• السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ اس فورم کا مقصد باہم گفت و شنید کا دروازہ کھول کر مزہبی مخالفت کو احسن طریق سے سلجھانے کی ایک مخلص کوشش ہے ۔ اللہ ہم سب کو ھدایت دے اور تا حیات خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کا تابع بنائے رکھے ۔ آمین
  • [IMG]
  • السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مہربانی فرما کر اخلاق حسنہ کا مظاہرہ فرمائیں۔ اگر ایک فریق دوسرے کو گمراہ سمجھتا ہے تو اس کو احسن طریقے سے سمجھا کر راہ راست پر لانے کی کوشش کرے۔ جزاک اللہ

آریہ ہندو کا عقیدہ تناسخ

MindRoasterMir

لا غالب الاللہ
رکن انتظامیہ
منتظم اعلیٰ
معاون
مستقل رکن
آریہ ہندو کا عقیدہ تناسخ

تناسخ کے معنے ہیں گناہوں اور نیکیوں کے باعث باربار جنم لینا۔آریوں کی طرف سے اثباتِ تناسخ کی بڑی اور ایک ہی دلیل انسانوں میں اختلاف کا پایا جانا ہے۔اس پر مندرجہ ذیل سوال پڑتے ہیں:۔

۱۔ ویدوں سے اس کا ثبوت دو کہ تناسخ کا مسئلہ برحق ہے۔نیز یہ کہ اس کی دلیل اختلاف ہے۔

۲۔ یہ دلیل دلیل نہیں ہوسکتی۔اس لئے کہ اختلاف کو دیکھ کر یہ نتیجہ نہیں نکلتا کہ پہلے جنم کے اعمال ہیں مثلاً رات کو اگر کوئی جاتاہو تو اس کے متعلق خیال کیا جائے کہ اس وقت دفاتر، ڈاکخانہ جات، مدارس اور شفا خانے سب بند ہیں تو یہ شخص اس وقت سوائے چوری کرنے کے اور کہیں نہیں جا رہا۔تو جیسے یہ خیال باطل ہے کیونکہ ناممکن ہے کہ وہ کسی اور ضروری کام سے جارہا ہو۔اسی طرح یہ خیال بھی باطل ہے کہ اختلاف دنیا کا باعث پچھلے جنم کے اعمال ہی ہیں۔

۳۔ اگر اختلاف کو دلیل مانا جائے تو پھر چاہیے کہ جہاں دلیل پائی جائے وہاں دعویٰ بھی پایا جائے اور جہاں اختلاف پایا جائے وہاں پچھلے جنم کے اعمال کا اُسے نتیجہ مانا جائے۔مثلاً ہم کہتے ہیں کہ خدا میں تین صفتیں پائی جاتی ہیں(سَت۔چِت۔انند)اور روح میں (سَت۔چِت)اور مادہ میں (سَت)ہے۔کیا ان کا اختلاف بھی پچھلے جنم کے اعمال کی و جہ سے ہے۔کیا و جہ ہے کہ خدا ہمیشہ حاکم اور روح ہمیشہ محکوم رہتی ہے۔

دوسری مثال:۔ پھر دیکھو فلکی اجرام میں کوئی سورج،کوئی ستارہ،کوئی چاند،کوئی سیارہ،کیا ان کا اختلاف بھی وہی و جہ رکھتا ہے؟یا کوئی اور۔

تیسری مثال:۔ بعض بعض ایسی زمینیں ہیں کہ ان سے ہیرا اور لعل نکلتا ہے اور کسی سے سنگ خارا اور بعض سے کچھ بھی نہیں ۔کیا اس اختلاف کا باعث بھی پچھلے جنم کے اعمال ہیں۔

۴۔ جونوں کی نوع میں جو اختلاف پایا جاتا ہے ۔مثلاًپھلدار درختوں آم،کھجور اور بمبئی کے آم وغیرہ ۔پھر عرب کے گھوڑے اور ہندوستان کی گھوڑیاں۔کشمیر کے سیب ۔یوپی کے آم وغیرہ کیا مختلف شہروں کے آموں وغیرہ میں مختلف ذائقہ اور خوبی اسی تناسخ کی و جہ سے ہے یا کسی اور و جہ سے۔پھر پتھروں کی مختلف قسمیں۔بعض بہت قیمتی اور بعض بالکل ردّی پتھروں میں جونیں جاتی ہیں۔ (ستیارتھ پرکاش باب۹۔ ۳۳۔۳۱؍۹)

۵۔ آریہ کہتے ہیں کہ مکتی خانہ میں سنسکرت بولی جاتی ہے بلکہ وید کنٹھ ہوتے ہیں مگر جب دنیا میں آتے ہیں تو وہ بھول جاتے ہیں۔سوال اس پر یہ ہے کہ اگر وہاں ایسے ازبر ہوتے ہیں تو کیا و جہ ہے کہ یہاں آکر بالکل بھول جاتے اور عقل پر ایسے پتھر پڑ جاتے ہیں کہ کوئی حرف بھی یاد نہیں رہتا معلوم ہوتا ہے کہ یہ بات ہی غلط ہے۔

۶۔علمِ طبّ رائیگاں جاتا ہے کیونکہ اگر تمام امراض وغیرہ خدا کی طرف سے ہیں اور لُولا، لنگڑا، اندھا ،کانا ہونا کسی پچھلے جنم کے اعمال کے نتیجہ میں ہے تو ہمیں ان کا علاج نہیں کرنا چاہیے۔اگر علاج کریں تو اس میں خدا کا مقابلہ ہوگا کیونکہ خدا تو انہیں سزا دینا چاہتا ہے مگر ہم اس سزا کو دور کرنا چاہتے ہیں۔

۷۔ آریہ لوگ تناسخ کے مسئلہ کے اس لئے قائل ہیں کہ اگر وہ اسے نہ مانیں تو وہ جانتے ہیں کہ ہمارا خدا ارواح کو پیدا تو کر سکتا نہیں۔پس جب روحیں محدود اورپرمیشور پیدا کرنے سے عاجز ہے۔پھر اگر وہ مکتی یافتہ روحوں کو باربار جونوں کے چکّر میں نہ لائے تو دنیا کیونکر چلے۔اس طرح توآہستہ آہستہ تمام ارواح اس کے ہاتھ سے چلے جائیں گے اور وہ خالی ہاتھ ہو بیٹھے گا۔
(دیکھوستیارتھ پرکاش ب۹دفعہ ۲۳،۲۴ )

۸۔مکتی خانہ سے کروڑہا سال کے بعد نکالا جاتا ہے۔اگر یہ مسئلہ سچّا ہوتا تو ہم کہتے ہیں کہ زمین بڑی ہونی چاہیے تھی ورنہ اتنے عرصہ کے لوگ اس پر آہی نہیں سکتے۔

۹۔ دنیا کا کارخانہ جو انواع و اقسام کا بہت بڑے تناسب سے قائم ہے اگر اسے کرموں کا نتیجہ خیال کیا جائے تو پھر یہ بھی ماننا پڑتا ہے کہ ممکن ہے کہ کسی وقت میں تمام مرد عورتیں ہوجائیں تا تمام عورتیں مرد ہوجائیں۔مگر ایسا ہوتا نہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ تناسخ باطل ہے۔

۱۰۔ اگر تناسخ برحق ہے تو آریوں کا یہ دعویٰ کہ پرمیشور بڑا دیالو کرپالو ہے باطل ہے کیونکہ انسان کو جو کچھ مل رہا ہے وہ اس کے پہلے کرموں کا نتیجہ ہے۔خدا اُسے کچھ دے نہیں سکتا مگر وہی جو اس نے پچھلے اعمال کئے اور اس کا بدلہ اگر وہ کرم نہ کرتے تو وہ کچھ بھی نہ دیتا۔پس پرمیشور کا ان پر کوئی احسان نہیں اور نہ ہی وہ دیالو اور کرپالو ہے بلکہ مجبور ہے۔

۱۱۔ تناسخ کے ماننے سے دنیا سے پیار محبّت اور اخلاقِ فاضلہ اُڑ جاتے ہیں۔کیونکہ جو کسی کے ساتھ احسان کرے گا وہ یہی سمجھے گا کہ مجھے اپنے کرموں کے نتیجہ میں مل رہا ہے۔دوسراچاہے اپنی جان و مال،عزّت بھی کیوں نہ قربان کر دے۔

۱۲۔ تناسخ کے ماننے سے لازم آئے گا کہ پرمیشور بہت ہی کمزور اور چھوٹی موٹی حکومت کے قابل بھی نہیں کیونکہ کسی ادنیٰ سے ادنیٰ داروغہ کے جیل خانہ میں سے کسی کو یہ ہمت نہیں ہوتی کہ اس کے قیدی کوئی بلا تحاشا آزاد کرتا چلا جائے اور وہ داروغہ جیل چوں تک بھی نہ کرے۔مگر برعکس اس کے روزمرّہ دیکھتے ہیں کہ لاکھوں اور کروڑوں قیدی چھُریوں اور بندوقوں کے ذریعہ مسلمان عیسائی اور ہنود آزاد کرتے جاتے ہیں اور کوئی ان کو روکتا تک نہیں۔پس ایک رُوح ذبح کرنے والے لوگ اور بھیڑئیے،شیر اور چیتے وغیرہ تمام ان جانوروں پر جن کو وہ کھاتے ہیں اور اُن کی روحوں کو آزاد کرتے ہیں۔اُن پر احسان کرتے ہیں اور مسلمان تو بہت ہی احسان کرتے ہیں۔

۱۳۔ منوسمرتی ادھیائے ۱۲ شلوک ۵۵میں لکھا ہے کہ برہمن کو قتل کرنے کے نتیجہ میں سؤر، کُتّا،گائے،بکرا، اونٹ، بھیڑیا وغیرہ جونوں میں قاتل کو جانا پڑتا ہے۔اس پر سوال یہ ہے کہ کیا و جہ ہے کہ برہمن کو قتل کرکے ایک تو سؤربن جائے، دوسراکُتا اور تیسرا بھیڑیا وغیرہ۔اس کی تین صورتیں ہو سکتی ہیں۔صورت اوّل یہ ہے کہ اختلاف ِ جون اس لئے ہے کہ نوعیت قتل میں فرق ہے اگر برہمن کو ننگا کرکے مارا جائے تو سؤر۔اور اگر کپڑے سمیت مارا جائے تو بکرا اور اگر جوتے سے مارا جائے تو گائے اور اگر الٹا کر کے یا درخت پر لٹکا کرمارا جائے تو بھیڑیا اور اونٹ۔دوسری صورت یہ ہے کہ برہمنوں میں فرق ہے۔اگر کسی برہمن بچّہ کو مارا جائے تو فلاں جون اور جوان برہمن کو مارا جائے تو فلاں جون۔اور اگر بوڑھے کو مارا جائے تو فلاں جون۔تو یا یہ اختلاف نوعیّت قتل کی و جہ سے ہوگا یا نوعیّت مقتول کی و جہ سے ہوگا۔ تیسری صورت یہ ہے کہ نوعیّت قاتل میں فرق ہے۔قتل کرنے والا بچّہ۔جوان یابوڑھا ہو۔یا نوعیّت مقتول میں کہ عورت کو مارے یا مرد کو۔غرضیکہ اس اختلاف کی و جہ بتائیں کیا ہے؟ (نیز ستیارتھ پرکاش ب۹دفعہ۴۷)

۱۴۔ ہم کہتے ہیں کہ جب ایشور نے ایک انسان کو اس کے اعمال کی و جہ سے سؤر بنایا تو سؤر کے لئے ضروری ہے کہ وہ گوشت کھائے ۔تو معلوم ہوا کہ تناسخ کے ماننے سے گوشت خوری اور جیوہتیا ماننی پڑتی ہے۔

۱۵۔ اگر مختلف جونوں میں جانا بطور سزا و جزا ہے اور سزا اصلاح کے لئے دی جاتی ہے تو پھر سزا یا جزا یافتہ روح کو علم ہونا چاہیے کہ مجھ کو فلاں عمل کی و جہ سے سزا مل رہی ہے تاکہ وہ آئندہ کو اس گناہ سے بچے ورنہ یہ اندھیر نگری والا حال ہوگا۔کیا کوئی آریہ بتا سکتا ہے کہ وہ اندھا کانا یا لنگڑا کس جُرم کی و جہ سے بنایا گیا ہے یا اس کی والدہ یا بیوی کس عمل کی سزا میں عورت بنائی گئی ہے؟ہرگز نہیں۔

۱۶۔ ’’میں (خدا)خود ہی یہ کہتا ہوں جو دیوتاؤں یا انسانوں کا پیارا ہوں کہ میں جس کے لئے چاہتا ہوں اس کو بُرا بناتا ہوں۔جس کو چاہتا ہوں اسے برہما بناتا ہوں۔جس کو چاہتا ہوں رشی بناتا ہوں اور جس کے لئے چاہتاہوں اسے عقلمند بناتا ہوں۔‘‘(اتھر وید )اس حوالے سے تناسخ باطل ہوگیا ۔ کیونکہ پرمیشور کے اختیار میں ہوگیا۔اعمال کی ضرورت ہی نہ رہی۔

۱۷۔ سوال:۔ جب اختلاف دنیا کی و جہ یہ نہیں تو اور کیا ہے؟

جواب:۔ قرآن شریف فرماتا ہے (الشوریٰ:۲۸) یعنی ہم نے اختلاف دنیا کا اس لئے رکھا ہے تاکہ انتظام عالم میں خلل واقع نہ ہو۔ اگر تمام ایک جیسے ہوں تو کبھی کا یہ سلسلہ درہم برہم ہو جاتا۔

وَلَوۡ بَسَطَ ٱللَّهُ ٱلرِّزۡقَ لِعِبَادِهِۦ لَبَغَوۡاْ فِى ٱلۡأَرۡضِ وَلَـٰكِن يُنَزِّلُ بِقَدَرٍ۬ مَّا يَشَآءُ‌ۚ إِنَّهُ ۥ بِعِبَادِهِۦ خَبِيرُۢ بَصِيرٌ۬ (٢٧) (الشوریٰ:۲۸)

۱۸۔ اگردنیاکاتمام سلسلہ گناہوں کے سلسلہ پرچل رہا ہے توپھرپرمیشورسرب شکتیمان کہاں رہا۔سب کچھ ہمارے گناہوں کے طفیل ہو رہا ہے۔پھر پرمیشور کی کیا ضرورت ہے؟

۱۹۔ ایشور، روح، مادہ تین کیوں ہیں؟اس اختلاف کی کیا و جہ ہے؟

۲۰۔ اگر پرمیشور کے عطیات پچھلے اعمال کے بدلے پر ہی موقوف ہیں تو پھر دیانند جی کا (ستیارتھ پرکارش ب۴دفعہ۴۳) میں بے نظیر اولاد حاصل کرنے کے لئے یہ طریق جماع لکھنا کہ جب ویرج (منی) گرنے کا وقت ہو اس وقت مرد عورت بے حرکت ناک کے سامنے ناک آنکھ کے سامنے آنکھ یعنی سیدھا جسم رکھیں اور نہایت خوش دل رہیں۔ہلیں نہیں۔مرد اپنے جسم کو ڈھیلا چھوڑے اور عورت ویرج حاصل کرنے کے لئے اپان وایو کو اوپر کھینچے جائے مخصوص کو اوپر سکوڑ کر ویریہ کو اوپر کشش کرکے رحم میں ٹھہرائے وغیرہ وغیرہ اسقدر طول طویل آسن لکھنا فضول ٹھہرتا ہے کیونکہ پچھلے اعمال کی بدولت جو کچھ ملنا ہے وہ بہر حال ملنا ہے ۔یہ مفت کی کوشش اور محنت کرنے سے کیا حاصل؟
 

MindRoasterMir

لا غالب الاللہ
رکن انتظامیہ
منتظم اعلیٰ
معاون
مستقل رکن
۲۱۔ بعض گناہ بتائے گئے ہیں جن سے خاص خا ص جونوں میں انسان پڑتا ہے۔کاش سب گناہ بتادئیے جاتے کہ فلاں گناہ سے فلاں فلاں جون میں ڈالا جاتا ہے توہمیں بہت آسانی ہوتی۔تاکہ ہمیں جس چیز کی ضرورت ہوتی وہی تیارکروالی جاتی۔ (دیکھو بعض جونوں کے گناہ منوسمرتی ادھیائے ۱۲شلوک ۵۴ تا آخر)

۲۲۔ اگر تناسخ درست مانا جائے تو خدا تعالیٰ کی قدرتوں کا انکار کرنا پڑتا ہے۔اس طرح ماننا پڑے گا کہ خدا ارواح کو پیدا نہیں کرسکتا اور نہ ہی کچھ گناہ معاف کرتا ہے۔حالانکہ ایک شریف انسان کئی دفعہ قصور معاف کردیتا ہے۔گویا دریں صورت خدا کو ایک بھیانک اور کینہ ور ماننا پڑے گا۔

۲۳۔ اگر تناسخ درست ہے تو ماننا پڑے گاکہ انسان جو نیک کام کرتا ہے اُن کا بدلہ نہیں مل سکتا کیونکہ اگر اس نے ہزار نیکیاں کیں اور ایک بدی کی اور پھر اس بدی کے عوض میں مثلاًکُتّے کی جون میں گیا تو پھر وہ درجہ بدرجہ گنہگار ہوتا جائے گا اور آخر کار نجات کا منہ نہ دیکھ سکے گا۔

۲۴۔ہمیں بتایا جائے کہ مدارِ زندگی کیا ہیں؟پس ظاہر ہے کہ وہ ہوا،پانی،آگ،کھانا وغیرہ ہیں اور ان کا انسانی پیدائش سے پہلے پیدا ہونا ضروری ہے۔اگر کہو کہ پہلے پیدا ہوگئی تھیں تو پھر بتلاؤ کہ وہ کن اعمال کے بدلہ میں تھیں۔

۲۵۔ انسان کے رہنے کے لئے جو زمین ہے وہ بھی اس کی پیدائش سے پہلے ہوگی۔تو پھر وہ کس عمل کے بدلے مانی جائے گی؟

۲۶۔ اﷲ تعالیٰ نے جب روح وماہ کو مرکّب کرکے مخلوق پیدا کی تو کیا اس وقت انسان بنایا گیا تھا یا کچھ اور؟اگر انسان بنایا گیا تھا تو وہ کس عمل کے بدلے میں؟اگر کوئی اور مخلوق بنایا گیا تھا تو پھر اس کا انسان بننا ایک موہوم بات ہے۔کیوں کہ اُن میں اعلیٰ کی طرف ترقی کا مادہ نہیں۔

۲۷۔ تناسخ کو مان کر قبول کرنا پڑے گا کہ میوہ جات وغیرہ سب گناہوں کے بدلے میں ہیں۔تو پھر ان کے کھانے کے متعلق آریہ صاحبان کوخود غور کرنی چاہیے اور نیز اگر کبھی ہند میں کوئی ایسا رشی آجاوے یا تمام ہندو ہی ہندو ہوں تو پھر کیا میوے نہیں پائے جائیں گے؟یا نہ پائے گئے تھے۔

۲۸۔ اگر تناسخ کو صحیح مانا جائے تو گویا ماننا پڑے گا کہ اﷲ تعالےٰ پلیدی اور خباثت کو پسند کرتا ہے۔ نعوذباﷲ۔کیونکہ تناسخ کے رو سے ممکن ہے کہ ایک آدمی اسی سے شادی کرے جو پچھلی جون میں اس کی والدہ رہ چکی ہے۔وغیرہ وغیرہ۔

آریہ جواب دیتے ہیں کہ رشتہ جسم سے ہوتا ہے۔جون بدلنے سے رشتہ نہیں رہتا۔اس پر اعتراض یہ پڑتا ہے کہ سات سال کے بعد یہاں جسم بدل جاتا ہے۔کیا رشتے سات سال کے بعد نہیں رہتے۔پھر اگر آریہ جواب دیں کہ نکاح کرلیں گے تو اس پر یہ اعتراض پڑتا ہے کہ نکاح تو کرلیا ماں کو ماں کیسے بنائیں گے؟

۲۹۔ اگر تناسخ کو درست مانا جائے تو پھر انسان سوشل تعلقات قائم نہیں کر سکتا کیونکہ امکان ہے کہ جو اس کاگھوڑا تھا وہ اس کا باپ ہواور کسی صورت میں نہ اس کو مارسکتا ہے نہ اس پر سواری وغیرہ کر سکتا ہے۔

۳۰۔ تناسخ کو ماننے سے اﷲ تعالیٰ سے ہرگز ہرگز محبّت نہیں ہوسکتی کیونکہ انسان کو یقین ہوگا کہ وہ مجھ پر تو کچھ احسان نہیں کرے گا۔

۳۱۔ اگر تناسخ مانا جائے تو پھر ایک دفعہ گناہ کرنے کے بعد توبہ کا موقع نہ ملے گا اور وہ گناہ میں زیادہ بڑھتا جائے گا کیونکہ جب انسان مایوس ہوجائے تو پھر گناہ میں ترقی کرتا ہے۔

۳۲۔ پھر دعا کرنا فضول ہوگا۔حالانکہ یہ خلاف واقعہ ہے۔

۳۳۔ ایک ہی گناہ سے گھوڑا پیدا ہوتا ہے۔تو پھر چاہیے تھا کہ تمام گھوڑے ایک قسم اور قدوقامت کے ہوں حالانکہ عربی گھوڑے اور پنجابی گھوڑے میں فرق بین ہے۔پس بتایا جاوے کہ یہ اختلاف کن اعمال کا نتیجہ ہیں۔اگر یہ اعمال کا نتیجہ نہیں تو پھر انسان کا اختلاف کیونکر اعمال کا نتیجہ ہوگیا۔اسی طرح دیگر حیوانات کے متعلق قیاس کر لو۔

۳۴۔ طبقہ نباتات میں بھی باوجود ایک گناہ کے اختلاف ہے،جیسے کابلی چنے اور پنجابی چنے اور پھر دیگر نباتات میں اسی طرح ہے۔اگر یہ اختلاف کسی عمل کا نتیجہ نہیں اور فی الواقعہ بھی نہیں کیونکہ چنا وغیرہ بننا مطلقاً ایک گناہ سے ہوتا ہے تو پھر انسان کا اختلاف کیونکر اعمال کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔پس ایشور اور روح اور حیوانات نباتات کا اختلاف جب کسی عمل کا نتیجہ نہیں تو کیونکر تسلیم کر لیا جاوے کہ انسان کا اختلاف اس کے اعمال کا نتیجہ ہے۔

۳۵۔ مندرجہ ذیل اشیاء مدار زندگی ہیں:۔

(۱)ہوا (۲)پانی (۳)سورج (۴)زمین (۵)کھانا وغیرہ

اب ہر ایک چیز کا پیدائش سے پہلے ہونا ضروری ہے کیونکہ دریں صورت زندگی محال ہے جب باقی اشیاء جو مدار زندگی ہیں بغیر اعمال کے ہیں تو پھر کھانا بھی بغیر عمل کے ہوا۔اور جب زندگی نہ ہوگی تو کھانا کیسے پیدا ہوسکتا ہے۔جبکہ اس نے کوئی عمل نہیں کیا اور پھر جب تک عمل کرتا ہوگا تو کیا کھاتا ہوگا؟

۳۶۔ اگر کسی وقت سارے لوگ نیک ہوجائیں اور بدعملیاں ترک کردیں تو پھر کیا آرام ہو سکتا ہے۔ کیونکہ سب آرائش کے اسباب تو بدعملیوں سے پیدا ہوتے ہیں اور جب بدعملیاں پیدا نہ ہوں تو آرام مشکل ہے۔معلوم ہوا کہ مدعیان تناسخ یہ نہیں چاہتے کہ تمام دنیا نیک ہوجائے۔

لطیفہ:۔ پھر ہم گھوڑے وغیرہ کی جگہ زیادہ آرام کی سواری مثلاًموٹر وغیرہ بنالیں گے۔

احمدی:۔ گھوڑے کی جگہ تو موٹر بنا لی لیکن عورت کی جگہ کیا بنا لیں گے۔

۳۷۔ اگر چکّر اواگون سزاہے تو کیوں جرم نہیں بتایا جاتا۔تاکہ اس سے بچ سکیں۔

۳۸۔ اگر چکّر اواگون کا سزا ہے تو پھر جب گدھا اس کو محسوس نہ کرے یا ہم تم محسوس نہ کریں تو پھر یہ سزا کیسی؟

۳۹۔ جب پرمیشور نے مثلاً کسی کو بکری کے قالب میں جانے کی تکلیف دی تو پھر ہم اس بکری کو ذبح کرکے اس سزا سے نکال سکتے ہیں۔تو یہ پرمیشور نے سزا کیسی دی۔دوسرے پھر گوشت خوری تو اجراور ثواب کا موجب ہوگی کیونکہ ہم تو اس کو ا س کی سزا سے نکالتے ہیں۔

۴۰۔ انسانی زندگی کا انحصاردو چیزوں پر ہے۔نباتات و حیوانات اور ظاہر ہے کہ یہ دونوں چیزیں جونوں کے چکر کے نتیجہ ہی میں ملتی ہیں۔اگر نباتات و حیوانات نہ ہوتے تو دنیا کا سلسلہ ہی ختم ہوجاتا۔
 
Top