• السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ اس فورم کا مقصد باہم گفت و شنید کا دروازہ کھول کر مزہبی مخالفت کو احسن طریق سے سلجھانے کی ایک مخلص کوشش ہے ۔ اللہ ہم سب کو ھدایت دے اور تا حیات خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کا تابع بنائے رکھے ۔ آمین
  • [IMG]
  • السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مہربانی فرما کر اخلاق حسنہ کا مظاہرہ فرمائیں۔ اگر ایک فریق دوسرے کو گمراہ سمجھتا ہے تو اس کو احسن طریقے سے سمجھا کر راہ راست پر لانے کی کوشش کرے۔ جزاک اللہ

بہا ء اﷲ کا دعویٰ خدائی

MindRoasterMir

لا غالب الاللہ
رکن انتظامیہ
منتظم اعلیٰ
معاون
مستقل رکن
بہا ء اﷲ کا دعویٰ خدائی

بابی یا بہائی عوام کو دھوکہ دیتے ہیں کہ وہ مسلمان ہیں حالانکہ بہاء اﷲ کی اصل کتابوں کی رو سے وہ اسلام سے کوسوں دور ہیں۔اس کے ثبوت میں ہم اولاً بہاء اﷲ کا دعویٰ خدائی کے ۲۰ حوالجات پیش کرتے ہیں۔ دعویٰ خدائی اور اسلام ایک جگہ ہرگز جمع نہیں ہوسکتے۔

۱۔کتاب الاقدس مطبوعہ مطبع ناصری بمبئی ۱۳۱۴ھ کے صفحہ ۱۶۲پر جناب بہاء اﷲ اپنے ایک مرید کو خطاب کر کے لکھتے ہیں :۔یَا اَکْبَرُ یَذْکُرُکَ مَالِکُ الْقَدْرِفِیْ حِیْنِ اَحَاطَتْہُ الْاَخزَانُ مِنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْابِالرَّحْمٰنِ کہ اے اکبر!تجھ کو قضا و قدر کا مالک ایسے وقت میں یاد کرتا ہے جبکہ اس کو غموں نے گھیرا ہوا ہے۔

اس عبارت میں قضا و قدر کے مالک سے مراد بہاء اﷲ خود ہے اگر دعویٰ خدائی نہ ہوتا تو اپنے تئیں قضا و قدر کا مالک نہ کہتے۔

۲۔کتاب الاقدس صفحہ ۲۲۵۔اَلَّذِیْ یَنْطِقُ فِی السِّجْنِ الْاَعْظَمِ اَنَّہُ لَخَالِقُ الْاَشْیَاءِ وَ مُوْجِدُ الْاَسْمَآءِ قَدْحَمَلَ الْبَلَایَا ِلاِحْیَآءِ الْعَالَمِ وَاِنَّہُ لَھُوَالْاِسْمُ الْاَعْظَمُ الَّذِیْ کَانَ مَکْتُوْنًا فِیْ اَزَلِ الْاَزَالِ۔کہ وہ شخص جو عکّہ کے بڑے قید خانہ میں بولتا ہے (یعنی خود بہاء اﷲ) وہ تمام چیزوں کو پیدا کرنے والا ہے اور وہی ان کا ایجاد کرنے والا بھی ہے۔اس نے مصیبتوں کو دنیا کے زندہ کرنے کے لیے اپنے اوپر اٹھایا اور اسم اعظم ہے جو ہمیشہ سے مخفی تھا۔

۳۔ یہ بہاء اﷲ خود عکّہ کے قید خانہ میں سے اپنے متعلق لکھ رہا ہے۔ یہ الفاظ قابل غور ہیں:۔ وَالْکِتٰبُ یَقُوْلُ قَدْ جَاءَ مُنْزِلِیْ (کتاب الاقدس صفحہ ۲۴۰) کہ کتاب بیان پکار کر کہہ رہی ہے کہ میرا اتارنے والاآگیا ہے۔

یہ کتاب بیان خدا کی طرف سے اتاری ہوئی بتلائی جاتی ہے۔ بہاء اﷲ کہتا ہے کہ اس کے اتارنے والا میں آگیا ہوں۔

۴۔ یَا عِیْسیٰ افْرَحْ بِمَایَذْکُرُکَ مَالِکُ الْعَرْشِ وَالثَّرٰی (کتاب الاقدس صفحہ ۷۱) یہ بہاء اﷲ کے خط بنام مرید کا ایک فقرہ ہے ۔اس میں عرش وفرش کا مالک بہاء اﷲ اپنے تئیں قرار دیتا ہے۔

۵۔ کتاب الاقدس صفحہ ۶۹پر بہا ء اﷲ نے محیط کل ہونے کا دعویٰ کیا ہے جو خدا کی صفت ہے۔

۶۔ کتاب الاقدس صفحہ ۵۸پر مہیمن، قیوم، رسولوں کو بھیجنے والا اور معبود ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

۷۔ کتاب الاقدس صفحہ ۱۸۸پر عالم کل یعنی محیط کل عالم ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

۸۔ کتاب الاقدس باب شریعت میں عیسائیوں کے عقیدہ کی طرح انسانی ہیکل میں خدا تھے کیونکہ وہ ظاہر کرتے ہیں کہ انسانوں کی ہر حال میں مدد کرنے پر قادر ہوں اور یہ صرف خدا کا کام ہے۔

۹۔ کتاب الاقدس باب شریعت میں تمام بادشاہوں کو پیدا کنندہ قرار دیا ہے۔اور یہ صفات خدائی ہیں۔

۱۰۔ کتاب الاقدس صفحہ ۱۱۵ پر ہے یَذْکُرُوْنَ نُقْطَۃَالْبَیَانِ وَیَفْتُوْنَ عَلیٰ مُرْسِلِہٖ وَیَقْرَءُ وْنَ الْاٰیَاتِ وَیُنْکِرُوْنَ مُنْزِلَھَا۔اس میں بہاء اﷲ بانی گروہ کے اس حصہ کو جو بہاء اﷲ کے دعاوی کو تسلیم نہیں کرتا مخاطب کر کے اپنی حیثیت یہ قرار دیتے ہیں کہ باپ کو بھیجنے والے اور اس پر کتاب بیان اتارنے والے خود بہاء اﷲ ہیں اور کتاب اور رسول کا اتارنا خدا کا کام ہے۔

۱۱۔ کتاب مبین پہلا باب سورۃ الہیکل صفحہ ۳۸ میں بہاء اﷲ اپنے منکروں کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں ۔اِیَاکُمْ اِنْ تَفْعَلُوْا بِیْ مَا فَعَلْتُمْ بِمُبَشِّرِیْ اِذَا نُزِّلَتْ عَلَیْکُمْ اٰیَاتُ اللّٰہِ مِنْ شَطْرِفَضْلِیْ لَا تَقُوْلُوْااَنَّھَامَانُزِّلَتْ عَلیٰ الْفِطْرَۃِ اِنَّ الْفِطْرَۃَقَدْخُلِقَتْ بِقَوْلِیْ۔ اس میں بہاء اﷲ نے اپنے تئیں خالق فطرت بیان کیا ہے اور یہ صفت خدائی ہے۔

۱۲۔ کتاب مبین صفحہ ۲۹۸میں بہاء اﷲ کہتے ہیں۔ حَمَلْنَاالشَّدَائِدَ مِنْ کُلِّ دَنِیٍّ بَعْدَ اِذْکَانَ فِیْ قَبْضَتِنَا مَلَکُوْتُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِیْنَکہ ہم نے ہر ایک ذلیل سے ذلیل آدمی سے تکلیفیں اٹھائی ہیں باوجودیکہ تمام آسمانوں اور زمینوں کی بادشاہت ہمارے ہاتھ میں ہے ۔

۱۳۔ کتاب مبین صفحہ ۳۳۳ (الاقدس الاعظم) میں بہاء اﷲ لکھتے ہیں :۔یہ کتاب اتاری گئی ہے عزیز حکیم کی طرف سے جو کہتا ہے کہ میں عکّہ کے قید خانہ میں قید ہوں۔

۱۴۔ اقتدار از بہاء اﷲ صفحہ۳۶پر لکھتے ہیں کہ قلم اعلیٰ نے اسی طرح پر نطق فرمایا جبکہ مخلوق کا قدیمی مالک ظالموں کی شرارت سے قید خانہ میں پڑا تھا۔اس میں بہاء اﷲ مالک قدیم ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔

۱۵۔ اقتدار از بہاء اﷲ صفحہ ۱۱۴ میں لکھتے ہیں کہ:۔بہاء اﷲ کو دیکھنے والا شخص ظاہر میں اس کو انسانی شکل میں دیکھتا ہے ، لیکن جب کوئی شخص اس کے باطن کی طرف غور کرے گا تو آسمانوں اور زمینوں کی کل مخلوق کا اس کو محافظ پاتا ہے ۔

۱۶۔ اقتدار از بہاء اﷲ صفحہ ۱۶۲ پر لکھتے ہیں ۔’’اے مخاطب دیکھ !خدا کا فضل اس حد تک پہنچا ہے کہ تو اپنے گھر میں آرام سے ہے اور خدا تعالیٰ جو بے حد مصیبتوں میں مبتلا ہے قید خانہ میں تجھ کو یاد کرتا ہے۔‘‘مشتے از خروارے حوالجات سے بخوبی ظاہر ہے کہ جس طرح عیسائی مسیح کی طرف منسوب کرتے ہیں کہ وہ کامل انسان بھی تھے اور کامل خدا بھی تھے۔جو دنیا کو نجات دینے کے لئے انسانی شکل میں ظاہر ہوئے تھے اسی طرح بہاء اﷲ بھی اپنے تئیں پیش کرتا ہے۔

اس بات سے کبھی دھوکہ نہ کھانا چاہیے کہ بہاء اﷲ کی کتابوں میں ایسی عبارتیں بھی موجود ہیں جن میں وہ اپنے تئیں انسان بھی ظاہر کرتا ہے ۔کیونکہ خدائی کا دعویٰ کرنے والے جیسا کہ بہاء اﷲ سے پہلے کئی گزر چکے ہیں اسی رنگ میں دعویٰ کرتے ہیں کہ اس میں کچھ نہ کچھ معقولیت کا رنگ بھی لوگوں کو نظر آئے۔ کیونکہ ان کی ظاہری حالت کھانے پینے، ہگنے موتنے اور بشری لوازمات ایسے موانع ہیں جن کے ہوتے ہوئے خصوصاً اس زمانہ میں کوئی بھی خالص خدا نہیں منوا سکتا جیسا کہ عیسائی اب عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق انسانی ہیکل اور خدائی صفات ملا جلا کر ایسا گورکھ دھندہ پیش کرتے ہیں ۔یہی و جہ ہے کہ زیادہ تر بہائی امریکہ اور یورپ کے علاقہ میں پائے جاتے ہیں۔ اسی دوعملی کے رنگ سے بہاء اﷲ نے فائدہ اٹھایا ہے۔اپنی کتاب مبین صفحہ ۵۳ پر لکھتا ہے قَدْ ظَھَرَتِ الْکَلِمَۃُ الَّتِیْ سَتَّرَھَاالْاِبْنُ اِنَّھَا قَدْ نُزِّلَتْ عَلیٰ ھَیْکَلِ الْاِنْسَانِ فِیْ ھٰذَا الزَّمَانِ تَبَارَکَ الرَّبُّ الَّذِیْ ھُوَالْاَدَبُ قَدْ اَتیٰ بِمَجْدَتِہٖ الْاَھَمِّ بَیْنَ الْاُمَمِ۔ کہ وہ کلمہ ہے جسے بیٹے نے پردہ میں رکھا تھا وہ ظاہر ہوگیا ہے اور وہ اس زمانہ میں ہیکل انسانی پر اترا ہے ۔مبارک ہے وہ ربّ جو اپنی عظمت کے ساتھ امتوں کے درمیان آیا ہے۔

اس حوالہ میں بہاء اﷲ نے وہی باپ، بیٹے، روح القدس کا گورکھ دھندہ پیش کر کے خدا اور انسان کو ہر دو حالتوں میں پیش کرکے دھوکہ دیا ہے ۔پس جہاں باقی لوگ بہاء اﷲ کی انسانیت والی باتیں پیش کریں وہاں ان کو یہ حوالہ پیش کرکے ملزم کرنا چاہیے اور یہ سب کچھ عیسائیوں کی کا سہ لیسی ہے یا عیسائیوں کو پھنسانے کی ترکیب ہے کیونکہ وہ اس قسم کا لچّر عقیدہ رکھنے کے عادی ہیں۔

۱۷۔ کتاب ادعیہ صفحہ۱۵۹،۱۶۷ محفل روحانی ملی بہائیاں پاکستان طبع و نشر نمود۔ ۱۱۶بدیع میں بہاء اﷲ ملاء اعلیٰ کو حکم کرتا ہے ان دنوں تمام مخلوقات کے ربّ بہاء اﷲ کی زیارت کر لو ۔اس کا طواف بھی۔

۱۸۔ الواح مبارکہ از بہاء اﷲ صفحہ ۱۱۴ میں ایران کے بادشاہ سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے بہاء اﷲ لکھتے ہیں ’’حال آنکہ شان حق نیست کہ بہ نزداحدے حاضر شود چہ کہ جمیع از برائے اطاعت او خلق شدہ اند ولکن نظر بایں اطفال صغیر و جمعی از نساء کہ ہمہ از یارو دیار دور ماندہ اند ۔ایں امر را قبول نمودیم ‘‘۔یعنی خدا کی شان نہیں کہ کسی کے پاس جائے مگر دور افتادہ بچوں اور عورتوں کی خاطر میں نے ایسا کرنا پسند کیا ہے ۔

۱۹۔ اقتدار کے صفحہ ۱۳۰پر لکھتے ہیں :۔’’وَ نَفْسِیْ عِنْدِیْ عِلْمٌ مَاکَانَ وَمَایَکُوْنُ ‘‘کہ مجھے اپنی ذات کی قسم ہے کہ مجھے گزشتہ اور آئندہ سب کا علم ہے ۔اس میں عالم الغیب ہونے کا دعویٰ ہے۔

۲۰۔ الواح مبارکہ از حضرت بہاء اﷲ کے صفحہ ۱۵۴میں اپنے مریدوں کو کہتے ہیں:۔

(ترجمہ یہ ہے) ’’اے اﷲ کے دوستو!تم فرش راحت پر آرام نہ کرو جب تم نے اپنے پیدا کرنے والے کو پہچان لیا اور جو مصائب اس پر وارد ہیں اس کو سن لیا تو اس کی مدد کے لئے کھڑے ہو جاؤ۔
 
Top