• السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ اس فورم کا مقصد باہم گفت و شنید کا دروازہ کھول کر مزہبی مخالفت کو احسن طریق سے سلجھانے کی ایک مخلص کوشش ہے ۔ اللہ ہم سب کو ھدایت دے اور تا حیات خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کا تابع بنائے رکھے ۔ آمین
  • [IMG]
  • السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مہربانی فرما کر اخلاق حسنہ کا مظاہرہ فرمائیں۔ اگر ایک فریق دوسرے کو گمراہ سمجھتا ہے تو اس کو احسن طریقے سے سمجھا کر راہ راست پر لانے کی کوشش کرے۔ جزاک اللہ

توفی کا چیلنج 4 شرائط

MindRoasterMir

لا غالب الاللہ
رکن انتظامیہ
منتظم اعلیٰ
معاون
مستقل رکن
دعویٰ ۔ 5 ویں سورۃ المائدہ کی آیت نمبر 118 میں ہے ۔ وَکُنْتُ عَلَیْھِمْ شَھِیْدًا مَّا دُمْتُ فِیْھِمْ فَلَمَّا تَوَفَّیْتَنِیْ کُنْتَ اَنْتَ الرَّقِیْبَ عَلَیْھِمْ۔ اس میں تَوَفَّیْتَنِیْ کا مطلب قبض روح بصور ت موت ہے ۔

اثبات۔
اب ہم اس بات پر تحقیق پیش کریں گے کہ ایسا کیسے ثابت ہوتا ہے ۔
قرآن میں توفی کا مشتق کل25 مقامات پر آیا ہے ۔

قرآن میں 2 مقامات پر یہ لفظ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارہ میں آیا ہے

1۔ ایک سورۃ نمبر 3 اٰ ل عمران آیت 56 إِذْ قَالَ اللَّهُ يَا عِيسَىٰ إِنِّي مُتَوَفِّيكَ وَرَافِعُكَ إِلَيَّ وَمُطَهِّرُكَ مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا وَجَاعِلُ الَّذِينَ اتَّبَعُوكَ فَوْقَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ ۖ ثُمَّ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأَحْكُمُ بَيْنَكُمْ فِيمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ (55)

دوسرا سورۃ نمبر 5 المائدہ آیت 118 وَکُنْتُ عَلَیْھِمْ شَھِیْدًا مَّا دُمْتُ فِیْھِمْ فَلَمَّا تَوَفَّیْتَنِیْ کُنْتَ اَنْتَ الرَّقِیْبَ عَلَیْھِمْ (118)

ان کے علاوہ یہ قرآن میں 23 اور مقامات پر آیا ہے ۔ جن کی لسٹ یہ ہے ۔

نمبر شمارآیتحوالہ
1والذین یتوفون منکم ( سورۃ 2 البقرہ ۔ آیت 235)
2والذین یتوفون منکم( سورۃ 2 البقرہ ۔ آیت 241)
3توفنا مع الابرار(سورۃ 3 آل عمران ۔ آیت 194)
4حتی یتوفھن الموت(سورۃ 4 النساء ۔ آیت 16)
5 ان الذین توفھم الملٰئکہ (سورۃ 4 النساء ۔ آیت 98)
6توفتہ رسلنا (سورۃ 6 الانعام ۔ آیت 62)
7 یتوفونھم(سورۃ 7 الاعراف ۔ آیت 38)
8توفنا مسلمین (سورۃ 7 الاعراف۔ آیت 127)
9 او نتوفینک (سورۃ 13 الرعد ۔ آیت 41)
10 او نتوفینک(سورۃ 10 یونس ۔ آیت 47)
11 توفنی مسلما (سورۃ 12 یوسف ۔ آیت 102)
12 تتوفھم الملٰئک(سورۃ 16 النحل ۔ آیت 33)
13
14ثم یتوفٰکم (سورۃ 16 النحل ۔ آیت 71)
15من یُتَوَفیٰ(سورۃ 22 الحج۔ آیت 6)
16 قُل یتوفٰکم ( سورۃ 32 السجدہ ۔ 12)
17 یتوفی الانفس حین موتھا۔ (سورۃ 39 الزمر۔ آیت 43)
18 و منکم من یتوفیٰ (سورۃ 40 المومن۔ آیت 68)
19او نتوفینک ۔ (سورۃ 40 المومن ۔ آیت 78 )
20 فکیف اذا توفتھم الملٰئکۃ (سورۃ 47 محمد ۔ آیت 28)
21 یتوفکم بالیل ۔ (سورۃ 6 الانعام ۔ 61)
22 اذ یتوفی الذین کفروا۔ (سورۃ 8 ۔آیت 51)
23 ولٰکن اعبد اللہ الذی یتوفٰکم (سورۃ 10 ۔ آیت 105)

ان 23 مقامات میں سے دو مقامات میں توفی کے ساتھ نوم اور لیل کا قرینہ موجود ہے جس سے توفی کا معنی قبض روح بصورت نیند ہے ۔
باقی 21 مقامات پر معنیٰ قبض روح بصورۃ موت ہی ہے ۔ پس ان 21 مقامات سے یہ روز روشن کی طرح ثابت ہے کہ متنازعہ جگہ پر بھی معنی ۔۔۔ قبض روح بصورۃ موت ۔۔۔ ہی ہے۔

ان 23 آیا ت سے ایک اصول اخز کیا گیا ہے جو درج ذیل کیا جاتا ہے ۔

توفی کا مادہ و ف ی ہے۔ یہ قرآن میں جہاں کہیں بھی مندرجہ ذیل 4 شرائط کے تحت آیا ہے اس کے معنیٰ قبض روح بصورۃ موت ہیں۔
1۔ خدا تعالیٰ فاعل (کام کرنے والا) ہو۔
2۔ زی روح (انسان) مفعول (جس پر کام کیا گیا ) ہو۔
3۔ باب تفعل ہو۔ ( بعد میں تفصیلی طور پر سمجھایا جائے گا کہ باب کیا ہیں اور ان کا اثر کیا ہے ۔ )
4۔ نوم اور لیل کا قرینہ موجود نہ ہو۔


مخالفین احمدیت فلما توفیتنی کا معنیٰ ۔۔۔ پورا پورا جسم سمیت آسمان پر اٹھا لینا ۔۔۔۔ کرتے ہیں ۔ جو کہ من گھڑت ہیں کہیں سے ثابت نہیں ۔

چیلنج۔ اب یہی چیلنج بھی ہے کہ ان 4 شرائط کے تحت قرآن میں سے توفی کا معنیٰ قبض روح بصورت موت کے علاوہ کچھ اور ثابت کر دے۔

اھدنا الصراط المستقیم ۔ آمین
 
Last edited:

جاء الحق وزهق الباطل

مندرج
مستقل رکن
دعویٰ ۔ 5 ویں سورۃ المائدہ کی آیت نمبر 118 میں ہے ۔ وَکُنْتُ عَلَیْھِمْ شَھِیْدًا مَّا دُمْتُ فِیْھِمْ فَلَمَّا تَوَفَّیْتَنِیْ کُنْتَ اَنْتَ الرَّقِیْبَ عَلَیْھِمْ۔ اس میں تَوَفَّیْتَنِیْ کا مطلب قبض روح بصور ت موت ہے ۔

اثبات۔
اب ہم اس بات پر تحقیق پیش کریں گے کہ ایسا کیسے ثابت ہوتا ہے ۔
قرآن میں توفی کا مشتق کل25 مقامات پر آیا ہے ۔

قرآن میں 2 مقامات پر یہ لفظ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارہ میں آیا ہے

1۔ ایک سورۃ نمبر 3 اٰ ل عمران آیت 56 إِذْ قَالَ اللَّهُ يَا عِيسَىٰ إِنِّي مُتَوَفِّيكَ وَرَافِعُكَ إِلَيَّ وَمُطَهِّرُكَ مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا وَجَاعِلُ الَّذِينَ اتَّبَعُوكَ فَوْقَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ ۖ ثُمَّ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأَحْكُمُ بَيْنَكُمْ فِيمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ (55)

دوسرا سورۃ نمبر 5 المائدہ آیت 118 وَکُنْتُ عَلَیْھِمْ شَھِیْدًا مَّا دُمْتُ فِیْھِمْ فَلَمَّا تَوَفَّیْتَنِیْ کُنْتَ اَنْتَ الرَّقِیْبَ عَلَیْھِمْ (118)

ان کے علاوہ یہ قرآن میں 23 اور مقامات پر آیا ہے ۔ جن کی لسٹ یہ ہے ۔

نمبر شمارآیتحوالہ
1والذین یتوفون منکم ( سورۃ 2 البقرہ ۔ آیت 235)
2والذین یتوفون منکم( سورۃ 2 البقرہ ۔ آیت 241)
3توفنا مع الابرار(سورۃ 3 آل عمران ۔ آیت 194)
4حتی یتوفھن الموت(سورۃ 4 النساء ۔ آیت 16)
5 ان الذین توفھم الملٰئکہ (سورۃ 4 النساء ۔ آیت 98)
6توفتہ رسلنا (سورۃ 6 الانعام ۔ آیت 62)
7 یتوفونھم(سورۃ 7 الاعراف ۔ آیت 38)
8توفنا مسلمین (سورۃ 7 الاعراف۔ آیت 127)
9 او نتوفینک (سورۃ 13 الرعد ۔ آیت 41)
10 او نتوفینک(سورۃ 10 یونس ۔ آیت 47)
11 توفنی مسلما (سورۃ 12 یوسف ۔ آیت 102)
12 تتوفھم الملٰئک(سورۃ 16 النحل ۔ آیت 33)
13
14ثم یتوفٰکم (سورۃ 16 النحل ۔ آیت 71)
15من یُتَوَفیٰ(سورۃ 22 الحج۔ آیت 6)
16 قُل یتوفٰکم ( سورۃ 32 السجدہ ۔ 12)
17 یتوفی الانفس حین موتھا۔ (سورۃ 39 الزمر۔ آیت 43)
18 و منکم من یتوفیٰ (سورۃ 40 المومن۔ آیت 68)
19او نتوفینک ۔ (سورۃ 40 المومن ۔ آیت 78 )
20 فکیف اذا توفتھم الملٰئکۃ (سورۃ 47 محمد ۔ آیت 28)
21 یتوفکم بالیل ۔ (سورۃ 6 الانعام ۔ 61)
22 اذ یتوفی الذین کفروا۔ (سورۃ 8 ۔آیت 51)
23 ولٰکن اعبد اللہ الذی یتوفٰکم (سورۃ 10 ۔ آیت 105)

ان 23 مقامات میں سے دو مقامات میں توفی کے ساتھ نوم اور لیل کا قرینہ موجود ہے جس سے توفی کا معنی قبض روح بصورت نیند ہے ۔
باقی 21 مقامات پر معنیٰ قبض روح بصورۃ موت ہی ہے ۔ پس ان 21 مقامات سے یہ روز روشن کی طرح ثابت ہے کہ متنازعہ جگہ پر بھی معنی ۔۔۔ قبض روح بصورۃ موت ۔۔۔ ہی ہے۔

ان 23 آیا ت سے ایک اصول اخز کیا گیا ہے جو درج ذیل کیا جاتا ہے ۔

توفی کا مادہ و ف ی ہے۔ یہ قرآن میں جہاں کہیں بھی مندرجہ ذیل 4 شرائط کے تحت آیا ہے اس کے معنیٰ قبض روح بصورۃ موت ہیں۔
1۔ خدا تعالیٰ فاعل (کام کرنے والا) ہو۔
2۔ زی روح (انسان) مفعول (جس پر کام کیا گیا ) ہو۔
3۔ باب تفعل ہو۔ ( بعد میں تفصیلی طور پر سمجھایا جائے گا کہ باب کیا ہیں اور ان کا اثر کیا ہے ۔ )
4۔ نوم اور لیل کا قرینہ موجود نہ ہو۔


مخالفین احمدیت فلما توفیتنی کا معنیٰ ۔۔۔ پورا پورا جسم سمیت آسمان پر اٹھا لینا ۔۔۔۔ کرتے ہیں ۔ جو کہ من گھڑت ہیں کہیں سے ثابت نہیں ۔

چیلنج۔ اب یہی چیلنج بھی ہے کہ ان 4 شرائط کے تحت قرآن میں سے توفی کا معنیٰ قبض روح بصورت موت کے علاوہ کچھ اور ثابت کر دے۔

اھدنا الصراط المستقیم ۔ آمین
سر جی یہ تو ایسی بات ہو گی کہ 2+2=4 ہوتا ہے ،کوی شخص پہلے خود قاعدہ بناے کے 2+2=5 ہوتا ہےاس سے پوچھیں کیسے تو کہے دیکھو 2اور2ہوے4اوربیچ میں+کا نشان ہوگیا نا 2+2=5
اب اس قاعدہ کے مطابق جب بھی جمع کر و گے 5 کے علاوہ جواب آ ہی نہی سکتا
بہت اعلی
 

MindRoasterMir

لا غالب الاللہ
رکن انتظامیہ
منتظم اعلیٰ
معاون
مستقل رکن
سر جی یہ تو ایسی بات ہو گی کہ 2+2=4 ہوتا ہے ،کوی شخص پہلے خود قاعدہ بناے کے 2+2=5 ہوتا ہےاس سے پوچھیں کیسے تو کہے دیکھو 2اور2ہوے4اوربیچ میں+کا نشان ہوگیا نا 2+2=5
اب اس قاعدہ کے مطابق جب بھی جمع کر و گے 5 کے علاوہ جواب آ ہی نہی سکتا
بہت اعلی
آپ کی مثال کا اوپر دی گئی وضاحت سے دور دور کا بھی واسطہ نہیں۔ قرآن کی آیات دے کر وضاحت کی گئی ہے اگر اس کو غلط ثابت کر سکتے ہیں تو دلیل سے کریں شکریہ
 

جاء الحق وزهق الباطل

مندرج
مستقل رکن
آپ کی مثال کا اوپر دی گئی وضاحت سے دور دور کا بھی واسطہ نہیں۔ قرآن کی آیات دے کر وضاحت کی گئی ہے اگر اس کو غلط ثابت کر سکتے ہیں تو دلیل سے کریں شکریہ
اسلام علیکم و رحمتہ اللہ
جناب جو قاعدہ اپ نے بیان کیا مرزا صاحب کےدعوی مسیحیت سے پہلے کسی کتاب سے دیکھا دیں کیوں کہ میرے یا اپ کے کہنے سے قاعدہ نہی بنے گا ورنہ یہ اپ کی راۓ ہو سکتی ہے اصول نہی
کتاب کا حوالہ دیں جس میں اصول لکھا ہے
جزاک اللہ
 

MindRoasterMir

لا غالب الاللہ
رکن انتظامیہ
منتظم اعلیٰ
معاون
مستقل رکن
اسلام علیکم و رحمتہ اللہ
جناب جو قاعدہ اپ نے بیان کیا مرزا صاحب کےدعوی مسیحیت سے پہلے کسی کتاب سے دیکھا دیں کیوں کہ میرے یا اپ کے کہنے سے قاعدہ نہی بنے گا ورنہ یہ اپ کی راۓ ہو سکتی ہے اصول نہی
کتاب کا حوالہ دیں جس میں اصول لکھا ہے
جزاک اللہ
وعلیکم السلام ۔
اگر پہلی کتابوں میں اصول بنانا ضروری ہے تو پھر دنیا کا کوئی اصول ثابت نہیں ہو سکتا۔ دوسری بات یہ ہے کہ اصول جو بیان کیا گیا ہے ۔ اس کی دلیل دی گئی ہے ۔ اصول کو دلیل سے غلط ابت کر دیں۔ شکریہ
والسلام
 

جاء الحق وزهق الباطل

مندرج
مستقل رکن
وعلیکم السلام ۔
اگر پہلی کتابوں میں اصول بنانا ضروری ہے تو پھر دنیا کا کوئی اصول ثابت نہیں ہو سکتا۔ دوسری بات یہ ہے کہ اصول جو بیان کیا گیا ہے ۔ اس کی دلیل دی گئی ہے ۔ اصول کو دلیل سے غلط ابت کر دیں۔ شکریہ
والسلام
اسلام علیکم و رحمتہ اللہ
محترم ہم دلیل کی طرف بھی آئیں گے پہلے اپ یہ اصول کسی صحابی رسول، کسی امام،کسی محدث،سے ثابت کریں یاخود مرزا صاحب سے ان کے دعوی نبوت سے پہلے۔
اگر اصول ثابت ہی نا ہوسکے تو یہ دعوی اپکی راے ہو سکتی ہے اصول نہی جب تک ہم اصول پر اتفاق نہ کر لیں ان ایات پر گفتگو شروع ہی نہیں ہوسکتی جزاک اللہ
 

MindRoasterMir

لا غالب الاللہ
رکن انتظامیہ
منتظم اعلیٰ
معاون
مستقل رکن
اسلام علیکم و رحمتہ اللہ
محترم ہم دلیل کی طرف بھی آئیں گے پہلے اپ یہ اصول کسی صحابی رسول، کسی امام،کسی محدث،سے ثابت کریں یاخود مرزا صاحب سے ان کے دعوی نبوت سے پہلے۔
اگر اصول ثابت ہی نا ہوسکے تو یہ دعوی اپکی راے ہو سکتی ہے اصول نہی جب تک ہم اصول پر اتفاق نہ کر لیں ان ایات پر گفتگو شروع ہی نہیں ہوسکتی جزاک اللہ
جناب آپ دوسری جگہ بھی یہی بات کر رہے ہیں کہ اصول ثابت نہیں۔ اصول قرآن سے ثابت ہے اور اس کے دلائل اوپر اصل پوسٹ میں موجود ہیں۔ آپ اس اصول کے دئے گئے دلائل کو غلط ثابت کر دیں۔ شکریہ
 
Top