
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 49
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 49
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
بغیرؔ کسی حیلہ وحجت کے میرے اِن قصائداور تفسیر کے مقابل پر عرصہ ایک ماہ تک اپنے قصائد اورتفسیر شائع نہ کی تو پھر
ہمیشہ کے لئے اس قوم سے اعراض کرونگا۔ اور اگراِس رسالہ کے مقابل پر میاں بطالوی یا کسی اور اُنکے ہم مشرب نے سیدھی نیت سے اپنی طرف سے قصائد اور تفسیر سورہ فاتحہ تالیف کرکے
بصورت رسالہ شائع کردی تو مَیں سچے دل سے وعدہ کرتا ہوں کہ اگر ثالثوں کی شہادت سے یہ ثابت ہو جاوے کہ اِن کے قصائد اور انکی تفسیر جو سورہ فاتحہ کے دقائق اور حقائق کے متعلق ہو گی
میرے قصائد اور میری تفسیر سے جو اسی سورہ مبارکہ کے اسرارلطیفہ کے بارہ میں ہے ہر پہلو سے بڑھ کر ہے تو میں ہزار روپیہ نقد اُن میں سے ایسے شخص کو دُوں گا جو روزِ اشاعت سے ایک
ماہ کے اندر ایسے قصائد اورایسی تفسیر بصورت رسالہ شائع کرے اور نیز یہ بھی اقرارکرتاہوں کہ بعدبالمقابل قصائد اورتفسیرشائع کرنے کے اگراِن کے قصائد اوراِن کی تفسیرنحوی وصَرفی اورعلم
بلاغت کی غلطیوں سے مُبرّا نکلے اور میرے قصائد اور تفسیرسے بڑھ کر نکلے تو پھرباوصف اپنے اِس کمال کے اگرمیرے قصائد اور تفسیربالمقابل کے کوئی غلطی نکالیں گے تو فی غلطی پانچ روپیہ
انعام بھی دوں گا۔ مگر یادرہے کہ نکتہ چینی آسان ہے ایک جاہل بھی کر سکتا ہے مگر نکتہ نمائی مشکل۔ تفسیرلکھنے کے وقت یہ یادرہے کہ کسی دوسرے شخص کی تفسیر کی نقل منظور نہیں ہوگی بلکہ
وہی تفسیر لائق منظوری ہوگی جِس میں حقائق ومعارف جدیدہ ہوں بشرطیکہ کتاب اللہ اورفرمودہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مخالف نہ ہوں۔ اللہ جلّ شانہٗ قرآن کریم کی تعریف میں صاف فرماتا ہے
کہ اس میں ہر یک چیز کی تفصیل ہے پھر معارف اور حقائق کا کوئی حصہ کیونکر اُس سے باہر رہ سکتاہے۔ ماسوااِس کے خداتعالیٰ کا قانون قدرت بھی یہی شہادت دے رہا ہے کہ جو کچھ اُس سے
صادر ہوا ہے خواہ ایک مکھی ہو وہ بے انتہا عجائبات اپنے اندر رکھتا ہے پھر کیا ایک ایماندار یہ رائے ظاہر کر سکتا ہے کہ ایک مکھی یا مچھر کی بناوٹ تو ایسی اعلیٰ درجہ کی ہے کہ اگر قیامت تک
تمام فلاسفر اُسکے خواص عجیبہ کے دریافت
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 50
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 50
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
کرؔ نے کے بارہ میں سوچتے چلے جائیں تب بھی ان کو یہ دعویٰ نہیں پہنچتا کہ جس قدر اُن میں خواص تھے انہوں نے معلوم
کر لیے ہیں۔ لیکن قرآن کریم کی عبارتیں صرف سطحی خیالات تک محدود ہیں جو ایک جاہل مُلّا اُنپر سرسری نظر ڈال کر دعویٰ کر سکتا ہے کہ جوکچھ قرآن میں تھا مَیں نے معلوم کر لیا ۔ خدا تعالیٰ کا
قانون قدرت ہر گز بدل نہیں سکتا اوراسکی مخلوقات میں سے ایک پتّہ بھی ایسا نہیں جسکوچند معلومہ خواص میں محدود کہہ سکیں بلکہ اسکی ہر یک مخلوق خواص غیر محدودہ اپنے اندر رکھتی ہے اور
اسی وجہ سے ہریک مخلوق میں صفت بے نظیری پائی جاتی ہے اوراگر تمام دنیا اُسکی نظیر بنانا چاہے تو ہرگز اُن کے لیے میسرنہ ہوجیسا کہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے آپ فرما دیا ہے کہ مکھی
بنانے پر بھی کوئی قادر نہیں ہوسکتا۔ کیوں قادر نہیں ہو سکتا اِسکی یہی تو وجہ ہے کہ مکھی میں بھی اِس قدر عجائبات صنعت صانع ہیں کہ انسانی طاقتوں بلکہ تمام مخلوق کی قوتوں سے بڑھ کر ہیں پھر
خدا تعالیٰ کا کلام کیوں ایسا گرا ہوا اورادنیٰ درجہ کا سمجھا جاوے کہ جو اپنے خواص اور حقائق کے رُو سے مکھی کے درجہ پر نہیں ۔ کیا یہ وہی کلام نہیں جسکے حق میں خدا تعالیٰ فرماتا ہے333
3 3 3 3 3 3 33 3333333 ۱؂ یعنی اگر جن واِنس اس بات پر اتفاق کرلیں کہ اِس قرآن کی نظیر بنا ویں تو ہرگز بنا نہیں سکیں گے اگرچہ وہ ایک دوسرے کی مدد بھی کریں ۔ بعض نادان
مُلّا اخزاھم اللّٰہ کہاکرتے ہیں کہ یہ بے نظیری صرف بلاغت کے متعلق ہے لیکن ایسے لوگ سخت جاہل اور دِلوں کے اندھے ہیں اِس میں کیا کلام ہے کہ قرآن کریم اپنی بلاغت اورفصاحت کے رُو سے
بھی بے نظیر ہے۔ لیکن قرآن کریم کا یہ منشاء نہیں ہے کہ اُس کی بے نظیری صِرف اسی وجہ سے ہے بلکہ اُس پاک کلام کا یہ منشاء ہے کہ جن جن صفات سے وہ متصف کیا گیا ہے اُن تمام
بنی
اسرائیل:
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 51
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 51
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
صفاؔ ت کے رُو سے وہ بینظیر ہے مگر یہ حاجت نہیں کہ وہ تمام صفات جمع ہو کر بینظیری پَیدا ہو بلکہ ہریک صفت جُداگانہ
بینظیری کی حد تک پہنچی ہوئی ہے اب ضروری سمجھ کر قرآن کریم کی وہ صفات کاملہ جو اس پاک کلام میں مندرج ہیں جن کی رُو سے قرآن کریم بینظیر کہلاتا ہے بطور نمونہ کسی قدر ذیل میں لکھی
جاتی ہیں اور وہ یہ ہیں ۔
3 ۱؂ ۔ 333333 ۲؂ ۔ 33333۔33333۳؂۔ 33333۴؂ ۔ 3333333 ۵؂ ۔ 3333۔3333۔333333۔333۶؂ 33333۔333۷؂۔ 333333۸؂۔ 333۹
؂۔333۱۰؂ ۔33 ۱۱؂۔ 3۱۲؂ ۔333333 ۱۳؂ ۔ 333۱۴؂۔ 333 ۱۵؂۔ 33333۱۶؂ ۔ 333333 3 3 3 33 333 3 33333333۱۷؂ ۔ 33333333333۱۸
؂۔33333333333 ۱۹؂ ۔ 33333333333۲۰؂ ۔ 333333333333333333 33 3 3 333 3 ۲۱؂ ۔ 3 3 3 3۲۲؂۔ 3 3 3 3 3
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 52
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 52
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
۱؂ ۔333333 3 3 3 3 ۲؂ ۔ 33333333 3 333۳؂ ۔ 3 3 333 3 3 3 3 3۴؂ ۔ 3 3 33 33
3 3 ۵؂ ۔ 3 3 3 ۶؂ ۔ 3 3 33۷؂ ۔ 3333 ۸؂ ۔ 33333333333 ۹؂ ۔ 33333333 ۱۰؂ ۔ 333۱۱؂ ۔ 333۱۲؂ ۔ 333۱۳؂ ۔ 3 3 3۱۴؂ ۔ 3 33 3 33
3333333333333 ۱۵؂ ۔
خلاصہ ترجمہ ان تمام آیات کا یہ ہے کہ قرآن حکیم ہے یعنی حکمت سے بھر اہوا ہے ۔ راہ راست کی تمام منازل طے کرا دیتا ہے اور ذکر للعالمین ہے یعنی ہر ایک
قسم کی فطرت کو اُسکے کمالات مطلوبہ یاد دلاتا ہے اور ہریک رتبہ کا آدمی اُس سے فائدہ اُٹھاتا ہے جیسے ایک عامی ویسا ہی ایک فلسفی۔ یہ اُس شخص کیلئے اُترا ہے جو انسانی استقامت کو اپنے اندر
حاصل کرنا چاہتا ہے یعنی انسانی درخت کی جس قدر شاخیں ہیں یہ کلام اُن سب شاخوں کا پرورش کرنیوالا اورحدّ اعتدال پر لانے والا ہے۔ اور انسانی قویٰ کے ہریک پہلو پر اپنی تربیت کااثر ڈالتا ہے۔
کوئی صداقت اس سے باہر نہیں۔ اسکی تعلیمیں بصیرت بخشتی ہیں اور ایمان لانیوالوں کو وہ راہ دکھاتی ہیں جس سے ایمان قوی ہوتا ہے اوررحمانیت اوررحیمیت الٰہی اُن کے شامل حال ہو جاتی ہے۔
جس سے وہ ایمان سے عرفان کے درجہ تک پہنچتے ہیں اورپھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں مواقع النجوم کی قسم کھا تا ہوں اوریہ بڑی قسم ہے اگر تمہیں علم ہو۔ اورقسم اِس بات پر ہے کہ یہ قرآن عظیم
الشان کتاب ہے اور اسکی تعلیمات سنت اللہ کے مخالف نہیں۔
۱؂ الرعد:۱۸ ۲؂ النحل:۶۵ ۳؂ الحدید:۱۰ ۴؂ یونس:۵۸ ۵؂ صٓ:۳۰ ۶؂ مریم:۹۸ ۷؂ بنی اسرائیل:۱۳ ۸؂ بنی
اسرائیل:۱۰۶
۹؂ حٰمٓ السجدۃ:۴۲۔۴۳ ۱۰؂ الشوریٰ:۵۳ ۱۱؂ النحل:۹۰ ۱۲؂ الشوریٰ:۵۳ ۱۳؂ الشعراء:۹۶ ۱۴؂ البینۃ:۴ ۱۵؂ بنی اسرائیل:
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 53
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 53
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
بلکہؔ اسکی تمام تعلیمات کتاب مکنون یعنی صحیفہ فطرت میں لکھی ہوئی ہیں اور اسکے دقائق کو وہی لو گ معلوم کرتے ہیں جو
پاک کئے گئے ہیں (اِس جگہ اللہ جلّ شانہٗ نے مواقع النجوم کی قسم کھا کر اِس طرف اشارہ کیا کہ جیسے ستارے نہایت بلندی کی وجہ سے نقطوں کی طرح نظر آتے ہیں مگر وہ اصل میں نقطوں کی
طرح نہیں بلکہ بہت بڑے ہیں ایسا ہی قرآن کریم اپنی نہایت بلندی اور علو شان کی وجہ سے کم نظروں کے آنکھوں سے مخفی ہے اور جن کی غبار دور ہو جاوے وہ اُن کو دیکھتے ہیں اور اِس آیت میں
اللہ جلّ شانہٗ نے قرآن کریم کے دقائق عالیہ کیطرف بھی اشارہ فرمایا ہے جو خدا تعالیٰ کے خاص بندوں سے مخصوص ہیں جن کو خداتعالیٰ اپنے ہاتھ سے پاک کرتا ہے اور یہ اعتراض نہیں ہو سکتا
کہ اگرعلم قرآن مخصوص بندوں سے خاص کیا گیا ہے تو دوسروں سے نافرمانی کی حالت میں کیونکر مواخذہ ہو گا کیونکہ قرآن کریم کی وہ تعلیم جو مدار ایمان ہے وہ عام فہم ہے جس کو ایک کافر بھی
سمجھ سکتا ہے اورایسی نہیں ہے کہ کسی پڑھنے والے سے مخفی رہ سکے اور اگر وہ عام فہم نہ ہوتی تو کارخانہ تبلیغ ناقص رہ جاتا۔ مگر حقائق معارف چونکہ مدار ایمان نہیں صرف زیادت عرفان
کے موجب ہیں اِس لئے صرف خواص کو اُس کوچہ میں راہ دیا کیونکہ وہ دراصل مواہب اوررُوحانی نعمتیں ہیں جو ایمان کے بعد کامل الایمان لوگوں کو ملا کرتی ہیں۔) پھر بعد اس کے فرمایا کہ کلمات
قرآن کے اس درخت کی مانند ہیں جس کی جڑھ ثابت ہو اور شاخیں اُس کی آسمان میں ہوں۔ اور وہ ہمیشہ اپنے وقت پر اپنا پھل دیتا ہے یعنی انسان کی سلیم فطرت اُس کو قبول کرتی ہے اورآسمان میں
شاخوں کے ہونے سے یہ مراد ہے کہ بڑے بڑے معارف پر مشتمل ہے جو قانون قدر ت کے موافق ہیں اور ہمیشہ پھل دینے سے یہ مراد ہے کہ دائمی طور پر روحانی تاثیرات اپنے اندر رکھتا ہے۔ اور
پھر فرمایا کہ یہ قرآن اُس سیدھی راہ کی ہدایت دیتا ہے جس میں ذرا کجی نہیں اور انسانی سرشت سے بالکل مطابقت رکھتی ہے اور درحقیقت قرآن کی خوبیوں میں سے یہ ایک بڑی خوبی ہے کہ وہ ایک
کامل دائرہ کی طرح بنی آدم کی تمام قویٰ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 54
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 54
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/54/mode/1up
پر ؔ محیط ہو رہا ہے اور آیت موصوفہ میں سیدھی راہ سے وہی راہ مراد ہے کہ جو راہ انسان کی فطرت سے نہایت نزدیک ہے
یعنی جن کمالات کے لئے انسان پیدا کیا گیا ہے اُن تمام کمالات کی راہ اُس کو دکھلا دینا اور وہ راہیں اُسکے لئے میسر اور آسان کردینا جن کے حصول کیلئے اُسکی فطرت میں استعداد رکھی گئی ہے
اورلفظ اَقْوم سے آیت3 ۱؂ میں یہی راستی مراد ہے۔ پھر بعد اِسکے فرمایاکہ قرآن کریم تمام جھگڑوں کافیصلہ کرتا ہے۔ اور یہ قول بھی اِس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اس میں تمام اقسام حکمت الٰہی
کے موجود ہیں۔ کیونکہ جو کتاب خود ناقص اوربعض معارف سے خالی ہو وہ عام طور پر الٰہیات کے مخطیوں اور مصیبوں کیلئے قاضی اور حَکم نہیں ٹھہر سکتی بلکہ اُسی وقت حَکم ٹھہرے گی کہ جب
جامع جمیع علوم حکمیہ ہوگی۔ اور پھر فرمایا کہ یہ قرآن تمام شکوک سے پاک ہے اور اسکی تعلیمات میں شک اور شبہ کو راہ نہیں یعنی علوم یقینیہ سے پُر ہے۔ اور پھر فرمایا کہ یہ قرآن وہ حکمت ہے
جو اپنے کمال کو پہنچی ہوئی ہے اور تمام الٰہی کتابوں پر حاوی ہے اور تمام معارف دینیہ کا اُسمیں بیان موجود ہے وہ ہدایت کرتا ہے اور ہدایت پر دلائل لاتا ہے اور پھر حق کو باطل سے جُدا کرکے
دکھلادیتا ہے اور وہ پرہیزگاروں کو اُنکی نیک استعدادیں جو اُن میں موجود ہیں یاد دلادیتا ہے اوراُسکی تعلیم یقین کے مرتبہ پر ہے اور وہ غیب گوئی میں بخیل نہیں ہے یعنی اُس میں امور غیبیہ بہت بَھرے
ہوئے ہیں اور پھر صرف اتنا نہیں کہ اپنے اندر ہی امور غیبیہ رکھتا ہے بلکہ اس کا سچاپَیرو بھی منجانب اللہ الہام پا کر امور غیبیہ کو پاسکتا ہے اوریہ فیض اسی پاک کتاب کا جو بخیل نہیں ہے۔ اور
دُوسری کتابیں اگرچہ منجانب اللہ بھی ہوں مگر اب وہ بخیل کا ہی حکم رکھتی ہیں جیسے انجیل اور توریت کہ اب ان کی پَیروی کرنے والا کوئی نور حاصل نہیں کرسکتا بلکہ انجیل تو عیسائیوں سے ایک
ٹھٹھا کر رہی ہے کیونکہ جو عیسائی ایمانداروں کی علامتیں انجیل نے ٹھہرائی ہیں کہ وہ ناقابل علاج بیماروں یعنی مادرزاد اندھوں اورمجذوموں اورلنگڑوں اور بہروں کو اچھا کریں گے اور پہاڑوں کو
حرکت دے دینگے اورزہر کھانے سے نہیں مرینگے یہ علامتیں
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 55
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 55
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/55/mode/1up
عیساؔ ئیوں میں نہیں پائی جاتیں بلکہ حضرت عیسیٰ نے یہ بات کہہ کر کہ اگر رائی کے دانہ کے برابر بھی تم میں ایمان ہو تو
یہ تمام کام جو مَیں کرتا ہوں تم کرو گے بلکہ مجھ سے زیادہ کروگے اِس بات پر مہر لگادی کہ تمام عیسائی بے ایمان ہیں اور جب بے ایمان ہوئے تو اُن کو یہ حق بھی نہیں پہنچتا کہ کسی سے سچائی
دین کے بارے میں بحث کریں جب تک پہلے اپنی ایمانداری ثابت نہ کرلیں کیونکہ ان کی حالت یہ گواہی دے رہی ہے کہ بوجہ نہ پائے جانے قراردادہ علامتوں کے یا تو وہ بے ایمان ہیں اور یا وہ شخص
کاذب ہے جس نے ایسی علامتیں اِن کے لئے قراردیں جو انمیں پائی نہیں جاتیں اوردونوں طورکے احتمال کی رُو سے ثابت ہوتا ہے کہ عیسائی لوگ سچائی سے بکلّی دورومہجوروبے نصیب ہیں مگر قرآن
کریم نے اپنے پَیروؤں کے لئے جو علامتیں قراردی ہیں وہ صدہا مسلمانوں میں پائی جاتی ہیں جس سے ثابت ہوگیا کہ قرآن کریم خدا تعالیٰ کا برحق کلام ہے لیکن اگر عیسائیوں کو ایماندار مان لیا جاوے تو
ساتھ ہی ماننا پڑیگا کہ انجیل موجودہ کسی ایسے شخص کا کلام ہے کہ جو جھوٹی پیشگوئیوں کے سہارے سے اپنے گروہ کو قائم رکھنا چاہتا ہے مگر یاد رہے کہ اِس تقریر سے حضرت مسیح علیہ
السلام پر ہمار ا کوئی حملہ نہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اگر یہ باتیں حضرت مسیح کی طرف سے ہیں تو انہوں نے ایمانداروں کی یہ نشانیاں لِکھ دیں۔ پھر اگر کوئی ایمانداری کو چھوڑدے تو حضرت
مسیح کا کیا قصور۔ بلکہ حضرت مسیح نے اِن علامات کے لباس میں عیسائیوں کے بے ایمان ہوجانے کے زمانہ کی ایک پیشگوئی کردی ہے یعنی یہ کہہ دیا ہے کہ جب اے عیسائیو تمہارے پر ایسا
زمانہ آوے کہ تم میں یہ علامتیں نہ پائی جاویں تو سمجھو کہ تم بے ایمان ہو گئے اورایک رائی کے دانہ کے برابر بھی تم میں ایمان نہ رہا۔اس میں شک نہیں کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے
ظہور سے پہلے عیسائیوں کے بعض خواص افراد میں یہ علامتیں پائی جاتی تھیں اور خوارق اُن سے ظہور میں آتے تھے لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ بعثت میں جب وہ لوگ بہ باعث
نہ قبول کرنے اُس آفتاب
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 56
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 56
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/56/mode/1up
صداؔ قت کے بے ایمان ہو گئے اور ایک رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان نہ رہا ۔ تب عموماً بے ایمانی کی علامتیں اُن میں ظاہر
ہو گئیں۔ مسلمانوں کو لازم ہے کہ جب تک عیسائی اقامواالتوراۃ والانجیل کا اپنے تئیں مصداق ثابت نہ کریں یعنی ایمانداری کی علامتیں نہ دکھلائیں تب تک بار بار اُن سے یہی مواخذہ کریں کہ وہ اُن
علامات قراردادہ انجیل کے رُو سے اپناایماندار ہونا ہمیں دکھلادیں اُن سے یہ پوچھنا چاہئے کہ تم کس دین کی طرف بلاتے ہو۔ آیا اِس انجیلی دین کی طرف جس کے قبول کرنیوالوں کی یہ یہ علامتیں لکھی
ہیں کہ رُوح القدس اُن کو ملتی ہے اورایسے ایسے خوارق وہ دکھاتے ہیں اگر وہی دین ہے تو بہت خوب وہ علامتیں دکھلاؤ۔ اور اول اپنے تئیں ایک ایماندار عیسائی ثابت کرو اور پھر اُس روشن اورمُدّ لل
ایمان کی طرف دوسروں کو بلاؤ اور جبکہ اُس ایمان کی علامتیں ہی موجود نہیں تو نجات جس کا ملنا اسی ایمان پر مبنی ہے اسی طرح باطل ہو گی جیسا کہ تمہاراایمان باطل ہے۔ اور جھوٹے ایمان کا
ثمرہ سچی نجات نہیں ہوسکتی بلکہ جھوٹی نجات ثمرہ ہوگی جو جہنم سے بچانہیں سکتی ۔ غرض کوئی عیسائی بحیثیت عیسائی ہونے کے بحث کرنے کا حق نہیں رکھتا جب تک انجیلی نشانیوں کے ساتھ
اپنی تئیں سچا عیسائی ثابت نہ کرے ۔ وانّٰی لہم ذالک۔
پھر ہم بقیہ آیات کا ترجمہ کرکے لکھتے ہیں کہ خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ قرآن اور رسول ایک نور ہے جو تمہاری طرف آیا یہ کتاب ہر یک
حقیقت کو بیان کرنیوالی ہے خدا اِسکے ساتھ اُن لوگوں کو سلامتی کی راہ دکھلاتا ہے جو خداتعالیٰ کی مرضی کی پیروی کرتے ہیں اور وہ اُن کو ظلمات سے نور کی طرف نکالتا ہے اور سیدھی راہ جو
اُس تک پہنچتی ہے اُن کو دکھلاتا ہے۔ وہی خدا ہے جس نے اپنے رسول کو اس ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے تا اِس دین کو تمام دینوں پر غالب کرے۔ اے لوگو!قرآن ایک بُرہان ہے جو خداتعالیٰ کی
طرف سے تم کو ملی ہے اورایک کھلاکھلا نور ہے جو تمہاری طرف اُتارا گیاہے۔ آج تمہارے لئے دین کامل کیا گیا اورتم پر سب نعمتیں پُوری کی گئیں۔
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 57
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 57
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/57/mode/1up
اور ؔ میری رضا مندی اِسمیں محدود ہوگئی کہ تم دین اسلام پر قائم ہوجاؤ۔ خدا نے نہایت کامل اور پسندیدہ کلام تمہاری طرف اُتارا
اِس کتاب میںیہ خاصیت ہے کہ یہ کتاب متشابہ ہے یعنی اسکی تعلیمات نہ باہم اختلاف رکھتی ہیں اور نہ خداتعالیٰ کے قانون قدرت سے منافی ہیں بلکہ جو کمال انسان کے لئے اسکی فطرت اور اُس کے
قویٰ کے لحاظ سے ضروری ہے اسی کمال کے مناسب حال اِس کتاب کی تعلیم ہے اور یہ صفت توریت اورانجیل کی تعلیم میں نہیں پائی جاتی۔ توریت میں حد سے زیادہ سختی اورانتقام پر زورڈالا گیا
ہے اور وہ سختی مطیع اورنافرمان اوردوست اوردشمن دونوں کے حق میں ایسے طورسے تجویز کی گئی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ توریت کی تعلیم کو خاص قوم اور خاص زمانہ کے لحاظ سے یہ
مجبوری پیش آگئی تھی کہ سیدھے اور عام قانون قدرت کے موافق توریت کے احکام اُن قوموں کو کچھ بھی فائدہ نہیں پہنچا سکتے تھے۔ اِسی لحاظ سے توریت نے اندرونی طور پر یعنی اپنی قوم کے ساتھ
یہ سختی کی کہ انتقامی احکام پر زورڈال دیا اور عفواور درگذر گویا یہودیوں کے لئے حرام کی طرح ہوگئے اور دانت کے عوض اپنے بھائی کا دانت نکال ڈالنا داخل ثواب سمجھا گیااورحقوق اللہ میں
بھی بہت سخت اور گویا فوق الطاقت تکلیفیں جن سے معیشت اور تمدن میں حرج ہو رکھی گئیں۔ ایسا ہی بیرونی احکام توریت کے بھی زیادہ سخت تھے جن کی رُو سے مخالفوں اور نافرمانوں کے دیہات
اور شہر پُھونکے گئے اور کئی لاکھ بچے قتل کئے گئے اوربڈھوں اور اندھوں اورلنگڑوں اور ضعیف عورتوں کو بھی تہ تیغ کیا گیا۔ اورانجیل کی تعلیم میں حد سے زیادہ نرمی اور رحم اوردرگذرفرض
کی طرح ٹھہرائے گئے ۔ چنانچہ بیرونی طور پر اگر دشمن دین حملہ کریں تو انجیل کی رُو سے مقابلہ کرنا حرام ہے گووہ اُن کے رُوبرو اُن کے قوم کے غریبوں اورضعیفوں کو ٹکڑے ٹکڑے کردیں
اوراُنکے بچوں کو قتل کر ڈالیں اوراُن کی عورتوں کو پکڑ کرلیجائیں اورہرطرح سے بے حرمتی کریں اوراُن کے معابد کو پُھونک دیں اوراُنکی کتابوں کو جلادیں غرض کیسے ہی اُنکی قوم کو تہ وبالا کردیں
مگر دشمن مذہب کے
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 58
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 58
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/58/mode/1up
ساؔ تھ لڑائی کا حکم نہیں۔ ایسا ہی اندرونی طو ر پر بھی انجیل میں قوم کی باہمی حفظ حقوق کیلئے یا مجرم کو پاداش جرم کے
لئے کوئی سزا اور قانون نہیں۔ اورصرف رحم اور عفو اوردرگذر کے پہلو پر اگرچہ جَین َ مت سے بہت کم مگر تاہم اِس قدرزورڈال دیا گیا ہے کہ دوسرے پہلوؤں کا گویا خیال ہی نہیں ۔ اگرچہ ایک گال
پر طمانچہ کھاکر دُوسری بھی پھیر دینا ایک نادان کی نظر میں بڑی عمدہ تعلیم معلوم ہوگی مگر افسوس کہ ایسے لوگ نہیں سمجھتے کہ کیا کسی زمانہ کے لوگوں نے اِسپر عمل بھی کیا اور اگر بفرض
محال عمل کیا تو کیا یہی آبادی رہی اور لوگوں کی جان ومال اور امن میں کچھ خلل نہ ہوا۔ کیا یہ تعلیم دنیا کے پَیدا کرنے والے کے اُس قانون قدرت کے مطابق ہے جس کی طرف انسانوں کی طبائع
مختلفہ محتاج ہیں کیا نہیں دیکھتے کہ تمام طبائع جرائم کی سزا دینے کی طرف بالطبع جُھک گئیں اور ہر یک سلطنت نے انسداد جرائم کے لئے یہی قانون مرتب کئے جو مجرموں کو قرار واقعی سزادی
جائے اور کسی ملک کا انتظام بجز قوانین سزا کے مجرد رحم سے چل نہ سکا۔ آخر عیسائی مذہب نے بھی اس رحم اور درگذر کی تعلیم سے بیزار ہوکر وہ خونریزیاں دکھلائیں کہ شاید اُن کی دنیا میں
نظیر نہیں ہوگی اور جیسے ایک پُل ٹوٹ کر اردگردکو تہ آب کردیتا ہے ایسا ہی عیسائی قوم نے درگذر کی تعلیم کو چھوڑ کر کام دکھلائے۔ سو اِن دونوں کتابوں کا ناتمام اورناقص ہونا ظاہر ہے لیکن قرآن
کریم اخلاقی تعلیم میں قانون قدرت کے قدم بہ قدم چلا ہے ۔ رحم کی جگہ جہاں تک قانون قدرت اجازت دیتا ہے رحم ہے اور قہر اور سزا کی جگہ اسی اصول کے لحاظ سے قہر اور سزا اور اپنی اندرونی
اور بیرونی تعلیم میں ہر یک پہلو سے کامل ہے اور اس کی تعلیمات نہایت درجہ کے اعتدال پر واقعہ ہیں جو انسانیت کے سارے درخت کی آبپاشی کرتی ہیں نہ کسی ایک شاخ کی ۔ اورتمام قویٰ کی مُرّ بی
ہیں نہ کسی ایک قُوت کی ۔ اور درحقیقت اسی اعتدال اورموزونیت کی طرف اشارہ ہے جو فرمایا ہے۔3 ۱؂۔ پھر بعد اس کے مَثَانِیْ کے لفظ میں اِس بات کی طرف اشارہ ہے کہ قرآن کریم کی آیات
معقولی اور
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 59
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 59
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/59/mode/1up
رُوحاؔ نی دونوں طور کی روشنی اپنے اندر رکھتی ہیں ۔ پھر بعد اس کے فرمایا کہ قرآن میں اِس قدر عظمت حق بھری ہوئی ہے کہ
خدا تعالیٰ کی آیتوں کے سُننے سے اُن کے دِلوں پر قشعریرہ پڑجاتا ہے اور پھر اُن کی جلدیں اوراُن کے دل یاد الٰہی کے لئے بہ نکلتے ہیں۔ اور پھر فرمایا کہ یہ کتاب حق ہے اور نیز میزان حق یعنی یہ
حق بھی ہے اور اِس کے ذریعہ سے حق شناخت بھی ہو سکتا ہے۔ اور پھر فرمایا کہ خدا تعالیٰ نے آسمان پر سے پانی اُتارا۔ پس اپنے اپنے قدر پر ہریک وادی بہ نکلی یعنی جس قدر دنیا میں طبائع انسانی
ہیں قرآن کریم اُنکے ہریک مرتبہ فہم اور عقل اور ادراک کی تربیت کرنیوالا ہے اور یہ امر مستلزم کمال تام ہے کیونکہ اِس آیت میں اِس بات کی طرف اشارہ ہے کہ قرآن کریم اِس قدر وسیع دریائے معارف
ہے کہ محبت الٰہی کے تمام پیاسے اور معارف حقّہ کے تمام تشنہ لب اسی سے پانی پیتے ہیں۔اورپھر فرمایا کہ ہم نے قرآن کریم کو اِسلئے اُتارا ہے کہ تا جو پہلی قوموں میں اختلاف ہوگئے ہیں اُن کا
اظہار کیا جائے ۔ اور پھر فرمایاکہ یہ قرآن ظلمت سے نور کی طرف نکالتا ہے ۔ اور اُس میں تمام بیماریوں کی شفا ہے اور طرح طرح کی برکتیں یعنی معارف اور انسانوں کو فائدہ پہنچانے واے اُمور
اس میں بھرے ہوئے ہیں اوراس لائق ہے کہ اِس کو تدبّر سے دیکھا جائے اورعقلمند اس میں غور کریں اور سخت جھگڑالو اِس سے مُلزم ہوتے ہیں اور ہریک شے کی تفصیل اِس میں موجود ہے اور یہ
ضرورت حقہ کے وقت نازل کیا گیا ہے۔ اور ضرورت حقہ کے ساتھ اُترا ہے اور یہ کتاب عزیز ہے باطل کو اِس کے آگے پیچھے راہ نہیں اور یہ نور ہے جس کے ذریعہ سے ہدایت دی جاتی ہے اِس
میں ہریک شے کا بیان موجود ہے اور یہ رُوح ہے اور یہ کتاب عربی فصیح بلیغ میں ہے اور تمام صداقتیں غیر متبدل اِس میں موجود ہیں ان کو کہدے کہ اگر جن وانس اس کی نظیر بنانا چاہیں یعنی وہ
صفات کاملہ جو اس کی بیان کی گئی ہیں اگر کوئی ان کی مثل بنی آدم اور جنّات میں سے بنانا چاہیں تو یہ اُن کیلئے ممکن نہ ہوگا اگرچہ ایک دو سرے کی مدد بھی کریں۔
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 60
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 60
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/60/mode/1up
اب ؔ اس مقام میں ثابت ہوا کہ قرآن کریم صرف اپنی بلاغت وفصاحت ہی کے رو سے بینظیر نہیں بلکہ اپنی ان تمام خوبیوں کی رُو
سے بینظیر ہے جن خوبیوں کا جامع وہ خود اپنے تئیں قرار دیتا ہے اور یہی صحیح بات بھی ہے کیونکہ خداتعالیٰ کی طرف سے جو کچھ صادر ہے اُس کی صرف ایک خوبی ہی بیمثل نہیں ہونی چاہئیے
بلکہ ہر یک خوبی بیمثل ہوگی۔ بلاشبہ جو لوگ قرآن کریم کو غیر محدود حقایق اور معارف کا جامع نہیں سمجھتے وہ ماقدرواالقراٰن حق قدرہ میں داخل ہیں ۔خداتعالیٰ کی پاک اورسچی کلام کو شناخت کرنے
کی یہ ایک ضروری نشانی ہے کہ وہ اپنی جمیع صفات میں بے مثل ہو کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ جو چیز خداتعالیٰ سے صادر ہوئی ہے اگر مثلاً ایک جَو کا دانہ ہے وہ بھی بینظیر ہے اورانسانی طاقتیں اُسکا
مقابلہ نہیں کرسکتیں اوربے مثل ہوناغیر محدود ہونے کو مستلزم ہے یعنی ہر یک چیز اُسی حالت میں بے نظیر ٹھہر سکتی ہے جبکہ اُس کی عجائبات اورخواص کی کوئی حد اور کنارہ نظر نہ آوے
اورجیسا کہ ہم بیان کرچکے ہیں یہی خاصیت خداتعالیٰ کی ہریک مخلوق میں پائی جاتی ہے مثلاًاگر ایک درخت کے پتّے کی عجائبات کی ہزار برس تک بھی تحقیقات کی جائے تو وہ ہزار برس ختم ہو
جائیگا مگر اس پتّے کے عجائبات ختم نہیں ہونگے اور اس میں سرّ یہ ہے کہ جو چیز غیر محدود قدرت سے وجود پذیر ہوئی ہے اس میں غیر محدود عجائبات اورخواص کا پَیدا ہونا ایک لازمی
اورضروری امر ہے اور یہ آیت کہ33 ۱؂۔ اپنے ایک معنے کی رو سے اسی امر کی مؤید ہے کیونکہ مخلوقات اپنے مجازی معنوں کی رُو سے تمام کلمات اللہ ہی ہیں اوراسی کی بناء پر یہ آیت ہے کہ
3۲؂۔ کیونکہ ابن مریم میں دوسری مخلوقات میں سے کوئی امر زیادہ نہیں اگر وہ کلمۃ اللہ ہے تو آدم بھی کلمۃ اللہ ہے اور اس کی اولاد بھی کیونکہ ہریک چیز کن فیکون کے کلمہ سے پَیدا ہوئی ہے اِسی
طرح مخلوقات کی صفات اورخواص بھی کلمات ر ّ بی ہیں یعنی مجازی معنوں کی رو سے کیونکہ وہ تمام کلمہ کن فیکون سے نکلے ہیں۔
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 61
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 61
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/61/mode/1up
سو اِؔ ن معنوں کے رو سے اس آیت کا یہی مطلب ہوا کہ خواص مخلوقات بیحد اوربے نہایت ہیں اور جبکہ ہریک چیز اور ہریک
مخلوق کے خواص بیحد اوربے نہایت ہیں اورہریک چیز غیرمحدود عجائبات پر مشتمل ہے تو پھر کیونکر قرآن کریم جو خداتعالیٰ کا پاک کلام ہے صرف اِن چند معانی میں محدود ہوگاکہ جو چالیس پچاس یا
مثلاً ہزار جزو کی کسی تفسیر میں لکھے ہوں یا جس قدر ہمارے سیّدومولیٰ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک زمانہ محدود میں بیان کئے ہوں۔ نہیں بلکہ ایسا کلمہ مُنہ پر لانامیرے نزدیک قریب قریب کفر
کے ہے۔ اگر عمدً ااُس پر اصرار کیا جائے تو اندیشہ کفر ہے ۔ یہ سچ ہے کہ جو کچھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کریم کے معنے بیان فرمائے ہیں وہی صحیح اورحق ہیں مگر یہ ہرگز سچ نہیں کہ
جو کچھ قرآن کریم کے معارف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائے اُن سے زیادہ قرآن کریم میں کچھ بھی نہیں۔ یہ اقوال ہمارے مخالفوں کے صاف دلالت کر رہے ہیں کہ وہ قرآن کریم کی غیر
محدود ہ عظمتوں اور خوبیوں پر ایمان نہیں لاتے اوران کا یہ کہنا کہ قرآن کریم ایسوں کے لئے اُترا ہے جواُمّی تھے اوربھی اِس امرکو ثابت کرتا ہے کہ وہ قرآن شناسی کی بصیرت سے بکلّی بے بہرہ
ہیں۔ وہ نہیں سمجھتے کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم محض اُمّیوں کے لئے نہیں بھیجے گئے بلکہ ہریک رُتبہ اور طبقہ کے انسان اُن کی اُمّت میں داخل ہیں اللہ جلّ شانہٗ فرماتا ہے3 ۱؂ پس اس
آیت سے ثابت ہے کہ قرآن کریم ہریک استعداد کی تکمیل کے لئے نازل ہوا ہے اور درحقیقت آیت 3ْ3 ۲؂ میں بھی اِسی کی طرف اشارہ ہے۔ پس یہ خیال کہ گویا جو کچھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم
نے قرآن کریم کے بارہ میں بیان فرمایا اُس سے بڑھ کر ممکن نہیں بدیہی البطلان ہے۔ ہم نہایت قطعی اوریقینی دلائل سے ثابت کرچکے ہیں کہ خداتعالیٰ کی کلام کے لئے ضروری ہے کہ اس کے
عجائبات غیر محدود اورنیز بے مثل ہوں ۔ اوراگر یہ اعتراض ہو کہ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 62
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 62
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/62/mode/1up
اگر قرآؔ ن کریم میں ایسے عجائبات اورخواص مخفیہ تھے تو پہلوں کا کیا گناہ تھا کہ اُن کو اِن اسرار سے محروم رکھا گیا ۔ تو
اس کا جواب یہ ہے کہ وہ بکلی اسرار قرآنی سے محروم تو نہیں رہے بلکہ جس قدر معلومات عرفانیہ خداتعالیٰ کے ارادہ میں ان کے لئے بہتر تھے وہ اُن کو عطاکئے گئے اور جس قدراس زمانہ کی
ضرورتوں کے موافق اِس زمانہ میں اسرار ظاہر ہونے ضروری تھے وہ اس زمانہ میں ظاہر کئے گئے۔ مگر وہ باتیں جومدارایمان ہیں اورجن کے قبول کرنے اور جاننے سے ایک شخص مسلمان کہلا
سکتا ہے وہ ہر زمانہ میں برابر طور پر شائع ہوتی رہیں۔ میں متعجب ہوں کہ اِن ناقص الفہم مولویوں نے کہاں سے اورکس سے سُن لیا کہ خداتعالیٰ پر یہ حق واجب ہے کہ جو کچھ آئندہ زمانہ میں بعض
آلاء ونعماء حضرت باری عزّاسمہٗ ظاہر ہوں پہلے زمانہ میں بھی ان کا ظہور ثابت ہو بلکہ اس بات کے ماننے کے بغیر کسی صحیح الحواس کو کچھ بن نہیں پڑتا کہ بعض نعماء الٰہی پچھلے زمانہ
میں ایسے ظاہرہوتے ہیں کہ پہلے زمانہ میں ان کا اثر اوروجود نہیں پایا جاتا ۔ دیکھو جس قدر صدہا نباتات جدیدہ کے خواص اب دریافت ہوئے ہیں یا جس قدر انسانوں کے آرام کے لئے طرح طرح کے
صناعات اورسواریاں اورسہولت معیشت کی باتیں اب نکلی ہیں پہلے اُن کا کہاں وجود تھا۔ اوراگر یہ کہا جائے کہ ایسے حقائق دقائق قرآنی کا نمونہ کہاں ہے جو پہلے دریافت نہیں کئے گئے تو اِسکا
جواب یہ ہے کہ اِس رسالہ کے آخر میں جو سورہ فاتحہ کی تفسیر ہے اِسکے پڑھنے سے تمہیں معلوم ہوگا کہ اِس قسم کے حقائق اورمعارف مخفیہ قرآن کریم میں موجود ہیں جو ہریک زمانہ میں اُس
زمانہ کی ضرورتوں کے موافق ہیں۔
بالآخر یہ بھی یاد رہے کہ یہ قصائد اور یہ تفسیر کسی غرض خود نمائی اورخود ستائی سے نہیں لکھی گئی بلکہ محض اس غرض سے کہ تا میاں بطالوی اوراُن
کے ہم خیال لوگوں کی نسبت منصف لوگوں پر یہ ظاہر ہو کہ وہ اپنے اِس اصرار میں کہ یہ عاجز مُفتری اوردجّال اور ساتھ اِس کے بالکل علم ادب سے بے بہرہ اورقرآن کریم کے حقائق ومعارف سے
بے نصیب ہے
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 63
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 63
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/63/mode/1up
اوروہ لوگ بڑے اعلیٰ درجے کے عالم فاضل ہیں کِسؔ قدر کاذب اوردروغگو اوردین اور دیانت سے دور ہیں اگرمیاں بطالوی اپنے
ان بیانات اورہذیانات میں جو اُس نے اِس عاجز کے نادان اورجاہل اورمُفتری ہونے کے بارہ میں اپنے اشاعۃ السنۃ میں شائع کئے ہیں دیانتدار اور راست گو ہے تو کچھ شک نہیں کہ اب بلا حجت وحیلہ
اِن قصائد اورتفسیر کے مقابلہ پر اپنی طرف سے اسی قدر اورتعداد اشعار کے لحاظ سے چارقصیدے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں اور نیزسورۃ فاتحہ کی تفسیر بھی شائع کرے گا۔ تا سیہ
رُوئے شود ہرکہ دروغش باشد۔ اورایسا ہی وہ تمام مولوی جن کے سر میں تکبر کا کیڑا ہے اور جو اِس عاجز کو باوجود باربار اظہار ایمان کے کافر اورمُرتد خیال کرتے ہیں اوراپنے تئیں کچھ چیز
سمجھتے ہیں اِس مقابلہ کیلئے مدعو ہیں چاہے وہ دہلی میں رہتے ہوں جیسا کہ میاں شیخ الکل اوریا لکھوکے میں جیسا کہ میاں محی الدین بن مولوی محمد صاحب اوریا لاہور میں یا کسی اور شہر میں
رہتے ہوں اور اب ان کی شرم اور حیا کا تقاضا یہی ہے کہ مقابلہ کریں اورہزار روپیہ لیویں ان کو اختیار ہے کہ بالمقابل جوہر علمی دکھلانے کے وقت ہماری غلطیاں نکالیں ہماری صرف ونحو کی
آزمائش کریں اورایسا ہی اپنی بھی آزمائش کرادیں لیکن یہ بات بے حیائی میں داخل ہے کہ بغیر اِسکے جو ہمارے مقابل پر اپنا بھی جوہر دکھلاویں یکطرفہ طورپر اُستاد بن بیٹھیں ۔
اِس جگہ یہ بھی یاد
رہے کہ شیخ بطالوی نے جس قدر اس عاجز کی بعض عربی عبارات سے غلطیاں نکالی ہیں اگر ان سے کچھ ثابت ہوتا تو بس یہی کہ اب اس شیخ کی خیرگی اوربے حیائی اس درجہ تک پہنچ گئی ہے کہ
صحیح اس کی نظر میں غلط اورفصیح اس کی نظر میں غیرفصیح دکھائی دیتا ہے۔ اور معلوم نہیں کہ یہ نادان شیخ کہاں تک اپنی پردہ دری کرانا چاہتا ہے اورکیا کیا ذِلّتیں اِسکے نصیب ہیں بعض اہلِ علم
ادیب اِس کی یہ باتیں سن کر اوراس کی اس قسم کی نکتہ چینیوں پر اطلاع پاکراس پر روتے ہیں کہ یہ شخص کیوں اس قدر جہل مرکب کے دلدل میں پھنسا ہوا ہے۔ مَیں نے پہلے بھی لکھ دیا ہے اور اب
پھرؔ ناظرین کی
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 64
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 64
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/64/mode/1up
اطلاع کے لئے لکھتا ہوں کہ اگر میاں بطالوی نے میرے ان قصائد اربعہ اورتفسیر سورہ فاتحہ کا مقابلہ کردکھلایا اورمنصفوں کی
رائے میں وہ قصائد اوروہ تفسیراُن کی صرفی نحوی اوربلاغت کی غلطیوں سے مُبرّا نکلی تو میں ہر یک غلطی کی نسبت جو ان قصائد اورتفسیر میں پائی جائے یا میری کسی پہلی عربی تالیف میں پائی
گئی ہو پانچ روپیہ فی غلطی شیخ بطالوی کی نذر کرونگا اورمیں ناظرین کو یقین دلاتا ہوں کہ شیخ بطالوی علم عربیت سے بکلی بے نصیب ہے غلطیوں کا نکالنا ان لوگوں کا کام ہوتا ہے جو کلام جدید اور
قدیم عرب پر نظر محیط رکھتے ہوں اور محاورہ اور عدم محاورہ پر انکو اطلاع ہو۔ اورہزارہا اشعار عرب کے ان کی نگاہ کے سامنے ہوں اور تتبع اور استقراء کا ملکہ ان کو حاصل ہو مگر یہ بیچارہ
شیخ جس نے اُردو نویسی میں ریش سفید کی ہے علم ادب اور بلاغت فصاحت کو کیا جانے ۔ کبھی کسی نے دیکھا یا سنا کہ کوئی دوچار سو شعر عربی میں اس بزرگ نے نظم کرکے شائع کئے ہوں
اورمجھے تو ہرگز ہرگز اس قدر بھی امید نہیں کہ ایک شعر بلیغ وفصیح بھی بنا سکتا ہو یا ایک سطر لوازم بلاغت وفصاحت کے ساتھ عربی میں لکھ سکتا ہو ہاں اُردو خوان ضرور ہے۔ ناظرین غورسے
دیکھیں کہ اس بزرگ کی عربیت کی حقیقت کھولنے کیلئے اِس عاجز نے پہلے اس سے اپنے اشتہار میں لکھا تھا کہ شیخ مذکور میرے مقابل پر ایک تفسیرکسی سورۃ قرآن کریم کی بلیغ وفصیح عبارت
میں لکھے اورنیز سو۱۰۰ شعر کا ایک قصیدہ بھی میرے مقابل پر بیٹھ کر تحریر کرے۔ اگر شیخ مذکور کو عربیت میں کچھ بھی دخل ہوتا تو وہ بڑی خوشی سے میرے مقابلہ میں آتااورپہلو بہ پہلو بیٹھ
کر اپنی عربی دانی کی لیاقت دکھلاتا۔ لیکن اسکے اشاعۃ السنہ نمبر۸ جلد۱۵کو صفحہ۱۹۰سے۱۹۲ تک بغور پڑھنا چاہئے کہ کیونکر ا س نے رکیک شرطوں سے اپنا پیچھا چھوڑایا ہے۔ چنانچہ ان
صفحات میں لکھا ہے کہ اس مقابلہ سے پہلے کتاب دافع الوساوس کی عربی عبارت کی غلطیاں ثابتؔ کریں گے اورنیز کتاب فتح اسلام اورتوضیح مرام کے کلمات کفروالحاد
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 65
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 65
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/65/mode/1up
پیش کریں گے اور نیز ان پچاسی۸۵ سوالات کا جواب طلب کریں گے جو مرزا احمدبیگ ہوشیار پوری کی موت کی نسبت مراسلت
نمبر۲۰ مورخہ ۹ جنوری ۱۸۹۳ ؁ء میں ہم لکھ چکے ہیں اوریہ بھی سوال کرینگے کہ کیا تم نجوم نہیں جانتے اور کیا تم رمل اورجفر اورمسمریزم سے واقف نہیں ہو۔ اور پھر جوابات کے جواب
الجوابات کا جواب پوچھا جائیگا اوراسی طرح سلسلہ وار جواب الجواب ہوتے جائیں گے اورپھر یہ پوچھا جائیگا کہ بالمقابل عربی میں تفسیر لکھنے کو اپنے ملہم اور مؤید ہونے پر دلیل بتلاویں یعنی
عربی دانی سے ملہم ہونا کیونکر ثابت ہو گا اور پھر کوئی دلیل اپنے الہامی اورمؤ یّد من اللہ ہونے کی پیش کریں ۔ پھر جب ا ن سوالات سے عہدہ برا ہوگئے تو پھر تفسیر عربی اور نیز قصیدہ نعتیہ میں
مقابلہ کیا جائیگا ورنہ نہیں۔
اب اے ناظرین لِلّٰہ خود ان تینوں صفحوں ۱۹۰ ۔اور۱۹۱ ۔اور۱۹۲‘ اشاعۃ السنۃ مذکور کو غور سے پڑھو اوردیکھو کہ کیا یہ جواب اورایسے طرز کی حیلہ سازیاں
ایسے شخص کی طرف سے ہوسکتی ہیں جو حقیقت میں اپنے تئیں عربی دان اور ایک فاضل آدمی خیال کرتا ہو اوراپنے فریق مقابل کو ایسا جاہل یقین رکھتا ہو کہ بقول اس کے ایک صیغہ عربی کا بھی اُس
کو نہیں آتا۔ اورپھر خداتعالیٰ سے بھی مددنہیں پاسکتا۔ ہماری اس درخواست کی بنا تو صرف یہ بات تھی کہ اس شیخ چالباز نے جابجا جلسوں اوروعظوں اورتحریروں اورتقریروں میں یہ کہنا شروع کیا
تھا کہ یہ شخص یعنی یہ عاجز ایک طرف تو اپنے دعوےٰ الہام میں مفتری اوردجّال اورکاذب ہے اوردُوسری طرف اس قدر علوم عربیت اورعلم ادب اورعلم تفسیر سے جاہل اوربے خبر ہے کہ ایک
صیغہ بھی صحیح طورسے اِس کے مُنہ سے نکل نہیں سکتا اورجن آسمانی نشانوں کو دیکھا تھا اِن کا تو پہلے انکار کرچکا تھا اورانکورمل اور جفر قرار دے چکا تھا۔ اِس لئے خداتعالیٰ نے اِس طورسے
بھی اِس شخص کو ذلیل اوررسوا کرنا چاہا۔ صاف ظاہر ہے کہ اگر یہ شخص اہل علم اور اہل ادب میں سے ہوتا تو اِن سو۱۰۰دوسو۲۰۰ شرائط ؔ اور
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 66
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 66
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/66/mode/1up
حیلوں کی اس جگہ ضرورت ہی کیا تھی ۔ تنقیح طلب تو صرف اس قدر امر تھا کہ شیخ مذکور اپنے ان بیانات میں جو جابجا شائع
کر چکا ہے صادق ہے یا کاذب اور یہ عاجز بالمقابل عربی بلیغ اورتفسیر لکھنے میں شیخ سے کم رہتا ہے یا زیادہ ۔ کم رہنے کی حالت میں مَیں نے اقرار کردیا تھا کہ مَیں اپنی کتابیں جلا دوں گا اورتوبہ
کروں گا اورشیخ مذکور کی رعایت کے لئے اِس مقابلہ کے بارے میں دِن بھی چالیس۴۰ مقرر کر دئے تھے جن کے معنی شیخ نے خباثت کی راہ سے یہ کئے کہ گویا میرا چالیس دن کے مقررکرنے
سے یہ منشاء ہے کہ شیخ مذکورچالیس دن تک مر جائے گا۔ حالانکہ صاف لکھا تھا کہ چالیس دن تک یہ مقابلہ ہو نہ کہ یہ کہ چالیس دن کے بعد شیخ اِس جہان سے انتقال کرجائے گا ۔ اب چونکہ شیخ
جی نے اس طور پر مقابلہ کرنا نہ چاہا اوربیہودہ طور پر بات کو ٹال دیا اِس لئے ہمیں اب اِس مقابلہ کیلئے دوسرا پہلو بدلنا پڑا۔ اورہم فراست ایمانیہ کے طور پر یہ پیشگوئی کرسکتے ہیں کہ شیخ
صاحب اِس طریق مقابلہ کو بھی ہر گز قبول نہیں کرینگے اوراپنی پرانی عادت کے موافق ٹالنے کیلئے کوشش کرینگے۔ بات یہ ہے کہ شیخ صاحب علم ادب اورتفسیر سے سراسرعاری اورکسی نامعلوم
وجہ سے مولوی کے نام سے مشہور ہوگئے ہیں مگر اب شیخ صاحب کے لئے طریق آسان نکل آیا ہے کیونکہ اس رسالہ میں صِرف شیخ صاحب ہی مخاطب نہیں بلکہ وہ تمام مکفر مولوی بھی مخاطب
ہیں جو اس عاجز متبع اللہ اوررسولؐ کو دائرہ اسلام سے خارج خیال کرتے ہیں۔ سو لازم ہے کہ شیخ صاحب نیاز مندی کے ساتھ اُن کی خدمت میں جائیں اوراُن کے آگے ہاتھ جوڑیں اوررودیں اوراُن
کے قدموں پر گریں تایہ لوگ اس نازک وقت میں اُن کی عربی دانی کی پَردہ دری سے ان کو بچالیں کچھ تعجب نہیں کہ کسی کو اُن پر رحم آجاوے۔ ہاں اس قدرضرور ہے کہ اگر حنفی مولوی کے پاس
جائیں تو اُسکو کہہ دیں کہ اب میں حنفی ہوں اوراگر شیعہ کی خدمت میں جائیں تو کہہ دیں کہ اب میں شیعیان اہلبیت میں سے ہوں چنانچہ یہی وتیرہ آجکل شیخ جی کا سُنابھی جاتا ہے لیکن مشکل یہ کہ
اس عاجز کو شیخ جی اورہر یک مکفر بداندیش کی نسبت الہام ہو چکا ہے
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 67
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 67
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/67/mode/1up
کہؔ انّی مھین من اراد اھانتک اسلئے یہ کوششیں شیخ جی کی ساری عبث ہوں گی اوراگر کوئی مولوی شوخی اورچالاکی کی راہ
سے شیخ صاحب کی حمایت کے لئے اُٹھے گا تو مُنہ کے بل گرایا جائیگا۔ خداتعالیٰ ان متکبر مولویوں کا تکبر توڑے گا اوراُنہیں دکھلائیگا کہ وہ کیونکر غریبوں کی حمایت کرتا ہے اورشریروں کو جلتی
ہوئی آگ میں ڈالتا ہے۔ شریرانسان کہتا ہے کہ میں اپنے مکروں اورچالاکیوں سے غالب آجاؤں گا اورمیں راستی کو اپنے منصوبوں سے مٹا دوں گا اورخداتعالیٰ کی قدرت اور طاقت اسے کہتی ہے کہ اے
شریرمیرے سامنے اورمیرے مقابل پر منصوبہ باندھنا تجھے کس نے سکھایا ۔ کیا تو وہی نہیں جو ایک ذلیل قطرہ رحم میں تھا۔ کیا تجھے اختیار ہے جو میری باتوں کو ٹال دے۔
بالآخر پھر مَیں عامہ
ناس پر ظاہر کرتاہوں کہ مجھے اللہ جلّ شانہٗ کی قسم کہ مَیں کافر نہیں لَا الٰہ اِلَّا اللّٰہ مُحَمَّدٌرسُو ل اللّٰہ میرا عقیدہ ہے۔ اور3 3 ۱؂ پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت میرا ایمان ہے مَیں
اپنے اس بیان کی صحت پر اس قدر قسمیں کھاتا ہوں جس قدر خداتعالیٰ کے پاک نام ہیں اورجس قدرقرآن کریم کے حرف ہیں اورجس قدر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خداتعالیٰ کے نزدیک کمالات ہیں
کوئی عقیدہ میرا اللہ اوررسول کے فرمودہ کے برخلاف نہیں۔ اورجوکوئی ایسا خیال کرتا ہے خود اُسکی غلط فہمی ہے اورجوشخص مجھے اب بھی کافر سمجھتا ہے اورتکفیر سے باز نہیں آتا وہ
یقینایادرکھے کہ مرنے کے بعد اُس سے پوچھا جائیگا مَیں اللہ جلّ شانہٗ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میرا خدا اوررسول پر وہ یقین ہے کہ اگر اس زمانہ کے تمام ایمانوں کو ترازو کے ایک پلہ میں رکھا
جائے اورمیرا ایمان دوسرے پلہ میں تو
بفضلہ تعالیٰ یہی پلہ بھاری ہوگا۔
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 68
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 68
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/68/mode/1up
واعلموا یا معشر المسلمین أن ہذا الشیخ قد کذّبنی وأکفرنی بغیر علم وہُدی واعتدی فی الإکفار وطفق یسبّنی ویحسبنی من الذین یدخلون
جہنم خالدین فیہا ولیسوا منہا بخارجین۔ فقلتُ ویحک أیہا الشیخ الضّال أقَفَوتَ ما لیس لک بہ علمٌ واللّٰہ یعلم أنی من المؤمنین۔ وقد ربّانی ربّی وحبیبی وأدّبنی فأحسن تأدیبی ورحمنی وأحسن مثوای وإنّی من
المُنعمین۔ ولم یزل ینتابنی فیضانہ ویتواتر علیَّ إحسانہ حتی خرجتُ من البیضۃ البشریۃ وأُدخِلتُ فی الرُّوحانیین۔ ومن بعد أنزلَنی ربّی لإصلاح الضالین لأنصر الدین وأرجم الشیاطین۔ وإن کنتَ فی شک من أمری
فسوف یُریک ربی آیاتہ فکن من الصابرین الذین یتقون اللّٰہ ولا تکن من المستعجلین۔ فأبٰی واستکبر وأراد أن یکون أول الْمُکَفرین۔ وما اقتصر علی التکفیر بل سبّنی ولعننی وحسبنی من الملعونین۔ واللّٰہُ یعلم قلبی
وقلبہ وہو خیر المحاسبین۔ ثم دعوتُہ للمباہلۃ لیحکم اللّٰہ بیننا وہو خیر الحاکمین۔ فلم یُباہل وفرّ وعلی الفرار أصرّ ولم یکن فرارہ بنیۃ الصلاح بل لتَوَقِّی الافتضاح والافتضاحُ ملاقیہ وإن کان من الہاربین۔ وکان قد
ادّعی أنہ عالم أدیب وأنا من الجاہلین۔ فدعوتہ للنضال فی کلام عربی مبین وقلت تعال أُناضلک فی النظم العربی ونثرہ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 69
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 69
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/69/mode/1up
وأقوؔ ل ما تقول وفی کلّ وادٍ معک أجول وإنی إن شاء اللّٰہ من الغالبین۔ فأشاع فی شیاطینہ أنہ قَرْنُ مجالی وقرین جدالی فلزقتُ بہ
کالداء العُضال لیبارزنی للنضال إن کان من الصادقین۔ فخاف وأبی ونحت الحِیَلَ وتولّٰی ولا یُفلح الکاذب حیث أتٰی۔ فألہمنی ربی طریقا آخر لیَہلک من کان من الہالکین وہو أننی نظمت فی ہذہ الأیام قصائد وثقفتہا
فی ثلاثۃ أیام أو أقل منہا واللّٰہ علیہ شاہد وہو خیر الشاہدین۔ وزیّنتُہا بالنِّکات المہذَّبۃ والاستعارات المستعذَبۃ ملتزما جدّ القول وجزلہ وأیّدنی ربی وعلّمنی سبلہا وإن کنت من الأُمّیّین۔ فالآن وجب علی الشیخ
المذکور أن یُناضلنی فی ذلک وینظم قصیدۃ فی تلک الأمور بعِدّۃِ أبیات ہذہ القصائد وأسالیب بلاغتہا فإن أتم شرطی فلہ ألف من الدراہم المروَّجۃ إنعامًا منی علیہ ولکل من ناضلنی من العلماء المکفِّرین۔ ومع ذلک
أوتیہم موثقا من اللّٰہ لأکتب لہم بعد غلبہم کتابا فیہ أُقرّ بأنہم العالمون الأدباء وإنی من الجاہلین الکاذبین المفترین۔ ولکن لا یجب علیَّ إیفاء ہذا الشرط وأداء ہذا الإنعام إلا بعد شہادۃ فرسان الصناعۃ وأرباب
البراعۃ وتصدیق من کان جِہْبِذ تنقیدِ الکلام من الأدباء الماہرین۔ وإن لم یفعلوا ولن یفعلوا فاعلموا أنّہم من الکاذبین الجاہلین المفندین۔ وہذا آخر الحِیَل لسَبْرِ قُلیب ذلک الشیخ المضل فإنہ أہلک خَلقًا کثیرا بغوائلہ
فظلوا عُمْیًا وعُورًا وکانوا علی علمہ متکئین۔ وأرجو بعد ذلک أن یُنجیہم اللّٰہ من شرہ وہو خیر المنجین۔ والآن أکتب قصیدتی وما توفیقی إلا باللّٰہ الذی ہو ربی وناصری ومعلّمی فی کل حین.
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 70
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 70
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/70/mode/1up
القصیدۃ الأُولٰی
فِی
نَعتِ الرّسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم
یا قلبی اذکر أحمدا
عینَ الہدی مُفنی العدا
برًّا کریما
مُحسنا
بحر العطایا والجَدا
بدر منیر زاہرٌ
فی کل وصفٍ حُمِّدا
إحسانہ یصبی القلوب
وحسنہ یروی الصدی
الظالمون بظلمہم
قد کذّبوہ تمردً ا
والحق لا یسَعُ الوری
إنکارہ لما بدا
اطلُبْ نظیرَ کمالہ
فستند مَنّ مُلَدَّدا
ما إن رأینا مثلہ
للنائمین مُسہّدا
نور من اللّٰہ الّذی
أحی العلومَ تجدُّدا
المصطفٰی والمجتبٰی
والمقتدٰی والمجتدٰی
جُمِعتْ مرابیع الہدی
فی وَبْلہ حین
الندی
نَسِیَ الزمان رِہامَہ
مِن جَوْد ہذا المقتدٰی
الیوم یسعی النِکْسُ أن
یُطفی ہداہ ویُخمِدا
واللّٰہُ یبدی نورہ
یوما و إن طال المَدی
یا قطرَ ساریۃٍ وغا
دٍ قد عُصمتَ من الردَا
ر*بّیت
أشجار الأَسِرۃِ
بالفیوض وقَرْدَدا
إنا وجدناک الملاذ
فبعد کہفٍ قد بدا
لا نتّقی قوسَ الخُطو
ب ولا نبالی مُرجِدا
لا نتّقی نوب الزمان
ولا نخاف تہدّدا
ونمُدُّ فی أوقات آفاتٍ
إلی المولی
یدا
کم من منازعۃ جرتْ
بینی و أقوام العِدا
حتی انثنیتُ مظفَّرا
وموقَّرا ومؤیَّدا
یا أیہا الناس اتقوا
یوما یشیِّبُ ثَوْہَدا
آلامُہ ما تنقضی
وأسیرہ ما یُفتدَی
واللّٰہِ إنی ما ضللْتُ
وما
عدلتُ عن الہدی
لکننی مُذْ لم أزل
ممن إذا ہُدِیَ اہتدٰی
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 71
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 71
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/71/mode/1up
71
للّٰہ ؔ حمدٌ ثم حمد
قد عرفنا المقتدیٰ
کادت تُعفِّینی ضلا
لاتٌ فأدرکَنی الہدیٰ
یا صاحِ إن اللّٰہ قد
أعطی لنا ہذا
جَدا
ہو لیلۃ القدر التی
تُعطی نعیمًا مُخْلَدا
أتجول فی حَوْمات نفسک
تارکا سنن الہدیٰ
ہلا انتہجتَ محجۃالا
حیاءِ یا صیدَ الردا
یا مَن غدا للمؤمنی
نأشدَّ بغضا کالعدا
اخترتَ لذّۃَ
ہذہ
ونسیتَ ما یُعطی غدا
یا خاطِبَ الدنیا الدنیّۃ
قد ہلکتْ تجَلُّدا
عادیتَ أہلَ ولایۃ
وقفوتَ آثارَ العدا
الیوم تُکفِرنی وتحسبنی
شقیًّا ملحِدا
وتری بوقت بعدہ
فی زیّ احمد احمدا
یا مَن
تَظنّی الماءَ مِن
حمقٍ سرابا و اعتدیٰ
السَّبْرُ سہلٌ ہیِّنٌ
إن کان فہمٌ أو صدا
واللّٰہِ لو کُشِفَ الغطا
ء وجدتَنی عینَ الہدیٰ
ونُظِمتَ فی سلکِ الرفا
ق وجئتَنی مسترشدا
القصیدۃ
الثانیۃ
أیا محسنی أُثنی علیک وأشکرُ
فدًی لک روحی أنت تُرسی ومأزَرُ
بفضلک إنا قد غلبنا علی العِِدا
بنصرک قد کُسِرَ الصلیب المبطِّرُ
فتحتَ لنا فتحا مبینا تفضُّلا
بفوجٍ إذا جاءُوا فزَہق
التنصُّرُ
قتلتَ خنازیر النصاری بصارمٍ
وأردی عِدانا فضلُک المتکَثِّرُ
بوجہک ما أنسی عطایاک بعدہ
وفی کل نادٍ نبأُ فضلِک أذکُرُ
تلبّیک روحی دائما کلَّ ساعۃ
وإنک مہما تَحْشُرِ القلبَ یَحْضُرُ
وتعصمنی فی کل حرب تَرَحُّمًا
فدًی لک روحی أنتَ دِرعی ومِغْفَرُ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 72
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 72
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/72/mode/1up
72
ینوّر ضوء الشمس وجہَ خلایقٍ
ولکن جنانی من سناک یُنوَّرُ
تحیط بکُنْہِ الکائنات وسِرِّہا
وتعلم ما ہو مستبانٌ ومُضمَرُ
ونحن عبادک یا إلٰہی وملجأی
نخِرُّ أمامک خشیۃً ونکبِّرُ
نَصَرتَ لإفحام النصاری قریحتی
وہدَّمتَ ما یُعلی الخصیمُ ویعمُرُ
وأخذتَہم وکسرتَ دَأْیًا مُنَضَّدًا
وأتممتَ وعدکَ فی صلیب یُکَسَّرُ
فسبحان
مَن بارا لنصرۃ دینہ
وأخزی النصاری فضلُہ المتکَثِّرُ
سقانی من الأسرار کأسًا رَوِیَّۃً
وإن کنتُ مِن قبل الہدی لا أعثُرُ
غیورٌ یبید المجرمین بسخطہ
غفورٌ ینجّی التائبین ویغفرُ
وحید فرید لا
شریک لذاتہ
قویٌّ علیٌّ مستعان مُقدِّرُ
لہ الملک والملکوت والمجد کلہ
وکلٌّ لہ ما بان فینا ویظہَرُ
ودودٌ یحبّ الطائعین ترحّمًا
ملیکٌ فیُزعِج ذا شِقاق ویحصِرُ
یحیط بکید الکائدین بعلمہ
فیہلک
من ہو فاسق ومزوِّرُ
ولم یتخذ ولدًا ولا کفوٌ لہُ
وحید فرید ما دناہ التکَثُّرُ
ومن قال إن لہ إلٰہًا قادرا
سواہ فقد نادی الرّدی ویُدمَّرُ
وبشّرنی قبل الجدال بلُطفہٖ
فقال لک البشری وأنت
المظفَّرُ
ففاضتْ دموع العین منی تذللا
وقصدتُ "عَنْبَرْسَر" وقَطْریَ یَمْطُرُ
فجئتُ النصاری فی مقام جلوسہم
فتخیَّروا منہم خصیما وأنظُرُ
وظلَّ النصاری ینصرون وکیلَہم
وکُلٌّ تسلَّحَ
صائلا لو یقدِرُ
رأیتُ مُبارزہم کذئب بظُلمہ
یصول علی سُبُل الہدی ویزوِّرُ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 73
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 73
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/73/mode/1up
73
فخاؔ صمَ ظلما فی ابن مریم واجترٰی
علی اللّٰہ فیما کان یہذی ویہجُرُ
وقال لہ ولدٌ مسیحُ ابن مریم
فسبحان ربّ العرش
عمّا تصوروا
وقال بأن اللّٰہ اسم ثلا ثۃ
أبٌّ وابنہ حقًّا ورُوحٌ مطہَّرُ
فقلتُ لہ اخْسَأْ لیس عیسٰی بخالق
وخالقُنا الرب الوحید الأکبرُ
أتُثبتُ فی مُلک لہ مِن بریَّۃٍ
من الأرض أو ہو فی السماء
مُدبِّرُ
وإن علی معبودک الموتَ قد أتٰی
وإلٰہنا حي ویبقٰی ویَعْمَرُ
ولیس لمستغنٍ إلی الابن حاجۃٌ
وحاشاہ ما الأولاد شیءًا یوقِّرُ
أعیسی الذی لا یعلم الغیب ذرۃ
إلٰہ وتعلَم أنہ لا یَقْدِرُ
فأثنی علی
إبلیس بالعلم والہدی
وقال ہو الشیخ الذی لا یُنکَّرُ
ویؤمن بالابن الوحید تیقُّنًا
ومذہبہ مثل النصاری تنَصُّرُ
فقلتُ لہ یا أیہا الضال مِن ہویٰ
أتُثنی علی غولٍ یُضِلّ ویُدخِرُ
وما کان حامِدَہ بصیرٌ
قبلکم
ولکنکم عُمْیٌ فکیف التبصُّرُ
فما تاب من ہذیانہ وضلالہِ
وکان کدجّال یُداجی ویمکُرُ
وکم من خرافات وکم من مَفاسدٍ
تقوَّلَ خبثًا ذلک المتنصّرُ
وقال لی إن اللّٰہ خَلْقٌ وخالقٌ
ومسیحُنا عبدٌ
وربٌّ أکبرُ
فقلتُ لہ یا تارک العقل والنہٰی
إلٰہ وعبدٌ ذاک شیءٌ منکَرُ
إذا قلّ دین المرء قلّ قیاسہ
ومن یؤمنَنْ یُرشدہ عقلٌ مطہَّرُ
وإنی أری فی خبطِ عشویٰ عقولَکم
تقولون ما لا یفہم المتفکِّرُ
وإنی أراکم فی ظلام دائم
وما فی یدیکم من دلیل یُنوِّرُ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 74
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 74
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/74/mode/1up
74
و إن ہو إلّا بدعۃ غیر ثابت
و إثباتہ مستنکَرٌ متعذِّرُ
أ تعرف فی الصحف القدیمۃ مثلہ
وقد جاء ہدیٌ بعد ہدیٌ
ومنذِرُ
أناجیل عیسی قد عفتْ آثارہا
وحرّفہا قوم خبیث مُعَیّرُ
نبذتم ہدایتہ وراء ظہورکم
وہذا من الشیطانِ ہدیٌ آخرُ
أقمتم جلال اللّٰہ فی رُوحِ عاجزٍ
وہیہات لا واللّٰہ بل ہو أحقَرُ
فقیر ضعیف
کالعبادِ ومیّتٌ
نعَمْ من عبادِ اللّٰہ عبدٌ مُعزَّرُ
وإن شاء رَبّی یُبْدِ ألفًا نظیرَہٗ
وأرسلنی رَبّی مثیلا فتنظُرُ
وقد اصطفانی مثل عیسی ابن مریم
فطوبٰی لمن یَأتینِ صدقًا و یُبْصرُ
أنبیُّنا مَیْتٌ وعیسٰی لم
یَمُت
أَجَزْتم حدودًا یا بنی الغول فاحذروا
تُوفِّی عیسٰی ہٰکذا قال ربّنا
فلا تہلکوا متجلدین وفکِّروا
أتتخذ العبد الضعیف مہیمنًا
أتعبد میتًا أیہا المتنصّرُ
ألا إنّہ عبد ضعیف کمثلنا
فلا تَتَّبِعْ یا صاحِ
قومًا خُسِّروا
وواللّٰہ یأتی وقت تصدیق کلمتی
ویبدی لک الرحمن ما کنت تُضمِرُ
فلا تسمعَنْ مِن بعد ذیبًا وعقربًا
یصول بوثبٍ أو تدِبّ وتَأْبِرُ
مقامی رفیع فوق فکرِ مفکِّر
وقولی عمیق لا یلیہ
المُصَعِّرُ
إذا قلّ علم المرء قلّ اعتقادہ
وما یمدَحَنْ حُسْنًا ضریرٌ معذَّرُ
ألا رُبَّ مجد قد یُری مثل ذلّۃ
إذا ما تعالٰی شأنہ المُتَسَتِّرُ
ألم تعلمَنْ أَ نِّی جَریٌّ مبارزٌ
وإن کنت فی شکٍ فبارِزْ فنحضُرُ
وبارزتُ أحزاب النصاری کضیغم
بأیدی وفی الیمنی حُسامٌ مشہَّرُ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 75
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 75
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/75/mode/1up
75
وما زلتُ أرمیہم برُمحٍ مُذَرَّبٍ
إلی أن أبان الحقُ والحقُ أظہَرُ
وإنا إذا قمنا لصیدِ أوابدٍ
فلا الظبی متروک ولا العَیْرُ
یُنظَرُ
وقتل خنازیر البراری وخَرْشُہم
أَشاشٌ لقلبی بل مرام أکبرُ
وفی مُہجتی جیشٌ وأزعم أنہ
یکافئ جیشَ القِدْرِ أو ہو أکثرُ
إذا ما تَکلّمنا وبارَی مخاصمی
ولاحت براہینی کنارٍ تزہَرُ
فاوجس
مبہوتا وأیقنتُ أنّنی
نُصرتُ وأیّدنی قدیرٌ مظفِّرُ
وأدرکتُہ فی حمءۃٍ فدعوتُہ
إلی مشربٍ صافٍ وماء یُطہِّرُ
فردَّ علیّ بباطلات من الہوی
وواللّٰہ کان کذی ضلال یزوِّرُ
وقال لعیسٰی حصّۃٌ فی
التألُّہِ
وفی ہذہ سِرٌّ علی العقل یعسُرُ
وإن ابن مریم مَظہرٌ لأب لہ
فنحسبہ ربًّا کما ہو یُظہِرُ
فقلتُ لہ ہذا اختلاق و فِریۃٌ
وما جاء فی الإنجیل ما أنت تذکرُ
وإن إلٰہک مات واللّٰہُ سرمدٌ
قدیم فلا
یفنی ولا یتغیرُ
وما لا یُحَدُّ فکیف حُدِّد کالوری
ووجہ المہیمن مِن مَجالی مُطہَّرُ
ولیس تُقاس صفاتہ بصفاتنا
ولا یدرکہ بصر ولا مَن یُبصِرُ
تعالتْ شؤون اللّٰہ عن مبلغ النہٰی
فکیف یصوِّر کُنْہَہ
متفکِّرُ
وإن عقیدتکم خیال باطل
وما فی یدیکم مِن دلیل یوفَّرُ
وللخَلق خلّاقٌ فتَدَعون ذکرَہ
وتَدْعون مخلوقا ولم تتفکروا
ومن ذاق من طعم المنایا بقولکم
فکیف کَحَیٍّ سرمدٍ یُتصوَّرُ
وقد نوَّر الفرقانُ
خَلْقا بنورہ
ولٰکنّکم عُمی فکیف أُبَصِّرُ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 76
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 76
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/76/mode/1up
76
ألا إنّہ قد جاء عند مفاسدٍ
إذا ما انتہی اللیلاء فالصبح یجشرُ
ترٰی صورۃُ الرحمن فی خِدْرِ سُوْرِہ
فہل من بصیر
بالتدبر ینظُرُ
تراء ی لنا الحق المبین بقولہ
وآیاتہ دُرَرٌ ومِسکٌ أَذْفَرُ
قُلِ الآن ہل فی کتبکم مثل نورہ
وفکِّرْ ولا تعجل ونحن نُذکِّرُ
وإن کنتَ تزعم أن فیہا دلائلا
فجہلک جہلٌ بیّن لیس یُستَرُ
وإن
قلتَ آمنّا بما لا نعقل
فہٰذا الہدٰی عند النہی مستنکَرُ
وسَلِ الیہودَ وسَلْ أکابر قومہم
أَسُلِّمَ فیہم ابنُک المتخَیَّرُ
ومہما یکن فی کُتْبکم ذِکْرُ عجزہ
وإنْ خِلتَہ یخفی علی الناس یظہَرُ
جِعارُک خیطٌ فاتّقِ
البئرَ والردی
أللموت یا صیدَ الردی تتجَعَّرُ
أقلبک قلبٌ أو صَلایَۃُ حَرَّۃٍ
أجہلُک جہل أو دخان مُغبَّرُ
أکلتَ خُشارۃَ کل قوم مُبْطلٍ
فتأکل ما أکلوا ولا تتخَفَّرُ
أباریتَ یا مسکین ذا الرمح بالعصا
وأنَّی أَجارِدُنا وأنَّی مِحْمَرُ
أترغب عن دین قویم منوّر
وتتبَع دینًا قد دَفاہ التکدُّرُ
وإن لم تداور جُشْرَۃ البخل والہوی
فتَہْوِ نحیفًا فی الہُلاس وتخطُرُ
وإنی کماءٍ عند سِلْمٍ وخُلَّۃ
وفی الحرب نارٌ
جَعْظَرِیٌّ مُثَعْجِرُ
إذا ما نصبنا فی مواطنَ خیمۃً
فلا نرجعَنْ عند الوغا ونُجَمِّرُ
ولو ابھترتَ* و قلت إنی ضیغم
ففی أعینی ما أنت إلّا جَوْذَرُ
ألا أیہا الصید الرکیک الأعورُ
إلامَ تُحامی عنک
سہمی وتَأفِرُ
أعیسی الذی مات ربٌّ وخالق؟
أہذا ہُدی الإنجیل أو تستأثرُ؟
* درست لفظ ’’ ابتھرت‘‘ ہے ایڈیشن اوّل میں سہو کتابت ہے۔
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 77
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 77
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/77/mode/1up
77
أ ؔ عیسیٰ إلہٌ أیہا العمیُ من ہوًی
وأین ثبوت بل حدیث یُؤثَرُ؟
ظننتم فأنتم تعبدون ظنونکم
کشخصٍ مِءَرٍّ عاشق لا
یصبرُ
ترکتم طریق الحق شُحًّا وخِسَّۃً
وسیعلمَنْ کُلٌّ إذا ما بُعثروا
عسٰی أن یزیل اللّٰہ شُحَّ نفوسکم
ولکنہ بَغْرٌ شدیدٌ مُدمِّرُ
ومن کان ذا حِجْرٍ فیدری حقیقۃً
ومن کان محجوبًا فیہذی ویہجُرُ
ستغلب یا یَحْمورَ قومٍ مُحقَّرٍ
ومِحْضِیرُنا یعدو ولا یتحسّرُ
قد استخمر الشیطان نفسک کلہا
فأنتَ لغُول النفسِ عبدٌ مُسخّرُ
ألا إنّ ربّی قد رأی ما صنعتَہٗ
فنفسک سوف تُحَجَّرَنْ وتُحَوَّرُ
أ تُطفیء
نورًا قد أُریدَ ظہورُہا
لک البُہرُ فی الدارین والنورُ یُبہرُ
وإنّی أریٰ قد بارَ کیدک کُلّہ
ویہتِک ربی کلَّ ما ہو تَسْتُرُ
أتترک أعنابا وتنقِف حنظلا
وہذا وبال أنت فیہ متبَّرُ
تَیاہیرُ قَفْرٍ فی عیونک
مَرْبَعٌ
وأسرَّکم سِقْطُ اللویٰ وحَبَوْکَرُ
عقیدتکم قد صار للناس ضُحکۃً
ویضحک جمہورٌ علیہ ویُنکرُ
رأی الناسُ بالتحقیق ما فی بیوتکم
وإجَّارُ بیتٍ مِن بعید یظہرُ
ولا یُظہِرَنْ إنجیلکم نہجَ
الہُدٰی
وہداہ جَمْجَمَۃٌ وقولٌ مُکوَّرُ
ومَن تبعہ ما وجد ریح تیقُّنٍ
ولکن إلی الإلحاد والشّکِّ یُدحَرُ
وما فیہ إلا ما یُضلّ قلوبکم
ویہُدُّ ببیت نجاتکم ویدمِّرُ
ومن أین طفل للذی ہو أطہرُ
ألِلّہِ زوجٌ أیہا
المتمَذِّرُ؟
ولکننا لا نعرف اللّٰہَ ہٰکذا
وحیدٌ فریدٌ قادرٌ متکبّرُ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 78
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 78
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/78/mode/1up
78
وذؔ لک للدین القویم کرامۃ
إذا ما تبعتَ ہُداہ فاللّٰہ یؤثِرُ
ویَشغِفک اللّٰہ العزیز محبۃً
ویأخذ قلبَک حُبُّ حِبٍّ ویأطِرُ
فطوبی
لمن صافا صراطَ محمد
وکمثل ہذا النور ما بانَ نَیِّرُ
وصلنا إلی المولٰی بہدی نبیّنا
فدَعْ ما یقول الکافر المتنصّرُ
وفی کل أقوامٍ ظلامٌ مدمِّرٌ
وإنّ رسول اللّٰہ بدرٌ منوّرُ
وإن رسول اللّٰہ مُہْجۃُ
مُہْجتی
ومِن ذکرہ الأحلٰی کأنّی مُتْمِرُ
فدَعْ کلَّ ملفوظ بقولِ محمد
وقَلِّدْ رسولَ اللّٰہ تَنْجُ وتُغفَرُ
ولیس طریق الہدی إلا اتّباعَہٗ
ومَن قال قولا غیرہ فیُتبَّرُ
ومَن ردَّ مِن قِلِّ الحیاء کلامَہ
فقد
رُدَّ ملعونا وسوف یُمَذَّرُ
ومن یَرَ تقوًی غیرَ ہدی رسولنا
فذلکم الشیطان یعتُو ویُشْغَرُ
وما نحن إلّا حزب ربٍّ غالبٍ
ألا إنّ حزب اللّٰہِ یعلو ویُنصَرُ
وواللّٰہِ إنّ کتابنا بحرُ الہُدٰی
و تاللّٰہِ إنّ نبیّنا
مُتَبَقِّرُ
ویبقٰی إلی یوم القیامۃ دینُہ
لہ ملّۃٌ بیضاءُ لا تتغیرُ
ونؤثِر فی الدارَینِ سننَ رسولنا
وسُنّۃُ خیرِ الرسل خیرٌ وأزہَرُ
فلما عرفتَ الحق دَعْ ذکرَ باطلٍ
ولو للصداقۃ مثلَ بَکْرٍ تُنہَرُ
ألا أیہا
الثرثار خَفْ قہرَ قاہر
ویعلم ربی ما تُسِرُّ وتَخْمِرُ
فلا تقْفُ ما لا تعرفَنَّ وُجوہَہ
وثابِرْ علی الحق الذی ہو أظہرُ
وواللّٰہِ ما کان ابن مریم خالقا
فلا تہلکوا بغیًا وتوبوا واحذروا
ولا تعجَبَنْ مِن أنہ
لیس من أبٍ
وکمثل ہٰذا الخَلْقِ فی الدُود تنظُرُ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 79
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 79
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/79/mode/1up
79
بل الدود أعجبُ خِلقۃً من مسیحکم
ویخلق رَبّی ما یشاء ویقدرُ
ألا رُبَّ دُود قد تری فی مربعٍ
تکَوَّنُ فی لیل وتنمو
وتکثرُ
ولیستْ لہا أُمٌّ بأرض ولا أبٌ
ففکِّرْ ہداک اللّٰہ ہادٍ أکبرُ
وإن کنتَ لا تَدَعُ الجدال وتُنکرُ
فبارِزْ لنا إنا إلی الحرب نَعْکِرُ
وإن لنا المولٰی ولا مولٰی لکم
فتنظر أنَّا نغلِبَنّ ونُنصَرُ
وواللّٰہ إنی
أَکسِرَنَّ صلیبکم
ولو مُزِّقتْ ذرّاتُ جسمی وأُکسَرُ
وواللّٰہ یأتی وقتُ فتحی ونصرتی
وواللّٰہ إنی فائز ومُعزَّرُ
وواللّٰہ یُثنَی فی البلاد إمامُنا
إمامُ الأنام المصطفی المتخیَّرُ
وما فی یدیک بغیر قولٍ
مدلَّسٍ
تَکَدُّ وتستقری المحالَ وتَفْجُرُ
وکتبک قَفْرٌ حشْوُہا الکفرُ والردٰی
محرَّفۃٌ فی کل عامٍ تُغیَّرُ
فتلک براہینٌ علی سَخْفِ دینکم
وقد قلتُ تحقیقًا ولو أنت تَبْسُرُ
لقد زیَّن الشیطان أقوالہ لکم
یوسوسکم فی کل حین ویمکُرُ
وقد ذکَّر الأخیارُ من قبلُ قومَکم
ولأُخریاتِ الناس نحن نذکِّرُ
وکیف یساوی دینُ عیسٰی لدیننا
ولا یستوی دخنٌ ونجمٌ أزہَرُ
وقد جاء یوم اللّٰہ فالیومَ ربُّنا
یدقّق أجزاء
الصلیب ویکْسِرُ
وقلتُ لہ لا تحسَبِ العبدَ خالقًا
وکلّ امرء عن قولہ یُستفسَرُ
وقلتُ لہ لا تستُرِ الحق عامدًا
سَیُبدی المہیمنُ کلّ ما کنتَ تَستُرُ
وقلتُ لہ لمّا أبٰی إن شأننا
بلاغٌ فبلَّغْنا وإنک
مُنذَرُ
وإن کنتَ لم تسمع فزِدْ فی تجاسُرٍ
لتُسْعِرَ نار اللّٰہ ثم تُدمَّرُ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 80
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 80
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/80/mode/1up
80
فزِدْ فی جَراء اتٍ وزِدْ فی تقاعُس
وزِدْ فی عمایات فتفنٰی وتُبتَرُ
ولیس عذاب اللّٰہ عَذْبًا کما تری
سیُحرَق فی نار الّلظی
مَن یفجُرُ
غیور فیأخذ مشرکًا بذنوبہ
ولیس لہ أحدٌ شفیعًا ومَأْزَرُ
رفیعٌ علیٌّ کیفَ یُدرَک کنہُہُ
إذا ما ترقَّتْ عینُنا تتحیرُ
أتعصون بغیًا مَن بہ الخَلْقُ آمنوا
أتنسون یوما ما بہ الناس أُنذِروا
وکیف
یکون العبد کابْنٍ لربّہ
فسبحان ربِّ العرش عما تصوروا
وقد مات عیسی لیس حیًّا وإنّنا
نردّ علی من قال حیٌّ ونَحْجُرُ
وأخبرَنی ربی بموت مسیحکم
وکان ہو الأولٰی وأکفی وأجدرُ
وکم من دوابّ
الأرض یحیی مدّۃ
علٰی ظہرہا فَاعْجَبْ لہٰذا وفکِّروا
وإن جنود الأنبیاء وحزبہم
ألوفٌ فہل ترَیَنَّ کابنک آخَرُ
فإن کان للرحمٰن ولدٌ کقولکم
فشجرۃ نسل اللّٰہ تنمو وتکثرُ
أبُدِّلَ سُنّۃُ ربّنا بعد مدّۃ
أیمکن فی سنن القدیم تغیُّرُ
وقانون سنن اللّٰہ فی بعث رسلہ
مبین فہل أبصرتَ أو لا تُبصرُ؟
وإن لم تر الیوم الہدی فترٰی غدًا
ظلامًا مہیبًا فیہ تہوی وتُندَرُ
أتخلع جہلًا رِبْقۃَ العقل والنہٰی
لأقوالِ
قوم قد أضلّوا و دُمِّروا
أتترک ما جاء ت بہ الرسل من ہدی
ألا تَتْبَعَنْ قوما ہُدوا وتبقَّروا
علیکم بسبل اللّٰہ من قبل ساعۃٍ
تُریکم لظی النار التی ہی تُسعَرُ
عذاب ألیم لا انتہاءَ لحرقہٖ
وإن ینضَجَنْ
جِلدٌ فیُخلَق آخَرُ
ینبِّئک العلام ما کنتَ تُضمِرُ
ویبدی لک النورَ الذی الیوم تُنکِرُ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 81
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 81
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/81/mode/1up
81
ألاؔ أیہا الناس اتقوا اللّٰہ ربکم
وإن عذاب اللّٰہ أدہی وأکبرُ
ألم یأتکم نُذُرٌ وآیاتُ ربکم
نری بَغْیَکم ودموعُنا تتحدرُ
ولکلّ نباأ مستقرٌّ ومَظْہَرُ
ولکلّ ما یأتیک وقت مُقدّرُ
ویَحکُم ربُّ العرش بینی وبینکم
وہا أنا قبل عذاب ربّی أُخبِرُ
وقوم مضوا من قبل ضالین مِن ہوًی
فأنتم قبِلتم کلَّ ما ہُمْ زَوَّروا
أخذتم طریق الشرک
والفسق والردی
وثَرَّتْ خطایاکم فلم تستغفروا
فأرسلَنی ربی إلیکم لتہتدوا
ولتقبَلوا ما قال رَبّی وتُغْفَر*
فإن شئتَ ماء اللّٰہ فاقصِدْ مَناہلی
فیُعْطِک مِن عینٍ وعینٍ تُنوَّرُ
وأغلَظُ حجبٍ ما تُراک علی
الہدٰی
تعالَ علی قدم الضلال فتُزہَرُ
وفیک فساد لو علمتَ اجْتنبتَہ
وذالکم الشیطان یُغوی ویَحصُرُ
ذببتُ عن الدین الحنیفِیْ شکوکَکم
وأزعجتُ أصلَ أصولِکم ثم تُنکِرُ
وقلتم لنا دین بعید من
النہی
وہذا فساد ظاہر لیس یُستَرُ
وکلُّ امرء بالعقل یفہم أمرہ
کما بالعیون یشاہِدَنَّ ویُبصِرُ
وعقلُ الفتی نصف ونصفٌ حواسُّہ
وکصَفْقِ أیدٍ منہما العلمُ یَظہَرُ
تصدیتَ فی نصر الضلال
تعمُّدا
فبارِزْ لحرب اللّٰہ إنْ کُنت تقدِرُ
وما أنت إلا عابِد الحرص والہوی
تشمِّرُ ذیلَک للحُطام وتہجُرُ
رأیتُ لک الرؤیا وإنک مَیِّتٌ
وإنّ کلام اللّٰہ لا تتغیَّرُ
وعِدَّۃُ وعدِ اللّٰہ عشرٌ وخمسۃٌ
إذا ما
انقضتْ فاعلَمْ بأنک مُحضَرُ
وتعمی وتحضر عند ذی العرش مجرمًا
وتُسأل عما کنتَ تہذی وتکفُرُ
وما قلتُ مِن تلقاء نفسی تجاسُرا
بل الآن نبّأَنی العلیم المقدِّرُ
* سہو کتابت ہے درست
تُغْفَرُواہے ۔ ناشر
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 82
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 82
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/82/mode/1up
82
فبلّغتُ تبلیغا وآلیتُُ حِلْفۃً
علٰی صدقِ ما أظہرتُ فانظُرْ وننظُرُ
فإنْ أ کُ صدّیقًا فربّی یعزّنی
وإن أ کُ کذّابًا فسوف
أُحَقَّرُ
وأعلم أن مہیمنی لا یضیعنی
وأعلم أن مؤیِّدی سوف یَنصُرُ
فتوقَّدَ السفہاء مِن أہل الہوی
وکل امرء عند التخاصم یُسبَرُ
ذووا فطنۃٍ یدرُون بحثی وبحثہ
وما فی السماء فسوف یبدو
ویظہَرُ
وإن یُسلِمَنْ یَسلَمْ وإلَّا فمیِّتٌ
وہذان منا آیتان ونشکُرُ
وواللّٰہ ہذا مِن إلٰہی ومَن یعِشْ
إلی أشہر مذکورۃ فسینظرُ
وتحت رداء اللّٰہ روحی ومُہْجتی
وما یعرفنی أحد وربّی یُبصِرُ
ولستُ
بربّی کاذبا تارکَ الہدی
ولستُ بربی کالذی ہو یہذَرُ
وہنَّأنی ربّی بنہجِ محبۃ
علی ما تضوَّعَ مِسْکُ فتحی وعنبَرُ
وذٰلک من برکات روحِ رسولنا
نبیٌّ لہ نور منیر وأزہَرُ
رؤوفٌ رحیمٌ آمرٌ مانعٌ
مَعًا
بشیرٌ نذیرٌ فی الکروب مبشِّرُ
لہ درجات لا شریکَ لہ بہا
لہ فیضُ خیرٍ لا تضاہیہ أبحُرُ
تخیَّرَہ الرحمن مِن بین خَلقہ
ذُکاءٌ بجلوتہ وبدرٌ منوّرُ
وکان جلالٌ فی عَرانینِ وَبْلِہ
خَفَی الفأرَ مِن
أنفاقہن الممطِرُ
رؤوفٌ رحیمٌ کہفُ أممٍ جمیعہا
شفیعُ الوری سَلَّی إذا ما أُضْجِروا
ألا ما ہَرَفْنا فی ثناء رسولنا
لہ رتبۃٌ فیہ المدائحُ تُحصَرُ
وإن أمان اللّٰہ فی سبل ہدیہ
فطوبی لشخص یقتفی ما
یؤمَرُ
سقی فَیْہَجَ العرفانِ کلَّ مصاحب
فبنشوۃ الصہباء سُرُّوا وأَبْشَروا
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 83
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 83
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/83/mode/1up
83
وقد راح والمخلوقُ فی ظلماتہ
وجہلا تہ مثل الأوابد ینفِرُ
فأ کملَہم قولًا و فعلا و مِیسمًا
وأیقظَہم فاستیقظوا
وتطہَّروا
رسولٌ کریمٌ ضعَّف اللّٰہُ شأنہ
وبدرٌ منیرٌ لا یضاہیہ نیِّرُ
وکافَحَ أَمْرَ المسلمین بنفسہ
وعلَّمہم سننَ الہدی فتبصَّروا
بأُمّتہ أحفَی من الأب بابنہ
شفیعٌ کریمٌ مشفِقٌ ومُحذِّرُ
فمن جاء ہ
طوعًا وصدقًا فقد نجا
ومَن أعرض عن أحکامہ فیُدمَّرُ
ولم یتقدم مثلُہ فی کمالہ
وأخلاقِہ العلیا ولا یتأخّرُ
فدَعْ ذکرَ موسٰی واترُکَنْ ابنَ مریمٍ
ودَعِ العصا لما تراء ی المفقَّرُ
لہ رتبۃٌ فی الأنبیاء
رفیعۃ
فطوبٰی لقوم طاوعوہ وخَیَّروا
وعسکرُہ فی کلّ حرب مبارِزٌ
إذا ما التقی الجمعان فانظُرْ وننظُرُ
وجاء بقرآن مجید مکمَّلٍ
منیرٍ فنَوَّرَ عالَمًا وینوِّرُ
کتاب کریم حازَ کلّ فضیلۃ
ویسقی
کؤوسَ معارفٍ ویوفِّرُ
وفیہ رأینا بیناتٍ من الہدیٰ
وفیہ وجدنا ما یقی ویبصِّرُ
کعینٍ کَحیلٍ زُیِّنت صفحاتہ
بناظرۃٍ مِن عِیْنِ خُلدٍ یَنْظُرُ
طریٌّ طلاوتُہ ولم تعفُ نقطۃٌ
لِما صانَہ اللّٰہُ القدیر
الموقِّرُ
فیا عجبًا مِن حسنہ وجمالہ
أری أنہ دُرٌّ ومِسکٌ وعنبرُ
وإن سروری فی إدارۃ کأسہ
فہل فی الندامی حاضرٌ مَن یُکرِّرُ
وریَّاہ قد فاق الحدائق کلہا
نسیم الصبا من شأنہ تتحیَّرُ
إذا ما تلا
من آیۃ طالبُ الہدٰی
یری نورہ یجری کعین ویمطُرُ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 84
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 84
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/84/mode/1up
84
وفیہ من اللّٰہ اللطیف عجائبٌ
أشاہدہا فی کل وقت وأنظرُ
أیعجب مِن ہذا سفیہٌ مشرَّدٌ
وألہاہ عن نور ظلام مکدَّرُ
إلی قولہ یرنو الحکیم تلذذا
ویُعرِض عنہ الجاہل المتکبرُ
کتاب جلیل قد تعالی شأنہ
یدافی رؤوسَ المنکرین ویَکسِرُ
ہو السیف فی أیدی رجالِ مَواطنٍ
فلن یَعصِمَ دِرعٌ منہ فوجًا ومِغفَرُ
کلام یفُلُّ
المرہفاتِ بحدّہ
یبشّرنا فی کل أمر وینذِرُ
یُدَیَّۃُ قومٍ مُنکِرٍ مغلولۃٌ
وہُدَّت ہراواہم وسُرُّوا وکُسِّروا
یباہون مِرِّیْحِینَ جہلا ونخوۃً
وسوف تراہم مدبِرین فتُبشِرُ
فدًی لک روحی یا حبیبی وسیدی
فدًی
لک روحی أنت وِردٌ مُنضَّرُ
وما أنت إلا نائب اللّٰہ فی الوری
وأعطاک ربّک ہذہ ثم کوثَرُ
ویعجز عن تحمید حسنک مؤمنٌ
فکیف مُحمِّدُک الذی ہو یُکفِرُ
یکفّرنی شیخ وتتلوہ أُمّۃٌ
وما إنْ أراہ کعاقل
یتدبّرُ
یُری ظہرہ عند النضال کثعلبٍ
وکالذئب یعوی حین یہذی ویہجُرُ
غبیٌّ عَتِیٌّ أضرمَ الجہلُ غَیْظَہ
کجُلمودِ صخرٍ جہلُہ لا یُغیَّرُ
وکفّرنی بالحقد مِن غیر مرّۃ
فقلتُ لک الویلات إنّک
أکفَرُ
ویسعی لإیذائی ویسعٰی بزورہ
علیّ حریص کالعدا لو یقدرُ
عجبتُ لہ ما یتقی اللّٰہَ ذرّۃً
أَشِقْوۃُ ہذا المرء أمرٌ مقدَّرُ
فطورًا یردّ البینات وتارۃً
یحرّف قول المصطفٰی ویغیِّرُ
قصدتُ ہداہ
ترحُّمًا فتمایَلا
علی الرجس والبلوی فکیف أطَہِّرُ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 85
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 85
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/85/mode/1up
85
وقال یمین اللّٰہ ما لک ناصر
فآلیتُ إنّ اللّٰہ معنا فنظفَرُ
ولما أُریدُ علاجہ مِن نصیحۃ
یسبُّ ویُبدی کلَّ ما کان
یُضمِرُ
وجاہدتُ للّٰہِ الکریمِ لہدیہ
فما قلَّ مِن أوہامہ بل تکثُرُ
عجبتُ لختم اللّٰہ کیف أضلَّہ
یردّ النصوصَ کأنہ لا یُبصِرُ
خیالاتہ کالنائمین ضعیفۃ
نَؤُومٌ فیُبغِضُ کلَّ من ہو یُسہِرُ
وإنا نسہِّدہ
ودادًا وشفقۃً
فیہجُونِ مِن جہل ولا یَتَخَفَّرُ
لہ کتب السبُّ والشتمُ حَشْوُہا
شریرٌ فیستقری الشرور ویفخَرُ
یغوص کدلوٍ عند خوض فیرجعَنْ
بحَمْإٍ وما یسقیہ ماءً ا تفکُّرُ
بعید من التقوی فتسمع
أنہ
کباقورۃ الأضحی بِعیدٍ یُنحَرُ
لقد زیّن الشیطان أقوالہ لہ
یوسوسہ وقتًا ووقتًا یکوِّرُ
و أ کفرَنی بخلا وجہلا و دَنْأَۃً
ووافقَہ خَلقٌ ضریر مُدَعْثَرُ
یقولون إنا قادرون علی الأذٰی
فقلنا اخسؤوا إن
المہیمن أقدَرُ
فیا علماء السوء ما العذرُ فی غدٍ؟
أیُلْعن مثلی مسلمٌ ویُکفَّرُ؟
وما غیظکم إلا لعیسی واسمہ
أیدعٰی بہذا الاسم شخص محقَّرُ
وما تعلمون شؤون ربی وفضلہ
ویعلم ربی کل نفس
وینظُرُ
أنعمۃُ ربّی فی یدیکم محاطۃ؟
ویفعل ربی ما یشاء ویُظہِرُ
أنحن نفرّ من النّبی وَ بَابہ
خَفِ اللّٰہَ یا صیدَ الردی کیف تجسُرُ
أنترک قرآنا کریمًا و دُررَہ
فما لک لا تدری صلاحا وتَفجُرُ
أاخترتَ رجسا بعد خمسین حجّۃ؟
وقد کنتَ تشہد أن أحمَدَ أطہرُ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 86
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 86
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/86/mode/1up
86
وتعلم أنی حِذْرَیانٌ ومتقٍی
وتعلَم زَأْرِ وبعدہُ تَتنمَّرُ
تبصَّرْ خصیمی ہل تری من دلائلٍ
علٰی ما تقول وفکِّرَنْ کیف
تَکفُرُ
أنحن ترکنا قبلۃَ اللّٰہ شقوۃً؟
أنَنبِذُ صحفَ اللّٰہ کفرًا ونہجُرُ؟
أ نرغب عن دین النبی المصطفٰی؟
ودینًا مخالفَ دینہ نتخیَّرُ
سیُخزی المہیمن کاذبا تارکَ الہدی
کِلانا أمام اللّٰہ واللّٰہُ
ینظُرُ
وإنی أنا الرحمٰن ناصرُُ حِزبہ
ھذا الہام من اللّٰہ تعالٰی
ومَن کان من حزبی فیُعلی ویُنصَرُ
وما کان أن تُخفَی الحقائقُ دائما
وما یکتم الإنسان فالدہر یُظہِرُ
ولیس خفاءٌ مغلَقٌ فی دیننا
وما
جاء مِن ہَدْیٍ مُبینٍ فنؤثِرُ
سیُکشَف سرُّ صدورنا وصدورکم
بیوم یقود إلی الملیک ویَحْشُرُ
فمن کان یسعی الیوم فی الدین مفسدًا
فیُحرَق فی یومٍ لظاہ تُسعَّرُ
وإنا علی نور وأنتم علی اللظی
وما یستوی
عُمیٌ وقومٌ یُبصِّرُ
ومن کان محجوبًا فیأتی مُوَسْوِسٌ
فیَکُبّہ فی ہوّۃ ویدمِّرُ
وما یصطفی اللّٰہُ العلیمُ مزوّرًا
وما یجتبی الفُسّاقَ ربٌّ أطہَرُ
فذَرْنی وخلّاقی ولستَ مصیطرا
علیّ و لا حَکَمٌ و قاضٍ
فتأمُرُ
وآثرَنی ربّی وأخزاک خالقی
فقد ضاع یا مسکین ما کنتَ تَبذُرُ
ألیست تقاۃ اللّٰہ شرطا لمؤمن
فما لک یومَ الأخذ لا تتذکرُ
وعدوتَ حتی قلتَ: لستُ بآئب
وإن الہدی بعد القِلَی مُتوعِّرُ
أتُفتی بما لم یُنزل اللّٰہ مِن ہدًی
وتُکفِر مَن ألقی السلام وتَجسُرُ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 87
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 87
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/87/mode/1up
87
وواللّٰہ بل تاللّٰہ لو کنتَ مخلصًا
أریتُک آیاتٍ ولکن تُزوِّرُ
ولو قبل إکفاری سألتَ أمانۃ
لعمری ہُدِیتَ وصرتَ شیخا
یُبصِرُ
ولکن ظننتَ ظنونَ سوءٍٍ بعجلۃٍ
کغُولٍ ہوًی والغولُ لا یتطہَّرُ
ہل العلم شیء غیر تعلیم ربنا
وأیّ حدیث بعدہ نتخیّرُ
کتابٌ کریمٌ أُحکمتْ آیاتہ
وحیاتہ یحیی القلوبَ ویُزہِرُ
یدُعُّ الشقیَّ فلا
یمسُّ نکاتہ
ویروی التقیَّ ہدًی فینمو ویثمرُ
ومتَّعنی مِن فیضہ لطفُ خالقی
فإنی رضیعُ کتابِہ ومُخَفَّرُ
کریمٌ فیؤتی من یشاءُ علومَہ
قدیرٌ فکیف تکذبَنَّ وتَہکِرُ
وإنی نظمتُ قصیدتی من فضلہ
لتعلم
فضلُ اللّٰہ کیف یُخیِّرُ
تعال بمیدان النضال شجاعۃً
لیظہَرَ علمک فی الجدال وتُسبَرُ
تریدون ذلتنا ونحن ہوانَکم
فیُکرم ربّی من یشاء وینصُرُ
أتطلب منی آیۃ الخزی والردی
و یأ تیک أمرُ اللّٰہ فَجْأً
فتُبْتَرُ
وحمّدتَنی من قبلُ ثم ذمّمتَنی
فقد لاح أنک خَیْتَعُورٌ مزوِّرُ
وإنی أنا الخطَّار إن کنتَ طاعنا
رماحی مثقّفۃ وسیفی مُذَکَّرُ
وإنا جَہَرْنا بِءْرَ دینِ محمّدٍ
وأنت تسبّ ہوًی وفی السّبّ تجہَرُ
متی
نَدنُ منک ترحمًا تتباعدُ
ونرید حل العقد رُحْمًا فتَحْتَرُ
وسیلُک صعبٌ لکن أنت غثاؤہ
وغیثک حِمْرٌ لکن أنت تُدَعْثَرُ
وما إن أری فیک التخوفَ والتقی
وإن الفتی یخشی إذا ما یُذْعَرُ
ومن کذّب الصدّیق
ہُتِّکَ سرُّہ
ومن أکثر التکفیر یومًا سیُکفَرُ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 88
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 88
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/88/mode/1up
88
وإن تضربَنَّ علی الصَّلاۃ زجاجۃً
فلا الصخرُ بل إن الزجاجۃ تُکسَرُ
فہل فی أناس مُکفِرین مدبِّرٌ
یدبِّر فی قولی وفی الکتب
ینظُرُ
وواللّٰہ إنی آیسٌ مِن صلاحہم
وما إن أری شخصا یکفّ ویحذَرُ
وقلتُ لشیخ قد تقدّمَ ذکرُہ
إلامَ تکفّرنا وتہجو وتصْعَرُ
تعال نباہِلْ فی مقامٍ معیّن
لیُہلَک من ہو کاذب ومزوِّرُ
حلفتُ یمینا مِن
لِعانٍ مؤکّدٍ
فإنی بمیدان اللعان سأحضرُ
فإذا أ تی بعد الترصد یومنا
فقمتُ ولم أکسل وما کنت أقصُرُ
خرجنا وخَلقٌ کان یسعی وراء نا
لینظر کیف یباہلنْ ویکفِّرُ
فجاء ولکن لم یباہل مخافۃً
وأعرضَ حتی لام من ہو یُبصِرُ
ولم یتمالک أن یباہل کالفَتَی
وظل یُرینا ظہرَ جُبنٍ ویُدبِرُ
وجاشت إلیہ النفس خوفا وخشیۃ
وقد خفتُ أن یُغشی علیہ ویُحظَرُ
ووجدتُہ بحرًا ومُوجِسَ خیفۃٍ
کأن
حسامی یہجُمَنْ ویبتِّرُ
فقلتُ لہ لما أبی إنّ حجّتی
لقد تمّ واللّٰہُ العلیم سیأمُرُ
وإن شئتَ سَلْ مَن کان فینا حاضرا
وما قلتُ إلا ما ہو المتقرِّرُ
وباہلَنی مِن غَزْنَوِیّین مُکفِرٌ
وقوفا لَدی شجرات أرض
یَشجُرُ
فقمتُ بصحبی لِلدّعاء مباہلا
وکان معی ربی یرانی وینظرُ
فصَعَّد صرخ الصادقین إلی السّما
لِما أخذتہم رقّۃٌ وتأثُّرُ
فأعجبَ خلقًا جیشُہم وبکاؤہم
فبکوا بِمَبْکاہم وقام المحشرُ
وظلّ
المباہل یقذِفَنَّ مکفِّرًا
فیا عجبًا مِن دینہم کیف کفّروا
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 89
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 89
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/89/mode/1up
89
وما الکفر إلا ما یسمّیہ ربُّنا
فذَرْہم یسبّوا کیف شاء وا ویُکفِروا
وإنا توکّلْنا علی اللّٰہ ربّنا
وقد شَدَّ أَزْرَ العبد ربٌّ
مُبَشِّرُ
وآخر دَعْوانا أَن الحَمْدُ کلہ
لِربٍّ یرٰی حالی و قالِی و ینصُرُ
القصیدۃ الثَّالِثَۃ المبارکۃُ الطَّیِّبَۃُ
فِی
نَعْتِ رَسُولِ اللّٰہِ صلّی اللّٰہ عَلَیہِ وسَلم
بِکَ الحَوْلُ یَا قَیّومُ یا منبعَ الہدی
فوفِّقْ
لی أن أثنی عَلیک وأحمدا
تتوب علی عبدٍ یتوب تندُّما
وتنجی غرِیقًا فی الضَّلالۃ مُفسدا
کبیر المعاصی عند عفوک تَافہٌ
فما لک فی عبدٍ ألَمَّ تردُّدا
تحیط بکنہِ الکائنات وسِرِّہا
وتعلم منہاج السِّوٰی
ومُحَرَّدا
ونحن عبادک یا إلہی وملجئی
نخرّ أمامک خشیۃً وتعبُّدا
وما کان أَنْ یخفی علیکَ نُحاسُنا
وتعلم ألوان النحاس وعَسْجَدا
وکم مِن دَہِیٍّ أہلکتہم من شرورہم
وأخذتَہم وکسرتَ دَأْیًا
مُنضَّدا
وکم مِن حقیر فی عیونٍ جعلتَہم
بأعینِ خَلقٍ لؤلوءً ا وزَبرجَدا
وتعمُر أطلالا بفضل ورحمۃٍ
وتَہُدّ مِن قہرٍ منیفًا مُمَرَّدا
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 90
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 90
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/90/mode/1up
90
وما کان مِثلُک قدرۃً وترحمًا
ومثلُک ربّی ما أرٰی متفردا
فسبحان مَن خلَق الخلا ئق کلہا
وجعل کشیءٍ واحد
متبددا
غیورٌ یُبید المجرمین بسخطہ
غفور ینجّی التائبین من الردٰی
فلا تأْمَنَنْ مِن سخطہ عند رحمہ
ولا تیئسَنْ من رُحمہ إن تَشدَّدا
وإن شاء یبلو بالشدائد خَلْقَہ
وإن شاء یُعطیہم طریفًا
ومُتْلَدا
وحیدٌ فرید لا شریکَ لذاتہ
قویٌّ علیٌّ فی الکمال توحَّدَا
ومن جاء ہ طوعا وصدقا فقد نجا
وأُدْخِلَ وِرْدًا بعد ما کان مُلْبَدا
لہ الملک و الملکوت و المجد کلہ
وکلٌّ لہ ما لاح أو راح أو غدا
ومن قال إن لہ إلٰہا قادرًا
سواہ فقد تبع الضلالۃ واعتدی
ہدی العالمین وأنزل الکتب رحمۃً
وأرسل رسلا بعد رسل وأکّدا
وأنت إلٰہی مأمنی ومفازتی
وما لی سواک معاونٌ یدفع العدا
علیک توکلنا
وأنت ملاذنا
وقد مسَّنا ضُرٌّ وجئناک للندی
ولک آیات فی عباد حمدتَہم
ولا سیما عبدٌ تسمّیہ أحمداؐ
لہ فی عبادۃ ربہ غَلْیُ مِرجَلٍ
وفاقَ قلوب العالمین تعبُّدا
ومِن وجہہ جَلَّی بعیدًا وأقربَا
وأصاب وابلُہ تِلاعًا وجَدْجَدا
لہ آیتا موسٰی وروحُ ابنِ مریمٍ
وعرفانُ إبراہیمَ دینًا ومَرْصَدا
وکان الحجاز وما سواہ کمیّتٍ
شفیع الوری أحیا وأدنی المبَعَّدا
وکان مُکاوَحۃٌ وفسقٌ شعارَہم
یُباہُون
مِرِّیحِین فی سبل الردی
فلم یبق منہم کافر إلا الذی
أصرَّ بشِقْوتہ علی ما تعوَّدا
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 91
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 91
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/91/mode/1up
91
شریعتہ الغرّاء مَورٌ معبَّدٌ
غیورٌ فأحرقَ کلَّ دَیْر وجَلْسَدا
وأتی بصحف اللّٰہ لا شک أنہا
کتاب کریم یرفِد المسترفِدا
فمن
جاء ہ ذلا لتعظیم شأنہ
فیعطی لہ فی حضرۃ القدس سؤددا
فیا طالبَ العرفان خُذْ ذیلَ شرعہ
ودَعْ کلَّ متبوع بہذا المقتدی
یزکّی قلوب الناس مِن کل ظلمۃ
ومن جاء ہ صدقا فنوّرہ الہُدٰی
ولما
تجلّی نورہ التام للورٰی
ولَوَّحَ وجہُ المنکرین وسوَّدا
تراء ی جمال الحق کالشمس فی الضحٰی
ولاح علینا وجہہ الطلق سرمدا
وقد اصطفیتُ بمُہْجتی ذکرَ حمدہ
وکافٍ لنا ہذا المتاع تزوُّدا
وفوّضنی ربّی إلی فیض نورہ
فأصبحتُ مِن فیضان أحمدؐ أحمدا
وہذا من اللّٰہ الکریم المحسنِ
وما کان من ألطافہ مستبعَدا
وواللّٰہِ ہذا کلہ من محمدؐ
ویعلم ربی أنہ کان مرشدا
وفی مُہْجتی فورٌ
وجیشٌ لأمدحا
سُلالۃَ أنوار الکریم محمداؐ
کریم السجایا أکملُ العلم والنہٰی
شفیع البرایا منبع الفضل والہدی
تبصَّرْ خصیمی ہل تری مِن مشاکہٍ
بتلک الصفات الصالحات بأحمدا
بشیر نذیر آمرٌ
مانع معًا
حکیم بحکمتہ الجلیلۃ یُقتدٰی
ہدی الہائمین إلی صراطٍ مقوَّم
ونوّر أفکار العقول وأیّدا
لہ طلعۃٌ یجلو الظلامَ شعاعُہا
ذُکاءٌ منیر بُرجُہ کان بُرْجُدا
لہ درجات لیس فیہا مشارِکٌ
شفیع
یزکّینا و یُدنی المبَعَّدا
وما ہو إلا نائب اللّٰہ فی الورٰی
وفاق جمیعًا رحمۃً وتودُّدا
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 92
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 92
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/92/mode/1up
92
تخیَّرَہ الرحمن مِن بین خلقہ
وأعطاہ ما لم یُعْطَ أحد من الندٰی
وقد کان وجہ الأرض وجہًا مسوَّدا
فصار بہ نورًا
منیرا وأغیَدا
وأرسلہ الباری بآیات فضلہ
إلٰی حزبِ قوم کان لُدًّا ومفسِدا
ومُلْکٍ تأبَّطَ کلَّ شرٍّ قومُہ
وکلٌّ تلا بغیًا إذا راح أو غدا
بِلُوبَۃِ مکۃَ ذاتِ حِقْفٍ عَقَنْقَلٍ
بلادٌ تری فیہا صفیحا مُصَمَّدا
وما
کان فیہا من زروعٍ ودوحۃ
تُری کالظلیم ثراہ أزعَر أربَدا
تکنَّفَ عَقْوۃَ دارہ ذاتَ لیلۃ
جماعۃُ قوم کان لُدًّا ومفسدا
فأدرکہ تأییدُ ربٍّ مہیمن
ونجّاہ عونُ اللّٰہ من صولۃ العدا
تذکرتُ یومًا فیہ
أُخرِجَ سیدی
ففاضت دموع العین منی بمنتدٰی
إلی الآن أنوارٌ ببُرقَۃِ یثرِبَ
نشاہدُ فیہا کلّ یوم تجدُّدا
فوجہُ المدینۃ صار منہ منوّرا
وبارکَ حُرَّ الرمل وَطءًا و قَردَدا
حَفَافَی جنانی نُوِّرا مِن
ضیاۂ
فأصبحتُ ذا فہم سلیم وذا الہدی
وأرسلنی ربِّی لتأیید دینہ
فجئتُ لہذا القرن عبدًا مجدِّدا
لہ صُحْبۃٌ کانوا مجانینَ حُبِّہ
وجعلوا ثری قدمیہ للعین إثْمَدا
وأرَوا نشاطًا عند کل مصیبۃ
کعَوْجاءََ مِرقالٍ تُواری تَخدُّدا
وإذا مُرَبِّینا أہابَ بغنمہٖ
فراعُوا إلی صوت المُہیب تودُّدا
وکان وصال الحق فی نیّاتہم
وخطراتہم فلأجلہ مَدُّوا الیدا
ورأوا حیاۃ نفوسہم فی موتہم
فجاء وا بمیدان
القتال تجلُّدا
وجاشت إلیہم من کروبٍ نفوسُہم
وأنذرَہم قوم شقیٌّ تہدُّدا
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 93
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 93
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/93/mode/1up
93
فظلوا ینادون المنایا بصدقہم
وما کان منہم مَن أبی أو تردَّدا
وفاضت لتطہیر الأناس دماؤہم
من الصدق حتی آثر
الخَلقُ مَرصَدا
وأحیَوا لیالیہم مخافۃَ ربہم
وأذابہم یومٌ یُشیِّب ثَوہَدا
تَناہَوا عن الأہواء خوفا وخشیۃ
وباتوا لمولاہم قِیامًا وسُجّدا
تلقَّوا علومًا من کتاب مقدس
حکیم فصافاہم کریم ذو الندٰی
کنوقٍ
کرائمَ ذاتِ خُصْلٍ تجلَّدوا
وتربَّعوا کلاءََ الأسِرَّۃ أغیَدا
أتعرف قوما کان میتًا کمثلہم
نَؤومًا کأموات جَہولا یَلَنْدَدا
فأیقظَہم ہذا النبی فأصبحوا
منیرین محسودین فی العلم والہدی
وجاء وا ونورٌ من
وراءٍ یسوقہم
إلیہ ونورٌ من أمامٍ مُقوِّدا
ولو کُشف باطنہم نری فی قلوبہم
یقینًا کطبقات السماء مُنضَّدا
تدارکَہم لطفُ الإلہ تفضلا
وزکّی بروح منہ فضلا وأیّدا
ففاقوا بفضل اللّٰہ خَلْقَ
زمانِہم
بعلم وإیمان ونور وبالہُدی
وہذا من النور الذی ہو أحمدُؐ
فدًی لک روحی یا مُحمّدؐ سرمَدا
أُمِرتَ من اللّٰہ الذی کان مرشدا
فأحرقتَ بدعاتٍ وقوَّمْتَ مَرْصَدا
وجئتَ لتنجیۃ الأنام مِن
الہوٰی
فواہًا لِمُنْجٍ خلّص الخَلق مِن رَدَی
وتورَّمَتْ قدماک للّٰہ قائمًا
ومثلک رجلا ما سمعنا تعبُّدا
جذبتَ إلی الدین القویم بقوۃ
وما ضاعت الدنیا إذا الدین شُیِّدا
وأرسلَک الباری بآیات فضلہ
لکی
تُنقذ الإسلام مِن فتن العِدا
یحبّ جنانی کلَّ أرض وطِءْتَہا
فیا لیت لی کانت بلادک مولدا
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 94
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 94
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/94/mode/1up
94
و أؔ کفَرَنی قومی فجئتک لاہفًا
وکیف یُکفَّرُ مَن یوالی مُحمَّداؐ
عجبتُ لشیخ فی البطالۃ مفسدٍ
أضلّ کثیرا بالشرور
وبَعَّدا
سَلُوہ یمینًا ہل أتانی مباہِلا
وقد وعَد جزمًا ثم نکث تعمُّدا
فخُذْ یا إلہی مثلَ ہذا المکذِّبِ
کأَخْذِک مَن عادی ولیًّا وشدّدا
أضلَّ کثیرا من صراط منوّر
تباعدَ من حق صریح وأبعدا
قد اختار مِن
جہل رضاءََ خلا ئقٍ
وکان رضی الباری أہمَّ وأَوْکَدا
وما کان لی بغضٌ وربّی شاہدٌ
وفی اللّٰہ عادَیناہ إذ حال مَرصَدا
یسبّ وما أدری علی ما یسُبّنی
أیُلعَن مَن أحیا صلاحا وجدَّدا
نعَمْ نشہدَنْ أن ابنَ
مریم میّتٌ
أہذا مقال یجعل البَرَّ مُلحِدا؟
وہل من دلائلَ عندکم تُؤثِرونہا
فإن کان فأْتونی بتلک تجلُّدا
أنحنُ نخالف سبلَ دینِ نبینا؟
وقد ضل سعیًا مَن قَلَی دینَ أحمدا
سیُکشَف سِرُّ صدورنا
وصدورکم
بیومٍ یسوّد وجہَ مَن کان مفسِدا
فمن کان یسعی الیوم فی الأرض مفسدا
فیُحرَق فی یوم النشور مُزوَّدا
ألیس تقاۃُ اللّٰہ فیکم کذرّۃٍ؟
أتخشون لومۃَ حَیِّکم ومُفنِّدا
وقد کان ربّی قدّر الأمرَ
رحمۃً
فَحُصْتُ بإذن اللّٰہ ثوبًا مُقدَّدا
رأیتُ تغیُّظکم فلمْ آلُ حجّۃً
ووطّأتُ ذوقًا أَمْعَزًا متوقِّدا
ولستُ بذی علم ولکن أعاننی
علیم رآنی مستہامًا فأیّدا
وواللّٰہِ إنی صادق غیرُ مفترٍ
وأیّدنی ربی وما
ضاعنی سُدًی
وما قلتُ إلا ما أُمِرتُ بوحیہ
وما کان ہَجْسٌ بل سمعتُ مُندِّدا
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 95
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 95
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/95/mode/1up
95
أأکتُمُ حقًّا کالمُداجی المُخامِرِ
مخافۃَ قوم لا یریدون مَرصَدا
تعالٰی مقامی فاختفی من عیونہم
وربی یری ہذا الجَنان
المجرَّدا
وفی الدین أسرار وسبلٌ خفیّۃ
یلاحظہا من زادہ اللّٰہ فی الہُدی
وہذا علی الإسلام أدہی مَصائبٍ
یُکفَّرُ مَن جاء الأنامَ مجدِّدا
أتُکفِرُ رجُلا قد أنار صلاحہ
ومثلک جہلاً ما رأیتُ
ضَفَنْدَدا
أتُکْفِر رجلا أیّد الدّینَ حجّۃً
ودافَا رؤوس الصائلین وأرجَدا
أنحن نفرّ من الرسول ودینہ
ویبدو لکم آیاتُنا الیوم أو غدا
وواللّٰہ لولا حُبُّ وجہِ محمدؐ
لما کان لی حولٌ لأمدح اَحْمَداؐ
ففی ذاک آیاتٌ لکلّ مکذِّبٍ
حریص علی سبٍّ وألوَی کالعِدا
وکم من مصائب للرسول أذوقُہا
وکم من تکالیف سئمتُ تودُّدا
وغمٍّ یفوق ظلامَ لیلٍ مظلم
وہولٍ کلیل السَّلْخ یُبدی تَہَدُّدا
وضُرٍّ کضرب
الفأس أصلتَ سیفَہ
وخوفٍ کأصوات الصراصر قد بدا
فأسأمُ تلک المحنَ مِن ذوق مُہْجتی
وأسأل ربّی أن یزید تشدُّدا
وموتی بسبل المصطفٰی خیرُ مِیتۃٍ
فإنْ فُزْتُہا فسأُحْشَرَنْ بالمقتدی
سأدخلُ مِن
عشقی بروضۃِ قبرہ
وما تعلم ہذا السرّ یا تارکَ الہدی
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 96
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 96
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/96/mode/1up
96
القصیدۃ الرابعۃ
ألا أیہا الواشی إلامَ تکذِّبُ
وتُکفِّرُ مَن ہو مؤمن وتُؤنِّبُ
وآلیتُ أنی مسلمٌ ثمّ تُکفِرُ
فأین الحیا أنت
امرؤٌ أو عقرَبُ؟
ألا إننی تِبرٌ وأنت مُذہَّبٌ
ألا إننی أسدٌ وإنک ثعلبُ
ألا إننی فی کل حرب غالبٌ
فکِدْنی بما زوّرتَ والحقُّ یغلِبُ
وبشَّرنی رَبّی وقال مبشّرًا
ستعرف یومَ العید والعیدُ أقربُ
ونعَّمنی ربی فکیف أرُدّہ
وہذا عطاء اللّٰہ والخَلقُ یعجَبُ
وسوف تری أنی صدوقٌ مؤیَّدٌ
ولستُ بفضل اللّٰہ ما أنت تحسَبُ
ویبدی لک الرحمن أمری فینجلی
أہذا ظلامٌ أو مِن اللّٰہ کوکبُ
یری اللّٰہ ما
ہو مختفٍی فی قلوبنا
فیفضَح من ہو کاذبٌ ویکذِّبُ
ویعلم ربی من ہو الشرّ مَنزِلًا
ومن ہو عند اللّٰہ بَرٌّ مقرَّبُ
إلامَ تری زُورًا کصدقٍ ممحَّضٍ
وتستجلب الحمقٰی إلیہ وتجذبُ
وقاسمتَہم أن الفتاوی
صحیحۃٌ
وعلیک وِزرُ الکذب إن کنت تکذِبُ
وہل لک مِن علمٍ ونصٍّ محکم
علی کفرنا أو تخرِصَنَّ وتَتغَبُ
کمثلک أممٌ قد أُبیدوا بذنبہم
فتَحَسَّسَنْ مِن نبۂم ما أُعقِبوا
أ تُغدِف فی حربی قناعًا دوننا
وتترک ما أمّمتَ جُبنًا وتہرُبُ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 97
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 97
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/97/mode/1up
97
وما البحث إلا ما علمتَ وذُقتَہ
و تلک وِہادٌ للمنایا تُقوِّبُ
وما فی یدیک بغیر فلسٍ مُذہَّب
تُضِلّ أُمَیمًا بالسَّراب
وتخلُبُ
وشاہدتُ أنّک لستَ أہلَ معارفٍ
وتلہو وتہذی کالسکارٰی وتلعبُ
متی نُبْدِ أخلاقًا فتُبْدِ ذمیمۃً
وتترک ما ہو مستطابٌ وأطیبُ
وعادیتنی وطویتَ کشحًا علی الأذی
ورمیت حقدًا کل ما کنتَ
تَجعَبُ
وکنتَ تقول سأغلبنّ بحجّتی
وما کنتَ تدری أنک الیوم تُغلَبُ
ولستُ بعادٍ مسرفٍ بل إننی
عَروفٌ علٰی إیذائکم أتحبّبُ
وإنی أمامَ اللّٰہِ فی کُلّ ساعۃ
وینظر ربّی کلَّ ما ہو أکسَبُ
فإن کنتَ
عادیتَ الخبیث تدیُّنًا
فتُکرَمُ عند ملیکنا وتُقرَّبُ
وإن کنتَ قد جاوزتَ حدَّ تورُّعٍ
وقفوتَ ما لم تعلمنّ فتُعتَبُ
فسوف تری فی ہذہ ضربَ ذلّۃٍ
ویومُ نکال اللّٰہ أخزی وأعطَبُ
ومَن کان لاعِنَ مؤمنٍ
متعمدًا
فعلیہ ذِلّۃُ لعنۃٍ لا تَنکُبُ
أتأمر بالتقوی وتفعل ضِدّہ
وتنکث عہدًا بعد عہدٍ وتہرُبُ
ولی لک فی أعشار قلبی لوعَۃٌ
فکفِّرْ وکذِّبْ إننی لست أغضَبُ
ألا أیہا الشیخ اتق اللّٰہَ الذی
یہدّ
عماراتِ الہوٰی ویخرّبُ
إذا ما توقَّدَ قہرہ یہلک الورٰی
فما حِیصَ مِن ابن حُسام یعضَبُ
أتعوی کمثل الذئب واللّٰہِ إننی
أراک کأنّک أرنبٌ أو ثعلبُ
وما إن أرٰی فی خیط کیدک قوۃً
ویُصلح ربّی ما
تَہُدُّ وتشغَبُ
ألم تعرفَنْ رؤیای کیف تحققت
وأصدقُ رؤیًا مؤمنٌ لا یُکذَّبُ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 98
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 98
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/98/mode/1up
98
و ؔ یأتیک من آثار صدقی بکثرۃ
فلیرقُبَنْ أوقاتِہا المترقِّبُ
فإن کنتُ کذّابًا فأنت منعَّمٌ
وإن کنتُ صدِّیقًا فسوف تُعذَّبُ
أتُکفِرنی فی أمر عیسٰی تجاسرًا
وکذّبتنی خطأً ولستَ تُصوِّبُ
تُوفِّی عیسٰی ہکذا قال ربّنا
صریحًا فصدّقْنا ولا نتریَّبُ
وکیف نکذّب آیۃً ہی قولہ
وتصدیق کلمتہ أہمُّ وأوجبُ
نَہَی خالقی أن نُحْیِیَنَّ ابنَ
مریمٍ
وتلک التی کفّرتَ منہا وتَنصَبُ
ولم یبق لی فی موتہ ریحُ ریبۃ
لِما ألہَمَنی ملکٌ صدوقٌ مؤوِّبُ
أقول ولا أخشی فإنی مثیلہ
ولو عند ہذا القول بالسیف أُضرَبُ
وواللّٰہ إنی جئتُ حین
مجیۂ
وہو فارسٌ حقًا وإنی مُحقِبُ
وقد جاء فی القرآن ذکرُ وفاتہ
وما جاء فیہ ہو الذی ہو أصوَبُ
ولو کان فی القرآن أمرٌ خِلافَہ
لآثرتُہ دینًا و لا أ تجنَّبُ
ولکن کتاب اللّٰہ یشہد أنّہٗ
تناوَلَ مِن
کأس المنایا فتعجَبُ
أمِن غیر منبع ہدیہ نطلب الہدی
وکلٌّ من الفرقان یُعطی ویوہبُ
فنؤمن باللّٰہ الکریم وکُتبہ
فأین بحقدک یا مکفِّرُ تذہبُ
ویعلم ربّی کلَّ ما فی عَیبتی
علیمٌ فلا یخفی علیہ
مغیَّبُ
وہذا ہدی اللّٰہ الذی ہو ربّنا
فإن کنتَ ترغَب عن ہدًی لا نرغَبُ
وإن سراجی قولہ وکتابہ
فإن أعْصِہ فسناہ مِن أین أطلُبُ
وإن کتاب اللّٰہ بحرُ معارفٍ
ونجدنْ فیہ عیونَ ما نستعذبُ
وکم
من نکات مثل غِیدٍ تمتَّعَتْ
بہا مُہْجتی مِن ہدی ربی فجَرِّبوا
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 99
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 99
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/99/mode/1up
99
إذا ما نظرتُ إلی ضیاء جمالہ
فإذا الجمال علی سنا البرق یغلِبُ
رأیتُ بنورٍ نورَہ فتبیَّنتْ
علیَّ حقائقہ ففیہا
أُقلَّبُ
یصدّ عن الطغوی ویہدی إلی التقی
خفیرٌ إلٰی طرق السلامۃ یجلِبُ
یجرّ إلی العُلیا وجاء من العلٰی
کما ہو أمرٌ ظاہرٌ لیس یُحْجَبُ
وسرٌّ لطیفٌ فی ہداہ ونکتۃٌ
کنجمٍ بعید نورہا تتغیبُ
ومن
یأتہ یُقبَلْ ومن یُہدَ قلبُہ
إلی مأمنِ الفرقان لا یتذبذبُ
یُضیء القلوب ویدفَعنّ ظلامَہا
ویشفی الصدور سوادُہ ویہذِّبُ
فقلتُ لہ لما شربتُ زلالہ
فدًی لک روحی أنت عینی ومشرَبُ
وکم مِن عَمِیٍّ قد
کشفتَ غطاء ہم
ونجّیتَہم عما یعفِّی ویَشغَبُ
ألا رُبَّ خصمٍ خاضَ فیہ عداوۃً
فألہاہ عن خوضٍ سناہ المؤنِّبُ
وإن یفتَحنْ عیناک وہّابُ الہدی
فکایِّنْ تری مِن سرِّہ لک معجِبُ
وأنَّی لِعقل الناس نور
کنورہ
وإن النُّہی ببیانہ یتہذَّبُ
وواللّٰہ یجری تحتہ نہرُ الہدٰی
ومَن أکثر الإمعان فیہ فیشرَبُ
ومن یمعن الأنظار فی ألفاظہ
فإلی سناہ التام یَصْبُ ویُسْحَبُ
ومن یطلب الخیراتِ فیہ ینَلْنَہُ
ویری الیقینَ التام والشکُّ یہرُبُ
ومن یطلُبَنْ سبلَ الہُدٰی فی غیرہ
یکُنْ سعیہ لعنًا علیہ فیُعطَبُ
ومن یعصِ فرقانًا کریمًا فإنہ
یُطعِ السعیرَ وفی الجحیم یُقلَّبُ
وما العقل إلا خَبْط عشواءَ ما یُصِب
یجِدْہ وما یُخطی فیہذی ویلغَبُ
ومہما تکُنْ من عین ماءٍٍ باردٍ
تراہ حثیثًا عینُ صادٍ فیشرَبُ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 100
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 100
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/100/mode/1up
100
وقد جئتُ بالماء المَعین وعَذْبِہٖ
فأین النہی لا تشربَنْ وتُثرَّبُ
وسوف یریک اللّٰہ نورَ تطہُّری
ویُریک مَنْ منّا
صَدوقٌ وطیّبُ
خَفِ اللّٰہَ عند الطعن فی أولیاۂ
أولئک قومٌ مَن قلاہم فیُشجَبُ
تعَال وتُبْ مما صنعتَ فإننی
أُصانِعُ من یتلقَّ حُبًّا وأصحَبُ
ولستُ مُدَعْثِرَ مَن جفا بل إننی
عَروفٌ علی إیذائکم
أتحبَّبُ
وفی السلم والإسلام إنی سابقٌ
وإذا ترامیتم فسہمی مثقِّبُ
وإذا تضاربتم فسیفی قاطعٌ
وإذا تطاعنتم فرمحی مُذرَّبُ
وإن المزوّر لا ینجّیہ مکرُہ
وإن یخفَ فی غار عمیق فیُتْغَبُ
تذکَّرْ
نصیحۃَ غزنویٍّ صالحٍ
وعلیک سبل الرفق والرفقُ أعذَبُ
وکم من أمور الحق قلّبتَ جرأۃً
فسوف تری یومًا إلی ما تُقلَّبُ
وإن کنتَ ذا علم فأَرنی کمالہ
وما ینفَعنْ بعد الغزاۃ تَصیُّبُ
وإنی علٰی علم
وزدتُ بصیرۃً
من اللّٰہ فی أمری وأنت مکذِّبُ
خَفِ اللّٰہَ حَزمًا یا ابنَ مَرْءٍٍ أَحَبَّنی
فدَعْ ما یلازمہ عدوٌّ مخیَّبُ
وما یمنعنَّک من رجوع وتوبۃٍ
أ آلیتَ جہلا حِلفۃً فتُثَرَّبُ
وإن کنتَ ذا عسرٍ وضَمْر
مُعیَّلا
فإن شاء ربی تُرزَقنّ فتُحظَبُ
وواللّٰہ إن شقاک ہیَّج لی البکا
لدی عینِ إحیاءٍ تموت وتُتغَبُ
ألا تعرِفنْ قصص الذین تمرّدوا
فما لک تدری سمَّ ذنبٍ وتُذنِبُ
أ تُدامُ بین الأقربین کباطرٍ
وإن
غداۃ البین أدنٰی وأقربُ
ومثلک جافٍ قد خلا ومکذِّبٌ
فأبادہم ربٌّ قدیرٌ معذِّبُ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 101
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 101
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/101/mode/1up
101
سیسلب منک الضعفُ والشیب قوۃً
وما إن أری عنک الغوایۃ تُسلَبُ
فأکفِرْ وکذِّبْ أیہا الشیخ دَائمًا
وإنّی بفضل اللّٰہ
رجلٌ مہذَّبُ
وألہمَنی ربی وأعطی معارفًا
فبنورہ الأجلی إلی الحق أندُبُ
أتغفل مِن قہر الحسیب وأخذِہ
وتُذعِرنا مِن جَور خَلقٍ وتُرعِبُ
نجاتک من جذبات نفسک مشکلٌ
یُزلّ الغلام الخفرَ بَکْرٌ
ہَوزَبُ
إلی اللّٰہ مرجعنا فیُظہِر خَبْأَنا
علی الأشقیاء وکلّ أمر مرتَّبُ
فقد کذّبوا بالحق لما جاء ہم
فسوف یُریہم ربنا ما کذّبُوا
وقد کُذّبتْ قبلی عبادٌ ذووا التقٰی
فصبروا علٰی ما کُذّبوا وتَرقّبوا
فلما
نسوا فحواءَ ما ذُکّروا بہٖ
أُسِفَّ وجوہُ قلوبہم ما قلَّبوا
تَحامَونِ بالحقد المدمِّر کلّہم
وأَمَّہم الشیخُ السفیہ المعجَبُ
وکیف أخاف عنادَ قوم مفنَّدٍ
ویَعْتامُنی ربّی علیہم ویصحَبُ
فأبغی رضا ربّی وما
أخشی العدا
ولحربِ أعداء الہدی أتأہبُ
ولکل نباأ مستقرٌّ معیّنٌ
وما تُبسَل نفسٌ قبل وقت یُکتَبُ
وإن ہُدی اللّٰہ العلیم ہو الہدی
ویعلم ما ندَعَنْ وما نحن نکسبُ
ویدری أناسًا کفّرونا وکذّبوا
إذا
ادّارکوا لنضالہم وتحزَّبُوا
قلا نی الوری حتَّی الأقاربُ کلہم
فمنہم کثعبان ومنہم عقربُ
وما نتقی حَرًّا بتلک الہواجرِ
وفی اللّٰہ ما نؤذَی ونُرمَی ونُجذَبُ
وإنی بحضرتہ أموت بفضلہ
فإن لم ینَلْنا
العزُّ فالذلّ أطیبُ
ألا کلّ مجد قد طرحتُ کجیفۃٍ
وفی کل أوقاتی إلی اللّٰہ أُجلَبُ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 102
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 102
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/102/mode/1up
102
و إلیہ أسعی مِن جنانی ومُہْجتی
ولغیرہ منی القَلا والتجنّبُ
وإنی أعیش بہذہ کمسافر
وفی کل آن مِن ہوی أتغرّبُ
وما لی إلٰی غیر المہیمن رغبۃٌ
وعن کل ما ہو غیر ربّی أرغَبُ
ألا أیہا الشیخ الذی یتجنّبُ
تری إن تَتُبْ مِنّی الہوی والتحبّبُ
ولستُ براضٍ أن ألاعِنَ لاعنًا
فأختار نہج العفو والقلبُ
مغضِبُ
رأیتُ بساتین الہدی مِن تذلُّلٍ
وإنی بآلامی عُذَیقٌ مُرجَّبُ
تسبّ وإن أعذِرْک فیما تسبّنی
ولکن أمام اللّٰہ تعصی وتُذنِبُ
تصول علیّ لہتکِ عرضی وأعتلی
وأعطانیَ الرحمن ما کنتُ
أطلبُ
تری عزّتی یومًا فیومًا فتنشوی
وتہذی کأنّک بالہراوی تُضرَبُ
أری أن نَشْزِی فیک کالرمح لاعجٌ
ویُلاعجنَّک شأننا المترقَّبُ
ولو لم یکن فی القلب غیر تغیُّظٍ
فلا القلب إلا جمرۃٌ
تتلہبُ
ولا تحسبنّ قلبی إلی الضغن مائلا
تعاشیبُ أرضی خُلّۃٌ وتحبُّبُ
کمثلک عادٍ ما رأیتُ ولاعنًا
أقولُک قولٌ أم سِنانٌ مُذرَّبُ
أردتَ وبالی لکنِ اللّٰہ صانَنی
تندَّمْ فقد فات الذی کنتَ تطلبُ
ولستَ علیّ مسیطرًا أو محاسبًا
وما یعطینّ الربُّ أفأنت تسلُبُ
ترفَّقْ فإن الرفق للناس جوہرٌ
وما یترُکنْ سیفٌ فبالرفق یُجلَبُ
ولا تشرَبنْ جہلا أُجاجَ عداوۃٍ
وواللّٰہ إن السلم أحلی وأعذبُ
ومن کان
لا یتأدبنْ مِن ناصح
فلہ دواہی الدہر نِعمُ المؤدِّبُ
أیا لاعِنی ما کنتُ بدعًا من الہوی
لکل من العلماء رأیٌ ومذہبُ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 103
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 103
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/103/mode/1up
103
علیّ لربّی نعمۃٌ بعد نعمۃ
فلا زلتُ فی نعماۂ أتقلّبُ
وإن رسول اللّٰہ شمسٌ منیرۃٌ
وبعد رسول اللّٰہ بدرٌ
وکوکبُ
جرت عادۃ اللّٰہ الذی ہو ربنا
یُری وجہَ نور بعد نور یذہَبُ
کذلک فی الدُّنیا نری قانونہ
نجوم السما تبدو إذا الشمس تغرُبُ
خَفِ اللّٰہَ یا من بارزَ اللّٰہ مِن ہوی
وإن الفتی عند التجاسر
یرہَبُ
ولا تطلُبنْ ریحانَ دنیاک خِسّۃً
وشوکُ الفیافی منہ أشہٰی وأطیبُ
یزید الشقیَّ شقاوۃً طولُ أمنِہ
ویُرخی المہیمن حبلَہ ثم یجذِبُ
إذا ما قصدتُ إشاعۃ الحق فی الوری
صددتَ وتبدی کلّ
خبث وتَثلِبُ
وأنت تری الإسلامَ قفرًا کأنہ
مقابرُ أموات وأرضٌ سَبسبُ
تصول العدا مِن جہلہم وعنادہم
علی صُحف مولانا وکُلٌّ یکذّبُ
وہدیٌ کسِمْطَی لؤلؤٍ وزَبَرجَدٍ
بہ الطفل یلہو مِن عناد
ویجدِبُ
ومِن کل طرف تمطرنّ سہامُہم
فہذا علی الإسلام یومٌ عَصَبْصَب
نرٰی ہذہ مِن کل قوم بعیننا
فتذرِف عینُ الروح والقلبُ یشجَبُ
فقمتُ فعادانی عِدای ومعشری
فلی مِن جمیع الناس لعنٌ
مرکَّبُ
ولم یبق إلا حضرۃ الوتر ملجأٌ
ومِن باب خَلاق الوری أین أذہب
فإن ملاذی مستعانٌ یحبّنی
ویسقینِ من کأس الوصال فأشربُ
غیورٌ فیأخذ رأسَ خصمی إذا اعتدی
غفورٌ فیغفر زلّتی حین
أُذنِبُ
وإنی بَرِیءٌ مِن ریاحین غیرہِ
وعذابُ شوکٍ منہ عذبٌ وطیّبُ
یحبّ التذللَ والتواضع ربُّنا
ومن ینزلَنْ عن فرسِ کِبرٍ یرکبُ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 104
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 104
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/104/mode/1up
104
وللصابرین یوسّع اللّٰہ رحمہٗ
ویفتح أبواب الجدٰی و یُقرّبُ
تعرّفتُہ حتی أتتْنی معارفٌ
وإن الفتی فی سُؤْلہ لا
یلغَبُ
رأیناہ من نور النبی المصطفٰی
ولولاہ ما تُبْنا ولا نتقربُ
لہ درجاتٌ فی المحبّۃ تامّۃٌ
لہ لمعاتٌ زال منہا الغَیہَبُ
ذُکاءٌ منیرٌ قد أنار قلوبنا
ولہ إلٰی یوم النشور معقِّبُ
وفی اللیل بعد
الشمس قمرٌ منوَّرٌ
کما فی الزمان نشاہِدنْ ونجرِّبُ
وللّٰہ ألطافٌ علی مَنْ أحبَّہٗ
فوابِلُہ فی کلّ قرن یسکُبُ
وشِیمتُہ قد أُفرِدتْ فی فضائلٍ
وقد فاق أحلامَ الوری أفتعجَبُ
ورعَی وآتَی الصحبَ لبنًا
سائغًا
ولیس کراعی الغنم یرعی ویحلِبُ
ولیس التُّقی فی الدین إلا اتّباعہ
وکل بعید مِن ہداہ یُقرَّبُ
ولو کان ماءٌ مثل عسلٍ بطعمہ
فواللّٰہِ بحرُ المصطفی منہ أعذَبُ
مدحتُک یا محبوبُ مِن صدق
مُہْجتی
ولولاک ما کنّا إلی الشعر نرغَبُ
وإنا لَجِءْنا فی عطائک راغبًا
ومَنْ جاء بابک سائلا لا یُثرَّبُ
وواللّٰہ حُبُّک للنجاۃ لمؤمنٍ
دلیلٌ وعنوانٌ فکیف نخیَّبُ
وآثرتُ حُبّک بعد حبّ مہیمنی
وتُصبی
جنانی مِن سناک وتجلِبُ
ونستصغر الدنیا وخضراءَ ہا معًا
فلا نجتنی منہا ولا نُستخلبُ
ألا أیہا الشیخ الذی أکفرتَنی
وإنی بزعمک کافرٌ ثم ہَیدَبُ
فتلک بعون اللّٰہ منی قصیدۃٌ
محبَّرۃٌ ونظیرہ منک
أَطْلُبُ
وہذی ثلاثٌ قد نظمنا وہِدْیۃٌ
ببحرٍ خفیف للِاْ حبّاء أنسبُ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 105
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 105
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/105/mode/1up
105
فإن کنتَ ذی علم فآتِ نظیرَہا
وإنْ تعجزنْ جہلا فکِبرُک أعجبُ
تَفْسیر سُورۃ الفاتحۃ
الحمد للّٰہ الذی خضعت
الأعناقُ لکبریاۂ وتحَیَّرت الأبصارُ من مجدہ وعلا ۂ المقدَّس عن الأنداد والأضداد والشرکاء المنزَّہ عن الأشباہِ والأقران والنُظراء ۔ ہو الذی أرسل رسلا لإصلاح الوری ونَجّٰی کلُّ مَن قفا أثرہم واقتدٰی واختار من
اختار مَہْیَعَہم وتَبِعَہم وما انثنی فرضِی عنہ وثَنَی۔ والصلاۃ والسلام علی سید الرسل وخاتم الأنبیاء محمدن المصطفی الذی ہو سیّد قوم انکسرت إراداتہم البشریۃ وأُزیلت حرکاتہم الطبعیۃ وجرَتْ فی بواطنہم
الأبحر الروحانیۃ ونفخ اللّٰہ فیہم روحہ ووالا وصافا۔ ہو إمامُ مَصالیت اللّٰہ الذین خیَّبوا شیطانا ذا المکاید حتی أَخفق إخفاقَ الصائد وہو الذی کفَّ عن العَیث والنَّزْء ذِیبًا أکَل غنم أنبیاء بنی إسرائیل ونَسَأَ إلٰی الحق
وعصَم وہَدَی فالسلام علٰی ہذا الجَرِیّ البطل المظفَّر فی الأولٰی والأخری.
أما بعد فاعلم أرشدک اللّٰہ تعالٰی أن ہذا الکتاب بُلْغۃٌ لکل من أراد
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 106
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 106
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/106/mode/1up
106
أن ؔ یسلک فی حدائق فاتحۃ الکتاب ویعلم حقائق نِکاتِہ وشاجِنۃَ معارفہ علی نہج الصواب۔ وکل ما أودعتُہ من درر البیان فإنی
تفردتُ بہ من مواہب اللّٰہ الرحمن وفُہِّمتُ من المُلہِمِ المنّان ولیس فیہ شیء من لُفاظات موائد المتقدمین ولا من خُشارۃ ملفوظات السابقین وخُثارِ الماضین إلا النادر الذی ہو کالمعدوم وما عدا ذلک فہو من ربّی
الذی أسبغَ علیَّ مِن باکورۃ العطاء وألہمنی من نِکاتٍ ما لم تعط أحد من العلماءِ لیشدّ أزْرِی ویضع عنی وِزْری ویؤیّدنی فی إزْرَاءِ القادحین ویُتمّ حجّتی علی المنکرین المستکبرین۔ فالحمد للّٰہ الذی ہدانا لہذا وما
کنا لنہتدیَ لولا أن ہدانا اللّٰہ ہو ربنا وملجأنا إِنّا تُبْنا إلیہ وہو أرحم الراحمین.
واعلم أیہا الناظر فی ہذا الکتاب أنا ترکنا تفسیر البسملۃ ولم نکتب فیہ شیئا لأن تفسیر الفاتحۃِ قد أحاطت بتفسیرہا وأغنی عنہا
ببیان مبین۔ والآن نشرع فی المقصود متوکّلین علی اللّٰہ النصیر المعین.
(اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ)
ہو الثّناء باللسانِ علی الجمیلِ للمقتدر النبیل علی قصد التبجیل والکامل التام من افرادہ مختصٌّ بالربّ الجلیل وکل
حمدٍ من الکثیر والقلیل یرجع إلی ربّنا الذی ہو ہادی الضال ومُعِزّ الذلیلِ وہو محمود المحمودین.
والشکر یُفارق الحمدَ بخصوصیّتہ بالصفات المتعدیۃ عند أکثر العلماء والمدحُ یفارقہ فی جمیلٍ غیر اختیاریٍّ
کما لا یخفی علی البُلغاء
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 107
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 107
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/107/mode/1up
107
والأؔ دباء الماہرین.
وإن اللّٰہ تعالی افتتح کتابہ بالحمد لا بالشکر ولا بالثناء لأن الحمد یُحیط علیہما بالاستیفاء وقد ناب
منابَہما مع الزیادۃ فی الرِّفاء وفی التزئین والتحسین۔ ولأن الکُفّار کانوا یحمدون طواغیتہم بغیر حق ویؤثرون لفظ الحمد لمدحہم ویعتقدون أنہم منبع المواہب والجوائز ومن الجوّادین؛ وکذالک کان موتاہم یُحمَدون
عند تعدید النوادب بل فی المیادین والمآدب کحمد اللّٰہ الرازق المتولی الضمین؛ فہذا ردٌّ علیہم وعلی کل من أشرک باللّٰہ وذکرٌ للمتوسّمین۔ وفی ذلک یلوم اللّٰہ تعالی عَبَدۃَ الأوثان والیہود والنصاری وکل من کان
من المشرکین۔ فکأنہ یقول أیہا المشرکون لِمَ تحمدون شرکائکم وتُطرُون کبرائکم۔ أہم أربابکم الذین ربّوکم وأبناءَ کم۔ أم ہم الراحمون الذین یرحمونکم ویردّون بلاء کم ویدفعون ما ساء کم وضَرَّاء کم ویحفظون خیرًا
جائکم ویَرحَضون عنکم قَشفَ الشدائد ویداوون داء کم أم ہم مالِکُ یوم الدین۔ بل اللّٰہ یُربّی ویرحم بتکمیل الرفاء وعطاء أسباب الاہتداء واستجابۃ الدعاء والتنجیۃ من الأعداء وسیعطی أجر العاملین
الصالحین.
وفی لفظ الحمد إشارۃ أُخرٰی وہی أن اللّٰہ تبارک وتعالی یقول أیہا العباد اعرفونی بصفاتی وتعرّفونی بکمالاتی فإنی لست کالناقصین بل یزید حمدی علی إطراء الحامدین ولن تجد محامدًا لا فی
السماوات
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 108
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 108
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/108/mode/1up
108
ولاؔ فی الأرضین إلا وتجدہا فی وجہی وإن أردتَ إحصاء محامدی فلن تحصیہا وإن فکّرتَ بشقّ نفسک وکلفت فیہا
کالمستغرقین۔ فانظر ہل تری مِن حمد لا یوجد فی ذاتی۔ وہل تجد من کمال بُعِّدَ منی ومن حضرتی۔ فإن زعمت کذالک فما عرفتنی وأنت من قوم عمین۔ بل إننی أُعرَف بمحامدی وکمالا تی ویُرَی وابلی بسُحُبِ برکاتی
فالذین حسبونی مستجمِعَ جمیعِ صفات کاملۃ وکمالاتٍ شاملۃٍ وما وجدوا من کمال وما رأوا من جلال إلی جولانِ خیال إلا ونسبوہا إلیَّ وعزوا إلیّ کل عظمۃ ظہرت فی عقولہم وأنظارہم وکلَّ قدرۃ تراء ت أمام
أفکارہم فہم قوم یمشون علی طرق معرفتی والحق معہم وأولئک من الفائزین۔ فقوموا عافاکم اللّٰہ واستقرِؤا محامدہ عزَّ اسمہ وانظروا وأمعِنوا فیہا کالأکیاس والمتفکرین۔ واستنفِضوا واستشِفّوا أنظارکم إلی کل
جہۃ کمال وتَحسَّسوا منہ فی قَیْض العالم ومُحِّہ کما یتحسس الحریص أمانیہ بشُحّہ فإذا وجدتم کمالہ التام وریّاہ فإذا ہو إیّاہ وہذا سرّ لا یبدو إلا علی المسترشدین.
فذالکم ربکم ومولاکم الکامل المستجمِع
لجمیع الصفات الکاملۃ والمحامد التامۃ الشاملۃ ولا یعرفہ إلا من تدبر فی الفاتحۃ واستعان بقلب حزین۔ وإن الذین یُخلصون مع اللّٰہ نیّۃَ العقد ویعطونہ صفقۃ العہد ویُطہّرون أنفسہم من الضغن والحقد تُفتح
علیہم أبوابہا فإذا ہم من المبصرین۔
ومع ذلک فیہ إشارۃ إلی أنہ مَن ہلَک بخطاہ فی أمر معرفۃ اللّٰہ تعالی أو اتخذ إِلٰہا غیرہ فقد ہلک مِن رفضِ رعایۃ کمالاتہ وترکِ التأنق فی عجائباتہ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 109
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 109
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/109/mode/1up
109
والغفلۃِ عما یلیق بذاتہ کما ہو عادۃ المبطلین۔ ألا تنظر إلی النصاری أنہم دُعوا إلی التوحید فما أہلکہم إلا ہذہ العلّۃ وسوّلتْ لہم
النفسُ المضلّۃ والشہوۃ المُزِلّۃ أن اتخذوا عبدًا إلہًا وارتضعوا عُقار الضلالۃ والجہالۃ ونسوا کمال اللّٰہ تعالی وما یجب لِذاتہ ونحتوا للّٰہ البنات والبنین۔ ولو أنہم أمعنوا أنظارہم فی صفات اللّٰہ تعالی وما یلیق
لہ من الکمالات لما أخطأ توسُّمُہم وما کانوا من الہالکین۔ فأشار اللّٰہ تعالی ہٰہنا أن القانون العاصم من الخطأ فی معرفۃ البارئ عز اسمہ إمعانُ النظر فی کمالاتہ وتتبُّعُ صفات تلیق بذاتہ وتذکُّر ما ہو أولی من
جدوٰی وأحریٰ من عدویٰ وتصوُّرُ ما أثبتَ بأفعالہ من قوّتہ وحولہ وقہرہ وطَوْلہ فاحفَظْہ ولا تکنْ من اللافتین۔ واعلم أن الربوبیۃ کلہا للّٰہ والرحمانیۃ کلہا للّٰہ والرحیمیۃ کلہا للّٰہ والحکم فی یوم المجازاۃ کلہ
للّٰہ فإیاک وتَأَبِّیک مِن مطاوعۃِ مُربّیک وکُنْ من المسلمین الموحّدین۔ وأشار فی الآیۃ إلی أنہ تعالی مُنزّہ مِن تجدُّد صفۃٍ وحُؤول حالۃٍ ولُحوق وصمۃٍ وحَوْرٍ بعد کَوْرٍ بل قد ثبَت الحمد لہ أوّلا وآخرًا وظاہرًا وباطنا إلی
أبد الآبدین۔ ومن قال خلاف ذلک فقد احْرَوْرَف وکان من الکافرین۔
وقد علمتُ أن ہذہ الآیۃ ردٌّ علی النصاری وعَبَدۃِ الأوثان فإنہم لا یوفون اللّٰہ حَقَّہ ولا یرجون لہ بَرْقَہ بل یُغدِفون علیہ ستارۃ الظلام ویلقونہ فی
سبل الآلام ویُبعدونہ من الکمال التام ویُشرکون بہ کثیرا من المخلوقین۔ فہذا ہو الظن الذی أرْداہم والتقلید الذی أبادہم وأہلکہم بما عوّلوا علی أقوال المفترین وزعموا أنہم من الصادقین۔ وقالوا إن ہذہ فی الآثار
المنتقاۃؔ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 110
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 110
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/110/mode/1up
110
المدوَّنۃ عن الثقات وما تَوجَّہوا إلی عثر آباۂم وجہلِ عُلماۂم وتشریقہم وتغریبہم من مراکز تعالیم النبیّین وتَیْہِہم فی کل وادٍ
ہائمین۔ والعجب من فہمہم وعقلہم أنہم یعلمون أن اللّٰہ کامل تام لا یجوز فیہ نقصٌ وشُنْعَۃ وشحوب وذہول وتغیُّرٌ وحُؤول ثم یُجوِّزون فیہ کثیرا منہا وینسبون إلیہ کلَّ شقوۃ وخسران وعیب ونقصان ویکذّبون ما
کانوا صدّقوہ أوّلًا ویہذون کالمجانین.
وفی لفظ الحمد للّٰہ تعلیم للمسلمین أنہم إذا سُئلوا وقیل لہم من إلہکم فوجَب علی المسلم أن یجیبہ أن إلہی الذی لہ الحمد کلہ وما مِن نوعِ کمال وقدرۃ إلا ولہ ثابت فلا
تکن من الناسین۔ ولو لاحظَ المشرکین حظُّ الإیمان وأصابہم طلٌّ من العرفان لما طاحَ بہم ظنُّ السوء بالذی ہو قیّوم العالمین۔ ولکنہم حسبوہ کرجل شاخَ بعد الشباب واحتاج بعد صمدیّتہ إلی الأسباب ووقعت علیہ
شدائدُ نُحولٍ وقُحول وقَشَفُ مُحول ووقع فی الإتراب بل قرب من التباب وکان من المتربین.
۱
۲
۳
۴
(رَبِّ العَالَمِیْنَ ۵
الرَّحْمٰنِ
الرَّحِیْمِ
مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ)
اعلم أوّلًا أن العالم ما یُعلَم
ویُخبَر عنہ وما یدل علی الصانع الکامل الواحد المدبّر بالإرادۃ ویلتَحِص الطالبَ إلی الإیمان بہ وینصّہ إلی المؤمنین۔
وأما خبایا أسرارِ أسماءٍٍ ذکَرہا اللّٰہ تعالی فی ہذہ الآیات وأودعَہا أنواعَ النِّکات فأَصْغِ إلیّ
أکشِفْ لک قِناعہا إن کنتَ استمحتَنی وجئتنی کالمخلصین۔ فاعلم أن ہذہ الصفات عیون لفیوض اللّٰہ الکاملۃ النازلۃ علی أہل الأرض والسماء وکلُّ صفۃ منبعٌ لقسمِ فیضٍ بترتیبٍ أودع اللّٰہ آثارہا فی العالم لیُری
توافُقَ قولِہ بفعلہ ولیکون آیۃ للمتفکرین۔ فالقسم الأول من أقسام الصفات الفیضانیۃ صفۃٌ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 111
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 111
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/111/mode/1up
111
یسمّیہا ربّنا رب العالمین۔ وہذہ الصفۃ أوسعُ الصفات فی الإفاضۃ ولا بد من أن نسمّی فیضانہا فیضانا أعمَّ لأن صفۃ الربوبیۃ قد
أحاطت الحیواناتِ وغیر الحیوانات بل أحاطت السماوات والأرضین وفیضانہا أعمُّ من کل فیض ما غادر إنسانًا ولا حیوانًا ولا شجرًا ولا حجرًا ولا سماءً ولا أرضا بل نزل ماۂ علی کل شیء فأحیاہ وأحاط
بالکائنات کلہا ظواہرِہا وبواطنہا فکلُّ شیء صنیعۃٌ من اللّٰہ الذی أعطی کلَّ شیء خَلْقَہ وبدأ خَلْقَ الإنسان من طین۔ واسم ذلک الفیض ربوبیۃٌ وبہ یبذر اللّٰہ بذر السعادۃ فی کل سعید وعلیہ یتوقف استثمار الخیرات
وبروز مادۃ السعادات وآثار الورع والحزامۃ والتقاۃ وکل ما یوجد فی الرشیدین۔ وکل شقی وسعید وطیّب وخبیث یأخذ حَظَّہ کما شاء ربُّہ فی المرتبۃ الربوبیۃ فہذا الفیض یجعل من یشاء إنسانًا ویجعل من یشاء
حمارًا ویجعل ما یشاء نُحاسا ویجعل ما یشاء ذہبًا وما کان اللّٰہ من المسؤولین۔ واعلم أن ہذا الفیض جار علی الاتصال بوجہ الکمال ولو فُرض انقطاعہ طرفۃَ عین لفسدت السماوات والأرض وما فیہن ولکن
أحاط صحیحًا ومریضًا ویَفاعًا وحضیضًا وشجرًا وحجرًا وکل ما فی العالمین۔ وقدّم اللّٰہ ہذا الفیض فی کتابہ وضعًا لتقدُّمِہ فی عالم أسبابہ طبعًا فلیس ہذا التقدیم محدودًا فی توشیۃ الکلام ومحصورا فی رعایۃ
الصفاء التام بل ہی بلاغۃ حِکمیۃ لإراء ۃ النظام من حیث إنہ تعالی جعل أقوالہ مرآۃً لرؤیۃ أفعالہ الموجودۃ فی طبقات الأنام لتطمئن بہ قلوب العارفین.
والقسم الثانی من الصفات الفیضانیۃ صفۃ یسمّیہا
ربُّنا الرحمن۔ ولا بد من أن نسمّی فیضانہ فَیضانًا عاما ورحمانیۃ ولہ مرتبۃٌ بعد
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 112
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 112
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/112/mode/1up
112
مرتبۃ الفیضان الأعمّ وہو أخصّ من الفیضان الأول ولا ینتفع منہ إلا ذوو الروح من أشیاء السماء والأرضین۔ وإن اللّٰہ فی وقت
ہذا الفیض لا ینظر الاستحقاقَ والعمل والشکر بل یُنزلہ فضلا منہ علی کلّ ذی روحٍ إنسانا کان أو حیوانًا مجنونًا کان أو عاقلا مؤمنًا کان أو کافرًا ویُنجّی کلَّ روح من ہلکۃٍ دانت منہا بعد ما کادت تہوی فیہا
ویُعطی کلَّ شیء خَلقًا ینفعہ لأن اللّٰہ جوّاد بالذات ولیس بضنین۔ فکل ما ترٰی فی السماءِ من الشمس والقمر والنجوم والمطر والہواء وما تری فی الأرض من الأنہار والأشجار والأثمار والأدویۃ النافعۃ والألبان
السائغۃ والعسل المصفّی فکلہا مِن رحمانیتہ عزّوجلّ لا مِن عمل العاملین۔ وإلی ہذا الفیضان أشار اللّٰہ تعالی فی قولہ 3 ۱؂ وفی قولہ تعالی: 3۲؂ وفی قولہ تعالی 3
3 ۳؂ وفی قولہ تعالی 3 ۴؂ 3
۵ ؂ ولو لم یکن ہذا الفیضان لما کان لِطیرٍ أن یطیر فی الہواء ولا لحوتٍ أن یتنفس فی الماء ولأبادَ کلَّ مُعِیل ضَفَفُہ وکلَّ ذی قَشَفٍ شَظَفُہ وما بقِی سبیل لإماطتہ کما لا یخفی علی المستطلعین. دُورکردن
ألا
تری کیف یحیی اللّٰہ الأرض بعد موتہا ویکوّر اللیلَ علی النہار ویکوّر النہارَ علی اللیل وسخّر الشمس والقمر کلٌّ یجری لأجل مسمّی إن فی ذٰلک لآیاتٍ رحمانیۃ للمتدبرین۔ وجعل لکم اللیل لتسکنوا فیہ والنہارَ
مبصِرًا وجعل لکم الأرض قرارًا والسمآء بناءًً وصَوَّرَکم فأحسَنَ صُورکم ورزَقکم من الطیبات فذالکم الرحمن ربکم مُربِّی المساکین۔ والذین کفروا برحمانیتہ فجعلوا للّٰہ علیہم سلطانا مبینا وما قدروا اللّٰہ حق قدرہ
وکانوا من الغافلین۔ ألا یرون إلی الشمس التی تجری من المشرق
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 113
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 113
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/113/mode/1up
113
إلیؔ المغرب۔ أ کان خَلقہا وجریہا مِن عملہم أو مِن تفضُّل الرحمن الذی وسعتْ رحمانیتہ الصالحین والظالمین۔ وکذلک یُنزل
اللّٰہ ماءًً فی أوقاتہ فیُنشیء بہ زروعًا وأشجارا فیہا فواکہ کثیرۃ أفہذہ النعماء مِن عمل عامل أو رحمانیۃ خالصۃ من اللّٰہ تعالی الذی نجانا مِن کل اعتیاص المعیشۃ وأعطانا سُلّمًا لکل حاجۃ نحتاج فیہا إلی
الارتقاء وأرشِیۃً نحتاج إلیہا للاستسقاء ۔ فسبحان اللّٰہ الذی أنعم علینا برحمانیتہ وما کان لنا من عمل نستحق بہ بل خلَق نعماء ہ قبل أن نُخلَق فانظر ہل تری مثلہ فی المنعِمین۔ فحاصل الکلام أن الرحمانیۃ رحمۃ
عامۃ لنوع الإنسان والحیوان ولکل ذی روح وکل نفس منفوسۃ مِن غیر إرادۃِ أجرِ عملٍ ومِن غیر لحاظِ استحقاقِ عبدٍ بصلاحہ وتورُّعہ فی الدین.
والقسم الثالث من الصفات الفیضانیۃ صفۃ یُسمّیہا ربُّنا
الرحیم ولا بد من أن نسمّی فیضانہا فیضانا خاصًا ورحیمیۃً من اللّٰہ الکریم للذین یعملون الصالحات ویشمّرون ولا یقصّرون ویذکرون ولا یغفلون ویبصرون ولا یتعامون ویستعدّون لیوم الرحیل ویتّقون سخط الربّ
الجلیل ویبیتون لربہم سُجّدًا وقیامًا ویصبحون صائمین۔ ولا ینسون موتہم ورجوعہم إلی مولاہم الحق بل یعتبرون بنعیٍ یُسمَع ویرتاعون لإلفٍ یُفقَد ویذکرون منایاہم من موت الأحباب ویہولُہم ہَیْلُ التراب علی
الأتراب فیلتاعون ویتنبہون ویُریہم اخترامُ الأحبّۃ موتَ أنفسہم فیتوبون إلی اللّٰہ وہم من الصالحین۔فلعلّک فہمتَ أن ہذا الفیضان ینزل من السمآء علی شریطۃ العمل والتورّع والسِّمَت الصالحۃ والتقوی والإیمان
ولا وجودَ لہ إلا بعد وجود العقل والفہم وبعد وجود کتاب اللّٰہ تعالی وحدودہ وأحکامہ وکذلک
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 114
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 114
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/114/mode/1up
114
المحرومون من ہذہ النعمۃ لا یستحقون عتابا ومؤاخذۃ من قَبْل ہذہ الشرائط۔ فظہَر أن الرحیمیۃ تَوْءَ مٌ لکتاب اللّٰہ وتعلیمہ
وتفہیمہ فلا یؤخذ أحدٌ قبلہ ولا یُدرک أحدا عطبُ القہر إلا بعد ظہور ہذہ الرحیمیۃ ولا یُسأل فاسق عن فسقہ إلا بعدہا۔ فخُذْ ہذا السرّ منی وہو ردٌّ علی المتنصرین۔ فإنہم قائلون بلسع الذنب من آدم إلی انقطاع الدنیا
ویقولون إن کل عبد مذنبٌ سواء علیہ بلَغہ کتابٌ من اللّٰہ تعالی وأُعطیَ لہ عقل سلیم أو کان من المعذورین۔ وزعموا أن اللّٰہ تعالی لا یغفر أحدًا إلا بعد إیمانہ بالمسیح وزعموا أن أبواب النجاۃ مغلقۃ لغیرہ ولا
سبیل إلی المغفرۃ بمجرد الأعمال فإن اللّٰہ عادل والعدل یقتضی أن یعذّب من کان مذنبا وکان من المجرمین۔ فلما حصحص الیأس من أن تُطہَّر الناسُ بأعمالہم أرسلَ اللّٰہ ابنَہ الطاہر لیَزِرَ وِزْرَ الناس علی عنقہ
ثم یُصلَب ویُنجّی الناس من أوزارہم فجاء الابن وقُتل ونجّی النصاری فدخلوا فی حدائق النجاۃ فرحین۔ ہذہ عقیدتہم ولکن من نَقَدَہا بعین المعقول ووَضعہا علی معیار التحقیقات سلَکہا مسلک الہذیانات۔ وإنْ تعجَب
فما تجد أعجبَ من قولہم ہذا۔ لا یعلمون أن العدل أہمُّ وأوجب من الرحم فمن ترک المذنب وأخذ المعصوم ففعَل فعلا ما بقِی منہ عدل ولا رحم وما یفعل مثل ذلک إلا الذی ہو أضل من المجانین۔ ثم إذا کانت
المؤاخذات مشروطۃ بوعد اللّٰہ تعالی ووعیدہ فکیف یجوز تعذیب أحد قبل إشاعۃ قانون الأحکام وتشییدہ وکیف یجوز أخذُ الأولین والآخرین عند صدور معصیۃ ما سبَقہا وعیدٌ عند ارتکابہا وما کان أحد علیہا من
المطّلعین۔ فالحق أن العدل لا یوجد أثرہ إلا بعد نزول کتاب اللّٰہ ووعدہ ووعیدہ وأحکامہ وحدودہ وشرائطہ۔ وإضافۃ العدل الحقیقی إلی اللّٰہ تعالی باطل لا أصل لہا لأن العدل لا یُتصوَّر إلا بعد تصوُّرِ الحقوق
وتسلیم وجوبہا ولیس لأحد حق علی رب العالمین۔ ألا تری
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 115
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 115
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/115/mode/1up
115
أن اللّٰہ سخّر کل حیوان لِلإنسان وأباح دماء ہا لأدنی ضرورتہ فلو کان وجوب العدل حقًّا علی اللّٰہ تعالی لما کان لہ سبیلٌ
لإجراء ہذہ الأحکام وإلا فکان من الجائرین۔ ولکن اللّٰہ یفعل ما یشاء فی ملکوتہ یُعزّ من یشاء ویُذلّ من یشاء ویُحیی من یشاء ویمیت من یشاء ویرفع من یشاء ویضع من یشاء ۔ ووجود الحقوق یقتضی خلاف ذلک بل
یجعل یداہ مغلولۃ وأنت تری أن المشاہدۃ تُکذّبہا وقد خلق اللّٰہ مخلوقہ علی تفاوُت المراتب فبعض مخلوقہ أفراسٌ وحمیر وبعضہ جِمالٌ ونوق وکلاب وذیاب ونمور وجعل لبعض مخلوقہ سمعًا وبصرًا وخلق
بعضہم صُمًّا وجعل بعضہم عمین۔ فلأیّ حیوان حقٌّ أن یقوم ویخاصم ربَّہ أنہ لِم خلَقہ کذا ولَم یخلقہ کذا۔ نعمْ کتَب اللّٰہ علی نفسہ حق العباد بعد إنزال الکتب وتبلیغ الوعد والوعید وبشَّر بجزاء العاملین۔ فمن تبع
کتابہ ونبیہ ونہی النفسَ عن الہوی فإن الجنۃ ہی المأوی ومن عصی ربہ وأحکامہ وأبی فسیکون من المعذَّبین۔ فلما کان مَلاک الأمر الوعد والوعید لا العدل العتید الذی کان واجبا علی اللّٰہ الوحید انہدم من ہذا
الأصول المنیفُ الممرَّدُ الذی بناہ النصاری من أوہامہم۔ فثبت أن إیجاب العدل الحقیقی علی اللّٰہ تعالی خیال فاسد ومتاع کاسد لا یقبَلہ إلا من کان من الجاہلین۔ ومن ہنا نجد أن بناء عقیدۃ الکفّارۃ علی عدل اللّٰہ
بناءٌ فاسد علی فاسد فتدبَّرْ فیہ فإنہ یکفیک لکسر صلیب النصاری إن کنت من المناظرین۔ واسم ہذہ الصفۃ فی کتاب اللّٰہ تعالی رحیمیّۃ کما قال اللّٰہ تعالی فی کتابہ العزیز 33 ۱؂ وقال 3۲؂۔ فہذا الفیضان لا
یتوجہ إلا إلی المستحق ولا یَطلبُ إلا عامِلا وہذا ہو الفرق بین الرحمانیّۃ والرحیمیّۃ والقرآن مملوٌّ من نظائرہ ولکن کفاک ہذا القدر إن کنت من العاقلین.
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 116
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 116
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/116/mode/1up
116
القسم الرابع من الفیضان فیضان نسمّیہ فیضانًا أخصّ ومظہرًا تامًّا للمالکیۃ وہو أکبر الفیوض وأعلاہا وأرفعہا وأتمّہا وأکملہا
ومُنتہاہا وثمرۃ أشجار العالمین ولا یظہر إلا بعد ہدم عمارات ہذا العالم الحقیر الصغیر ودروسِ أطلالہ وآثارہ وشحوبِ سحنتہ ونضوبِ ماء وَجنتہ وأفولِ نجمہ کالمغرّبین۔ وہو عالم لطیف دقّتْ أسرارہ وکثرت
أنوارہ یحارُ فیہا فہمُ المتفکرین۔ وإن قلت لِم قال اللّٰہ تعالی فی ہذا المقام مَالِکِ یَوْمِ الدِّین وما قال عادلُ یوم الدین۔ فاعلم أن السِّر فی ذلک أن العدل لا یتحقق إلا بعد تحقُّق الحقوق ولیس لأحدٍ من حقٍّ علی اللّٰہ رب
العالمین۔ ونجاۃ الآخرۃ موہبۃ من اللّٰہ تعالی للذین آمنوا بہ وسارعوا إلی امتثالہ وتقبُّل أحکامہ وعبادتہ ومعرفتہ بسرعۃ معجبۃٍ کأنہم کانوا فی نَجاء حرکاتہم ومَسائحِ غَدَواتِہم ورَوحاتہم ممتطین علی ہوجاءَ
شِمِلَّۃٍ ونُوقٍ مُشْمَعِلَّۃٍ وإن لم یُتِمّوا أمر الإطاعۃ وما عبدوا حق العبادۃ وما عرفوا حق المعرفۃ ولکن کانوا علیہا حریصین۔ وکذلک الذین عصوا ربہم وإن لم تبلغ شقوتہم مداہا ولکن کانوا إلیہا مسارعین وکانوا
یعملون السیئات ویزیدون فی جرائا تہم وما کانوا من المنتہین۔ فکلٌّ یریٰ ما کان فی نیّتہ رحمۃً من اللّٰہ أو قہرًا فمَن ناوَحَ مَہَبَّ نسیمِ الرحمۃ فسیجد حظًّا منہا خالدًا فیہا ومَن قابَلَ صراصرَ القہر فسیقع فی
صدماتہا۔ وما ہذا إلا المالکیۃ لا العدل الذی یقتضی الحقوق فتدبَّرْ ولا تکن من الغافلین.
واعلم أن فی ترتیب ہذہ الصفات بلاغۃٌ أخریٰ نرید أَن نذکرہا لتکتحل مِن کُحل المتبصّرین۔ وہو أن الآیات التی رصّع
اللّٰہُ بعدَہا کلہا
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 117
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 117
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/117/mode/1up
117
مقسومۃ علی تلک الصفات برعایۃ المحاذاۃ ووضعِ بعضہا تحت بعض کطبقات السماوات والأرضین۔ وتفصیلہ أنہ تعالی ذکر
أوّلًا ذاتَہ وصفاتِہ بترتیب یوجَد فی العالمین۔ ثم ذکَر کل ما ہو یناسب البشریۃَ بترتیب یُشاہَد فی قانون اللّٰہ ومع ذلک جعَل کل صفۃٍ بشریۃٍ تحت صفتٍ إلہیّۃ وجعل لکل صفۃ إنسانیۃ مشرَبًا وسُقیًا من صفۃٍ إلٰہیۃ
تستفیض منہا وأریٰ التقابلَ بینہما بترتیب وضعی یوجَد فی الآیات فتبارک اللّٰہ أحسن المرتّبین۔ وتشریحہ التام أن الصفات مع اسم الذات خمسۃُ أبحرٍ قد تقدّمَ ذکرُہا فی صدر السورۃ أعنی اللّٰہ۱ورب۲ العالمین
والر۳حمن والرحیم۴ ومالک یوم ۵الدین۔ فجعل اللّٰہ کمثلہا خمسۃ من المغترفات مما ذکر من بعد وقابلَ الخمسۃَ بالخمسۃِ وکل واحد من المغترفات یشرب مِن ماءِِ صفۃٍ تُشابہہ وتُناوحہ وتأخذ مما احتوت علی
معان تسرُّ العارفین۔ مثلا
أوّلُہا بحرُ اسم اللّٰہ تعالٰی وتغترف منہ جملۃُ إِیَّاکَ نَعْبُدُ التی حذَتْہ وصارت کالمحاذین۔ وحقیقۃ التعبد تعظیمُ المعبود بالتذلل التام والاحتذاء بمثالہ والانصباغ بصبغہ والخروج من
النفس والأنانیۃ کالفانین۔ وسِرُّہ أن العبد قد خُلق کالمریض والعلیل والعطشان وشفاؤہ وتسکین غُلّتہ وإرواء کبدہ فی ماءِ عبادت اللّٰہ فلا یبرأ ولا یرتوی إلا إذا یَثنِی إلیہ انصبابَہ ویُفرط صبابہ ویسعی إلیہ
کالمستسقین۔ ولا یُطہِّر قریحتَہ ولا یلبِّد عَجاجَتہ ولا یُحلّی مُجاجَتَہ إلا ذِکرُ اللّٰہ ألا بذکر اللّٰہ تطمئن قلوب الذین یعبدون اللّٰہ ویأتونہ مسلمین۔ ففی آیۃ إِیَّاکَ نَعْبُدُ إقرارٌ لمعبودیۃ اللّٰہ الذی ہو مستجمِع بجمیع
صفات الکاملیۃ ولذٰلک وقعت ہذہ الجملۃ تحت جملۃ الْحَمْدُ للّٰہِ فانظر إن کنت من الناظرین۔
وثانیہا بحرُ رَبِّ الْعَالَمِینَ وتغترف منہا جملۃُ إِیَّاکَ نَسْتَعِینُ۔ فإن العبد
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 118
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 118
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/118/mode/1up
118
إذا سمع أن اللّٰہ یُربّی العالمین کلہا وما مِن عالم إلا ہو مربّیہ ورأَی نفسَہ أمّارۃً بالسوء فتضرّعَ واضطرّ والتجأ إلٰی بابہ وتعلّقَ
بأہدابہ ودخل فی مآدبہ برعایۃ آدابہ لیدرکہ بالربوبیۃ ویُحسن إلیہ وہو خیر المحسنین۔ فإن الربوبیۃ صفۃٌ تعطی کلَّ شیء خَلْقَہ المطلوبَ لوجودہ ولا یغادرہ کالناقصین.
وثالثہا بحرُ اسم الرَّحْمٰنِ وتغترف
منہ جملۃُ اہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیمَ لیکون العبد من المہتدین المرحومین۔ فإن الرحمانیۃ تُعطی کلَّ ما یحتاج إلیہ الوجود الذی رُبِّیَ مِن صفۃ الربوبیۃ فہذہ الصفۃ تجعل الأسبابَ موافقۃً للمرحوم۔ وأثرُ الربوبیۃ
تسویۃُ الوجود وتخلیقہ کما یلیق وینبغی وأثرُ ہذہ الصفۃ أنہا تُکسِی ذلک الوجودَ لباسًا یواری سوأتہ وتہَبُ لہ زینتَہ وتکحل عینہ وتغسل وجہہ وتعطی لہ فرسًا للرکوب وتُریہ طرق الفارسین۔ ومَرْتبتہا بعد
الربوبیۃ وہی تعطی کلَّ شیء مطلوبَ وجودہ وتجعلہ من الموفَّقین.
ورابعہا بحرُ اسم الرَّحِیمِ وتغترف منہ جملۃُ صِرَاطَ الَّذِینَ أَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ لیکون العبد من المنعَمین المخصوصین۔ فإن الرحیمیۃ صفۃ مُدْنِیۃٌ
إلی الإنعامات الخاصّۃ التی لا شریک فیہا للمطیعین وإن کان الإنعام العام محیطۃ بکل شیء من الناس إلی الأفاعی والتنّین.
وخامسہا بحرُ مَالِکِ یَوْمِ الدِّینِ وتغترف منہ جملۃُ غَیْرِ المَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ ولا
الضَّالِّین۔ فإن غضب اللّٰہ وترکہ فی الضلالۃ لا تَظہَر حقیقتُہ علی الناس علی وجہ الکامل إلا فی یوم المجازات الذی یُجالیہم اللّٰہ فیہ بغضبہ وإنعامہ ویُجالحہم بتذلیلہ وإکرامہ ویُجلّی عن نفسہ إلٰی حَدٍّ ما
جلَّی کمثلہ وتراء ی السابقون کفرس مُجلّی وتراء ت
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 119
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 119
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/119/mode/1up
119
الجالیۃ بِغَیِّہم المبین۔ وفیہ یعلم الذین کفروا أنہم کانوا موردَ غضب اللّٰہ وکانوا قومًا عمین۔ ومن کان فی ہذہ أعمٰی فہو فی
الآخرۃ أعمٰی ولکن عَمَی ہذہ الدنیا مخفِیٌّ ویتبیّن فی یوم الدّین۔ فالذین أبوا وما تبعوا ہَدْی رسولنا ونور کتابنا وکانوا لطواغیتہم متّبعین فسوف یرون غضب اللّٰہ وتغیُّظَ النار وزفیرہا ویرون ظلمتہم وضلالتہم
بالأعین ویجدون أنفسہم کالظالع الأعور ویدخلون جہنم خالدین فیہا وما کان لہم أحد من الشافعین. وفی الآیۃ إشارۃ إلی أن اسم مَالِکِ یَوْمِ الدِّینِ ذو الجہتین یُضلّ من یشاء ویہدی من یشاء فاسألوہ أن یجعلکم من
المہتدین.
ہذا ما أردنا من بیان بعض نِکات ہذہ الآیۃ ولطائفہا الأدبیۃ التی ہی للناظرین کالآیات وبلاغتُہا الرائعۃ المبتکرۃ المحبّرۃ المحتویۃ علی محاسن الکنایات مع دُرر حِکَمیۃ ومعارف نادرۃٍ من دقائق
الإلہیات فلا تجد نظیرہا فی الأولین والآخرین۔ فلا شک أن مُلَحَ أدبہا بارعۃ وقَدَمَہا علی أعلام العلوم فارعۃ وہی تصبی قلوب العارفین. وقد علمتَ ترتیب خمسۃ أبحرٍ التی تجری بعضہا تلو بعض فتَسَلَّمْہ وکن
من الشاکرین۔ وأما ترتیب المغترفات فتعرفہ بترتیب أبحرہا إن کنت من المغترفین۔
إیَّاکَ نَعْبُدُ وَإِیَّاکَ نَسْتَعِینُ قدّم اللّٰہ عزّوجل قولہ إِیَّاکَ نَعْبُدُ علی قولہ إِیَّاکَ نَسْتَعِینُ إشارۃً إلی تفضلا تہ الرحمانیۃ مِن قَبْل
الاستعانۃ فکأن العبد یشکر ربہ ویقول یا رب إنی أشکرک علی نعمائک التی أعطیتنی من قبل دعائی ومسألتی وعملی وجہدی واستعانتی بالربوبیۃ والرحمانیۃ التی
سبقت سُؤْلَؔ السائلین ثم أطلبُ منک قوۃً
وصلاحًا وفلاحًا وفوزًا
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 120
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 120
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/120/mode/1up
120
ومقاصد التی لا تُعطَی إلا بعد الطلب والاستعانۃ والدعاء وأنت خیر المعطین۔
وفی ہٰذہ الآیات حث علی شکرِ ما تُعطی
والدعاءِ بالصبر فیما تتمنی وفرطِ اللّٰہج إلی ما ہو أتمّ وأعلی لتکون من الشاکرین الصابرین۔ وفیہا حَثٌّ علی نفی الحَول والقوۃ والاستطراح بین یدی سبحانہ مترقبًا منتظرًا مدیمًا للسؤال والدعاء والتضرع والثناء
والافتقار مع الخوفِ والرجاء کالطفل الرضیع فی ید الظئر والموتِ عن الخلق وعن کل ما ہو فی الأرضین۔ وفیہا حثٌّ علی إقرارٍ واعتراف بأننا الضعفاء لا نعبدک إلا بک ولا نتحسس منک إلا بعونک ۔ بک نعمل وبک
نتحرک وإلیک نسعی کالثواکل متحرقین وکالعشاق متلظّین۔ وفیہا حثٌّ علی الخروج من الاختیال والزَّہْو والاعتصام بقوۃ اللّٰہ تعالی وحولہ عند اعتیاص الأمور وہجوم المشکلات والدخول فی المنکسرین۔ کأنہ
تعالی شأنہ یقول یا عباد احسَبوا أنفسکم کالمیتین وباللّٰہ اعتضِدوا کل حین۔ فلا یَزْدَہِ الشابُّ منکم بقوتہ ولا یتخصّر الشیخ بہراوتہ ولا یفرح الکَیِّسُ بدہاۂ ولا یثق الفقیہ بصحۃ علمہ وجودۃ فہمہ وذکاۂ ولا یتّکئ
الملہَم علی إلہامہ وکشفہ وخلوص دعاۂ فإن اللّٰہ یفعل ما یشاء ویطرد من یشاء ویُدخل من یشاء فی المخصوصین.
وفی جملۃ إِیَّاکَ نَسْتَعِینُ إشارۃ إلی عظمۃ شرّ النفس الأمّارۃ التی تسعی کالعَسَّارۃ فکأنہا
أفعی شرُّہا قد طَمَّ فجعَل کلَّ سلیم کعظم إذا رَمَّ وتراہا تنفث السمَّ أو ہی ضرغامٌ ما ینکُل إن ہَمَّ ولا حولَ ولا قوۃ ولا کسب ولا لَمَّ إلا باللّٰہ الذی ہو یرجم الشیاطین۔
وفی تقدیم نَعْبُدُ علی نَسْتَعِینُ نِکاتٌ أخری فنکتب
للذین ہم مشغوفون
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 121
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 121
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/121/mode/1up
121
بآیاؔ ت المثانی لا برنّات المثانی ویسعون إلیہا شائقین۔ وہی أن اللّٰہ عزوجل یعلّم عبادہ دعاءًً فیہ سعادتہم فیقول یا عبادِ
سَلُونی بالانکسار والعبودیۃ وقولوا ربنا إیاک نعبد ولکن بالمعاناۃ والتکلف والتحشم وتَفْرقۃ الخاطر وتمویہات الخنّاس وبالرویّۃ الناضبۃ والأوہام الناصبۃ والخیالات المظلمۃ کماءٍ مُکدّرٍ مِن سَیْل أو کحاطب لیل
وإن نتّبعُ إلا ظنًّا وما نحن بمستیقنین۔ وَ إِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ یعنی نستعینک للذوق والشوق والحضور والإیمان الموفور والتلبیۃ الروحانیۃ والسرور والنور ولتوشیح القلب بحُلی المعارف وحُلل الحبور لنکون بفضلک من
سبّاقین فی عرصات الیقین وإلی منتہی المآرب واصلین وفی بحار الحقائق متوردین۔ وفی قولہ تعالی إِیَّاکَ نَعْبُدُ تنبیہ آخر وہو أنہ یرغّب فیہ عبادَہ إلی أن یبذلوا فی مطاوعتہ جُہْدَ المستطیع ویقوموا مُلبّین فی کل
حین تلبیۃَ المطیع۔ فکأن العباد یقولون ربنا إنّا لا نألوا فی المجاہدات وفی امتثالک وابتغاء المرضاۃ ولکن نستعینک ونستکفی بک الافتنانَ بالعُجب والریاء ونستوہب منک توفیقًا قائدًا إلی الرشد والرضاء وإنّا ثابتون
علی طاعتک وعبادتک فاکتُبْنا فی المطاوعین۔ وہنا إشارۃٌ أخری وہی أن العبد یقول یا ربّ إنّا خصصناک بمعبودیّتک وآثرْناک علی کل ما سواک فلا نعبد شیئا إلا وجہک وإنّا من الموحِّدین۔ واختار عزّوجل لفظَ المتکلّم
مع الغیر إشارۃً إلی أن الدعاء لجمیع الإخوان لا لنفس الداعی وحث فیہ علی مسالمۃ المسلمین واتحادہم وودادہم وعلی أن یعنو الداعی نفسہ لنُصح أخیہ کما یعنو لنُصح ذاتہ ویہتمّ ویقلق لحاجاتہ کما یہتم ویقلق
لنفسہ ولا یفرّق بینہ وبین أخیہ ویکون لہ بکل القلب من الناصِحین۔
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 122
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 122
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/122/mode/1up
122
فکأنہ تعالٰی یوصی ویقول یا عِبادِ تَہادُوا بالدعاء تَہادِی الإخوان والمحبّین۔ وتَناثَثوا دعواتکم وتَباثَثوا نیّاتکم وکونوا فی المحبۃ
کالإخوان والآباء والبنین.
إِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ صِرَاطَ الَّذِینَ أَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ
غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّآلِّینَ
ہذا الدعآء ردٌّ علی قول الذین یقولون إن القلم قد جفَّ بما ہو کائنٌ فلا فائدۃ فی الدعاء فاللّٰہُ
تبارک وتعالی یُبشّر عبادہ بقبول الدُّعاء فکأنہ یقول یا عباد ادعونی أستجبْ لکم۔ وإن فی الدعاء تأثیرات وتبدیلات والدعاء المقبول یُدخل الداعی فی المنعَمین.
وفی الآیۃ إشارۃ إلی علامات تُعرَف بہا قبولیۃ
الدعاء علی طریق الاصطفاءِ وإیماءٌ إلی آثار المقبَّلین۔ لأن الإنسان إذا أحبّ الرحمٰنَ وقوّی الإیمانَ فذالک الإنسان وإن کان علی حُسن اعتقاد فی أمر استجابۃ دعواتہ ولکن الاعتقاد لیس کعین الیقین ولیس الخبر
کالمعاینۃ ولا یستوی حال أولی الأبصار والعمین۔ بل من یُدرَّب باستجابۃ الدعاء حق التدرّب وکان معہ أثر من المشاہدات فلا یبقی لہ شکٌّ ولا ریبٌ فی قبولیۃ الأدعیۃ۔ والذین یشکّون فیہا فسببُہ حرمانُہم من ذلک
الحظّ ثم قلّۃُ التفاتہم إلی ربہم وابتلاۂم بسلسلۃ أسبابٍ توجد فی واقعات الفطرۃ وظہورات القدرۃ فما ترقّتْ أعینُہم فوق الأسباب المادیۃ الموجودۃ أمام الأعین فاستبعَدوا ما لم تُحِط بہا آراؤہم وما کانوا
مہتدین.
وفی ہذہ السورۃ نِکاتٌ شتّٰی نرید أَنْ نکتب بعضہا ومنہا أنّ الفاتحۃ سبع آیاتٍ أوّلہا 3وآخرہا3۔وفی الآیۃ الأولٰی
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 123
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 123
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/123/mode/1up
123
بیانُ بدءِ الخَلق وفی الأخری إشارۃ إلی قوم تقوم القیامۃ علیہم وعلی أمثالہم من الیہود والمتنصرین۔ وفی تعیین سبع آیۃ إشارۃٌ
إلی أن عمر الدنیا سبعۃ کما أن أیام أسبوعنا سبعۃ۔ وما ندری حقیقۃ السبعۃ علی وجہ التحقیق أہی آلاف کآلافنا أو غیر ذلک ولکنا نعلم أنہ ما بقی من السبعۃ إلا واحدًا وقد أراد اللّٰہ تصرفات جدیدۃ بعد انقضاۂا
فیُہلک القرون الأولی عند اختتامہا ویخلُق الآخرین۔ وفی الآیۃ السادسۃ یعنی صِرَاطَ الَّذِینَ أَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ نکتۃٌ أخری وہی أن آدم قد خُلق فی یوم السادس وأُنعمَ علیہ ونُفخ فیہ روحُ الحیاۃ فی الجمعۃ بعد العصر
وکذلک یُخلَق رجلٌ فی الألف السادس وہو آدم قومٍ أضاعوا إیمانہم فیجیء ویُحیی قلوبہم ویہَب لہم عرفانا غضًّا طریًّا ویجعلہم بعد نومہم من المستیقظین.
وفی آیۃ اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیمَ إشارۃٌ وحثٌّ علی
دعاء صحۃ المعرفۃ کأنہ یُعلّمنا ویقول ادعوا اللّٰہ أن یُریکم صفاتہ کما ہی ویجعلکم من الشاکرین لأن الأمم الأولی ما ضلوا إلا بعد کونہم عُمیًا فی معرفۃ صفات اللّٰہ تعالی وإنعاماتہ ومرضاتہ فکانوا یُفانُون
الأیامَ فیما یزید الآثام فحلّ غضبُ اللّٰہ علیہم فضُربت علیہم الذلۃ وکانوا من الہالکین۔ وإلیہ أشار اللّٰہ تعالی فی قولہ غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ وسیاق کلامہ یُعلِم أن غضب اللّٰہ لا یتوجہ إلا إلی قوم أنعم اللّٰہ علیہم
من قبل الغضب فالمراد من الْمَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ فی الآیۃ قوم عصوا فی نعماءٍ وآلاءٍٍ رزقہم اللّٰہ خاصۃ واتبعوا الشہوات ونسوا المنعِم وحقہ وکانوا من الکافرین۔ وأما الضالون فہم قوم أرادوا أن یسلکوا مسلک
الصواب ولکن لم یکن معہم من العلوم الصادقۃ والمعارف المنیرۃ الحقۃ والأدعیۃ العاصمۃ الموفقۃ بل غلبت علیہم خیالات وہمیۃ فرکنوا إلیہا وجہلوا طریقہم وأخطأوا مشربہم من الحق فضلّوا وما سرّحوا
أفکارہم فی مراعی الحق المبین۔ والعجب من أفکارہم وعقولہم وأنظارہم أنہم جوَّزوا علی اللّٰہ وعلی خلقہ ما یأبٰی منہ الفطرۃ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 124
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 124
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/124/mode/1up
124
الصحیحۃ والإشراقات القلبیۃ ولم یعلموا أنّ الشرائع تخدم الطبائع والطبیب معینٌ للطبیعۃ لا منازعٌ لہا فیا حسرۃً علیہم ما
ألہاہم عن صراط الصادقین!
وفی ہذہ السورۃ یُعلّم اللّٰہ تعالی عبادہ المسلمین فکأنہ یقول یا عباد إنکم رأیتم الیہود والنصاری فاجتنِبوا شبہ أعمالِہم واعتصِموا بحبل الدعاء والاستعانۃ ولا تنسوا نعماء اللّٰہ
کالیہود فیحلّ علیکم غضبہ ولا تترکوا العلوم الصادقۃ والدعاء ولا تہِنوا مِن طلب الہدایۃ کالنصاری فتکونوا من الضّالین. وحثَّ علی طلب الہدایۃ إشارۃً إلی أن الثبات علی الہدایۃ لا یکون إلا بدوام الدعاء
والتضرع فی حضرۃ اللّٰہ۔ ومع ذلک إشارۃ إلی أن الہدایۃ أمرٌ مِن لدیہ والعبدُ لا یہتدی أبدًا من غیر أن یہدیہ اللّٰہ ویُدخلہ فی المہدیّین۔ وإشارۃٌ إلی أن الہدایۃ غیر متناہیۃ وترقی النفوس إلیہا بسلّم الدعوات ومَن
ترک الدعاء فأضاع سُلّمہ فإنما الحریّ بالاہتداء مَن کان رَطْبَ اللسان بالدعاء وذکر ربہ وکان علیہ من المداومین۔ ومن ترک الدعاء وادّعی الاہتداء فعسی أن یتزین للناس بما لیس فیہ ویقع فی ہوّۃ الشرک والرّیاء
ویخرج من جماعۃ المخلصین۔ والمخلِص یترقّی یوما فیومًا حتی یصیر مُخلَصًا بفتح اللام وتہَب لہ العنایۃ سِرًّا یکون بین اللّٰہ وبینہ ویدخل فی المحبوبین ویتنزل منزلۃَ المقبولین۔ والعبد لا یبلغ حقیقۃ الإیمان مِن
غیر أن یفہم حقیقۃ الإخلاص ویقوم علیہا ولا یکون مخلصا وعندہ علی وجہ الأرض شیءٌ یتّکأ علیہ ویخافہ أو یحسبہ من الناصرین۔ ولا ینجو أحد من غوائل النفس وشرورہا إلّا بعد أن یتقبلہ اللّٰہ بإخلاصہ
ویعصمہ بفضلہ وحولہ وقوتہ ویذیقہ من شراب الروحانیِّین لأنہا خبیثۃ وقد انتہت إلی غایۃ الخبث وصارت منشأ الأہویۃ المضلِّۃ الردیّۃ المُردِیۃ فعَلَّم اللّٰہ تعالی عبادہ أن یفروا إلیہ بالدعاء عائذا من شرورہا
ودواہیہا لیُدخلہم فی زُمر المحفوظین۔ وإن مثل جذبات النفس کمثل الحُمیّات الحادّۃ فکما تجد عند تلک الحُمیّات أعراضا ہایلۃ مشتدۃ مِثل النافض والبرد والقشعریرۃ ومِثل العرق الکثیر والرعاف المفرط والقیء
العنیف
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 125
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 125
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/125/mode/1up
125
والإسہال المضعِف والعطش الذی لا یُطاق ومِثل السبات الکثیر والأرَق اللازم وخشونۃ اللسان وقحل الفمّ ومِثل العُطاس الملِحّ
والصداع الصعب والسعال المتواتر وسقوط الشہوۃ والفُواق وغیرِہا من علامات المحمومین۔ کذلک للنفس جذبات وعلامات موادہا تفور وأمواجہا تمور وأعراضہا تدور وبقراتہا تخور وأسیرہا یبور وقلَّ مَن کان
من الناجین۔ فطلبُ الہدایۃ کمثل الرجوع إلی الطبیب الحاذق والاستطراح بین یدی المعالجین۔ والإنعام الذی أشار اللّٰہ إلیہ لعبادہ ہو تبتُّلُ العبد إلی اللّٰہ وإحماء ودادہ ودوام إسعادہ ورجوعُ اللّٰہ إلیہ ببرکاتہ
وإلہاماتہ واستجاباتہ وجَعْلہ طودًا من أطوادہ وإدخالہ فی عبادہ المحفوظین وقولہ3 ۱؂ وجَعْلہ من الطیبین الطاہرین فہذا ہو الشفاءُ مِن حُمّی المعاصی والعلاجُ بأوفَق الأدویۃ والأغذیۃ والتدبیرُ اللطیف الذی لا
یعلمہ إلا ربّ العالمین.
ثم اعلم أن اللّٰہ فی ہذہ السورۃ المبارکۃ یُبین للمؤمنین ما کان آخر شأن أہل الکتاب ویقول إن الیہود عصوا ربہم بعد ما نزلت علیہم الإنعامات وتواترت التفضلات فصاروا قوما
مغضوبا علیہ والنصاری نسوا صفاتِ ربہم وأنزلوہ منزلَ العبد الضعیف العاجز فصاروا قومًا ضالین.
وفی السورۃ إشارۃ إلی أن أمر المسلمین سیؤول إلی أمر أہل الکتاب فی آخر الزمان فیشابہونہم فی
أفعالہم وأعمالہم فیدرکہم اللّٰہ تعالی بفضلٍ من لدنہ وإنعامٍ من عندہ ویحفظہم من الانحرافات السبُعیّۃ والبہیمیۃ والوہمیۃ ویُدخلہم فی عبادہ الصالحین۔
وفی السورۃ إشارۃ إلی برکات الدعاء وإلی أنہ کل
خیر ینزل من السماء وإلی أنہ مَن عرَف الحق وثبّت نفسہ علی الہُدٰی وتہذّب وصلح فلا یُضیعہ اللّٰہ ویُدخلہ فی عبادہ المنعَمین۔ والذی عصی ربہ فیکون من الہالکین.
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 126
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 126
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/126/mode/1up
126
وفی السورۃ إشارۃ إلی أن السعید ہو الذی کان فیہ جیشُ الدعاء لا یعبَأ ولا یلغَب ولا یعبِس ولاؔ ییأس ویثِق بفضل ربہ إلی أن
تدرکہ عنایۃ اللّٰہ فیکون من الفائزین.
وفی السورۃ إشارۃ إلٰی أن صفات اللّٰہ تعالٰی مؤثّرۃ بقدر إیمان العبد بہا وإذا توجّہَ العارف إلی صفۃ من صفات اللّٰہ تعالٰی وأبصرہ ببصر روحہ وآمن ثم آمن ثم آمن
حتی فنٰی فی إیمانہ فتدخُل روحانیۃ ہذہ الصفۃ فی قلبہ وتأخذہ منہ فیری السالک بالَہ فارغًا من غیر الرحمٰن وقلبَہ مطمئنا بالإیمان وعیشَہ حلوًا بذکر المنّان ویکون من المستبشرین۔ فتتجلی تلک الصفۃ لہ وتستوی
علیہ حتی یکون قلبُ ہذا العبد عرشَ ہذہ الصفۃ وینصبغ القلب بصبغہا بعد ذہاب الصبغ النفسانیۃ وبعد کونہ من الفانین.
فإن قلتَ مِن أین علمتَ أن ہذہ الإشارۃ توجد فی الفاتحۃ۔ فاعلَمْ أن لفظ الْحَمْدُ للّٰہِ یدل
علیہ فإن اللّٰہ تعالی ما قال ’’قُل الحمدُ للّٰہ‘‘ بل قال الْحَمْدُ للّٰہِ فکأنہ أنطقَ فطرتَنا وأرانا ما کان مخفیًّا فی فطرتنا۔ وہذہ إشارۃ إلی أن الإنسان قد خُلق علی فطرۃ الإسلام وأُدخِل فی فطرتہ أن یحمد اللّٰہ
ویستیقن أنہ رب العالمین ورحمٰن ورحیم ومالک یوم الدین۔ وأنہ یُعین المستعین ویَہدی الداعین۔ فثبت من ہہنا أن العبد مجبولٌ علی معرفۃ ربہ وعبادتہ وقد أُشرِب فی قلبہ محبّتہ فتظہر ہذہ الحالۃ بعد رفع
الحجب وتُجری ذِکر اللّٰہ تعالی علی اللسان من غیر اختیار وتکلّف وتنبت شجرۃ المعارف وتثمر وتؤتی أکلہ کل حین۔ وفی قولہ تعالی صِرَاطَ الَّذِینَ أَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ إشارۃ أخری وہو أن اللّٰہ تعالی خلَق الآخرین
مشاکِلین بالأولین۔ فإذا اتصلت أرواحہم بأرواحہم بکمالِ الاقتداء ومناسبۃِ الطبائع فینزل الفیض من قلوبہم إلی قلوبہم ثم إذا تمّ إفضاء المستفیض إلی المفیض وبلغ الأمر إلی غایۃ الوصلۃ فیصیر وجودہما کشیء
واحد ویغیب أحدہما فی الآخر وہذہ الحالۃ ہی المعبَّرُ عنہا بالاتحاد وفی ہذہ المرتبۃ یُسمی السالک فی السماء تسمیۃَ الأنبیاء لمشابَہتہ إیاہم فی جوہرہم وطبعہم کما لا یخفی علی العارفین.
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 127
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 127
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/127/mode/1up
127
وحاصل الکلام أن اللّٰہ تعالی یُبشّر لأُمۃ نبیّنا صلی اللّٰہ علیہ وسلم فکأنہ یقول یاعبادِ إنکم خُلقتم علی طبائع المنعَمین السابقین
وفیکم استعداداتہم فلا تُضیعوا الاستعدادات وجاہِدوا لتحصیل الکمالات واعلموا أن اللّٰہ جوّادٌ کریم ولیس ببخیل ضنین۔ ومن ہہنا یُفہَم سِرُّ نزول المسیح الذی یختصم الناس فیہ فإنّ عبدًا من عباد اللّٰہ إذا اقتدی ہدی
المہتدین وتبِع سنن الکاملین وتأہَّبَ للانصباغ بصبغ المہدیّین وعطَف إلیہم بجمیع إرادتہ وقوّتہ وجَنانہ وأدّی شرط السلوک بحسب إمکانہ وشَفَعَ الأقوال بالأعمال والمقالَ بالحال ودخل فی الذین یتعاطون کأس
المحبۃ للقادر ذی الجلال ویقتدحون زنادَ ذِکر اللّٰہ بالتضرع والابتہال ویبکون مع الباکین فہنالک یفور بحر رحمۃ اللّٰہ لیُطہّرہ من الأوساخ والأدران ولترویہ بإفاضۃ التہتان ثم یأخذ یدَہ ویُرقّیہ إلٰی أعلٰی مراتب
الارتقاء والعرفان ویُدخلہ فی الذین خلوا من قبلہ من الصلحاء والأولیاء والرسل والنبیین فیُعطی کمالا کمثل کمالہم وجمالًا کمثل جمالہم وجلالًاکمثل جلالہم وقد یقتضی الزمان والمصلحۃ أن یُرسل ہذا الرجلَ
علی قدم نبی خاص فیُعطی لہ عِلْمًا کعلمہ وعقلا کعقلہ ونورًا کنورہ واسمًا کاسمہ ویجعل اللّٰہ أرواحہما کمرایا متقابلۃ فیکون النبی کالأصل والولی کالظل مِن مرتبتہ یأخذ ومِن روحانیتہ یستفید حتی یرتفع
منہما الامتیازُ والغَیریۃ وتَرِدُ أحکامُ الأوّل علی الآخر ویصیران کشیء واحدٍ عند اللّٰہ وعند مَلَءِہ الأعلی وینزل علی الآخر إرادۃُ اللّٰہ وتصریفہ إلی جہۃ وأمرُہ ونہیہ بعد عبورہ علی روح الأول وہذا سرٌّ من
أسرار اللّٰہ تعالی لا یفہمہ إلامن کان من الروحانیین۔ واعلم أن ذلک الرجل الذی یتشابہ قلبہ بقلب نبی بمشابہۃ قویۃ شدیدۃ تامۃ کاملۃ لا یأتی إلا إذا اشتدت الضرورۃ لمجیۂ فلما قامت
الضرورۃ لوجود مثل
ذلک الرجل یستأثر اللّٰہ عبدًا من عبادہ لہذا الأمر
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 128
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 128
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/128/mode/1up
128
فیدانیہ رحمتہ کما کانت دانت مُورِثہ وینزل علیہ سرّ روحہ وحقیقۃ جوہرہ وصفاء سیرتہ وشأن شمائلہ ویجعل إرادتہ فی
إراداتہ وتوجہاتہ فی توجہاتہ حتی یتجلّٰی فیہ جمیع شؤون النبی المشبہ بہ ویصیر مغمورا فی معنی الاتحاد فیصیران حقیقۃ واحدۃ یقع علیہما اسم واحد ویُنسَبون إلی مثال واحد کأن النبی المشبہ بہ نزل من
السماء إلی أہل الأرضین۔ فہذا معنی قولِ النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم فی نزول عیسٰی ابن مریم علیہ السلام وہو الحق لا یُخالف القرآن ولا یُعارضہ وقد مضٰی مثلہ فی الأولین۔ فلا تجادِلْ بغیر الحق ولا تکن من
المنکرین۔ قد تُوُفِّی عیسٰی کما تُوُفِّی الذین خلوا من قبلہ وجاء وا من بعدہ۔ فلا تخَفْ قومًا ترکوا کتاب اللّٰہ ونصوصہ وآثروا غیر القرآن علی القرآن وآثروا الشک علی الیقین وخَفِ اللّٰہَ وقَہْرَہ واعتزِلْ تلک الفرقَ
کلہا واعتصِمْ بحبل اللّٰہ المتین۔ ومن صرَف عِنان التوجہ إلی ہذہ الآیۃ وأمعنَ فیہ حق الإمعان فیری أنہا شاہد علی بیاننا ہذا ویکون من المذعنین.
فلا تعذلونی بعد ما قلتُ سِرَّہ
وأثبَتہ بدلائل
الفرقانِ
وقد بانَ برہانی بقولٍ واضحٍ
وأنار صدقی عند ذی العرفانِ
وعلیک بالصدق النقیّ وسُبلِہ
ولو أنہ ألقاک فی النیرانِ
ثم اعلم أنّ للّٰہ تعالی صفات ذاتیۃ ناشیۃ من اقتضاء ذاتہ وعلیہا
مدار العالمین کلہا وہی أربعۃ ربوبیۃ۱ ورحمانیۃ۲ ورحیمیۃ۳ ومالکیۃ۴ کما أشار اللّٰہ تعالی إلیہا فی ہذہ السورۃ وقال رَبِّ العالمینَ۱ الرَّحْمٰنِ۲ الرَّحِیمِ۳ مَالِکِ یَوْمِ الدِّینِ۔۴ فہذہ الصفات الذاتیۃ سابقۃ علی کلّ
شیء ومحیطۃ بکل شیء ومنہا وجودُ الأشیاء واستعدادہا وقابلیتہا ووصولہا إلی کمالاتہا۔ وأما صفۃ الغضب فلیست ذاتیۃ للّٰہ تعالٰی بل ہی ناشیۃ من عدم قابلیۃ بعضؔ الأعیان للکمال
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 129
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 129
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/129/mode/1up
129
المطلق وکذلک صفۃ الإضلال لا یبدو إلا بعد زیغ الضالین۔ وأما حصر الصفات المذکورۃ فی الأربع فنظرًا علی العالم الذی یوجد
فیہ آثارہا۔ ألا تری أن العالم کلہ یشہد علی وجود ہذہ الصفات بلسان الحال وقد تجلت ہذہ الصفات بنحوٍ لا یشک فیہا بصیرٌ إلا من کان من قوم عمین۔ وہذہ الصفات أربعٌ إلی انقراض النشأۃ الدنیویۃ ثم تتجلی من
تحتہا أربع أخری التی من شأنہا أنہا لا تظہر إلا فی العالم الآخر وأوّلُ مَطالِعِہا عرشُ الرب الکریم الذی لم یتدنس بوجودِ غیر اللّٰہ تعالی وصار مظہرًا تامًّا لأنوار رب العالمین وقوائمہ أربعٌ ربوبیۃ ورحمانیۃ
ورحیمیۃ ومالکیۃ یوم الدین۔ ولا جامِعَ لہذہ الأربع علٰی وجہ الظلّیّۃ إلا عرشُ اللّٰہ تعالٰی وقلبُ الإنسان الکامل وہذہ الصفات أمہات لصفات اللّٰہ کلہا ووقعت کقوائم العرش الذی استوی اللّٰہ علیہ وفی لفظ
الاستواءِ إشارۃ إلی ہذا الانعکاس علی الوجہ الأتم الأکمل من اللّٰہ الذی ہو أحسن الخالقین۔ !وتنتہی کل قائمۃٍ من العرش إلٰی مَلَکٍ ہو حاملُہا ومدبّرُ أمرہا وموردُ تجلیاتہا وقاسِمُہا علی أہل السماء والأرضین۔
فہذا معنی قول اللّٰہ تعالی وَیَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّکَ فَوْقَہُمْ یَوْمَءِذٍ ثَمَانِیَۃٌ ۱؂ فإن الملائکۃ یحملون صفاتًا فیہا حقیقۃ عرشیۃ۔ والسرّ فی ذلک أن العرش لیس شیءًا من أشیاء الدنیا بل ہو برزخ بین الدنیا والآخرۃ ومبدأٌ قدیم
للتجلیات الربانیۃ والرحمانیۃ والرحیمیۃ والمالکیۃ لإظہار التفضلات وتکمیل الجزاء والدّین۔ وہو داخلٌ فی صفات اللّٰہ تعالی فإنہ کان ذا العرش من قدیم ولم یکن معہ شیء فکُنْ من المتدبرین۔ وحقیقۃ العرش
واستواء اللّٰہ علیہ سِرٌّ عظیم من أسرار اللّٰہ تعالٰی وحکمۃٌ بالغۃ ومعنی روحانی وسُمِّیَ عرشًا لتفہیم عقول ہذا العالم ولتقریب الأمر إلی استعداداتہم وہو واسطۃ فی وصول الفیض الإلٰہی والتجلی الرحمانی من
حضرۃ الحق إلی الملائکۃ ومن الملائکۃ إلی الرُّسل۔ ولا یقدَح
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 130
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 130
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/130/mode/1up
130
فی وحدتہ تعالی تکثُّرُ قوابلِ الفیض بل التکثر ہٰہنا یوجب البرکات لبنی آدم ویعِینہم علی القوۃ الروحانیۃ وینصرہم فی المجاہدات
والریاضات الموجبۃ لظہور المناسبات التی بینہم وبین ما یصلون إلیہ من النفوس کنفس العرش والعقول المجردۃ إلی أن یصلون إلی المبدأ الأول وعلّۃ العلل۔ ثم إذا أعان السالکَ الجذباتُ الإلٰہیۃ والنسیمُ
الرحمانیۃ فیقطع کثیرا من حجبہ وینجیہ من بُعد المقصد وکثرۃ عقباتہ وآفاتہ وینوِّرہ بالنور الإلٰہی ویُدخلہ فی الواصلین۔ فیکمل لہ الوصول والشہود مع رؤیتہ عجائباتِ المنازل والمقامات۔ ولا شعورَ لأہل
العقل بہذہ المعارف والنکات ولا مَدخَل للعقل فیہ والاطلاعُ بأمثال ہذہ المعانی إنما ہو من مشکاۃ النبوۃ والولایۃ وما شمّت العقل رائحتہ وما کان لعاقل أن یضع القدم فی ہذا الموضع إلا بجذبۃ من جذبات ربّ
العالمین.
وإذا انفکّت الأرواح الطیبۃ الکاملۃ من الأبدان ویتطہرون علی وجہ الکمال من الأوساخ والأدران یُعرَضون علی اللّٰہ تحت العرش بواسطۃ الملا ئکۃ فیأخذون بطور جدید حظًّا من ربوبیتہ یغائر
ربوبیۃً سابقۃ وحظًّا من رحمانیۃ مغایرَ رحمانیۃٍ أولی وحظًّا من رحیمیۃ ومالکیۃ مغایرَ ما کان فی الدنیا۔ فہنالک تکون ثمانی صفات تحملہا ثمانیۃ من ملائکۃ اللّٰہ بإذن أحسن الخالقین۔ فإن لکل صفۃ مَلَک مُوَکَّلٌ
قد خُلق لتوزیع تلک الصفۃ علی وجہ التدبیر ووضعہا فی محلہا وإلیہ إشارۃ فی قولہ تعالی (فَالْمُدَبِّرَاتِ أَمْرًا) فتدبَّرْ ولا تکُنْ من الغافلین.
وزیادۃ الملائکۃ الحاملین فی الآخرۃ لزیادۃ تجلیاتٍ ربانیۃ
ورحمانیۃ ورحیمیۃ ومالکیۃ عند زیادۃ القوابل فإن النفوس المطمئنۃ بعد انقطاعہا ورجوعہا إلی العالم الثانی والرب الکریم تترقی فی استعداداتہا فتتموج الربوبیۃ والرحمانیۃ والرحیمیۃ والمالکیۃ بحسب
قابلیاتہم واستعداداتہم کما تشہد علیہ کشوف العارفین۔ وإن کنت
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 131
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 131
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/131/mode/1up
131
من الذین أُعطیَ لہم حظٌّ من القرآن فتجد فیہ کثیرا من مثل ہذا البیان فانظرْ بالنظر الدقیق لتجد شہادۃ ہذا التحقیق من کتاب اللّٰہ
رب العالمین.
ثم اعلم أن فی آیۃ اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیمَ صِرَاطَ الَّذِینَ أَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ إشارۃ عظیمۃ إلی تزکیۃ النفوس من دقائق الشرک واستیصال أسبابہا ولأجل ذلک رغّب اللّٰہ فی الآیۃ فی تحصیل کمالات
الأنبیاء واستفتاح أبوابہا فإن أکثر الشرک قد جاء فی الدنیا من باب إطراء الأنبیاء والأولیاء وإن الذین حسبوا نبیہم وحیدًا فریدًا ووحدہ لا شریک لہ کذات حضرۃ الکبریاء فکان مآل أمرہم أنہم اتخذوہ إلہًا بعد مدۃ
وہکذا فسدت قلوب النصارٰی من الإطراء والاعتداء ۔ فاللّٰہ یشیر فی ہذہ الآیۃ إلی ہذہ المَفسدۃ والغوایۃ ویومئ إلی أنّ المنعَمین من المرسَلین والنبیین والمحدَّثین إنما یُبعَثون لیصطبغ الناس بصبغ تلک الکرام لا أن
یعبدوہم ویتخذوہم آلہۃ کالأصنام فالغرض من إرسال تلک النفوس المہذَّبۃ ذوی الصفات المطہرۃ أن یکون کلُّ متّبع قریعَ تلک الصِفاتِ لا قارِعَ الجبہۃِ علی ہذہ الصَّفاۃ۔ فأومأ اللّٰہ فی ہذہ الآیۃ لأولی الفہم والدرایۃ
إلی أن کمالات النبیین لیست ککمالات رب العالمین وأن اللّٰہ أحدٌ صمدٌ وحیدٌ لا شریک لہ فی ذاتہ ولا فی صفاتہ وأما الأنبیاء فلیسوا کذلک بل جعل اللّٰہ لہم وارثین من المتّبعین الصادقین فأُمّتُہم وُرثاؤہم یجدون ما
وجد أنبیاؤہم إن کانوا لہم متبعین۔ وإلی ہذا أشار فی قولہ عزّ و جلّ قُلْ إِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُونی یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ فانظرْ کیف جعَل الأُمّۃَ أحبّاءَ اللّٰہ بشرط اتّباعہم واقتداۂم بسید المحبوبین۔ وتدل آیۃ اِہْدِنَا الصِّرَاطَ
الْمُسْتَقِیمَ صِرَاطَ الَّذِینَ أَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ أن تُراث السابقین من المرسَلین والصدّیقین حقٌّ واجبٌ غیرُ مجذوذ ومفروضٌ للاحقین من المؤمنین الصالحین إلی یوم الدین۔ وہم یرثون الأنبیاء
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 132
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 132
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/132/mode/1up
132
ویجدون ما وجدوا من إنعامات اللّٰہ۔ وہذا ہو الحق فلا تکن من الممترین.
وأما سِرُّ ذٰلک التوارث ولِمِّیّۃ المورِث والوارث
فتنکشف من تلک الآیۃ التی تُعلّم التوحید وتُعظّم الرب الوحید فإن اللّٰہ المعین وأرحم الراحمین إذا علّم دقائق التوحید وبالَغَ فی التلقین وقال (إیَّاکَ نَعْبُدُ وَإِیَّاکَ نَسْتَعِینُ) فأراد عند ہذا التعلیم والتفہیم أن یقطع عروقَ
الشرک کلّہا فضلا من لدنہ ورحمۃً منہ علی أُمّۃ خاتم النبیین لینجّی ہذہ الأُمّۃَ من آفات وَرَدَت علی المتقدمین۔ فعلَّمنا دعاءً مَبرَّۃً وعطاءً وجعَلَنا منہ من المستخلصین۔ فنحن ندعو بتعلیمہ ونطلب منہ بتفہیمہ
فرحین برِفْدہ مفصِحین بحمدہ قایلین: (اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیمَ ۔ صِرَاطَ الَّذِینَ أَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّالِّین) ونحن نسأل اللّٰہ لنا فی ہذا الدعاء کلَّ ما أُعطیَ للأنبیاء من النعماء ونسألہ أن
نثبت کالأنبیاء علی الصراط ونتجافی عن الاشتطاط وندخل معہم فی مربَع حظیرۃ القدس متطہرین من کل أنواع الرجس ومبادرین إلی ذَرَی ربِّ العالمین۔ فلا یخفی أن اللّٰہ جعلنا فی ہذا الدعاء کأظلال الأنبیاء
وأورثَنا وأعطانا المعلوم والمکتوم والمعکوم والمختوم ومِن کل الآلاء والنعماء فاحتملْنا منہا وِقْرَنا و رجعْنا بما یسدّ فقرنا وسالت أودیۃٌ بقدرہا فأُحْلِلْنا محلَّ الفائزین۔ وہذا ہو سِرّ إرسال الأنبیاء وبعثِ المرسلین
والأصفیاء لنُصبَّغ بصبغ الکرام وننتظم فی سلک الالتیام ونرث الأولین من المقرَّبین المنعَمین.
ومع ذلک قد جرت سُنّۃ اللّٰہ أنہ إذا أعطی عبدًا کمالًا وطفق الجُہّال یعبدونہ ضلالًا ویُشرکونہ بالرب الکریم عزۃً
وجلالًا بل یحسبونہ ربًّا فعّالًا فیخلق اللّٰہُ مِثْلَہ ویُسمّیہ بتسمیتہ ویضع کمالاتہ فی فطرتہ وکذلک یجعل لغیرتہ لیُبطل ما خطر فی
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 133
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 133
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/133/mode/1up
133
قلوب المشرکین۔ یفعل ما یشاء ولا یُسأل عما یفعل وہم من المسؤولین۔ یجعل من یشاء کالدَّرّ السائغ للاغتذاء أو کالدُّرّۃ البیضاء
فی اللمعان والصفاء ویسوق إلیہ شربًا من التسنیم ویضمّخہ بالطِّیب العمیم حتی یُسفِر عن مَرْأی وسیم وأَرَج نسیم للناظرین۔ فالحاصل أنہ تعالی أشار فی ہذا الدعاء لطُلّاب الرشاد إلی رحمتہ العامّۃ والوداد فکأنّہ
قال إننی رحیم وَسِعَتْ رَحْمَتِیْ کُلَّ شَیْءٍ أجعل بعضَ العباد وارثًا لبعض من التفضل والعطاء لأسُدّ باب الشرک الذی یَشیع من تخصیص الکمالات ببعض أفراد من الأصفیاء ۔ فہذا ہو سِرُّ ہذا الدعاء کأنہ یُبشّر الناس
بفیض عامٍ وعطاءٍٍ شاملٍ لأنامٍ ویقول إنی فیّاض وربّ العالمین ولستُ کبخیل وضنین۔ فاذکروا بیتَ فیضی وما ثَمَّ فإن فیضی قد عمَّ وتمَّ وإن صراطی صراط قد سُوِّیَ ومُدَّ لکل من نہض وأعتدَ واستعدّ وطلب
کالمجاہدین۔ وہذہ نکتۃ عظیمۃ فی آیۃ اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیمَ ۔ صِرَاطَ الَّذِینَ أَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ وہی إزالۃ الشرک وسدُّ أبوابہ فالسلام علی قوم استُخلِصوا من ہذا الشرک وعلی مَن لدیہم وعلی کل مَن تبِعہم من الطالبین
الصادقین.
وفی الآیۃ إشارۃ أخری وہی أن الصراط المستقیم ہو النعمۃ العظمی ورأس کل نعمۃ وبابُ کل ما یُعطی وینتاب العبد نِعمَ اللّٰہ مُذْ أُعطِیَ لہ ہذہ الدولۃ الکبریٰ ومُلکٌ لا یبلٰی۔ ومن تأہّبَ لہذہ النعمۃ
ووُفِّقَ للثبات علیہا فقد دُعِیَ إلی کل أنواع الہدی ورأی العیشَ النضیر والنور المنیر بعد لیالی الدجی۔ نجّاہ اللّٰہ من کل الہفوات قبل الفوات وأدخلہ فی زمر التُقاۃ بعد مُقاناۃ العُصاۃ وأراہ سبل الذین أنعم علیہم
غیر المغضوب علیہم ولا الضالین۔ وأما حقیقۃ الصراط المستقیم التی أُریدتْ فی الدین القویم فہی أن العبد إذا أحبّ ربَّہ المنّان وکان راضیًا بمرضاتہ وفوّض إلیہ الروح والجَنان وأسلم
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 134
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 134
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/134/mode/1up
134
وجہہ للّٰہ الذی خلق الإنسان وما دعا إلا إیاہ وصافاہ وناجاہ وسألہ الرحمۃَ والحنان وتنبّہَ مِن غشیہ واستقام فی مشیہ وخشِی
الرحمن وشغَفہ اللّٰہ حُبًّا وأعانَ وقوّی الیقین والإیمانَ فمالَ العبد إلی ربہ بکل قلبہ وإرْبہ وعقلہ وجوارحہ وأرضہ وحقلہ وأعرضَ عما سواہ وما بقِی لہ إلا ربہ وما تبِع إلا ہواہ وجاء ہ بقلب فارغ عن غیرہ
وما قصَد إلا اللّٰہَ فی سبل سیرہ وتاب من کل إدلال واغترار بمال وذی مال وحضَر حضرۃَ الرب کالمساکین ووَذَرَ العاجلۃَ وألغاہا وأحبَّ الآخرۃ وابتغاہا وتوکّلَ علی اللّٰہ وکان للّٰہ وفنٰی فی اللّٰہ وسعٰی إلی اللّٰہ
کالعاشقین۔ فہذا ہو الصراط المستقیم الذی ہو منتہی سیر السالکین ومقصد الطالبین العابدین۔ وہذا ہو النور الذی لا یحلّ الرحمۃُ إلا بعد حلولہ ولا یحصل الفلاحُ إلا بعد حصولہ وہذا ہو المفتاح الذی یُناجی
السالکُ منہ بذات الصدور وتُفتح علیہ أبواب الفراسۃ ویُجعل مُحدَّثًا من اللّٰہ الغفور۔ ومَن ناجٰی ربَّہ ذاتَ بکرۃ بہذا الدعاء بالإخلاص وإمحاض النیّۃ ورعایۃ شرائط الاتّقاء والوفاء فلا شکّ أنہ یحلّ محلّ
الأصفیاء والأحبّاء والمقرّبین۔ ومن تأوّہَ آہۃَ الثکلان فی حضرۃ الربّ المنّان وطلَب استجابۃَ ہذا الدعاء من اللّٰہ الرحمن خاشعا مبتہلا وعیناہ تذرفان فیُستجاب دعاؤہ ویُکرم مثواہ ویُعطی لہ ہداہ وتُقوَّی لہ عقیدتُہ
بالائل۱؂ المنیرۃ کالیاقوت ویُقوَّی لہ قلبُہ الذی کان أوہنَ من بیت العنکبوت ویُوفَّق لتوسعۃ الذَّرْع ودقائق الورع فیُدعی إلی قِری الروحانیین ومطائب الربّانیین۔ ویکون فی کل حال غالبا علی ہَوًی مغلوبٍ ویقودہ
برعایۃ الشرع حیث یشاء کأشجع راکب علی أطوعِ مرکوبٍ ولا یبغی الدنیا ولا یتَعَنَّی لأجلہا ولا یسجد لعِجْلہا ویتولاہ اللّٰہ وہو یتولّی الصالحین۔ وتکون نفسہ مطمئنۃ ولا تبقی کالمبید
۱؂ یظھر ان اللفظ
’’بالدلائل ‘‘۔ شمس
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 135
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 135
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/135/mode/1up
135
المُضِلّ ولا تُحَمْلقُ حملقۃَ الباز المُطِلّ ویری مقاصدُ سلوکہ کالکرام ولا تکون سُحُبہ کالجَہام بل یشرب کل حین من ماء مَعین۔
وحثَّ اللّٰہ عبادہ علی أن یسألوہ إدامۃَ ذلک المقام والتثبّت علیہ والوصول إلی ہذا المرام لأنہ مقام رفیع ومرام منیع لا یحصل لأحد إلا بفضل ربہ لا بجہد نفسہ فلا بد من أن یضطر العبد لتحصیل ہذہ النعمۃ إلی
حضرۃ العزۃ ویسألہ إنجاحَ ہذہ المُنْیۃ بالقیام والرکوع والسجدۃ والتمرغ علی تُرْب المَذلّۃ باسطًا ذیل الراحۃ ومتعرضًا للاستماحۃ کالسائلین المضطرین۔وجملۃُ غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ إشارۃٌ إلی رعایۃ حسن
الآداب والتأدب مع ربّ الأرباب فإن للدعاء آدابًا ولا یعرفہا إلّا من کان توّابًا ومن لا یُبالی الآداب فیغضب اللّٰہ علیہ إذا أصرّ علی الغفلۃ وما تاب فلا یری من دعاۂ إلا العقوبۃ والعذاب فلأجل ذلک قلّ الفائزون فی
الدعاء وکثر الہالکون لِحُجب العُجْب والغفلۃ والریاء ۔ وإن أکثر الناس لا یدعون إلا وہم مشرکون وإلی غیر اللّٰہ متوجہون بل إلی زید وبکر ینظرون فاللّٰہ لا یقبل دعاء المشرکین ویترکہم فی بیداۂم تاۂین وإن
حَبْوۃ اللّٰہ قریب من المنکسرین۔ ولیس الداعی الذی ینظر إلی أطراف وأنحاء ویُختلب بکل برق وضیاء ویرید أن یُترِع کُمَّہ ولو بوسائل الأصنام ویعلو کلَّ ربوۃ راغبا فی حَبْوۃ ویبغی معشوق المرام ولو بتوسل
اللئام والفاسقین۔ بل الداعی الصادق ہو الذی یتبتل إلی اللّٰہ تبتیلا ولا یسأل غیرہ فتیلا ویجیء اللّٰہَ کالمنقطعین المستسلمین ویکون إلی اللّٰہ سیرُہ ولا یعبأ بمن ہو غیرُہ ولو کان من الملوک والسلاطین۔ والذی یکبّ
علی غیرہ ولا یقصد الحق فی سیرہ فہو لیس من الداعین الموحّدین بل کزاملۃ الشیاطین فلا ینظر اللّٰہ إلی طلاوۃ کلماتہ وینظر إلی خِبْثۃِ نیّاتہ وإنما ہو عند اللّٰہ مع حلاوۃ لسانہ وحسن بیانہ کمثل روثٍ مفضَّض
أو کَنیفٍ مبیَّض قد آمنتْ شفتاہ وقلبُہ من الکافرین۔
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 136
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 136
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/136/mode/1up
136
فأولئک الذین غضب اللّٰہ علیہم وہم المرادون من قولہ الْمَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ إنہم دُعُوا إلی سُبُل الحق فترکوہا بعد رؤیتہا وتَخیَّروا
المفاسد بعد التنبہ علٰی خِبْثَتہا وانطلقوا ذات الشمال وما انطلقوا ذات الیمین وإنہم رکنوا إلی المَیْنِ وما بقی إلا قِیْدَ رُمحَیْنِ وعدموا الحق بعد ما کانوا عارفین۔ وأمّا الضّالون الذین أُشیر إلیہم فی قولہ عزّ وجلّ
الضَّالِّینَ فہم الذین وجدوا طریقا طامسًا فی لیل دامس فزاغوا عن المحجّۃ قبل ظہور الحجّۃ وقاموا علی الباطل غافلین۔ وما کان مصباح یؤمّنہم العثارَ أو یبیّن لہم الآثار فسقطوا فی ہوّۃ الضلال غیر متعمدین۔ ولو
کانوا من الداعین بدعاء اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیمَ لحفظہم ربُّہم ولأراہم الدین القویم ولنجّاہم من سبل الضلالۃ ولہداہم إلی طرق الحق والحکمۃ والعدالۃ لیجدوا الصراط غیر ملومین۔ ولکنہم بادروا إلی الأہواء وما
دعَوا ربَّہم للاہتداء وما کانوا خائفین بل لوَّوا رؤوسہم مستکبرین۔ وسرَتْ حُمَیّا العُجْب فیہم فرفضوا الحق لہفواتٍ خرجت مِن فیہم ولفظتْہم تعصباتُہم إلی بوادی الہالکین۔ فالحاصل أن دعاء (اِہْدِنَا الصِّرَاطَ
الْمُسْتَقِیمَ) یُنجی الإنسان من کل أَوَدٍ ویُظہِر علیہ الدین القویم ویُخرجہ من بیتٍ قفرٍ إلی ریاض الثمر والریاحین۔ ومن زاد فیہ إلحاحا زادہ اللّٰہ صلاحًا۔ والنبیون آنسوا منہ أُنْسَ الرحمٰن فما فارقوا الدعاء طُرفۃَ
عین إلی آخر الزمان۔ وما کان لأحد أن یکون غنیًا عن ہذہ الدعوۃ ولا معرضا عن ہذہ المُنْیۃ نبیًّا أو کان من المرسَلین۔ فإن مراتب الرشد والہدایۃ لا تتم أبدًا بل ہی إلی غیر النہایۃ ولا تبلغہا أنظارُ الدرایۃ فلذلک
عَلّمَ اللّٰہ تعالٰی ہذا الدعاء لعبادہ وجعَلہ مدار الصلاۃ لیتمتعوا برشادہ ولیُکمّل الناس بہ التوحیدَ ولیذکُروا المواعید ولیُستَخلصوا من شرکِ المشرکین ومن کمالات ہذا الدعاء أنہ یعمّ کلَّ مراتب الناس وکلَّ فرد من
أفراد الأناس۔ وہو دعاء غیر محدود لا حدَّ لہ ولا انتہاءََ ولا غایَ ولا أرجاءَ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 137
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 137
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/137/mode/1up
137
فطوبی للذین یداومون علیہ بقلبٍ دامی القُرْح وبروح صابرۃ علی الجُرْح ونفسٍ مطمئنۃ کعباد اللّٰہ العارفین۔ وإنہ دعاء تضمَّنَ
کلَّ خیر وسلامۃ وسداد واستقامۃ وفیہ بشارات من اللّٰہ ربّ العالمین۔ وقیل إن الطریق لا یُسَمَّی صراطًا عند قوم ذوی قلب ونور حتی یتضمن خمسۃ أمور من أمور الدین وہی الاستقامۃ۱ والإیصال۲ إلی
المقصود بالیقین وقر۳ب الطریق وسَعَتُہٗ للمارّین وتعیینہ۵ طریقا للمقصود فی أعین السالکین۔ وہو تارۃً یُضاف إلی اللّٰہ إذ ہو شرَعہ وہو سوّی سُبُلَہ للماشین۔ وتارۃ یُضاف إلی العباد لکونہم أہل السلوک
والمارّین علیہا والعابرین.
والآن نری أن نُوازِن ہذا الدعاء بالدعاء الذی علّمہ المسیحُ فی الإنجیل لیتبین لکل مُنْصف أیُّہما أشفی للعلیل وَأدرأُ للغلیل وأرفعُ شأنا وأتمُّ برہانا وأنفع للطالبین۔ فاعلم أن فی إنجیل
لوقا قد کُتب فی الإصحاح الحادی عشر أن المسیح عَلّم الدعاء ہکذا (۲) فقال لہم یعنی للحواریین متی صلّیتم فقولوا ابانا الذی فی السماوات لیتقدس اسمُک لیأت ملکوتُک لتکُنْ مشیئتک کما فی السماوات کذلک
علی الأرضین۔ خُبْزَنا کفافَنا أعطِنا کل یوم واغفِرْ لنا خطایانا لأننا نحن أیضا نغفر لکل من یُذنب إلینا (یعنی نغفر للمذنبین)۔ ولا تُدخلنا فی تجربۃ لکن نَجِّنا من الشریر۔ ہذا دعاء علّم للمسیحیین.
فاعلم أنہ
دعاء یفرّط فی الصفات الربّانیۃ وکذلک ما یحیط علی مقاصد الفطرۃ الإنسانیۃ بل یزید سَوْرۃ الحسرۃ الروحانیۃ ویحرّک القُوی لطلب الأہواء الفانیۃ والشہوات المتفانیۃ مع الذہول عن سعادات یوم الدین۔ ومِن
جملۃ جُمَلِہ فقرۃٌ أعنی لِیَتقدّسْ اسمک فانظر فیہا بعقلک وفہمک ہل تجدہ حَرِیًّا
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 138
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 138
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/138/mode/1up
138
بشأن الأکمل الذی لیستْ لہ حالۃ منتظَرۃ من حالات الکمال ولا مرتبۃ مترقَّبۃ من مراتب التقدس والجلال۔ فإن المحامد
والتقدسات کلہا ثابتۃ لحضرۃ العزۃ ولا یُنتَظَر شیء منہا فی الأزمنۃ الآتیۃ وہذا ہو تعلیم القرآن وتلقین کلام اللّٰہ الرحمٰن کما مرّ کلامنا فی ہذا البیان۔ ومن أقبلَ علی الفرقان المجید وفہِمہ وتدبَّرَ ونظَرہ بالنظر
السّدید فینکشف علیہ أن الفرقان قد أکمل فی ہذا الأمرِ البیانَ وصرّح بأن للّٰہ کمالا تامًّا وکل کمالٍ ثابت لہ بالفعل ولیس فیہ کلام وتجویز الحالۃ المنتظَرۃ لہ جہلٌ وظلم واجترام۔ وأما الإنجیل فیجعل البارئ عزّ
اسمہ محتاجًا إلی الحالۃ المنتظَرۃ وضاجرًا لکمالاتٍ مفقودۃ غیر الموجودۃ ولا یقبَل وجودَ کمال شجرتہ بل یُظہِر الأمانیَ لإیناع ثمرتہ ولیس قائلَ استنارۃِ بدرہ بل ینتظر زمانَ عُلُوّ قدرہ۔ کأن رَبَّ الإنجیل واجِمٌ
من فقد المرادات وعاجز عن إمضاء الإرادات۔ وکم من لیلۃ باتَہا ینتظر کمالاتٍ ویترقب تغیُّرَ حالات حتی یئس من أیام رشادہ وأقبلَ علی عبادہ لیتمنوا لہ حصول مرادہ ولیعقدوا الہمم لزوال کَمَدِہ وعلاج رَمَدِہ۔
سبحان ربنا إنْ ہذا إلا بُہتان مبین۔ إِنما أمرُہ إذا أراد شیءًا أن یقول لہ کن فیکون۔ ما لِلْبَلْبالِ ورَبٍّ ذی الجلال ربّ العالمین۔ ثم دعاء المسیح دعاءٌ لا أثر فیہ من غیر التنزیہ کأنّہ یقول إن اللّٰہ منزّہ عن الکذب
والتمویہ ولکن لا توجد فیہ کمالات أخری ولا من الصفات الثبوتیۃ أثرٌ أدنٰی فإن التنزیہ والتقدیس من الصفات السلبیۃ کما لا یخفی علی ذوی المعرفۃ والبصیرۃ وأما الصفات السلبیۃ فہی لا تقوم مقام الإثبات
کما ثبت عند الثقات۔ وأما ما علّمَنا القرآن من الدعاء فہو یشتمل علی جمیع صفات کاملۃ توجد فی حضرۃ الکبریاء ألا تری إلٰی قولہ عزّ وجلّ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ۔ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ۔ مَالِکِ یَوْمِ الدِّینِ۔ کیف أحاط
صفاتِ اللّٰہ جُموعَہا وتأبّطَ أصولہا وفروعہا
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 139
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 139
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/139/mode/1up
139
وأشار فیؔ الْحَمْدُ للّٰہِ أن اللّٰہ ذاتٌ لا تُحصی صفاتہ ولا تُعَدّ کمالاتہ وأشار فی رَبِّ الْعَالَمِینَ أن وَبْلَ ربوبیتہ یعمّ السماواتِ
والأرضین والجسمانیین والروحانیین۔ وأشار فی الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ أن الرحمۃ بجمیع أنواعہا من اللّٰہ القیّوم القدیم والخلاق الکریم وأشار فی قولہ یَوْمِ الدِّینِ أن مالِکَ المجازاۃ ہو اللّٰہ لا غیرہ من المخلوقین وأن
أبحُر المجازات جاریۃ وہی تمرّ مَرَّ السحاب کل حین وکل ما یری عبدٌ من فضل اللّٰہ وإحساناتہ بعد أعمالٍ صالحۃٍ وصِدْقِہِ وَصَدَقاتِہِ فإنما ہو صنیعۃ مجازاتہ۔ ففی ہذہ المحامد إشارات رفیعۃ عالیۃ ودلالات
لطیفۃ متعالیۃ علی کل کمالٍ لحضرۃ اللّٰہِ جامِعِ کلِّ جمال وجلال۔ ثم من المعلوم أن اللام فی الْحَمْدُ لِلّٰہِ لِلاستغراق فہو یشیر إلی أن المحامد کلہا للّٰہ بالاستحقاق۔ وأما دعاء الإنجیل أعنی ’’لیتقدسْ اسمک‘‘
فلا یشیر إلی کمال بل یخبر عن خطراتِ زوال ویُظہِر الأمانی لتقدیس الرحمن کأن التقدس لیس لہ بحاصل إلی ہذا الآن۔ فما ہذا الدعاء إلا من نوع الہذیان فإنک تعلم أن اللّٰہ قُدّوسٌ من الأزل إلی الأبد کما ہو یلیق
بالأحد الصمد فہو منزّہ ومقدّس من کل التدنسات فی جمیع الأوقات إلٰی أبد الآبدین ولیس محروما ومن المنتظرین.
ثم قولہ تعالی اَلْحَمْدُ للّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ إِلٰی یَوْمِ الدِّینِ ردٌّ لطیف علی الدہریین والملحِدین
والطبیعیین الذین لا یؤمنون بصفات اللّٰہ المجید ویقولون إنہ کعِلّۃٍ موجِبۃ ولیس بالمدبّر المُرید ولا یوجد فیہ إرادۃ کالمنعِمین والمعطین۔ فکأنہ یقول کیف لا تؤمنون بربّ البریّۃ وتکفرون بربوبیتہ الإرادیۃ وہو
الذی یُربّی العالمین ویغمر بنوالہ ویحفظ السماوات والأرض بقدرتہ وجلالہ ویعرف من أطاعہ ومن عصا فیغفر المعاصی أو یؤدّب بالعصا ومن جاء ہ مطیعًا فلہ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 140
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 140
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/140/mode/1up
140
جنّتانِ وحفّتْ بہ فرحتان فرحۃ یصیبہ من اسم الرّحیم وأخری من الرّحمٰن القدیم فیُجزَی جزاءًً أوفی من اللّٰہ الأعلی ویُدخَل فی
الفائزین۔ ولا شک أن ہذہ الصفات تجعل اللّٰہ مستحقًّا للعبادۃ معطیًا من عطایا السعادۃ وأما التقدیس وحدہ کما ذُکر فی الإنجیل فلا یُحرّک الروحَ للعبادۃ بل یترکہا کالنائم العلیل۔ وأما سِرُّ ہذا الترتیب الذی اختارہ
فی الفاتحۃ ربُّنا المجید ذو المجد والعزّۃ وذکر المحامد قبل ذکر الدعاء والعبادۃ فاعلم أنہ فعَل ذلک لیذکّر عبادَہ عظمۃَ صفات البارئ ذی المجد والعلاء قبل الدعاء ویشیر إلی أنہ ہو المولَی لا مُنعِمَ إلّا ہو ولا راحِمَ
إلا ہو ولا مُجازِیَ إلا ہو ومنہ یأتی کلُّ ما یأتی العباد من الآلاء والنعماء ۔ وہذا الترتیب أحسنُ وللروح أنفع فإنہ یُظہِرُ علی السعید منن اللّٰہ الرحیم ویجعلہ مستعدًّا ومقبِلا علی حضرۃ القدیر الکریم ویَظہَر منہ
تموُّجٌ تامٌّ فی أرواح الطلباء کما لا یخفی علی أہل الدہاء ۔ وأما تخصیص ذکر الربوبیۃ والرحمانیۃ والمالکیۃ فی الدُّنیا والآخرۃ فلأجل أن ہذہ الصفات الأربعۃ أُمّہاتٌ لجمیع الصفات المؤثّرۃ المفیضۃ ولا شک أنہا
محرّکات قویّۃ لقلوب الداعیین.
ثم الإنجیل یذکر اللّٰہ تعالی باسم الأب والقرآن یذکرہ باسم الرب وبینہما بون بعید ویعلَمہ من ہو زکی وسعید وإن لم یعلمہ من کان من الجاہلین۔ فإن لفظ الأب لفظٌ قد کثر
استعمالہ فی المخلوقین فنَقْلُہ إلی الرب تعالی فعلٌ فیہ رائحۃ من الإشراک وہو أقرب للإہلاک کما لا یخفی علی المتدبرین.
ثم اعلم أن شکر المحسن المنَّان أمرٌ معقول مسلَّم عند ذوی العقول والعرفان وإذا کان
المحسن مع إحسانہ العام ورحمہ التام خالقَ الأشیاءِِ وقیّوم العالم من الابتداء إلی الانتہاء وکان فی یدہ کل أمر الجزاء فیضطر الإنسان طبعًا لیرجع إلی جنابہ ویتذلّل علی بابہ وینجو من تبابہ وإذا وجدہ فلا یَتأوَّبُہ
عندہ ہَمٌّ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 141
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 141
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/141/mode/1up
141
ولا یُفزِعہ وَہْمٌ ویکون من المطمئنین۔ وہذ ا الأمر داخلٌ فی فطرتہ ومرکوز فی جِبِلّتہ ومتنقشٌ فی مُہْجتہ أنہ یطلُب صاحبَ ہذہ
الصفات عند التردّدات ویؤُمّ بہ المخرج من المشکلات۔ والطالبون یتعاطون بذکرہ کأسَ المنافثۃ ویقتدحون لطلبہ زنادَ المباحثۃ ویجوبون البراری والفلوات ویطلبون أثر ذلک الجامع البرکات وقاضی الحاجات
ویبیتون مجاہدین۔ فبشّر اللّٰہ عبادَہ أنہ ہو وأنہ مقصد ملامح عیونہم ومقصود مرامی لحظہم ومدار شؤونہم فلیطلبوہ إن کانوا طالبین۔ ومن ہذا المقام یظہَر عظمۃُ الفاتحۃ وکونُہ من اللّٰہ العلام فإنہا مملوّ ۃ من
کل دواء وعلاج لکلّ داء ومَنْجَی من کل بلاء یقوّی الضعفاء ویبشّر الصلحاء ویفتح أبواب الخیر وسُدَدَہ ویعطی کلَّ ذی رشد رشدہ إلا الذی أحاط علیہ غباوتہ وشقاوتہ فصار من الہالکین۔ وانظرْ إلی کمال ترتیب
الفاتحۃ من اللّٰہ ذی الجلال والعزّۃ کیف قدّم ذِکْرَ اسم اللّٰہ فی العبارۃ وجعَلہ سرًّا مجملا لتفاصیل الصفات الأربعۃ وزیّن العبارۃَ بکمال لطائف البلاغۃ ثم أردفَہ صفۃَ الربوبیۃ العامۃ فإن اللّٰہ کان ککنز مخفی من
أعین أہل المعرفۃ فأوّلُ ما عرَّفہ کانت ربوبیتُہ بکمال الحکمۃ والقدرۃ۔ ثم ذکَر اللّٰہ فی الفاتحۃ رحمانیۃ وبعدہا رحیمیۃ وقفّاہا مالکیۃ فوضَعہا طباقًا وطبَّقہا إشراقا وجعل بعضہا فوق بعض وضعًا کما کان
مدارجہا طبعا وفیہ آیات للمتدبّرین۔ وعلّم اللّٰہُ عبادہ أن یقدّموا ہذہ المحامد بین یدیہ ویسألوا الہدایۃ والاستقامۃ بعد الثناء علیہ لتکون ہذہ الصِّفات وتصوُّرُہا سببًا لفور عیون الرّوحانیۃ ووسیلۃ للحضور والذوق
والمَواجید التعبدیۃ ولیُستجاب الدعاء بہذا الحضور ویکون موجبا لأنواع السرور والنور والبُعد عن المعاصی والفجور لأن العبد إذا عرف أنہ یعبد ربًّا أحاط ذاتُہ جمیعَ أنواع المحامد وہو قادر علی أن یستجیب
جمیع أدعیۃ المحامد وعرَف أنہ ربٌّ عظیم یوجد فیہ جمیع أنواع الربوبیۃ ورحمٰن کریم یوجد فیہ جمیع أقسام الرحمانیۃ ورحیم قدیم یوجد فیہ کل أصناف الرحیمیۃ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 142
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 142
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/142/mode/1up
142
ومالِکُ مجازاۃ یقدر علی أن یجزی کل ذی مرتبۃ فی الإخلاص علی حسب المرتبۃ فیجد ذاتَہ عظیمَ الشأن فی القدرۃ ویجد
عظمۃَ صفاتہ خارجۃً من الإحاطۃ فیسعی إلی بابہ ویبادر إلی جنابہ قائلا إیَّاکَ نَعْبُدُ وَإِیَّاکَ نَسْتَعِین فیجمع فی ہذا الکلام انکسار العبد وجلال رب العالمین۔ فہذا الاجتماع المبارک یقطع عرق الاسترابۃ ویکون سببا
قریبا للاستجابۃ فیکون الداعی من المقبولین بل ممن لا یشقی بہم جلیس ولا یقربہم غُولٌ ولا تلبیس ولا یخِیب فیہم مظنون وتُرفَع حُجبہم فلا یُطوی دونہم مکنون فیطلع علی ما حَکَّ فی صدور الناس وعلی أمور
سماویۃ متعالیۃ عن طور العقل والقیاس ویدخل فی أہل السرّ والقرب والمکلَّمین۔ ویکون لہ الرب الکریم کالخِلّ الودود والخِدْن المودود بل أقرب من کل قریب وأحبَّ من کل حبیب ویکون کلامہ أحلی من کل شربۃ
وإلہامہ ألذّ من کل لذّۃ ویدخُل اللّٰہ فی القلب ویشغَفہ حُبًّا وینظر إلی المُحِبِّ فیجعلہ لُبًّا ویصبّغہ بصبغ المتبتّلین۔ ویأتیہ منہ البرہان والنور واللمعان والعلم والعرفان فلا یسعہ الکتمان ولو اختفی فی مغارۃ
الأرضین فسبحان ربِّنا ربِّ الأوّلین والآخرین.
واعلموا أیہا الناظرون والعلماء المستبصرون أن عیسٰی علیہ السلام علّم تمہیدًا قبل الدعاء والقرآن علّم تمہیدا قبل الدعاء والفرق بینہما ظاہر علی أہل الدہاء
فإن تمہید القرآن یُحرّک الروح إلی عبادۃ الرحمٰن ویحرّک العباد إلی أن ینتجعوا حضرتَہ بإمحاض النیّۃ وإخلاص الجَنان ویَظہَر علیہم أنہ عینُ کل رحمۃ وینبوعُ جمیع أنواع الحنان ومخصوص باسم الربّ
والرحمٰن والرّحیم والدیّان فالذین یطّلعون علی ہذہ الصفات فلا یزایلون أہلَہا ولو سقطوا فی فلوات الممات بل یسعون إلیہ ویوطنون لدیہ بصدق القلب وصحّۃ النیّات ویتراکضون إلیہ خیلَہم ویسعون کالمشوق
ویضطرم فیہم ہوی المعشوق فلاؔ یناقش أہواءٌ أُخری
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 143
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 143
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/143/mode/1up
143
عند غلبۃ ہوا ربّ العالمین۔ فثبت أن فی تمہید ہذا الدعاء تحریکا عظیمًا للعابدین۔
فإن العبد إذا تدبّرَ فی صفات جعَلہا اللّٰہ
مقدّمۃ لدعاء الفاتحۃ وعلِم أنہا مشتملۃ علی صفات کمالہ ونُعوت جلالہ باستیفاء الإحاطۃ ومحرّکۃ لأنواع الشوق والمحبۃ وعلِم أن ربّہ مبدأٌ لجمیع الفیوض ومنبع لجمیع الخیرات ودافعٌ لجمیع الآفات ومالکٌ
لکل أنواع المجازات منہ یبدأ الخَلق وإلیہ یرجع کل المخلوقات وہو منزہ عن العیوب والنقائص والسیئات ومستجمِع لسائر صفات الکمال وأنواع الحسنات فلا شک أنہ یحسَبہ مُنجِحَ جمیعِ الحاجات ومُنجِیًا من
سائر الموبقات فیکابد فی ابتغاء مرضاتہ کلَّ المصائب ولو قُتل بالسہمّ الصائب ولا یُعجِزہ الکروبُ ولا یدری ما اللغوب ویجذبہ المحبوب ویعلم أنہ ہو المطلوب وییسر لہ استقراءََ المسالک لتطلُّب مرضاۃ المالک
فیجاہد فی سبلہ ولو صار کالہالک ولا یخشی ہولَ بلاء وینبری لکل ابتلاء ولا یبقی لہ من دون حُبِّہ الأذکار ولا تستہویہ الأفکار وینزل من مطیّۃ الأہواء لیمتطی أفراس الرضاء ویَضْفِر أَزِمّۃَ الابتغاء لیقطع
المسافۃ النائیۃ لحضرۃ الکبریاء ویظلّ أبدًا لہ مُدانِیًا ولا یجعل لہ ثانیا من الأحبّاء ولا یَعتوِرُ قلبہ بین الشرکاء ویقول یا ربّ تسلَّمْ قلبی وتکفینی لجذبی وجلبی ولن یُصبِینی حسن الآخرین۔ ہذہ نتائج تمہید دعاء
الفاتحۃ وأما تمہید دعاء عیسی علیہ السلام فقد عرفتَ حقیقتہ وما فیہ من الآفۃ فلا حاجۃ إلی الإعادۃ فتفکَّرْ فی إیماضی وتندَّمْ من زمان ماضی وکُنْ من التائبین.
ثم بعد ذلک ننظر إلی دعاء علّمہ عیسی وإلٰی
دعاء علّمہ ربُّنا الأعلٰی لیتبیّن ما ہو الفرق بینہما لذی النُّہی ولینتفع بہ من کان من الصالحین.
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 144
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 144
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/144/mode/1up
144
فاعلم أن عیسی علیہ السلام علّم دعاءً یتزرّٰی علیہ إنصافنا أعنی خُبْزَنا کفافَنا وأما القرآن فعافَ ذَکْرَ الخُبز والماء فی الدعاء
وعلّمَنا طریق الرشد والاہتداء وحثَّ علی أن نقول اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیمَ ونطلب منہ الدین القویم ونعوذ بہ من طرق المغضوب علیہم والضالین وأشار إلی أن راحۃ الدنیا والآخرۃ تابعۃٌ لطلب الصراط وإخلاص
الطاعۃ فانظرْ إلی دعاء الإنجیل ودعاء القرآن من الرب الجلیل وکن من المنصفین۔ وأما ما جاء فی دعاء عیسٰی ترغیب فی الاستغفار فہو تأکید لدعاء طلبِ الخبز کأہل الاضطرار لعل اللّٰہ یرحم ویعطی خبزا
کثیرا عند ہذا الإقرار فالاستغفار تضرُّعٌ لطلب الرغفان وأصل الأمر ہو طلب الخبز من اللّٰہ المنّان۔ ویثبُت من ہذا الدعاء أن أکثر أُمم عیسٰی کانوا عشّاق الذہب واللُّجَین وہاجِرِی الحقِّ للحجرَین وبائعی الدین
ببخسٍ من الدراہم ومختبِنی خلاصۃِ النضّ وتارکی ذیلِ الربّ الراحم والعاثین عاصین۔ وحُبِّبَ إلیہم أن یتخذوا الطمع شِرعۃً وحُبَّ الدنیا نُجعۃً۔ فاستشرِفِ الأناجیلَ لیظہَر علیک صدقُ ما قیل واتّق الرب الجلیل
ودَعِ الأقاویل ولا تحسب الحق الصریح کالمعضلات واستوضِحْ منی المشکلات لأُخبرک عن أنباء العُصاۃ والمنجِیات والمہلِکات ففَتِّشِ الحقَّ قبل حُموم الحِمام وہجوم الآلام ونزعِ الروح وحصر الکلام واعلم أن
الخیر کلہ فی الإسلام فطوبٰی للذی ضرب الخیام فی ہذا المقام وقوّی یقینَہ بالإلہام ووحی اللّٰہ العلام وردّاہ اللّٰہ رداءَ الإِکرام۔ إن المسلمین قوم سجایاہم إعلاءُ کلمۃ التوحید وبذلُ النفس ابتغاءً لمرضات اللّٰہ
الوحید وصلحاۂم یتأفّفون من الدنیا بل من الإمرۃ ولا یتخیرون لأنفسہم إلا وجہ رب ذی العزۃ ولا یُشجِیہم إلا آنُ غفلۃ مِن ذِکر الحضرۃ یتوکّلون علیہ ویطلبون منہ ہداہ ولا یرکنون إلی الخَلق بل یبتغون حُباہ
ویمشون فی الأرض ہونًا ولا یبطِشون جبّارین۔ وشأنُہم إطالۃُ الفکرۃ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 145
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 145
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/145/mode/1up
145
وتحقیق الحق وتنقیح الحکمۃ۔ یراعون فی الریاسۃ تہذُّبَ السیاسۃ وفی أوان الخصاصۃ والافتقار آدابَ التبصر والاصطبار۔ ولا
تفاضُل فیہم إلا بتفاضل التقوی والتقات ولا ربَّ لہم إلا ربّ الکائنات۔ وکل ذٰلک أنوار حاصلۃ من الفاتحۃ کما لا یخفی علی أہل الفطرۃ الصحیحۃ والتجربۃ۔ فالحق أن الفاتحۃ أحاطت کلّ علم ومعرفۃ واشتملت
علٰی کلِّ دقیقۃِ حقٍّ وحکمۃ وہی تجیب کل سائل وتذیب کل عدوّ صائل ویطعم کلَّ نزیلٍ إلی التضیّف مائلٍ ویسقی الواردین والصادرین۔ ولا شک أنہا تزیل کل شک خیّب وتجیح کل ہم شَیَّبَ وتعید کلّ ہُدُوٍّ تَغیَّبَ
وتُخجِل کلَّ خصیم نَیَّبَ ویبشر الطالبین۔ ولا معالج کمثلہ لسمّ الذنوب وزیغ القلوب وہو الموصِل إلی الحق والیقین.
وأما الہدایۃ التی قد أُمِرنا لطلبہا فی الفاتحۃ فہو اقتداءُُ محامدِ ذات اللّٰہ وصفاتہ الأربعۃ
وإلی ہذا یشیر اللام الذی موجود فی اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیمَ ویعرِفہ من أعطاہ اللّٰہ الفہمَ السلیم۔ ولا شک أن ہذہ الصفات أُمّہات الصفات وہی کافیۃ لتطہیر الناس من الہَنات وأنواع السیئات فلا یؤمن بہا عبد إلا
بعد أن یأخذ من کل صفۃ حظَّہ ویتخلق بأخلاق رب الکائنات۔ فمن استفاض منہا فیُفتَح علیہ باب عظیم من معرفۃ الرب المحبوب وتتجلی لہ عظمتُہ فتحصُل الأمانۃُ والتنفُّرُ من الذنوب والسکینۃُ والإخبات
والامتثال الحقیقی والخشیۃ والأنس والذوق والشوق والمَواجید الصحیحۃ والمحبۃ الذاتیۃ المُفنِیۃ المحرقۃ بإذن اللّٰہ مُربِّی السالکین.
وہٰذہ کلہا ثمرات التدبر فی مضامین الفاتحۃ فإنّہا شجرۃ طیبۃ تؤتی کلَّ
حین أُکُلا من المعرفۃ ویروی من کأس الحق والحکمۃ فمن فتَح باب قلبہ لقبول نورہا فیدخل فیہ نورہا ویطّلع علی مستورہا ومن غلّق الباب فدعا ظلمتَہ إلیہ بفعلہ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 146
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 146
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/146/mode/1up
146
ورأی التبابَ ولحِق بالہالکین.
ثم اعلم أن قولہ تعالی (إِیَّاکَ نَعْبُدُ وَإِیَّاکَ نَسْتَعِینُ) یدل علی أن السعادۃ کلہا فی اقتداء
صفات ربّ العالمین۔ وحقیقۃُ العبادۃ الانصباغُ بصبغ المعبود وہو عند أہل الحق کمال السعود فإن العبد لا یکون عبدا فی الحقیقۃ عند ذوی العرفان إلا بعد أن تصیر صفاتُہ أظلالَ صفاتِ الرحمٰن فمِن أمارات
العبودیۃ أن تتولد فیہ ربوبیۃٌ کربوبیۃ حضرۃ العزۃ وکذلک الرحمانیۃ والرحیمیۃ وصفۃ المجازات أظلالًا لصفات الحضرۃ الأحدیۃ۔ وہذا ھو الصراط المستقیم الذی أُمِرنا لنطلبہ والشرعۃُ التی أوصینا لنرقُبہا
مِن کریم ذی الفضل المبین.
ثم لما کان المانع من تحصیل تلک الدرجات الریاءَ الذی یأکل الحسنات والکبرَ الذی ہو رأس السیئات والضلالَ الذی یُبعِد عن طرق السعادات أشار إلی دواء ہذہ العلل المہلکات
رحمۃً منہ علی الضعفاء المستعدّین للخطیّات وترحّمًا علی السالکین فأمَر أن یقول الناس (إِیَّاکَ نَعْبُدُ) لِیُستخلَصوا من مرض الریاء وأمَر أن یقولوا (إِِیَّاکَ نَسْتَعِینُ) لیُستخلَصُوا من مرض الکبر والخیلاء وأمر
أن یقولوا (اِہْدِنَا) لیُستخلَصوا من الضلالات والأہواء ۔ فقولہ (إیَّاکَ نَعْبُدُ) حثٌّ علی تحصیل الخلوص والعبودیۃ التامۃ وقولہ (إِیَّاکَ نَسْتَعِینُ) إشارۃٌ إلی طلب القوّۃ والثبات والاستقامۃ وقولہ (اِہْدِنَا
الصِّرَاطَ) إشارۃٌ إلی طلب علمٍ مِن عندہ وہدایۃٍ من لدنہ لطفًا منہ علی وجہ الکرامۃ۔ فحاصل الآیات أن أمر السلوک لا یُتمَّم أبدًا ولا یکون وسیلۃً للنجاۃ إلا بعد کمال الإخلاص وکمال الجہد وکمال فہم الہدایات
بل کلُّ خادم لا یکون صالحا للخدمات إلا بعد تحقُّق ہذہ الصفات۔
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 147
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 147
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/147/mode/1up
147
مثلا إن کان خادم مخلصا وموصوفا بأوصاف الأمانۃ والخلوصوالعفّۃ ولکن کان من الکسالی والوانین القاعدین وکالضُجَعۃ
النومۃ لا مِن أہل السعی والجہد والجدّ والقوّۃ فلا شکّ أنہ کَلٌّ علی مولاہ ولا یستطیع أن یتّبع ہداہ ویکون من المطاوعین۔ وخادم آخر مخلص أمین ومع ذلک مجاہد ولیس بقاعد کالآخرین ولکنہ جَہول لا یفہم ہدایاتِ
مخدومہ ویُخطء ذاتَ مرارٍ کالضالین؛ فمن جہلہ ربما یجترء علی الممنوعات ویوقع نفسہ فی المخاطرات والمحظورات ویبعد عن مرضاۃ المولٰی من جہل جاذب من الجہلات وربما یضیع نفائس المولٰی ودُررہ
وجواہرہ من کمال جہلہ وحمقہ وسوء فہمہ ویضع الأشیاء فی غیر محلہا من زیغ و ہمہ فہذا الخادم أیضا لا یستطیع أن یستحصل مرضات المخدوم ویُسقطہ جہلہ کلّ مرۃ عن أعین مولاہ فیبکی کالمَوقُوم
وکذلک یعیش دائما کالملعون الملوم و لا یکون من الممدوحین۔ بل یراہ المولی کالمنحوس الذی لا یأتی بخیر فی سیر ویخرب بقعتہ ورحالہ وأموالہ فی کل حین۔
وأما الخادم المبارک والعبد المتبرک الذی
یُرضی مولاہ ولا یترک نکتۃ من ہداہ ویسمع مرحباہ فہو الذی یجمع فی نفسہ ہذہ الثلاث
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 148
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 148
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/148/mode/1up
148
سویًّا ولا یؤذی مولاہ بخیانۃ وحَدْل ولا یُطَحْطِحہ بکسل أو جہل فیصیر عبدًا مرضیًّا۔ فہذہ ہی الأشراط الثلا ثۃ للذین یسلکون
سبل ربہم مسترشدین۔ وفی (إِیَّاکَ نَعْبُدُ) إشارۃٌ إلی الشرط الأول وإلی الشرط الثانی فی (إِیَّاکَ نَسْتَعِینُ) وإلی الثالث فی (اِہْدِنَا الصِّرَاطَ) فطوبٰی للذین جمعوا ہذہ الثلاث ورجعوا إلی ربہم کاملین وتأدّبوا مع
ربہم بکل الأدب وسلکوا بکل شریطۃ غیر قاصرین۔ فأولئک الذین رضی اللّٰہ عنہم ورضوا عنہ ودخلوا حظیرۃ القدس آمنین۔ ولما کانت ہذہ الشرائط أہم الأمور لِلذی قصد سبل النور جعَلہا اللّٰہُ الحکیم من أجزاء
الدعاء لیتدبر السالکُ کالعقلاء ولیستبین سبیل الخائنین.
وہذا آخر ما أردنا فی ہذا الکتاب بفضل ربّ الأرباب
والحمد للّٰہ رب العالمین۔ والسلام علی سیّدنا
ورسولنا محمد خاتم النبیین۔ رَبِّ أَمْطِرْ
مطرَ السوء علی مکذّبیہ واجعلْنا
من المنصورین۔
آمین.
بقلم احقر العباد من المریدین لحضرت المسیح الموعود والمھدی المسعود العبد المفتقر
الی اللّٰہ الاحد غلام محمد الامرتسری عفی عنہ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 149
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 149
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/149/mode/1up
149
الحمد للّٰہ رب العالمین الرحمن الرحیم مالک یوم الدّین۔ والصَّلاۃ والسلام علٰی سیّد وُلد آدم سیّد الرسل والأنبیاء أصفی الأصفیاء
محمد خاتم النبیین وآلہ وأصحابہ أجمعین.
أما بعد فیقول العبد الضعیف المُفتقر إلی اللّٰہ القوی الأمین نورُالدّین عصَمہ اللّٰہ من الآفات وأدخلہ فی زُمرۃ الآمنین وجعلہ کاسمہ: نور الدین إنّی قد کنتُ
لَہِجتُ مُذْ رأیتُ المفاسد من أہل الزمان وشاہدت تغیُّر الأدیان أن أُرزَق رؤیۃَ رجل یجدّد ہذا الدّین ویرجم الشیاطین۔ وکنت أرجو ہذہ المُنیۃ لأن اللّٰہ قد بشَّر المؤمنین فی کتاب مبین وقال وہو أصدق القائلین : 3
33 3 ۱؂ إلی آخر ما قال رب العالمین۔ وکذا قال الذی ما ینطق عن الہوی إن ہو إلا وحیٌ یوحَی وہو الصدوق الأمین صلّی اللّٰہ علیہ وسلم إن اللّٰہ یبعث فی ہذہ الأمۃ علی رأس کل ماءۃ سنۃ مَن یجدّد لہا
دینہا فکنتُ لِرحمتِہ من المنتظرین۔ فقصدتُ لہذہ البُغْیۃ بیتَ اللّٰہ مہبطَ أنوار الحق والیقین فکنتُ أجوبُ البراری وأقطع الصحاری وأستقریؔ عبدًا من العباد الربّانیین.
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 150
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 150
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/150/mode/1up
150
فتوسَّمتُ فی البقعۃ المبارکۃ المکرّمۃ شیخی الشیخ السید حسین المہاجر الورع الزاہد التقیّ وشیخی الشیخ محمد الخزرجی
الأنصاری وفی طابۃ الطَیبۃ تشرفتُ بلقاء شیخی وسیدی ومولائی الشیخ عبد الغنی المجددی الأحمدی وکلہم کانوا کما أظن من المتّقین جزاہم اللّٰہ عنّی أحسن الجزاء آمین یا رب العالمین۔ وہؤلاء الشیوخ رحمہم
اللّٰہ کانوا علی أعلی المراتب من التقوی والعلم ولکن لم یکونوا علی أعداء الدین من القائمین ولا لشُبہاتہم مستأصلین بل فی الزوایا متعبدین وبمناجاۃ ربہم مُتخلّین.
وما رأیت فی العلماء مَن توجّہ إلی دعوۃ
النصارٰی والآریۃ والبراہمۃ والدہریّۃ والفلاسفۃ والمعتزلۃ وأمثالہم من الفِرق المضلّین۔ بل رأیتُ فی الہند ما ینیف علی تسع ماءۃ ألف من الطلبۃ رفضوا العلوم الدینیۃ واختاروا علیہا العلوم الإنکلیزیۃ
والألسنۃ الأوربیۃ واتخذوا بِطانۃً من دون المؤمنین۔
وأَزْیَدَ مِن ستین ألف ألف رسالۃ طُبعت فی مقابلۃ الإسلام والمسلمین۔ ہٰذہ المصیبۃ وعلیہا نسمع المشائخ وأتباعہم أنہم یقولون إن الدعوۃ والمناظرات
خلاف دَیْدَنِ أہل الکمال وأصحاب الیقین۔ وعُلماؤنا إلا من شاء اللّٰہ ما یعلمون ما یُفعَلَ بالدّین وأہل الدّین۔ والمتکلمون منتہی تدقیقاتہم مسألۃ إمکان کذب البارئ (نعوذ باللّٰہ) وامتناعہ لا لتبکیت الکافرین وردّ
مکائد المعاندین۔ ومع ہذہ الشکوی فنشکر مساعی الشیخ الأجلّ وأستاذی الأکمل رحمۃ اللّٰہ الہندی المکّی والدکتور وزیرخان رحمہما اللّٰہ تعالی والسید الإمام أبی المنصور الدہلوی والزکی الفطِن السید محمد
علی الکانفوری والسید اللبیب مصنِّف
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 151
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 151
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/151/mode/1up
151
تنزیہ القرآن وأمثالہم سلّمہم اللّٰہ فشکر اللّٰہ سعیہم وہو خیر الشاکرین۔
لکن جہادہم مع شعبۃ واحدۃ من مخالفی الإسلام ثم
ما کان بالآیات السماویۃ والبشارات الإلہیۃ.
وکنتُ حریصًا علی رؤیۃ رَجُلٍ أیْ رَجُلٍ واحدٍ من أفراد الدہر قائمٍ فی المضمار لتأیید الدین وإفحام المخاصمین۔ فرجعتُ إلی الوطن وأنا کالہائم الوَلَہان أَخبِطُ
ورقَ نہاری بعصا تَسْیاری ومن المتعطشین الطالبین۔فبینما أنتظر النداء من الصادقین إذ جاء تنی بشارۃ من جناب السید الأجَلِّ والعالِم الحبر الأبلِّ مجدّد الماءۃ ومہدی الزمان ومسیح الدوران مؤلّف البراہین۔
فجئتُہ لأنظر حقیقۃ الحال فتفرّستُ أنہ ہو الموعود الحَکَم العَدْل وأنہ الذی انتدبَہ اللّٰہ لتجدید الدّین فقال لَبَّیْک یا إلٰہَ الْعَالمین۔ فسجدتُ للّٰہ شکرًا علی ہذہ المِنّۃ العظیمۃ لک الحمد والشکر والنعمۃ یا أرحم
الراحمین۔ ثم اخترتُ محبّتَہ واستحسنتُ بیعتہ حتی غمرتْنی رأفتُہ وغشِیتنی مودّتہ وصِرتُ فی حبہ من المشغوفین۔ فآثرتُہ علی طارفی وتالِدی بل علی نفسی وأہلی ووالدی وأعزّتی الأقربین۔ أصبی قلبی علمُہ
وعرفانہ فشکرًا لمن أتاح لی لُقْیانہ۔ ومِن سعادۃ جَدّی أنی آثرتُہ علی العالمین فشمّرتُ فی خدمتہ تشمیرَ من لا یألو فی میدانٍ من المیادین فالحَمْد للّٰہ الذی أحسن إلیَّ وہو خیر المحسنین.
فَوَاللّٰہِ مُذْ لَاقَیتُہ
زادنی الہُدی
وعرفتُ مِن تفہیمِ أحمَدَ أحمَدَا
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 152
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 152
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/152/mode/1up
152
وکم مِن عویصٍ مشکلٍ غیرِ واضحٍ
أنارَ علیَّ فصرتُ منہ مُسہِّدا
وما إنْ رأینا مثلَہ بطلا بدا
وما إنْ رأینا
مثلہ قاتِلَ العِدا
وأکفَرَہ قومٌ جَہول وظالِمٌ
وکذّبہ مَن کان فَظًّا ومُلحِدا
وہذا علی الإسلام إحدی المصائبِ
یُکفَّرُ مَن جاء النبیَّ مُؤیِّدا
أفی القومِ تُمدَح یا مُکفِّرَ صادِقٍ
ألا إنّ أہل الحق
سمَّوک مُفْندا
نبَذتَ ہُدی العرفان جہلا وبعدَہ
أخذتَ طریقًا قد دعاک إلی الرَّدی
وإن کنتَ تسعی الیومَ فی الأرض مفسِدًا
فتُحرَق فی یوم النشور مُزوّدا
ولو قَبْلَ إکفارٍ تفکّرتَ ساعۃً
لَعَمْری ہُدیتُ وما أبیتَ تبدُّدا
قصدتَ لتُرضی القومَ مِن سوء نیۃ
وکان رِضَی الباری أتمَّ وأوکَدا
وما فی یدیک لَتُبْعِدَنَّ مقرَّبًا
إلٰہ البرایا قد دناہ وأحمدا
وقد کنتَ تقبَل صدقَہ وکتبتَہ
فمِثلُک
کُفرًا ما رأینا ضَفَنْدَدا
ألا إنہ قد فاق صدقًا خواصَّکم
ودافَی رؤوسَ الصائلین وأَرْجَدا
أتُکفِرُ یا غُولَ البراری مثیلَہ
أتلعَنُ مقبولا یحبّ محمّدا
وتعسًا لکم یا زُمْرَ شیخٍ مزوّرٍ
ہلکتم
وأرداکم وعفّی وأفسَدا
لہ کُتْبٌ اَلسبُّ والشتم حَشْوُہا
شریرٌ ویستقری الشرور تعمُّدا
أضلَّ کثیرًا مِن ضلالات وَہْمہ
وباعدَ مِن حق مبین وأبعَدا
وما إنْ أری فیہ الفضیلۃَ خاصۃً
نعَمْ
فی طریق المفسدین تَفرَّدا
یُشیع رسالاتٍ لِبَغْیِ ثَرائدٍ
ولِیجلِبَ الحُمْقی إلیہا ویُرفِدا
وما کان لی بغضٌ بہ وعداوۃٌ
وفی اللّٰہ عادَیناہ إذ ذمَّ أحمَدا
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 153
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 153
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/153/mode/1up
153
فخُذْ یا إلٰہی رَأْسَ کلّ معاند
کأَخْذِک مَن عادی ولیًّا وشدّدا
لتکون آیات لکلّ مکذّب
حریصٍّ علی سبٍّ مُباہٍ
تحسُّدا
ویا طالبَ العرفان خُذْ ذیلَ نورہ
ودَعْ کلَّ ذی قول بقول المہتدی
وفی الدین أسرارٌ وسبلٌ خفیّۃ
یلاحظہا بصرٌ یلاقی إِثْمَدا
وآخر دعوانا أن الحمد کلہ
لرَبٍّ رحیم بعث فینا
مجدّدا
قد تمت ہذہ القصائد وقد أحببنا أن نلحقہا ببعض قصائد بلیغۃ فصیحۃ من کلام الأدیب المفلِق السیّد محمد سعید الشامی الطرابلسی سلّمہ اللّٰہ تعالی قد نظمہا ومدَح بہا سیّدَنا ومرشدَنا المشارَ إلیہ فیہا
وہجا الفرقۃَ النصرانیۃ ومن خالَفَہ.
خضَعتْ لِرفعۃِ مجدِک العظماءُ
وأتتْک تسحَب ذیلَہا العَلیاءُ
ورنَتْ إلیک مع الوقار وسلّمتْ
وتفاخرتْ بمدیحک الشعراءُ
ولک الأمان من الزمان وما
علٰی
مَنْ لاذَ فیک من الزمان عَناءُ
قد حُزْتَ فضلاً مِن إلٰہک فوق ما
قد حازَہ مِن قبلک الآباءُ
وحوَیتَ علمًا لیس فیہ مشارِکٌ
لک فی الأنام ولِلإِلٰہ عطاءُ
یا مَن إذا نزَل الوفودُ
ببابہ
أغناہُمُ عمّا إلیہ جاء وا
أنت الذی وعَد الرسولُ وحبَّذا
وعدٌ بہ قد صحّت الأنباءُ
أنت الذی إنْ حلَّ جَدْبٌ فی الملا
ودعوتَ ربَّک حَلَّہ الإرواءُ
طُوبٰی لعبدٍ قد رضا بک
ملجا
إذ لا یخیب و راحتاہ مَلاءُ
طوبٰی لقومٍ أنت بیضۃُ مُلکہم
وکذا العصر أنت فیہ ذُکاءُ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 154
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 154
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/154/mode/1up
154
طوبٰی لدارٍ أنت فیہا قاطنٌ
فلقد بدَتْ فی سَوْحہا الزَّہْراءُ
یا أیّہا الحبْرُ الأجلّ ومَن بہ
یرجی المراد وتُکشَف
الضَّرّاءُ
إنی لأرغب أن أری لک سیدی
وجہًا علیہ من الجمال رِداءُ
یا واحدًا فی ذاتہ وصفاتہ
قد حقّقتْ بوجودک الأشیاءُ
وبک استقامت للعلا أرکانُہ
وتزیّنتْ بمقامک الجَوْزاءُ
أّیّدتَ دینَ الحق یا عَلَمَ الہدی
وأَبَنْتَ طرقًا طَمَّہا الجہلاءُ
ورفعتَ للإسلام حصنًا باذخًا
تفنی الدّہورُ وما یلیہ فناءُ
ونکَأْتَ أہلَ الشِّرک حتی أصبحوا
فی غیّہم قد مَسَّہم إقواءُ
وسلَلْتَ
سیفًا للشریعۃ بینہم
لمّا رأوہ أَکَبَّہم أعباءُ
ما زلتَ تضرب فیہمِ حتی انثنَوا
مِن وَقْعِہ فکأنہم أہباءُ
جاؤوا لینتصروا علیک وما دَرَوا
أن الإلہ علیک منہ لِواءُ
صالُوا ورامُوا أن یفوزوا
بالذی
قصَدوا إلیہ فصَدَّہم إعیاءُ
وتفرّقتْ أحزابہم لما رأوا
أسدًا ہَصُورًا کَفُّہ عَضْباءُ
ما ضَرَّہم لو آمنوا إذ جئتَہم
بل کذّبوک فخابت الآراءُ
ہیہاتَ أن یصِلوا إلی ما أمّلوا
حتی
تَلینَ وتُنبِتَ الصَّمّاءُ
بئسَ الذی قصدوا إلیہ من الردی
وتنزّلتْ بقلوبہم بَأْساءُ
ضلّوا وقالوا إنّ عیسٰی لم یَمُتْ
بل فی السماء وأین منہ سماءُ
قد مات عیسٰی مثلَ موتۃِ أُمِّہ
والموتُ حقٌّ
لیس فیہ خفاءُ
مَن کان ینکر ذا فلیس بمؤمن
فیما أری والربُّ منہ بَراءُ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 155
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 155
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/155/mode/1up
155
إنْ کان عیسٰی یأتیَنَّ بُعیدَ ما
ذاقَ الحِمامَ فہٰکذا القدماءُ
لا مرحبًا بہم ولا أہلا ولا
سہلا و لاحمَلتْہم
الغَبْراءُ
کلا ولا برِحتْ صباحًا مع مسا
مَرَّ الدہورِ تجُذُّہم حَصْباءُ
قوم کأنہم الذیاب إذا عوَتْ
فاستحوذتْہا أَکْلُبٌ ورُعاءُ
لا یقرَبون من الحلال وعندہم
إن الحلال طریقۃ شَنْعاءُ
وإلی
الحرام شواخصٌ أبصارُہم
إن الحرام لمن یرُمْہ غذاءُ
یا أیہا البحر الذی ما مِثلُہ
بحرٌ وما لجمیلہ إحصاءُ
بل أیہا الغیث الذی أنواؤہ
فعلتْ بما لا تفعل الأنواءُ
حیّاک ربّی کلما ہبّتْ
صبا
نَجْدٍ وما قد غنّتِ الوَرْقاءُ
أو ما تَرنَّمَ فی مدیحک مُنشِدٌ
خضعَتْ لرفعۃِ مجدک العظماءُ
السیّد محمد سعید الشامی
ولہ رحمہ اللّٰہ تعالٰی
حمدٌ غزیرٌ صادقُ
الإذعانِ
لِلّٰہِ ربٍّ دائمِ الغفرانِ
فردٌ کثیرُ العفو والإحسانِ
مُنْشِی الأنامِ ومُنْزِل الفرقانِ
إذ قد أُبِیرتْ دولۃُ الصلبانِ
مِن وَقْعِ شہمٍ حاذِقِ الطعانِ
فی الحرب إذ یعدو بحدِّ سِنانِ
مُحْیِ المَنونِ ومُوقِدُ النیرانِ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 156
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 156
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/156/mode/1up
156
کاللیث صادَفَ رَعْلۃَ الضِّبْعانِ
فی یومِ مخمصۃٍ علی أَسوانِ
أسدٌ ہِزَبْرٌ ثابِتُ الجَنانِ
لم یکترثْ بکثرۃ
الفرسانِ
بَتَلَ الشکوکَ بقاطِعِ البرہانِ
ودلائلٍ قرّتْ بہا العینانِ
حَبْرٌ أَمَدَّ موائدَ العرفانِ
وأَسَحَّ أَبْحُرَہا علی الظمآنِ
ردَع الخصومَ بقدرۃ المنّانِ
یَدْعون ویلا نُکَّسَ الأذقانِ
یا أیہا
المولی العظیمُ الشانِ
ہیہاتَ عینی أن تری لک ثانِ
إذ کنتَ عَلَمًا فخرَ کلّ زمانِ
ولقد تناقَلَ فضلَک الثَّقَلانِ
فانعَمْ ودُمْ بالعز والأمانِ
ما ہَزَّ ریحٌ مُیَّدَ الأغصانِ
ولَہُ رحمہ اللّٰہ تعالی
متغزلًا وممتدحًا لجناب المشار إلیہؒ
ألا لا أری مَن أحبّ بعینی
وعدوّی أراہ بکرۃً وأصیلا
یا لقومی ویا لصَحْبی الْحَقُونی
وأدرِکونی فقد غدَوتُ قتیلا
مِن لِحاظٍ راشقاتٍ بقلبی
أسہمًا عنہ لا تری تحویلا
وخدودٍ أینعَ الشقیقُ علیہا
ورُضابٍ مِزاجُہ زنجبیلا
ظَبْیۃ ِ من قادیان سبَتْنی
إذ رنَتْ رنْوۃً وطرفًا کحیلا
حبَّذا قَدُّہا إذا یتثنی
کتثنِّی الغصونِ ذُلّلتْ
تذلیلا
ما الشمس عندی ولا البدر فاعلَمْ
فی حُلاہا أری لہا تمثیلا
کلا ولستُ فی الجَنان براضٍ
بسواہا إن أراہا بدیلا
ولقد أرانی بعد ما کنتُ لیثًا
مُصْمَءِلاًّ عَمْثَہِلا خَنْشَلِیلا
یرہَب
الأحمَسُ المدجَّج صوتی
وبعینی یری العزیزَ ذلیلا
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 157
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 157
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/157/mode/1up
157
تسحَب النملۃُ یا فدَیتُک جسمی
وابنُ آوی یدعو علیَّ العویلا
غیرَ أنی وإن جُننتُ غرامًا
فی ہواہا لأصبِرنّ
جمیلا
فعسی الہُمام الذی إلیہ المطایا
قد تخطّتْ تَلائعًا وسہولا
خیرُ عبدٍ یراہ أشرفُ قوم
مَن لعیسی المسیحِ أضحٰی مثیلا
إن یرانی ویکشف ما بی
عن قریب قبلَ أنوی الرحیلا
وقال رحمہ اللّٰہ تعالی مقرّظًا علٰی ہٰذا الکتاب المبارک
ومادحًا للجناب الأقدس نفَع اللّٰہ بہِ المسلمین
کتابٌ حکی زَہْرَ الربیع نضارۃً
وحوی مِن النظم البدیع طُروسا
یُغنی الأدیبَ فکاہۃً
ومسرّۃً
عن أن یکون لہ الحبیب جلیسا
قد صاغہ الحَبْرُ الذی أنوارہُ
تَدَعُ اللیالَ إذا دَجَینَ شُموسا
لِلّٰہِ دَرُّ القادیان فإنّہا
کالشام حیث أقام فیہا عیسی
بلدٌ بہا غیثُ المواہب قد
ہَمَی
وتقدستْ أرجاۂا تقدیسا
فکأنما ہی إیلیاءٌ إذ حوَتْ
جبلاً حباہ ربُّہ الناموسا
قَرْمٌ تقاصَرَ عن ثناء خصالہ
فُوہُ الزمان ولا یرٰی تدلیسا
بحرٌ تلاطمَ بالمعارف موجہ
شَہْمٌ علا
رُتَبَ الکمال عروسا
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 158
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 158
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/158/mode/1up
158
وقال مقرّظا علیہ أیضًا
س
الحمد للّٰہ رَبّ العَالمین۔ وصلی اللّٰہ علٰی سید المُرسلین.
أما بعد فإنی قد سرّحتُ طرفی
فی مضمار حَلْبۃ البیان وأجَلْتُ قِداح فکری فی حدیقۃ بستان الأذہان أعنی العُجالۃِ التی ابتکرہا نتیجۃُ أفکار الزمان ومحطُّ رجال العرفان نابغۃُ دہرہ وسحبانُ قطرہ سیدُنا ومرشدنا مسیح الزمان مرکزُ العِزّ والأمان
الشیخُ العالم العلامۃ الحَبرُ الفاضل الجِہْبِذ الفہّامۃ سَمِیُّ مَن أُنزِل علیہ الفرقان سیّدِ وُلْدِ عدنان علیہ الصلاۃ والسلام أحمد الفِعال والخِصال أدام اللّٰہ علیہ سوابغ الإجلال ومنابع الأفضال ولا زال مرفوع الجناب
مقبَّل الأعتاب فوجدتُہا القِدْح المعلَّی والدُّرّۃ الیتیمۃ والروضۃ الأریضۃ والحدیقۃ المثمرۃ وکیف لا ومُوجِدہا حَبرٌ یشار إلیہ بالأنامل وبحرٌ لیس لہ من ساحل فکأنما قد عنَیتُہ بقولی إذ کان بہ أحری وبسِرّہ
أدرٰی.
ہیہاتَ یوجد فی الزمان نظیرہ
ولقد حلفتُ بأنہ لایوجدُ
باللّٰہ ربِّ الراقصاتِ إلی مِنَی
والقائمین ظلامَہم یتہجّدوا
فللّٰہِ دَرُّہ ولا فُضَّ فُوہ ولا عدمہ بنوہ إذ قد أحسنَ وأجادَ وبالَغَ فیما
بہ أفاد.
تَمَّتْ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 159
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 159
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/159/mode/1up
159
اَلْحَمْد لِلّٰہِ الذی أطلعَ شموسَ الہدایۃ فی قلوب أہل العرفان وأطمعَ نفوس أہل الغوایۃ فی ورود منہل الغُفران وأنبعَ ینابیع المکارم
لیَرِدَ علی زلالہا کلُّ ظمآن ورفَع منابر التقدیس والتحمید وخفَض أعلام البُہتان۔ والصلاۃ والسّلام علی سید وُلدِ عدنان سیدِنا ونبیّنا محمدٍ الذی أتی بالبیان وعلی آلہ وأصحابہ وأزواجہ فی کل وقت وأوان.
أما
بعد فیقول أسیرُ ذنبہ وفقیر عفو ربہ المنّان محمد الطرابلسی الشامی الشہیر بحمیدان إننی لما دخلتُ الہند وبلدۃ قادیان واجتمعتُ بحَبْرہا بل وحَبْرِ جمیع البلدان مولانا وسیدنا الشیخ میرزا غلام أحمد صاحِب
الوقت ومسیح الزمان واطلعتُ علی ہذا الکتاب فإذا کتاب إذا ما لمحتُہ استملحتُہ وإنی أراہ قد انتضی الحججَ لإزعاج المخالفین وإفحام المخاصمین ذوی العِوَج أعطی کلَّ ذی سہم سہمہ وما أخطأ سہمہ۔ یدعو
الضالین إلی الصلاح وما یدَع نُکتۃً من لوازم الفلاح وجَب علی المسلمین إطاعۃ أمرہ وقد أُشرِبَ قلبی أنہ من الصادقین واللّٰہ حسیب وہو یعلم سر الناس وجہرہم ویعلم ما فی السماوات والأرضین وآخر دعوانا
أن الحمد للّٰہ ربّ العالمین ۔
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 160
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 160
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/160/mode/1up
160
رؤیا غریبۃ
اعلموا أنی قمتُ فی عجز اللیل علی العادۃ لصلاۃ الفجر ثم بعد أداۂا غلبتْنی عینی بالنوم فرأیتُ کأن مرشدنا
رحمہ اللّٰہ تعالی قد صنع طعامًا کثیرا فاخرا ودعا إلیہ جمًّا غفیرا من الخَلق من بلاد مختلفۃ عربًا وعجمًا ثم بسَط سُفَرًا وموائدَ عدیدۃ وجلس علیہا أولئک القوم عشرۃ عشرۃ وأنا معہم فی أُخراہم فأکلوا وقاموا
وبقیتُ منفردا۔ فداخلَنی الخجلُ وقمتُ غیرَ شبِعٍ فنظرتُ عن یمینی مکانا مملوءًا من المَرَق فصرتُ أغُبُّ منہ حتی اکتفیت ثم انتہیت وانتہی الناس إلی مکان المذکورِ وقد فُرِش بأنواع الفُرُش النفیسۃ فجلسوا بحسب
مراتبہم وفیہم العلماء والأمراء وغیرہم۔ فقام رجل منہم یعِظ الناس علی طریقۃ الفقہاء الحنفیۃ وکأنہ نسب قولا إلی الأولیاء فقال أحد أہل المحفل لعَن اللّٰہ آباء الأولیاء إن کانوا یقولون بہذا۔ فقلت لا بل أباک لم
تکذّب أولیاء اللّٰہ۔ وجری ذکرُ الإمام الجوہری فسَبَّہ رجلٌ منہم فغضبتُ علیہ وقلت أتشتم إمام الدنیا فی اللغات العربیۃ ولا تخاف من اللّٰہ تعالی ورأیت کأنّ المذکورَ أیدہ اللّٰہ تعالی قد أخذ بیدی وسلِک بی منفردا
طریقا مستقیما محفوفًا بالأزہار والأشجار وقال لی إنی قد أردتُ الإقامۃَ إما فی الشام أو فی أمرتسر فما رأیک فی ہذا فقلت لہ إن رأیی أن تقیم فی الشام فإنہا أرض اللّٰہ ومَعقِل المسلمین وبہا تتأہل وتبنی لک بیتًا
وتتخذ بستانًا وأرضًا وإن أقمتَ معی فی مکانی حیث ذکرتُ لک فإنہ أحسن وأتکفّل لک بجمیع ذلک۔ فقال لی إن شاء اللّٰہ أفعل ما أشرتَ بہ۔ ورأیت کأن قد جیء برجُلٍ مدید القامۃ أصہَبِ الوجہ واللحیۃ فی ثیاب
رثّۃ وہیءۃ قبیحۃ کأنہ یراد قتلہ۔ ثم ہببتُ مِن رقدتی متعجبا من ذلک وأظنہ خیرا وإقبالًا للمذکور وأمنًا لہ من نوائب الزمان۔ ہذا ما رأیتہ وعبّرتہ واللّٰہ أعلم بالصواب وإلیہ المرجع والمآب۔
السیّد محمد سعید
الشامی
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 161
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 161
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/161/mode/1up
161
إتمام الحجۃ علی المکفِّرین من العلماء والمشایخ کلہم أجمعین
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ وبعد فإنی قد سمعتُ أنکم
أیہا الإخوان کفّرتمونی وکذّبتمونی وحسبتمونی مفتریًا وناضلتمونی حتی نُثِلَت الکنائنُ وتبیّنَ الحق وظہر الأمر الکائن ولکن ما رکدتْ زعازِعُکم وما أخذتْکم ہیبۃُ الحق بل جُزْتم عن القصد جدًّا وحسبتم الحق شیئا
إِدًّا وکنتم علی قولکم من المصرّین۔ فلما ارتبتم فی أمری وصرتم قرینَ الخنّاسِ ونَجِیَّ الوسواس توجّستُ ما ہجَس فی أفکارکم وفطنت لما بطن من استنکارکم فصنّفتُ کتبًا قد حسُن ترتیبہا وصُفِّفَ فوجُ تَعاجیبہا
وجمعتُ علی التحقیق صفاء الدُرّ وسَکََرَ الرحیق وقُنُوء العقیق وکان فیہا إزعاجُ أوہام المتوہمین وعلاجُ نزغات الشیاطین وإصلاح نزوات المفسدین وبیان إعنات الباغین ومعاناۃ الطاغین ومعاداۃ العادین وحِیَل
المحتالین وسطوۃ الجائرین وکید الکائدین مع کثیر من الدلائل والبراہین۔ وکانت أسماؤہا فتح۱ الإسلام وتوضیح۲ المرام وإزالۃ۳ الأوہام و مرآۃ ۴ کمالات الإسلام۔ ولکنکم ما رأیتم وتعامیتم وکفّرتم داعیَ اللّٰہ
وعصیتم وکنتم قومًا عادین۔ وأصررتم علی إنکارکم حتی انتہی أمرکم إلی تکفیر المسلمین ولعن المؤمنین وکذّبتم أسرارًا لم تحیطوا بہا وعنّفتمونی علی ما لم تعلموا حقیقتہ وکنتم تضحکون علیّ مرتاحین۔ وکم مِن
دلوٍ أدلیتُہا إلی أنہارکم لعلّی أجد قطرۃ من علمکم وأخبارکم ولکنہا لم ترجع ببُلّۃٍ ولم تجتلب نَقْعَ غُلّۃٍ وما زادنی سُؤْلی منکم غیرَ یأسٍ وقنوط ودُرَخْمِین۔ فاسترجعتُ علی انقراض العلم ودروسہ وأفولِ أقمارہ
وشموسہ وذرفتْ عینای علی حال قوم فیہ تلک العلماء الذین ہم معروق العظم والمبعَّدون من أسرار الدّین۔ ومع ذلک وجدتُ کل واحد منکم سادرًا فی غلواۂ وسادلًا ثوبَ خیلاۂ ومُفارِقًا مِن أرجاء حیاۂ ومن أکابر
المفسدین۔ فلما انسرتْ جلبابُ خَفْرکم وأماطت جذباتُ النفس خضراءَ قَفْرِکم
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 162
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 162
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/162/mode/1up
162
وتواترتْ ریحُ دَفْرِکم فہِمتُ أن النصح لا یأخذ فیکم ولا ینفعکم قولُ ناصح کما لا ینفع المتمرّدین۔ فتأوّہتُ آہۃَ الثکلان وعینای
تہمُلان ودعوتُ اللّٰہ أیامًا سُجَّدًا وقیامًا وخررت أمام حضرتہ واستطرحت بین یدیہ مبتغیًا إلیہ أذیال وسیلتہ ورفعتُ صرخی کعقیرۃ المتألمین.
فرأی اللّٰہ بُرَحائی واعتداءََ أعدائی وقلّۃَ أخلّا ئی وبشّرنی
بفتوحات وآیات وکرامات ومَنَّ علیَّ بتأییدہ المبین۔ فمنہا ما وعدنی ربی فی عشیرتی الأقربین أنہم کانوا یکذّبون بآیات اللّٰہ وکانوا بہا یستہزؤن ویکفرون باللّٰہ ورسولہ وقالوا لا حاجۃ لنا إلی اللّٰہ ولا إلی کتابہ
ولا إلی رسولہ خاتم النبیین۔ وقالوا لا نتقبل آیۃ حتی یُرینا اللّٰہ آیۃ فی أنفسنا وإنّا لا نؤمن بالفرقان ولا نعلم ما الرسالۃ وما الإیمان وإنّا من الکافرین۔ فدعوتُ ربی بالتضرع والابتہال ومددتُ إلیہ أیدی السؤال
فألہمَنی ربی وقال سأریہم آیۃ من أنفسہم وأخبرَنی وقال إننی سأجعل بنتًا من بناتہم آیۃ لہم فسمّاہا وقال إنہا ستُجْعَل ثیّبۃً ویموت بعلُہا وأبوہا إلی ثلاث سنۃ من یوم النکاح ثم نردہا إلیک بعد موتہما ولا یکون
أحدہما من العاصمین۔ وقال إنّا رادّوہا إلیک لا تبدیل لکلمات اللّٰہ إن ربک فعّال لما یرید۔ فقد ظہَر أحد وعدیہ ومات أبوہا فی وقت موعود فکونوا لوعدہ الآخر من المنتظرین۔ فتأملوا فی ہذا تأمُّلَ المنتقد وانظروا
بالمصباح المتّقد ہل ہو فعلُ اللّٰہ تعالٰی أو کید المفترین۔ وہل یجوز أن یستجیب اللّٰہ دعاءَ ملحد کافر کما یستجیب دعاء المقبولین۔ وکیف یخفی أمرُ رجل یُمیتُ اللّٰہُ لأجل إعزازہ وإجلالہ رجُلَین ویجعلہ فی أنباۂ
الغیبیۃ من الصادقین۔ إن اللّٰہ لا یُظہِر علی غیبہ أحدًا إلا من ارتضی من رسولٍ الذی أرسلہ لإصلاح الخلق فی زیّ الأنبیاء والمحدَّثین۔ ومنہا ما وعدنی ربی واستجاب دعائی فی رجل مفسد عدو اللّٰہ ورسولہ
المسمی لیکہرام الفشاوری وأخبرنی أنہ من الہالکین۔ إنہ
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 163
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 163
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/163/mode/1up
163
کان یسبّ نبیَّ اللّٰہ ویتکلم فی شأنہ بکلمات خبیثۃ فدعوتُ علیہ فبشّرنی ربی بموتہ فی ستّ سنۃ إن فی ذلک لآیۃ للطالبین.
ومنہا ما وعدنی ربی إذ جادلَنی رجل من المتنصرین الذی اسمہ عبد اللّٰہ آتہم العنبرسری إنہ کان أراد أن یشدّ جبائر الحِیَلِ علی دین النصاری ویواری سَوْءَ تَہ فصال علی الإسلام وکان من المتشددین۔ وباحَثَنی
فی حلقۃ مغتصّۃ بالأنام مختصّۃ بالزحام وزخرفَ مکائدہ لإرضاء الکافرین۔ فثنَیتُ إلیہ عِنانی وأبثثتُہ من معارف بیانی وجعلتہ من المفحَمین۔
فما وجم مِن قلّۃ الحیاء وکان یجمَح فی جہلا تہ ویسدَر فی الغلواء
۔ وامتدّت المباحثۃ إلی نصف الشہر وکنا نغدو إلیہ بعد صلاۃ الفجر ونرجع فی وقت الہجیر عند اشتداد حرّ الظہیرۃ وترکنا الاستراحۃ کالمجاہدین۔ فبینما أنا فی فکر لأجل ظفر الإسلام وإفحام اللئام فإذا بشّرنی
ربی بعد دعوتی بموتہ إلی خمسۃ عشر أشہر من یوم خاتمۃ البحث فاستیقظت وکنت من المطمئنین۔ ثم جئناہ واجتمعت الحلقۃ وحضر الخاص والعام وأُحضِرت الدواۃ والأقلام فما لبثتُ أن قعدتُ وأنبأتُ مِن کل
ما أُخبِرتُ من ربّ الأرباب وأملیتُہ فی الکتاب ثم ارتحلت من دار غربتی وحسبت ذلک البحث أفضل قُربتی وحسبت ذلک النبأ نعمۃ من نعماء رب العالمین۔ فتفکروا عافاکم اللّٰہ ولا تعجلوا فی تکفیری ولا تسُبُّوا
ولا تقذِفوا وإن کنتم فی شک فانتظروا ہذہ الأنباء المذکورۃ فإنہا معیار لصدقی وکذبی۔ وإن لم تنتہوا فقد تمّتْ علیکم حجّۃ اللّٰہ وحجّتی ولن تضرّونی شیءًا وستُسألون عند مالک یوم الدین۔ وإن تتوبوا وتتقوا فاللّٰہ لا
یُضیع أجر المحسنین۔
حاشیہ متعلقہ ص ۱۶۲۔و اسم بعلھا سلطان محمد ابن محمد بیک و محمد بیک ابن نظام الدین و اسم عم بعلھا محمود بیک و ھم سکان قریۃ منحوسۃ المسماۃ فتَّی فی ضلع لاہور۔ و اسم
أبیھا مرزا أحمد بیک و تُوُفِّیَ بعد إلھامی ھذا فی میعاد الإلھام۔ و أما بعلھا سلطان محمد فحَیٌّ و بقی من میعاد موتہ قریبا من السنۃ۔ ربنا افتَحْ بیننا و بین قومنا بالحق و أنت خیر الفاتحین۔ منہ۔ اصفر سنۃ ۱۳۱۰
ھ۔
Ruhani Khazain Volume 7. Page: 164
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۷- کَرامَات الصَّادقین: صفحہ 164
http://www.alislam.org/library/brow...in_Computerised/?l=Urdu&p=7#page/164/mode/1up
 
Last edited:
Top