• السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ اس فورم کا مقصد باہم گفت و شنید کا دروازہ کھول کر مزہبی مخالفت کو احسن طریق سے سلجھانے کی ایک مخلص کوشش ہے ۔ اللہ ہم سب کو ھدایت دے اور تا حیات خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کا تابع بنائے رکھے ۔ آمین
  • [IMG]
  • السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مہربانی فرما کر اخلاق حسنہ کا مظاہرہ فرمائیں۔ اگر ایک فریق دوسرے کو گمراہ سمجھتا ہے تو اس کو احسن طریقے سے سمجھا کر راہ راست پر لانے کی کوشش کرے۔ جزاک اللہ

روحانی خزائن جلد 20 ۔ تجلیات الہیہ ۔ یونی کوڈ

MindRoasterMir

لا غالب الاللہ
رکن انتظامیہ
منتظم اعلیٰ
معاون
مستقل رکن
Ruhani Khazain Volume 20. Page: 393

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 393

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 394

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 394

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 395

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 395

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ


نحمدہ ونصلی علٰے رسولہِ الکریم



*

۵پانچ زلزلوں کے آنے کی نسبت خدا تعالیٰ کی پیشگوئی

جس کے الفاظ یہ ہیں

’’چمک دکھلاؤں گا تم کو اِس نشاں کی پنج بار‘‘

T

اِس وحی الٰہی کا یہ مطلب ہے کہ خدا فرماتا ہے کہ محض اس عاجز کی سچائی پر گواہی دینے کیلئے اور محض اس غرض سے کہ تا لوگ سمجھ لیں کہ مَیں اُس کی طرف سے ہوں ۵پانچ دہشت ناک زلزلے ایک دوسرے کے بعد کچھ کچھ فاصلہ سے آئیں گے تا وہ میری سچائی کی گواہی دیں اور ہر ایک میں اُن میں سے ایک ایسی چمک ہوگی کہ اس کے دیکھنے سے خدایاد آجائے گا۔ اور دلوں پر اُن کا ایک خوفناک اثر پڑے گا اور وہ اپنی قوت اور شدّت اور نقصان رسانی میں غیرمعمولی ہوں گے۔ جن کے دیکھنے سے انسانوں کے ہوش جاتے رہیں گے۔ یہ سب کچھ خدا کی غیرت کرے گی۔ کیونکہ ؔ لوگوں نے وقت کو شناخت نہیں کیا اور خدا فرماتا ہے کہ مَیں پوشیدہ تھا مگر اب مَیں اپنے تئیں ظاہر کروں گا اور مَیں اپنی چمکار دکھاؤں گا اور اپنے بندوں کو رہائی



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 396

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 396

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ


دوں گا۔ اُسی طرح جس طرح فرعون کے ہاتھ سے موسیٰ نبی اور اُس کی جماعت کو رہائی دی گئی اور یہ معجزات اُسی طرح ظاہر ہوں گے کہ جس طرح موسیٰ نے فرعون کے سامنے دکھلائے۔ اور خدا فرماتا ہے کہ مَیں صادق اور کاذب میں فرق کر کے دکھلاؤں گا اور مَیں اُسے مدد دوں گا جو میری طرف سے ہے اور مَیں اس کا مخالف ہو جاؤں گا جو اس کا مخالف ہے۔ *

سو اے سُننے والو! تم سب یاد رکھو کہ اگر یہ پیشگوئیاں صرف معمولی طور پر ظہور میں آئیں توتم سمجھ لو کہ مَیں خدا کی طرف سے نہیں ہوں۔ لیکن ان پیشگوئیوں نے اپنے پورے ہونے کے وقت دنیا میں ایک تہلکہ برپا کر دیااور شدّت گھبراہٹ سے دیوانہ سا بنا دیا اور اکثر مقامات میں عمارتوں اور جانوں کو نقصان پہنچایا تو تم اس خدا سے ڈرو جس نے میرے لئے یہ سب کچھ کر دکھایا۔ وہ خدا جس کے قبضہ میں ذرّہ ذرّہ ہے اُس سے انسان کہاں بھاگ سکتا ہے۔ وہ فرماتا ہے کہ مَیں چوروں کی طرح پوشیدہ آؤں گا۔ یعنی کسی جوتشی یا ملہم یا خواب بین کو اُس وقت کی خبر نہیں دی جائے گی بجز اس قدر خبرؔ کے کہ جو اُس نے اپنے مسیح موعود کو دے دی یا آئندہ اس پر کچھ زیادہ کرے۔ اِن نشانوں کے بعد دنیا میں ایک تبدیلی پیدا ہوگی اور اکثر دل خدا کی طرف کھینچے جائیں گے اور اکثر سعید دلوں پر دنیا کی محبت ٹھنڈی ہو جائے گی اور غفلت کے پردے درمیان سے اُٹھا دیئے جائیں گے اور حقیقی اسلام کا شربت انہیں پلایا جائے گا۔ جیسا کہ خدا تعالیٰ خود فرماتا ہے:۔

چو دَورِ خسروی آغاز کردند مسلماں را مسلماں بازکردند

دَورِ خسروی سے مراد اس عاجز کا عہدِ دعوت ہے مگر اس جگہ دنیا کی بادشاہت مراد نہیں بلکہ آسمانی بادشاہت مراد ہے جو مجھ کو دی گئی۔ خلاصہ معنی اس الہام کا یہ ہے


تھوڑی غنودگی کی حالت میں خدا تعالیٰ نے ایک کاغذ پر لکھا ہوا مجھے یہ دکھلایا کہ۔ تلک اٰیات

الکتاب المبین۔ یعنی قرآن شریف کی سچائی پر یہ نشان ہوں گے۔ منہ



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 397

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 397

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ


کہ جب دَورِ خسروی یعنی دَورِ مسیحی جو خدا کے نزدیک آسمانی بادشاہت کہلاتی ہے ششم ہزار کے آخر میں شروع ہوا جیسا کہ خدا کے پاک نبیوں نے پیشگوئی کی تھی تو اس کا یہ اثر ہوا کہ وہ جو صرف ظاہری مسلمان تھے وہ حقیقی مسلمان بننے لگے جیسا کہ اب تک چار لاکھ کے قریب بن چکے ہیں۔ اور میرے لئے یہ شکر کی جگہ ہے کہ میرے ہاتھ پر چار لاکھ کے قریب لوگوں نے اپنے معاصی اور گناہوں اور شرک سے توبہ کی۔ اور ایک جماعت ہندوؤں اور انگریزوں کی بھی مشرف باسلام ہوئی۔ چنانچہَ کل کے دن ہی ایک ہندو میرے ہاتھ پر مشرف باسلام ہوا جس کا نام محمد اقبال رکھا ؔ گیا۔ اور مَیں کل کے دن چند دفعہ اس الہام الٰہی کو پڑھ رہا تھا کہ یک دفعہ میری رُوح میں یہ عبارت پھونکی گئی جو پہلے الہام کے بعد میں ہے۔

مقامِ او مبیں از راہِ تحقیر بدورانش رسولاں ناز کردند

ایسا ہی خدا تعالیٰ نے اِس وحی الٰہی میں جو لکھی جاتی ہے میرے ہاتھ پر دینِ اسلام کے پھیلانے کی خوشخبری دی جیسا کہ اُس نے فرمایا:۔ یاقمر یا شمس انت منّی وانا منک۔ یعنی اے چاند اور اے سورج ! تو مجھ سے ہے اور مَیں تجھ سے ہوں۔ اِس وحی الٰہی میں ایک دفعہ خدا تعالیٰ نے مجھے چاند قرار دیا اور اپنا نام سورج رکھا۔ اِس سے یہ مطلب ہے کہ جس طرح چاند کا نور سورج سے فیضیاب اور مستفاد ہوتا ہے اِسی طرح میرا نور خداتعالیٰ سے فیضیاب اور مستفاد ہے۔ پھر دوسری دفعہ خدا تعالیٰ نے اپنا نام چاند رکھا اور مجھے سورج کرکے پکارا اس سے یہ مطلب ہے کہ وہ اپنی جلالی روشنی میرے ذریعہ سے ظاہر کرے گا۔ وہ پوشیدہ تھا۔ اب میرے ہاتھ سے ظاہر ہو جائے گا ۔اور اُس کی چمک سے دنیا بے خبر تھی مگر اب میرے ذریعہ سے اس کی جلالی چمک دنیا کی ہر ایک طرف پھیل جائے گی۔ اور جس طرح تم بجلی کو دیکھتے ہو کہ ایک طرف سے روشن ہو کر ایک دم میں تمام سطح آسمان کی روشن کر دیتی ہے۔ اسی طرح اِس زمانہ میں بھی ؔ ہوگا۔ خدا تعالیٰ مجھے مخاطب کر کے فرماتا ہے کہ تیرے لئے مَیں زمین پر اُترا اور تیرے لئے میرا نام چمکا اور



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 398

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 398

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ


مَیں نے تجھے تمام دنیا میں سے چُن لیااور فرماتا ہے۔ قال ربّک انہ نازلٌمن السّمآء مَا یُرْضیک۔ یعنی تیرا خدا کہتا ہے کہ آسمان سے ایسے زبردست معجزات اُتریں گے جن سے تو راضی ہو جائے گا۔ سو اُن میں سے اس ملک میں ایک طاعون اور د۲و سخت زلزلے تو آچکے جن کی پہلے سے مَیں نے خدا تعالیٰ سے الہام پاکر خبر دی تھی۔ مگر اب خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ ۵پانچ زلزلے اور آئیں گے۔ اور دنیا اُن کی غیر معمولی چمک کو دیکھے گی اور اُن پر ثابت کیا جائے گا کہ یہ خداتعالیٰ کے نشان ہیں جو اُس کے بندے مسیح موعودؑ کے لئے ظاہر ہوئے۔ افسوس اِس زمانہ کے منجم اور جوتشی اِن پیشگوئیوں میں میرا ایسا ہی مقابلہ کرتے ہیں جیسا کہ ساحروں نے موسیٰ نبی کا مقابلہ کیا تھا اور بعض نادان ملہم جو تاریکی کے گڑھے میں پڑے ہوئے ہیں وہ بلعم کی طرح میرے مقابلہ کے لئے حق کو چھوڑتے اور گمراہوں کو مدد دیتے ہیں مگر خدا فرماتا ہے کہ مَیں سب کو شرمندہ کروں گا اورکسی دوسرے کو یہ اعزاز ہرگز نہیں دوں گا۔ اِن سب کے لئے اب وقت ہے کہ اپنے نجوم یا الہام سے میرا مقابلہ کریں اور اگر کسیؔ حملہ کو اب اٹھا رکھیں تو وہ نامرد ہیں اور خدا فرماتا ہے کہ مَیں ان سب کو شکست دوں گا اور مَیں اس کا دشمن بن جاؤں گا جو تیرا دشمن ہے۔ اور وہ فرماتا ہے کہ اپنے اسرار کے اظہار کیلئے مَیں نے تجھے ہی برگزیدہ کیا ہے اور زمین اورآسمان تیرے ساتھ ہے جیسا کہ میرے ساتھ ہے۔اور تو مجھ سے ایسا ہے جیسا کہ میرا عرش۔ اِسی کے مطابق قرآن شریف میں یہ آیت ہے جو خدا کے برگزیدہ رسولوں کو غیروں سے ممتاز کرتی ہے۔ اور وہ یہ ہے۔3 33 ۱؂۔یعنی کھلا کھلا غیب صرف برگزیدہ رسول کو عطا کیا جاتا ہے۔ غیر کو اس میں حصّہ نہیں۔ سو ہماری جماعت کو چاہیئے جو ٹھوکر نہ کھاویں اور ان غیروں کو جو میرے مقابل پر ہیں اور میری بیعت کرنے والوں میں داخل نہیں ہیں کچھ بھی چیز نہ سمجھیں ورنہ خدا کے غضب کے نیچے آئیں گے۔ ہر ایک بیہودہ گو جو پیشگوئی کرتا ہے خدا ایسے لوگوں سے سچے ایمانداروں کو آزماتا ہے کہ کیا وہ غیر کو وہ وقعت اور عزّت دیتے ہیں جو خدا اور اس کے رسول کو دینی چاہیئے اور دیکھتا ہے کہ کیا وہ اُس



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 399

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 399

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ


سچائی پر قائم ہیں یا نہیں جو ان کو دی گئی۔

اور یاد رہے کہ جب یہ ۵ پانچ زلزلے آچکیں گے اور جس قدر خدا نے تباہی کا ارادؔ ہ کیا ہے وہ پورا ہو چکے گا تب خدا کا رحم پھر جوش مارے گا اور پھر غیر معمولی اور دہشت ناک زلزلوں کا ایک مدت تک خاتمہ ہو جائے گا۔ اور طاعون بھی ملک میں سے جاتی رہے گی۔ جیسا کہ خدا تعالیٰ نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا۔ یَاْتِیْ عَلٰی جَھَنَّمَ زَمَانٌ لَےْسَ فِیْھَا اَحَدٌ یعنی اِس جہنّم پر جو طاعون اور زلزلوں کا جہنّم ہے ایک دن ایسا زمانہ آئے گا کہ اس جہنم میں کوئی فرد بشر بھی نہیں ہوگا۔ یعنی اس ملک میں اور جیسا کہ نوحؑ کے وقت میں ہوا کہ ایک خلقِ کثیر کی موت کے بعد امن کا زمانہ بخشا گیا ایسا ہی اس جگہ بھی ہوگا۔ اور پھر اس الہام کے بعد اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ ثم یغاث الناس ویعصرون۔ یعنی پھر لوگوں کی دُعائیں سُنی جائیں گے اور وقت پر بارشیں ہوں گی اور باغ اور کھیت بہت پھل دیں گے اور خوشی کا زمانہ آجائے گا اور غیر معمولی آفتیں دُور ہو جائیں گی۔ تا لوگ یہ خیال نہ کریں کہ خدا صرف قہار ہے رحیم نہیں ہے اور تا اس کے مسیح کو منحوس قرار نہ دیں*۔

یاد رہے کہ مسیح موعود کے وقت میں موتوں کی کثرت ضروری تھی اور زلزلوں اور طاعون کا آنا ایک مقدّر امر تھا۔ یہی معنے اس حدیث کے ہیں کہ جو لکھا ہے کہ مسیح موعود کے دم سے لوگ مریں گے اور جہاں تک مسیحؑ کی نظر جائے گی اس کا قاتلانہ دم اثر کرے گا۔ پسؔ یہ نہیں


مسیح موعود کے لئے ابتدا سے یہی مقدر ہے کہ پہلے تو وہ قہاری رنگ میں ظاہر ہوگا اور جہاں تک

اس کی نظر کام کرتی ہے اس کے دم سے لوگ مریں گے یعنی وہ زمانہ جہاد اور تلوار سے لڑنے کازمانہ نہیں ہوگاصرف مسیح موعود کی رُوحانی توجہ تلوار کا کام دکھلائے گی اور قہری نشان آسمان سے نازل ہوں گے جیسے طاعون اور زلزلے وغیرہ آفات۔ تب اس کے بعد خدا کا مسیح نوع انسان کو رحم کی نظر سے دیکھے گا اور آسمان سے رحم کے آثار ظاہر ہوں گے اور عمروں میں برکت دی جائے گی اور زمین میں سے رزق کا سامان بکثرت پیدا ہوگا۔ منہ



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 400

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 400

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/400/mode/1up


سمجھنا چاہیئے کہ اس حدیث میں مسیح موعود کو ایک ڈائن قرار دیا گیا ہے جو نظر کے ساتھ ہر ایک کا کلیجہ نکالے گا بلکہ معنے حدیث کے یہ ہیں کہ اُس کے نفحاتِ طیّبات یعنی کلمات اس کے جہاں تک زمین پر شائع ہوں گے تو چونکہ لوگ اُن کا انکار کریں گے اور تکذیب سے پیش آئیں گے اور گالیاں دیں گے اس لئے وہ انکار موجب عذاب ہو جائے گا*۔یہ حدیث بتلا رہی ہے کہ مسیح موعود کا سخت انکار ہوگا جس کی وجہ سے ملک میں مری پڑے گی اور سخت سخت زلزلے آئیں گے اور امن اُٹھ جائے گا۔ ورنہ یہ غیر معقول بات ہے کہ خواہ نخواہ نیکو کار اور نیک چلن آدمیوں پر طرح طرح کے عذاب کی قیامت آوے۔ یہی وجہ ہے کہ پہلے زمانوں میں بھی نادان لوگوں نے ہر ایک نبی کو منحوس قدم سمجھا ہے اور اپنی شامتِ اعمال اُن پر تھاپ دی ہے۔ مگر اصل بات یہ ہے کہ نبی عذاب کو نہیں لاتا بلکہ عذاب کا مستحق ہو جانا اتمام حجت کے لئے نبی کو لاتاہے۔ اور اُس کے قائم ہونے کے لئے ضرورت پیدا کرتا ہے۔ اور سخت عذاب بغیر نبی قائم ہونے کے آتا ہی نہیں۔ جیسا کہ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔


اس حدیث سے بھی ثابت ہے کہ مسیح کے وقت میں جہاد کا حکم منسوخ کر دیا جائے گا جیسا کہ

صحیح بخاری میں بھی مسیح موعود کی صفات میں لکھا ہے کہ یضع الحرب یعنی مسیح موعود جب آئے گا تو جنگ اور جہاد کو موقوف کردے گا۔ اس میں حکمت یہ ہے کہ جب مسیح کی روحانی توجہ سے قہری نشان ظاہر ہوں گے اور لاکھوں انسان طاعون اور زلازل وغیرہ سے مریں گے تو پھر تلوار کے ذریعہ سے کسی کو قتل کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اور خدا اس سے رحیم تر ہے کہ د۲و قسم کے شدید عذاب ایک ہی وقت میں کسی قوم پر نازل کرے یعنی ایک قہری نشانوں کا عذاب اور دوسرا انسانوں کے ذریعہ سے تلوار کا عذاب۔ اور خدا تعالیٰ نے قرآن شریف میں صاف فرما دیا ہے کہ یہ د۲و قسم کے عذاب ایک وقت میں جمع نہیں ہو سکتے۔ منہ



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 401

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 401

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/401/mode/1up


پھر یہ کیا بات ہے کہ ایک طرف تو طاعون ملک کو کھارہی ہے اور دوسری طرف ہیبت ناک زلزلے پیچھاؔ نہیں چھوڑتے۔اے غافلو! تلاش تو کرو شاید تم میں خدا کی طرف سے کوئی نبی قائم ہوگیا ہے*۔ جس کی تم تکذیب کررہے ہو۔ اب ہجری صدی کا بھی چوبیسو۲۴اں سال ہے بغیر قائم ہونے کسی مرسلِ الٰہی کے یہ وبال تم پر کیوں آگیا جو ہر سال تمہارے دوستوں کو تم سے جُدا کرتا اور تمہارے پیاروں کو تم سے علیحدہ کر کے داغِ جدائی تمہارے دلوں پر لگاتا ہے آخر کچھ بات تو ہے کیوں تلاش نہیں کرتے اور تم کیوں اس آیت موصوفہ بالا میں غور نہیں کرتے جو خدا تعالیٰ فرماتا ہے 3 ۱؂۔ یعنی ہم کسی بستی پر غیر معمولی عذاب نازل نہیں کرتے جب تک ہم اُن پر اتمام حجت کیلئے ایک رسول نہ بھیج دیں۔ اب تم خود سوچ کر دیکھ لو کہ کیا یہ غیر معمولی عذاب نہیں جو تم کئی سال سے بھگت رہے ہو۔ تم وہ مصیبتیں دیکھ رہے ہو جن کا تمہارے باپ دادوں نے نام بھی نہیں سُنا تھا اور جن کی ہزاروں برس تک اس ملک میں نظیر نہیں پائی جاتی۔ اور جس طاعون اور جس زلزلہ کو اب تم دیکھتے ہو میں اپنے کشفی عالم میں پچیس۲۵ برس سے اسے دیکھ رہا ہوں۔ اگر خدا نے مجھے یہ تمام خبریں پہلے سے نہیں دیں تو مَیں جھوٹا ہوں۔ لیکن اگر یہ خبریں پچیس۲۵ برس سے میری کتابوں میںؔ مندرج ہیں اور متواتر مَیں قبل از وقت خبرخ دیتا رہا ہوں تو تمہیں ڈرنا چاہیئے


نبی کے لفظ سے اس زمانہ کے لئے صرف خدا تعالیٰ کی یہ مراد ہے کہ کوئی شخص کامل طور پر شرف مکالمہ

اور مخاطبہ الٰہیہ حاصل کرے اور تجدید دین کے لئے مامور ہو۔ یہ نہیں کہ وہ کوئی دوسری شریعت لاوے کیونکہ شریعت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی پر نبی کے لفظ کا اطلاق بھی جائز نہیں جب تک اس کو امّتی بھی نہ کہا جائے جس کے یہ معنی ہیں کہ ہر ایک انعام اُس نے آنحضرت ؐ کی پیروی سے پایا ہے نہ براہِ راست۔ منہ

خ انہیں سخت زلزلوں کی خبریں میری کتاب براہین احمدیہ میں آج سے پچیس برس پہلے شائع

ہوچکی ہیں۔ منہ



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 402

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 402

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/402/mode/1up


ایسا نہ ہو کہ تم خدا کے الزام کے نیچے آجاؤ۔ تم سُن چکے ہو کہ ۴؍ اپریل ۱۹۰۵ء کے زلزلہ کی پیشگوئی ایک برس پہلے مَیں نے اخباروں میں شائع کی تھی۔ اور اس میں صرف یہی لفظ نہیں تھا کہ ’’زلزلہ کا دھکا‘‘ بلکہ یہ الہام بھی تھا کہ عفت الدیار محلھا ومقامھا یعنی ملک پنجاب کے بعض حصوں کی عمارتیں تباہ اور ناپدید ہو جائیں گی۔ سو اب مجھے اس بات کے لکھنے کی ضرورت نہیں کہ کس صفائی سے وہ پیشگوئی پوری ہوگئی۔ پھر بعد اس کے اُسی اپریل کے مہینہ میںیہ دوسری پیشگوئی خدا تعالیٰ کی وحی سے مَیں نے شائع کی تھی کہ جیسا کہ یہ زلزلہ ۴؍اپریل ۱۹۰۵ء کا موسمِ بہار میں آیا ایسا ہی ایک دوسرا زلزلہ موسم بہار میں ہی آئے گا اور اس سے پہلے نہیں آئے گا اور ضروری ہے کہ ۲۵؍ فروری ۱۹۰۶ء تک وہ زلزلہ نہ آوے۔ سو گیارہ مہینہ تک کوئی زلزلہ نہ آیا اور جب ۲۵؍ فروری ۱۹۰۶ء گزر گئی تب ۲۷؍ فروری ۱۹۰۶ء کی رات کو عین وسط بہار میں ایک بجے کے وقت ایسا سخت زلزلہ آیا کہ انگریزی اخبارات سِول وغیرہ کو بھی اقرار کرنا پڑا کہ یہ زلزلہ ۴؍ اپریل ۱۹۰۵ء کے زلزلہ کے برابر تھا۔ اور رام پور شہر علاؔ قہ شملہ اور بہت سے اور مقامات میں جانوں اور عمارتوں کا نقصان ہوا۔ یہ وہی زلزلہ تھا جس کی نسبت گیارہ مہینے پہلے خدا تعالیٰ کی وحی نے یہ خبردی تھی کہ

’’پھر بہار آئی خدا کی بات پھر پوری ہوئی‘‘*


افسوس کہ بعض متعصب مولوی محض ہٹ دھرمی سے اس کھلی کھلی پیشگوئی پر گرد ڈالنا چاہتے ہیں اور

لوگوں کو دھوکا دے کر یہ کہتے ہیں کہ آئندہ زلزلہ کی نسبت تو یہ لکھا گیا تھا کہ وہ قیامت کا نمونہ ہوگا مگر یہ زلزلہ تو قیامت کا نمونہ نہیں۔ اس کے جواب میں بجز اس کے کیا کہیں کہ لعنۃ اللّٰہ علی الکاذبین مَیں بار بار اپنے رسالوں اور اشتہارات میں یہ پیشگوئی شائع کر چکاہوں کہ کئی زلزلے آئیں گے۔ اور ایک قیامت کا نمونہ ہوگا یعنی اُس میں بہت سی جانوں کا نقصان ہوگا۔ مگر ایک زلزلہ بہار میں آئے گا جیسا کہ ۴؍ اپریل ۱۹۰۵ء کا زلزلہ بہار کے دنوں میں آیا تھا اور اس کی نسبت یہ الہام تھا۔



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 403

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 403

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/403/mode/1up


سو اسی کے مطابق موسم بہار میں یہ زلزلہ آیا۔ اب سوچ کر دیکھ لو کہ یہ بجز خدا کے کس کی طاقت ہے کہ اس تصریح کے ساتھ پیشگوئی کر سکے۔ میرے ہاتھ میں تو زمین کے طبقات نہیں تھے کہ مَیں گیار۱۱ہ مہینے تک ان کو تھام رکھتا اور پھر ۲۵؍ فروری ۱۹۰۶ء کے بعد ایک زور کا دھکا دے کر زمین کو ہلا دیتا۔ سو اے عزیزو! جبکہ تم نے یہ دونوں زلزلے اپنی آنکھوں سے دیکھ لئے تو اب تمہیں اس بات کا سمجھناسہل ہے کہ آئندہ پنج زلزلوں کی خبر بھی کوئی گپ نہیں ہے۔ اور تم یہ بھی سمجھ سکتے ہو کہ جیسا کہ یہ یقین کرنا انسانی طاقت سے باہر تھا کہ گیار۱۱ہ ماہ تک اپریل کے زلزلہ کی مانند کوئی زلزلہ نہیں آئے گا بلکہ عین بہار میں ۲۵؍ فروری ۱۹۰۶ء کے بعد آئے گا۔ ایسا ہی یہ یقین کرنا بھی انسانی طاقت سے باہر ہے کہ اب بعد اس کے ۵پانچ شدید زلزلے آئیں گے جن کے ذریعہ سے خدا تعالیٰ اپنے چہرہ کی چمکار دکھلائے گا یہاں تک کہ ان کو جو خدا کی ہستی کے قائل نہیں اقرار کی طرف کھینچے گا۔ اور پھر بعد اس کے امن ہوؔ جائے گا اور دنیا اپنی معمولی حالت پر آجائے گی۔ اور ایک مدّت تک ایسے زلزلے پھر کبھی نہیں آئیں گے۔ آپ لوگ سمجھ سکتے ہیں کہ کوئی علم طبقات الارض کا اس تصریح اور تفصیل کو بتلا نہیں سکتا بلکہ وہ خدا جو زمین اور آسمان کا خدا ہے وہ اپنے خاص رسولوں کو یہ اسرار بتلاتا ہے نہ ہر ایک کو تا دنیا کے لوگ کفر اور انکار سے بچ جائیں اور تا وہ ایمان لائیں اورجہنم کے عذاب سے نجات پائیں۔ سو دیکھو مَیں زمین و آسمان کو گواہ کرتا ہوں کہ آج مَیں نے


پھر بہار آئی خدا کی بات پھر پوری ہوئی۔ سو ۲۸؍ فروری ۱۹۰۶ء کا زلزلہ عین بہار میں آیا جس سے آٹھ آدمی مر گئے اور انیس ۱۹ مجروح ہوئے اور صدہا مکان گر گئے۔ اور اسی زلزلہ کے بارے میں پیسہ اخبار ۱۶؍ مارچ ۱۹۰۶ء صفحہ ۵ تیسرے کالم میں لکھا ہے کہ ۲۸؍ فروری ۱۹۰۶ء کی شب کے بھونچال میں موضع دودہ پور ضلع انبالہ تحصیل جگادھری کے سارے آدمی رات کو سوئے ہوئے مر گئے۔ صرف تین آدمی بچے اور نیرہ ضلع سہارنپور میں زلزلہ کی رات کو ایک سوکھا کنواں پانی سے بھر گیا۔ منہ



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 404

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 404

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/404/mode/1up


وہ پیشگوئی جو ۵پانچ زلزلوں کے بارے میں ہے بتصریح بیان کر دی ہے تا تم پر حجت ہو اور تا تمہاری گمراہی پر موت نہ ہو۔ اے عزیز! خدا سے مت لڑو کہ اس لڑائی میں تم ہرگز فتح یاب نہیں ہو سکتے۔ خدا کسی قوم پر ایسے سخت عذاب نازل نہیں کرتا اور نہ کبھی اُس نے کئے جب تک اُس قوم میں اُس کی طرف سے کوئی رسول نہ آیا ہو۔ یعنی جب تک اُس کا بھیجا ہوا اُن میں ظاہر نہ ہوا ہو۔ سو تم خدا کے قانونِ قدیم سے فائدہ اُٹھاؤ اورتلاش کرو کہ وہ کون ہے جس کے لئے تمہاری آنکھوں کے روبرو آسمان پر رمضان کے مہینہ میں کسوف خسوف ہوا اور زمین پر طاعون پھیلی اور زلزلے آئے۔ اور یہ پیشگوئیاں قبل از وقت کسؔ نے تم کو سُنائیں اور کس نے یہ دعویٰ کیا کہ مَیں مسیح موعود ہوں۔ اُس شخص کو تلاش کرو کہ وہ تم میں موجود ہے اور وہ یہی ہے کہ جو بول رہا ہے۔ 3 3 3 ۱؂۔

مَیں نے اِس جگہ تک مضمون کو ختم کیا تھا کہ آج پھر ۱۵؍ مارچ ۱۹۰۶ء کو بروزپنج شنبہ وقت صبح یہ الہام ہوا۔ خدا نکلنے کو ہے انت منّی بمنزلۃ بروزی۔ وعد اللّٰہ اِنّ وعداللّٰہ لا یُبدّل۔ یعنی خدا اِن پانچ زلزلوں کو لانے سے اپنا چہرہ ظاہر کرے گا۔ اور اپنے وجود کو دکھلادے گا۔ اور تُومجھ سے ایسا ہے جیسا کہ مَیں ہی ظاہر ہوگیا۔ یعنی تیرا ظہور بعینہٖ میرا ظہور ہوگا یہ خدا کا وعدہ ہے کہ پا۵نچ زلزلوں کے ساتھ خدا اپنے تئیں ظاہر کرے گا۔ اور خدا کا وعدہ نہیں ٹلے گا اور وہ ضرور ہو کر رہے گا۔

یاد رہے کہ پیشگوئی دو قسم کی ہوتی ہے۔ ایک صرف وعید کی جس سے مقصود صرف سزا دینا اور عذاب دینا ہوتا ہے۔ ایسی پیشگوئی اگر خدا تعالیٰ کی طرف سے ہو تو کسی کے ڈرنے اور توبہ اور استغفار یا صدقہ دُعا سے ٹل سکتی ہے جیسا کہ یونس نبی کی پیشگوئی ٹل گئی اور ظہور میں نہ آئی کیونکہ یونس نبی کو وعید کے طور پر بتلایا ؔ گیا تھا کہ چالیس۴۰ دن تک تیری قوم پر عذاب نازل ہو جائے گا اور یہ پیشگوئی قطعی طور پر بغیر کسی شرط کے تھی مگر تب بھی



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 405

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 405

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/405/mode/1up


جب یونسؑ کی قوم نے توبہ اور استغفار کیا اور اُن کے دل ڈر گئے تو خدا تعالیٰ نے اس عذاب کا وارد کرنا موقوف رکھا اوروہ قطعی پیشگوئی ٹل گئی جس کی وجہ سے یونس نبی کو بڑی مصیبت پیش آئی اور اُس نے نہ چاہا کہ کذّاب کہلا کر پھر اپنی قوم کو مُنہ دکھاوے۔ اور وعید کی پیشگوئی کا توبہ استغفار یا صدقہ سے ٹل جانا ایک ایسا بدیہی امر ہے کہ کسی فرقہ یا قوم کو اس سے انکار نہیں کیونکہ تمام انبیاء علیہم السلام کے اتفاق سے یہ بات مسلّم ہے کہ توبہ استغفار اور صدقہ خیرات سے بَلا ردّ ہو سکتی ہے۔ اَب ظاہر ہے کہ جس بَلا کو خدا نے کسی پر وارد کرنا چاہا ہے اگر نبی کو پیش از وقت اُس بَلا کا علم دیا جائے تو وہی وعید کی پیشگوئی کہلائے گی۔ اور اگر کسی نبی کو پیش از وقت اس کا علم نہ دیا جائے تو صرف خدا تعالیٰ کا مخفی ارادہ ہوگا۔ اس جگہ ان نادان مولویوں کی کس قدر پردہ دری ہوتی ہے جو مجھ پر اعتراض کر کے کہتے ہیں کہ ڈپٹی عبداللہ آتھم پند۱۵رہ مہینے کی میعاد میں نہیں مرا بلکہ چند ماہ بعد مرا۔ اور نہیں جانتے کہ وہ وعید کی پیشگوئی تھی اور باوجود اس کے یونسؑ کی پیشگوئی کی طرح صرف قطعی نہ تھی بلکہؔ اس کے ساتھ یہ لفظ تھے کہ بشرطیکہ حق کی طرف رجوع نہ کرے۔ یعنی اُس حالت میں پندر۱۵ہ مہینے کے اندر مرے گا کہ جب اس کے دل نے حق کی طرف رجوع نہ کیا ہو۔ لیکن یہ بات عیسائیوں کی شہادت سے بھی ثابت شدہ ہے کہ اُس نے اُسی مجلس میں جب یہ پیشگوئی سُنائی گئی تھی حق کی طرف رجوع کر لیا تھا اور ڈر گیا تھا کیونکہ جب مَیں نے مباحثہ کا سلسلہ ختم ہونے کے بعد سا۶۰ٹھ یا ستّر ۷۰گواہوں کے روبرو جس میں سے بعض مسلمان اور بعض عیسائی تھے ڈاکٹر مارٹن کلارک کی کوٹھی پر بلند آواز سے یہ کہا کہ آپ نے اپنی فلاں کتاب میں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام دجّال رکھا ہے ا س لئے خدا نے ارادہ کیا ہے کہ پندرہ مہینے کے اندر وہ آپ کو ہلاک کرے گا بشرطیکہ حق کی طرف رجوع نہ کرو۔ تب وہ اس پیشگوئی کوسُنتے ہی ڈر گیا اور اس کا رنگ زرد ہوگیا اور اُس نے اپنی زبان باہر نکالی اور دونوں ہاتھ اپنے کانوں پر رکھے۔ اور



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 406

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 406

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/406/mode/1up


اُس کا بدن خوف سے کانپ اُٹھا اور توبہ کرنے والے کی شکل بنا کر کہا کہ مَیں نے آنحضرتؐ کو ہرگز دجّال نہیں کہا۔ میرے خیال میں اس وقت تیس۳۰ سے زیادہ اس جلسہ میں عیسائی موجود ہوں گے جن میں سے ایک ڈاکٹر مارٹن کلارک بھی تھے جو اب تک زندہ موجود ہیں۔ اگر اُن سے حلفًا ؔ دریافت کیا جائے تو مَیں امید نہیں رکھتا کہ وہ خلاف واقعہ بیان کر سکیں یا اس واقعہ کا اخفا کر سکیں۔ پھر باوجود اس کے یہ امر بھی ثابت ہے کہ اس پیشگوئی کے سُنتے ہی ڈپٹی عبداللہ آتھم کے دل پر سخت بے چینی اور بے قراری طاری ہوگئی اور وہ پیشگوئی کے اثر سے دیوانہ کی طرح ہوگیا اور اکثر روتا تھا اور بعد اس کے دین اسلام کے ردّ میں ایک سطر بھی اُس نے شائع نہ کی یہاں تک کہ صرف چند ماہ بعد فوت ہوگیا اور مَیں نے متواتر اشتہاروں سے اس پر حجت پوری کی۔ اور اشتہاروں میں لکھا کہ اگر اُس نے پیشگوئی کی شرط کے موافق اپنے دل میں حق کی طرف رجوع نہیں کیا تو وہ حلفًا بیان کرے تو مَیں وعدہ کرتا ہوں کہ مَیں چار ہزار روپیہ اس حلف کے بعد بلا توقف اس کو دوں گا مگر باوجود عیسائیوں کے اصرار کے (کہ حلف اُٹھالے) اُس نے قسم نہ کھائی۔ اور اس طرح ٹال دیا کہ قسم کھانا ہمارے مذہب میں منع ہے حالانکہ انجیل سے ثابت ہے کہ پطرس نے قسم کھائی۔ پولوس نے قسم کھائی اور خود حضرت مسیحؑ نے قسم کھائی۔ پھر منع کیونکر ہوگئی۔ اور اب تک عدالتوں میں عیسائی گواہوں کو قسم دی جاتی ہے۔ بلکہ دوسروں کے لئے اقرار صالح اور عیسائیوں کے لئے خاص طور پر قسم ہے۔ غرض باوجود اس حیلہ بہانہ کے پھر موتؔ سے بچ نہ سکا۔ اور جیسا کہ مَیں نے اشتہارات میں شائع کیا تھامیرے آخری اشتہار سے صرف چند مہینے بعد مر گیا۔ اور موت کی بیماری تو اُنہیں دنوں میں اس کو شروع ہوگئی تھی۔

یہ ہیں ہمارے مخالف مولویوں کے اعتراض جنہوں نے علم قرآن اور حدیث کا پڑھ کر ڈبودیا۔ اب تک انہیں معلوم نہیں کہ وعید کی پیشگوئی اور وعدہ کی پیشگوئی میں فرق کیا ہے؟ اور اب تک یونس نبی کے قصّہ سے بھی بے خبر ہیں جو دُرَِّ منثور میں بھی تفصیل سے مندرج ہے



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 407

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 407

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/407/mode/1up


چونکہ اُن کی نیّتیں درست نہیں اس لئے اعتراض کے وقت اُن کو وہ پیشگوئیاں یاد نہیں رہتیں جو دس ہزار سے بھی زیادہ مجھ سے وقوع میں آگئی ہیں۔ اور جیسا کہ خدا نے فرمایا تھا ویسا ہی ظہور میں آئیں۔ اور اگر کوئی وعید کی پیشگوئی جو کسی شخص کے عذاب پرمشتمل تھی اپنے وقت سے ٹل گئی ہو تو اس پر شور مچاتے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان لوگوں کو خدا تعالیٰ کی کتابوں پر ایمان ہی نہیں۔ اور میرے پرحملہ کرنے کے جوش سے تمام نبیوں پر حملہ کرتے ہیں۔ یہ نادان نہیں جانتے کہ اگر ڈپٹی آتھم پندرہ مہینے میں نہیں مرا تو آخر چند ماہ بعد میری زندگی میں ہی مرگیا۔ اور پیشگوئی میں صاف یہ لفظ تھے کہ جھوٹا سچے کی زندگی میں مر جائے گا۔ اُس کا دعویٰ تھا کہ عیسائی مذہب سچا ہے اور میرا دعویٰ تھا کہ اسلام سچا ہے پسؔ خدا نے میری زندگی میں اُس کو ہلاک کر دیا اور مجھے سچا کیا۔ پند۱۵رہ مہینے کو بار بار بیان کرنا اور ان امور کا ذکر نہ کرنا کیا یہی ان مولویوں کی دیانتداری ہے؟ نہیں سوچتے کہ یونس نبی کی تو قطعی عذاب کی پیشگوئی تھی جس کی نسبت خبر دی گئی تھی کہ چالیس۴۰ دن تک بہر حال اس قوم پر عذاب وارد ہو جائے گا مگر وہ عذاب اُن پر وارد نہ ہوا یہاں تک کہ یونسؑ اُن میں سے بہتوں کی زندگی میں ہی فوت ہوگیا۔ ہائے افسوس! اگر ان لوگوں کی نیّت درست ہوتی تو آتھم کے واقعہ کے بعد جو پیشگوئی لیکھرام کی نسبت کی گئی تھی جس کے ساتھ کوئی بھی شرط نہ تھی اور جس میں صاف طور پر وقت اور قسم موت بتلائی گئی تھی اسی پر غور کرتے کہ کیسی صفائی سے وہ پوری ہوئی۔ مگر کون غور کرے جب تعصب سے دل اندھے ہوگئے۔ اور اگر ایک ذرّہ دلوں میں انصاف ہوتا تو ایک نہایت سہل طریق اُن کے لئے مہیّا تھا کہ جن پیشگوئیوں کے نہ پورے ہونے پر اُن کو اعتراض ہے وہ لکھ کر میرے سامنے پیش کرتے کہ وہ کس قدر ہیں اور پھر مجھ سے اس بات کا ثبوت لیتے کہ وہ پیشگوئیاں جو پوری ہوگئیں وہ کس قدر ہیں تو اس امتحان سے اُن کے تمام پردے کھل جاتے اور مَیں خدا تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ محلِّ اعتراض اُن کے پاس صرف ایکؔ دو



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 408

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 408

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/408/mode/1up


وعید کی پیشگوئیاں ہیں جن کے ساتھ شرط بھی تھی جن میں خوف اور ڈرنے کی وجہ سے تاخیر ہو گئی۔ اور جن کی نسبت خدا تعالیٰ کا قدیم قانون ہے کہ وہ توبہ استغفار اور صدقہ اور دُعا سے ٹل سکتی ہیں۔ لیکن اُن کے مقابل پر وہ پیشگوئیاں پوری ہوئیں جو دس ہزار سے بھی زیادہ ہیں جن کی سچائی کے لئے کئی لاکھ انسان گواہ ہیں۔ اور صرف ایک فرقہ نہیں بلکہ تمام فرقے۔ کیا مسلمان اور کیا ہندو اور کیا عیسائی ان کی سچائی کی شہادت دینے کے لئے مجبور ہیں پس کیا یہ ایمانداری تھی کہ پیشگوئیوں کی ایک عظیم الشان فوج کو جن کی سچائی پر لاکھوں انسان گواہ ہیں کالعدم سمجھ کر ان سے کچھ فائدہ نہ اٹھانا۔ اور وعید کی ایک دو پیشگوئیوں کو جو خدا کے قدیم قانون کے موافق تاخیر پذیر ہوگئیں بار بار پیش کرنا۔ اگر یہی حال ہے تو کسی نبی کی نبوّت قائم نہیں رہ سکتی کیونکہ ان واقعات کا ہر ایک نبوت میں نمونہ موجود ہے اِسی لئے مَیں کہتا ہوں کہ یہ لوگ دین اور سچائی کے دشمن ہیں۔ اور اگر اب بھی ان لوگوں کی کوئی جماعت دلوں کو درست کر کے میرے پاس آوے تو مَیں اب بھی اِس بات کے لئے حاضر ہوں کہ اُن کے لغو اور بیہودہ شبہات کا جواب دوں اور ان کو دکھلاؤں کہ کس قدر خدا نے ایک فوجِ کثیر کی طرح میری ؔ شہادت میں پیشگوئیاں مہیّا کر رکھی ہیں جو ایسے طور سے اُن کی سچائی ظاہر ہوئی ہے جیسا کہ دن چڑھ جاتا ہے۔ یہ نادان مولوی اگر اپنی آنکھیں دیدہ و دانستہ بند کرتے ہیں تو کریں۔ سچائی کو ان سے کیا نقصان؟ لیکن وہ زمانہ آتا ہے بلکہ قریب ہے کہ بہتیرے فرعون طبع ان پیشگوئیوں پر غور کرنے سے غرق ہونے سے بچ جائیں گے۔ خدا فرماتا ہے کہ مَیں حملہ پر حملہ کروں گا یہاں تک کہ مَیں تیری سچائی دلوں میں بٹھا دوں گا۔

پس اے مولویو! اگر تمہیں خدا سے لڑنے کی طاقت ہے تو لڑو۔ مجھ سے پہلے ایک غریب انسان مریم کے بیٹے سے یہودیوں نے کیا کچھ نہ کیا اور کس طرح اپنے گمان میں اُس کو سولی دے دی۔ مگر خدا نے اس کو سولی کی موت سے بچایا۔ اور یا تو وہ



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 409

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 409

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/409/mode/1up


زمانہ تھاکہ اُس کو صرف ایک مکّار اور کذّاب خیال کیا جاتا تھا اور یا وہ وقت آیا کہ اس قدر اُس کی عظمت دلوں میں پیدا ہوگئی کہ اب چالیس۴۰ کروڑ انسان اس کو خدا کر کے مانتا ہے۔ اگرچہ ان لوگوں نے کُفر کیا کہ ایک عاجز انسان کو خدا بنایا مگر یہ یہودیوں کا جواب ہے کہ جس شخص کو وہ لوگ ایک جھوٹے کی طرح پَیروں کے نیچے کُچل دینا چاہتے تھے وہی یسوع مریم کا بیٹا اس عظمت کو پہنچا کہ اب چالیس۴۰ کروڑ انسان اُس کو سجدہ کرتے ہیں۔ اورؔ بادشاہوں کی گردنیں اُس کے نام کے آگے جھکتی ہیں۔ سو مَیں نے اگرچہ یہ دُعا کی ہے کہ یسوع ابن مریم کی طرح شرک کی ترقی کا مَیں ذریعہ نہ ٹھہرایا جاؤں اور مَیں یقین رکھتا ہوں کہ خدا تعالیٰ ایسا ہی کرے گا۔ لیکن خدا تعالیٰ نے مجھے بار بار خبر دی ہے کہ وہ مجھے بہت عظمت دے گا اور میری محبت دلوں میں بٹھائے گا۔ اور میرے سلسلہ کو تمام زمین میں پھیلائے گا اور سب فرقوں پر میرے فرقہ کو غالب کرے گا۔ اور میرے فرقہ کے لوگ اِس قدر علم اور معرفت میں کمال حاصل کریں گے کہ اپنی سچائی کے نور اور اپنے دلائل اور نشانوں کے رُو سے سب کا مُنہ بند کر دیں گے۔ اور ہر ایک قوم اس چشمہ سے پانی پیئے گی اور یہ سلسلہ زور سے بڑھے گا اور پھولے گا یہاں تک کہ زمین پر محیط ہو جاوے گا۔ بہت سی روکیں پیدا ہوں گی اور ابتلا آئیں گے مگر خدا سب کو درمیان سے اٹھادے گا اور اپنے وعدہ کو پورا کرے گا۔ اور خدا نے مجھے مخاطب کرکے فرمایا کہ مَیں تجھے برکت پربرکت دوں گا یہاں تک کہ بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے*۔

سو اے سُننے والو! اِن باتوں کو یاد رکھو۔ اور اِن پیش خبریوں کو اپنے صندوقوں


عالم کشف میں مجھے وہ بادشاہ دکھلائے گئے جو گھوڑوں پر سوار تھے۔ اور کہا گیا کہ یہ ہیں جو اپنی

گردنوں پر تیری اطاعت کا جُوَا اُٹھائیں گے اور خدا انہیں برکت دے گا۔ منہ



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 410

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 410

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/410/mode/1up


میں محفوظ رکھ لو کہ یہ خدا کا کلام ہے جو ایک دن پورا ہوگا۔ مَیں اپنے نفس میں کوئی نیکیؔ نہیں دیکھتا۔ اور مَیں نے وہ کام نہیں کیا جو مجھے کرنا چاہئے تھا۔ اور مَیں اپنے تئیں صرف ایک نالائق مزدور سمجھتا ہوں۔ یہ محض خدا کا فضل ہے جو میرے شامل حال ہوا۔ پس اُس خدائے قادر اور کریم کا ہزار ہزار شکر ہے کہ اس مُشتِ خاک کو اس نے باوجود ان تمام بے ہنریوں کے قبول کیا ۔


عجب دارم ازلطفت اے کردگار

پذیرفتہۂ چوں منِ خاکسار


پسندیدگانے بجائے رسند

ز ما کہترانت چہ آمد پسند

چو از قطرۂ خلق پیدا کنی

ہمیں عادت اینجا ہویدا کنی

یہ بات لکھنے سے رہ گئی کہ مذکورہ بالا الہام میں جو یہ لفظ ہیں انّ وعداللّٰہ لایُبدّل۔ یعنی خدا کا وعدہ ٹل نہیں سکتایہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ پانچ۵ زلزلوں کا آنا خدا تعالیٰ کا ایک وعدہ ہے جو ضرور ہو کر رہے گا ہاں جو شخص توبہ استغفار کرے گا اور ابھی سے خدا تعالیٰ سے صلح کرے گا اور کوئی سرکشی کی آگ اس میں باقی نہیں رہے گی خدا اس پر رحم کرے گا۔ مگر اس پر رحم کرنے سے یہ نتیجہ نہیں نکلتا کہ یہ پا۵نچ زلزلے نہیں آویں گے۔ وہ تو ضرور آویں گے مگر ایسا شخص اُن کے صدمہ سے بچ جائے گا کیونکہ یہ خدا ؔ تعالیٰ کا وعدہ ہے وہ اپنے وعدہ میں تخلّف نہیں کرتا۔ اُس کا وعید ٹل سکتا ہے۔ مگر وعدہ نہیں ٹل سکتا۔ جیسا کہ ہم ابھی پہلے بیان کر چکے ہیں۔

ایک اور بات اس جگہ ذکر کے لائق ہے کہ اس جگہ طبعًا یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جبکہ اس سے پہلے صدہا نشان میری تصدیق کے لئے کھلے کھلے ظاہر ہو چکے تھے اور ہزارہا تک نوبت پہنچ گئی تھی تو پھر اس مہلک طاعون اور اِن تباہی افگن زلازل کی کیا ضرورت تھی۔ کیا وہ صدہا نشان کافی نہ تھے؟



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 411

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 411

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/411/mode/1up


اس سوال کا جواب د۲و طور سے ہے۔ اوّ۔۱ل یہ کہ انسانی فطرت میں یہ داخل ہے کہ وہ رحمت کے نشانوں سے بہت ہی کم فائدہ اُٹھاتا ہے۔ اور ایسا ہی تعصّب کی وجہ سے دوسری قسم کے چھوٹے چھوٹے نشانوں کے ٹالنے کے لئے بھی کوئی نہ کوئی حیلہ نکالتا ہے تا کسی طرح دولت قبول سے محروم رہے۔ چنانچہ اس جگہ بھی ایسا ہی ہوا کہ باوجود ہزارہا نشانوں کے ظاہر ہونے کے قوم کے دلوں پر ایک ذرّہ اثر نہ پڑا۔ اگر آپ میری کتاب ’’نزول المسیح‘‘ کو دیکھیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ خدا نے نشانوں کے دکھلانے میں کوئی فرق نہیں کیا۔ دوستوں کے لئے بھی نشان ظاہر ہوئے اور دشمنوؔ ں کی تنبیہ کے لئے بھی۔ اور میری ذات کے متعلق بھی۔ اور ایسا ہی میری اولاد کے متعلق بھی نشان ظہور میں آئے۔ اور جس طرح زمین کا ایک بڑا حصّہ سمندر سے بھرا ہوا ہے ایسا ہی یہ سلسلہ خدا کے نشانوں سے بھر گیا۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جس میں کوئی نہ کوئی نشان ظاہر نہ ہو۔ اور ہر ایک پیشگوئی کسی نہ کسی نشان پر مشتمل ہوتی ہے اور مَیں نے اس رسالہ میں دس ہزار نشان کا صرف نمونہ کے طور پر ذکر کیا ہے ورنہ اگر وہ سب تحریر کئے جائیں تو وہ کتاب جس میں وہ قلمبند ہوں ہزار جزو سے بھی زیادہ ہو جائے گی۔ کیا اس قدر غیب کا موج در موج ظاہر ہونا کسی مفتری کے کاروبار میں ممکن ہے۔ میرے نادان مخالفوں کو خدا روز بروز انواع و اقسام کے نشان دکھلانے سے ذلیل کرتا جاتا ہے۔ اور مَیں اُسی کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جیسا کہ اُس نے ابراہیمؑ سے مکالمہ مخاطبہ کیا اور پھر اسحٰق ؑ سے اور اسمٰعیلؑ سے اور یعقوبؑ سے اور یوسفؑ سے اور موسٰیؑ سے اور مسیحؑ ابن مریم سے اور سب کے بعد ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا ہمکلام ہوا کہ آپ پر سب سے زیادہ روشن اور پاک وحی نازل کی ایسا ہی اُس نے مجھے بھی اپنے مکالمہ مخاطبہ کا شرف بخشا۔ مگر یہ شرف مجھے محض آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پَیروؔ ی سے حاصل ہوا۔ اگر مَیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمّت نہ ہوتا اور آپ کی پیروی



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 412

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 412

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/412/mode/1up


نہ کرتا تو اگر دنیا کے تمام پہاڑوں کے برابر میرے اعمال ہوتے تو پھر بھی مَیں کبھی یہ شرف مکالمہ مخاطبہ ہر گز نہ پاتا کیونکہ اب بجز محمدی نبوت کے سب نبوتیں بند ہیں شریعت والا نبی کوئی نہیں آسکتا اور بغیر شریعت کے نبی ہو سکتا ہے مگر وہی جو پہلے اُمّتی ہو۔ پس اِسی بنا پر مَیں اُمتی بھی ہوں اور نبی بھی۔ اور میری نبوت یعنی مکالمہ مخاطبہ الٰہیہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا ایک ظلّ ہے اور بجز اس کے میری نبوت کچھ بھی نہیں وہی نبوت محمدؐیہ ہے جو مجھ میں ظاہر ہوئی ہے۔ اور چونکہ مَیں محض ظلّہوں اور اُمّتی ہوں اس لئے آنجنابؐ کی اِس سے کچھ کسرِ شان نہیں۔ اور یہ مکالمہ الٰہیہ جو مجھ سے ہوتا ہے یقینی ہے۔ اگر مَیں ایک دم کے لئے بھی اِس میں شک کروں تو کافر ہوجاؤں اور میری آخرت تباہ ہو جائے۔ وہ کلام جو میرے پر نازل ہوا یقینی اور قطعی ہے۔ اور جیسا کہ آفتاب اور اس کی روشنی کو دیکھ کرکوئی شک نہیں کر سکتا کہ یہ آفتاب اور یہ اس کی روشنی ہے ایسا ہی مَیں اس کلام میں بھی شک نہیں کر سکتا جو خدا تعالیٰ کی طرف سے میرے پر نازل ہوتا ہے اور مَیں اس پر ایسا ہی ایمان لاتاؔ ہوں جیسا کہ خدا کی کتاب پر۔ یہ تو ممکن ہے کہ کلام الٰہی کے معنے کرنے میں بعض مواضع میں ایک وقت تک مجھ سے خطا ہو جائے۔ مگر یہ ممکن نہیں کہ مَیں شک کروں کہ وہ خدا کا کلام نہیں۔ اور چونکہ میرے نزدیک نبی اُسی کو کہتے ہیں جس پر خدا کا کلام یقینی و قطعی بکثرت نازل ہو جو غیب پر مشتمل ہو اس لئے خدا نے میرا نام نبی رکھا مگر بغیر شریعت کے۔ شریعت کا حامل قیامت تک قرآن شریف ہے۔ پس وہ خدا کا کلام جو میرے پر نازل ہوتا ہے ایک خارق عادت کیفیت اپنے اندر رکھتا ہے اور اپنی نورانی شعاعوں سے اپناچہرہ دکھلاتا ہے۔ وہ فولادی میخ کی طرح دل کے اندر دھنس جاتا ہے اور اپنی رُوحانی قوتوں کے ساتھ مجھے پُر کر دیتا ہے۔ وہ لذیذ اور فصیح اور راحت بخش ہے اور ایک الٰہی ہیبت اپنے اندر رکھتا ہے اور غیب کے بیان کرنے میں بخیل نہیں بلکہ غیب کی



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 413

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 413

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/413/mode/1up


نہریں اس میں چل رہی ہیں۔ لیکن بعض ہمارے مخالف جو الہام کا دعویٰ کرتے ہیں اوّل تو یہ امواجِ غیبیہ اور ایک دریا اسرار الٰہیہ کا اُن کے الہامات میں نہیں۔ اور خدائی طاقت اور شوکت اُن کو چُھو بھی نہیں گئی۔ علاوہ اِس کے وہ خود اس بات کے قائل ہیں کہ انہیں معلوم نہیں کہ یہ الہامات اُن کے رحمانی ہیں یا شیطانی ہیںؔ ۔ اِسی وجہ سے اُن کا عام عقیدہ ہے کہ ان کے الہام امورِ ظنّیہ میں سے ہیں۔ نہیں کہہ سکتے کہ ایسے القاء خدا سے ہیں یا شیطان سے۔ پس ایسے الہاموں پر فخر کرنا جائے شرم ہے جن میں اس قدر بھی چمک نہیں جس سے پتہ لگ سکے کہ وہ ضرور خدا کی طرف سے ہیں نہ شیطان کی طرف سے۔ خدا پاک ہے اور شیطان پلید ہے۔ پس یہ عجیب الہام ہیں کہ ان سے کچھ معلوم نہیں ہوتا کہ یہ پاک چشمہ سے نکلے ہیں یا پلید چشمہ سے اور دوسری مصیبت یہ کہ اگر کوئی کسی الہام کو خدا کا الہام سمجھ کر اس پر کاربند ہوا اور دراصل وہ شیطان کا الہام ہو تو وہ تو ہلاک ہوگیا یا اگر شیطان کا الہام سمجھ کر خدا کے الہام پر کاربند نہ ہوا تو وہ بھی ہلاکت کے گڑھے میں گرا۔ تو یہ الہام کیا ہوئے؟ ایک خوفناک مصیبت ہوئی جس کا انجام موت ہے۔ اور نیز یہ اسلام پر بھی ایک داغ ہے کہ بنی اسرائیل میں تو ایسے یقینی الہام ہوتے تھے جن کی وجہ سے حضرت موسیٰ ؑ کی ماں نے اپنے معصوم بچے کو دریا میں ڈال دیا اور اس الہام کی سچائی میں کچھ شک نہ کیا اورظنّی نہ سمجھا۔ اور خضر نے ایک بچہ کو قتل بھی کر دیا۔ مگر اس اُ مت مرحومہ کو وہ مرتبہ بھی نہ ملا جو بنی اسرائیل کی عورتوں کو مل گیا۔ پھر اس آیت کے کیا معنے ہوئے کہ3 3 ۱؂۔کیا اُنہیں ظنّی الہاموں کا نام انعام ہے جو شیطان اور رحمن میں مشترک ہیں۔ جائے شرم۔

اور مذکورہ بالا سوال کا دوسرا جواب یہ ہے کہ چھوٹے چھوٹے واقعات



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 414

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 414

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/414/mode/1up


کی پیشگوئیاں اگرچہ خدا کے مرسلوں کی صداقت کی وہ بھی ایک کافی دلیل ہیں کیونکہ مقدار اور کیفیت کے لحاظ سے ان پیشگوئیوں میں بھی دوسرے لوگ ان کا مقابلہ نہیں کر سکتے تا ہم جن لوگوں پر وسوسہ اور وہم غالب ہے وہ کسی نہ کسی وہم میں گرفتار ہو جاتے ہیں۔ مثلاً اگر کسی مامور من اللہ کی دُعا سے کسی کے گھر میں لڑکا پیدا ہو یا وہ مامور لڑکا پیدا ہونے کی خبر دے اور لڑکا پیدا ہو جائے تو بہت سے لوگ بول اُٹھتے ہیں کہ یہ کوئی خاص نشان نہیں بہتیری عورتوں کو بھی اپنی نسبت یا ہمسایہ عورت کی نسبت خوابیں آجاتی ہیں کہ اس کے گھر میں لڑکا پیدا ہوگا۔ تو پھر لڑکا بھی پیدا ہو جاتا ہے تو کیا اُس عورت کو خدا کا نبی یا رسول یا محدّث مان لیا جائے؟ اور گو ایسے تو ہمات میں یہ لوگ جھوٹے ہیں مگر جاہلوں کی زبان کون بند کرے؟ اور جھوٹے اس لئے ہیں کہ ہم یہ تو نہیں کہتے کہ کسی ایک قول اور شاذ و نادر واقعہ سے کسی کا منجانب اللہ ہوناؔ ثابت ہو جاتا ہے تا ہر ایک خواب دیکھنے والا خدا کا برگزیدہ سمجھا جائے بلکہ اوّل دعویٰ چاہیئے پھر ایسی پیشگوئیاں چاہئیں جو اپنی اپنی کمیّت اور کیفیّت کی رُو سے اُس حد تک پہنچ چکی ہوں کہ جو معمولی انسانوں کی خوابوں یا الہاموں کی شراکت اُن کے ساتھ ممتنع ہو۔ جیسا کہ ایسی پیشگوئیاں چھوٹے چھوٹے واقعات کے متعلق جو میرے ذریعہ سے خدا نے پوری کیں اُن کا عدد کئی ہزار تک پہنچتا ہے اَور کون ہے جس نے تعداد اور صفائی کے لحاظ سے اُن کا مقابلہ کر کے دکھلایا۔ چند سال ہوئے ہیں کہ ایک بدقسمت نادان نے اعتراض کیا تھا کہ مولوی حکیم نورالدین صاحب جو اِس قدر اخلاص رکھتے ہیں اُن کا لڑکا فوت ہوگیا ہے۔ یہ اعتراض اگرچہ نِرا تعصّب اور جہالت کی وجہ سے تھا کیونکہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گیارہ لڑکے فوت ہوئے تھے مگر میری دُعا پر خدا نے مجھ پر ظاہر کیا کہ مولوی حکیم نورالدین صاحب کے گھر میں لڑکا پیدا ہوگا اور اس کے بدن پر پھوڑے نمودار ہو جائیں گے تا اس بات کا نشان ہو



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 415

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 415

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/415/mode/1up


کہ یہ وہی لڑکا ہے جو دُعا کے ذریعہ سے پیدا ہوا۔پس ایسا ہی وقوع میں آیا۔ اور تھوڑے ہی دنوں کے بعد مولوی صاحب کے گھر میں لڑکا پیدا ہوا جس کا نام عبدالحی رکھا گیا۔ اور ؔ اُس کی پیدائش کے زمانہ کے قریب ہی بہت سے پھوڑے اُس کے بدن پر نکل آئے جن کے داغ اب تک موجود ہیں۔ یہ پھوڑے خدا نے اس لئے اُس کے بدن پر پیدا کئے تا کسی کو یہ وہم پیدا نہ ہو کہ یہ اتفاقی معاملہ ہے دُعا کا اثر نہیں۔ اور نہ اس کو پیشگوئی پر دلالت قطعی ہے جیسا کہ بعض اوقات ایسا اتفاق ہو جاتا ہے کہ چند آدمی ایک کسی غائب دوست کا ذکر کرتے ہیں کہ وہ اس وقت آتے تو اچھا تھا اور ابھی وہ ذکر شروع ہی ہوتا ہے کہ وہ خود بخود آجاتے ہیں۔ تب لوگ کہتے ہیں۔ آیئے صاحب ابھی ہم آپ کا ذکر ہی کررہے تھے کہ آپ آہی گئے۔ سو خدا نے اِس پیشگوئی کے ساتھ پھوڑوں کا نشان بتلا دیا تا معلوم ہو کہ وہ لڑکا دُعا کے اثر سے پیدا ہوا ہے نہ اتفاقی طور پر۔ ایسے ہی ہزارہا میرے پاس نمونے ہیں مگر افسوس مَیں اس مختصر رسالہ میں ان کا ذکر نہیں کر سکتا۔

جیسا کہ مَیں ابھی بیان کر چکا ہوں چھوٹے چھوٹے واقعات کی پیشگوئیاں جبکہ ہزاروں تک ان کی تعداد پہنچ جائے تو اس بات کی قطعی دلیل ٹھہرتی ہیں کہ جس شخص کے ہاتھ پر وہ پیشگوئیاں ظاہر ہوئی ہیں اور جو منجانب اللہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے وہ درحقیقت منجانبؔ اللہ ہے۔ لیکن جن کے دلوں میں شک اور وسوسہ کی مرض ہے وہ پھر بھی شبہات سے باز نہیں آتے اورفی الفور کہہ دیتے ہیں کہ فلاں فقیر نے بھی تو ایسی ہی کرامت دکھلائی تھی اور فلاں جوتشی صاحب نے بھی کچھ ایسا ہی فرمایا تھا جو سچ سچ نکلا۔ اور اس طرح پر نہ وہ صرف خود گمراہ ہوتے ہیں بلکہ لوگوں کو بھی گمراہ کرتے ہیں۔ اور یہ نادان آنکھ تو رکھتے ہیں مگر وہ آنکھ ہر ایک گوشہ کو دیکھ نہیں سکتی۔ اور دل تو رکھتے ہیں مگر وہ دل ہر ایک پہلو کو سوچ نہیں سکتا۔ ہم نے کب اور کس وقت کہا کہ



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 416

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 416

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/416/mode/1up


بجز ہمارے اَور کسی کو کوئی خواب نہیں آتی اور نہ کوئی الہام ہوتا ہے بلکہ ہمارا تجربہ تو یہاں تک ہے کہ بعض وقت ایک کنجری کو بھی جس کا دن رات زناکاری پیشہ ہے سچے خواب آسکتے ہیں۔ ایک چور بھی جس کا پیشہ بیگانہ مال کا سرقہ ہے بذریعہ خواب کسی سچے واقعہ پر اطلاع پا سکتا ہے۔ ہمارا دعویٰ جس کو ہم بار بار لوگوں کے سامنے پیش کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ ایسی خوابیں اور ایسے الہام جو کمیّت اور کیفیّت کے لحاظ سے ہزاروں تک اُن کی نوبت پہنچ گئی ہو اور کوئی اُن کا مقابلہ نہ کرسکتا ہو یہ مرتبہ صرف ان لوگوں کو ملتا ہے جن کو عنایت الٰہی نے خاص طور پر اپنا برگزیدہ کر لیا ہے دوسرے کو ہرگز نہیں ملتا اوریہ کہ دوسروؔ ں کو شاذ و نادر طور پر کوئی سچی خوابیں آتی ہیں یا الہام ہوتا ہے۔ یہ بھی خدا تعالیٰ کی طرف سے نوع انسان کی بھلائی کے لئے ہے کیونکہ اگر وحی اور الہام کا دوسرے لوگوں پرقطعاً دروازہ بند رہتا تو خدا کے رسولوں پر کامل طور پر یقین کرنا اُن کے لئے مشکل ہو جاتا اور وہ ہرگز سمجھ نہ سکتے کہ درحقیقت اِن نبیوں پر وحی نازل ہوتی ہے یا فریب ہے یا صرف وساوس میں مبتلا ہیں کیونکہ انسان کی یہ عادت ہے کہ جس بات کا اس کو نمونہ نہیں دیا جاتا وہ پورے طور پر اس بات کو سمجھ نہیں سکتا اور آخر بدظنّی پیدا ہو جاتی ہے۔ اسی وجہ سے شراب خوار قومیں یورپ اور امریکہ کی جن کے دماغ بباعث شراب کے خراب ہو جاتے ہیں اکثر سچّی خواب کے وجود سے بھی منکر ہیں کیونکہ اپنے پاس نمونہ نہیں رکھتے۔ پس اِسی مصلحت سے کوئی سچی خواب اور کوئی سچا الہام نمونہ کے طور پر لوگوں کو عام طور پر دیا گیا تا جس وقت اُن میں کوئی نبی ظاہر ہو تو دولتِ قبول سے محروم نہ رہیں اور اپنے دلوں میں سمجھ لیں کہ یہ ایک واقعی حقیقت ہے جس سے چاشنی کے طور پر ہمیں بھی کچھ دیا گیا ہے۔ صرف اتنا فرق ہے کہ یہ معمولی لوگ ایک گدا پیشہ کی مانند ہیں جس کے پاس چند روپے یا چند پیسے ہیں۔ مگر خدا کے مُرسل اور خدا کے نبی وہ رُوحانی ملک کے*



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 417

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 417

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/417/mode/1up



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 418

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 418

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/418/mode/1up


قادیان کے آریہ

آریوں پر ہے صد ہزار افسوس

دل میں آتا ہے بار بار افسوس

ہوگئے حق کے سخت نافرمان

کر دیا دیں کو قوم پر قُربان

وہ نشاں جن کی روشنی سے جہاں

ہو کے بیدار ہو گیا لرزاں

اُن نشانوں سے ہیں یہ انکاری

پَر کہاں تک چلے گی طرّاری

اُن کے باطن میں اِک اندھیرا ہے

کین و نخوت نے آکے گھیرا ہے

لڑ رہے ہیں خدائے یکتا سے

باز آتے نہیں ہیں غوغا سے

قوم کے خوف سے وہ مرتے ہیں

سو نشاں دیکھیں کب وہ ڈرتے ہیں

موت لیکھو بڑی کرامت ہے

پر سمجھتے نہیں یہ شامت ہے

میرے مالک تو ان کو خود سمجھا

آسماں سے پھر اِک نشان دکھلا


تازہ نشان کی پیشگوئی

خدا فرماتا ہے کہ مَیں ایک تازہ نشان ظاہر کروں گا جس میں فتح عظیم ہوگی وہ عام دنیا کے لئے ایک نشان ہوگا اور خدا کے ہاتھوں سے اور آسمان سے ہوگا۔ چاہیئے کہ ہر ایک آنکھ اس کی منتظر رہے کیونکہ خدا اس کوعنقریب ظاہر کرے گا تا وہ یہ گواہی دے کہ یہ عاجز جس کو تمام قومیں گالیاں دے رہی ہیں اُس کی طرف سے ہے۔ مبارک وہ جو اس سے فائدہ اُٹھاوے۔ آمین

المشتھر میرزا غلام احمدؐ مسیح موعود



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 419

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 419

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/419/mode/1up


قادیان کے آریہ اور ہم


ایک اخبار آریہ صاحبوں کی جو قادیان سے نکلتی ہے اور اب شاید جنوری ۱۹۰۷ء ؁ سے اس جگہ سے اس کا خاتمہ ہے اس میں میری نسبت لالہ شرمپت ساکن قادیان کا حوالہ دے کر ایک عجیب تہمت میرے پر لگائی گئی ہے اور وہ یہ کہ جو دسمبر ۱۹۰۶ء ؁ کے جلسہ میں ایک تقریب سے مَیں نے بیان کیا تھا کہ ان آسمانی نشانوں کے جو خدا نے مجھے عطا فرمائے ہیں صرف مسلمان ہی گواہ نہیں ہیں بلکہ اس قصبہ کے ہندو بھی گواہ ہیں جیسا کہ لالہ شرمپت اور لالہ ملاوا مل آریہ بھی جوؔ ساکنان قادیان ہیں ان کو میرے نشانوں کا علم ہے اور اس جلسہ میں مَیں نے صرف اسی قدر بیان نہیں کیا تھا بلکہ مَیں نے تمام مہمانوں کے رُو برو جو ہریک طرف سے اور نیز دُور دراز ملکوں سے دو ہزار کے قریب جمع تھے یہ بھی بیان کیا تھاکہ قطع نظر قادیان کے مسلمانوں کے اس قصبہ کے تمام ہندو بھی میرے نشانوں کے گواہ ہیں کیونکہ اس زمانہ پر پینتیس ۳۵برس کے قریب مدت گزر گئی جبکہ مَیں نے یہ ایک پیشگوئی شائع کی تھی کہ خدا تعالیٰ فرماتا ہے :۔

’’کہ اگرچہ اب ُ تو اکیلا ہے اور تیرے ساتھ کوئی نہیں مگر وہ وقت آتا ہے کہ مَیں ہزاروں انسانوں کو تیری طرف رجوع دوں گا۔ اور اگرچہ اب تجھ میں کوئی مالی طاقت نہیں مگر مَیں بہت سے لوگوں کے دلوں میں اپنا الہام ڈالوں گا



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 420

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 420

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/420/mode/1up


کہ اپنے مالوں سے تیری مدد کریں۔ فوج در فوج لوگ آئیں گے اور مال دیں گے اور اِس قدر آئیں گے کہ قریب ہے کہ تو تھک جائے وہ ہر ایک راہ سے سفر کر کے قادیان میںآئیں گے اوراُن کی آمد کی کثرت سے راہیں گہری ہو جائیں گی۔ اور جب اس پیشگوئی کے آثار ظاہر ہوں گے تو دشمن چاہیں گے کہ یہ پیشگوئی ظاہر نہ ہو۔ اور کوؔ شش کریں گے کہ ایسا نہ ہو مگر مَیں اُن کو نامراد رکھوں گا اور اپنا وعدہ پورا کروں گا اور پھر ساتھ اس کے یہ بھی فرمایا کہ مَیں تجھے برکت پر برکت دوں گا یہاں تک کہ بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے‘‘۔

یہ خلاصہ ہے اس پیشگوئی کا جو آج سے چھبیس۲۶ برس پہلے براہین احمدیہ میں چھپ چکی ہے اور درحقیقت اس زمانہ سے بہت عرصہ پہلے کی پیشگوئی ہے جس کو کم سے کم پینتیس۳۵ برس ہوتے ہیں۔ سو اس جلسہ میں مَیں نے اس پیشگوئی کا ذکر کیا تھا اور اس کے لئے یہ تقریب پیش آئی تھی کہ جب ہم مع اپنی جماعت کے جو دو ہزار کے قریب تھی اپنی جامع مسجد میں نماز میں مشغول تھے۔ اور دُور دُور سے میری جماعت کے معزز لوگ آئے ہوئے تھے جن میں گورنمنٹ انگریزی کے بھی بڑے بڑے عہدہ دار اور معزز رئیس اور جاگیردار اور نواب بھی موجود تھے تو عین اس حالت میں کہ جب ہم اپنی اس جامع مسجد میں نماز ادا کررہے تھے ایک ناپاک طبع آریہ برہمن نے گالیاں دینی شروع کیں اور نعوذ باللہ ان الفاظ سے بار بار گالیاں دیتا تھاکہ یہ سب کنجر اس جگہ جمع ہوئے ہیں کیوں باہر جاؔ کر نماز نہیں پڑھتے۔ اور پہلے سب سے مجھے ہی یہ گالی دی اور بار بار ایسے گندے الفاظ سے یاد کیا کہ بہتر ہے کہ ہم اس رسالہ کو اُن کی تفصیل سے پاک رکھیں۔قریباً ہم دو گھنٹہ تک نماز پڑھتے رہے اور وہ آریہ قوم کا برہمن برابر سخت اور گندے الفاظ کے ساتھ گالیاں دیتا رہا اُس وقت بعض دیہات کے سکھ بھی ہماری کثیر جماعت کو دیکھ رہے تھے اور حیرت کی نظر سے دیکھتے تھے کہ خدا نے ایک دنیا کو جمع کر دیا ہے۔ اور ان لوگوں نے بھی



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 421

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 421

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/421/mode/1up


منع کیا مگر وہ ناپاک طبع آریہ باز نہ آیا۔ اور معزز مسلمانوں کو کنجر کے پلید لفظ سے بار بار یا دکرتا اور اشتعال دلاتا رہا۔

یہ ایک بڑا دُکھ تھا جو عین نماز کی حالت میں مجھے اُٹھانا پڑا۔ اور یہ بھی خوف تھا کہ ہماری جماعت میں سے کسی کو جوش پیدا ہو مگر خدا کا شکر ہے کہ سب نے صبر کیا۔ تعجب ہے کہ کیوں اُس نے یہ پلید اور گندہ لفظ اس جماعت کے لئے اختیار کیا۔ شاید اس کو اپنے مذہب کا نیوگ یاد آیا ہوگا*۔ اُس وقت سرکاری ملازم بٹالہ کا ایک ڈپٹی انسپکٹر بھی موجود تھا۔ غرض جب اس آریہ کی گالیاں حد سے بڑھ گئیں تو معزز مسلمانوں کے دلوں کو سخت رنج پہنچا۔ اور اگر وہ ایک وحشی قوم ہوتی تو قادیاؔ ن کے تمام آریوں کیلئے کافی تھی۔ مگر ان کے اخلاق قابلِ تحسین ہیں کہ ایک سفلہ طبع آریہ نے باوجودیکہ اس قدر گندی گالیاں دیں تا ہم انہوں نے ایسے صبر سے کام لیا کہ گویا مُردے ہیں جن میں آواز نہیں اور اس تعلیم کو یاد رکھا جو بار بار دی جاتی ہے کہ اپنے دشمنوں کے ساتھ صبر کے ساتھ پیش آؤ۔

جب نماز ہو چکی تو مَیں نے دیکھا کہ ان گندی گالیوں سے بہت سے دلوں کو بہت رنج پہنچا تھا۔ تب مَیں نے اُن کی دلجوئی کے لئے اُٹھ کر یہ تقریر کی کہ یہ رنج جو پہنچا ہے اس کو دلوں سے نکال دو۔ خدا تعالیٰ دیکھتا ہے وہ ظالم کو آپ سزا دے گا۔ اور اُس وقت


نیوگ آریہ مذہب کی رو سے ایک مذہبی حکم ہے جس کی رُو سے ایک آریہ کی پاک دامن عورت

باوجود زندہ ہونے خاوند کے اور باوجود اس کے کہ اُس کو طلاق بھی نہیں دی گئی ایک دوسرے آدمی سے محض اولاد لینے کی غرض سے ہم بستر ہو سکتی ہے اور جب تک گیا۱۱رہ لڑکے غیر آدمی کے نطفہ سے پیدا ہوجائیں اس کام میں مشغول رہ سکتی ہے۔اور ایسی عورت مذہب کی رُو سے بڑی مقدس کہلاتی ہے۔ اور ایسا لڑکا ماں اور اپنے فرضی باپ دونوں کو دوزخ سے نجات دلانے والا اور مکتی کا داتا کہلاتا ہے۔ منہ



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 422

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 422

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/422/mode/1up


مَیں نے یہ بھی کہا کہ مَیں جانتا ہوں کہ قادیان کے ہندو سب سے زیادہ خدا کے غضب کے نیچے ہیں کیونکہ خدا کے بڑے بڑے نشان دیکھتے ہیں اور پھر ایسی گندی گالیاں دیتے اور دُکھ پہنچاتے ہیں۔ ان کو معلوم ہے کہ خدا نے اس گاؤں میں کیسا بڑا نشانِ قدرت دکھلایا ہے۔ وہ اس بات سے بے خبر نہیں ہیں کہ آج سے چھبیس ستائیس برس پہلے مَیں کیسی گمنامی کے گوشہ میں پڑا ہوا تھا۔ کیا کوئی بول سکتا ہے کہ اُس وقت یہ رجوعِ خلائق موجود تھا۔ بلکہ ایک انسان بھی میری جماعت میںؔ داخل نہ تھا اور نہ کوئی میرے ملنے کیلئے آتا تھا۔ اور بجز اپنی ملکیت کی قلیل آمدن کے کوئی آمدنی بھی نہیں تھی۔ پھر اُسی زمانہ میں بلکہ اُس سے بھی پہلے جس کو پینتیس۳۵ برس سے بھی کچھ زیادہ عرصہ گزرتا ہے خدا نے مجھے یہ خبر دی کہ ’’ہزاروں لاکھوں انسان ہر ایک راہ سے تیرے پاس آویں گے یہاں تک کہ سڑکیں گھِس جائیں گی۔ اور ہر ایک راہ سے مال آئے گا۔ اور ہر ایک قوم کے مخالف اپنی تدبیروں سے زور لگائیں گے کہ یہ پیشگوئی وقوع میں نہ آوے۔ مگر وہ اپنی کوششوں میں نامراد رہیں گے‘‘۔ یہ خبر اُسی زمانہ میں میری کتاب براہین احمدیہ میں چھپ کر ہر ایک ملک میں شائع ہوگئی تھی۔

پھر کچھ مدت کے بعد اس پیشگوئی کا آہستہ آہستہ ظہور شروع ہوا چنانچہ اب میری جماعت میں تین لاکھ سے زیادہ آدمی ہیں*۔اور فتوحات مالی کا یہ حال ہے


اس رسالہ کے لکھنے کے وقت ملک مصر سے یعنی مقام اسکندریہ سے کل ۲۳؍ جنوری ۷ ۱۹۰ء ؁ کو ایک

خط بذریعہ ڈاک مجھ کو ملا۔ لکھنے والا ایک معزز بزرگ اس شہر کا ہے یعنی اسکندریہ کا ۔جن کا نام ہے احمد زہری بدرالدین۔ خط محفوظ ہے جو اس وقت میرے ہاتھ میں ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ مَیں آپ کو یہ خوشخبریؔ دیتا ہوں کہ اس ملک میں آپ کے تابع اور آپ کی پیروی کرنے والے اس قدر بڑھ گئے ہیں کہ جیسے بیابان کی ریت اور کنکریں۔ اور لکھتے ہیں کہ میرے خیال میں کوئی ایسا باقی نہیں جو آپ کا پَیرو نہیں ہوگیا۔ منہ



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 423

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 423

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/423/mode/1up


کہ اب تک کئی لاکھ روپیہ آچکا ہے اور قریباً پندرہ سو روپیہ اور کبھی دو ہزار ماہوار لنگر خانہ پر خرچ ہو جاتا ہے اور مدرسہ وغیرہ کی آمدنی علیحدہ ہے۔ یہ ایک ایسا نشان ہے کہ جس سے قادیان کے ہندوؤں کو فائدہ اُٹھانا چاہئے تھا کیونکہ وہ ؔ اس نشان کے اوّل گواہ تھے ان کو معلوم تھاکہ اس پیشگوئی کے زمانہ میں مَیں کس قدر گمنام اور پوشیدہ تھا۔

یہ تقریر تھی جو اس جلسہ میں مَیں نے کی تھی اور تقریر کے آخر میں مَیں نے یہ بھی بیان کیا تھا کہ اِس نشان کے سب آریوں میں سے بڑھ کر گواہ لالہ شرمپت اور لالہ ملاوا مل ساکنانِ قادیان ہیں کیونکہ اُن کے روبرو کتاب براہین احمدیہ جس میں یہ پیشگوئی ہے چھپی اور شائع ہوئی ہے بلکہ براہین احمدیہ کے چھپنے سے پہلے اُس زمانہ میں جبکہ میرے والد صاحب فوت ہوئے تھے یہ پیشگوئی اِن ہر دو آریوں کو بتلائی گئی تھی جس کا مختصر بیان یہ ہے کہ میرے والد صاحب کے فوت ہونے کی خبر ان الفاظ سے خدا تعالیٰ نے مجھے دی تھی کہ وَالسَّمَآءِ وَالطَّارِقِ۔ یعنی قسم ہے آسمان کی اور قسم ہے اس حادثہ کی جو غروب آفتاب کے بعد پڑے گا اور ساتھ ہی سمجھایا گیا تھا کہ اس پیشگوئی کا مطلب یہ ہے کہ تمہارا والد آفتاب کے غروب کے ساتھ ہی وفات پائے گا۔ اور یہ الہام بطور ماتم پُرسی کے تھا جو اپنے خاص بندوں سے عادت اللہ میں داخل ہے۔ اور جب یہ خبرؔ سن کر تردّد اور غم پیدا ہوا کہ ان کی وفات کے بعد ہماری اکثر وجوہ معاش جو ان کی ذات سے وابستہ ہیں نابود ہو جائیں گی تب یہ الہام ہوا:۔

اَلَیْسَ اللّٰہُ بِکَافٍ عَبْدَہٗ

یعنی کیا خدا اپنے بندہ کے لئے کافی نہیں ہے؟ اِس وحیِ الٰہی میں صریحاً خبر دی گئی تھی کہ تمام حاجات کا خدا خود متکفّل ہوگا چنانچہ اس الہام کے مطابق غروب آفتاب کے بعدمیرے والد صاحب فوت ہوگئے اوران کے ذریعہ سے ہمارے جو وجوہ معاش تھے جیسے پنشن اور انعام وغیرہ سب ضبط ہوگئے۔ انہیں دنوں میں



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 424

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 424

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/424/mode/1up


جن پر پینتیس ۳۵برس کا عرصہ گزر گیا ہے۔ مَیں نے اس الہام کو یعنی اَلَیْسَ اللّٰہُ بِکَافٍ عَبْدَہٗ کو مُہر میں کھدوانے کے لئے تجویز کی اور لالہ ملاوا مل آریہ کو اس مُہر کے کھدوانے کے لئے امرتسر میں بھیجا اور محض اس لئے بھیجا کہ تا وہ اور لالہ شرمپت دوست اس کا دونوں اس پیشگوئی کے گواہ ہو جائیں چنانچہ وہ امرتسر گیا اور معرفت حکیم محمد شریف کلانوری کے پانچ روپیہ اجرت دے کر مُہر بنوا لایا جس کا نقش اَلَیْسَ اللّٰہُ بِکَافٍ عَبْدَہٗ ہے جو اب تک موجود ہے۔ یہؔ الہام قریباً پینتیس۳۵ یا چھتیس۳۶ برس کا ہے جس کے یہ دونوں آریہ صاحبان گواہ ہیں اور ان کو معلوم ہے کہ اُس زمانہ میں میری کیا حیثیت تھی۔ پھر اُس زمانہ میں جبکہ براہین احمدیہ جس میں مذکورہ بالا الہامات درج ہیں بمقام امرتسر پادری رجب علی کے مطبع میں چھپ رہی تھی ان دونوں آریوں کو خوب معلوم ہے کہ مَیں کیسا گمنامی میں زندگی بسر کرتا تھا یہاں تک کہ کئی دفعہ یہ دونوں آریہ امرتسر میں میرے ساتھ جاتے تھے اور بجز ایک خدمتگار کے دوسرا آدمی نہیں ہوتا تھا۔ اور بعض دفعہ صرف لالہ شرمپت ہی ساتھ جاتا تھا۔ یہ لوگ حلفاً کہہ سکتے ہیں کہ اُس زمانہ میں میری گمنامی کی حالت کس درجہ تک تھی نہ قادیان میں میرے پاس کوئی آتا تھا اور نہ کسی شہر میں میرے جانے پر کوئی میری پروا کرتا تھا اور مَیں ان کی نظر میں ایسا تھا جیسا کہ کسی کا عدم اور وجود برابر ہوتا ہے۔

اب وہی قادیان ہے جس میں ہزاروں آدمی میرے پاس آتے ہیں اور وہی شہر امرتسر اور لاہور وغیرہ ہیں جو میرے وہاں جانے کی حالت میں صدہا آدمی پیشوائی کے لئے ریل پر پہنچتے ہیں۔ بلکہ بعض وقت ہزارہا لوگوں تک نوبت پہنچتی ہے۔ چنانچہ ۱۹۰۳ؔ ء ؁ میں جب مَیں نے جہلم کی طرف سفر کیا تو سب کو معلوم ہے کہ قریباً گیارہ ہزار آدمی پیشوائی کے لئے آیا تھا۔ ایساہی قادیان میں صدہا مہمانوں کی آمد کا ایک سلسلہ جواب جاری ہے اُس زمانہ میں اس کا نام و نشان نہ تھا۔ اور قادیان کے تمام ہندوؤں کو اور خاص کر لالہ شرمپت اور ملاوامل کو (جو اب قوم کے دباؤ کے نیچے آکر خدا کے نشانوں سے منکر ہوتے ہیں* ) خوب معلوم ہے کہ ان دنوں میں ہمارا مردانہ مکان محض


مجھے واقعی طور پر معلوم نہیں کہ درحقیقت لالہ شرمپت اور لالہ ملاوا مل سچ مچ ان تمام نشانوں سے



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 425

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 425

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/425/mode/1up


ایک ویرانہ اور خالی تھا اور کوئی ہمارے پاس نہیں آتا تھا ہاں یہ لوگ دن میں دو تین مرتبہ یا کم و بیش آجاتے تھے۔ یہ سب باتیں وہ حلفاً بیان کر سکتے ہیں۔

پس جلسہ کے دن میری تقریر کا یہی خلاصہ تھا کہ قادیان کے آریوں پر خدا تعالیٰ کی حجت پوری ہو چکی ہے۔ خاص کر ان دونوں آریوں پر تو بخوبی اتمام حجت ہو چکا ہے جو بہت سے نشانوں کے گواہِ رؤیت ہیں۔ مگر وہ لوگ اس زبردست طاقتوں والے خدا سے نہیں ڈرتے جو ایک دم میں معدوم کر سکتا ہے۔ اور جیسا کہ میں ابھی لکھ چکا ہوں اس پیشگوئی کے ساتھ یہ پیشگوئی بھی پوری ہوگئی کہ جو اُسی کتاب براہین احمدیہ میں درج تھی اور اسی زمانہ میں جس کو قریباً چھبیس۲۶ برس گزر ؔ چکے ہیں تمام پنجاب و ہندوستان میں شائع ہو چکی تھی۔ یعنی یہ کہ دشمن بہت زور لگائیں گے کہ تا یہ عروج اور یہ نشان اور یہ رجوع خلائق ظہور میں نہ آوے اور لوگ مالی مدد نہ کریں لیکن پھر بھی خدا تعالیٰ اپنی پیشگوئی کو پوری کرے گا۔ اور وہ سب نامراد رہیں گے۔ اور یہ پیشگوئیاں نہ صرف عربی میں ہیں بلکہ عربی میں‘ اردو میں‘ انگریزی میں‘ فارسی میں‘ عبرانی میں‘ براہین احمدیہ میں موجود ہیں۔

اور پھر جب چند سال کے بعد ان پیشگوئیوں کے آثار شروع ہونے لگے تو مخالفوں میں روکنے کے لئے جوش پیدا ہوا۔ قادیان میں لالہ ملاوا مل نے لالہ شرمپت کے مشورہ سے اشتہار دیا جس کو قریباً دس۱۰ برس گذر گئے۔ اس اشتہار میں میری نسبت یہ لکھا کہ یہ شخص محض مکّار فریبی ہے اور صرف دوکاندار ہے لوگ اِس کا دھوکہ نہ کھاویں۔ مالی مدد نہ کریں۔ ورنہ اپنا روپیہ ضائع کریں گے۔ اس اشتہار سے ان آریوں کا مدعا یہ تھا کہ تا لوگ رجوع سے


منکر ہوگئے ہیں جن کو کہ وہ دیکھ چکے ہیں۔ صرف آریہ اخبار کے حوالہ سے یہ لکھتا ہوں۔ اور میں نہیں امید رکھتا کہ کوئی انسان ایسا خدا تعالیٰ سے بے خوف ہو جائے کہ اپنی رؤیت کی گواہیوں سے منکر ہو جائے۔ ہر ایک شخص کا آخر خدا تعالیٰ سے معاملہ ہے۔ منہ



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 426

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 426

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/426/mode/1up


باز آجاویں۔ اور مالی امداد سے منہ پھیر لیں۔ مگر دنیا جانتی ہے کہ اُس اشتہار کے زمانہ میں میری جماعت ساٹھ۶۰ یا ستر۷۰ آدمی سے زیادہ نہ تھی۔ چنانچہ یہ امر سرکاری رجسٹروں سے بھی بخوبی معلوم ہو سکتا ہے کہ اُسؔ زمانہ میں زیادہ سے زیادہ تیس یا چالیس روپیہ ماہوار آمدنی تھی۔ مگر اس اشتہار کے بعد گویا مالی امداد کا ایک دریا رواں ہوگیا۔ اور آج تک کئی لاکھ لوگ بیعت میں داخل ہوئے اور اب تک ہرایک مہینہ میں پانسو کے قریب بیعت میں داخل ہو جاتا ہے۔ اس سے ثابت ہے کہ انسان خدا کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ یہ میرا بیان بغیر کسی ثبوت کے نہیں۔ ملاوامل کا اشتہار اب تک میرے پاس موجود ہے جو لالہ شرمپت کے مشورہ سے لکھا گیا تھا۔ سرکاری مہمان شماری تو ہمارے سلسلہ کے لئے مقرر ہی ہے۔ پس اس اشتہار کی تاریخ اشاعت پڑھو اور پھر دوسری طرف سرکاری کاغذات کے ذریعہ سے اس زمانہ اور بعد کے زمانہ کا مقابلہ کرو کہ اشتہار سے پہلے کس قدر مہمان آتے تھے۔ کس قدر روپیہ آتا تھا۔ اور بعد میں کس قدر خدا کی مدد شامل ہوگئی۔ یہ امر منی آرڈر کے رجسٹروں اور کاغذات مہمان شماری سے ظاہر ہو سکتا ہے کہ اُس زمانہ میں جبکہ ملاوامل نے اشتہار شائع کیا کس قدر میری جماعت تھی یعنی ان کاغذات سے جو پولس کی معرفت گورنمنٹ میں پہنچے ہیں بخوبی فیصلہ ہو سکتا ہے اور صفائی سے ظاہر ہو سکتا ہے کہ اس زمانہ میں جبکہ ملاوامل نے لوگوں کو روکنے کے لئے اشتہار دیا کس قدر میری جماعت تھی اور ؔ کس قدر روپیہ آتا تھا اور پھر بعد میں کس قدر ترقی ہوئی۔ مَیں سچ سچ کہتا ہوں کہ اس قدر ترقی ہوئی کہ جیسا ایک قطرہ سے دریا بن جاتاہے۔ اور یہ ترقی بالکل غیر معمولی اور معجزانہ تھی۔ حالانکہ نہ صرف ملاوا مل نے بلکہ ہرایک دشمن نے اس ترقی کو روکنے کے لئے پورا زور لگایا اور چاہا کہ خدا تعالیٰ کی پیشگوئی جھوٹی ثابت ہو۔ آخر نتیجہ یہ ہوا کہ ایک دوسری پیشگوئی پوری ہوگئی یعنی جیسا کہ خدا تعالیٰ نے پہلے سے فرمایا تھا دشمن لوگوں کے رجوع کو روک نہ سکے۔

اگر انسان حیا اور شرم کا کچھ مادہ اپنے اندر رکھتا ہو تو یہ سمجھ سکتا ہے کہ یہ عمیق در عمیق غیب کی باتیں جو خدائی قدرتوں سے پُر ہیں انسانی طاقتوں سے بالاتر ہیں اور سوچ



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 427

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 427

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/427/mode/1up


سکتا ہے کہ اگر یہ کاروبار انسان کا ہوتا تو انسانوں کی مخالفانہ کوششیں ضرور کارگر ہو جاتیں۔ اِن اشتہاروں کا اگر کچھ نتیجہ ہوا تو یہ ہوا کہ وہ پیشگوئی پوری ہوئی جو خدا تعالیٰ نے پہلے سے فرمایا تھا کہ دشمن جان توڑ کر زور لگائیں گے کہ عروج اور نصرتِ الٰہی اور رجوعِ خلائق کی پیشگوئی پوری نہ ہو مگر وہ پوری ہو جائے گی۔ اور عجیب بات ہے کہ صرف ملاوا مل نے ہی زور نہیں لگایا بلکہ آریہ صاحبوؔ ں کا وہ پنڈت جس کی جان کو خدا کی پیشگوئی نے لے لیا یعنی لیکھرام وہ بھی اپنی ناچیز عمر کا حصہ انہیں تحریروں میں کھو گیا کہ تا براہین احمدیہ کی وہ پیشگوئی پوری نہ ہو جو براہین احمدیہ میں لاکھوں انسانوں کے رجوع اور لاکھوں روپے کی آمدن کے بارہ میں شائع ہو چکی تھی۔ آخر نتیجہ یہ ہوا کہ جیسا کہ خدا تعالیٰ نے مجھے پانچ برس پہلے خبر دی تھی کہ وہ اپنی بدزبانی کی پاداش میں چھ۶ برس کی میعاد میں قتل کیا جائے گا۔ وہ بدنصیب اُس پیشگوئی کو پورا کر کے راکھ کا ڈھیر ہوگیا۔

ایسا ہی عیسائیوں نے بھی اس پیشگوئی کو روکنے کیلئے بہت زور لگایا اور اُن کے اشتہار بھی اب تک میرے پاس موجود ہیں۔ پھر مسلمان جن کا حق تھا اور جن کا فخر تھا کہ مجھے قبول کرتے انہوں نے بھی اس پیشگوئی کے روکنے کے لئے جو براہین احمدیہ میں میری آئندہ ترقی اور اقبال اور رجوع خلائق کی نسبت چھبیس۲۶ برس سے درج تھی اور تخمیناً پینتیس۳۵ برس سے زبانی شائع ہو چکی تھی ۔۔۔۔۔۔ ناخنوں تک زور لگایا۔ یہاں تک کہ مَیں خیال کرتا ہوں کہ ایک لاکھ سے زیادہ پرچہ ان کی طرف سے ایسا نکلا ہوگا جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ یہ شخص کافر ہے۔ دجّاؔ ل ہے۔ بے ایمان ہے کوئی اس کی طرف رُخ نہ کرے اور کوئی اس کی مدد نہ کرے بلکہ کوئی مصافحہ اور السلام علیکم نہ کرے اور جب مر جائے تو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہ کیا جائے مگر ان اشتہاروں کی کیسی اُلٹی تاثیر ہوئی جس سے خدا تعالیٰ کی قدرت نظر آتی ہے کہ ان کے بعد کئی لاکھ آدمیوں نے میری بیعت کر لی اور کئی لاکھ روپیہ آیا اور دوسرے بے شمار تحائف ہر طرف سے آئے۔ اور خدا کی غیرت اور قدرت نے



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 428

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 428

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/428/mode/1up


ان کے منہ پر وہ طمانچے مارے کہ ہر ایک میدان میں ان کو شکست نصیب ہوئی ۔اور ہر ایک مباہلہ میں موت یا ذلّت اُن کے حصّہ میں آئی۔ یہ تمام اشتہارات جو آریوں کی طرف سے نکلے اور عیسائیوں کی طرف سے اور مسلمانوں کی طرف سے شائع ہوئے میرے چند صندوقوں میں موجود ہیں جن میں ہزارہا گالیوں کے ساتھ جو چوہڑوں چماروں کی گالیوں سے بڑھ کر ہیں۔ مجھے مکّار۔ فریبی۔ ٹھگ۔ دجّال۔ دہریہ اور بے ایمان کر کے یاد کیا گیاہے اور اس لئے جمع رکھے گئے تا کسی کو انکار نہ ہو سکے۔

جب میں ایک طرف براہین احمدیہ میں خدا تعالیٰ کی یہ پیشگوئی دیکھتا ہوں کہ اگرچہ تُو اب اکیلا ہے۔ تیرے ساتھ کوئی بھی نہیں مگر وہ وقت آتا ہے بلکہ نزدیک ہے کہؔ لاکھوں انسان تیرے ساتھ ہو جائیں گے اور اپنے عزیز مالوں سے تیری مدد کریں گے۔ اور ہر ایک قوم کے دشمن زور لگائیں گے کہ یہ پیشگوئی پوری نہ ہو مگر مَیں ان کو نامراد رکھوں گا۔ اور مَیں تجھے ہر ایک تباہی سے بچاؤں گا اگرچہ کوئی بچانے والا نہ ہو۔ اور دوسری طرف اس پیشگوئی کے مطابق ہر ایک قوم کے دشمنوں کا پیشگوئی کے روکنے کے لئے پوری کوشش کا مشاہدہ کرتا ہوں اور پھر دیکھتا ہوں کہ باوجود دشمنوں کی سخت مزاحمت کے آخر وہ پیشگوئی ایسی پوری ہو گئی کہ اگر آج وہ تمام بیعت کرنے والے ایک وسیع میدان میں جمع کئے جائیں تو ایک بڑے بادشاہ کے لشکر سے بھی زیادہ ہوں گے۔ تو اس موقعہ پر مجھے وجد سے رونا آتا ہے کہ ہمارا خدا کیسا قادر خدا ہے کہ جس کے منہ کی بات کبھی ٹل نہیں سکتی گو تمام جہان دشمن ہو جائے اور اس بات کو روکنا چاہے۔

یہ وہ بیان تھا جو اس جلسہ میں مَیں نے کیا تھا۔ اب مَیں پوچھتا ہوں کہ کیا قادیان کے ہندوؤں کو اس پیشگوئی اور اس کے پورے ہونے کی کچھ خبر نہیں؟ کیا لالہ شرمپت اور لالہ ملاوامل اِس پیشگوئی سے بے خبر ہیں؟ اور کیا آریہ صاحبان اپنے مذہب میں اس کی کوئی ثابت شدہ نظیر بتلا سکتے ہیں؟ اور کیا وہ اس سے انکار کر سکتے ہیں کہ جس زمانہ میں یہؔ پیشگوئی شائع کی گئی



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 429

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 429

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/429/mode/1up


اس زمانہ میں میری طرف کسی کو رجوع نہ تھا۔ *** ہے وہ شخص جو جھوٹ بولے اور مُردار ہے وہ کمینہ جو سچ کو چھپاوے۔ ایسے انسان اگرچہ زبان سے کہیں کہ خدا ہے لیکن درحقیقت وہ خدا سے منکر ہی ہوتے ہیں۔ مگر خدا اپنی طاقتوں سے ظاہر کرتا ہے کہ مَیں موجود ہوں۔ مَیں آج سے نہیں بلکہ قدیم سے جانتا ہوں کہ عموماً قادیان کے ہندو سخت اسلام کے دشمن اور تاریکی سے پیار کرتے ہیں۔ وہ نور کو دیکھ کر اَور بھی تاریکی کی طرف دوڑتے ہیں۔ گویا ان کے نزدیک خدا نہیں۔ اور خدا نے اُن کو لیکھرام کا بڑا نشان دکھایا تھا لیکن انہوں نے اس سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا۔ اور یہ کس قدر صاف نشان تھا جس میں یہ خبر دی گئی تھی کہ لیکھرام طبعی موت سے نہیں مرے گا بلکہ وہ چھ۶ سال کے اندر قتل کیا جاوے گا۔ اور عید کے دن کے بعد جو دن ہوگا اُس میں یہ واقعہ ہوگا چنانچہ ایسا ہی ظہور میں آیا۔ اور اس پیشگوئی کی ِ بنا صرف یہ تھی کہ وہ مذہب اسلام کو جھوٹا سمجھتا تھا۔ اور بہت بدزبانی کرتا تھا اور گالیاں دیتا تھا۔ پس خدا نے مجھ کو اطلاع دی کہ وہ تو گوشت یعنی زبان کی چُھری اسلام پر چلا رہا ہے مگر خدا تعالیٰ لوہے کی چھُری سے اس کا کام تمام کرے گا سو ایسا ہی وقوع میں آیا ۔اور مَیں نے اشتہار دیا تھا کہ اے آریو! اگر تمہارے پرمیشر میں کچھ شکتی ہے تو اُؔ س کی جناب میں دُعا اور پرارتھنا کر کے لیکھرام کو بچالو مگر تمہارا پرمیشر اُس کو بچا نہ سکا۔ اور اُس نے میری نسبت یہ پیشگوئی کی تھی کہ یہ شخص تین برس تک مر جائے گا۔ خدا نے اس کی پیشگوئی جھوٹی ثابت کی اور ہماراخدا غالب رہا۔ پھر اُس نے اپنی کتاب خبط احمدیہ میں میرے ساتھ مباہلہ کیا۔ یعنی دُعا کی کہ ہم دونوں میں سے جس کا جھوٹا مذہب ہے وہ مر جائے۔ آخر وہ اس دُعا کے بعد آپ ہی مر گیا اور اس بات پر مُہر لگا گیا کہ آریہ مذہب سچا نہیں ہے اور اسلام سچا ہے۔ اور اُس نے اپنے مرنے سے میری نسبت یہ بھی گواہی دے دی کہ مَیں خدا کی طرف سے ہوں۔

ہمیں یہ افسوس کبھی فراموش نہیں ہوگا کہ لیکھرام کی اس موت کا اصل باعث قادیان



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 430

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 430

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/430/mode/1up


کے ہندو ہی ہیں۔ وہ محض ناواقف تھا۔ اور جب وہ قادیان میں آیا تو قادیاں کے ہندوؤں نے میری نسبت اس کو یہ کہا کہ یہ جھوٹا اور فریبی ہے۔ ان باتوں کوسُن کر وہ سخت دلیر ہوگیا۔ اور سخت بگڑ گیا۔ اور اپنی زبان کو بدگوئی میں چُھری بنا لیا۔سو وہی چُھری اس کا کام کر گئی۔ خدا کے برگزیدہ اور پاک نبی کو گالیاں دینا اور سچے کو جھوٹا قرار دینا آخر انسان کو سزا کے لائق کر دیتا ہے۔ اگر لیکھرام*نرمی اور تواضع اختیار کرتا تو بچایا جاتا۔ کیونکہ خدا کرؔ یم و رحیم ہے۔ اور سزا دینے میں دھیما ہے۔ مگر ان لوگوں نے اس کو بڑا دھوکہ دیا۔ مَیں جانتا ہوں کہ اس کی موت کا گناہ قادیان کے ہندوؤں کی گردن پر ہے اور مجھے افسوس ہے


اس جگہ یہ واقعہء قدرت یاد رکھنے کے لائق ہے کہ ڈپٹی عبداللہ آتھم کی نسبت یہ پیشگوئی تھی کہ وہ اگر

حق کی طرف رجوع نہیں کرے گا تو پند۱۵رہ مہینے میں مر جائے گا۔ اور لیکھرام کی نسبت یہ پیشگوئی تھی کہ وہ چھ۶ سال کے اندر قتل کیا جائے گا۔ پھر چونکہ عبداللہ آتھم پیشگوئی کے دنوں میں بہت روتا رہا اور اس کے دل پر حق کی عظمت غالب آگئی اور اُس نے اس مدّت میں کوئی بُرا لفظ زبان سے نہ کہا۔ اس لئے خدا نے جو رحیم وکریم ہے اُس کی میعاد کو بڑھا دیا اور ؔ وہ کچھ اور قلیل مدت تک زندہ رہ کر مر گیا۔ مگر لیکھرام نے پیشگوئی سُننے کے بعد زبان درازی شروع کی جیسا کہ سفلہ ہندوؤں کی عادت ہے اس لئے اس کی اصل میعاد بھی پوری نہ ہونے پائی اور ابھی میعاد میں ایک سال باقی تھا جو پیشگوئی کے مطابق قتل کیا گیا۔ ایسا ہی احمد بیگ کی نسبت پیشگوئی پوری ہونے کے بعد یعنی اس کے مرنے کے بعد اس کے وارثوں نے بہت غم اور خوف ظاہر کیا۔ اسؔ لئے خدا نے اپنے وعدہ کے موافق اس کے داماد کی موت میں تاخیر ڈال دی۔ کیونکہ تمام نبیوں کی زبانی خدا تعالیٰ کا یہ وعدہ ہے کہ جب کسی بَلا کے نازل ہونے کی کسی کی نسبت کوئی پیشگوئی ہو اور وہ لوگ ڈر جائیں اور دل ان کا خوف سے بھر جائے اور خدا تعالیٰ سے دُعا یا صدقہ خیرات سے رحم چاہیں تو خدا تعالیٰ رحم کرتا ہے۔ اور اسی اصول کے موافق ہر ایک قوم کے لوگ کسی بلا کے وقت صدقہ خیرات کیا کرتے ہیں۔ منہ



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 431

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 431

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/431/mode/1up


کہ ان لوگوں نے اُس سے بہت ہی بُرا سلوک کیا۔ یہ لوگ زبان سے تو کہتے ہیں کہ پرمیشر ہے مگر مَیں نہیں قبول کرتا کہ اُن کے دل پرمیشر پر ایمان لاتے ہیں۔ اُن کا عجیب مذہب ہے کہ جس قدر زمین پر پیغمبر گذرے ہیں سب کو گندی گالیاں دیتے ہیں اور جھوٹا جانتے ہیں گویا صرف چھوٹا سا ملک آریہ ورت کا ہمیشہ خدا کے تخت کی جگہ رہی ہے اور دوسرے ملکوں سے خدا نے کچھ تعلق نہیں رکھا یا اُن سے بے خبر رہا ہے۔ مگر خدا نے قرآن شریف میں یہ فرمایا ہے کہ ہر ایک ملک میں اس کے پیغمبر آتے رہے ہیں۔ ایسا ہی ہند میں بھی خدا کے پاک پیغمبر اور اس کا کلام پانے والے گذرے ہیں۔ اور ایساہی چاہیئے تھا۔ کیونکہ خدا تمام ملکوں کا ہے نہ صرف ایک ملک کا۔ نہ معلوم کس شیطان نے ان لوگوں کے دلوں میں یہ پھونک دیا ہے کہ بجز وید کے خدا کی ساری کتابیں جھوٹی ہیں۔ اورنعوذ باللہ خدا کا نبی موسٰی اور خدا کا پیارا عیسٰی اور خدا کا برگزیدہ حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم سب جھوٹے اور مکّار گذرے ہیں۔ ہماری شریعت صلح کا پیغام ان کو دیتی ؔ ہے۔ اور ان کے ناپاک اعتقاد جنگ کی تحریک کر کے ہماری طرف تیر چلا رہے ہیں۔ ہم کہتے ہیں کہ ہندوؤں کے بزرگوں کو مکّار اور جھوٹا مت کہو مگر یہ کہو کہ ہزارہا برسوں کے گذرنے کے بعد یہ لوگ اصل مذہب کو بھول گئے۔ مگر بمقابل ہمارے یہ ناپاک طبع لوگ ہمارے برگزیدہ نبیوں کو گندی گالیاں دیتے ہیں اور ان کومفتری اور جھوٹا سمجھتے ہیں۔ کیا کوئی توقع کر سکتا ہے کہ ایسے ہندوؤں سے صلح ہو سکے۔ ان لوگوں سے بہتر سناتن دھرم کے اکثر نیک اخلاق لوگ ہیں جو ہر ایک نبی کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے اور فروتنی سے سرجھکاتے ہیں۔ میری دانست میں اگر جنگلوں کے درندے اور بھیڑیئے ہم سے صلح کر لیں اور شرارت چھوڑ دیں تو یہ ممکن ہے مگر یہ خیال کرنا کہ ایسے اعتقاد کے لوگ کبھی دل کی صفائی سے اہل اسلام سے صلح کرلیں گے ۔۔۔۔۔۔ سراسر باطل ہے بلکہ اُن کا اِن عقیدوں کے ساتھ مسلمانوں سے سچّی صلح کرنا ہزاروں محالوں سے بڑھ کر محال ہے۔ کیا کوئی سچا مسلمان برداشت کر سکتا ہے جو



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 432

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 432

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/432/mode/1up


اپنے پاک اور بزرگ نبیوں کی نسبت ان گالیوں کو سُنے اور پھر صلح کرلے؟ ہرگز نہیں۔

پس اِن لوگوں کے ساتھ صلح کرنا ایسا ہی مضر ہے جیسا کہ کاٹنے والے زہریلے سانپ کوؔ اپنی آستین میں رکھ لینا۔ یہ قوم سخت سیہ دل قوم ہے جو تمام پیغمبروں کو جو دنیا میں بڑی بڑی اصلاحیں کر گئے مفتری اور کذاب سمجھتے ہیں۔ نہ حضرت موسیٰ ان کی زبان سے بچ سکے نہ حضرت عیسٰی اور نہ ہمارے سید و مولیٰ جناب خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم جنہوں نے سب سے زیادہ دنیا میں اصلاح کی۔ جن کے زندہ کئے ہوئے مُردے اب تک زندہ ہیں۔

خدا جو غائب ہے اُس کی ذات کا ثبوت صرف ایک گواہی سے کیونکر مل سکتا ہے اس لئے خدا نے دنیا میں ہر ایک قوم میں ہر ایک ملک میں ہزاروں نبی پیدا کئے اور وہ ایسے وقتوں میں آئے کہ جبکہ زمین لوگوں کے گناہوں سے پلید ہو چکی تھی۔ انہوں نے بڑے نشانوں کے ساتھ خدا تعالیٰ کے وجود کا ثبوت دیا اور اُس کی عظمت دلوں میں بٹھائی اور نئے سرے زمین کو زندہ کیا۔ مگر یہ لوگ کہتے ہیں کہ بجز وید کے کوئی کتاب خدا تعالیٰ کی طرف سے نازل نہیں ہوئی۔ اور تمام نبی جھوٹے تھے اور ان کا تمام دَور مکر اور فریب کا دَور تھا۔ حالانکہ وید اب تک آریہ ورت کو شرک اور بُت پرستی اور آتش پرستی سے صاف نہیں کر سکا۔

غرض یہ لوگ اُن نبیوں کی تکذیب میں جن کی سچاؔ ئی سورج کی طرح چمکتی ہے حد سے بڑھ گئے ہیں۔ خدا جو اپنے بندوں کے لئے غیرت مند ہے ضرور اس کا فیصلہ کرے گا۔ وہ ضرور اپنے پیارے نبیوں کے لئے کوئی ہاتھ دکھلائے گا۔ ہم ان لوگوں پر کوئی ظلم نہیں کرتے۔ وہ ہم پر ظلم کرتے ہیں۔ ہم ان کو دُعا دیتے ہیں وہ ہمیں تیر مارتے ہیں اور خدائے عزّوجلّ کی قسم ہے کہ اگر یہ لوگ تلوار کے زخم سے ہمیں مجروح کرتے تو ہمیں ایسا ناگوار نہ ہوتا جیسا کہ ان کی ان گالیوں سے جو ہمارے برگزیدہ نبیوں کو دیتے ہیں ہمارے دل پاش پاش ہوگئے۔ ہم یہ گالیاں سُن کر



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 433

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 433

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/433/mode/1up


اُن ناپاک طبع اوردنیا کے کیڑوں کی طرح مداہنہ نہیں کر سکتے جو کہتے ہیں کہ ہم ان تمام لوگوں کو محبت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ اگر اُن کے باپوں کو گالیاں دی جاتیں تو ایسا ہرگز نہ کہتے۔ خدا ان کا اور ہمارا فیصلہ کرے۔ یہ عجیب مذہب ہے۔ کیا اس قوم سے کسی بھلائی کی اُمید ہو سکتی ہے؟ ہرگز نہیں۔ یہ لوگ اسلام بلکہ تمام نبیوں کے خطرناک دشمن ہیں۔ ان کے گالیوں کے بھرے ہوئے رسالے ہمارے پاس موجود ہیں۔

اب ہم اپنے اصل مقصود کی طرف رجوع کر کے کہتے ہیں کہ قادیان کے آریہ اخبار میں جو لالہ شرمپت برادر لالہ بسمبرداس کے حوالہ سے لکھا گیا ہے کہ ہم نے کوئی نشان آسمانی اس ؔ راقم کا نہیں دیکھا۔ یہ اس قسم کا جھوٹ ہے کہ اگر کوئی انسان گندی سے گندی نجاست کھالے تو ایسی نجاست کھانا بھی اس جھوٹ سے کمتر ہے۔ ان باتوں کو سُن کر یقین آتا ہے کہ اِس قدر جھوٹ بولنے والے کو اپنے پرمیشر پر ایمان نہیں اور وہ ہرگز نہیں ڈرتاکہ جھوٹ کا کوئی بُرا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ چونکہ مَیں نے کئی کتابوں میں لالہ شرمپت اور لالہ ملاوامل ساکنانِ قادیان کی نسبت لکھ دیا ہے کہ انہوں نے فلاں فلاں آسمانی نشان میرے دیکھے ہیں بلکہ بیسیوں نشان دیکھے ہیں اور وہ کتابیں آج تک کروڑہا انسانوں میں شائع ہو چکی ہیں۔ پس اگر انہوں نے مجھ سے آسمانی نشان نہیں دیکھے تو اس صورت میں مجھ سے زیادہ دنیا میں کون جھوٹا ہوگا اور میرے جیسا کون ناپاک طبع اور مفتری ہوگا جس نے محض افترا اور جھوٹ کے طور پر ان کو اپنے نشانوں کا گواہ قرار دے دیا۔ اور اگر مَیں اپنے دعوے میں سچا ہوں تو ہر ایک عقلمند سمجھ سکتا ہے کہ اس سے بڑھ کر میری اَور کیا بے عزّتی ہوگی کہ ان لوگوں نے اخباروں اور اشتہاروں کے ذریعہ سے مجھے جھوٹا اور افترا کرنے والا قرار دیا۔ دُور کے لوگ کیا جانتے ہیں کہ اصلیت کیا ہے بلکہ اس عداوت کی وجہ سے کہ جواکثر لوگوں کی میرے ساتھ ہے ان لوگوں کو سچا سمجھیں گے اور گھر کی گواہی خیاؔ ل کریں گے اوراس طرح پر اور بھی اپنی عاقبت خراب کرلیں گے۔ پس چونکہ مَیں اس بے عزّتی کو برداشت نہیں کر سکتا اور نیز اس سے خدا کے قائم کردہ سلسلہ پر نہایت



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 434

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 434

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/434/mode/1up


بد اثر ہے اس لئے مَیں اوّل تو لالہ شرمپت اور ملاوا مل کو مخاطب کرتا ہوں کہ وہ خدا کی قسم کے ساتھ مجھ سے فیصلہ کرلیں۔ اور خواہ مقابل پر اور خواہ تحریر کے ذریعہ سے۔ اِس طرح پر خدا کی قسم کھائیں کہ فلاں فلاں نشان جو نیچے لکھے گئے ہیں ہم نے نہیں دیکھے اور اگر ہم جھوٹ بولتے ہیں تو خدا ہم پر اور ہماری اولاد پر اس جھوٹ کی سزا نازل کرے۔ اور وہ نشان آسمانی بہت سے ہیں جو براہین احمدیہ میں لکھے گئے ہیں۔ لیکن اس قَسم کے لئے سب نشانوں کے لکھنے کی ضرورت نہیں۔

(۱) لالہ شرمپت کے لئے یہ کافی ہے کہ اوّل تو اس نے میرا وہ زمانہ دیکھا جبکہ وہ میرے ساتھ اکیلا چند دفعہ امرتسر گیا تھا۔ اور نیز براہین احمدیہ کے چھپنے کے وقت وہ میرے ساتھ ہی پادری رجب علی کے مکان پر کئی دفعہ گیا۔ وہ خوب جانتا ہے کہ اس وقت مَیں ایک گمنام آدمی تھا۔ میرے ساتھ کسی کو تعلق نہ تھا۔ اور اس کو خوب معلوم ہے کہ براہین احمدیہ کے چھپنے کے زمانہ میں یعنی جبکہ یہ پیشگوئی ایک دنیا کے رجوع کرنے کے بارے میںؔ براہین احمدیہ میں درج ہو چکی تھی مَیں صرف اکیلا تھا۔ تو اب قسم کھاوے کہ کیا یہ پیشگوئی اُس نے پوری ہوتی دیکھ لی یا نہیں؟ اور قسم کھا کر کہے کہ کیا اُس کے نزدیک یہ کام انسان سے ہو سکتا ہے کہ اپنی ناداری اور گمنامی کے زمانہ میں دنیا کے سامنے قطعی اور یقینی طور پر یہ پیشگوئی پیش کرے کہ خدا نے مجھے فرمایا ہے کہ تیرے پر ایک ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ تو گمنام نہیں رہے گا۔ لاکھوں انسان تیری طرف رجوع کریں گے اور کئی لاکھ روپیہ تجھے آئے گا۔ اور قریباً تمام دنیا میں عزّت کے ساتھ تو مشہور کیا جائے گا۔ اور پھر اس پیشگوئی کو خدا پوری کردے حالانکہ وہ جانتا ہے کہ اُس نے مجھ پر افترا کیا ہے اور جھوٹ بولا ہے اور جھوٹ کی نجاست کھائی ہے۔ اور نیز خدا اپنی پیشگوئیوں کے موافق ہر ایک مزاحم کو نامراد رکھے۔ اور لالہ شرمپت قسم کھا کر کہے کہ کیا اس نے یہ پیشگوئی پوری ہوتی دیکھ لی یا نہیں؟ اور کیا اس کے پاس کوئی ایسی نظیر ہے کہ کسی جھوٹے نے خدا کا نام لے کر ایسی پیشگوئی کی ہو اور وہ پوری ہوگئی ہو۔ اور چاہئے کہ اس نظیر کو پیش کرے۔



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 435

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 435

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/435/mode/1up


(۲) دوسری قسم کھا کر یہ بتاوے کہ کیا یہ سچ نہیں کہ اس کا بھائی بسمبر داس مع خوشحال برہمن کسی فوجداری مقدمہ میں سزایاب ہو کر دونوں قید ہوگئے تھے تو اُس وقت اس ؔ نے مجھ سے دُعا کی درخواست کی تھی۔ اور مَیں نے خدا تعالیٰ سے علم پاکر اسے یہ بتلایا تھا کہ میری دُعا سے آدھی قید بسمبرداس کی تخفیف کی گئی۔ اور اسے مَیں نے کشفی حالت میں دیکھا ہے کہ مَیں اس دفتر میں پہنچا ہوں جہاں اس کی سزا کا رجسٹر ہے۔ اور مَیں نے اپنی قلم سے آدھی سزا کاٹ دی ہے مگر خوشحال برہمن کی سزانہیں کاٹی بلکہ اس کی سزا پوری رکھی کیونکہ اس نے مجھ سے دُعا کی درخواست نہیں کی تھی۔ اور کیا یہ سچ نہیں کہ مَیں نے اِس پیشگوئی کے بتانے کے وقت میں یہ بھی کہا تھا کہ خدا نے مجھے اپنی وحی سے علم دیا ہے کہ چیف کورٹ سے مسل واپس آئے گی اور بسمبر داس کی آدھی قید تخفیف کی جائے گی مگر بری نہیں ہوگا اور خوشحال برہمن پوری قید بھگت کر جیل سے باہر آئے گا اور یہ اُس وقت کہا تھا کہ چیف کورٹ میں بسمبر داس اور خوشحال برہمن کا اپیل ابھی دائر ہی کیا گیا تھا۔ اور کسی کو خبر نہیں تھی کہ انجام کیا ہوگا۔ بلکہ خود چیف کورٹ کے ججوں کو بھی خبر نہیں ہوگی کہ کس حکم کی طرف ہمارا قلم چلے گا۔ اُس وقت مَیں نے بتلایا تھا کہ وہ قادر خدا جس نے قرآن نازل کیا ہے وہ مجھے کہتا ہے کہ مَیں نے تیری دُعا قبول کی۔ اور ایسا ہوگا کہ چیف کورٹ سے مِسل واپس آئے گی اور بسمبر داس کی آدھی قید دُعا کے باعث ؔ سے معاف کی جائے گی مگر بَری نہیں ہوگا۔ اور خوشحال برہمن نہ بَری ہوگا اور نہ اس کی قید میں تخفیف کی جائے گی تا دُعا قبول ہونے کے لئے ایک نشان رہے۔ اور آخر ایساہی ہوا۔ اور مسل چند ہفتوں کے بعد ضلع میں واپس آئی اور بسمبر داس کی آدھی قید تخفیف کی گئی۔ مگر خوشحال برہمن کا قید میں سے ایک دن بھی تخفیف نہ کیا گیا۔ اور دونوں بری ہونے سے محروم رہے۔ اور شرمپت حلف اُٹھا کر یہ بھی بتاوے کہ کیا یہ سچ نہیں کہ جب اس طرح پر آخرکار میری پیشگوئی کے مطابق فیصلہ ہوا تو لالہ شرمپت نے میری طرف ایک رقعہ لکھا کہ آپ کی نیک بختی کی و جہ سے خدا نے یہ غیب کی باتیں آپ پر کھول دیں اور دُعا قبول کی۔



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 436

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 436

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/436/mode/1up


اور لالہ شرمپت قسم کھا کر یہ بھی بتاوے کہ کیا یہ سچ نہیں کہ ایک مدّت تک وہ میرے پاس یہی جھوٹ بولتا رہا کہ میرا بھائی بسمبر داس بَری ہوگیا ہے۔ اور پھر جب حافظ ہدایت علی جو اُن دنوں میں بٹالہ کا تحصیلدار تھا اتفاقاً قادیان میں آیا اور قریباً دس۱۰ بجے کا وقت تھا۔ تب بسمبرداس میرے مردانہ مکان کے نیچے اس کو ملا اور اُس نے بسمبرداس کو مخاطب کر کے کہا کہ ہم خوش ہوئے کہ تم قید سےَؔ مخلصی پاگئے مگر افسوس کہ تم بَری نہ ہوئے۔ تب مَیں نے شرمپت کو کہا کہ تم کیوں اس قدرمدّت تک میرے پاس جھوٹ بولتے رہے کہ میرا بھائی بسمبرداس بَری ہو گیاہے۔ تو شرمپت نے یہ جواب دیا کہ ہم نے اس لئے اصل حقیقت کو چھپایا کہ اصلیت ظاہر کرنے سے ایک داغ رہ جاتا تھا۔ اور آئندہ رشتوں ناطوں میں ایک رکاوٹ پیدا ہو جاتی تھی اور اندیشہ تھا کہ برادری کے لوگ ہمارے خاندان کو بدچلن خیال کریں۔ اور کیا یہ سچ نہیں کہ جب بسمبرداس کی قید کی نسبت چیف کورٹ میں اپیل دائر کیا گیا تو نماز عشاء کے وقت جب میں اپنی بڑی مسجد میں تھا علی محمد نام ایک ملاّں ساکن قادیان نے جواب تک زندہ اور ہمارے سلسلہ کا مخالف ہے میرے پاس آکر بیان کیا کہ اپیل منظور ہوگئی اور بسمبر داس بری ہوگیا اور کہا کہ بازار میں اس خوشی کا ایک جوش برپا ہے۔ تب اس غم سے میرے پروہ حالت گزری جس کو خدا جانتا ہے۔ اس غم سے مَیں محسوس نہیں کر سکتا تھا کہ مَیں زندہ ہوں یا مر گیا۔ تب اسی حالت میں نماز شروع کی گئی۔ جب مَیں سجدہ میں گیا تب مجھے یہ الہام ہوا لا تحزن انّک انت الاعلٰی۔ یعنی غم نہ کر تجھی کو غلبہ ہوگا۔ تب مَیں نے شرمپت کو اس سے اطلاع دی۔ اور حقیقت یہ ؔ کھلی کہ اپیل صرف لیا گیا ہے یہ نہیں کہ بسمبرداس بَری کیا گیا ہے۔

پس شرمپت قسم کھاکر بتلاوے کہ کیا یہ واقعہ نہیں گزرا؟اور دوسری طرف علی محمد ملّاں بھی قسم کے لئے بلایا جائے گا جو ایک مخالف بلکہ ایک نہایت خبیث مخالف کا بھائی ہے۔

(۳) اور کیا یہ سچ نہیں ہے کہ ایک دفعہ چنداسنگھ نام ایک سکھ پر بابت دو درختان



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 437

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 437

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/437/mode/1up


تحصیل بٹالہ میں ہماری طرف سے نالش دائر کی گئی تھی کہ اُس نے بغیر اجازت ہماری کے اپنے کھیت سے درخت کاٹ لئے ہیں۔ تب خدا نے میرے دُعا کرنے کے وقت میری دُعا کو قبول فرما کر میرے پر یہ ظاہرکیا تھا کہ ڈگری ہوگئی۔ اور مَیں نے یہ پیشگوئی شرمپت کو بتادی تھی۔ پھر ایسا اتفاق ہوا کہ حکم کے وقت ہماری طرف سے عدالت میں کوئی حاضر نہ تھا اور فریق ثانی حاضر ہوگئے تھے۔ قریب عصر کے وقت تھا کہ شرمپت نے ہماری مسجد میں آکر تمسخر کے طور پر مجھے یہ کہا کہ مقدمہ خارج ہوگیا۔ ڈگری نہیں ہوئی۔ تب مجھ پر وہ غم گذرا جس کو مَیں بیان نہیں کر سکتاکیونکہ خدا کا قطعی طور پر کلام تھا۔ مَیں مسجد میں نہایت پریشانی سے بیٹھ گیا اِس خیال سے کہ ایک مشرک نے مجھے شرمندہ کیا۔ اور ؔ مَیں اُس کی اِس خبر سے انکار نہیں کر سکتا تھا کیونکہ قریب پندرہ آدمی کے ہندو اور مسلمان بٹالہ سے یہ خبر لائے تھے۔ اس لئے نہایت درجہ کا غم مجھ پر طاری تھا۔ اتنے میں غیب سے ایک آواز آئی اور وہ نہایت رُعب ناک آواز تھی اس کے الفاظ یہ تھے۔ ’’ڈگری ہوگئی ہے۔ مسلمان ہے؟‘‘ یعنی کیا تُو خدا کے کلام کو باور نہیں کرتا۔ ایسی آواز پہلے اس سے مَیں نے کبھی نہیں سُنی تھی۔ مَیں مسجد کے ہرطرف دوڑا کہ یہ بلند آواز کس کی طرف سے آئی۔ اور آخر معلوم ہوا کہ فرشتہ کی آواز ہے۔ یہ وہی فرشتے ہیں جن سے آج کل کے اندھے آریہ * انکار کرتے ہیں۔تب مَیں نے اُسی وقت شرمپت کو بلایا اور کہا کہ ابھی خدا کی طرف سے مجھے یہ آواز آئی ہے۔ اِس پر اُس نے پھر ہنس دیا اور کہا کہ بٹالہ سے پندرہ سولہ آدمی


نادان آریہ کہتے ہیں کہ خدا کو کسی چٹھی رسان کی کیا حاجت ہے یعنی وہ فرشتوں کا محتاج

نہیں۔پس یہ تو سچ ہے کہ خدا کسی چیز کا محتاج نہیں مگر اس کی عادت میں داخل ہے کہ وہ وسائط سے کام لیتاہے۔ اور وسائط سے کام لینا اس کے عام قانون قدرت میں داخل ہے۔ دیکھو وہ ہوا کے ذریعہ سے کانوں تک آواز پہنچاتا ہے۔ پس جسمانی سلسلہ سے یہ روحانی فعلؔ اس کا عین مطابق ہے جو روحانی کانوں کو اپنی آواز فرشتوں کے ذریعہ سے جو ہوا کے قائم مقام ہیں پہنچاوے اور ضرور ہے کہ جسمانی اور روحانی سلسلے دونوں باہم مطابق ہوں۔ اور یہی دلیل قرآن شریف نے پیش کی ہے۔ منہ



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 438

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 438

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/438/mode/1up


آئے ہیں جو بعض ہندو بعض سکھ اور بعض مسلمان ہیں اور ابھی بعض اُن کے بازار میں موجود ہیں۔ یہ کیونکر ہو سکتا ہے کہ وہ سب جھوٹ بولیں یہ کہہ کر چلا گیا اور مجھے اُس نے اُس وقت ایک دیوانہ سا خیال کیا۔ رات میری سخت بیقراری میں بسر ہوئی۔ صبح ہوتے ہی میں خودبٹالہ گیا۔ تحصیل میں حافظ ہدایت علی تحصیلدار موجود نہ تھا مگر اس کا سررشتہ دار متھرا داس نام موجود تھا جو اب تک زندہ ہوگا۔ مَیں نے اس سے دریافت کیا کہ کیا ہمارا مقدؔ مہ خارج ہوگیا؟ اس نے جواب دیا کہ نہیں بلکہ ڈگری ہوئی۔ مَیں نے کہاکہ قادیان کے پندرہ سولہ آدمی جو فریق مخالف اور اس کے گواہ تھے۔ سب نے جاکر یہی بیان کیا ہے کہ مقدمہ خارج ہوگیا ہے۔ اُس نے جواب دیا کہ ایک طرح سے انہوں نے بھی جھوٹ نہیں بولا۔ بات یہ ہوئی کہ تحصیلدار کے فیصلہ لکھنے کے وقت میں حاضر نہ تھا۔ کسی کام کے لئے باہر چلا گیا تھا یا شاید یہ کہا تھا کہ مَیں پاخانہ پھرنے کے لئے چلا گیا تھا اور تحصیلدار نیا آیا ہوا تھا اور اُس کو پیچ در پیچ مقدمات کی خبر نہ تھی اور فریق مخالف نے اس کے فیصلہ لکھنے کے وقت ایک فیصلہ صاحب کمشنر کا اُس کے آگے پیش کیا تھا۔ اور اس میں صاحب کمشنر کا یہ حکم تھا کہ چونکہ یہ مزارعہ موروثی ہیں ا س لئے ان کا حق ہے کہ اپنے اپنے کھیت کے درخت ضرورت کے وقت کاٹ لیا کریں۔ مالک کا اس میں کچھ دخل نہیں۔ تحصیلدار نے اس فیصلہ کو دیکھ کر مقدمہ خارج کر دیا اور جب مَیں آیا تو مجھے وہ اپنا لکھا ہوا فیصلہ دیا کہ شامل مِسل کردو۔ مَیں نے پڑھ کر کہا کہ ان زمینداروں نے آپ کو دھوکہ دیا ہے کیونکہ جس فیصلہ کو انہوں نے پیش کیا ہے وہ صاحب فنانشل کے حکم سے منسوخ ہو چکا ہے۔ اور بموجب اس حکم کے کوئی مزارعہ موروثی ہو ؔ یا غیر موروثی بغیر اجازت مالک کے اپنے کھیت کا درخت نہیں کاٹ سکتا۔ اور مَیں نے مسل میں سے وہ فیصلہ ان کو دکھلا دیا۔ تب تحصیلدار نے فی الفور اپنا پہلا فیصلہ چاک کر دیا اور ٹکڑے ٹکڑے کر کے پھینک دیا اور دوسرا فیصلہ ڈگری کا لکھا اور کل خرچہ مدعا علیہم کے ذمہ ڈالا۔ فریق ثانی تو خوشی خوشی اپنے حق میں فیصلہ سُن کر قادیان کو چلے گئے تھے اُن کو اس دوسرے



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 439

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 439

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/439/mode/1up


فیصلہ کی خبر نہ تھی اس لئے انہوں نے وہی ظاہر کیا جو ان کو معلوم تھا۔

غرض مَیں نے واپس آکر یہ سب حال شرمپت کو سُنایا اور مزار عان کو بھی اپنی جھوٹی خوشی پر اطلاع ہوگئی۔ پس اگر لالہ شرمپت اس نشان سے بھی منکر ہے تو چاہیئے کہ قسم کھاکر کہے کہ ایسا کوئی واقعہ ظہور میں نہیں آیا اور ایسا بیان سراسر افترا ہے۔ اور مَیں یقین رکھتا ہوں کہ ابھی بہت سے لوگ قادیان میں اُن میں سے زندہ ہوں گے جنہوں نے یہ نشان دیکھا ہے۔

اور سوائے اِس کے بیسیوں اور ایسے آسمانی نشان ہیں جن کا گواہ رؤیت لالہ شرمپت ہے۔ وہ تو بڑی مشکل میں پڑگیا ہے۔ کہاں تک آریہ لوگ اُس سے انکار کرائیں گے۔

(۴) ؔ بھلا لالہ شرمپت قسم کھاکر کہے کہ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ جب نواب محمد حیات خان سی۔ایس۔آئی۔ معطّل ہوگیا تھا اور کوئی بریّت کی اُمید نہیں تھی اور اُس نے مجھ سے دُعا کی درخواست کی تھی تو میرے پر خدا نے ظاہر کیا تھا کہ وہ بَری کیا جائے گا۔ اور مَیں نے کشفی نظر سے اس کو عدالت کی کُرسی پر بیٹھا دیکھا تھا اور یہ بات مَیں نے اُس کو بتادی تھی اور نہ صرف اُس کو بلکہ بہتوں کو بتائی تھی۔ چنانچہ کشن سنگھ آریہ بھی اس کا گواہ ہے۔ اگر یہ سچ نہیں تو قسم کھاوے۔

(۵) اور پھر لالہ شرمپت قسم کھا کر بتاوے کہ کیا یہ سچ نہیں کہ جب پنڈت دیانند نے پنجاب میں آکر بہت شور کیا اور خدا کے برگزیدہ نبی حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن شریف کی اپنی کتاب ستیارتھ پرکاش میں تحقیر کی۔ اور خدا کے تمام مقدس نبیوں کو سونے کھوٹے کی طرح قرار دیا۔ تب مَیں نے شرمپت کو کہا کہ خدا نے میرے پر ظاہر کر دیا ہے کہ اب اس کی موت کا دن قریب ہے وہ بہت جلد مرے گاکیونکہ اس کا دل مر گیا ہے۔ چنانچہ وہ اس پیشگوئی کے بعد صرف چند دنوں میں ہی اجمیر میں مر گیا اور اپنی حسرتیں اپنے ساتھ لے گیا۔

(۶)ؔ اور نیز شرمپت قسم کھاکر بتلائے کہ کیا یہ سچ نہیں کہ ایک دفعہ اُس کو اور ملاوامل کو صبح کے وقت یہ الہام بتلایا گیا تھا کہ آج ارباب سرور خان نام ایک شخص کا روپیہ آئے گا اور وہ ارباب محمد لشکر خان کا رشتہ دار ہوگا۔ تب ملاوامل وقت پر ڈاکخانہ میں گیا اور خبر لایا



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 440

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 440

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/440/mode/1up


کہ سرور خان کا اس قدر روپیہ آیا مگر ساتھ ہی یہ عذر کیا کہ کیونکر معلوم ہو کہ یہ فلاں شخص کا رشتہ دار ہے۔ تب اس کے تصفیہ کے لئے ان کے روبرو مردان میں بابو الٰہی بخش اکونٹنٹ کی طرف خط لکھا گیا تھا جو ان دنوں میں میرے سخت مخالف ہیں۔ اُن کا جواب آیا کہ ارباب سرور خان ارباب محمد لشکر خان کا بیٹا ہے۔

(۷) اور کیا یہ سچ نہیں کہ ایک مرتبہ مجھے یہ الہام ہوا تھا کہ ’’اے عمی بازئ خویش کردی۔ و مرا افسوس بسیار دادی۔ ‘‘ اور اُسی دن شرمپت کے گھر میں ایک لڑکا پیدا ہوا تھا جس کا نام اُس نے امین چند رکھا۔ اوراُن دنوں میں میرا بھائی غلام قادر مرحوم بیمار تھا۔ مَیں نے لالہ شرمپت کو کہا کہ آج مجھے یہ الہام ہوا ہے۔ یہ میرے بھائی کی موت کی طرف اشارہ ہے اور الہامی طور پر میرے بیٹے سلطان احمد کی طرف سے یہ کلمہ ہے اور یا ممکن ہے کہ تیرے بیٹے کی طرف اشارہ ہو جس کا نام تُو نے امین چند رکھا ہے*۔یہ میرا کہنا ہی تھا کہ لالہ شرمپت نے گھر میں جاکر اپنے بیٹے کا نام بدل دیا اورؔ بجائے امین چند کے گوکل چندنام رکھ دیا جو اب تک زندہ موجود ہے۔ مگر چند روز کے بعد میرا بھائی فوت ہوگیا۔اور یہ بات بھی لالہ شرمپت سے حلفاً دریافت کرنی چاہیئے کہ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ جب گورداسپور میں ایک شخص کرم دین نام نے میرے پر دعویٰ ازالہ حیثیت عرفی عدالت آتما رام اکسٹرا اسسٹنٹ میں دائر کیا ہوا تھا تو مَیں نے لالہ شرمپت کو

اگرچہ مجھے یقین تھا کہ یہ الہام میرے بھائی مرزا غلام قادر مرحوم کی وفات کے بارے میں ہے اور

یہی مَیں نے اپنے بعض عزیزوں کو بتلا بھی دیا تھا اور خود اپنے بھائی مرحوم کو بھی بتلایا تھا۔ جس سے وہ بہت غمگین ہوئے اور پیچھے سے میں نے افسوس بھی کیا کہ ان کو مَیں نے کیوں بتلایا مگر جب شرمپت نے مجھے خبر دی کہ مَیں نے اپنے بیٹے کا امین چند نام رکھا ہے تو تقدیر الٰہی سے میرے منہ سے یہ الفاظ نکل گئے کہ ممکن ہے کہ عمی سے مراد امین چند ہو۔ کیونکہ ہندو لوگ امین چند کے نام کو مختصر کر کے اَمی بھی کہہ دیتے ہیں۔ تب اس کے دل میں بہت خوف پیدا ہوا اور اس نے گھر میں جاکر امین چند کی جگہ گوکل چند اپنے لڑکے کا نام رکھ دیا۔ منہ



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 441

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 441

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/441/mode/1up


کہا تھا کہ خدا نے مجھے خبر دی ہے کہ انجام کار مَیں اس مقدمہ میں بَری کیا جاؤں گا مگر کرم دین سزا پائے گا۔ یہ اُس وقت کی خبر ہے کہ جب تمام آثار اس کے برخلاف تھے اور حاکم کی رائے ہمارے مخالف تھی۔ چنانچہ آتما رام مجوز مقدمہ نے اپنے فیصلہ کے وقت بڑی سختی سے فیصلہ دیا اور ہم پرسات ۷۰۰سو روپیہ جرمانہ کیا۔ اور ناخنوں تک زور لگا کر فیصلہ لکھا۔ اور پھر صاحب ڈویژنل جج کے محکمہ سے جیسا کہ مَیں نے پیشگوئی کی تھی وہ حکم آتما رام کا منسوخ کیا گیا اور صاحب موصوف نے مجھ کو بڑی عزت کے ساتھ بَری کر کے اپنے فیصلہ میں لکھا کہ جو الفاظ اپیلانٹ نے یعنی میں نے کرم دین کی نسبت استعمال کئے ہیں یعنی کذّاب اور لئیم*کا لفظ ان الفاظ سے کرم دین کی کچھ بھی ازالہ حیثیت عرفی نہیں ہوئی بلکہ اگر ان الفاظ سے بڑھ کر بھی کوئی اور سخت الفاظ اس کے حق میں استعمال کئے جاتے تب بھی وہ ان الفاظ کا مستحق تھا۔ یہ تو میرے حق میں فیصلہ ہوا مگر کرم دین پر پچاؔ 3س روپیہ جرمانہ قائم رہا۔ یہ پیشگوئی نہ صرف مَیں نے لالہ شرمپت کو بتلائی تھی بلکہ مَیں اِس پیشگوئی کو مقدمہ کے وجود سے بھی پہلے اپنی کتاب مواہب الرحمن میں جو ایک عربی زبان میں کتاب ہے شائع کر چکا تھا۔ پس کسی کے لئے ممکن نہیں جو


کرم دین کا بیان تھا کہ کذّاب اس کو کہتے ہیں جو بہت جھوٹ بولنے والا ہو اور ہمیشہ جھوٹ بولتا

ہو۔ اور لئیم اس کو کہتے ہیں جو ولدالزنا ہو اور اس کے خاندان میں ایسا ہی سلسلہ چلا آیا ہو۔ اور اس پر اُس نے کتابیں بھی دکھلائیں مگر ڈویژنل جج نے فرمایا کہ اگر ان الفاظ سے سخت تربھی الفاظ بولے جاتے تب بھی ان سے کرم دین کی کچھ بے عزّتی نہیں تھی۔ یعنی اس کی حالت کے لحاظ سے ابھی یہ الفاظ تھوڑے ہیں۔ منہ



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 442

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 442

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/442/mode/1up


اس سے انکار کر سکے*۔

یہ چند پیشگوئیاں بطور نمونہ مَیں اس وقت پیش کرتا ہوں۔ اور مَیں خدا تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ یہ سب بیان صحیح ہے اور کئی دفعہ لالہ شرمپت سُن چکا ہے اور اگر مَیں نے جھوٹ بولا ہے تو خدا مجھ پر اور میرے لڑکوں پر ایک سال کے اندر اس کی سزا نازل کرے آمین۔ ولعنۃ اللّٰہ علی الکاذبین۔ ایسا ہی شرمپت کو بھی چاہئے کہ وہ بھی میری اس قسم کے مقابل پر قسم کھاوے اور یہ کہے کہ اگر مَیں نے اس قسم میں جھوٹ بولا ہے تو خدا مجھ پر اور میری اولاد پر ایک سال کے اندر اس کی سزا وارد کرے۔ آمین۔ ولعنۃ اللّٰہ علی الکاذبینژ۔

یہ تو شرمپت کی نسبت لکھا گیا اور ملاوا مل اس کا دوست بھی اس میں شریک ہے اس کو چاہیئے کہ اس بات کی قسم کھاوے کہ کیا میرے والد صاحب کی وفات کے بعد الہام اَلَیْسَ اللّٰہُ بِکَافٍ عَبْدَہٗ مُہر پر کھدوانے کے لئے اُس کوامرتسر مَیں نے نہیں بھیجا تھا؟ اور کیا پانچ روپے اُجرت دے کر وہ مہر نہیں لایا تھا اور کیا اس زمانہ میں اِس عروج اور شان و شوؔ کت اور رجوع خلائق کا نام و نشان تھا؟اور کیا یہ تمام پیشگوئی اس کو نہیں بتائی گئی تھی؟ جس کے لئے وہ بھیجا گیا تھا۔ یعنی اس کو یہ بتایا گیا تھا کہ خدا تعالیٰ کی طرف سے مجھ کو یہ خبر ملی تھی کہ شنبہ کے روز آفتاب کے غروب کے بعد میرا والد فوت ہو جائے گااور تجھے کچھ غم نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ مَیں تیرا متکفل رہوں گا اور تیری حاجات پوری کرنے کے لئے مَیں کافی ہوں گا۔ اور یہ تخمیناً پینتیس۳۵ یا چھتیس۳۶ برس کا الہام ہے جبکہ مَیں زاویہ گمنامی میں


یہ پیشگوئی نہ صرف کتاب مواہب الرحمن میں بلکہ اخبار الحکم اور البدر میں بھی وقوع سے پہلے

شائع کی گئی تھی۔منہ

ژ یہ بددعا کا فقرہ اس امر سے لازم ملزوم ہے کہ میری اس دُعا کے مقابل پر شرمپت بھی اپنی

نسبت انہیں الفاظ کے ساتھ بددعا طبع کرا کر کسی اخبار میں شائع کرادے۔ منہ



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 443

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 443

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/443/mode/1up


ایسا پوشیدہ تھا جیسا کہ ایک ٹکڑہ کسی جوہر کا سمندر کی تہ کے نیچے پوشیدہ ہو۔

دوسری یہ بتاوے کہ کیا وہ ایک مرتبہ مرض دق میں مبتلا نہیں ہواتھا؟ اور اُس کو خواب بھی آچکی تھی کہ ایک زہریلے سانپ نے اس کو کاٹا ہے اور تمام بدن سوج گیا ہے۔ اور کیا یہ سچ نہیں ہے کہ وہ میرے پاس آکر رویا تھا اور دعا کے لئے کہا تھا۔ تب میں نے اس کے حق میں دُعا کی تھی اور خدا تعالیٰ کی طرف سے یہ الہام ہوا تھا۔ قلنا یا نار ۔کونی بردًا وسلامًا یعنی اے تپ کی آگ ٹھنڈی ہو جا۔ اور یہ الہام اس کو سُنادیا گیاتھا۔ اور پھر بعد اس کے چند دنوں میں ہی وہ صحت یاب ہوگیا؟

مَیں خدا تعالیٰ کی قسم کھاکر کہتا ہوں کہ یہ باتیں سچ ہیں۔ اور اگر یہ جھوٹ ہیں تو خدؔ ا ایک سال کے اندر میرے پر اور میرے لڑکوں پر تباہی نازل کرے اور جھوٹ کی سزا دے۔ آمین۔ ولعنۃ اللّٰہ علی الکاذبین۔

ایسا ہی ملاوا مل کو چاہیئے کہ چند روزہ دنیا سے محبت نہ کرے اور اگر ان بیانات سے انکاری ہے تو میری طرح قسم کھاوے کہ یہ سب افترا ہے اور اگر یہ باتیں سچ ہیں تو ایک سال کے اندر میرے پر اور میری تمام اولاد پر خدا کا عذاب نازل ہو۔ آمین۔ ولعنۃ اللّٰہ علی الکاذبین*۔

اور یاد رہے کہ یہ لوگ اس طرح پر قسم نہ کھائیں گے بلکہ حق پوشی کا طریق اختیار کریں گے اور سچائی کا خون کرنا چاہیں گے۔ تب بھی مَیں امید رکھتا ہوں کہ حق پوشی کی حالت میں بھی خدا ان کو بے سزا نہیں چھوڑے گاژ ۔ کیونکہ خدا تعالیٰ کی پیشگوئی کی بے عزّتی خدا کی بے عزّتی ہے


یہ سچ ہے کہ ایک مرتبہ ملاوا مل نے اپنے اشتہار میں میرے نشانوں کے دیکھنے سے انکار کر دیا

تھا مگر اس انکار کا کچھ اعتبار نہیں۔ اکثر لوگ خود غرضی سے ۲؍۲ لے کر عدالتوں میں گواہی کے وقت جھوٹ کی نجاست کھالیتے ہیں۔ تمام مدار ایسی قسم پر ہے جو مَیں نے لکھی ہے اگر یہ لوگ خدا سے بے خوف ہو کر اپنی قوم کو خوش کرنے کے لئے ایسی قسم کھالیں گے تب ان کو معلوم ہوگا کہ خدا بھی ہے۔ منہ

ژ اور اگر وہ راست راست شائع کردیں گے تو مجھے قوی امید ہے کہ وہ خدا سے اس کااجر اور برکت

پائیں گے مگر خدا پسند نہیں کرتا کہ کوئی جھوٹ بول کر سچائی پر پردہ ڈالنا چاہے کہ اس میں وہ خدا کی عزّت اور جلال پر حملہ کرتا ہے اس لئے آخرکار خدا اس کو پکڑتا ہے۔ منہ



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 444

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 444

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/444/mode/1up


ملاوامل اس بات کا بھی مجرم ہے کہ اُس نے یہ سب کچھ دیکھ کر پھر مخالفت کر کے اپنے پورے زور اور پوری مخالفت سے ایک اشتہار دیا تھا جس کو دس برس گزر گئے اور لوگوں کو روکا تھا کہ میری طرف رجوع نہ کریں اور نہ کچھ مالی مدد کریں۔ تب اس کے روکنے کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس کے اشتہار کے بعد کئی لاکھ انسان میرے ساتھ شامل ہوئے اور کئی لاکھ روپیہ آیا۔ مگر پھر بھی اُس نے خدا کے ہاتھ کو محسوس نہ کیا۔

بالآؔ خر ہم اس بات کا لکھنا بہت ہی ضروری سمجھتے ہیں کہ جس پرمیشر کو پنڈت دیانند نے آریوں کے سامنے پیش کیا ہے وہ ایک ایسا پرمیشر ہے جس کا عدم اور وجود برابر ہے۔ کیونکہ وہ اس بات پر قادر نہیں کہ اگر ایک شخص اپنی آوارگی اور بدچلنی کے زمانہ سے تائب ہو کر اسی اپنے پہلے جنم میں مکتی کو پانا چاہے تو اُس کو اس کی توبہ اور پاک تبدیلی کی وجہ سے مکتی عنایت کرسکے بلکہ اُس کے لئے آریہ اصول کی رُو سے کسی دوسری ُ جون میں پڑ کر دوبارہ دنیا میںآنا ضروری ہے خواہ وہ انسانی جون کو چھوڑ کر کُتّا بنے یا بندر سؤر۔ مگر بننا تو ضرور چاہیئے۔ یہ پرمیشر ہے جس کو دیالو اور سرب شکتی مان کہا جاتا ہے۔ اگر انسان نے اپنی ہی کوشش سے سب کچھ کرنا ہے تو مَیں نہیں سمجھ سکتا کہ پھر پرمیشر کا کس بات میں شکر ادا کیا جائے اور جبکہ ہم دیکھتے ہیں کہ انسان کے بعض حصہ عمر میں ایسا زمانہ بھی آجاتا ہے کہ وہ کسی حد تک نفسانی جوشوں اور خواہشوں کا تابع ہوتا ہے۔ اور کم سے کم یہ کہ غفلت جو گناہوں کی ماں ہے ضرور کسی قدر اس سے حصہ لیتا ہے اور یہ انسان کی فطرت میں داخل ہے کہ وہ کیا جسمانی پہلو کی رُو سے اور کیا رُوحانی پہلو کی رُوح سے ابتدا میں کمزوری میں پیدا ہوتا ہے۔ اور پھر اگر خدا کا فضل شامل حال ہو تو آہستہ آہستہ پاکیزگی کی طرف ترقی کرتا ہے۔ پس یہ خوب پر ؔ میشر ہے جس کو انسان کی فطرت کی بھی خبر نہیں۔ اگر اسی طرح مکتی پانا ہے تو پھر مکتی کی حقیقت معلوم۔ ہم اس آزمائش کے لئے نہ صرف ایک آریہ کو مخاطب کرتے ہیں نہ دو کو نہ تین کو بلکہ نہایت یقین اور بصیرتِ تامّہ کی راہ سے کہتے ہیں کہ ہمارے روبرو دوہزار یاد س ہزار یا بیس ہزار یا مثلاً ایک لاکھ ہی آریہ کھڑے ہو کر قسم کھاویں کہ کیا اُن کی



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 445

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 445

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/445/mode/1up


سوانح عمری ایسی پاک ہے کہ کسی قسم کا اُن سے گناہ سرزد نہیں ہوا۔ اور کیا وہ آریہ اصولوں کی رُو سے تسلّی رکھتے ہیں کہ وہ مرتے ہی مکتی پا جائیں گے۔ اور پھر جب مخلوقات پر نظر ڈالی جاتی ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ انسانوں کی تعداد کو دوسری مخلوقات سے وہ نسبت نہیں جو قطرہ کو دریا کی طرف ہوتی ہے۔ کیونکہ علاوہ ان تمام بے شمار جانوروں کے جو خشکی اور تری میں پائے جاتے ہیں ایسے غیر مرئی جانور بھی کرّۂ ہوا اور پانی میں موجود ہیں جو وہ نظر نہیں آسکتے جیسا کہ تحقیقات سے ثابت ہے کہ ایک قطرہ پانی میں کئی ہزار کیڑے ہوتے ہیں۔ پس اس سے ثابت ہوتا ہے کہ باوجود اس قدر زمانہ اور مدّت دراز گزر نے کے پرمیشر نے مکتی دینے میں ایسی ناقابل کارروائی کی ہے کہ گویا کچھ بھی نہیں کی۔ اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ پرمیشر کیؔ ہرگز مرضی ہی نہیں کہ کوئی شخص مکتی حاصل کرسکے اور یا یوں کہو کہ وہ مکتی دینے پر قادر ہی نہیں۔ اور یہ بات بہت قرینِ قیاس معلوم ہوتی ہے کیونکہ اگر قادر ہو تو پھر کوئی وجہ معلوم نہیں ہوتی کہ وہ دائمی نجات یا مکتی نہ دے سکے اور ایسا ہی باوجود دیالو اور قادر ہونے اس کے کے کچھ سمجھ نہیں آتا کہ کیوں وہ ایسا چڑچڑا مزاج کاہے کہ ایک ذرا سے گناہ کو بھی بخش نہیں سکتا اور جب تک ایک گناہ کے لئے کروڑہا جونوں میں نہ ڈالے خوش نہیں ہوتا۔ ایسے پرمیشر سے کس بہتری کی اُمید ہو سکتی ہے؟ اور جبکہ ایک شریف طبع انسان اپنے قصورواروں کے قصور ان کی توبہ اور درخواستِ معافی پر بخش سکتا ہے اور انسان کی فطرت میں یہ قوت پائی جاتی ہے کہ کسی خطاکار کی پشیمانی اور آہ وزاری پر اس کی خطا کو بخش دیتا ہے تو کیاوہ خدا جس نے انسان کو پیدا کیا ہے وہ اس صفت سے محروم ہے؟ نعوذ باللہ ہرگز نہیں ہرگز نہیں۔

پس یہ آریوں کی غلطی ہے کہ اس خدا کو جس کووہ دیالو بھی کہتے ہیں اور سرب شکتی مان بھی سمجھتے ہیں اس کو اس عظیم الشان صفت سے محروم قرار دیتے ہیں۔ اورؔ یادرہے کہ انسان جو سراسر کمزوری میں بھرا ہوا ہے بغیر خدا کی صفت مغفرت کے ہرگز نجات نہیں پا سکتا۔ اور اگر خدا میں صفت مغفرت نہیں تو پھر انسان میں کہاں سے پیدا ہوگئی؟ یاد رہے کہ نجات نہ پانا ایک موت ہے ایسا ہی سچی توبہ کرنا بھی ایک موت ہے۔ پس موت کا علاج موت ہے۔ کیا وہ خدا جو ہرایک چیز پر



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 446

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 446

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/446/mode/1up


قادر ہے۔ اُس نے ہماری اِس موت کا کوئی علاج نہیں رکھا۔ اور کیا ہم بے علاج ہی مریں گے؟ ہرگز نہیں جب سے دنیا پیدا ہوئی ہے علاج بھی ساتھ ہی پیدا ہوا ہے۔ اور افسوس سے کہا جاتا ہے کہ عیسائیوں اور آریوں نے اس اعتقاد میں ایک ہی راہ پر قدم مارا ہے صرف فرق یہ ہے کہ عیسائی تو انسان کے گناہ بخشوانے کے لئے ایک نبی کے خون کی حاجت سمجھتے ہیں۔ اور اگر وہ نہ مارا جاتا تو گناہ نہ بخشے جاتے۔ اور اگر ثابت ہو کہ وہ مارا نہیں گیا۔ جیسا کہ ہم نے ثابت بھی کر دیا ہے اور یہ امر پایۂ ثبوت کو پہنچا دیا ہے کہ حضرت عیسیٰ اپنی طبعی موت سے فوت ہوا اور ایک دنیا جانتی ہے کہ کشمیر میں اس کی قبر ہے تو اس صورت میں سب تانا بانا کفارہ کا بیکار ہوگیا۔ اور آریہ صاحبان مطلقاً اپنے پرمیشر کو گناہوں کے بخشنے سے قاصر سمجھتے ہیں اورؔ آریہ اور عیسائی اس اعتقاد میں دونوں شریک ہیں کہ خدا خطاکاروں کو اُن کی پشیمانی اور توبہ پر بخش نہیں سکتا۔ اور آریہ صاحبوں نے صرف اسی قدر پر بس نہیں کی بلکہ وہ تو اپنے پرمیشر کو اس بات سے بھی جواب دیتے ہیں کہ وہ انسان کا خالق اور اس کی تمام قوتوں روحانی اور جسمانی کا مبدءِ فیض ہے اور اس طور پر پرمیشر کی شناخت کا دروازہ بھی اُن پر بند ہے۔ کیونکہ وید کی رُو سے پرمیشر کی عادت نہیں ہے کہ کوئی نشان آسمانی دکھاوے اور اس طرح پر اپنے وجود کا پتہ دے۔ اور دوسری طرف وہ ارواح اور ذرات عالم کا پیدا کرنے والا نہیں ہے۔ پس دونوں طرف سے آریہ مذہب کے رُوسے پرمیشر کی شناخت محال ہے۔ علاوہ اس کے جس تعلیم پرناز کیا جاتا ہے نیوگ کا مسئلہ اس کی حقیقت سمجھنے کیلئے ایک عمدہ نمونہ ہے لیکن کیا کسی شریف انسان کی فطرت قبول کر سکتی ہے کہ اُس کی زندگی میں اُس کی جورو جس کو طلاق بھی نہیں دی گئی دوسرے سے ہم بستر ہو جائے۔

علاوہ اس کے جس جاودانی نجات کا انسان طبعاً خواہش مند ہے اور اس کی فطرت میں یہ نقش کر دیا گیا ہے کہ وہ ہمیشہ کی لذّت اورآرام کا طالب ہو اس جاودانی نجات سے یہ مذہب منکر ہے اور اپنے پرمیشر کے لئے یہ تجویز کرتے ہیں کہؔ گویا وہ ایک محدود مدّت کے بعد اپنے بندوں کو مکتی خانہ سے باہر نکال دیتا ہے۔ اور اس کی وجہ یہ پیش کرتے ہیں کہ چونکہ دنیا کا سلسلہ ہمیشہ کے لئے جاری ہے اور پرمیشر ارواح کا خالق نہیں اس لئے پرمیشر کے لئے یہ مصیبت پیش آئی کہ اگروہ تمام روحوں کو ہمیشہ کی نجات دے دیوے تو اس سے سلسلہ دنیا کا ٹوٹ جائے گا اور کسی دن پرمیشر معطّل اور خالی ہاتھ رہ جائے گا۔ کیونکہ ہر ایک روح جو ہمیشہ کی مکتی پاکر دنیا سے گئی تو گویا



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 447

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 447

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/447/mode/1up


وہ پرمیشر کے ہاتھ سے گئی۔ پس اس طرح پر جب روحیں خرچ ہوتی رہیں تو بباعث اس کے کہ پرمیشر کوئی رُوح پیدا نہیں کر سکتا اور آمدن کی سبیل قطعًا بند تو ضرور ایک دن ایسا آجائے گا جبکہ پرمیشر کے ہاتھ میں ایک بھی رُوح نہیں رہے گی تاوہ دنیا میں بھیجی جائے۔ پس اس خیال سے پرمیشر نے یہ پیش بندی اختیار کر رکھی ہے جو ہمیشہ کی مکتی سے رُوحوں کو جواب دے دیا کرتا ہے اور دھکّے دے کر مکتی خانہ سے باہر نکالتا ہے۔

اس جگہ بعض نادان آریہ محض چالاکی سے یہ بھی کہتے ہیں کہ چونکہ انسان کے اعمال محدود ہیں اس لئے مکتی بھی محدود رکھی گئی۔ مگر وہ دھوکہ کھاتے ہیں یا دھوکہ دیتے ہیں۔ کیونکہ انسان کی فطرت میں ہمیشہ کی اطاعت مرکوز ہے۔ نیک آدمی کب کہتے ہیں کہؔ اتنی مدّت کے بعد ہم خدا تعالیٰ کی بندگی اور اطاعت چھوڑ دیں گے بلکہ اگر بے انتہا مدّت تک ان کو عمر دی جائے تب بھی وہ خدا تعالیٰ کی اطاعت اور بندگی کرتے رہیں گے۔ اس صورت میں اگر وہ جلد مر جائیں تو ان کا کیا گناہ ہے۔ اُن کی نیّت میں تو ہمیشہ کی اطاعت ہے نہ کہ کسی حد تک اور تمام مدار نیّت پر ہے۔ اور موت جو انسان پر آتی ہے یہ خدا کا فعل ہے نہ کہ انسان کا۔

یہ ہیں عقائد آریہ صاحبوں کے جن پر وہ ناز کرتے ہیں۔ چونکہ ان کے خیال میں یہ بات جمی ہوئی ہے کہ ایک گناہ سے بھی بیشمار جونوں کی سزا درپیش ہے۔ اس لئے وہ گناہ سے پاک ہونے کے لئے کوئی کوشش کرنا عبث اور بے سود سمجھتے ہیں۔ اور اُن کے مذہب میں کوئی مجاہدہ نہیں ہے جس کی رُو سے اسی دنیا میں انسان گناہ سے پاک ہو سکے جب تک تناسخ کے ذریعہ سے اور طرح طرح کی جونوں میں پڑنے سے سزا نہ پالے۔ پس ظاہر ہے کہ اس صورت میں کس اُمید پروہ کوئی مجاہدہ کر سکتے ہیں اگر وہ سوچیں۔ اور اگر ان کو روحانی فلاسفی کا کوئی حصہ نصیب ہو تو وہ جلدی سمجھ سکتے ہیں کہ وہ اس عقیدہ کی وجہ سے خدائے کریم و رحیم کی رحمت کا دروازہ اپنے پرؔ بند کررہے ہیں۔ وہ توبہ سے صرف چند لفظ مراد لیتے ہیں مگر سچی توبہ درحقیقت ایک موت ہے جو انسان کے ناپاک جذبات پر آتی ہے اور ایک سچی قربانی ہے جو انسان اپنے پورے صدق سے حضرت احدیت میں ادا کرتا ہے اور تمام قربانیاں جو رسم کے طور پر ہوتی ہیں اسی کا نمونہ ہے۔ سو جو لوگ یہ سچی قربانی ادا کرتے ہیں جس کا نام دوسرے لفظوں میں توبہ ہے۔ درحقیقت وہ اپنی سفلی زندگی پر ایک موت وارد کرتے ہیں۔ تب خدا تعالیٰ



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 448

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 448

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/448/mode/1up


جو کریم و رحیم ہے اِس موت کے عوض میں دوسرے جہان میں اُن کو نجات کی زندگی بخشتا ہے کیونکہ اس کا کرم اور رحم اس بخل سے پاک ہے جو کسی انسان پر دو موتیں وارد کرے۔ سو انسان توبہ کی موت سے ہمیشہ کی زندگی کو خریدتا ہے اور ہم اس زندگی کے حاصل کرنے کے لئے کسی دوسرے کو پھانسی پر چڑھانے کے محتاج نہیں ہیں ہمارے لئے وہ صلیب کافی ہے جو اپنی قربانی دینے کی صلیب ہے۔

یا د رہے کہ توبہ کا لفظ نہایت لطیف اور روحانی معنی اپنے اندر رکھتا ہے جس کی غیر قوموں کو خبر نہیں یعنی توبہ کہتے ہیں اس رجوع کو کہ جب انسان تمام نفسانی جذبات کا مقابلہ کرکے اور اپنے پر ایک موت کو اختیار کر کے خدا تعالیٰ کی ؔ طرف چلا آتا ہے۔ سو یہ کچھ سہل بات نہیں ہے اور ایک انسان کو اُسی وقت تائب کہا جاتا ہے جبکہ وہ بکلّی نفسِ ا ّ مارہ کی پیروی سے دست بردار ہو کر اور ہر ایک تلخی اور ہر ایک موت خدا کی راہ میں اپنے لئے گوارا کر کے آستانۂ حضرتِ احدّ یت پر گر جاتا ہے تب وہ اس لائق ہو جاتا ہے کہ اِس موت کے عوض میں خدا تعالیٰ اُس کو زندگی بخشے۔ چونکہ آریہ لوگ صرف بہت سی جونوں کو مدار نجات سمجھ بیٹھے ہیں اس لئے ان کا اس طرف خیال نہیں آتا ہے۔ نہیں جانتے کہ جس طرح میلا کپڑا بھٹی پر چڑھنے سے اور پھر دھوبی کے ہاتھ سے آب شفاف کے کنارہ پر طرح طرح کے صدمات اٹھانے سے آخرکار سفید ہو جاتا ہے۔ اِسی طرح یہ توبہ جس کے معنے میں بیان کر چکا ہوں انسان کو صاف پاک کر دیتی ہے۔ انسان جب خدا تعالیٰ کی محبت کی آگ میں پڑ کر اپنی تمام ہستی کو جلا دیتا ہے تو وہی محبت کی موت اُس کو ایک نئی زندگی بخشتی ہے۔ کیا تم نہیں سمجھ سکتے کہ محبت بھی ایک آگ ہے اور گناہ بھی ایک آگ ہے۔ پس یہ آگ جو محبتِ الٰہی کی آگ ہے گناہ کی آگ کو معدوم کر دیتی ہے۔ یہی نجات کی جڑ ھ ہے۔

اور ؔ نہایت افسوس تو یہ ہے کہ آریہ لوگ اپنے مذہب کی خرابیوں کو نہیں دیکھتے اور اسلام پر بیہودہ اعتراض کرتے ہیں۔ اور لطف یہ ہے کہ کوئی بھی ان کا ایسا اعتراض نہیں جو ان کے مذہب کے کسی فرقہ کے طریق عمل میں وہ داخل نہیں۔ اب ہم اس رسالہ کو خدا کے نام پر ختم کرتے ہیں۔ الحمدللّٰہ اوّلًا و اٰخرًا ھو مَولانا نعم المولٰی و نعم النصیر۔



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 449

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 449

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/449/mode/1up


نظم

از مصنّف


اسلام سے نہ بھاگو! راہِ ُ ھدیٰ یہی ہے

اے سونے والو جاگو! شمس الضحٰی یہی ہے

مجھ کو قسم خدا کی جس نے ہمیں بنایا

اَب آسماں کے نیچے دینِ خدا یہی ہے

وہ دِلستاں نہاں ہے کِس رَاہ سے اُس کو دیکھیں

اِن مشکلوں کا یارو مشکل کشا یہی ہے

باطن سِیہ ہیں جن کے اِس دیں سے ہیں وہ منکر

پر اَے اندھیرے والو! دِل کا دِیا یہی ہے

دنیا کی سب دُکانیں ہیں ہم نے دیکھی بھالیں

آخر ہوا یہ ثابت دَارُ الشفا یہی ہے

سب ؔ خشک ہوگئے ہیں جتنے تھے باغ پہلے

ہر طرف مَیں نے دیکھا بُستاں ہرا یہی ہے

دنیا میں اِس کا ثانی کوئی نہیں ہے شربت

پی لو تم اِس کو یارو آبِ بقا یہی ہے

اِسلام کی سچائی ثابت ہے جیسے سورج

پر دیکھتے نہیں ہیں دشمن۔ بَلا یہی ہے

جب کُھل گئی سچائی پھر اُس کو مان لینا

نیکوں کی ہے یہ خصلت راہِ حیا یہی ہے

جو ہو مفید لینا جو بد ہو اس سے بچنا

عقل و خرد یہی ہے فہم و ذکا یہی ہے

مِلتی ہے بادشاہی اِس دیں سے آسمانی

اے طالبانِ دولت ظلِّ ہُما یہی ہے

سب دیں ہیں اِک فسانہ شِرکوں کا آشیانہ

اُس کا جو ہے یگانہ چہرہ نما یہی ہے

سَو سَو نشاں دکھا کر لاتا ہے وہ بُلا کر

مجھ کو جو اُس نے بھیجا بس مدّعا یہی ہے

کرتا ہے معجزوں سے وہ یار دیں کو تازہ

اسلام کے چمن کی بادِ صبا یہی ہے

یہ سب نشاں ہیں جن سے دیں اب تلک ہے تازہ

اے گِرنے والو دوڑو دیں کا عصا یہی ہے

کِس کام کا وہ دیں ہے جس میں نشاں نہیں ہے

دیں کی مرے پیارو زرّیں قبا یہی ہے



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 450

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 450

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/450/mode/1up


افسوس آریوں پر جو ہو گئے ہیں شپّر

وہ دیکھ کر ہیں مُنکر ظلم و جفا یہی ہے

معلوم کر کے سب کچھ محروم ہوگئے ہیں

کیا اِن نیوگیوں کا ذہنِ رسا یہی ہے

اِکؔ ہیں جو پاک بندے اِک ہیں دلوں کے گندے

جیتیں گے صادق آخر حق کا مزا یہی ہے

اِن آریوں کا پیشہ ہردم ہے بدزبانی

ویدوں میں آریوں نے شاید پڑھا یہی ہے

پاکوں کو پاک فطرت دیتے نہیں ہیں گالی

پر اِن سیہ دلوں کا شیوہ سدا یہی ہے

افسوس سبّ و توہیں سب کا ہوا ہے پیشہ

کس کو کہوں کہ اُن میں ہرزہ درا یہی ہے

آخر یہ آدمی تھے پھر کیوں ہوئے درندے

کیا ُ جون اِن کی بگڑی یا خود قضا یہی ہے

جس آریہ کو دیکھیں تہذیب سے ہے عاری

کِس کِس کا نام لیویں ہر سُو وَبا یہی ہے

لیکھو کی بدزبانی کارد ہوئی تھی اُس پر

پھر بھی نہیں سمجھتے حمق و خطا یہی ہے

اپنے کئے کا ثمرہ لیکھو نے کیسا پایا

آخر خدا کے گھر میں بَد کی سزا یہی ہے

نبیوں کی ہتک کرنا اور گالیاں بھی دینا

کُتّوں سا کھولنا مُنہ تخمِ فنا یہی ہے

میٹھے بھی ہو کے آخر نشتر ہی ہیں چلاتے

اِن تیرہ باطنوں کے دل میں دغا یہی ہے

جاں بھی اگرچہ دیویں ان کو بطور احساں

عادت ہے اِن کی کفراں رنج و عنا یہی ہے

ہندو کچھ ایسے بگڑے دل پُر ہیں بغض و کیں سے

ہر بات میں ہے توہیں طرزِ ادا یہی ہے

جاں بھی ہے اِن پہ قرباں گر دل سے ہوویں صافی

پس ایسے بدکنوں کا مجھ کو گِلا یہی ہے

احوالؔ کیا کہوں میں اس غم سے اپنے دل کا

گویا کہ ان غموں کا مہماں سرا یہی ہے

لیتے ہی جنم اپنا دشمن ہوا یہ فرقہ

آخر کی کیا اُمیدیں جب ابتدا یہی ہے

دل پھٹ گیا ہمارا تحقیر سُنتے سُنتے

غم تو بہت ہیں دل میں پر جاں گزا یہی ہے

دنیا میں گرچہ ہوگی سَو قسم کی بُرائی

پاکوں کی ہتک کرنا سب سے بُرا یہی ہے



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 451

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 451

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/451/mode/1up


غفلت پہ غافلوں کی روتے رہے ہیں مُرسل

پر اِس زماں میں لوگو نوحہ نیا یہی ہے

ہم بد نہیں ہیں کہتے اُن کے مقدسوں کو

تعلیم میں ہماری حکمِ خدا یہی ہے

ہم کو نہیں سکھاتا وہ پاک بدزبانی

تقویٰ کی جڑھ یہی ہے صدق و صفا یہی ہے

پر آریوں کے دیں میں گالی بھی ہے عبادت

کہتے ہیں سب کو جھوٹے کیا اتّقا یہی ہے

جتنے نبی تھے آئے موسیٰ ہو یا کہ عیسیٰ

مکّار ہیں وہ سارے اِن کی نِدا یہی ہے

اِک وید ہے جو سچا باقی کتابیں ساری

جھوٹی ہیں اور جعلی اِک رہ نما یہی ہے

یہ ہے خیال اِن کا پَربَتْ بنایا تنکا

پر کیا کہیں جب ان کا فہم و ذکا یہی ہے

کیڑا جو دَب رہا ہے گوبر کی تہ کے نیچے

اُس کے گماں میں اُس کا ارض و سما یہی ہے

ویدوں کا سب خلاصہ ہم نے نیوگ پایا

ان پُستکوں کی رُو سے کارج بَھلا یہی ہے

جسؔ اِستری کو لڑکا پیدا نہ ہو پِیا سے

ویدوں کی رُو سے اُس پر واجب ہوا یہی ہے

جب ہے یہی اشارہ پھر اُس سے کیا ہے چارہ

جب تک نہ ہوویں گیا۱۱رہ لڑکے رَوا یہی ہے

ایشر کے گُن عجب ہیں ویدوں میں اے عزیزو!

اُس میں نہیں مروّت ہم نے سُنا یہی ہے

دے کر نجات و مکتی پھر چھینتا ہے سب سے

کیسا ہے وہ دیالو جس کی عطا یہی ہے

ایشر بنا ہے مُنہ سے خالق نہیں کِسی کا

رُوحیں ہیں سب انادی پھر کیوں خدا یہی ہے

رُوحیں اگر نہ ہوتیں ایشر سے کچھ نہ بنتا

اُس کی حکومتوں کی ساری بِنا یہی ہے

اُن کا ہی مُنہ ہے تکتا ہر کام میں جو چاہے

گویا وہ بادشہ ہیں اُن کا گدا یہی ہے

القصّہ آریوں کے ویدوں کا یہ خدا ہے

اُن کا ہے جس پہ تکیہ وہ بے نوا یہی ہے

اے آریو کہو اب ایشر کے ہیں یہی گُن

جس پر ہو ناز کرتے بولو وہ کیا یہی ہے؟

ویدوں کو شرم کر کے تم نے بہت چھپایا

آخر کو راز بستہ اس کا کُھلا یہی ہے



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 452

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 452

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/452/mode/1up


قدرت نہیں ہے جس میں وہ خاک کاہے اِیشر

کیا دینِ حق کے آگے زور آزما یہی ہے

کچھ کم نہیں بتوں سے یہ ہندوؤں کا اِیشر

سچ پوچھئے تو واللہ بُت دوسرا یہی ہے

ہم نے نہیں بنائیں یہ اپنے دل سے باتیں

وید*وں سے اے عزیزو ہم کو مِلا یہی ہے

فطرؔ ت ہر اِک بشر کی کرتی ہے اِس سے نفرت

پھر آریوں کے دِل میں کیونکر بسا یہی ہے

یہ حکم وید کے ہیں جن کا ہے یہ نمونہ

ویدوں سے آریوں کو حاصل ہوا یہی ہے

خوش خوش عمل ہیں کرتے اوباش سارے اِس پر

سارے نیوگیوں کا اِک آسرا یہی ہے]

پھر کس طرح وہ مانیں تعلیم پاک فرقاں

اُن کے تو دل کا رہبر اور مقتدا یہی ہے

جب ہوگئے ہیں ملزم اُترے ہیں گالیوں پر

ہاتھوں میں جاہلوں کے سنگِ جفا یہی ہے

رُکتے نہیں ہیں ظالم گالی سے ایک دم بھی

اِن کا تو شغل و پیشہ صبح و مسا یہی ہے

کہنے کو وید والے پر دل ہیں سب کے کالے

پردہ اُٹھا کے دیکھو اُن میں بھرا یہی ہےإ

اس جگہ وید کے لفظ سے وہ تعلیم مراد ہے جو آریہ سماج والوں نے اپنے زعم میں ویدوں کے حوالہ

سے شائع کی ہے۔ ورنہ یاد رکھنا چاہئے کہ ہم وید کی اصل حقیقت کو خدا کے حوالہ کرتے ہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ ان لوگوں نے اس میں کیا بڑھایا اور کیا گھٹایا جبکہ ہندوستان اور پنجاب میں وید کی پَیروی کا دعویٰ کرنے والے صدہا مذہب ہیں تو ہم کسی خاص فرقہ کی غلطی کو وید پر کیونکر تھوپ سکتے ہیں۔ پھر یہ بھی ثابت ہے کہ وید بھی محرف ہو چکا ہے۔ پس بوجہ تحریف اس سے کسی بہتری کی امید بھی لاحاصل ہے۔ منہ

] یاد رہے کہ وید کی تعلیم سے مراد ہماری اس جگہ وہ تعلیمیں اور وہ اصول ہیں جن کو آریہ لوگ اس جگہ ظاہر

کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ نیوگ کی تعلیم وید میں موجود ہے۔ اور بقول ان کے وید بلند آواز سے کہتا ہے کہ جس کے گھر میں کوئی اولاد نہ ہو یا صرف لڑکیاں ہوں تو اس کے لئے یہ ضروری امر ہے کہ وہ اپنی بیوی کو اجازت دے کہ وہ دوسرے سے ہم بستر ہو اور اس طرح اپنی نجات کے لئے لڑکا حاصل کرے۔ اور گیارہ لڑکے حاصل کرنے تک یہ تعلق قائم رہ سکتا ہے۔ اور اگر اس کا خاوند کہیں سفر میں گیا ہو

إ اگر ایسے لوگ بھی ان میں ہیں جو خدا کے پاک نبیوں کو گالیاں نہیں دیتے اور صلاحیت اور شرافت

رکھتے ہیں وہ ہمارے اس بیان سے باہر ہیں۔ منہ



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 453

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 453

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/453/mode/1up


فطرؔ ت کے ہیں درندے مُردار ہیں نہ زندے

ہر دم زباں کے گندے قہرِ خدا یہی ہے*


یاد رہے کہ یہ ہماری رائے اُن آریہ سماج والوں کی نسبت ہے جنہوں نے اپنے اشتہاروں اور رسالوں اور اخباروں کے ذریعہ سے اپنی گندی طبیعت کا ثبوت دے دیا ہے اور ہزارہا گالیاں خدا کے پاک نبیوں کو دی ہیں۔ جن کی اخبار اور کتابیں ہمارے پاس موجود ہیں مگر شریف طبع لوگ اس جگہ ہماری مراد نہیں ہیں اور نہ وہ ایسے طریق کو پسند کرتے ہیں۔ منہ


تو خود اس کی بیوی نیوگ کی نیّت سے کسی دوسرے آدمی سے آشنائی کا تعلق پیدا کر سکتی ہے تا اس طریق سے اولاد حاصل کرلے اور پھر خاوند کے سفر سے واپس آنے پر یہ تحفہ اس کے آگے پیش کرے اور اُس کو دکھاوے کہ تُو تو مال حاصل کرنے گیا تھا مگر مَیں نے تیرے پیچھے یہ مال کمایا ہے۔ پس عقل اور انسانی غیرت تجویز نہیں کر سکتی کہ یہ بے شرمی کا طریق جائز ہو سکے۔ اور کیونکر جائز ہو حالانکہ اس بیوی نے اپنے خاوند سے طلاق حاصل نہیں کی اور اس کی قیدِ نکاحؔ سے اس کو آزادی حاصل نہیں ہوئی۔ افسوس بلکہ ہزار افسوس کہ یہ وہ باتیں ہیں جو آریہ لوگ وید کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ مگر ہم نہیں کہہ سکتے کہ درحقیقت یہی تعلیم وید کی ہے ۔ ممکن ہے کہ ہندوؤں کے بعض جوگی جو مجرّد رہتے ہیں اور اندر ہی اندر نفسانی جذبات ان کو مغلوب کرلیتے ہیں انہوں نے یہ باتیں خود بنا کر وید کی طرف منسوب کردی ہوں یا تحریف کے طور پر وید میں شامل کر دی ہوں۔ کیونکہ محقق پنڈتوں نے لکھا ہے کہ ایک زمانہ وید پر وہ بھی آیا ہے کہ ان میں بڑی تحریف کی گئی ہے اور اس کے بہت سے پاک مسائل بدلادیئے گئے ہیں۔ ورنہ عقل قبول نہیں کرتی کہ وید نے ایسی تعلیم دی ہو۔ اور نہ کوئی فطرت صحیحہ قبول کرتی ہے کہ ایک شخص اپنی پاک دامن بیوی کو بغیر اس کے کہ اُس کو طلاق دے کر شرعی طور پر اُس سے قطع تعلق کرے یونہی اولاد حاصل کرنے کے لئے اپنے ہاتھ سے اس کو دوسرے سے ہمبستر کراوے کیونکہ یہ تو دیوثوں کا کام ہے۔ ہاں اگر کسی عورت نے طلاق حاصل کرلی ہو اور خاوند سے کوئی اس کا تعلق نہ رہا ہو تو اس صورت میں ایسی عورؔ ت کو جائز ہے کہ دوسرے سے نکاح کرے اور اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے اور نہ اس کی پاک دامنی پر کوئی حرف۔ ورنہ ہم بلند آواز سے کہتے ہیں کہ نیوگ کا نتیجہ اچھا نہیں ہے جس صورت میں آریہ سماج کے لوگ ایک طرف تو عورتوں کے پردہ کے مخالف ہیں کہ یہ مسلمانوں کی رسم ہے۔ پھر دوسری طرف جبکہ ہر روز نیوگ کا پاک مسئلہ ان عورتوں کے کانوں تک پہنچتا رہتا ہے اور ان عورتوں کے دلوں میں جما ہوا ہے کہ ہم دوسرے مردوں سے بھی ہمبستر ہو سکتی ہیں تو ہر ایک دانا سمجھ سکتا ہے کہ ایسی باتوں کے سُننے سے خاص کر جبکہ ویدوں کے حوالہ سے بیان کی جاتی ہیں کس قدر



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 454

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 454

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/454/mode/1up


دینِ خدا کے آگے کچھ بَن نہ آئی آخر

سب گالیوں پہ اُترے دل میں اُٹھا یہی ہے

شرم و حیا نہیں ہے آنکھوں میں اُن کے ہرگز

وہ بڑھ چکے ہیں حد سے اب انتہا یہی ہے

ہم نے ہے جس کو مانا قادر ہے وہ توانا

اُس نے ہے کچھ دکھانا اُس سے رجا یہی ہے

اُن سے دو چار ہونا عزّت ہے اپنی کھونا

اُن سے ملاپ کرنا راہِ ریا یہی ہے

پس اے مرے پیارو عقبٰی کو مت بسارو

اِس دیں کو پاؤ یارو بدر الدّجٰی یہی ہے


ناپاک شہوات عورتوں کی جوش ماریں گی بلکہ وہ تو دس قدم اور بھی آگے بڑھیں گی اور جبکہ پردہ کا پُل بھی ٹوٹ گیا تو ہر ایک سمجھ سکتا ہے کہ ان ناپاک شہوتوں کا سیلاب کہاں تک خانہ خرابی کرے گا۔ چنانچہ جگن ناتھ اور بنارس اور کئی جگہ میں اس کے نمونے بھی موجود ہیں۔ کاش! اس قوم میں کوئی سمجھدار پیدا ہو۔

اور ہمیں یہ بھی سمجھ نہیں آتا کہ مکتی حاصل کرنے کے لئے اولاد کی ضرورت کیوں ہے۔ کیا ایسے لوگ جیسے پنڈت دیانند تھا جس نے شادی نہیں کی اور نہ کوئی اولاد ہوئی مکتی سے محروم ہیں؟ اور ایسی مکتی پر تو *** بھیجنا چاہئے کہ اپنی عورت کو دوسرے سے ہمبستر کراکر اور ایسا فعل اس سے کراکر جو عام دنیا کی نظر میں زنا کی صورت میں ہی حاصل ہو سکتی ہے اور بجز اس ناپاک فعل کے اور کوئی ذریعہ اُس کی مکتی کا نہیں۔ اور یہ بھی ہم سمجھ نہیں سکتے کہ جو ہزاروں طاقتیں اورؔ قوتیں اور خاصیتیں روحوں اور ذرّات اجسام میں ہیں وہ سب قدیم سے خودبخود ہیں۔ پرمیشر سے وہ حاصل نہیں ہوئیں۔پھر ایسا پرمیشر کس کام کا ہے اور اس کے وجود کا ثبوت کیا ہے؟ اور کیا وجہ کہ اس کو پرمیشر کہاجائے؟ اور کامل اطاعت کا وہ کیونکر مستحق ہے جبکہ اس کی پرورش کامل نہیں اور جن طاقتوں کو اُس نے آپ نہیں بنایا اُن کا علم اس کو کیونکر ہے اور جبکہ وہ ایک رُوح کے پیدا کرنے کی بھی قدرت نہیں رکھتا تو کن معنوں سے اُس کو سرب شکتی مان کہا جاتا ہے جبکہ اُس کی شکتی صرف جوڑنے تک ہی محدود ہے۔ میرا دل تو یہی گواہی دیتا ہے کہ یہ ناپاک تعلیمیں ویدمیں ہرگز نہیں ہیں۔ پرمیشر تو تبھی پرمیشر رہ سکتا ہے جبکہ ہر ایک فیض کا وہی مبدء ہو۔ بیدانت والوں نے بھی اگرچہ غلطیاں کیں مگر تھوڑی سی اصلاح سے ان کا مذہب قابلِ اعتراض نہیں رہتا مگر دیانند کا مذہب تو سراسر گندہ ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ دیانند نے ان جھوٹے فلسفیوں اور منطقیوں کی پیروی کی ہے جن کو وید سے کچھ بھی تعلق نہ تھا بلکہ وید کے درپردہ پکّے دشمن تھے۔ اِسی وجہ سے اس کے مذہب میں پرمیشر کی وہ تعظیم نہیں جو ہونی چاہئے۔ اور نہ پاک دل جوگیوں کی طرح پرمیشر سے ملنے کے لئے مجاہدات کی تعلیم ہے۔ صرف تعصّب اور خدا کے پاک نبیوں کو کینہ اور گالیاں دینا ہی یہ شخص بدنصیب اپنے چیلوں کو سکھا گیا ہے بلکہ یوں کہوکہ ایک زہر کا پیالہ پلا گیا ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ ہمارا سب اعتراض دیانند کے فرضی ویدوں پر ہے نہ خدا کی کسی کتاب پر۔ واللہ اعلم ۔ منہ



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 455

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 455

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/455/mode/1up


مَیں ہوں ستم رسیدہ اُن سے جو ہیں رمیدہ

شاہد ہے آبِ دیدہ واقف بڑا یہی ہے

مَیںؔ دِل کی کیا سُناؤں کس کو یہ غم بتاؤں

دُکھ درد کے ہیں جھگڑے مجھ پر بلا یہی ہے

دیں کے غموں نے مارا اَب دل ہے پارہ پارہ

دلبر کا ہے سہارا ورنہ فنا یہی ہے

ہم مر چکے ہیں غم سے کیا پوچھتے ہو ہم سے

اُس یار کی نظر میں شرطِ وفا یہی ہے

برباد جائیں گے ہم گروہ نہ پائیں گے ہم

رونے سے لائیں گے ہم دل میں رجا یہی ہے

وہ دؔ ن گئے کہ راتیں کٹتی تھیں کر کے باتیں

اَب موت کی ہیں گھاتیں غم کی کتھا یہی ہے

جلد آپیارے ساقی اب کچھ نہیں ہے باقی

دے شربت تلاقی حرص و ہوا یہی ہے

شکرِ خدائے رحماں جس نے دیا ہے قرآں

غنچے تھے سارے پہلے اب گُل کھلا یہ ہے

کیا وصف اُس کے کہنا ہر حرف اُس کا گہنا

دلبر بہت ہیں دیکھے دل لے گیا یہی ہے

دیکھیؔ ہیں سب کتابیں مجمل ہیں جیسی خوابیں

خالی ہیں اُن کی قابیں خوانِ ھُدیٰ یہی ہے

اُس نے خدا ملایا وہ یار اُس سے پایا

راتیں تھیں جتنی گزریں اَب دن چڑھا یہی ہے

اُس نے نشاں دکھائے طالب سبھی بُلائے

سوتے ہوئے جگائے بس حق نما یہی ہے

پہلے صحیفے سارے لوگوں نے جب بگاڑے

دنیا سے وہ سدھارے نوشہ نیا یہی ہے

کہتے ہیں حسنِ یوسف دلکش بہت تھا لیکن

خوبی و دِلبری میں سب سے سوا یہی ہے

یوسف تو سُن چکے ہو اِک چاہ میں گرا تھا

یہ چاہ سے نکالے جس کی صدا یہی ہے

اِسلام کے محاسن کیونکر بیاں کروں میں

سب خشک باغ دیکھے پھولا پھلا یہی ہے

ہر جاز میں کے کیڑے دیں کے ہوئے ہیں دشمن

اسلام پر خدا سے آج ابتلا یہی ہے

تھم جاتے ہیں کچھ آنسو یہ دیکھ کر کہ ہر سو

اِس غم سے صادقوں کا آہ و بکا یہی ہے

سب مشرکوں کے سر پر یہ دیں ہے ایک خنجر

یہ شرک سے چھڑاوے اُن کو اذیٰ یہی ہے



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 456

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 456

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/456/mode/1up


کیوں ہوگئے ہیں اس کے دشمن یہ سارے گمرہ

وہ رہنما ہے رازِ چون و چرا یہی ہے

دیں غار میں چُھپا ہے اِک شور کفر کا ہے

اب تم دُعائیں کر لو غارِ حرا یہی ہے

وہ پیشوا ہمارا جس سے ہے نُور سارا

نام اُس کا ہے محمد دلبر مرا یہی ہے

سبؔ پاک ہیں پیمبر اِک دوسرے سے بہتر

لیک از خدائے برتر خیرالوریٰ یہی ہے

پہلوں سے خوب تر ہے خوبی میں اِک قمر ہے

اُس پر ہر اک نظر ہے بدرا لدّجٰی یہی ہے

پہلے تو رہ میں ہارے پار اِس نے ہیں اُتارے

مَیں جاؤں اس کے وارے بس ناخدا یہی ہے

پَردے جو تھے ہٹائے اندر کی رہ دکھائے

دِل یار سے ملائے وہ آشنا یہی ہے

وہ یارِ لامکانی۔ وہ دلبرِ نہانی

دیکھا ہے ہم نے اُس سے بس رہنما یہی ہے

وہ آج شاہِ دیں ہے وہ تاجِ مرسلیں ہے

وہ طیّب و امیں ہے اُس کی ثنا یہی ہے

حق سے جو حکم آئے اُس نے وہ کر دکھائے

جو راز تھے بتائے نعم العطا یہی ہے

آنکھ اُس کی دُوربیں ہے دِل یار سے قریں ہے

ہاتھوں میں شمع دیں ہے عین الضیا یہی ہے

جو راز دیں تھے بھارے اُس نے بتائے سارے

دولت کا دینے والا فرماں روا یہی ہے

اُس نُور پر فدا ہوں اُس کا ہی مَیں ہوا ہوں

وہ ہے مَیں چیز کیا ہوں بس فیصلہ یہی ہے

وہ دلبرِ یگانہ علموں کا ہے خزانہ

باقی ہے سب فسانہ سچ بے خطا یہی ہے

سب ہم نے اُس سے پایا شاہد ہے تُو خدایا

وہ جس نے حق دکھایا وہ مَہ لقا یہی ہے

ہم تھے دِلوں کے اندھے سَو سَو دِلوں پہ پھندے

پھر کھولے جس نے جندے* وہ مجتبیٰ یہی ہے


جندے سے مراد اس جگہ قفل ہے۔ چونکہ اس جگہ کوئی شاعری دکھلانا منظور نہیں اور



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 457

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 457

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/457/mode/1up


اے ؔ میرے رب رحماں تیرے ہی ہیں یہ احساں

مشکل ہو تجھ سے آساں ہر دم رجا یہی ہے

اے میرے یارِجانی خود کر تو مہربانی!

ورنہ بلائے دنیا اِک اژدھا یہی ہے

دِل میں یہی ہے ہر دم تیرا صحیفہ چوموں

قرآں کے گِرد گھوموں کعبہ مرا یہی ہے

جلد آمرے سہارے غم کے ہیں بوجھ بھارے

مُنہ مت چُھپا پیارے میری دوا یہی ہے

کہتے ہیں جوش اُلفت یکساں نہیں ہے رہتا

دِل پر مرے پیارے ہر دم گھٹا یہی ہے

ہم خاک میں ملے ہیں شاید ملے وہ دلبر

جیتا ہوں اِس ہوس سے میری غذا یہی ہے

دنیا میں عشق تیرا باقی ہے سب اندھیرا

معشوق ہے تُو میرا عشقِ صفا یہی ہے

مشتِ غبار اپنا تیرے لئے اُڑایا

جب سے سُنا کہ شرطِ مہر و وفا یہی ہے

دلبر کا درد آیا حرفِ خودی مٹایا

جب مَیں مرا جلایا جامِ بقا یہی ہے

اِس عشق میں مصائب سَو سَو ہیں ہر قدم میں

پر کیا کروں کہ اُس نے مجھ کو دیا یہی ہے

حرفِ وفا نہ چھوڑوں اِس عہد کو نہ توڑوں

اُس دلبرِ ازل نے مجھ کو کہا یہی ہے

جب سے ملا وہ دلبر دشمن ہیں میرے گھر گھر

دِل ہوگئے ہیں پتھر قدر و قضا یہی ہے

مجھ کو ہیں وہ ڈراتے پھر پھر کے درپہ آتے

تیغ و تبر دکھاتے ہر سُو ہوا یہی ہے

دلبرؔ کی رہ میں یہ دل ڈرتا نہیں کسی سے

ہشیار ساری دنیا اِک باؤلا یہی ہے


نہ میں یہ نام اپنے لئے پسند کرتا ہوں اس لئے بعض جگہ مَیں نے پنجابی الفاظ استعمال کئے ہیں اور ہمیں صرف اردو سے کچھ غرض نہیں اصل مطلب امر حق کو دلوں میں ڈالنا ہے۔ شاعری سے کچھ تعلق نہیں ہے۔ منہ



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 458

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 458

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/458/mode/1up


اِس رہ میں اپنے قصّے تم کو مَیں کیا سُناؤں

دُکھ درد کے ہیں جھگڑے سب ماجرا یہی ہے

دل کر کے پارہ پارہ چاہوں میں اِک نظارہ

دیوانہ مت کہو تم عقلِ رسا یہی ہے

اے میرے یارجانی کر خود ہی مہربانی

مت کہہ کہ لَنْ تَرَانِیْ تجھ سے رجا یہی ہے

فرقت بھی کیا بنی ہے ہر دم میں جان کنی ہے

عاشق جہاں پہ مرتے وہ کربلا یہی ہے

تیری وفا ہے پوری ہم میں ہے عیبِ دُوری

طاعت بھی ہے ادھوری ہم پر بَلا یہی ہے

تجھ میں وفا ہے پیارے سچے ہیں عہد سارے

ہم جا پڑے کنارے جائے بُکا یہی ہے

ہم نے نہ عہد پالا یاری میں رخنہ ڈالا

پر تُو ہے فضل والا ہم پر کُھلا یہی ہے

اے میرے دل کے درماں ہجراں ہے تیرا سوزاں

کہتے ہیں جس کو دوزخ وہ جاں گزا یہی ہے

اِک دیں کی آفتوں کا غم کھا گیا ہے مجھ کو

سینہ پہ دشمنوں کے پتّھر پڑا یہی ہے

کیونکر تبہ وہ ہووے کیونکر فنا وہ ہووے

ظالم جو حق کا دشمن وہ سوچتا یہی ہے

ایسا زمانہ آیا جس نے غضب ہے ڈھایا

جو پیستی ہے دیں کو وہ آسیا یہی ہے

شادابی و لطافت اِس دیں کی کیا کہوں مَیں

سب خشک ہوگئے ہیں پُھولا پَھلا یہی ہے

آنکھیںؔ ہر ایک دیں کی بے نُور ہم نے پائیں

سُرمہ سے معرفت کے اِک سرمہ سا یہی ہے

لعلِ یمن بھی دیکھے دُرِّ عدن بھی دیکھے

سب جوہروں کو دیکھا دل میں جچا یہی ہے

اِنکار کر کے اِس سے پچھتاؤگے بہت تم

بنتا ہے جس سے سونا وہ کیمیا یہی ہے

پر آریوں کی آنکھیں اندھی ہوئی ہیں ایسی

وہ گالیوں پہ اُترے دل میں پڑا یہی ہے

بدتر ہر ایک بد سے وہ ہے جو بدزبان ہے

جس دل میں یہ نجاست بیت الخلا یہی ہے



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 459

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 459

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/459/mode/1up


گوہیں بہت درندے انساں کے پوستیں میں

پاکوں کا خوں جو پیوے وہ بھیڑیا یہی ہے

کِس دیں پہ ناز اُن کو جو وید* کے ہیں حامی

مذہب جو پھل سے خالی وہ کھوکھلا یہی ہے

اے آریو یہ کیا ہے کیوں دل بگڑ گیا ہے

اِن شوخیوں کو چھوڑو راہِ حیا یہی ہے

مجھ کو ہو کیوں ستاتے سَو افترا بناتے

بہتر تھا باز آتے دُور از بلا یہی ہے

جس کی دُعا سے آخر لیکھو مرا تھا کٹ کر

ماتم پڑا تھا گھر گھر وہ میرزا یہی ہے

اچھا نہیں ستانا پاکوں کا دل دُکھانا

گستاخ ہوتے جانا اس کی جزا یہی ہے

اِس دیں کی شان و شوکت یارب مجھے دکھادے

سب جھوٹے دیں مٹادے میری دُعا یہی ہے

کچھ شعر و شاعری سے اپنا نہیں تعلق

اِس ڈھب سے کوئی سمجھے بس مدعا یہی ہے


تمام شد


یاد رہے کہ وید پر ہمارا کوئی حملہ نہیں ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ اس کی تفسیر میں کیاکیا تصرف

کئے گئے آریہ ورت کے صدہا مذہب اپنے عقائد کا ویدوں پر ہی انحصار رکھتے ہیں حالانکہ وہ ایک دوسرے کے دشمن ہیں اور باہم اُن کا سخت اختلاف ہے۔ پس ہم اس جگہ وید سے مراد صرف آریہ سماج والوں کی شائع کردہ تعلیمیں اور اصول لیتے ہیں۔ منہ

نوٹ:۔ ایڈیشن اول میں یہ حاشیہ تو موجود ہے لیکن اس شعرکی نشان دہی نہیں کی گئی جس پر یہ حاشیہ ہے۔ ہم نے مضمون کو دیکھ کر یہ نشان لگایا ہے۔ (ناشر)



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 460

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 460

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/460/mode/1up


اعلاؔ ن

یاد رہے کہ اس رسالہ کے شائع کرنے کی ہمیں کچھ بھی ضرورت نہ تھی لیکن ایک گندی اخبار جو قادیان سے آریوں کی طرف سے نکلتی ہے جس میں ہمیشہ وہ لوگ توہین اور بدزبانی کر کے اور دین اسلام کی نسبت اپنی فطرتی عداوت کی وجہ سے ناشائستہ کلمات بول کر اور ساتھ ہی مجھ کو بھی گالیاں دے کر لیکھرام کے قائم مقام ہورہے ہیں ان کی اخبار نے ہمیں مجبور کیا کہ ان کے جھوٹے الزاموں کو اس رسالہ میں ہم دُور کردیں اور ثابت کریں کہ ان کے بھائی لالہ شرمپت اور لالہ ملاوامل ساکنان قادیان درحقیقت میرے بہت سے نشانوں کے گواہ ہیں۔ اور ان پر کیا حصر ہے تمام قادیان کے آریہ اور ہندو بعض نشانوں کے گواہ رؤیت ہیں۔ اور پھر قادیان پر ہی موقوف نہیں لیکھرام کے مارے جانے کی پیشگوئی ایک ایسی مہاں جال پیشگوئی ہے جس نے تمام پنجاب اور ہندوستان کے ہندو اور آریہ سماج والے اس عظیم الشان نشان کے گواہ کر دیئے ہیں۔ اب ان پیشگوئیوں سے انکار کرنا آریوں کیلئے ممکن نہیں اور اس بارے میں قلم اُٹھانا محض بے حیائی ہے۔ اور اگروہ اس قدر پر باز نہ آئے تو پھر ان کا تمام پردہ کھول دیا جائے گا۔ وَالسَّلام علٰی من اتّبع الھُدٰی۔

راقم

میرزا غلام احمدؐمسیح موعود از قادیان



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 461

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 461

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/461/mode/1up



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 462

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 462

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/462/mode/1up



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 463

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 463

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/463/mode/1up


مسیح موعود کی بعثت

اور

سلسلہ کے قیام کی غرض


اعلیٰ حضرت حجۃ اﷲ مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ایک تقریر جو آپ نے ۲۷؍دسمبر ۱۹۰۵ء ؁ کو بعد نماز ظہر و عصر مسجد اقصیٰ میں فرمائی۔

۲۶؍دسمبر ۱۹۰۵ء ؁ کی صبح کو مہمان خانہ جدید کے بڑے ہال میں احباب کا ایک بڑا جلسہ اس غرض کے لیے منعقد ہوا تھاکہ مدرسہ تعلیم الاسلام کی اصلاح کے سوال پر غور کریں۔

اس میں بہت سے بھائیوں نے مختلف پہلوؤں پر تقریریں کیں۔۔۔ اِن تقریروں کے ضمن

میں ایک بھائی نے اپنی تقریر کے ضمن میں کہا کہ’’ جہاں تک میں جانتا ہوں حضرت اقدس علیہ الصلوٰۃ و السلام کے سلسلہ اور دوسرے مسلمانوں میں صرف اسی قدر فرق ہے کہ وہ مسیح ابن مریم زندہ

آسمان پر جانا تسلیم کرتے ہیں اور ہم یقین کرتے ہیں کہ وہ وفات پاچکے ہیں اس کے سوا اور کوئی

نیا امر ایسا نہیں جو ہمارے اور ان کے درمیان اصولی طو رپر قابل نزاع ہو۔‘‘ اس سے چونکہ

کامل طو رپر سلسلہ کی بعثت کی غرض کا پتہ نہ لگ سکتا تھا بلکہ ایک امر مشتبہ اور کمزور معلوم ہوتا

تھا اس لیے ضروری امر تھا کہ آپ اس کی اصلاح فرماتے، چونکہ اس وقت کافی وقت نہ تھااس لیے ۲۷؍دسمبر کو بعد ظہر و عصر آپ نے مناسب سمجھا کہ اپنی بعثت کی اصل غرض پر کچھ تقریر فرمائیں۔آپ کی طبیعت بھی ناسازتھی تاہم محض اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے آپ نے مندرجہ ذیل تقریر فرمائی۔ (ایڈیٹر)



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 464

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 464

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/464/mode/1up


فرمایا

افسوس ہے اس وقت میری طبیعت بیمار ہے اور میں کچھ زیادہ بول نہیں سکتا لیکن ایک ضروری امر کی وجہ سے چند کلمے بیان کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔کل میں نے سنا تھا کہ کسی صاحب نے یہ بیان کیا تھا کہ گویا ہم میں اور ہمارے مخالف مسلمانوں کے درمیان فرق موت و حیات مسیح علیہ السلام کا ہے ورنہ ایک ہی ہیں اور عملی طور پر ہمار ے مخالفوں کا قدم بھی حق پر ہے یعنی نماز،روزہ اور دوسرے اعمال مسلمانوں کے ہیں اور وہ سب اعمال بجالاتے ہیں۔ صرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت کے بارے میں ایک غلطی پڑگئی تھی جس کے ازالہ کے لیے خدا تعالیٰ نے یہ سلسلہ پیدا کیا۔ سو یاد رکھنا چاہیئے کہ یہ بات صحیح نہیں۔ یہ تو سچ ہے کہ مسلمانوں میں یہ غلطی بہت بری طرح پر پیدا ہوئی ہے۔لیکن اگر کوئی یہ خیال کرتا ہے کہ میرا دنیا میںآنا صرف اتنی ہی غلطی کے ازالہ کے لیے ہے اور اور کوئی خرابی مسلمانوں میں ایسی نہ تھی جس کی اصلاح کی جاتی بلکہ وہ صراط مستقیم پر ہیں تو یہ خیا ل غلط ہے۔میرے نزدیک وفات یا حیات مسیح ایسی بات نہیں کہ اس کے لیے اﷲ تعالیٰ اتنا بڑ اسلسلہ قائم کرتا اور ایک خاص شخص کو دنیا میں بھیجا جاتا۔ اور اﷲ تعالیٰ ایسے طور پر اس کو ظاہر کرتا جس سے اس کی بہت بڑی عظمت پائی جاتی ہے یعنی یہ کہ دنیا میں تاریکی پھیل گئی ہے اور زمین *** ہو گئی ہے۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت؂ٰ کی غلطی کچھ آج پیدا نہیں ہوگئی بلکہ یہ غلطی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات کے تھوڑے ہی عرصہ بعد پیدا ہوگئی تھی اور خواص اولیاء اﷲ صلحاء اور اہل اﷲ بھی آتے رہے اور لوگ اس غلطی میں گرفتار رہے۔ اگر اس غلطی ہی کا ازالہ مقصود ہوتا تو اﷲتعالیٰ اُس وقت بھی کر دیتا مگر نہیں ہوا۔ اور یہ غلطی چلی آئی۔اور ہمارا زمانہ آگیا۔ اس وقت بھی اگر نری اتنی ہی بات ہوتی تو اﷲ تعالیٰ اس کے لیے ایک سلسلہ پیدا نہ کرتا کیونکہ وفات مسیح ایسی بات تو تھی ہی نہیں جو پہلے کسی نے تسلیم نہ کی ہو۔پہلے سے بھی



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 465

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 465

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/465/mode/1up


اکثر خواص جن پراﷲ تعالیٰ نے کھول دیا یہی مانتے چلے آئے مگر بات کچھ اور ہے جو اﷲتعالیٰ نے اس سلسلہ کو قائم کیا۔ یہ سچ ہے کہ مسیح کی وفات* کی غلطی کو دور کرنا بھی اس سلسلہ کی بہت بڑی غرض تھی لیکن صرف اتنی ہی بات کے لیے خدا تعالیٰ نے مجھ کو کھڑا نہیں کیا بلکہ بہت سی باتیں ایسی پیدا ہو چکی تھیں کہ اگر ان کی اصلاح کے لیے اﷲ تعالیٰ ایک سلسلہ قائم کر کے کسی کو مامور نہ کرتا تو دنیا تباہ ہو جاتی اور اسلام کا نام و نشان مٹ جاتا!! اس لیے اسی مقصد کو دوسرے پیرایہ میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ ہماری بعثت کی غرض کیا ہے؟

وفات عیسیٰ اور حیات اسلام یہ دونوں مقاصد باہم بہت بڑا تعلق رکھتے ہیں اور وفات مسیح کا مسئلہ اس زمانہ میں حیات اسلام کے لیے ضروری ہو گیا ہے۔ اس لیے کہ حیاتِ مسیح سے جو فتنہ پیدا ہوا ہے وہ بہت بڑھ گیا ہے۔ حیات مسیح کے لیے یہ کہنا کہ کیا اﷲتعالیٰ اس بات پر قادر نہیں کہ ان کو زندہ آسمان پر اُٹھالے جاتا؟ اﷲ تعالیٰ کی قدرت اور اس کیظ سے ناواقفی کو ظاہر کرتاہے۔ ہم تو سب سے زیادہ اس بات پر ایمان لاتے اور یقین کرتے ہیں کہ 33 ۱؂ اﷲ تعالیٰ بیشک ہر بات پر قادر ہے۔ اور ہم ایمان رکھتے ہیں کہ بے شک وہ جو کچھ چاہے کر سکتا ہے لیکن وہ ایسے امور سے پاک اور منزّہ ہے جو اس کی صفات کاملہ کے خلاف ہوں اور وہ ان باتوں کا دشمن ہے جو اس کے دین کے مخالف ہوں۔ حضرت عیسیٰ کی حیات اوائل میں تو صرف ایک غلطی کا رنگ رکھتی تھی مگر آج یہ غلطی ایک اژدھا بن گئی ہے جو اسلام کو نگلنا چاہتی ہے۔ ابتدائی زمانہ میں اس غلطی سے کسی گزند کا اندیشہ نہ تھا اور وہ غلطی ہی کے رنگ میں تھی۔ مگر جب سے عیسائیت کا خروج ہوا اور انہوں نے مسیح کی زندگی کو ان کی خدائی کی ایک بڑی زبردست دلیل قرار دیا تو یہ خطرناک امر ہوگیا۔ انہوں نے بار بار اور بڑے زور سے اس امر کو پیش کیا کہ اگر مسیح خد انہیں تو وہ عرش پر کیسے بیٹھا ہے؟ اور اگر انسان ہو کر کوئی ایساکرسکتا ہے کہ زندہ آسمان پر چلا



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 466

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 466

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/466/mode/1up


جاوے تو پھر کیا وجہ ہے کہ آدم سے لے کر اس وقت تک کوئی بھی آسمان پر نہیں گیا؟ اس قسم کے دلائل پیش کرکے وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خد ابنانا چاہتے ہیں اور انہوں نے بنایا اور دنیا کے ایک حصہ کو گمراہ کر دیا اور بہت سے مسلمان جو تیس لاکھ سے زیادہ بتائے جاتے ہیں اس غلطی کو صحیح عقیدہ تسلیم کرنے کی وجہ سے اس فتنہ کا شکا رہو گئے۔ اب اگر یہ با ت صحیح ہوتی اور درحقیقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ آسمان پر چلے جاتے جیسا کہ عیسائی کہتے ہیں اور مسلمان اپنی غلطی اور ناواقفی سے ان کی تائید کرتے ہیں تو پھر اسلام کے لیے تو ایک ماتم کا دن ہوتا کیونکہ اسلام تو دنیا میں اس لیے آیا ہے تاکہ اﷲ تعالیٰ کی ہستی پر دنیا کو ایک ایمان اور یقین پیدا ہو اور اس کی توحید پھیلے۔وہ ایسا مذہب ہے کہ کوئی کمزوری اس میں پائی نہیں جاتی اور نہیں* ہے۔ وہ تو اﷲ تعالیٰ ہی کو وَحدہٗ َ لا شریک قرار دیتا ہے۔کسی دوسرے میں یہ خصوصیت تسلیم کی جاوے تو یہ تو اﷲ تعالیٰ کی کسر شان ہے اور اسلام اس کو روا نہیں رکھتا۔ مگر عیسائیوں نے مسیح کی اس خصوصیت کو پیش کرکے دنیا کو گمراہ کر دیا ہے اور مسلمانوں نے بغیر سوچے سمجھے ان کی اس ہاں میں ہاں ملادی اور ا س ضرر کی پروا نہ کی جو اس سے اسلام کو پہنچا۔

اس بات سے کبھی دھوکا نہیں کھانا چاہیئے جو لوگ کہہ دیتے ہیں کہ کیا اﷲ تعالیٰ اس بات پر قادر نہیں کہ مسیح کو زندہ آسمان پر اُٹھالے جاوے؟ بیشک وہ قادر ہے مگر وہ ایسی باتوں کو کبھی روا نہیں رکھتا جو مبدءِ شرک ہو کر کسی کو شریک الباری ٹھہراتی ہوں۔ اور یہ صاف ظاہر ہے کہ ایک شخص کو بعض وجوہ کی خصوصیت دینا صریح مبدءِ شرک ہے۔ پس مسیح علیہ السلام میں یہ خصوصیت تسلیم کرنا کہ وہ تمام انسانوں کے برخلاف اب تک زندہ ہیں اور خواصِ َ بشری سے الگ ہیں۔ یہ ایسی خصوصیت ہے جس نے عیسائیوں کو موقع دیا کہ وہ اُن کی خدائی پر اس کو بطور دلیل پیش کریں۔اگر کوئی عیسائی مسلمانوں پر یہ اعتراض کرے کہ تم ہی بتاؤ کہ ایسی خصوصیت اس وقت کسی اور شخص کو بھی ملی ہے؟تو اس کا کوئی جواب اُن کے پاس نہیں ہے



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 467

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 467

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/467/mode/1up


اس لیے کہ وہ یقین کرتے ہیں کہ سب انبیاء علیہم السلام مر گئے ہیں مگر مسیح کی موت بقول ان مخالف مسلمانوں کے ثابت نہیں کیونکہ توفّی کے معنے تو آسمان پر زندہ اٹھائے جانے کے کرتے ہیں۔اس لیے33 ۱؂ میں بھی یہی معنے کرنے پڑیں گے کہ جب تونے مجھے زندہ آسمان پر اُٹھالیا۔ اور کوئی آیت ثابت نہیں کرتی کہ اس کی موت بھی ہوگی ۔ پھر بتاؤ کہ اُن کا نتیجہ کیا ہوگا؟ اﷲ تعالیٰ ان لوگوں کو ہدایت دے اور وہ اپنی غلطی کو سمجھیں۔میں سچ کہتا ہوں کہ جو لوگ مسلمان کہلا کر اس عقیدہ کی کمزوری اور شناعت کے کھل جانے پر بھی اس کو نہیں چھوڑتے وہ دشمن اسلا م اور اس کے لیے مارِ آستین ہیں۔

یاد رکھو اﷲ تعالیٰ بار بار قرآن شریف میں مسیح کی موت کا ذکر کرتا ہے اور ثابت کرتا ہے کہ وہ دوسرے نبیوں اور انسانوں کی طرح وفات پا چکے ۔ کوئی امر ان میں ایسا نہ تھا جو دوسرے نبیوں اور انسانوں میں نہ ہو۔یہ بالکل سچ ہے کہ توفّی کے موت ہی معنے ہیں۔ کسی لغت سے یہ ثابت نہیں کہ توفّی کے معنے کبھی آسمان پر مع جسم اُٹھانے کے بھی ہوتے ہیں۔ زبان کی خوبی لغات کی توسیع پر ہے۔ دنیا میں کوئی لغت ایسی نہیں ہے جو صرف ایک کے لیے ہو اور دوسرے کے لیے نہ ہو۔ ہاں خدا تعالیٰ کے لیے یہ خصوصیت ضرور ہے اس لیے کہ وہ وَحدہٗ َ لا شریک خد اہے ۔لغت کی کوئی کتاب پیش کرو جس میں توفّیکے یہ معنے خصوصیت سے حضرت عیسٰی کے لیے کہے ہوئے ہوں کہ زندہ آسمان پر مع جسم اٹھانا ہے اور سارے جہاں کے لیے جب یہ لفظ استعمال ہو تو اس کے معنے موت کے ہوں گے۔اس قسم کی خصوصیت لغت کی کسی کتاب میں دکھاؤ؟ اور اگر نہ دکھا سکو اور نہیں ہے تو پھر خدا تعالیٰ سے ڈرو کہ یہ مبدءِ شرک ہے۔ ا س غلطی ہی کا یہ نتیجہ ہے کہ مسلمان عیسائیوں کے مدیون ٹھہرتے ہیں۔ اگر عیسائی یہ کہیں کہ جس حال میں تم مسیح کو زندہ تسلیم کرتے ہو کہ وہ آسمان پر ہے اور پھر اس کا آنا بھی مانتے ہو اور یہ بھی کہ وہ حکم ہو کر آئے گا۔اب بتاؤ کہ اس کے خد اہونے



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 468

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 468

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/468/mode/1up


میں کیا شبہ رہا جبکہ یہ بھی ثابت نہ ہو کہ اس کو موت ہوگی۔ یہ کہنا بڑا مصیبت کا امر ہے کہ عیسائی سوال کرے اور اس کا جواب نہ ہو؟

غرض اس غلطی کا اثرِ َ بداب یہاں تک بڑھ گیا۔ یہ تو سچ ہے کہ دراصل مسیح کی موت کا مسئلہ ایسا عظیم الشان نہ تھا کہ اس کے لیے ایک عظیم الشان مامور کی ضرورت ہوتی! مگر میں دیکھتا ہوں کہ مسلمانوں کی حالت بہت ہی نازک ہو گئی ہے۔انہوں نے قرآن کریم پر تدبّر چھوڑ دیا اور ان کی عملی حالت خراب ہو گئی۔ اگر ان کی عملی حالت درست ہوتی اور وہ قرآن کریم اور اس کی لُغَات پر توجہ کرتے تو ایسے معنے ہرگز نہ کرتے۔ انہوں نے اسی لیے اپنی طرف سے یہ معنے کر لئے توفّی کا لفظ کوئی نرالا اور نیا لفظ نہ تھا اس کے معنے تمام لغتِ عرب میں خواہ وہ کسی نے لکھی ہوں موت کے کئے ہیں۔ پھر انہوں نے مع جسم آسمان پر اُٹھانے کے معنے آپ ہی کیوں بنالیے۔ ہم کو افسوس نہ ہوتا اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھی اس لفظ کے یہی معنے کر لیتے کیونکہ یہی لفظ آپ کے لیے بھی تو قرآن شریف میں آیا ہے جیسا کہ فرمایا ہے 33 ۱؂ ۔

اب بتاؤ کہ اگر اس لفظ کے معنے مع جسم آسمان پر اُٹھانا ہی ہیں تو کیا ہمارا حق نہیں کہ آپ کے لیے بھی یہی معنے کریں۔ کیا وجہ ہے کہ وہ نبی جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ہزار ہاد رجہ کمتر ہے اس کے لیے جب یہ لفظ بولا جاوے تو اس کے من گھڑت معنے کرکے زندہ آسمان پر لے جاویں لیکن جب سید الاولین والآخرین کے لیے یہ لفظ آوے تو اس کے معنے بجز موت کے اور کچھ نہ کریں۔ حالانکہ آنحضرتؐ زندہ نبی ہیں اور آپ کی زندگی ایسی ثابت ہے کہ کسی اور نبی کی ثابت نہیں۔اور اس لیے ہم زور اور دعویٰ سے یہ بات پیش کرتے ہیں کہ اگر کوئی نبی زندہ ہے تو وہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں اکثر اکابر نے حیات النّبیپر کتابیں لکھی ہیں۔اور ہمارے پاس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے ایسے زبردست



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 469

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 469

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/469/mode/1up


ثبوت موجود ہیں کہ کوئی ان کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ منجملہ ان کے ایک یہ بات ہے کہ زندہ نبی وہی ہو سکتاہے جس کے برکات اور فیوض ہمیشہ کے لیے جاری ہوں اور یہ ہم دیکھتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے آپ کے زمانہ سے لے کر اس وقت تک کبھی بھی مسلمانوں کو ضائع نہیں کیا۔ ہر صدی کے سر پر اس نے کوئی آدمی بھیج دیا جو زمانہ کے مناسب حال اصلاح کرتارہا یہاں تک کہ ا س صدی پر اس نے مجھے بھیجا ہے تاکہ میں حیات النّبی کا ثبوت دوں۔ یہ امر قرآن شریف سے بھی ثابت ہے کہ اﷲ تعالیٰ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی حفاظت کرتا رہاہے اور کرے گا۔ جیسا کہ فرمایا ہے 3 ۱؂ ۔یعنی بیشک ہم نے ہی اس ذکر کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے۔ 3 کا لفظ صاف طور پر دلالت کرتا ہے کہ صدی کے سر پر ایسے آدمی آتے رہیں گے جو گمشدہ متاع کو لائیں اور لوگوں کو یاد دلائیں۔

یہ قاعدہ کی بات ہے کہ جب پہلی صدی گذرجاتی ہے تو پہلی نسل بھی اُٹھ جاتی ہے اور اس نسل میں جو عالم،حافظ قرآن، اولیاء اﷲ اور ابدال ہوتے ہیں وہ فوت ہو جاتے ہیں اور اس طرح پر ضرورت ہوتی ہے کہ احیاء ملت کے لیے کوئی شخص پیدا ہو، کیونکہ اگر دوسری صدی میں نیا بندوبست اسلام کے تازہ رکھنے کے لیے نہ کرے تو یہ مذہب مر جاوے۔اس لیے وہ ہر صدی کے سر پر ایک شخص کو مامور کرتا ہے جو اسلام کو مرنے سے بچالیتا ہے اور اس کو نئی زندگی عطا کرتا ہے اور دنیا کو ان غلطیوں بدعات اور غفلتوں اور سستیوں سے بچالیتا ہے جو اُن میں پیدا ہوتی ہیں۔

یہ خصوصیت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو حاصل ہے اور یہ آپ کی حیات کی ایسی زبردست دلیل ہے کہ کوئی اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ اس طرح پر آپ کے برکات و فیوض کا سلسلہ لا انتہا اور غیر منقطع ہے اور ہر زمانہ میں گویا اُمت آپ کا ہی



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 470

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 470

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/470/mode/1up


فیض پاتی ہے اور آپ ہی سے تعلیم حاصل کرتی ہے اور اﷲ تعالیٰ کی ُ محب بنتی ہے جیسا کہ فرمایا ہے۔ 33 ۱؂ پس خدا تعالیٰ کا پیار ظاہر ہے کہ اس امت کو کسی صدی میں خالی نہیں چھوڑتا ۔اور یہی ایک امر ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات پر روشن دلیل ہے۔بالمقابل حضرت عیسیٰ کی حیات ثابت نہیں۔ اُن کی زندگی ہی میں ایسا فتنہ برپا ہوا کہ کسی اور نبی کی زندگی میں وہ فتنہ نہیں ہوا۔ اور یہی وجہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ کو حضرت عیسیٰ ؑ سے مطالبہ کرنا پڑا کہ ۔33 ۲؂ یعنی کیا تونے ہی کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو خدا بنالو۔جو جماعت حضرت عیسیٰ ؑ نے تیار کی وہ ایسی کمزور اور ناقابل اعتبار تھی کہ خود یہی عیسائی بھی اس کا اقرار کرتے ہیں۔

انجیل سے ثابت ہے کہ وہ بارہ شاگرد جو اُن کی خاص قوت قدسی اور تاثیر کا نمونہ تھے اُن میں سے ایک نے جس کا نام یہودا اسکریوطی تھا۔اس نے تیس روپیہ پر اپنے آقاو مرشد کو بیچ دیا اور دوسرے نے جو سب سے اول نمبر پر ہے اور شاگرد رشید کہلاتا تھا اور جس کے ہاتھ میں بہشت کی کنجیاں تھیں۔یعنی پطرس۔ اس نے سامنے کھڑے ہوکر تین مرتبہ *** کی۔ جب خود حضرت مسیح کی موجودگی میں ان کا اثر اور فیض اس قدر تھا اور اب انیس۱۹۰۰ سو سال گذرنے کے بعد خود اندازہ کر لو کہ کیا باقی رہا ہوگا۔ اس کے بالمقابل آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو جماعت طیار کی تھی وہ ایسی صادق اور وفادار جماعت تھی کہ انہوں نے آپ کے لیے جانیں دے دیں، وطن چھوڑ دیئے، عزیزوں اور رشتہ داروں کو چھوڑ دیا۔ غرض آپ کے لیے کسی چیز کی پروا نہ کی۔یہ کیسی زبردست تاثیر تھی۔ اس تاثیر کا بھی مخالفوں نے اقرار کیا ہے اور پھر آپ کی تاثیرات کا سلسلہ بند نہیں ہوا بلکہ اب تک وہ چلی جاتی ہیں۔قرآن شریف کی تعلیم میں وہی اثر وہی برکات اب بھی موجود ہیں۔اور پھر تاثیر کا ایک



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 471

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 471

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/471/mode/1up


اور بھی نمونہ قابل ذکر ہے کہ انجیل کا کہیں پتہ ہی نہیں لگتا۔ خود عیسائیوں کو اس امر میں مشکلات ہیں کہ اصل انجیل کونسی ہے اور وہ کس زبان میں تھی اور کہاں ہے؟ مگر قرآنِ شریف کی برابرحفاظت ہوتی چلی آئی ہے۔ایک لفظ اور نقطہ تک اس کا اِدھر اُدھر نہیں ہوسکتا۔ اِس قدر حفاظت ہوئی ہے کہ ہزاروں لاکھوں حافظ قرآن شریف کے ہر ملک اور ہرقوم میں موجود ہیں جن میں باہم اتفاق ہے۔ ہمیشہ یاد کرتے اور سناتے ہیں۔ اب بتاؤ کہ کیا یہ آپ کے برکات اور زندہ برکات نہیں ہیں؟اور کیا ان سے آپ کی حیات ثابت نہیں ہوتی؟

غرض کیا قرآن شریف کی حفاظت کی رو سے اور کیا تجدید دین کے لیے ہر صدی پر مجدّد کے آنے کی حدیث سے اور کیا آپ کی برکات اور تاثیرات سے جو اب تک جاری ہیں آپ کی حیات ثابت ہوتی ہے۔اب غور طلب امر یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ کی حیات کے عقیدہ نے دنیا کو کیا فائدہ پہنچایا ہے؟ کیا اخلاقی اور عملی طور پر اصلاح ہوئی ہے یا فساد پیدا ہوا ہے؟ اِس امر پر جس قدر غور کریں گے اُسی قدر اس کی خرابیاں ظاہر ہوتی چلی جائیں گی۔َ میں سچ کہتا ہوں کہ اسلام نے اس عقیدہ سے بہت بڑا ضرر اُٹھایا ہے یہاں تک کہ چالیس کروڑ کے قریب لوگ عیسائی ہو چکے جو سچے خدا کو چھوڑ کر ایک عاجز انسان کو خدا بنارہے ہیں اور عیسائیت نے دنیا کو جو نفع پہنچایا ہے وہ ظاہر امر ہے۔ خود عیسائیوں نے اس امر کو قبول کیا ہے کہ عیسائیت کے ذریعہ بہت سی بد اخلاقیاں دنیا میں پھیلی ہیں۔ کیونکہ جب انسان کو تعلیم ملے کہ اس کے گناہ کسی دوسرے کے ذمہ ہوچکے تو وہ گناہ کرنے پر دلیر ہو جاتا ہے۔ اور گناہ نوع انسان کے لیے ایک خطرناک زہر ہے جو عیسائیت نے پھیلائی ہے۔ اس صورت میں اس عقیدہ کا ضرر اور بھی بڑھا جاتا ہے۔

َمیں یہ نہیں کہتا کہ حیات مسیح کے متعلق اسی زمانہ کے لوگوں پر الزام ہے۔ نہیں بعض



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 472

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 472

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/472/mode/1up


پہلوں نے غلطی کھائی ہے مگر وہ تو اس غلطی میں بھی ثواب ہی پر رہے کیونکہ مجتہد کے متعلق لکھا ہے قد یخطئ و یصیبکبھی مجتہد غلطی بھی کرتا ہے اور کبھی صواب۔مگر دونوں طرح پر اُسے ثواب ہوتا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ مشیت ایزدی نے یہی چاہا تھا کہ ان سے یہ معاملہ مخفی رہے۔ پس وہ غفلت میں رہے اور اصحابِ کہف کی طرح یہ حقیقت ان پر مخفی رہی۔ جیسا کہ مجھے بھی الہام ہوا تھا۔ ’’ اَمْ حَسبت انّ اصحاب الکھف والرّقیم کانوا من اٰیاتنا عجبًا۔‘‘ اسی طرح مسیح کی حیات کا مسئلہ بھی ایک عجیب ِ سر ہے۔ باوجود یکہ قرآن شریف کھول کھول کر مسیح کی وفات ثابت کرتا ہے اوراحادیث سے بھی یہی ثابت ہے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر جو آیت استدلال کے طور پر پڑھی گئی وہ بھی اسی کو ثابت کرتی ہے مگر باوجود اس قدر آشکارا ہونے کے خد اتعالیٰ نے اس کو مخفی کر لیا اور آنے والے موعود کے لیے اس کو مخفی رکھا چنانچہ جب وہ آیا تو اس نے اس راز کو ظاہر کیا۔

یہ اﷲ تعالیٰ کی حکمت ہے کہ وہ جب چاہتا ہے کسی بھید کو مخفی کر دیتا ہے اور جب چاہتا ہے اُسے ظاہر کر دیتا ہے۔ اسی طرح اس نے اس بھید کو اپنے وقت تک مخفی رکھا مگر اب جبکہ آنے والا آگیا اور اس کے ہاتھ میں اس ِ سرکی کلید تھی اس نے اسے کھول کر دکھادیا۔ اب اگر کوئی نہیں مانتا اور ضد کرتا ہے تو وہ گویا اﷲ تعالیٰ کا مقابلہ کرتا ہے۔

غرض وفات مسیح کا مسئلہ اب ایسا مسئلہ ہو گیا ہے کہ اس میں کسی قسم کا اخفا نہیں رہا بلکہ ہر پہلو سے صاف ہو گیاہے۔ قرآن شریف سے مسیح کی وفات ثابت ہوتی ہے احادیث وفات کی تائید کرتی ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا واقعہ معراج موت کی تصدیق کرتا ہے اور آپؐ گویا چشم دید شہادت دیتے ہیں کیونکہ آپ نے شب معراج میں حضرت عیسیٰ ؑ کو حضرت یحییٰ ؑ کے ساتھ دیکھا۔ اور پھر آیت 33 ۱؂ ۱؂ مسیح کو زندہ آسمان پر جانے سے روکتی ہے۔کیونکہ جب کفارنے آپ سے آسمان پر چڑھ جانے کا



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 473

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 473

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/473/mode/1up


معجزہ مانگا تو اﷲ تعالیٰ نے آپ کو یہی جواب دیا کہ 33 ۱؂ ۔ یعنی میرا ربّ اس وعدہ خلافی سے پاک ہے جو ایک مرتبہ تو وہ انسان کے لیے یہ قرار دے کہ وہ اسی زمین میں پیدا ہوا اور یہاں ہی مرے گا۔ 3۲؂ ۔

مَیں تو ایک بشر رسول ہوں یعنی وہ بشریت میرے ساتھ موجود ہے جو آسمان پر نہیں جاسکتی۔ اور دراصل کفار کی غرض اس سوال سے یہی تھی۔ چونکہ وہ پہلے یہ سن چکے تھے کہ انسان اس دنیا میں جیتا اور مرتا ہے اس لیے اُنہوں نے موقعہ پاکر یہ سوال کیا۔ جس کا جواب اُن کو ایسا دیا گیا کہ ان کا منصوبہ خاک میں مل گیا۔ پس یہ طے شدہ مسئلہ ہے کہ مسیح ؑ وفات پا چکے ۔ہاں یہ ایک معجزا نہ نشان ہے کہ انہیں غفلت میں رکھااور ہوشیاروں کو مست بنادیا۔

یہ بھی یاد رکھو کہ جن لوگوں نے یہ زمانہ نہیں پایا وہ معذور ہیں۔ ان پر کوئی حجت پوری نہیں ہوئی۔ اور اس وقت اپنے اجتہاد سے جو کچھ وہ سمجھے اس کے لیے اﷲ تعالیٰ سے اجر اور ثواب پائیں گے۔ مگراب وقت نہیں رہا۔ اس وقت اﷲ تعالیٰ نے اس نقاب کو اُٹھادیا اور اس مخفی راز کو ظاہر کر دیا ہے اور اس مسئلہ کے ُ برے اور خوفناک اثروں کو ۔تم دیکھ رہے ہو کہ اسلام تنزل کی حالت میں ہے اور عیسائیت کا یہی ہتھیار حیات مسیح ہے جس کو لے کر وہ اسلام پر حملہ آور ہو رہے ہیں اور مسلمانوں کی ذریت عیسائیوں کا شکار ہو رہی ہے۔ میں سچ سچ کہتاہوں کہ ایسے ہی مسائل وہ لوگوں کو سنا سنا کر برگشتہ کر رہے ہیں۔ اور وہ خصوصیتیں جو نادانی سے مسلمان اُن کے لیے تجویز کرتے ہیں سکولوں اور کالجوں میں پیش کر کے اسلام سے جدا کررہے ہیں۔ اس لیے خدا تعالیٰ نے چاہا کہ اب مسلمانوں کو متنبہ کیا جاوے۔*

پس اس وقت چاہا ہے کہ مسلمان متنبہ ہو جاویں کہ ترقی اسلام کے لیے یہ پہلو نہایت ہی ضروری ہے کہ مسیح کی وفات کے مسئلہ پر زور دیا جاوے اور وہ اس امر کے قائل نہ ہوں کہ مسیح زندہ آسمان پر گیا ہے مگر مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ میرے مخالف اپنی بدقسمتی



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 474

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 474

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/474/mode/1up


سے اس ِ سر کو نہیں سمجھتے اور خواہ نخواہ شور مچاتے ہیں۔ کاش یہ احمق سمجھتے کہ اگر ہم سب مل کر وفات پر زور دیں گے تو پھریہ مذہب (عیسائی) نہیں رہ سکتا۔ میں یقیناًکہتا ہوں کہ اسلام کی زندگی اس موت میں ہے۔ خود عیسائیوں سے پوچھ کر دیکھ لو کہ جب یہ ثابت ہو جاوے کہ مسیح زندہ نہیں بلکہ مر گیا ہے تو اُن کے مذہب کا کیا باقی رہ جاتا ہے؟ وہ خود اس امر کے قائل ہیں کہ یہی ایک مسئلہ ہے جو اُن کے مذہب کا استیصال کرتا ہے مگر مسلمان ہیں کہ مسیح کی حیات کے قائل ہو کر ان کو تقویت پہنچارہے ہیں اور اسلام کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ان کی وہی مثال ہے ع۔ یکے برسر شاخ و بُن مے برید

عیسائیوں کا جو ہتھیار اسلام کے خلاف تھا اُسی کو اِن مسلمانوں نے اپنے ہاتھ میں لے لیا *اور اپنی نا سمجھی اور کم فہمی سے چلا دیا جس سے اسلام کو اس قدر نقصان پہنچا مگر خوشی کی بات ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے عین وقت پر اس سے ان کو آگاہ کر دیا اور ایسا ہتھیار عطا کیا جو صلیب کے توڑنے کے واسطے بے نظیر ہے اور ا س کی تائید اور استعمال کے لیے اس نے یہ سلسلہ قائم کیا چنانچہ اﷲ تعالیٰ کے فضل اور تائید سے اس موت مسیح کے ہتھیار نے صلیبی مذہب کو جس قدر کمزور اور سست کر دیا ہے وہ اب چھپی ہوئی بات نہیں رہی۔ عیسائی مذہب اور اس کے حامی سمجھ سکتے ہیں کہ اگر کوئی فرقہ اور سلسلہ اُن کے مذہب کو ہلاک کر سکتا ہے تو وہ یہی سلسلہ ہے۔ چنانچہ یہی وجہ ہے کہ وہ ہر ایک اہل مذہب سے مقابلہ کے لیے آمادہ ہو جاتے ہیں مگر اس سلسلہ کے مقابلہ میں نہیں آتے۔بشپ صاحب کو جب مقابلہ کی دعوت کی گئی تو ہر چند اس کو بعض انگریزی اخباروں نے بھی جوش دلایا مگر پھر بھی وہ



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 475

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 475

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/475/mode/1up


میدان میں نہیں نکلا۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ ہمارے پاس عیسائیت کے استیصال کے لیے وہ ہتھیار ہیں جو دوسروں کو نہیں دیئے گئے اور اُن میں سے پہلا ہتھیار یہی موت مسیح کا ہتھیار ہے۔موت اصلی غرض نہیں۔یہ تو اس لیے کہ عیسائیوں کا ہتھیار تھا جس سے اسلام کا نقصان تھا۔ اﷲ تعالیٰ نے چاہا کہ اس غلطی کا تدارک کرے چنانچہ بڑے زور کے ساتھ اس کی اصلاح کی گئی۔

اس کے علاوہ ان غلطیوں اور بدعات کو دور کرنا بھی اصل مقصد ہے جو اسلام میں پیدا ہو گئی ہیں۔ یہ قلتِ تدّ بر کا نتیجہ ہے اگر یہ کہا جاوے کہ اس سلسلہ میں اور دوسرے مسلمانوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔اگر موجودہ مسلمانوں کے معتقدات میں کوئی فرق نہیں آیا اور دونوں ایک ہی ہیں تو پھر کیا خدا تعالیٰ نے اس سلسلہ کو عبث قائم کیا؟ ایسا خیال کرنا اس سلسلہ کی سخت ہتک اور اﷲ تعالیٰ کے حضور ایک جرأت اور گستاخی ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے بار بار ظاہر کیا ہے کہ دنیا میں بہت تاریکی چھاگئی ہے۔ عملی حالت کے لحاظ سے بھی اور اعتقادی حالت کی وجہ سے بھی۔ وہ توحید جس کے لیے بے شمار نبی اور رسول دنیا میں آئے اور انہوں نے بے انتہا محنت اور سعی کی آج اس پر ایک سیاہ پردہ پڑا ہوا ہے اور لوگ کئی قسم کے شرک میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ دنیا کی محبت نہ کرو۔مگر اب دنیا کی محبت ہر ایک دل پر غلبہ کر چکی ہے او رجس کو دیکھو اسی محبت میں غرق ہے۔ دین کے لیے ایک تنکا بھی ہٹانے کے واسطے کہا جاوے تو وہ سوچ میں پڑ جاتا ہے ہزاروں عذر اور بہانے

کرنے لگتا ہے۔ہر قسم کی بدعملی اور بدکاری کو جائز سمجھ لیا گیا ہے اور ہرقسم کی منہیات پرُ کھلمُ کھلا زور دیا جاتا ہے۔ دین بالکل بیکس اور یتیم ہو رہا ہے۔ ایسی صورت میں اگر اسلام کی تائید اور نصرت نہ فرمائی جاتی تو اور کونسا وقت اسلام پر آنے والا ہے جو اس وقت مدد کی جاوے۔ اسلام تو صرف نام کو باقی رہ گیا۔ اب بھی اگر حفاظت نہ کی جاتی تو پھر اس کے مٹنے میں کیا شبہ ہو سکتا تھا۔ میں سچ کہتا



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 476

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 476

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/476/mode/1up


ہوں کہ یہ صرف قلتِ تد ّ بر کا نتیجہ ہے جو کہا جاتا ہے کہ دوسرے مسلمانوں میں کیا فرق ہے؟اگر صرف ایک ہی بات ہوتی تو اس قدر محنت اٹھانے کی کیا حاجت تھی۔ ایک سلسلہ قائم کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ میں جانتا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ بار بار ظاہر کر چکا ہے کہ ایسی تاریکی چھاگئی ہے کہ کچھ نظر نہیں آتا۔ وہ توحید جس کا ہمیں فخر تھا اور اسلام جس پر ناز کرتا تھا وہ صرف زبانوں پر رہ گئی ہے ورنہ عملی اور اعتقادی طور پر بہت ہی کم ہوں گے جو توحید کے قائل ہوں۔ آنحضرت صلعم نے فرمایا تھا دنیا کی محبت نہ کرنا مگر اب ہر ایک دل اسی میں غرق ہے اور دین ایک بیکس اور یتیم کی طرح رہ گیا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف طور پر فرمایا تھا۔ ’’حُبُّ الدُّنیا رَأس کُلّ خطیءۃٍ‘‘یہ کیسا پاک اور سچا کلمہ ہے مگر آج دیکھ لوہر ایک اس غلطی میں مبتلا ہے۔ ہمارے مخالف آریہ اور عیسائی اپنے مذاہب کی حقیقت کو خوب سمجھ چکے ہیں لیکن اب اُسے نبا ہنا چاہتے ہیں۔عیسائی اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کے مذہب کے اصول و فروع اچھے نہیں۔ ایک انسان کو خدا بنانا ٹھیک نہیں۔اس زمانہ میں فلسفہ،طبعی اور سائنس کے علوم ترقی کر گئے ہیں اور لوگ خوب سمجھ گئے ہیں کہ مسیح بجز ایک ناتواں اور ضعیف انسان ہونے کے سوا کوئی اقتداری قوت اپنے اندر نہ رکھتا تھا ۔اور یہ نا ممکن ہے کہ ان علوم کو پڑھ کر خود اپنی ذات کا تجربہ رکھ کر اور مسیح کی کمزوریوں اور ناتوانیوں کو دیکھ کر یہ اعتقاد رکھیں کہ وہ خدا تھا؟ ہر گز نہیں۔

شرک عورت سے شروع ہوا ہے اور عورت سے اس کی بنیاد پڑی ہے یعنی حَوّاسے جس نے خد اتعالیٰ کا حکم چھوڑ کر شیطان کا حکم مانا۔ اوراس شرکِ عظیم یعنی عیسائی مذہب کی حامی بھی عورتیں ہی ہیں۔درحقیقت عیسائی مذہب ایسا مذہب ہے کہ انسانی فطرت دور سے اس کو دھکے دیتی ہے اور وہ کبھی اسے قبول ہی نہیں کر سکتی۔ اگر درمیان دنیا نہ ہوتی تو عیسائیوں کا گروہ کثیر آج مسلمان ہو جاتا۔ بعض لوگ عیسائیوں میں مخفی مسلمان رہے ہیں اور انہوں



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 477

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 477

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/477/mode/1up


نے اپنے اسلام کو چھپایا ہے لیکن مرنے کے وقت اپنی وصیت کی اور اسلام ظاہر کیا ہے۔ ایسے لوگوں میں بڑے بڑے عہدہ دار تھے۔ انہوں نے حبِدنیاکی وجہ سے زندگی میں اسلام کو چھپایا لیکن آخر انہیں ظاہر کرنا پڑا۔ َ میں دیکھتا ہوں کہ ان دلوں میں اسلام نے راہ بنالیا ہے اور اب وہ ترقی کر رہا ہے۔ حبِ دنیانے لوگوں کو محجوب کر رکھا ہے۔

غرض مسلمانوں میں اندرونی تفرقہ کا موجب بھی یہی حبِدنیا ہی ہوئی ہے کیونکہ اگر محض اﷲ تعالیٰ کی رضا مقدم ہوتی تو آسانی سے سمجھ میں آسکتا تھا کہ فلاں فرقے کے اصول زیادہ صاف ہیں اور وہ انہیں قبول کرکے ایک ہوجاتے ۔اب جبکہ حبِ دنیا کی وجہ سے یہ خرابی پیدا ہو رہی ہے تو ایسے لوگوں کو کیسے مسلمان کہا جاسکتا ہے جبکہ ان کا قدم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم پر نہیں۔اﷲ تعالیٰ نے تو فرمایا تھا

33 ۱؂ یعنی کہواگر تم اﷲ تعالیٰ سے محبت کرتے ہو تو میری اتباع کرو اللہ تعالیٰ تم کو دوست رکھے گا۔ اب اس حبِ اللہ کی بجائے اور اتباع رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی بجائے حب الدنیا کو مقدم کیا گیا ہے۔ کیا یہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ہے؟ کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دنیادار تھے؟ کیا وہ سُود لیاکرتے تھے؟ یا فرائض اور احکام الٰہی کی بجا آوری میں غفلت کیا کرتے تھے؟ کیا آپ مَیں (معاذ اﷲ )نفاق تھا؟ مداہنہ تھا؟ دنیا کو دین پر مقدم کرتے تھے؟ غور کرو۔

اتباع تو یہ ہے کہ آپؐ کے نقش قدم پر چلو اور پھر دیکھو کہ خدا تعالیٰ کیسے کیسے فضل کرتا ہے۔صحابہ نے وہ چلن اختیار کیا تھا۔پھر دیکھ لو کہ اﷲ تعالیٰ نے انہیں کہاں سے کہاں پہنچایا۔اُنہوں نے دنیا پر لات ماردی تھی اور بالکل حبِ دنیا سے الگ ہو گئے تھے۔ اپنی خواہشوں پر ایک موت وارد کر لی تھی۔اب تم اپنی حالت کا ان سے مقابلہ کر کے دیکھ لو۔ کیا انہیں کے قدموں پر ہو؟ افسوس اس وقت لوگ نہیں سمجھتے کہ خدا تعالیٰ ان سے کیا چاہتا ہے؟



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 478

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 478

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/478/mode/1up


رَأس کلّ خطیءۃٍ نے بہت سے بچے دے دیئے ہیں۔ کوئی شخص عدالت میں جاتا ہے تو دو آنے لے کر جھوٹی گواہی دے دینے میں ذرا شرم و حیا نہیں کرتا۔کیا وکلاء قسم کھا کر کہہ سکتے ہیں کہ سارے کے سارے گواہ سچے پیش کرتے ہیں۔ آج دنیا کی حالت بہت نازک ہو گئی ہے۔جس پہلو اور رنگ سے دیکھو۔ جھوٹے گواہ بنائے جاتے ہیں۔جھوٹے مقدمہ کرنا توبات ہی کچھ نہیں جھوٹے اسناد بنا لیے جاتے ہیں۔ کوئی امر بیان کریں گے تو سچ کا پہلو بچا کر بولیں گے اب کوئی ان لوگوں سے جو اس سلسلہ کی ضرورت نہیں سمجھتے پوچھے کہ کیا یہی وہ دین تھا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے تھے؟اﷲ تعالیٰ نے تو جھوٹ کو نجاست کہا تھا کہ اس سے پرہیز کرو۔333 ۱؂ ۔ ُ بت پرستی کے ساتھ اس جھوٹ کو ملایا ہے جیسااحمق انسان اﷲ تعالیٰ کو چھوڑ کر پتھر کی طرف سر جھکا تا ہے ویسے ہی صدق اور راستی کو چھوڑ کر اپنے مطلب کے لیے جھوٹ کو بت بناتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے اس کو بت پرستی کے ساتھ ملایا اور اس سے نسبت دی جیسے ایک بُت پرست بُت سے نجات چاہتا ہے۔ جھوٹ بولنے والا بھی اپنی طرف سے بُت بناتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اس بُت کے ذریعہ نجات ہو جاوے گی۔ کیسی خرابی آکر پڑی ہے اگر کہا جاوے کہ کیوں بت پرست ہوتے ہو۔ اس نجاست کو چھوڑ دو توکہتے ہیں کہ کیونکر چھوڑ دیں اس کے بغیر گذارہ نہیں ہوسکتا۔اس سے بڑھ کر اور کیا بدقسمتی ہوگی کہ جھوٹ پر اپنی زندگی کا مدار سمجھتے ہیں مگر میں تمہیں یقین دلاتا ہوں کہ آخر سچ ہی کامیاب ہوتا ہے۔ بھلائی اور فتح اسی کی ہے۔

مجھے یاد ہے کہ میں نے ایک مرتبہ امر تسر ایک مضمون بھیجا۔ اس کے ساتھ ہی ایک خط بھی تھا۔ رلیارام کے وکیل ہند اخبار کے متعلق تھا۔میرے اس خط کو خلاف قانون ڈاکخانہ قرار دے کر مقدمہ بنایا گیا۔ وکلاء نے بھی کہا کہ اس میں بجز اس کے رہائی نہیں جو اس خط



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 479

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 479

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/479/mode/1up


سے انکار کر دیا جاوے۔گویا جھوٹ کے سوا بچاؤ نہیں۔مگر میں نے اس کو ہرگز پسند نہ کیا بلکہ یہ کہا کہ اگر سچ بولنے سے سزا ہوتی ہے تو ہونے دو جھوٹ نہیں بولوں گا ۔آخر وہ مقدمہ عدالت میں پیش ہوا۔ ڈاک خانوں کا افسر بحیثیت مدعی حاضر ہوا۔ مجھ سے جس وقت اس کے متعلق پوچھا گیا تو میں نے صاف طور پر کہا کہ یہ میرا خط ہے مگر میں نے اس کو جزو مضمون سمجھ کر اس میں رکھا ہے۔مجسٹریٹ کی سمجھ میں یہ بات آگئی اور اﷲ تعالیٰ نے اس کو بصیرت دی۔ ڈاکخانوں کے افسر نے بہت زور دیا مگر اس نے ایک نہ سنی اور مجھے رخصت کر دیا*۔

میں کیونکر کہوں کہ جھوٹ کے بغیر گذارہ نہیں ۔ایسی باتیں نری بیہودگیاں ہیں۔سچ تویہ ہے کہ سچ کے بغیر گذارہ نہیں۔میں اب تک بھی جب اپنے اس واقعہ کو یاد کرتا ہوں تو ایک مزا آتا ہے کہ خدا تعالیٰ کے پہلو کو اختیار کیا۔ اس نے ہماری رعایت رکھی اور ایسی رعایت رکھی جو بطورایک نشان کے ہوگئی۔

33 ۱؂

یقیناًیاد رکھو جھوٹ جیسی کوئی منحوس چیز نہیں۔عام طو رپر دنیا دار کہتے ہیں کہ سچ بولنے والے گرفتار ہوجاتے ہیں مگر میں کیونکر اس کو باورکروں؟ مجھ پر سات مقدمے ہوئے ہیں اور خدا تعالیٰ کے فضل سے کسی ایک میں ایک لفظ بھی مجھے جھوٹ لکھنے کی ضرورت نہیں پڑی۔ کوئی بتائے کہ کسی ایک میں بھی خدا تعالیٰ نے مجھے شکست دی ہو۔ اﷲ تعالیٰ تو آپ سچائی کا حامی اور مددگار ہے۔ یہ ہو سکتاہے کہ وہ راستباز کو سزادے؟اگر ایسا ہو تو دنیا میں پھر کوئی شخص سچ بولنے کی جرأت نہ کرے اور خدا تعالیٰ پر سے ہی اعتقاد


حاشیہ۔بدر میں یہ واقعہ زیادہ تفصیل کے ساتھ یوں درج ہے :۔

تخمیناً ستائیس یا اٹھائیس سال کا عرصہ گذرا ہوگا یا شاید اس سے کچھ زیادہ ہواکہ اس عاجز نے اسلام کی تائید میں آریوں کے مقابل پر ایک عیسائی کے مطبع میں جس کا نام رلیارام تھا اور وکیل بھی تھا اور امرتسر میں رہتا تھا اور اس کا ایک اخبار بھی نکلتا تھا ۔ایک مضمون بغرض طبع ہونے کے ایک پیکٹ کی صورت میں جس کی دونوں طرفیں کھلی تھیں بھیجا۔ اور اس پیکٹ میں ایک خط بھی رکھ



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 480

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 480

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/480/mode/1up


اُٹھ جاوے۔راستباز تو زندہ ہی مر جاویں۔

اصل بات یہ ہے کہ سچ بولنے سے جو سزا پاتے ہیں وہ سچ کی وجہ سے نہیں ہوتی وہ سزا اُن کی بعض اور مخفی درمخفی بدکاریوں کی ہوتی ہے اور کسی اور جھوٹ کی سزاہوتی ہے۔ خد اتعالیٰ کے پاس تو ان کی بدیوں اور شرارتوں کا ایک سلسلہ ہوتا ہے۔ ان کی بہت سی خطائیں ہوتی ہیں اور کسی نہ کسی میں وہ سزاپالیتے ہیں۔

میرے ایک استادُ گل علی شاہ بٹالے کے رہنے والے تھے۔ وہ شیر سنگھ کے بیٹے پرتاپ سنگھ کو بھی پڑھایا کرتے تھے۔ انہوں نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ شیر سنگھ نے اپنے باورچی کو محض نمک مرچ کی زیادتی پر بہت مارا تو چونکہ وہ بڑے سادہ مزاج تھے انہوں نے


دیا۔ چونکہ خط میں ایسے الفاظ تھے جن میں اسلام کی تائید اور دوسرے مذاہب کے بطلان کی طرف اشارہ تھا اور مضمون کے چھاپ دینے کے لیے تاکید بھی تھی اس لیے وہ عیسائی مخالفت مذہب کی وجہ سے افروختہ ہوا۔ اور اتفاقاً اس کو دشمنانہ حملہ کے لیے یہ موقعہ ملا کہ کسی علیحدہ خط کا پیکٹ میں رکھنا قانوناً ایک جرم تھا جس کی اس عاجز کو کچھ بھی اطلاع نہ تھی ۔اور ایسے جرم کی سزا میں قوانین ڈاک کی رو سے پانسو روپیہ جرمانہ یا چھ ماہ تک قید ہے۔سو اس نے مخبربن کر افسران ڈاک سے اس عاجز پر مقدمہ دائر کرادیا اور قبل اس کے جو مجھے اس مقدمہ کی کچھ اطلاع ہو۔رؤیا میں اﷲ تعالیٰ نے میرے پر ظاہر کیا کہ رلیارام وکیل نے ایک سانپ میرے کاٹنے کے لیے مجھ کو بھیجا ہے اور میں نے اُسے مچھلی کی طرح تل کر واپس بھیج دیا ہے۔ میں جانتا ہوں کہ یہ اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ آخر وہ مقدمہ جس طرز سے عدالت میں فیصلہ پایا وہ ایک ایسی نظیر ہے جو وکیلوں کے کام میں آسکتی ہے۔

غرض میں اس جرم میں صدر ضلع گورداسپور میں طلب کیا گیا اور جن جن وکلاء سے مقدمہ کے لیے مشورہ لیا گیااُنہوں نے یہی مشورہ دیا کہ بجز دروغگوئی کے او رکوئی راہ نہیں اور یہ صلاح دی کہ اس طرح اظہار دے دو کہ ہم نے پیکٹ میں خط نہیں ڈالا رلیارام نے خود ڈال دیا ہوگا اور نیز بطور تسلی دہی کے کہا کہ ایسا بیان کرنے سے شہادت پر فیصلہ ہو جائے گا اور دو چار جھوٹے گواہ دے کر بر ّ یت ہو جائے گی۔ ورنہ صورت مقدمہ سخت مشکل ہے اور کوئی طریق رہائی نہیں۔ مگر میں نے ان سب کو جواب دیا کہ میں کسی حالت میں راستی کو چھوڑنا نہیں چاہتا جو ہوگا سو ہوگا۔ تب اسی دن یا دوسرے دن مجھے ایک انگریز کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ اور میرے مقابل پر ڈاکخانہ جات کا افسر بحیثیت سرکاری مدعی ہونے کے حاضر ہوا۔ اس وقت حاکم عدالت نے اپنے ہاتھ سے میرا اظہار لکھا ۔اور سب سے پہلے مجھ سے یہی سوال کیا کہ کیا یہ خط تم نے اپنے پیکٹ میں رکھدیا تھا اور یہ خط اور یہ پیکٹ تمہارا ہے؟تب میں نے بلا توقف جواب دیا کہ یہ میرا ہی خط او رمیر اہی پیکٹ ہے اور میں نے اس خط کو پیکٹ کے اندر رکھ کر روانہ کیا تھا مگر میں نے

گورنمنٹ کی نقصان رسانی محصول کے لیے بدنیتی سے یہ کام نہیں کیا بلکہ میں نے اس خط کو اس مضمون سے کچھ علیحدہ نہیں



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 481

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 481

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/481/mode/1up


کہاکہ آپ نے بڑا ظلم کیا۔ اس پر شیر سنگھ نے کہا۔مولوی جی کو خبر نہیں اس نے میرا سو بکرا کھایا ہے۔ اسی طرح پر انسان کی بدکاریوں کا ایک ذخیرہ ہوتاہے اور وہ کسی ایک موقعہ پر پکڑا جاکر سزا پاتا ہے*۔جو شخص سچائی اختیار کرے گا کبھی نہیں ہو سکتا کہ ذلیل ہو اس لیے کہ وہ خدا تعالیٰ کی حفاظت میں ہوتا ہے اور خد اتعالیٰ کی حفاظت جیسااور کوئی محفوظ قلعہ اور حصار نہیں لیکن ادھوری بات فائدہ نہیں پہنچا سکتی۔ کیا کوئی کہہ سکتاہے کہ جب پیاس لگی ہوئی ہو تو صرف ایک قطرہ پی لینا کفایت کرے گا یا شدت بھوک کے وقت ایک دانہ یا لقمہ سے سیر ہو جاوے گا۔ بالکل نہیں بلکہ جب تک پورا سیر ہو کر پانی نہ پئے یا کھانا نہ کھائے تسلی نہ ہوگی۔اسی طرح پر جب تک اعمال میں کمال نہ ہو وہ ثمرات اور نتائج پیدا نہیں ہوتے جو ہونے چاہئیں۔ناقص اعمال اﷲ تعالیٰ کو خوش نہیں کرسکتے اور نہ وہ بابرکت ہوسکتے ہیں۔ اﷲتعالیٰ کا یہی وعدہ ہے کہ میری مرضی کے موافق اعمال کرو پھر میں برکت دوں گا۔

غرض یہ باتیں دنیا دار خود ہی بنالیتے ہیں کہ جھوٹ اور فریب کے بغیر گذارہ نہیں۔کوئی کہتا ہے فلاں شخص نے مقدمہ میں سچ بولا تھا اس لیے چار برس کو دھراگیا۔ میں


سمجھا اور نہ اس میں کوئی نج کی بات تھی۔اس بات کو سنتے ہی خدا تعالیٰ نے اس انگریز کے دل کو میری طرف پھیر دیا او ر میرے مقابل پر افسر ڈاکخانجات نے بہت شور مچایا اور لمبی لمبی تقریر یں انگریزی میں کیں جن کو میں نہیں سمجھتا تھا۔مگر اس قدر میں سمجھتا تھا کہ ہر ایک تقریر کے بعد زبان انگریزی میں وہ حاکم نونو کرکے اس کی سب باتوں کو رد کر دیتا تھا۔ انجام کارجب وہ افسر مدعی اپنی تمام وجوہ پیش کر چکا اور اپنے تمام بخارات نکال چکا تو حاکم نے فیصلہ لکھنے کی طرف توجہ کی اور شاید سطریا ڈیڑھ سطر لکھ کر مجھ کو کہا کہ اچھا آپ کے لیے رخصت۔ یہ سن کرمیں عدالت کے کمرہ سے باہر ہوا۔ اور اپنے محسن حقیقی کا شکر بجالایا جس نے ایک افسر انگریز کے مقابل پر مجھ کو ہی فتح بخشی اور میں خوب جانتا ہوں کہ اس وقت صدق کی برکت سے خدا تعالیٰ نے اس بلا سے مجھ کو نجات دی۔ میں نے اس سے پہلے یہ خواب بھی دیکھی تھی کہ ایک شخص نے میری ٹوپی اتارنے کے لئے ہاتھ مارا۔ میں نے کہا ۔کیا کرنے لگا ہے؟ تب اُس نے ٹوپی کو میرے سر پر ہی رہنے دیا کہ خیر ہے خیر ہے۔ (بدر جلد۲ نمبر ۵ صفحہ ۳ مورخہ ۲؍فروری ۱۹۰۶ء ؁)

* بدر میں ہے۔ ’’انسان گناہ کسی اور موقعہ پر کرتا ہے اور پکڑا کسی اور موقعہ پر جاتا ہے‘‘۔

(بدر جلد ۲ نمبر ۶ صفحہ ۳ مورخہ ۹؍فروری ۱۹۰۶ء ؁)



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 482

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 482

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/482/mode/1up


پھر کہوں گا کہ یہ سب خیالی باتیں ہیں جو عدم معرفت سے پیدا ہوتی ہیں۔

کسبِ کمالُ کن کہ عزیز ے جہاں شوی

یہ نقص کے نتیجے ہیں۔ کمال ایسے ثمرات پید انہیں کرتا۔ ایک شخص اگراپنی موٹی سی کھدر کی چادر میں کوئی توپابھرلے تو اس سے وہ درزی نہیں بن جاوے گا اور یہ لازم نہ آئے گا کہ اعلیٰ درجہ کے ریشمی کپڑے بھی وہ سی لے گا۔اگر اس کو ایسے کپڑے دیئے جاویں تو نتیجہ یہی ہوگا کہ وہ انہیں برباد کردے گا۔ پس ایسی نیکی جس میں گند ملا ہوا ہو کسی کام کی نہیں۔ خد اتعالیٰ کے حضور اس کی کچھ قدر نہیں۔لیکن یہ لوگ اس پر ناز کرتے ہیں اور اس کے ذریعہ نجات چاہتے ہیں۔ اگر اخلاص ہو تو اﷲ تعالیٰ تو ایک ذرہ بھی کسی نیکی کو ضائع نہیں کرتا۔ اس نے تو خود فرمایا ہے۔33 ۱؂ اس لیے اگر ذرہ بھربھی نیکی ہو تو اﷲ تعالیٰ سے اس کا اجر پائے گا۔ پھرکیا وجہ ہے کہ اس قدر نیکی کرکے پھل نہیں ملتا۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ اس میں اخلاص نہیں آیاہے۔اعمال کے لیے اخلاص شرط ہے جیسا کہ فرمایا۔ 33۲؂ ۔یہ اخلاص ان لوگوں میں ہوتا ہے جو ابدال ہیں* ۔

یہ لوگ ابدال ہوجاتے ہیں اور وہ اِس دنیا کے نہیں رہتے۔اُن کے ہر کام میں ایک خلوص اور اہلیت ہوتی ہے لیکن دنیا داروں کا تو یہ حال ہے کہ وہ خیرات بھی کرتے ہیں تو اس کے لیے تعریف اور تحسین چاہتے ہیں۔اگر کسی نیک کام میں کوئی چندہ دیتا ہے تو غرض یہ ہے کہ اخبارات میں اس کی تعریف ہو۔ لوگ تعریف کریں۔اس نیکی کو خد اتعالیٰ سے کیا تعلق؟ بہت لوگ شادیاں کرتے ہیں اُس وقت سارے گاؤں میں روٹی دیتے ہیں مگرخد اکے لیے نہیں صرف نمائش اور تعریف کے لیے۔ اگر ریانہ ہوتی اور محض شفقت علیٰ خلقِ اﷲ کے لحاظ سے یہ فعل ہوتا اور خالص خدا کے لیے تو ولی ہو جاتے ،لیکن چونکہ ان کاموں کو خد اتعالیٰ سے کوئی تعلق اور غرض نہیں ہوتا اس لئے کوئی نیک اوربابرکت اثر ان میں پیدا نہیں ہوتا۔



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 483

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 483

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/483/mode/1up


یہ خوب یاد رکھو کہ جو شخص خد اتعالیٰ کے لیے ہو جاوے خد اتعالیٰ اس کا ہو جاتاہے اور خدا کسی کے دھوکے میں نہیں آتا۔ اگر کوئی یہ چاہے کہ ریاکاری اور فریب سے خدا کو ٹھگ لوں گا تو یہ حماقت اور نادانی ہے۔ وہ خود ہی دھوکا کھارہا ہے۔دنیا کے زیب،دنیا کی محبت ساری خطاکاریوں کی جڑ ہے۔ اس میں اندھا ہو کر انسان انسانیت سے نکل جاتا ہے اور نہیں سمجھتا کہ میں کیا کر رہا ہوں اور مجھے کیا کرنا چاہیے تھا۔جس حالت میں عقلمند انسان کسی کے دھوکا میں نہیں آسکتا تو اﷲ تعالیٰ کیونکر کسی کے دھوکا میں آسکتا ہے۔ مگر ایسے افعال بد کی جڑ دنیا کی محبت ہے اور سب سے بڑا گناہ جس نے اس وقت مسلمانوں کو تباہ حال کر رکھا ہے اور جس میں وہ مبتلا ہیں وہ یہی دنیا کی محبت ہے۔سوتے جاگتے،اُٹھتے،بیٹھتے، چلتے پھرتے ہر وقت لوگ اسی غم و ہم میں پھنسے ہوئے ہیں اور اُس وقت کا لحاظ اور خیال بھی نہیں کہ جب قبر میں رکھے جاویں گے۔ایسے لوگ اگر اﷲ تعالیٰ سے ڈرتے اور دین کے لیے ذرا بھی ہم و غم رکھتے تو بہت کچھ فائدہ اٹھالیتے۔سعدی کہتا ہے ۔ ع

گر وزیر از خدا تر سیدے

ملازم لوگ تھوڑی سی نوکری کے لیے اپنے کام میں کیسے چست و چالاک ہوتے ہیں لیکن جب نماز کا وقت آتا ہے تو ذرا ٹھنڈا پانی دیکھ کر ہی رہ جاتے ہیں۔ ایسی باتیں کیوں پید اہوتی ہیں؟اس لیے کہ اﷲ تعالیٰ کی عظمت دل میں نہیں ہوتی۔ اگر خدا تعالیٰ کی کچھ بھی عظمت ہو اور مرنے کا خیال اور یقین ہو تو ساریُ سستی اور غفلت جاتی رہے۔اس لیے خدا تعالیٰ کی عظمت کو دل میں رکھنا چاہیئے اور اس سے ہمیشہ ڈرنا چاہیئے۔ اس کی گرفت خطرناک ہوتی ہے۔ وہ چشم پوشی کرتا ہے اور درگذر فرماتا ہے لیکن جب کسی کو پکڑتا ہے تو پھر بہت سخت پکڑتا ہے یہاں تک کہ 3 ۱؂ پھر وہ اس امر کی بھی پروا نہیں کرتا کہ اس کے پچھلوں کا کیا حال ہوگا۔ برخلاف اِس کے جو لوگ اﷲ تعالیٰ سے ڈرتے اور اُس



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 484

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 484

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/484/mode/1up


کی عظمت کو دل میں جگہ دیتے ہیں۔خدا تعالیٰ اُن کو عزت دیتا اور خود اُن کے لیے ایک سپر ہو جاتا ہے۔ حدیث میں آیا ہے ’’ مَن کَان لِلّٰہ کان اﷲ لہٗ ‘‘ یعنی جو شخص اﷲ تعالیٰ کے لیے ہو جاوے اﷲتعالیٰ اس کا ہو جاتا ہے۔مگر افسوس یہ ہے کہ جو لوگ اس طرف توجہ بھی کرتے ہیں اور خداتعالیٰ کی طرف آنا چاہتے ہیں ان میں سے اکثر یہی چاہتے ہیں کہ ہتھیلی پرسرسوں جمادی جاوے۔وہ نہیں جانتے کہ دین کے کاموں میں کس قدر صبر اور حوصلہ کی حاجت ہے اور تعجب تو یہ ہے کہ وہ دنیا جس کے لیے وہ رات دن مرتے اور ٹکریں مارتے ہیں اس کے کاموں کے لیے توبرسوں انتظار کرتے ہیں۔ کسان بیج بوکر کتنے عرصہ تک منتظر رہتا ہے لیکن دین کے کاموں میں آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ پھونک مار کر ولی بنا دو۔ اور پہلے ہی دن چاہتے ہیں کہ عرش پر پہنچ جاویں حالانکہ نہ اس راہ میں کوئی محنت اور مشقت اٹھائی اور نہ کسی ابتلا کے نیچے آیا۔

خوب یاد رکھو کہ اﷲ تعالیٰ کا یہ قانون اور آئین نہیں ہے۔یہاں ہر ترقی تدریجی ہوتی ہے۔ اور خدا تعالیٰ نری اتنی باتوں سے خوش نہیں ہوسکتا کہ ہم کہہ دیں ہم مسلمان ہیں یا مومن ہیں۔ چنانچہ اس نے فرمایا ہے۔33 ۱؂ ۔ یعنی کیا یہ لوگ گمان کر بیٹھے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ اتنا ہی کہنے پر راضی ہو جاوے اور یہ لوگ چھوڑ دیئے جاویں کہ وہ کہہ دیں ہم ایمان لائے اور ان کی کوئی آزمائش نہ ہو۔یہ امر سنت اﷲ کے خلاف ہے کہ پھونک مار کر ولی اﷲ بنادیا جاوے۔اگر یہی سنت ہوتی تو پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایساہی کرتے اور اپنے جان نثار صحابہ کو پھونک مار کر ہی ولی بنا دیتے۔ ان کو امتحان میں ڈلوا کر اُن کے سر نہ کٹواتے۔ اور خدا تعالیٰ اُن کی نسبت یہ نہ فرماتا۔ 33333۔ ۱؂



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 485

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 485

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/485/mode/1up


پس جب دنیا بغیر مشکلات اور محنت کے ہاتھ نہیں آتی تو عجب بے وقوف ہے وہ انسان جو دین کو حلوائے بے دُود سمجھتا ہے۔ یہ تو سچ ہے کہ دین سہل ہے مگر ہر نعمت مشقت کو چاہتی ہے۔ باایں اسلام نے تو ایسی مشقت بھی نہیں رکھی۔ ہندوؤں میں دیکھو کہ اُن کے جوگیوں اور سنیاسیوں کو کیا کیا کرنا پڑتا ہے۔ کہیں اُن کی کمریں ماری جاتی ہیں۔ کوئی ناخن بڑھاتا ہے۔ایسا ہی عیسائیوں میں رہبانیت تھی۔ اسلام نے ان باتوں کو نہیں رکھا بلکہ اس نے یہ تعلیم دی ۔3۲ ؂ ۔ یعنی نجات پا گیا وہ شخص جس نے تزکیہ نفس کیا۔ یعنی جس نے ہر ایک قسم کی بدعت ،فسق وفجور، نفسانی جذبات سے خد ا تعالیٰ کے لیے الگ کر لیا۔ اور ہر قسم کینفسانی لذات کو چھوڑ کر خدا کی راہ میں تکالیف کو مقدم کر لیا۔ ایسا شخص فی الحقیقت نجات یافتہ ہے جو خدا تعالیٰ کو مقدم کرتا ہے اور دنیا اور اس کے تکلّفات کو چھوڑتا ہے*۔اور پھر فرمایا۔ 3 ۳؂ ۔ مٹی کے برابر ہو گیا وہ شخص جس نے نفس کوآلودہ کر لیا۔ یعنی جو زمین کی طرف جھک گیا۔ گویا یہ ایک ہی فقرہ قرآن کریم کی ساری تعلیمات کا خلاصہ ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کس طرح خداتعالیٰ تک پہنچتا ہے۔ یہ بالکل سچی اور پکی بات ہے کہ جب تک انسان قویٰ بشریہ کے ُ برے طریق کو نہیں چھوڑتا اس وقت تک خد انہیں ملتا۔ دنیا کی گندگیوں سے نکلنا چاہتے ہو اور خدا تعالیٰ کو ملنا چاہتے ہو تو ان لذّات کو ترک کرو۔ورنہ

ہم خدا خواہی و ہم دنیائے دوں

ایں خیال است و محال است و جنوں

انسان کی فطرت میں دراصل بدی نہ تھی اور نہ کوئی چیز ُ بری ہے لیکن بد استعمالی ُ بری


حاشیہ۔بدر سے۔ جس نے دین کو مقدم کیا وہ خد اکے ساتھ مل گیا۔ نفس کو خاک کے ساتھ ملا دینا چاہیے۔ خد اتعالیٰ کو ہر بات میں مقدم کرنا چاہیے۔ یہی دین کا خلاصہ ہے جتنے ُ برے طریق ہیں اُن سب کو ترک کر دینا چاہیے۔تب خد املتا ہے۔ ( بدر جلد ۲ نمبر ۶ صفحہ ۳ مورخہ ۹؍فروری ۱۹۰۶ء ؁)



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 486

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 486

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/486/mode/1up


بنادیتی ہے۔ مثلًاریاہی کولو۔یہ بھی دراصل بُری نہیں کیونکہ اگر کوئی کام محض خدا تعالیٰ کے لیے کرتا ہے اور اس لیے کرتا ہے کہ اس نیکی کی تحریک دوسروں کو بھی ہوتو یہ ریا بھی نیکی ہے۔

ریا کی د۲و قسمیں ہیں ایک دنیا کے لیے مثلًا کوئی شخص نماز پڑھا رہا ہے اور پیچھے کوئی بڑا آدمی آگیا اس کے خیال اور لحاظ سے نماز کو لمبا کرنا شروع کردیا۔ ایسے موقع پر بعض آدمیوں پر ایسا رُعب پڑجاتا ہے کہ وہ پھول پھول جاتے ہیں۔یہ بھی ایک قسم ریاکی ہے جو ہر وقت ظاہر نہیں ہوتی مگر اپنے وقت پر جیسے بھوک کے وقت روٹی کھاتا ہے یا پیاس کے وقت پانی پیتا ہے۔مگربرخلاف اس کے جو شخص محض اﷲ تعالیٰ کے لیے نماز کو سنوار سنوار کر پڑھتا ہے وہ ریا میں داخل نہیں۔بلکہ رضاء الٰہی کے حصول کا ذریعہ ہے۔ غرض ریاکے بھی محل ہوتے ہیں۔اور انسان ایسا جانور ہے کہ بے محل عیوب پر نظر نہیں کرتا۔ مثلاً ایک شخص اپنے آپ کو بڑا عفیف اور پارسا سمجھتا ہے راستہ میں اکیلا جارہا ہے۔ راستہ میں وہ ایک تھیلی جواہرات کی پڑی پاتا ہے وہ اُسے دیکھتا ہے اور سوچتا ہے کہ مداخلت کی کوئی بات نہیں۔کوئی دیکھتا نہیں۔اگر یہ اس وقت اس پر گرتا نہیں اور سمجھتا ہے کہ غیر کا حق ہوگا اور روپیہ جو گرا ہوا ہے آخر کسی کا ہے۔ان باتوں کو سوچ کر اگر اس پر نہیں گرتا اور لالچ نہیں کرتا تو فی الحقیقت پوری عفّت اور تقویٰ سے کام لیتا ہے۔ ورنہ اگر نرا دعویٰ ہی دعویٰ ہے تو اُس وقت اُس کی حقیقت کھل جاوے گی اور وہ اُسے لے لے گا۔

اسی طرح ایک شخص جس کے متعلق یہ خیال ہے کہ وہ ریا نہیں کرتا۔جب ریا کا وقت ہو اور وہ نہ کرے تو ثابت ہوگا کہ نہیں کرتا۔ لیکن جیسا کہ ابھی میں نے ذکر کیا بعض اوقات ان عادتوں کا محل ایسا ہوتاہے کہ وہ بدل کر نیک ہو جاتی ہیں۔چنانچہ نماز جو باجماعت پڑھتا ہے اس میں بھی ایک ریا تو ہے لیکن انسان کی غرض اگر نمائش ہی ہو تو بیشک ریاہے اور اگراس سے غرض اﷲ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری مقصود ہے تو یہ ایک عجیب نعمت



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 487

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 487

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/487/mode/1up


ہے۔پس مسجدوں میں بھی نمازیں پڑھو اور گھروں میں بھی۔ایسا ہی ایک جگہ دین کے کام کے لیے چندہ ہو رہا ہو۔ایک شخص دیکھتا ہے کہ لوگ بیدار نہیں ہوتے اور خاموش ہیں۔وہ محض اس خیال سے کہ لوگوں کو تحریک ہو سب سے پہلے چندہ دیتا ہے۔بظاہریہ ریا ہوگی لیکن ثواب کا باعث ہوگی۔ اسی طرح خدا تعالیٰ نے قرآن شریف میں فرمایا ہے 33 ۱؂ ۔ زمین پر اکڑ کر نہ چلو۔لیکن حدیث سے ثابت ہے کہ ایک جنگ میں ایک شخص اکڑ کر اور چھاتی نکال کر چلتا تھا۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھ کر فرمایا کہ یہ فعل خدا تعالیٰ کو ناپسند ہے لیکن اس وقت اﷲ تعالیٰ اس کو پسند کرتاہے۔پس ع

گر حفظ مراتب نہ کنی زندیقی

غرضُ خلق محل پر مومن اور غیر محل پر کافر بنادیتا ہے۔ میں پہلے کہہ چکاہوں کہ کوئی خُلق ُ برا نہیں بلکہ بداستعمالی سے بُرے ہوجاتے ہیں۔

حضرت عمررضی اللہ عنہ کے غصّہ کے متعلق آیا ہے کہ آپ سے کسی نے پوچھا کہ قبل از اسلام آپ بڑے غصّہ ور تھے۔حضرت عمرنے جواب دیا کہ غصّہ تو وہی ہے البتہ پہلے بے ٹھکانے چلتا تھامگر اب ٹھکانے سے چلتا ہے۔اسلام ہر ایک قوت کو اپنے محل پر استعمال کرنے کی ہدایت دیتا ہے۔پس یہ کبھی کوشش مت کرو کہ تمہارے قویٰ جاتے رہیں بلکہ ان قویٰ کا صحیح استعمال سیکھو۔یہ سب جھوٹے اور خیالی عقائد ہیں جو کہتے ہیں کہ ہماری تعلیم یہ ہے کہ ایک گال پر طمانچہ کھا کر دوسری پھیر دو۔ممکن ہے یہ تعلیم اس وقت قانون مختصّ المکان یا مختصّ الزّمان کی طرح ہو۔ہمیشہ کے لئے یہ قانون نہ کبھی ہو سکتا ہے اور نہ یہ چل سکتا ہے۔اس لیے کہ انسان ایک ایسے درخت کی طرح ہے جس کی شاخیں چاروں طرف پھیلی ہوئی ہیں۔اگر اس کی ایک ہی شاخ کی پروا کی جاوے تو باقی



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 488

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 488

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/488/mode/1up


شاخیں تباہ اور برباد ہو جائیں گی۔عیسائی مذہب کی اس تعلیم میں جو نقص ہے وہ بخوبی ظاہر ہے۔اس سے انسان کے تمام قویٰ کی نشوونما کیونکر ہوسکتی ہے۔اگر صرف درگذر ہی ایک عمدہ چیز ہوتی تو پھر انتقامی قوت اس کی قوتوں میں کیوں رکھی گئی ہے؟اور کیوں پھر اس درگذر کی تعلیم پر عمل نہیں کیا جاتا؟ مگر برخلاف اس کے کامل تعلیم وہ ہے جو اسلام نے پیش کی اور جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ ہم کو ملی ہے اور وہ یہ ہے۔33 ۱؂ ۔

یعنی بدی کی جزا اسی قدر بدی ہے جو کی گئی ہولیکن جو شخص گناہ کو بخش دے اور ایسے موقعہ پر بخش دے۔۔۔ کہ اس سے کوئی اصلاح ہوتی ہو،کوئی شر پید انہ ہوتا ہو تو اس کا اجر اﷲ تعالیٰ پر ہے۔

اس سے صاف طور پرظاہر ہوتا ہے کہ قرآن کریم کا ہر گز یہ منشاء نہیں کہ خواہ نخواہ ضرور ہر مقام پر شر کا مقابلہ نہ کیا جاوے اور انتقام نہ لیا جاوے بلکہ منشاءِ الٰہی یہ ہے کہ محل اور موقعہ کو دیکھنا چاہیے کہ آیا وہ موقع گناہ کے بخش دینے اور معاف کر دینے کا ہے یا سزا دینے کا۔اگر اس وقت سزا دینا ہی مصلحت ہو تو اس قدر سزا دی جاوے جو سزاوار ہے اور اگر عفو کا محل ہے تو سزا کا خیال چھوڑ دو۔

یہ خوبی ہے اس تعلیم میں کیونکہ وہ ہر پہلو کا لحاظ رکھتی ہے۔اگر انجیل پر عمل کرکے ہر شریر اور بدمعاش کو چھوڑ دیا جاوے تو دنیا میں اندھیر مچ جاوے۔پس تم ہمیشہ یہی خیال رکھو کہ تمام قویٰ کو مردہ مت تصور کرو۔تمہاری کوشش یہ ہو کہ محل پر استعمال کرو۔میں یقیناًکہتا ہوں کہ یہ تعلیم ایسی ہے جس نے انسانی قویٰ کے نقشہ کو کھینچ کر دکھا دیا ہے مگر افسوس ہے ان لوگوں پر جو عیسائیوں کی میٹھی میٹھی باتیں سن کر فریفتہ ہو جاتے ہیں اور اسلام جیسی نعمت کو ہاتھ سے چھوڑ بیٹھتے ہیں۔صادق ہر حالت میں دوسروں کے واسطے شیریں ظاہر نہیں ہوتا۔جس



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 489

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 489

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/489/mode/1up


طرح کہ ماں ہر وقت بچے کو کھانے کے واسطے شیرینی نہیں دے سکتی بلکہ وقتِ ضرورت کڑوی دوائی بھی دیتی ہے۔ ایساہی ایک صادق مصلح کا حال ہے۔یہی تعلیم ہر پہلو پر مبارک تعلیم ہے۔خدا ایسا ہے کہ سچا خدا ہے۔ ہمارے خدا پر عیسائی بھی ایمان لاتے ہیں۔جو صفات ہم خداتعالیٰ کی مانتے ہیں وہ سب کو ماننی پڑتی ہیں۔پادری فنڈر ایک جگہ اپنی کتاب میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی ایسا جزیرہ ہو جہاں عیسائیت کا وعظ نہیں پہنچا تو قیامت کے دن ان لوگوں سے کیا سوال ہوگا؟تب خود ہی جواب دیتا ہے کہ اُن سے یہ سوال نہ ہوگا کہ تم یسوع پر اور اس کے کفارہ پر ایمان لائے تھے یا نہ لائے تھے بلکہ اُن سے یہی سوال ہوگا کہ کیا تم اُس خداکو مانتے ہو جو اسلام کی صفات کا خد ا واحد لاشریک ہے۔

اسلام کا خدا وہ خدا ہے کہ ہر ایک جنگل میں ر ہنے والا فطرتاً مجبور ہے کہ اس پر ایمان لائے۔ہر ایک شخص کا کانشنس اور نور قلب گواہی دیتا ہے کہ وہ اسلامی خدا پر ایمان لائے۔اس حقیقت اسلام کو اور اصل تعلیم کو جس کی تفصیل کی گئی،آج کل کے مسلمان بھول گئے ہیں۔ اور اِسی بات کو پھر قائم کر دینا ہمارا کام ہے۔اوریہی ایک عظیم الشان مقصد ہے جس کو لے کر ہم آئے ہیں۔

اِن اُمور کے علاوہ جو اوپر بیان کئے گئے اور بھی علمی اعتقادی غلطیاں مسلمانوں کے درمیان پھیل رہی ہیں جن کا دور کرنا ہمارا کام ہے۔مثلاً ان لوگوں کا عقیدہ ہے کہ عیسیٰ اور اس کی ماں مس شیطان سے پاک ہیں اور باقی سب نعوذ باﷲ پاک نہیں ہیں۔یہ ایک صریح غلطی ہے بلکہ کفر ہے اور اس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سخت اہانت ہے۔ان لوگوں میں ذرّہ بھی غیرت نہیں جو اس قسم کے مسائل گھڑ لیتے ہیں اور اسلام کو بے عزت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔یہ لوگ اسلام سے بہت دور ہیں۔اصل میں یہ مسئلہ اس طرح سے ہے کہ قرآن شریف سے ثابت ہوتا ہے کہ پیدائش دو قسم کی ہوتی ہے۔ایک مس روح القدس سے



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 490

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 490

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/490/mode/1up


اور ایک مس شیطان سے۔تمام نیک اور راستباز لوگوں کی اولاد مس روح القدس سے ہوتی ہے۔ اور جو اولاد بدی کا نتیجہ ہوتی ہے وہ مس شیطان سے ہوتی ہے۔تمام انبیاء مس روح القدس سے پیدا ہوئے تھے۔ مگر چونکہ حضرت عیسیٰ کے متعلق یہودیوں نے یہ اعتراض کیا تھا کہ وہ نعوذ باﷲ ولد الزنا ہیں اور مریم کا ایک اور سپاہی پنڈارانام کے ساتھ تعلق ناجائز کا ذریعہ ہیں اور مس شیطان کا نتیجہ ہیں۔اِس واسطے اﷲ تعالیٰ نے اُ س کے ذمہ سے یہ الزام دُور کرنے کے واسطے اُن کے متعلق یہ شہادت دی تھی کہ اُن کی پیدائش بھی مس روح القدس سے تھی۔چونکہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر انبیاء کے متعلق کوئی اس قسم کااعتراض نہ تھا۔ اس واسطے ان کے متعلق ایسی بات بیان کرنے کی ضرورت بھی نہ پڑی۔

ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین عبد اﷲ اور آمنہ کو تو پہلے ہی سے ہمیشہ عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا اور ان کے متعلق ایسا خیال و گمان بھی کبھی کسی کو نہ ہوا تھا۔ایک شخص جو مقدمہ میں گرفتار ہو جاتا ہے تو اس کے واسطے صفائی کی شہادت کی ضرورت پڑتی ہے لیکن جو شخص مقدمہ میں گرفتار ہی نہیں ہوا۔اس کے واسطے صفائی کی شہادت کی کچھ ضرورت ہی نہیں۔

ایسا ہی ایک اور غلطی جو مسلمانوں کے درمیان پڑ گئی ہوئی ہے۔ وہ معراج کے متعلق ہے۔ہمارا ایمان ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج ہوا تھا۔مگر اس میں جو بعض لوگوں کا عقیدہ ہے کہ وہ صرف ایک معمولی خواب تھا۔سو یہ عقیدہ غلط ہے اور جن لوگوں کا عقیدہ ہے کہ معراج میں آنحضرت اِسی جسد عنصری کے ساتھ آسمان پر چلے گئے تھے۔سو یہ عقیدہ بھی غلط ہے۔بلکہ اصل بات اور صحیح عقیدہ یہ ہے کہ معراج کشفی رنگ میں ایک نورانی وجود کے ساتھ ہوا تھا۔ وہ ایک وجود تھا مگر نورانی،اور ایک بیداری تھی‘ مگر کشفی اور نورانی جس کو اِس دنیا کے لوگ نہیں سمجھ سکتے مگر وہی جن پر وہ کیفیت طاری ہوئی ہو۔



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 491

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 491

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/491/mode/1up


ورنہ ظاہری جسم اورظاہری بیداری کے ساتھ آسمان پر جانے کے واسطے تو خود یہودیوں نے معجزہ طلب کیا تھا جس کے جواب میں قرآن شریف میں کہا گیا تھا۔ 33 ۱؂ کہہ دے میرا رب پاک ہے میں تو ایک انسان رسول ہوں۔انسان اس طرح اُڑ کر کبھی آسمان پرنہیں جاتے۔یہی سنت اﷲ قدیم سے جاری ہے۔

ایک اور غلطی اکثر مسلمانوں کے درمیان ہے کہ وہ حدیث کو قرآن شریف پر مقدم کرتے ہیں۔ حالانکہ یہ غلط بات ہے۔قرآن شریف ایک یقینی مرتبہ رکھتا ہے اور حدیث کا مرتبہ ظنّی ہے۔حدیث قاضی نہیں بلکہ قرآن اُس پر قاضی ہے۔ہاں حدیث قرآن شریف کی تشریح ہے۔اس کو اپنے مرتبہ پر رکھنا چاہیے۔حدیث کو اس حدتک ماننا ضروری ہے کہ قرآن شریف کے مخالف نہ پڑے اور اس کے مطابق ہولیکن اگر اس کے مخالف پڑے تو وہ حدیث نہیں بلکہ مردود قول ہے۔لیکن قرآن شریف کے سمجھنے کے واسطے حدیث ضروری ہے۔قرآن شریف میں جو احکام الٰہی نازل ہوئے آنحضر ت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو عملی رنگ میں کرکے اور کراکے دکھادیا اور ایک نمونہ قائم کر دیا۔اگر یہ نمونہ نہ ہوتا تو اسلام سمجھ میں نہ آسکتالیکن اصل قرآن ہے۔بعض اہل کشف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے براہِ راست ایسی احادیث سنتے ہیں جو دوسروں کو معلوم نہیں ہوئیں یا موجودہ احادیث کی تصدیق کر لیتے ہیں۔

غرض اس قسم کی بہت سی باتیں ہیں جو کہ ان لوگوں میں پائی جاتی ہیں جن سے خداتعالیٰ ناراض ہے اور جو اسلامی رنگ سے بالکل مخالف ہیں۔اس واسطے اﷲ تعالیٰ اب ان لوگوں کو مسلمان نہیں جانتا جب تک کہ وہ غلط عقائد کو چھوڑ کر راہِ راست پر نہ آجاویں اور اس مطلب کے واسطے خدا تعالیٰ نے مجھے مامور کیا ہے کہ میں اِن سب غلطیوں کو دور کرکے اصلی



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 492

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- تجلّیات الٰہیۃ: صفحہ 492

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/492/mode/1up


اسلام پھر دنیا پر قائم کروں۔

یہ فرق ہے ہمارے درمیان اور ان لوگوں کے درمیان۔ان کی حالت وہ نہیں ر ہی جو اسلامی حالت تھی۔یہ مثل ایک خراب اور نکمے باغ کے ہوگئے ۔ان کے دل ناپاک ہیں اور خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ ایک نئی قوم پید اکرے جو صدق اور راستی کو اختیار کرکے سچے اسلام کا نمونہ ہو۔ فقط* ۔

(الحکم مورخہ ۱۷؍فروری۔ ۱۷؍مئی و ۱۷؍جون ۱۹۰۶ء)
 

MindRoasterMir

لا غالب الاللہ
رکن انتظامیہ
منتظم اعلیٰ
معاون
مستقل رکن
Ruhani Khazain Volume 20. Page: 493

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 493

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ



انڈیکس

روحانی خزائن جلدنمبر۲۰


مرتبہ: مکرم محمدمحمود طاہر صاحب

زیر نگرانی

سید عبدالحی

آیات قرآنیہ ۳

احادیث نبویہ ﷺ ۷

الہامات و رؤیاحضرت مسیح موعود علیہ السلام ۸

مضامین ۱۲

اسماء ۳۷

مقامات ۵۶

کتابیات ۵۹



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 494

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 494

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 495

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 495

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ


آیات قرآنیہ

الفاتحۃ

صراط الذین انعمت علیھم غیرالمغضوب علیھم ولالضالین (۶۔۷) ۱۳،۱۵،۲۲،۱۶۱،۱۸۷،۲۱۴

۲۲۷،۲۸۶،۳۱۲،۳۵۴،۳۶۵،۳۸۰،۴۱۳

البقرۃ

فی قلوبھم مرض فزادھم اللّٰہ مرضا(۱۱) ۳۲۸

ان اللّٰہ علی کل شی ءٍ قدیر(۱۰۷) ۴۶۵

یعرفونہ کمایعرفون ابناء ھم(۱۴۷) ۲۹۷

واذاسالک عبادی عنی فانی قریب(۱۸۷) ۱۵۹

فاذکروا اللہ کذکرکم اٰباء کم(۲۰۱) ۲۸۲،۳۷۶ح

آل عمران

ربنالاتزغ قلوبنا بعداذھدیتنا(۹) ۱۲۷

ان اللّٰہ لایخلف المیعاد(۱۰) ۴۴

ان کنتم تحبون اللّٰہ فاتبعونی یحببکم اللّٰہ(۳۲) ۲۶۳،۴۷۲،۴۷۹

یاعیسیٰ انی متوفیک ورافعک الی(۵۶) ۲۶۶

واعتصموا بحبل اللہ جمیعاً(۱۰۴) ۱۵۶

کنتم خیرامۃ اخرجت للناس(۱۱۱) ۳۱۲،۳۸۱

ولقدنصرکم اللہ ببدروانتم اذلہ(۱۲۴) ۲۸۰

مامحمدالارسول قدخلت من قبلہ الرسل(۱۴۵) ۲۳،۲۴۷،۲۶۱،۲۶۳

ولاتحسبن الذین قتلوا فی سبیل اللہ امواتا

بل احیاء(۱۷۰) ۵۷

النساء

اطیعوا اللہ واطیعوا الرسول(۶۰) ۴۹

من یقتل مومنامتعمدًا(۹۴) ۶۰

وماقتلوہٗ وماصلبوہ ولٰکن شبہ لھم(۱۵۸) ۲۱۹

بل رفعہ اللہ الیہ(۱۵۹) ۲۱۷،۲۱۹

المائدۃ

ء انت قلت للناس اتخذونی وامی الٰھین(۱۱۷) ۴۷۰

فلماتوفیتنی کنت انت الرقیب علیھم(۱۱۸) ۲۰،۱۹۶

۲۶۶،۳۱۳،۳۴۵،۳۸۲ح،۴۶۹

الانعام

فبھدٰھم اقتدہ(۹۱) ۳۸۱

الاعراف

فینظرکیف تعلمون(۱۳) ۱۳

فیھاتحیون وفیھاتموتون ومنھا تخرجون۔(۲۶) ۲۲۰،۳۱۳،۴۷۳

لاتفتح لھم ابواب السماء(۴۱) ۲۱۷

والبلدالطیب یخرج نباتہ باذن ربہ(۵۹) ۱۳۱

فینظرکیف تعلمون(۱۳۰) ۲۱۳

قل یایھاالناس انی رسول اللہ الیکم جمیعا(۱۵۹) ۲۶۲

الست بربکم قالوابلٰی(۱۷۳) ۳۶۴

التوبۃ

وکونوامع الصادقین(۱۲۰) ۱۵۹

یونس

لننظرکیف تعلمون(۱۵) ۱۳

وامانرینک بعض الذی نعدھم اونتوفینک(۴۷) ۲۶۶،۴۶۸

ھود

الاماشاء ربک ان ربک فعال لمایرید(۱۰۸) ۱۷۰،۳۶۸

یوسف

ولاتائیسوامن روح اللہ انہ لایایئس من روح اللہ

الاالقوم الکافرون(۸۸) ۴۰۴



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 496

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 496

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ


انت ولیٖ فی الدنیا والآخرۃ توفنی مسلماوالحقنی بالصالحین(۱۰۲) ۱۲

وظنوا انھم قدکذبوا(۱۱۱) ۲۵۷

الرعد

ان اللّٰہ لایغیرمابقومٍٍ حتّٰی یغیروا مابانفسھم۔(۱۲) ۲۹۵

کفٰی باللہ شھیدًا بینی وبینکم ومن عندہ علم الکتاب(۴۴) ۲۹۷

ابراھیم

الم ترکیف ضرب اللہ مثلاً کلمۃ طیبۃ کشجرۃ طیبۃ۔۔۔(۲۵۔۲۶) ۲۹۵

الحجر

انانحن نزلناالذکروانالہ لحٰفظون(۱۰) ۱۴،۱۸۷،۲۸۰،۴۶۹

النحل

فاسئلوااھل الذکران کنتم لاتعلمون۔(۴۴) ۲۹۶

ان اللّٰہ یامربالعدل والاحسان وایتاءِ

ذی القربٰی۔۔۔(۹۱) ۱۵۵،۲۸۲

بنی اسرائیل

وماکنامعذبین حتّٰی نبعث رسولاً(۱۶) ۴۰۰،۴۰۱

لاتقف مالیس لک بہ علم(۳۷) ۲۹۶

وان من قریۃ الانحن مھلکوھا قبل یوم القیامۃ(۵۹) ۲۴۰

من کان فی ھذہ اعمٰی فھوفی الآخرۃ اعمٰی(۷۳) ۱۵۳

قل سبحان ربی ھل کنت الابشراًرسولا(۹۴) ۱۷،

۹۳،۲۲۰،۲۹۶،۳۴۵ح،۴۷۴،۴۷۳

الکھف

فوجدھاتغرب فی عین حمءۃٍ(۸۷) ۱۹۹

ونفخ فی الصور فجمعناھم جمعا(۱۰۰) ۱۸۲

من کان یرجولقاء ربہ فلیعمل عملاً صالحا(۱۱۱) ۱۵۴

طٰہٰ

انہ من یأت ربّہ مجرماًفانّ لہ جھنّم لایموت فیھاولایحيٰ(۷۵) ۶۰،۳۶۶

الانبیاء

وماارسلنٰک الارحمۃ للعالمین۔(۱۰۸) ۲۶۲

الحج

اجتنبوا الرجس من الاوثان واجتنبوا قول الزور(۳۱) ۱۵۶،۴۷۸

لن ینال اللّٰہ لحومھاولادماء ھاولٰکن ینالہ التقویٰ منکم۔(۳۸) ۱۵۲

اذن للّذین یقاتلون بانّھم ظلموا۔۔۔(۴۰) ۲۷۴

ان یوماعندربک کالف سنۃ مماتعدّون(۴۸) ۱۸۴،۲۱۰

المومنون

اٰوینھماالی ربوۃٍ ذات قرارومعین(۵۱) ۲۹

النّور

وعداللہ الذین اٰمنوامنکم وعملوا الصٰلحٰت لیستخلفنّھم فی الارض(۵۶) ۱۲،۱۸۷،۲۱۴،

۲۷۶،۳۰۵

العنکبوت

اآآ احسب الناس ان یترکوا ان یقولوا اٰمنّا وھم لایفتنون(۲۔۳) ۳۲۷،۴۸۴

والذین جاھدوافینالنھدینھم سبلنا۔(۷۰) ۱۵۹

الروم

فطرت اللہ التی فطرالناس علیھا(۳۱) ۳۶۴

لقمان

لاتمش فی الارض مرحا(۱۹) ۴۸۷

الاحزاب

منھم من قضٰی نحبہٗ ومنھم من ینتظروما بدّلوا تبدیلا(۲۴) ۴۸۶



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 497

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 497

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ


ماکان محمدابااحدمن رجالکم ولٰکن رسول اللہ وخاتم النبیین(۴۱) ۳۸۸

وقولوا قولاسدیداً(۷۱) ۱۵۶

یٰسٓ

یاحسرۃً علی العبادمایأتیھم من رسولٍ

الاکانوابہ یستھزء ون۔(۳۱) ۶۷

ھذاماوعدالرحمٰن وصدق المرسلون(۵۳) ۳۲۹

صٓ

ھذاذکرٌوانّ للمتقین لحسن ماٰب(۵۰،۵۱) ۲۱۷

مالنالانری رجالاکنانعدھم من الاشرار(۶۳) ۲۱۸

الزمر

انک میتٌ(۳۱) ۲۲

المومن

ان یّک کاذباًفعلیہ کذبہ وان یک صادقاًیصبکم بعض الذی یعدکم۔(۲۹) ۲۷۶،۲۷۷،۲۷۸

ادعونی استجب لکم(۶۱) ۱۵۹،۲۵۴

حٰآ السجدۃ

ان الذین قالواربنااللہ ثم استقاموا(۳۱) ۱۶۱

ادفع بالتی ھی احسن(۳۵) ۱۵۶،۲۷۵

الشوریٰ

جزاء سیّءۃٍ سیّءۃ مثلھافمن عفاواصلح فاجرہٗ علی اللہ(۴۱) ۱۵۶،۲۸۳،۳۴۵،۴۹۰

الاحقاف

شھدشاھد من بنی اسرائیل(۱۱) ۲۹۷

الفتح

ولن تجدلسنت اللہ تبدیلا(۲۴) ۲۴

الحجرات

لایسخرقوم من قوم عسٰی ان یکونوا خیراً منھم(۱۲) ۱۵۶

ولایغتب بعضکم بعضا(۱۳) ۱۵۶

ان اکرمکم عنداللہ اتقٰکم(۱۴) ۱۵۶

آ

نحن اقرب الیہ من حبل الورید(۱۷) ۱۶۰

القمر

اقتربت الساعۃ(۲) ۲۱۰

الرحمٰن

کل یوم ھوفی شان(۳۰) ۳۶۹

ولمن خاف مقام ربہ جنتان(۴۷) ۱۵۸

الواقعہ

لایمسہ الاالمطھرون(۸۰) ۲۷۹

المجادلۃ

کتب اللہ لاغلبن اناورسلی(۲۲) ۳۰۴

الصف

واللہ متم نورہ ولوکرہ الکافرون(۹) ۲۵۶

ھوالذین ارسل رسولہ بالھدٰی ودین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ(۱۰) ۱۸۷

الطلاق

من یتوکل علی اللہ فھوحسبہٗ(۴) ۴۷۹

الجن

لایظھرعلی غیبہٖ احداالامن ارتضٰی من رسول(۲۷۔۲۸) ۲۵۷،۳۹۸

المزمل

اناارسلناالیکم رسولاشاھداعلیکم کماارسلناالی فرعون رسولاً(۱۶) ۱۲،۳۰،۲۱۳

الدھر

انااعتدناللکافرین سلاسلاواغلالاوسعیرا(۵۔۷) ۱۵۸

ویطعمون الطعام علی حبہ مسکیناویتیما واسیرا(۹،۱۰) ۱۵۶



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 498

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 498

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ


ویسقون فیھاکأساکان مزاجھازنجبیلاً عینا فیھاتسمّٰی سلسبیلا(۱۸۔۱۹) ۱۵۸

عبس

یوم یفرالمرء من اخیہ(۳۵) ۲۹۶

البروج

فعّال لمایرید(۱۷) ۲۹۰

الشمس

قدافلح من زکّٰھا قدخاب من دسٰھا(۱۰۔۱۱) ۱۵۹

لایخاف عقبٰھا(۱۶) ۴۸۵

الضحٰی

الم یجدک یتیما فٰاویٰ(۷) ۹ح

البینۃ

مخلصین لہ الدین(۶) ۴۸۲

الزلزال

من یعمل مثقال ذرۃٍ خیرًایرہٗ(۸) ۴۸۲

التکاثر

الھٰکم التکاثر۔۔۔ثم لتسئلن یومئذعن النعیم(۲۔۹) ۱۵۷

الاخلاص

قل ھواللہ احد اللہ الصمد لم یلدولم یولد ولم یکن لہ کفواً احد(۲۔۵) ۱۵۴



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 499

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 499

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ


احادیث نبویہﷺ

(بترتیب حروف تہجی )

حب الدنیا رأس کل خطیءۃ ۴۷۶

الکریم اذا وعد وفیٰ ۲۷۷

لایلدغ المومن من جحرواحد مرتین ۲۲

لیترکن القلاص فلایسعی علیھا ۳۶،۲۱۲

من کان للہ کان اللہ لہ ۴۸۴

نبی اللہ وامامکم منکم ۳۱۲

یاتی علی جھنم زمان لیس فیھااحد ونسیم الصبا تحرک ابوابھا ۱۷۰،۳۶۸

یضع الحرب ۲۷۴،۳۳۶ح،۴۰۰ح

احادیث بالمعنی

آخری زمانہ میں اکثر حصہ مسلمانوں کا یہودیوں سے مشابہت پیداکرلے گا ۲۱۴

احادیث میں ابوجہل کانام فرعون اور حضرت نوح کانام آدم ثانی رکھاگیا اور یوحنا کانام ایلیارکھاگیا ۲۱۵

احسان یہ ہے کہ ایسے طور پر اللہ کی عبادت کرے گویاتو اسے دیکھ رہا ہے یاکم از کم یہ کہ اللہ تعالیٰ تجھے دیکھ رہا ہے ۲۸۳،۲۸۴

ایک جنگ کے موقع پر ایک شخص چھاتی نکال کرچلتا تھا آنحضورؐ نے فرمایا کہ یہ فعل ناپسندیدہ ہے لیکن اس وقت اللہ تعالیٰ اس کو پسند کرتا ہے ۴۸۷

ایک نئی سواری پیدا ہوگی جو آگ سے چلے گی اور انہیں دنوں اونٹ بیکار ہوجائیں گے ۲۵

عیسیٰ بن مریم نے ایک سوبیس برس کی عمر پائی ۲۹،۲۶۷

آنحضورؐ نے معراج کی رات میں حضرت عیسیٰ ؑ کو مردہ روحوں میں دیکھا ۲۲

وہ عیسیٰ جواس امت کیلئے آئے گا وہ اس امت میں سے ہوگا ۲۱۶

مسیح موعود کی پیدائش تیرہویں صدی اور ظہور چودھویں صدی میں ہوگا ۴۰

اسی امت سے مسیح موعود پیدا ہوگا ۲۴۲

مسیح موعود کانام نبی کرکے پکارا گیا ہے ۴۵

مسیح موعود اسلام کے مختلف فرقوں کے لئے بطور حَکم آئے گا ۳۸

مسیح موعود دمشق سے مشرق کی طرف ظاہر ہوگا ۴۰

مہدی اور مسیح کے وقت میں رمضان کے مہینہ میں سورج اور چاند کو گرہن ہوگا ۴،۲۹۲

مسیح موعود کے زمانہ میں جہاد کو موقوف کردیا جائے گا ۲۱۳

مسیح موعود دو زرد چادروں میں اترے گا ۴۶

مسیح موعود کے دم سے لوگ مریں گے ۳۹۹

بعض احادیث میں بھی مسیح موعود کانام ذوالقرنین آیاہے ۱۹۹

مغزاور مخ عبادت کا دعا ہی ہے ۲۵۴

ہر صدی کے سر پر ایک مجدد آئے گا جودین کو تازہ کرے گا ۱۹۵



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 500

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 500

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ


اتفروّن منی وانا من المجرمین منتقمون ۵

اتٰی امراللہ فلا تستعجلوہ ۴،۳۱۷ح

اثرک اللہ علی کل شیء ۳۱۷ح

اخترتک لنفسی ۵،۱۸۹،۳۱۷ح

اذاجاء نصراللہ والفتح ۵

اذاغضبت غضبت وکلمااحببتَ احببتُ ۵،۳۱۷ح

اردت ان استخلف فخلقت آدم ۵

اصحاب الصفۃ وماادراک مااصحاب الصفۃ ۱۹۰

اصنع الفلک باعینناووحینا ۶

الامراض تشاع والنفوس تضاع ۶

الحمدللہ الذی جعلک المسیح ابن مریم ۵،۳۱۷ح

الیس اللہ بکاف عبدہ ۶۹،۳۱۷ح،۴۲۳،۴۲۴،۴۴۲

ام حسبت ان اصحاب الکھف والرقیم کانوامن اٰیاتناعجبا ۴۷۲

امرمن السماء ۶

امرمن اللہ العزیزالاکرم ۶

انت منی بمنزلۃ اولادی ۳۷۶ح

انت منی بمنزلۃ بروزی ۴۰۴

انت منی بمنزلۃ توحیدی وتفریدی ۵،۱۸۹،۲۵۳،۳۱۷ح

انت منی بمنزلۃ لایعلمھاالخلق ۵،۱۸۹،۳۱۷ح،۳۷۶ح

انت من ماء ناوھم من فشل ۵

انت وجیہ فی حضرتی ۵،۱۸۹

انزل فیھا کل رحمۃ ۳۱۸

ان ربک فعال لمایریدخلق اٰدم فاکرمہٗ ۵

ان الذین اٰمنوا انّ لھم قدم صدق عندربھم ۳۱۷ح

ان اللہ علٰی کل شیءٍ قدیر ۶۹

ان اللّٰہ لایغیرمابقوم حتّی یغیرّوا مابانفسھم ۶

ان اللّٰہ مع الذین اتقواوالذین ھم محسنون ۴،۳۱۷ح

انّ وعداللّٰہ اتی ۶

ان وعد اللّٰہ لایبدّل ۴۱۰

انّاکفیناک المستھزئین ۵

انّا نرث الارض ناکلھامن اطرافھا ۵

انک باعیننا ۱۹۰

انما امرہٗ اذا ارادشیئاً ان یقول لہٗ کن فیکون ۵

انّہ اوی القریۃ ۶

انّہ قوی عزیز ۵

انّہ کریم تمشی امامک وعادی لک من عادی ۵

انّہٗ من یتق اللّٰہ ویصبر۔۔۔ ۳۰۱

انی احافظ کل من فی الدارالاالذین علوامن استکبار ۶

انی اناالصاعقۃ وانی اناالرحمن ذواللطف والندی ۶

انی انرتک واخترتک ۵

انی جاعلک فی الارض خلیفۃ ۱۹۰

انی مع الافواج اٰتیک بغتۃ ۳۱۵

انی مع الرسل اقوم وافطر واصوم ۶

انی مع الرسول اقوم والوم من یلوم ۔۔۔ ۳۱۷ح

انی مھین من اراد اھانتک ۵،۳۱۷ح

بشارۃ تلقاھا النبیّون ۴،۳۱۷ح

تریٰ اعینھم تفیض من الدمع ربناانناسمعنامنادیا ینادی للایمان ۱۹۰

تلک اٰیات الکتاب المبین ۳۹۶

تموت وانا راض منک ۳۰۱

ثم یغاث الناس ویعصرون ۳۹۹

جآء وقتک ونبقی لک الآیات باھرات ۳۰۱

جآء وقتک ونبقی لک الاٰیات بینات ۳۰۱

جاھل اومجنون ۵

حل غضبہ علی الارض ۶



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 501

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 501

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ


ذلک بماعصوا وکانوایعتدون ۶،۳۱۷ح

ربّ لا تذرنی فرداً وانت خیرالوارثین ۲۵۲،۲۵۴

زلزلۃ الساعۃ ۳۱۴

سبحانہٗ وتعالی عمایصفون ۵

سرّک سری ۵،۱۸۹

سلام علیکم طبتم ۶

سلامٌ قولاً من ربّ رحیم ۶،۷۵،۳۱۷ح

سمّیتک المتوکل ۱۹۰

شاتان تذبحان وکل من علیھافان ۶۹،۱۹۰

شانک عجیب واجرک قریب ۵

عفت الدیار محلھاومقامھا ۴۰۲

فبای حدیث بعدہ تومنون ۶

فحان ان تعان وتعرف بین الناس ۱۸۹،۲۵۳

قال انی اعلم مالاتعلمون ۳۱۷ح

قال ربک انّہٗ نازل من السماء مایرضیک رحمۃ منا وکان امراً مقضیا ۳۱۵،۳۹۸

قالوا انی لک ھذہ ۵

قتل خیبۃ وزید ھیبۃ ۷۵ح

قرب اجلک المقدر ۳۰۱

قرب ما توعدون ۳۰۱

قل اللّٰہ ثم ذرھم فی خوضھم یلعبون ۵

قل اللّٰہ عجیب لایسئل عما یفعل وھم یسئلون ۱۹۰

قل ان کنتم تحبون اللّٰہ فاتبعونی یحببکم اللّٰہ ۵

قل انی امرت وانااوّل المومنین ۶

قل عندی شھادۃ من اللّٰہ فھل انتم تومنون ۵

قل ھواللہ عجیب لارآدّلفضلہٖ ۵

قل یوحیٰ الی انما الھکم الہ واحد ۶

قلّ میعاد ربک ۳۰۱

قلنا یا نارکونی برداً وسلاماً ۴۴۳

کتب اللّٰہ لاغلبنّ اناورسلی ۳۱۷ح

لاتحزن انک انت الاعلی ۴۳۶

لاتخف انی لایخاف لدّی المرسلون ۳۱۷ح

لاتصعرلخلق اللّٰہ ولاتسئم من الناس ۱۹۰،۲۴۲،

۲۵۲،۲۵۳

لاعاصم الیوم الااللّٰہ ۶

لایسئل عمایفعل وھم یسئلون ۵،۳۱۷ح

لایمسہ الاالمطھرون ۶

لتنذرقوماً ماانذراٰباء ھم ۵

لک درجۃ فی السماء وفی الذین ھم یبصرون ۳۱۷ح

لک نری اٰیٰت ونھدم مایعمرون ۳۱۴

واجعل لک انوار القدوم ۶

واحافظ خاصۃ ۶

والخیرکلہ فی القرآن ۶

واذاقیل لھم لاتفسدوا فی الارض ۵

واعطیک مایدوم ۶

واللہ یابی الاان یتم امرک ۶

والسماء والطارق ۴۲۳

والوم من یلوم ۶

وامتازوا الیوم ایھاالمجرمون ۶،۳۱۷ح

وامانرینک بعض الذی نعدھم اونتوفینک ۳۰۱

وامابنعمۃ ربک فحدث ۳۰۱

وانت وجیہ فی حضرتی ۳۱۷ح

وان لم یعصمک الناس یعصمک اللہ من عندہ ۶۹

وان یتخذونک الا ھزوا ۵

وانہ غالب علٰی امرہٖ ۵

وانی جاعلک للناس اماما ۱۸۹

وانی لایخاف لدی المرسلون ۵

وانی معین من اراد اعانتک ۵

وبالحق انزلناہ وبالحق نزل ۵

وجئنا بک علی ھولآءِ شھیدا ۶۹

ورکل ورکی ۶

وسیعلم الذین ظلمواای منقلب ینقلبون ۵



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 502

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 502

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ


وعداللہ ان وعد اللہ لایبدل ۴۰۴

وعسٰی ان تکرھواشیئا وھوخیرلکم وعسٰی ان تحبواشیئاوھوشرّلکم ۱۹۰

وعسٰی ان تحبواشیئاً وھوشرلکم وعسٰی ان تکرھواشیئا۔۔۔ ۶۹

وعلمک مالم تعلم ۵

وفی اللہ اجرک ۶۹

وقالوا اتجعل فیھا من یفسد فیھا قال انی اعلم مالاتعلمون ۵،۳۱۷ح

وقل رب لا تذرنی فرداً وانت خیرالوارثین ۱۹۰

وکان وعداللہ مفعولا ۳۱۷ح

ولاتخاطبنی فی الذین ظلموا انھم مغرقون ۵

ولاتصعرلخلق اللہ ولاتسئم من الناس ۱۹۰،۲۴۲

ولاتھنواولاتحزنوا ۶۹

ولانبقی لک من المخزیات ذکراً ۳۰۱

ولانبقی لک من المخزیات شیئاً ۳۰۱

ولتستبین سبیل المجرمین ۶

ولک نری اٰیٰت ونھدم مایعمرون ۳۱۷ح

ولن ابرح الارض الی الوقت المعلوم ۶

وماارسلنک الارحمۃ للعالمین ۵

وماکان اللہ لیترکک حتی یمیزالخبیث

من الطیب ۶،۱۹۰

وھم من بعد غلبھم سیغلبون ۳۱۷ح

ویتم اسمک ۶۹

ویرضیٰ عنک ربک ۶۹

ویسطوبکل من سطا ۶،۳۱۷ح

ویقولون ان ھذا الااختلاق ۱۹۰

ویقولون لست مرسلا ۵

ویمکرون ویمکراللہ واللہ خیرالماکرین ۵

ھوالذی ارسل رسولہ بالھدیٰ ودین الحق ۶،۱۹۰

یااحمدجعلت مرسلا ۴۵

یااحمدی انت مرادی ومعی ۵،۱۸۹،۳۱۷ح

یاجبال اوبی معہ والطیر ۳۱۷ح

یاعیسٰی انی متوفیک ورافعک الیّ ۱۸۶

یاقمریاشمس انت منی وانامنک ۳۷۶،۳۹۷

یامریم اسکن انت وزوجک الجنۃ ۱۸۶

یامریم نفحت فیک من روح الصدق ۱۸۶

یاتون من کل فج عمیق ویاتیک من کل فج عمیق ۲۵۲

یاتون من کل فج عمیق ۱۸۹،۲۴۲

یاتی علی جھنم زمان لیس فیھا احدٌ ۳۹۹

یاتی علیک زمن کمثل زمن موسیٰ ۵

یاتیک من کل فج عمیق ۱۸۹،۲۴۲

یحمدک اللہ من عرشہٖ ۵

یحمدک اللہ ویمشی الیک ۵

یریدون ان لایتم امرک ۶

یریدون ان یطفؤا نوراللہ واللہ متم نورہٖ ۱۹۰

یعصمک اللہ من العدا ۶،۳۱۷ح

یعصمک اللہ و لولم یعصمک الناس ۱۹۰

یقولون ان ھذا الا قول البشر ۵

یقولون ان ھذا الااختلاق ۵

یقولون انی لک ھذا ۱۹۰

ینصرک اللہ فی مواطن ۱۸۹

ینصرک رجال نوحی الیھم من السماء ۱۸۹

اردو الہام

بہت تھوڑے دن رہ گئے ہیں ۳۱۶

بہت تھوڑے دن رہ گئے ہیں اس دن سب پراداسی چھا جائیگی۔ یہ ہوگا۔ یہ ہوگا۔ بعد اس کے تمہارا واقعہ ہوگا۔ تمام حوادث اور عجائبات قدرت دکھلانے کے بعد تمہارا حادثہ آئے گا ۳۰۲

بھونچال آیا اور شدت سے آیا زمین تہ وبالا کردی ۳۱۵

پھر بہار آئی خدا کی بات پھر پوری ہوئی ۳۰۳،۳۱۴،۴۰۲،۴۰۳ح



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 503

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 503

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ


تمام حوادث اور عجائبات قدرت دکھلانے کے بعد تمہارا حادثہ آئے گا ۳۱۶

تیرے لیے میرا نام چمکا ۳۱۴ح

تیرے لیے میں زمین پر اترا اور تیرے لیے میرا نام چمکا اور میں نے تجھے تمام دنیا میں چن لیا ۳۹۷،۳۹۸

تیرے پر ایک ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ تو گمنام نہیں رہے گا۔ لاکھوں انسان تیری طرف رجوع کریں گے ۴۳۴

چمک دکھلاؤں گا تم کواس نشان کی پنج بار ۳۹۵

چیف کورٹ سے مسل واپس آئے گی اور بسمبرداس کی آدھی

قید تخفیف کی جائے گی مگر بری نہیں ہوگا اور خوشحال برہمن

پوری قید بھگت کرجیل سے باہر آئے گا ۴۳۵

خدا نکلنے کو ہے ۴۰۴

دنیا میں ایک نذیرآیا پر دنیا نے اس کو قبول نہ کیا لیکن خدا

اسے قبول کرے گا اور بڑے زور آور حملوں سے اس کی

سچائی ظاہر کردے گا ۲۹۹،۳۰۳

ڈگری ہوگئی ہے مسلمان ہے ۴۳۷

زلزلہ کا دھکا ۴۰۲

زندگیوں کا خاتمہ ۳۱۵

عدالت عالیہ نے اسکو بری کردیا ۲۷۱

کابل سے کاٹا گیا اور سیدھا ہماری طرف آیا ۵۷

کرشن رودر گوپال تیری مہما گیتا میں لکھی گئی ہے ۲۲۹

میں تجھے برکت پر برکت دوں گا یہاں تک کہ بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے ۳۰۳،۴۰۹،۴۲۰

ہزاروں لاکھوں انسان ہرایک راہ سے تیرے پاس آویں

گے یہاں تک کہ سٹرکیں گھس جاویں گی اورہر ایک راہ سے

مال آئے گا اور ہر ایک قوم کے مخالف اپنی تدبیروں سے زور لگائیں گے کہ یہ پیشگوئی وقوع میں نہ آوے مگر وہ اپنی کوششوں میں نامراد رہیں گے ۴۲۲

فارسی الہامات

اے عمی بازئ خویش کردی ومراافسوس بسیار دادی ۴۴۰

چودور خسروی آغاز کردند۔مسلمان رامسلمان باز کردند ۳۹۶

مقام اومبیں ازراہ تحقیر۔ بدورانش رسولاں ناز کردند ۳۹۷



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 504

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 504

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ



مضامین


آ، ا

آریہ دھرم نیز دیکھئے ہندومت،نیوگ ،وید،تناسخ

اپنے عقائدسے حق اللہ اور حق العباد میں قابل شرم فساد ڈال

دیا ہے اور یہ مذہب پر میشر کو معطل کرنے کے لحاظ سے

دہریوں کے بہت قریب ہے۔ ۲۳۳

ذرات عالم اور ارواح کے انادی ہونے کے عقیدہ سے

ایک آریہ بہت جلد ناستک مت میں داخل ہو سکتاہے ۱۶۹

آریوں اور دہریوں میں۱۹اور۲۰کا فرق ہے ۲۹۰

آریہ صاحبان معرفت تامہ کے حقیقی وسیلہ سے توقطعاً

نومید ہیں اور عقلی وسائل بھی ان کے ہاتھ نہیں رہے ۱۶۸

آریوں کے وید نے سرے سے آئندہ زمانہ کے لئے خدا تعالیٰ کے مکالمہ اور مخاطبہ اور آسمانی نشانوں سے انکار کردیا ہے ۱۶۷

افسوس تو یہ ہے کہ آریہ لوگ اپنے مذہب کی خرابیوں کو نہیں دیکھتے اور اسلام پر بے ہودہ اعتراض کرتے ہیں ۴۴۸

آریہ مذہب کی رو سے پرمیشر کی شناخت محال ہے ۴۴۶

اللہ تعالیٰ کے بارہ میں عقیدہ کہ ذرہ ذرہ اپنے وجود کا آپ

ہی خدا ہے ۲۸۹

جس پرمیشر کو پنڈت دیانند نے آریوں کے سامنے پیش کیا وہ ایک ایسا پرمیشر ہے جس کا عدم اور وجود برابر ہے ۴۴۴

آریوں کااللہ تعالیٰ کی صفت خالقیت سے انکار اور اس کے نقصانات ۲۳۱،۲۳۳

اللہ تعالیٰ کو قادر خدا نہیں سمجھتے ۳۷۱

میں بحیثیت کرشن ہونے کے آریہ صاحبوں کو ان کی چند

غلطیوں پر تنبیہ کرتاہوں اور انکا یہ عقیدہ صحیح نہیں کہ ارواح اور

ذرات عالم انادی اور غیر مخلوق ہیں ۲۲۹

تمام ارواح قدیم اور انادی ہیں فاسد عقیدہ ہے ۲۰۵،۳۸۶ح

نجات جس کو آریہ سماج مکتی کہتے ہیں بالکل غیرممکن اور

ممتنع امر ہے ۳۶۳

آریہ سماج والوں کی خدادانی کی تعلیم۔ ایک طرف تمام ارواح قدیم ہیں اور دوسری طرف خدا سرب شکتی مان ہے ۳۷۰

نادان آریہ کہتے ہیں کہ خداکو کسی چٹھی رسان کی کیا حاجت ہے یعنی وہ فرشتوں کا محتاج نہیں ۴۳۷ح

آریوں کا عقیدہ تناسخ خلاف عقل ہے ۱۷۰،۱۷۱

عقیدہ تناسخ اور نیوگ کے نقصانات ۲۳۱،۲۳۲

نیوگ آریہ مذہب کی رو سے ایک مذہبی حکم ہے ۴۲۱ح

آریہ لوگ کہتے ہیں کہ نیوگ کی تعلیم وید میں موجود ہے ۴۵۲ح

مخلوق کی پاکیزگی کے مخالف آریوں کاعقیدہ نیوگ ۱۷۲

کسی پیشگوئی کے تو قائل نہیں لیکن یورپ ،ایشیاء، امریکہ، جاپان وغیرہ ممالک میں اپنے مذہب کے پھیل جانے

کے لئے کوشاں ہیں ۱۸۲

بجز گناہ کی سزا کے اور کوئی صورت پاک ہونے کی ہے ہی نہیں ۲۸۸

ان کے مذہب میں کوئی مجاہدہ نہیں جس کی رو سے اسی دنیا

میں انسان گناہ سے پاک ہوسکے ۴۴۷

ہمارے روبرو آریہ قسم کھاویں کہ کیا انکی سوانح عمری ایسی

پاک ہے کہ کسی قسم کا ان سے گناہ سرزد نہیں ہو اور وہ مرتے

ہی مکتی پاجائیں گے ۴۴۴،۴۴۵

جلسہ سالانہ ۱۹۰۶ء کے موقع پر نماز کے دوران ایک ناپاک

طبع آریہ برہمن کا مسلسل گندے الفاظ میں گالیاں دیتے رہنا ۴۲۰

جلسہ کے دن میری تقریر کا یہی خلاصہ تھا کہ قادیان کے

آریوں پر خدا تعالیٰ کی حجت پوری ہو چکی ہے ۴۲۵

قادیان کے آریہ اپنے اخبار میں مجھے گالیاں اور بدزبانی کر کے لیکھرام کے قائم مقام ہو رہے ہیں ۴۶۰

آریوں کا ایک اخبار جو قادیان سے نکلتا ہے اس کاحضورؑ کے بارہ میں اعتراض ۴۱۹



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 505

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 505

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ


قادیان کے آریہ‘‘کے عنوان سے حضورؑ کی نظم ۴۱۸

لیکھرام نے اپنی کتاب خبط احمدیہ میں میرے ساتھ مباہلہ کیا اور خود ہی دعا سے مر گیا اور اسلام کی سچائی پر مہرلگا گیا اور یہ کہ آریہ مذہب سچا نہیں ۴۲۹

میں نے اشتہار دیا تھا کہ اے آریو! اگر تمہارے پرمیشر میں کچھ شکتی ہے تو اس کی جناب میں دعا اور پرارتھنا کر کے لیکھرام کو بچالو لیکن تمہارا پرمیشر اس کو بچا نہ سکا ۴۲۹

ہمارا وید پر کوئی حملہ نہیں ہم نہیں جانتے اس کی تفسیر میں کیا کیا تصرف کئے گئے اس جگہ ہماری وید سے مراد صرف آریہ سماج والوں کی شائع کردہ تعلیمات اور اصول ہیں ۴۵۹ح

لالہ ملاوامل اور لالہ شرمپت ساکنان قادیان کئی دفعہ یہ دونوں آریہ امرتسر میرے ساتھ جاتے تھے ۴۲۴

اجماع

آنحضوؐر کی وفات پر پہلااجماع تھا جو دنیا میں ہوا اور اس میں حضرت مسیحؑ کی وفات کا بھی کلّی فیصلہ ہو چکا تھا ۲۳،۲۶۲،۲۹۱

اسلام میں پہلا اجماع یہی تھا کہ کوئی نبی گزشتہ نبیوں میں سے زندہ نہیں ۲۴۶

مسیح کی زندگی پر کبھی اجماع نہیں ہوا ۲۶۷

احمدیت

جماعت احمدیہ کے عقائد ۲۵۸،۲۵۹،۲۶۰

مسیح موعود کی بعثت اور سلسلہ کے قیام کی غرض کے موضوع پر حضور ؑ کی تقریر فرمودہ ۲۷؍دسمبر ۱۹۰۶ ؁ء ۴۶۳

صرف وفات یا حیات مسیح کے لئے یہ سلسلہ قائم نہیں کیا ۴۶۴

عیسائی مذہب اور اس کے حامی سمجھ سکتے ہیں کہ اگر کوئی فرقہ اور سلسلہ ان کے مذہب کو ہلاک کر سکتا ہے تو یہی سلسلہ ہے ۴۷۴

اب دولاکھ سے زیادہ ایسے انسان ہیں جو میری بیعت میں داخل ہیں ۱۹۲،۱۹۵

تین لاکھ سے زیادہ مردوزن میرے مبائعین میں داخل ہیں

اور کوئی مہینہ نہیں گزرتا جس میں دوہزار،چارہزار اوربعض

اوقات پانچ ہزار اس سلسلہ میں داخل نہ ہوتے ہوں۲۵۸،۴۲۲

میرے لئے یہ شکر کی جگہ ہے کہ میرے ہاتھ پر چارلاکھ کے قریب لوگوں نے اپنے معاصی اور گناہوں اور شرک سے توبہ کی ۳۹۷

کئی انگریزامریکہ وغیرہ ممالک کے ہمارے سلسلہ میں داخل ہو گئے ہیں ۳۵۷

مدلنگرخانہ میں پنجاب کے احمدیوں کے اخلاص وقربانی کا تذکرہ ۷۶

قادیان میں نماز کے دوران آریہ برہمن کی مسلسل گندی گالیوں پر ہزاروں احمدیوں کا صبر کا مظاہرہ ۴۲۱

احمدیوں کو نصائح اور توقعات

اپنی جماعت کو حضورؑ کی بعض نصائح مندرجہ تذکرۃ الشہادتین ۶۳

ان سب کو جو نیک فطرت رکھتے ہیں توحید کی طرف کھینچے اور اپنے بندوں کودین واحد پرجمع کرے یہی خدا کا مقصد ہے جس کے لئے میں دنیا میں بھیجا گیا سو تم اس مقصد کی پیروی کرو مگر نرمی، اخلاق اور دعاؤں سے ۳۰۷

دنیا کی لذتوں پر فریفتہ مت ہو کہ وہ خدا سے جدا کرتی ہیں۔ وہ درد جس سے خدا راضی ہو اس لذت سے بہتر ہے جس سے خدا ناراض ہو جائے اور وہ شکست جس سے خدا راضی ہواس فتح سے بہتر ہے جس سے خدا ناراض ہو جائے ۳۰۷

اگر تم تلخی اٹھا لو گے تو ایک پیارے بچے کی طرح خدا کی گود میں آجاؤ گے ۳۰۷

اپنی پاک قوتوں کو ضائع مت کرو ۳۰۸

اگر تم دنیا کی ایک ذرہ بھی ملونی اپنے اغراض میں رکھتے ہو تو تمہاری تمام عبادتیں عبث ہیں ۳۰۸

خدا کی عظمت اپنے دلوں میں بٹھاؤ،کنیہ پروری سے پرہیز کرو اور بنی نوع سے سچی ہمدردی کے ساتھ پیش آؤ۔ہر ایک راہ نیکی کی اختیار کرو نہ معلوم کس راہ سے تم قبول کئے جاؤ ۳۰۸

جو لوگ ایمان لائے ایسا ایمان جو اس کے ساتھ دنیا کی ملونی نہیں ایسے لوگ خدا کے پسندیدہ لوگ ہیں ۳۰۹

میں تو بہت دعا کرتا ہوں کہ میری سب جماعت ان لوگوں میں ہو جائے جو خداتعالیٰ سے ڈرتے ہیں اور نماز پر قائم رہتے اور رات کو اٹھ کر زمین پر گرتے اور روتے ہیں ۷۶



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 506

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 506

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/506/mode/1up


دین کو دنیا پر مقدم کرنے کی وصیت ۷۸

چاہیئے کے تم بھی ہمدردی اور اپنے نفسوں کے پاک کرنے سے روح القدس سے حصہ لو ۳۰۷

احباب جماعت کی قربانی کا تذکرہ اور احباب جماعت سے حضور کی توقعات و نصائح ۷۴تا۸۰

احباب جماعت کو مدرسہ قادیان کے اخراجات کے لئے مالی قربانی کی تحریک ۷۹

مجھے اس بات کا غم نہیں کہ یہ اموال جمع کیونکر ہوں گے اور ایسی جماعت کیونکر پیدا ہوگی بلکہ مجھے فکر ہے کہ مال کی وجہ سے لوگ ٹھوکر نہ کھائیں ۳۱۹

جماعت کو ہمیشہ مال کی حفاظت کرنے والے امین ملنے کے لئے حضورؑ کی دعا ۳۱۹

رسالہ الوصیت کو اپنے دوستوں میں مشتہر کرنے کی ہدایت ۳۲۱

شہید مرحوم نے مر کر میری جماعت کو ایک نمونہ دیا ہے اور درحقیقت میری جماعت ایک بڑے نمونہ کی محتاج تھی ۵۷،۵۸

جب میں عبداللطیف شہید کی استقامت اور جانفشانی دیکھتا ہوں تو مجھے اپنی جماعت کی نسبت بہت امید بڑھ جاتی ہے ۷۵

جماعت احمدیہ کا مستقبل اور غلبہ

جماعت احمدیہ کے تمام دنیا میں پھیل جانے اور غلبہ کی

پیشگوئی ۶۶،۶۷

یہ مت خیال کرو کہ خدا تمہیں ضائع کردیگا تم خدا کے ہاتھ کا ایک بیج ہو جو زمین میں بویا گیا خدا فرماتا ہے کہ یہ بیج بڑھے گا اور پھولے گا اور ایک بڑا درخت ہوجائیگا ۳۰۹

خدا فرماتا ہے کہ میں اس جماعت کو جو تیرے پیرو ہیں قیامت تک دوسروں پرغلبہ دونگا ۳۰۵،۳۰۶

ہر ایک قوم اس چشمہ سے پانی پئے گی اور یہ سلسلہ زور سے بڑھے گا اور پھولے گا یہاں تک کہ زمین پر محیط ہو جاوے گا ۴۰۹

خدا نے مجھے بار بار خبر دی ہے کہ وہ مجھے بہت عظمت دے گا اور میری محبت دلوں میں بٹھائے گا اور میرے سلسلہ کو تمام زمین میں پھیلائیگا اور سب فرقوں پر میرے فرقہ کو غالب کرے گا ۴۰۹

تیسری صدی پوری نہیں ہو گی کہ عیسیٰ کا انتظار کرنے والے نومید ہوجائیں گے اور اس جھوٹے عقیدہ کو چھوڑ دیں گے اور دنیا میں ایک ہی مذہب ہو گا اور ایک ہی پیشوا ۶۷

وہ اس کو پوری ترقی دے گا کچھ میرے ہاتھ سے اور کچھ

میرے بعد ۳۰۴

جماعت کے لئے قدرت ثانیہ کی پیشگوئی: تمہارے لئے دوسری قدرت کا بھی دیکھنا ضروری ہے اور اس کاآنا

تمہارے لئے بہتر ہے کیونکہ وہ دائمی ہے ۳۰۵

خدانے مجھے خبر دی ہے کہ میں تیری جماعت کے لئے تیری ذریت سے ایک شخص کو قائم کرونگا اور اس کو اپنے قرب اور وحی سے مخصوص کرونگا۔ سوتم ان دنوں کے منتظر رہو ۳۰۶

ایک کثیر جماعت میرے ساتھ ہے اور جماعت کی تعداد تین لاکھ تک پہنچ چکی ہے اور یقیناً کروڑوں تک پہنچے گی ۲۵۰

تم خوش ہو اور خوشی سے اچھلو کہ خدا تمہارے ساتھ ہے اور اگر تم صدق اور ایمان پر قائم رہو گے تو فرشتے تمہیں تعلیم دیں ۶۸

صاحبزادہ عبداللطیف شہید کے بارہ حضور کا کشف اور پھر تعبیر کہ خدا تعالیٰ بہت سے ان کے قائم مقام پیدا کردیگا ۷۶

استغفار

استغفار کے حقیقی معنی ۳۷۹،۳۸۰

خدا تعالیٰ سے پاک اور کامل تعلق رکھنے والے ہمیشہ استغفار میں مشغول رہتے ہیں ۳۷۹

اسلام

اسلام کی حقیقت اور خوبیاں

اسلام کی حقیقت ۱۶۰

اسلام کے مقاصد میں سے تویہ امر تھا کہ انسان صرف زبان ہی سے وحدہٗ لاشریک نہ کہے بلکہ درحقیقت سمجھ لے اور بہشت دوزخ پر خیالی ایمان نہ ہو بلکہ فی الحقیقت اس زندگی میں وہ بہشتی کیفیات پر اطلاع پالے ۲۸۶

اسلام کی حقیقت یہ ہے کہ تمہاری روحیں خدا تعالیٰ کے آستانہ پر گر جائیں ۶۳



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 507

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 507

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/507/mode/1up


اسلام کے معنی ہیں ذبح ہونے کے لئے گردن آگے رکھ دینا ۱۵۲

اسلام کے معنی تو یہ تھے کہ انسان اللہ تعالیٰ کی محبت اور اطاعت میں فنا ہو جائے ۲۸۰

اسلام کامغز اوراصل یہ ہے کہ اپنی زندگیاں خدا تعالیٰ کی راہ میں وقف کرنا ۲۹۴

اسلام ہمیں اسی دنیا میں خدا دکھلا دیتا ہے اس کی برکت سے ہم وحی الہٰی پاتے ہیں اور بڑے بڑے نشان ہم سے ظاہر ہوتے ہیں ۳۸۴،۳۸۵ح

اسلام ہی ایک ایسا مذہب ہے جو کامل اور زندہ مذہب ہے ۲۹۰،۳۸۴ح

اسلام کا خدا وہ خدا ہے کہ ہر ایک جنگل میں رہنے والا فطرتاً

مجبور ہے کہ اس پر ایمان لائے ۴۸۹

بجز اسلام ہر ایک مذہب اپنے اندر کوئی نہ کوئی غلطی رکھتا ہے ۲۰۳

تمام مذاہب میں بگاڑ کی تمام علامتیں ضرورت اسلام کے لئے تھیں ۲۰۶

عیسائیت کا بگڑنا اسلام کے ظہور کے لئے بطور ایک علامت کے تھا اسلام کے ظہور سے پہلے ہندو مذہب بھی بگڑ چکاتھا ۲۰۵

اسلامی تعلیمات

مذہب اسلام کے تمام احکام کی اصل غرض ۱۵۲

اسلام وہ مذہب ہے جس کے سچے پیروں کو خدا تعالیٰ نے تمام گزشتہ راستبازوں کا وارث ٹھہرایا ہے ۱۶۱

اسلام نے اپنی تعلیم کے دو حصے کئے ہیں اول حقوق اللہ دوم حقوق العباد ۲۸۱

اسلام ہر ایک قوت کو اپنے محل پر استعمال کرنے کی ہدایت دیتا ہے ۴۸۷

ہماری شریعت صلح کا پیغام دیتی ہے ۴۳۱

اسلام کا پیش کردہ طریق نجات ۳۸۹۔۳۹۱

شریعت اسلام میں خیر کی کشش فرشتہ کی طرف جبکہ شرکی کشش شیطان کی طرف منسوب کرتی ہے ۱۷۹

عدل،احسان اور ایتائے ذی القربیٰ کی اعلیٰ درجہ کی تعلیم جو اسلام پیش کرتا ہے ۲۸۳

محل اور موقع شناسی سے کام لیکر سزا یا معافی کی تعلیم اسلام نے دی جو کامل تعلیم ہے ۲۸۵

اسلام میں یہ مسلم امر ہے کہ جو پیشگوئی وعید کے متعلق ہے اسکی نسبت ضروری نہیں کہ خدا اس کو پورا کرے ۴۴

اسلام ہمیشہ اپنی پاک تعلیم اور ہدایت اور اپنے ثمرات

انوارو برکات اور معجزات سے پھیلا ہے ۲۷۳

اگر تلوار اسلام کا فرض ہوتا تو آنحضرتؐ مکہ میں اٹھاتے ۲۷۲

احیاءِ دین و بعثت ثانی

مذہب اسلام ایک زندہ مذہب ہے اور اس کا خدا زندہ ہے اس زمانہ میں شہادت کے لئے یہی بندہ حضرتِ عزت موجود

ہے ۳۵۱،۳۵۵

ہر صدی کے سر پر اللہ ایک شخص کو مامور کرتا ہے جو اسلام کو مرنے سے بچاتا ہے ۴۶۹

میں بڑے زور سے اور پورے یقین اور بصیرت سے کہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے ارادہ فرمایا ہے کہ دوسرے مذاہب کو مٹا دے اور اسلام کو غلبہ اور قوت دے ۲۹۰

اسلام کے بول بالا کرنے اور غلبہ کے لئے میری بعثت ہوئی ۲۹۳

سچے خدا پر اطلاع پانے کے لئے یہی ایک ذریعہ مکالمات تھا جس کے سبب سے اسلام دوسرے مذاہب سے ممتاز تھامگر

افسوس مسلمانوں نے میری مخالفت کی وجہ سے اس سے بھی انکار کردیا ۲۸۷

قرآن شریف اور احادیث میں یہ وعدہ تھا کہ اسلام پھیل جائیگا اور دوسرے ادیان پر غالب آجائیگا اور کسر صلیب ہو گی ۲۶۵

اللہ نے اس زمانہ میں اسلام کے حسن اور چمک کو واپس کرنے کا ارادہ کیا ہے ۹۰

مسلمانوں کا خیال ہے کہ ایسا زمانہ قریب ہے جب مسیح کے ذریعہ تمام زمین پر اسلام پھیل جائیگا ۱۸۱

جب چودہویں صدی میں اسلام ضعیف اور ناتواں ہو جائیگا اس وقت اللہ تعالیٰ وعدۂ حفاظت کے موافق اس کی نصرت کریگا ۲۸۰

اسلام یتیم ہو گیا ہے ایسی حالت میں اللہ تعالیٰ نے مجھے بھیجا ہے کہ میں اس کی حمایت اور سرپرستی کروں ۲۸۰



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 508

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 508

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/508/mode/1up


اب وقت آیا ہے کہ اسلام کا روشن اور درخشاں چہرہ دکھایا

جائے ۲۷۵

یہ بھی پکی بات ہے کہ اسلام کی زندگی عیسیٰ کے مرنے میں ہے ۲۹۰

اسلام تنزل کی حالت میں ہے اور عیسائیت کا یہی ہتھیار حیات مسیح ہے جس کولیکر وہ اسلام پر حملہ آور ہو رہے ہیں ۴۷۳

وفات مسیح کا مسئلہ اس زمانہ میں حیات اسلام کے لئے ضروری ہو گیا ہے ۴۶۵

ترقی اسلام کے لئے یہ نہایت ضروری ہے کہ مسیح کی وفات کے مسئلہ پر زور دیا جاوے ۴۷۳

حیات و وفات مسیح کا مسئلہ ایسا نہیں جو اسلام میں داخل ہونے کے لئے شرط ہو ۲۵۹

عیسائی قلم سے اسلام پر اعتراض کررہے ہیں اس کے مقابل ہمیں قلم سے کام لینا چاہیے ۲۷۴

جو جاہل مسلمان کہتے ہیں کہ اسلام تلوار کے ذریعہ پھیلا ہے وہ نبی معصوؐم پر افتراکرتے ہیں ۲۷۳

یورپ کی سلیم طبیعتیں خود بخود اسلام کی طرف آتی جاتی ہیں اور بڑی بڑی کتابیں اسلام کی حمایت میں تالیف ہو رہی ہیں ۳۵۷

اسلام اور اس ملک کے دوسرے مذاہب کے موضوع پر حضورؑ

کا لیکچر بمقام لاہور مورخہ۳؍ستمبر۱۹۰۴ء ۱۴۵

حضرت مسیح موعودؑ کا سیالکوٹ میں لیکچر موسوم بہ ’’اسلام‘‘ ۲۰۱

ایک ہندو آپؑ کے ہاتھ پر مشرف بااسلام ہوا اس کا نام

محمد اقبال رکھا گیا ۳۹۷

غلبہ اسلام

موجودہ زمانہ کیلئے فتح کا ہتھیار دعا کا دیا گیا ہے ۷۲

اشتہارات

اشتہارواجب الاظہار دربارہ پیشگوئی زلزلہ مورخہ۹؍مارچ ۱۹۰۶ء ۳۳۴

لالہ ملاوامل نے شرمپت کے مشورہ سے حضور ؑ کی نسبت اشتہار دیا کہ یہ شخص محض مکار اور فریبی ہے ۴۲۵،۴۲۶

اصلاح

اس دور میں صنعتی ترقی سے اللہ نے دنیا کی جسمانی اصلاح فرمائی ہے وہ بنی نوع کی روحانی اصلاح بھی چاہتا ہے ۱۷۷

اعتراض/اعتراضات

مریم کے اخت ہارون ہونے کے اعتراض کاجواب ۳۵۵

مسیح موعود علیہ السلام کی بعض پیشگوئیوں پراعتراضات ۲۴۴

بعض جاہلوں کا اعتراض کہ بعض پیشگوئیاں پوری نہیں ہوئیں جیسا کہ آتھم اور احمد بیگ کے داماد کے متعلق ۴۱

عبداللہ آتھم کی پیشگوئی پراعتراض ۴۰۵

حضرت حکیم مولانا نورالدین صاحب کے بیٹے کی وفات پر ایک نادان کااعتراض ۴۱۴

اللہ تعالیٰ جلّ جلالہٗ

مذہب سے غرض یہی ہے کہ خداتعالیٰ کے وجود اور اس کی صفات کاملہ پر یقینی طورایمان حاصل ہوکر نفسانی جذبات سے انسان نجات پاجاوے اور خداتعالیٰ سے ذاتی محبت پیدا ہو ۳۵۲

عقلی دلائل سے خدا کا پتا لگانا صرف ’’ہونا چاہیئے‘‘ کے مرتبہ

تک پہنچاتا ہے جبکہ ’’ہے‘‘ ایک امرواقعہ کا ثبوت ہے ۱۶۲

مذہب وہی سچاہے جو یقین کامل کے ذریعہ خدا کو دکھلاسکتا ہے ۱۶۲

خدا دیکھنے کیلئے اسی دنیا میں حواس ملتے ہیں ۱۵۳

اسلام میں خودخداتعالیٰ ایک زمانہ میں اپنی اناالموجود کی

آواز سے اپنی ہستی کا پتا دیتا ہے جیسا کہ اس زمانہ میں بھی

وہ مجھ پر ظاہر ہوا ۳۵۵

مکالمات اور مخاطبات الہٰیہ سے اللہ تعالیٰ کی ہستی پرکامل یقین پیداہوتا ہے ۲۸۷

سچے خداپر اطلاع پانے کا یہی ایک ذریعہ مکالمات کاتھا جس کے سبب اسلام دوسرے مذاہب سے ممتاز تھا ۲۸۷

اللہ تعالیٰ قرآن میں ایسی تعلیم پیش کرتا ہے جس پر عمل کرکے اسی دنیا میں دیدارالہٰی میسر آسکتا ہے ۱۵۴

اسلام کاخدا وہ خدا ہے کہ ہر ایک جنگل میں رہنے والا فطرتاًمجبور



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 509

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 509

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/509/mode/1up


ہے کہ اس پر ایمان لائے ۴۹۱

ہم اس خدا کو سچا خدا جانتے ہیں جس نے مکہ کے ایک غریب و بیکس کو اپنا نبی بناکر اپنی قدرت اور غلبہ کا جلوہ اسی زمانہ میں تمام جہاں کو دکھادیا ۳۵۳

اسلام ایک زندہ مذہب ہے اور اس کا خدا زندہ ہے وہ اب بھی سنتا اور بولتاہے ۳۵۱

اللہ کے وجود کا واقعی پتا دینے والاصرف قرآن شریف ہے جو صرف خداشناسی کی تاکید نہیں کرتا بلکہ آپ دکھلادیتا ہے اور کوئی کتاب نہیں جو اس پوشیدہ وجود کا پتہ دے ۳۵۲

اللہ تعالیٰ کی خوبیاں سورۃ الاخلاص میں ۱۵۴

محض خدا ہے جس کانام ہست ہے ۳۶۶

دنیا میں ایک قرآن ہی ہے جس نے خدا کی ذات اور صفات کو خدا کے قانون قدرت کے مطابق ظاہر فرمایا ہے جو خدا کے فعل سے دنیا میں پایا جاتا ہے ۳۴۹ح

مسلمانوں کے لئے کس قدر خوشی کامقام ہے کہ ان کا خدا ایسا خدا نہیں جس پر کوئی اعتراض یا حملہ ہوسکے ۲۸۹

ہمارا خدا وہ خدا ہے جو اب بھی زندہ ہے جیسا کہ پہلے زندہ تھا اور اب بھی بولتا ہے جیسا کہ وہ پہلے بولتا تھا۔۔۔اس کی تمام صفات ازلی ابدی ہیں ۳۰۹

وہ سب کچھ کرتا ہے اور کرسکتا ہے اور وہ واحد ہے اپنی ذات میں اور صفات میں اور افعال میں اور قدرتوں میں ۳۱۰،۳۱۱

اس غیب الغیب خداپر کیونکر یقین حاصل ہوجب تک اس کی طرف سے اناالموجود کی آواز نہ سنی جاوے ۱۶۲

خدا تمام ملکوں کا ہے نہ صرف ایک ملک کا ۴۳۱

ہمارا خدا وعدوں کاسچا اوروفادار اور صادق خدا ہے ۳۰۶

صفات الہٰی

تمام خوبیوں کے لحاظ سے واحد لاشریک ہے کوئی بھی اس میں

نقص نہیں وہ مجمع ہے تمام صفات کاملہ کااور مظہر ہے تمام

پاک قدرتوں کا ۱۵۲،۱۵۳

وہ مجمع ہے تمام صفات کاملہ کا اور مظہر ہے تمام محامد حقہ کا اورسرچشمہ ہے تمام خوبیوں کا اور جامع ہے تمام طاقتوں کا اور مبدا ہے تمام فیضوں کا ۳۱۰

یہ بات نہایت نامعقول اور خدائے عزوجل کے صفات

کاملہ کے برخلاف ہے کہ دوزخ میں ڈالنے کے بعد ہمیشہ

اس کے صفات قہریہ ہی جلوہ گر ہوتی رہیں اور کبھی صفت رحم

اور عفو کی جوش نہ مارے ۳۶۹

وہ خدا جس نے اس دنیا کو پیدا کیا ہے بخیل نہیں بلکہ اس کے فیوض دائمی ہیں اس کے اسماء اورصفات کبھی معطل نہیں ہوسکتے ۳۸۰

جس طرح ستارے ہمیشہ نوبت بہ نوبت طلوع کرتے رہتے ہیں اسی طرح خدا کے صفات بھی طلوع کرتے رہتے ہیں کبھی صفات جلالیہ کبھی صفات جمالیہ ۳۶۹

اپنی صفات کے استعمال کرنے میں کسی مادہ کا محتاج نہیں ۲۰۵

خداتعالیٰ کی صفات کو معطل کرنے والے سخت بدقسمت

لوگ ہیں ۳۸۳

اللہ کی رحمتیں دو قسم کی ہیں

(۱)جو بغیر سبقت عمل کسی عامل کے قدیم سے ظہورپذیر ہیں

(۲)دوسری رحمت جو اعمال پرمترتب ہوتی ہے ۱۵۳

ہمیشہ کی زندگی بجز خداتعالیٰ کے کسی کا حق نہیں ۳۶۵

حقیقی صفت خداتعالیٰ کی محبت اور رحم ہے اور وہی

ام الصفات ہے ۳۷۰

ہمارا عقیدہ جو قرآن نے سکھلایا کہ خدا ہمیشہ سے خالق

ہے اگر چاہے تو کروڑوں مرتبہ زمین و آسمان کو فنا کر کے

پھر ایسے ہی بنادے ۱۸۴

اللہ تعالیٰ روحوں کا پیدا کنندہ ہے انسانی روح کی فطرت

میں اس کی شہادت موجود ہے ۳۶۴

اعتقاد جو قرآن شریف نے سکھایا ہے یہ ہے کہ جیسا کہ خدا

نے ارواح کو پیدا کیا ہے ایسا ہی وہ انکے معدوم کرنے پر بھی

قادر ہے ۳۷۲ح

خدا کریم ورحیم ہے اورسزا دینے میں دھیما ہے ۴۳۰



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 510

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 510

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/510/mode/1up


ہمارا خدا صرف حلیم خدا نہیں بلکہ وہ حکیم بھی ہے او اس کا قہر بھی عظیم ہے ۳۴۷

خداتعالی کے دو نام ہیں ایک حيّ دوسرا قیوم۔ حيّ کے معنی ہیں کہ خود بخود زندہ اوردوسروں کو زندگی بخشنے والا اور قیوم کے معنی اپنی ذات میں آپ قائم اور اپنی پیدا کردہ چیزوں کو اپنے سہارے باقی رکھنے والا ۳۶۲

خدا کا قدیم سے قانون قدرت ہے کہ وہ توبہ اور استغفار سے گناہ معاف کرتا ہے ۳۴۷

خداتعالیٰ کانام غفور ہے پھر کیوں وہ رجوع کرنے والوں کو معاف نہ کرے ۲۷۹

چونکہ خداتعالیٰ خود نور ہے اس لئے اس کی محبت سے نورنجات پیدا ہوجاتا ہے ۳۶۴

مختلف مذاہب میں خدا کا تصور

ملک ہندوستان کے مختلف مذاہب پر نظر کہ آیا وہ اللہ تعالیٰ کی معرفت کے بارہ میں یقین کامل تک پہنچا سکتے ہیں ۱۶۳

میں نے فاضل یہودی سے پوچھا ہے کہ کیا تمہارے ہاں ایسے خدا کا پتا ہے جو مریم کے پیٹ سے نکلے اور یہود سے ماریں کھاتا پھرے اس پر یہودی علماء نے یہی جواب دیا کہ یہ محض افترا ہے توریت سے ایسے خدا کا پتا نہیں ملتا ۲۸۸،۲۸۹

یہود کا کہنا کہ توریت میں اللہ تعالیٰ کے بارہ میں وہی تعلیم ہے جو قرآن کی تعلیم ہے ۳۷۴

انجیل نے خدا تعالیٰ کی صفات مکالمہ مخاطبہ کو بند کردیا اور یقین کی راہیں مسدود کردی ہیں ۳۵۲

اللہ تعالیٰ کے بارہ میں عیسائیوں اور آریوں کے عقائد ۳۸۶،۳۸۷

عیسائیوں کا عقیدہ کہ چھ ہزاربرس سے خدا نے زمین وآسمان پیدا کیے اس سے پہلے خدامعطل وبیکار تھا ۱۸۴

عیسائی عقیدہ کی رو سے خدا تعالیٰ عالم الغیب نہیں ہے ۳۷۱

عیسائی صریح خلاف توحید عقیدہ رکھتے ہیں اور تین خدا

مانتے ہیں ۳۷۲،۳۷۳

آریوں کا مذہب ہے کہ ذرہ ذرہ اپنے وجود کا آپ ہی خدا ہے ۲۸۹

جولوگ روحوں اور ذرّات اجسام کو انادی اور قدیم جانتے ہیں وہ خداتعالیٰ کو کامل طور پر عالم الغیب نہیں سمجھتے ۳۶۷

آریہ صاحبوں کا اللہ تعالیٰ کی صفت خالقیت سے انکار اور اس کے نقصانات ۲۳۱،۲۳۳

آریہ عقائد سے پرمیشر کانقصان کہ بخل اور تنگ دلی خدائے رحیم وکریم کی طرف سے منسوب کردی گئی ہے ۲۳۰

عقیدہ تناسخ اللہ تعالیٰ کے فضل اور رحم پر سخت دھبہ لگاتا ہے ۲۳۱

آریہ مذہب کی رو سے پرمیشر کی شناخت محال ہے ۴۴۶

وید کے ذریعہ خداکو ڈھونڈنا اور اناالموجود کی آواز آنا ایک عبث کوشش اورلاحاصل تلاش ہے ۱۶۸

جس پرمیشر کو دیانند نے آریوں کے سامنے پیش کیا ہے اس کا عدم اور وجود برابر ہے ۴۴۴

نادان آریوں کاکہنا کہ خدا کو کسی چٹھی رساں کی کیاضرورت ہے یعنی وہ فرشتوں کا محتاج نہیں۔ یہ سچ ہے کہ خدا کسی کا

محتاج نہیں لیکن اس کی عادت ہے کہ وہ وسائط سے کام

لیتا ہے ۴۳۷ح

آریہ سماج والے اورحضرات پادری صاحبان خداتعالیٰ کو قادر نہیں سمجھتے ۳۷۱

یہ ماننا کہ ذرات اور انکی طاقتیں اور ارواح کی تمام قوتیں خود بخود ہیں تو یہ ماننا پڑے گا کہ خدا کا علم اور توحید اور قدرت تینوں ناقص ہیں ۳۶۰

الہام

گزشتہ مذہبوں میں عورتوں کوبھی الہام ہوا جیسا کہ موسیٰ کی ماں اور مریم کو ۳۸۹

الوھیت مسیح

بائبل میں بہت سے لوگوں کو خدا کے بیٹے کہاگیا ہے بلکہ بعض کو خدا بھی ۱۶۵

اگرمعجزات سے کوئی خدابن سکتاہے تو موسیٰ اورایلیا کے معجزات مسیح سے بڑھ کرہیں ۱۶۴



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 511

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 511

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/511/mode/1up


امت

قانون الہٰی نے مقرر کیا ہے ہرایک امت کے لئے سات ہزار برس کادور ہوتا ہے ۱۸۵

امت محمدیہ

خداوند قادر کریم نے اس امت محمدیہ کو موسوی امت کے بالمقابل پیدا کیا ہے ۱۷

قرآن سے مستنبط ہوتا ہے کہ اس امت پر دو خوفناک زمانے پیدا ہونگے ایک زمانہ آنحضور ؐ کی وفات کے بعد عہدخلافت ابوبکرؓ میں آیا دوسرا دجالی فتنہ جو مسیح موعود کے عہد میں آنے والا تھا ۱۸۷

سورۃ تحریم میں اشارہ کیاگیا کہ بعض افراد اس امت کے ابن مریم کہلائیں گے ۱۸۶

غیرالمغضوب علیھم کی دعا سکھلاکربتلایا کہ امت محمدیہ میں بھی ایک عیسیٰ پیداہونے والا ہے ۱۳،۱۴

اس امت میں وہ یہودی بھی ہونگے جو یہود کے علماء کے مشابہ ہونگے جنہوں نے حضرت عیسیٰ ؑ کو سولی دینا چاہا ۶۶

امیرکابل

امیر کابل نے شہزادہ عبداللطیف کو ناانصافی سے قتل کروایا۔ مباحثہ کے کاغذات دیکھے بغیر مولویوں کے فتویٰ پر ہی حکم دے دیا ۵۶

اس امیر کابل سے گورنر پیلاطوس ہزار درجہ اچھاتھا جس نے مسیح ؑ کو بے قصور قراردیا ۵۶

قاضی کو حکم دیا کہ پہلا پتھر تم چلاؤ پھر امیر نے پتھرچلایا ۵۹

اب ظالم کا پاداش باقی ہے ۶۰

امین/امانت

میں دعا کرتا ہوں کہ ایسے امین ہمیشہ اس سلسلہ کو ہاتھ آتے رہیں جو خدا کے لئے کام کریں ۳۱۹

انجمن احمدیہ

نظام وصیت اوراس کی آمدنی کو اشاعت اسلام میں خرچ کرنے کیلئے ایک انجمن کی تجویز ۳۱۸،۳۱۹

انجمن کے کام اور اس کے ممبران کے بارہ حضور ؑ کی ہدایات ۳۲۵،۳۲۶

روائیداد اجلاس اول مجلس معتمدین صدرانجمن احمدیہ قادیان منعقدہ۲۹؍جنوری۱۹۰۶ء ۳۳۰

انسان

انسان کے دل کے ساتھ دو کششیں ہر وقت نوبت بہ نوبت

لگی رہتی ہیں کشش خیراورکشش شر ۱۷۹

انفاق فی سبیل اللہ

احباب جماعت کی مالی قربانی اور اخلاص کا تذکرہ اوربالخصوص پنجاب کے احمدیوں کے اخلاص وقربانی کاذکر اور دیگر احمدیوں کی قربانی ۷۶

نواب محمد علی خان صاحب کا مدرسہ قادیان کیلئے اسّی روپے ماہوار مالی قربانی کرنا ۷۹

انگریزی حکومت

اس حکومت نے ہمیں امن دیااورمذہبی آزادی دی جس طرح آنحضورؐ نوشیروان کے عہد سلطنت پر فخر کرتے تھے اسی طرح پر ہم کو اس سلطنت پر فخر ہے ۲۶۸

یہ زمانہ نہایت پرامن ہے۔ یہ زمانہ روحانی اور جسمانی برکات کا مجموعہ ہے ۱۷۶

جس قدر آسائش اورآرام اس زمانہ میں حاصل ہے اس کی نظیر نہیں ملتی ۲۷۲

یہ گورنمنٹ بمراتب اس رومی گورنمنٹ سے بہتر ہے جس کے زمانہ میں مسیح ؐ کو دکھ دیا گیا ۲۷۱

مذہبی آزادی عطاکرنے پر گورنمنٹ انگریزی کا سچے دل

سے شکر کرنا ۲۴۷

انگریزی حکومت نے انواع واقسام کے علوم کو اس ملک میں بہت ترقی دی ہے ۱۷۶

مولویوں کے خیال میں یہ ایک کافر کی سلطنت ہے لیکن کیا کسی مسلمان یا ہندو کو پادریوں کی رائے کے خلاف ہونے کی وجہ سے کبھی پھانسی دی گئی ۵۶



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 512

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 512

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/512/mode/1up


ب،پ،ت

بدظنی

بدظنی ایک سخت بلا ہے جو ایمان کو ایسی جلدی جلادیتی ہے جیساکہ آتش سوزاں خس وخاشاک کو اور جو خدا کے مرسلوں پر بدظنی کرتا ہے خدا اس کا خود دشمن ہوجاتا ہے ۳۱۷ح

بدھ مت

موجودہ اناجیل بدھ مت کا ایک خاکہ ہے ۳۴۰

بدھ مذہب والوں میں بھی نئے سرے سے یہی جوش پیدا

ہوگیا کہ انکا مذہب بھی پھیل جائے ۱۸۲

بقا

فنا کے بعد فضل اور موہبت کے طورپر مرتبہ بقاکا انسان کو حاصل ہوتا ہے ۳۶۵

بنی اسرائیل

ملت موسوی کے آخری زمانہ میں عیسیٰ مبعوث ہوئے جب

بنی اسرائیل کی اخلاقی حالتیں بگڑ چکی تھیں ۲۱۳

حضرت موسیٰ ؑ کی وفات سے بنی اسرائیل پر ایک ماتم برپاہوا۔ بنی اسرائیل چالیس دن تک روتے رہے ۳۰۵

بہشت

اللہ تعالیٰ کے وجود اس کی صفات کاملہ پر یقین اور خدا سے ذاتی محبت درحقیقت وہی بہشت ہے جو عالم آخرت میں طرح طرح کے پیرایوں میں ظاہر ہوگا ۳۵۲

بہشتی مقبرہ نیز دیکھئے نظام وصیت

مولانا عبدالکریم صاحب سیالکوٹی کی وفات کے بعد اور حضور ؑ کو وفات کی نسبت متواتروحی کی وجہ سے قبرستان کیلئے جگہ کا انتظام اپنے باغ کی زمین میں فرمایا ۳۱۶

ایک جگہ مجھے دکھائی گئی اوراس کانام بہشتی مقبرہ رکھاگیا اور ظاہر کیا گیا کہ وہ ان برگزیدہ جماعت کے لوگوں کی قبریں ہیں جو بہشتی ہیں ۳۱۶

اس قبرستان کے لئے بڑی بھاری بشارتیں مجھے ملی ہیں اور نہ صرف خدا نے یہ فرمایا کہ یہ مقبرہ بہشتی ہے بلکہ یہ بھی فرمایا کہ انزل فیھا کل رحمۃ یعنی ہر قسم کی رحمت اس قبرستان میں اتاری گئی ہے ۳۱۸

بہشتی مقبرہ کیلئے حضور ؑ کی دعائیں کہ اس زمین کو میری جماعت میں سے پاک دل لوگوں کی قبریں بنا ۳۱۶،۳۱۷

کوئی یہ خیال نہ کرے کہ صرف اس قبرستان میں داخل ہونے سے کوئی بہشتی کیونکر ہوسکتا ہے کیونکہ یہ مطلب نہیں ہے کہ یہ زمین کسی کو بہشتی کردے گی بلکہ خدا کے کلام کا یہ مطلب ہے کہ صرف بہشتی ہی اس میں دفن کیا جائے گا ۳۲۱

نظام وصیت میں شامل ہونے اور بہشتی مقبرہ میں دفن ہونے

کی شرائط ۳۱۸،۳۲۳تا۳۲۷

بیعت

بیعت لینے کے مجاز لوگوں کا انتخاب مومنوں کے اتفاق رائے پر ہوگا ۳۰۶ح

چاہیئے کہ جماعت کے بزرگ جو نفس پاک رکھتے ہیں میرے نام پر میرے بعد لوگوں سے بیعت لیں ۳۰۶

پردہ

اگر کسی زمانہ میں پردہ کی رسم نہ ہوتی تواس زمانہ میں ضرور

ہونی چاہیئے تھی ۱۷۴

پیشگوئی/پیشگوئیاں

پیشگوئی اور ارادہ الہٰی میں فرق ۲۷۷

پیشگوئی دو قسم کی ہوتی ہے وعدہ اور وعید کی ۲۷۶،۴۰۴

وعید کی پیشگوئیاں توبہ اور صدقات سے ٹل جایا کرتی ہیں ۴۴،

۱۹۷،۲۷۶،۴۰۴،۴۳۰ح

وعید کی پیشگوئیوں میں خدا پرفرض نہیں ہے کہ ان کو ظہور میں لاوے ۲۴۵

یہ کل اہل سنت جماعت اور کل دنیا کامسلم مسئلہ ہے کہ تضرع سے عذاب کا وعدہ ٹل جایا کرتا ہے کیا یونس ؑ کی نظیر بھی تمہیں



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 513

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 513

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/513/mode/1up


بھول گئی ۴۴،۲۷۸

بعض وقت کسی پیشگوئی کے معنی کرنے میں ایک نبی کا اجتہاد

بھی خطا ہوسکتا ہے جیسا حضرت عیسیٰ نے فرمایا میرے بارہ حواری بہشت میں بارہ تختوں پر بیٹھیں گے ۱۹۸

ملا کی نبی اور یونس ؑ کی پیشگوئیاں ظاہری صورت میں پوری

نہیں ہوئیں ۴۱

تمام قوموں کو ایک مذہب پر جمع کرکے خدا کی معرفت کا جام پلانے کی قرآنی پیشگوئی ۱۸۳

غیرالمغضوب علیھم کے اندر پیشگوئی مخفی ہے کہ امت میں یہودی علماء کی طرح یہودی ہونگے ۶۶

محی الدین ابن عربی کی پیشگوئی کہ خاتم الخلفاء صینی الاصل اور توام پیدا ہوگا ۳۵

حضرت مسیح موعود ؑ کی پیشگوئیاں

حضور ؑ کی طرف سے مخالفوں کو چیلنج کہ جو میری پیشگوئیوں کے مقابل مسیح کی پیشگوئیوں کو صفائی اور یقین کے مرتبہ پر زیادہ ثابت کرسکے اس کو ہزار روپے نقد انعام ۴۴

براہین احمدیہ کے الہامات میں چار عظیم الشان پیشگوئیاں ۱۹۱

صاحبزادہ عبداللطیف اور میاں عبدالرحمان کی شہادت اورحضور ؑ کے محفوظ رہنے کی نسبت براہین احمدیہ میں مندرج پیشگوئی ۶۹

براہین احمدیہ میں یہ بھی پیشگوئی کی گئی تھی کہ جب تک پاک پلید میں فرق نہ کرلوں گا نہیں چھوڑونگا ۲۵۴

براہین احمدیہ کی پیشگوئی میں دو شہادتوں کا ذکر ہے پہلی شہادت میاں عبدالرحمان مولوی صاحب (سیدعبداللطیف) کے شاگرد کی تھی ۴۷

پیشگوئی کے موافق اللہ تعالیٰ نے ایک کثیر جماعت میرے ساتھ کردی ۲۵۴

حضور ؑ کی تائید میں لاکھوں پیشگوئیوں کا پورا ہونا ۴۱

ایک لاکھ سے زیادہ پیشگوئیاں اورنشان میری تائید میں ظاہر کئے گئے ۱۹۸

دس ہزار سے بھی زیادہ پیشگوئیاں پوری ہوچکی ہیں ۴۰۸

آپ کی بعض پیشگوئیوں کا تذکرہ جو اپنے وقتوں پر پوری ہوگئیں ۱۹۳

آتھم کے بارہ میں پیشگوئی جو پوری ہوگئی ۱۹۷،۴۰۵

پینتیس برس قبل کی پیشگوئی جس کی اللہ تعالیٰ نے خبر دی

کہ اب تو اکیلا ہے لیکن ہزاروں لوگ رجوع کریں گے

اور لوگ تیری مدد کریں گے اور بادشاہ تیرے کپڑوں

سے برکت ڈھونڈیں گے ۴۱۹،۴۲۰

ایک تازہ نشان ظاہر ہونے کی پیشگوئی جس میں فتح عظیم ہوگی ۴۱۸

خدا نے مجھے خبر دی ہے کہ میں تیری جماعت کے لئے تیری ہی ذریت سے ایک شخص کو قائم کرونگا اور اس کو اپنے قرب اور وحی سے مخصوص کرونگا اور اس کے ذریعہ سے حق ترقی کرے گا ۳۰۶

ہمارے سب مخالف جو زندہ موجود ہیں وہ تمام مریں گے اور ان میں کوئی عیسیٰ بن مریم کو آسمان سے اترتے نہیں دیکھے گا اس طرح انکی اولاد اور پھر ان کی اولادبھی نہیں دیکھ سکے گی ۶۷

سلسلہ احمدیہ کے تمام ملکوں میں پھیل جانے اور غلبہ کی پیشگوئی ۶۶

تثلیث

تثلیث کا عقیدہ بھی ایک عجیب عقیدہ ہے ۳۴۸

سچ تو یہ ہے کہ تثلیث کی تعلیم انجیل میں بھی موجود نہیں ۳۷۴

وہ توریت جوموسیٰ کودی گئی تھی اس میں تثلیث کا کچھ بھی ذکر نہیں ۳۷۳

پولوس نے پہلے پہل تثلیث کا خراب پودادمشق میں لگایا ۳۷۷

عیسائی مذہب میں تثلیث یونانی عقیدہ سے لی گئی۔پولوس

نے یونانیوں کو خوش کرنے کے لئے تین اقنوم مذہب میں

قائم کردیئے ۳۷۴

تقویٰ

خدانے مجھے مخاطب کرکے فرمایا کہ تقویٰ ایک ایسا درخت ہے جس کو دل میں لگانا چاہیئے ۳۰۷

بجزروح القدس کے حقیقی تقویٰ حاصل نہیں ہوسکتی ۳۰۷



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 514

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 514

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/514/mode/1up


تناسخ

عقیدہ تناسخ خدا کے رحم اورفضل پر سخت دھبہ لگاتا ہے ۲۳۱

آریوں کا عقیدہ تناسخ خلاف عقل ہے ۱۷۰،۱۷۱

تناسخ کے بطلان کاایک پہلو یہ ہے کہ وہ حقیقی پاکیزگی کے برخلاف ہے ۱۷۱،۱۷۲

توبہ

سچی توبہ درحقیقت ایک موت ہے جو انسان کے ناپاک جذبات پر آتی ہے ۴۴۷

انسان توبہ کی موت سے ہمیشہ کی زندگی کو خریدتا ہے ۴۴۸

توحید

قرآن کریم میں بیان شدہ توحید ۱۵۵

مسلمانوں میں سے سخت نادان اوربد قسمت وہ لوگ ہیں جو مخلوق کو خالق کی صفاتِ خاصہ میں حصہ دار ٹھہرا کر توحید باری پر دھبہ لگاتے ہیں ۳۸۷

یہودیوں کوتوحید کی تعلیم یادرکھنے کے لئے سخت تاکید کی گئی تھی ۳۷۳

عیسائی صریح توحید کے برخلاف عقیدہ رکھتے ہیں ۳۷۲

ج،ح،خ

جلسہ سالانہ

جلسہ سالانہ ۱۹۰۶ء کے موقع پر دو ہزار تعداد۔ حضور ؑ کی تقریر اور اس حوالے سے آریہ اخبار کی تہمت ۴۱۹

جلسہ ۱۹۰۶ء کے دن میری تقریرکا یہی خلاصہ تھا کہ قادیان کے آریوں پر خداتعالیٰ کی حجت پوری ہوچکی ہے ۴۲۵

جلسہ سالانہ ۱۹۰۶ء کے موقع پر نماز کے دوران ایک ناپاک طبع آریہ برہمن کا سخت الفاظ میں مسلسل گالیاں دیتے رہنا ۴۲۰

جماعت احمدیہ دیکھئے احمدیت

جنت دیکھئے بہشت

جہاد

میرے زمانہ میں رسم جہاد کو اٹھا دیاگیا جیسا کہ پہلے سے خبر دی گئی تھی کہ مسیح موعود کے زمانہ میں جہاد کو موقوف کردیاجائے گا ۲۱۳

مسلمانوں کی طرف سے حضور ؑ پر جہاد موقوف کرنے کا اعتراض اور اس کا جواب ۲۷۲

جہنم

حقیقی خداسے بے خبررہنا اوراس سے دور رہنا اور اس سے سچی محبت نہ رکھنا درحقیقت یہی جہنم ہے ۳۵۲

جہنمی زندگی سے نجات کیونکر حاصل ہو؟ اس سوال کاجواب ۱۴۹

عیسائی ایک گناہ کے لئے ابدی جہنم تجویز کرتے ہیں ۱۷۱

دوزخی دوزخ میں ہمیشہ نہ رہیں گے ۱۷۰

حدیث ، علم

حدیث کا مرتبہ ظنی ہے۔ قرآن حدیث پرقاضی ہے۔ حدیث قرآن کی تشریح ہے ۴۹۱

(احادیث جو اس جلد میں مذکور ہیں ان کے لئے دیکھئے آیات قرآنی کے بعد)

حقوق

اللہ تعالیٰ نے حقوق کے دو ہی حصے رکھے ہیں ایک حقوق اللہ دوسرے حقوق العباد ۲۸۲

حیات مسیح

عقیدہ حیات مسیح نے دنیا کو فائدہ نہیں پہنچایا بلکہ بہت نقصان پہنچایا کہ اب تک چالیس کروڑ عیسائی ہوچکے ہیں ۴۷۱

حیات مسیح سے جو فتنہ پیداہواہے وہ بہت بڑھ گیا ہے ۴۶۵

عیسائیت کا یہی ہتھیار حیات مسیح ہے جس کو لے کر وہ اسلام پر حملہ آور ہورہے ہیں اور مسلمانوں کی ذریت عیسائیوں کاشکار ہورہی ہے ۴۷۳

ختم نبوت

تمام کمالات نبوت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہوگئے ۲۰۷



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 515

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 515

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/515/mode/1up


ایسے نبی کا دوبارہ آنا جو امتی نہیں ہے ختم نبوت کے منافی ہے ۳۸۳ح

خسوف وکسوف

خسوف وکسوف کے نشان کا ظہور ۲۳۹

خلافت

اللہ نے سلسلہ خلافت محمدیہ کو سلسلہ خلافت موسویہ کا مثیل قرار دیا ہے ۱۲،۲۱۴

تمام خلفاء محمدی کو نبی کا لفظ نہ دینے کی حکمت ۴۵

خواب

ایک بدکارعورت اور چور کو بھی سچی خواب آسکتی ہے ۴۱۶

د،ر،ز

دعا

قرآن میں جابجا دعا اور مجاہدہ کی ترغیب دی گئی ہے ۱۵۹

دعا عبادت ہے۔ آنحضرت ؐ نے فرمایا مغز اور مخ عبادت

کا دعا ہی ہے ۲۵۴

دعا وہ اکسیر ہے جو ایک مشت خاک کو کیمیا کردیتی ہے ۲۲۳

دعا کی ظل وہ نماز ہے جو اسلام نے ہمیں سکھائی ۲۲۳،۲۲۴

دعا کرنیوالے کوخدا معجزہ دکھائے گا دعا خدا سے آئی اورخدا کی طرف ہی جاتی ہے ۲۲۳

جودعا معرفت کے بعد اورفضل کے ذریعہ پیداہوتی ہے وہ اور رنگ اور کیفیت رکھتی ہے۔ وہ فنا اور گدازکرنیوالی چیز ہے ۲۲۲

دعاؤں میں بلاشبہ تاثیر ہے اگر مردے زندہ ہوسکتے ہیں تو دعاؤں سے مگر دعا کرنا اور مرناقریب قریب ہے ۲۳۴

آفات کے حل کیلئے استجابت دعا ہی سب سے بڑی

کر امت ہے ۸۲

اولیاء اورمقربین الہٰی دعا میں سستی نہیں دکھاتے بلکہ وہ دعا میں مرجاتے ہیں پس انکے تقویٰ کے نتیجہ ان کی سنی جاتی ہے ۱۰۳

موجودہ زمانہ کی فتح کیلئے دعا کا ہتھیاردیاگیا ہے ۸۲

خداکا یہ دعا سکھلانا کہ خدایاایسا کرہم وہی یہودی نہ بن جائیں جنہوں نے عیسیٰ کو قتل کرنا چاہا صاف بتلارہا ہے کہ امت محمدیہ میں بھی ایک عیسیٰ پیدا ہونے والا ہے ۱۳،۱۴

بہشتی مقبرہ کے لئے حضرت مسیح موعود ؑ کی دعائیں ۳۱۶

دنیا

سورۃ العصر میں عمر دنیا کا بیان ۱۸۵

دنیا کی عمر قرآن میں سات ہزار سال قراردی گئی ہے ۱۸۴،۲۰۷،۲۱۲

وہ آدم جو پہلی امتوں کے بعد آیا جو ہم سب کا باپ تھا اس کے اس دنیا میں آنے کے وقت سے یہ سلسلہ انسانی شروع ہوا اور اس سلسلہ کی عمر کا پورا دورسات ہزاربرس تک ہے ۱۸۵

مسیح موعود چھٹے ہزار میں آئے گا اور اس کے دور میں شیطان سے آخری جنگ ہوگی اور خدا کا جلال اور توحید زمین پر پھیلتی جائے گی اور وہ مدت ہزار برس ہے جو ساتواں دن ہے اس کے بعد دنیا کا خاتمہ ہو جائے گا ۱۷۸،۱۷۹

دنیا میں ایک نہایت درجہ تاریکی پیدا ہوگئی ہے یاتوخدا دنیا میں روشنی پیدا کرے یا دنیا کو ہلاک کردیوے مگر دنیا کے ہلاک ہونے میں ایک ہزار برس باقی ہے ۱۷۷

اس دور میں صنعتی ترقی سے اللہ نے دنیا کی جسمانی اصلاح فرمائی ہے وہ بنی نوع کی روحانی اصلاح بھی چاہتا ہے ۱۷۷

دہریت

دنیا ایک دہریت کا رنگ پکڑتی جاتی ہے ۱۴۸

مذہب آریہ پرمیشر کو معطل کرنے کے لحاظ سے دہریوں سے بہت قریب ہے ۲۳۳

رحمت

اللہ کی رحمتیں دو قسم کی ہیں (۱) ایک جو بغیر سبقت عمل کے قدیم سے ظہور پذیر ہیں(۲) جو اعمال پر مترتب ہوتی ہیں ۱۵۳

روح

انسانی روح کی فطرت میں یہ شہادت موجود ہے کہ اس کا خدا پیدا کنند ہے ۳۶۴

نجات کاتمام مدار خدا تعالیٰ کی محبت ذاتیہ پر ہے محبت ذاتیہ اس محبت کا نام ہے جو روحوں کی فطرت میں خداتعالیٰ کی طرف سے مخلوق ہے ۳۶۳



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 516

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 516

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/516/mode/1up


ذرات اور ارواح کو قدیم سے انادی اورخود بخود ماننے کے نتائج ۳۶۱تا۳۶۳

روح القدس

بجز روح القدس کے حقیقی تقویٰ حاصل نہیں ہوسکتی ۳۰۷

ریاکاری

ریا کی دو قسمیں ۴۸۶

زلزلہ

زلزلوں کی نسبت خبریں میری کتاب براہین احمدیہ میں آج سے پچیس برس پہلے شائع ہوچکی ہیں ۴۰۱ح

پانچ زلزلوں کے آنے کی نسبت خداتعالیٰ کی پیشگوئی ۳۹۵

پنجاب میں سخت زلزلہ آنے کی خبر خدانے حضور ؑ کو دی سو اس کے مطابق زلزلے آئے ۳۷۱ح

۴؍اپریل ۱۹۰۵ء کے زلزلے کی پیشگوئی ایک برس پہلے میں نے اخباروں میں شائع کی تھی ۴۰۲

۴؍اپریل۱۹۰۵ء کو نشان زلزلہ کا ظہور اور بہار میں ایک اور زلزلہ آنے کی خبر ۳۱۴

۲۷؍فروری ۱۹۰۶ء کی رات عین وسط بہار میں ایک بجے کے وقت سخت زلزلہ آیا ۴۰۲

س،ش،ص

سچائی

جو شخص سچائی اختیار کرے گا کبھی نہیں ہوسکتا کہ ذلیل ہو اس لئے کہ وہ خدا کی حفاظت میں ہوتا ہے ۴۸۱

اللہ تعالیٰ آپ سچائی کا حامی اور مددگار ہے ۴۷۹

مجھ پر سات مقدمے ہوئے ہیں اور خدا کے فضل سے مجھے ایک لفظ بھی جھوٹ لکھنے کی ضرورت نہیں پڑی ۴۷۹

مقدمہ ڈاک میں راستی اور صدق کی برکت سے خداتعالیٰ نے اس بلا سے حضرت مسیح موعود ؑ کو نجات دی ۴۸۰،۴۸۱ح

سکھ حکومت

پنجاب پر خزاں کازمانہ اس وقت زور پر تھا جس وقت اس ملک پر خالصہ قوم حکمران تھی ۱۷۵

سناتن دھرم

ہندوؤں سے بہتر سناتن دھرم کے اکثر نیک اخلاق لوگ ہیں جو ہر ایک نبی کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور فروتنی سے سرجھکاتے ہیں ۴۳۱

وہ بھی اپنے ایک اوتار کے ظاہر ہونے کا زمانہ اسی زمانہ کو قرار دیتے ہیں جس سے تمام زمین میں دھرم پھیل جائے گا ۱۸۲

شرک

شرک عورت سے شروع ہوا یعنی حوّا سے جس نے خدا کا حکم چھوڑ کر شیطان کا حکم مانا ۴۷۶

شریعت

شریعت کا ماحصل تخلق باخلاق اللہ ہے ۳۴۷

شعروشاعری

اس جگہ کوئی شاعری دکھلانا منظور نہیں اور نہ میں یہ نام اپنے لئے پسند کرتاہوں اصل مطلب امر حق کو دلوں میں ڈالنا ہے ۴۵۶،۴۵۷ح

کچھ شعر و شاعری سے اپنا نہیں تعلق

اس ڈھب سے کوئی سمجھے بس مدعایہی ہے ۴۵۹

شفاعت

نبیوں کی شفاعت سے کس کو انکار ہے ۲۳۶

حضور ؑ کی شفاعت سے عبدالرحیم ابن حضرت نواب محمد علی خان صاحب کی شفایابی ۱۹۳

شہادت

براہین احمدیہ کی پیشگوئی میں دوشہادتوں کا ذکر ہے اور پہلی شہادت مولوی صاحب کے شاگردمیاں عبدالرحمان کی تھی ۴۷

ذکر واقعہ شہادتین ۹



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 517

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 517

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/517/mode/1up


حضرت مولوی صاحبزادہ عبداللطیف شہید کی شہادت کے واقعات ۴۹

شیطان

شر کی کشش کو شریعت اسلام شیطان کی طرف منسوب کرتی ہے ۱۷۹

آج خداکے مرسل اور شیطان کی آخری جنگ ہے ۶۵

مسیح موعود شیطان کے ساتھ آخری جنگ کرے گا جس میں خداکے مسیح کو فتح ہوگی ۱۷۸،۱۷۹

مسیح خدابن کر بھی شیطان کی آزمائش سے نہ بچ سکا اور شیطان کو خدا کی آزمائش کی جرأت ہوگئی یہ انجیل کا فلسفہ تمام دنیا سے نرالا ہے ۳۴۸

شیطان کا مسیح کے پاس آنا ایک مجنونانہ خیال ہے اکثر مجانین ایسی خوابیں دیکھاکرتے ہیں یہ مرض کا بوس کی ایک قسم ہے محقق انگریز کے مطابق شیطان آنے سے مراد شیطانی الہام ہے ۳۴۹

صحابہ رسولؓ

صحابہؓ آنحضور ؐ کی محبت میں محوتھے ۲۳

انہوں نے آپ ؐ کے لئے جانیں دیں وطن چھوڑ دیئے ۴۷۲

انہوں نے دنیا پر لات ماردی اور بالکل حُبّ دنیا سے الگ ہوگئے تھے ۴۷۷

آپ ؐ کی وفات پر صحابہ کے دلوں پر سخت صدمہ تھا اور دیوانے ہوگئے تھے ۲۶۱

صحابہ کا پہلا اجماع وفات مسیح پر ہوا ۲۳

صلیب

حضرت عیسیٰ کی صلیبی موت سے نجات ۲۱۹

ط،ع،غ

طاعون

طاعون کے عذاب کا نشان جس کی خبر قرآن کریم میں بھی موجود ہے ۴،۲۴۰،۲۹۲

پنجاب میں طاعون کا ظہور۔ قرآن کریم میں اس کی خبر موجودہے ۴

خدانے طاعون پھوٹنے سے ۲۲برس قبل مجھے خبر دی ۴

طاعون سر پر ہے۔ پس اٹھو اورتوبہ کرو اور اپنے مالک کو نیک کاموں سے راضی کرو ۱۷۴

طب/طبابت

مجانین کو خوابوں میں شیطان آنا یہ مرضِ کابوس کی ایک قسم ہے ۳۴۹

عیاشی اور میخواری اور شہوات نفسانیہ کا شغل رکھنے والے انجام کار طرح طرح کی مہلک امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں جیسے سکتہ، فالج، رعشہ آتشک، سوزاک وغیرہ ۳۵۹

عربی زبان

عربی زبان میں اوی کا لفظ ایسے موقع پر استعمال ہوتا ہے جب کسی شخص کو کسی قدر مصیبت اور ابتلا کے بعد اپنی پناہ میں لیا جائے ۹ح

علامات المقربین

حضرت مسیح موعود کا عربی رسالہ جس میں حضور ؑ نے فصاحت وبلاغت کے ساتھ مقربین بارگاہ الہٰی کی علامات کا ذکر فرمایا ہے ۱۰۱

علامات المامورین

سیرۃ الابدال میں بیان فرمودہ مامورین اور عبادالرحمن کی علامات ۱۳۰

علماء

غیر المغضوب علیھم سے ثابت ہوتا ہے کہ کسی زمانہ میں بعض علماء مسلمان بالکل علماء یہود سے مشابہ ہوجائیں گے ۱۴

ہمارے دشمن علماء مسلک یہود پر چل کر ہمیں عیسیٰ کی طرح جھٹلاتے ہیں ۹۲،۹۳

اے مولویو !اگر تمہیں خدا سے لڑنے کی طاقت ہے تو لڑو ۴۰۸

مجھے نہ ماننے والے وہ لوگ ہیں جو اپنے آپ کو علماء کہتے ہیں وہ خدائے رحمان کے دشمن ہیں ۸۵

پہلے مولوی یہ شورمچاتے تھے کہ اگر۹۹وجوہ کفر کے ہوں اور ایک وجہ اسلام کی ہو تب بھی کفر کا فتویٰ نہ دینا چاہئے اور اس کو مسلمان ہی کہو لیکن اب کیا ہوگیا ۲۵۹



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 518

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 518

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/518/mode/1up


مولوی ہمارے سیدومولیٰ خیرالرسل وافضل الانبیاء آنحضرت ؐ کی ہتک کرتے ہیں جب کہتے ہیں کہ اس امت میں عیسیٰ بن مریم کا مثیل نہیں آسکتا ۳۸۱ح

عیسائیت

عیسائی مذہب ایسامذہب ہے کہ انسانی فطرت دور سے اس کو دھکے دیتی ہے ۴۷۶

حضرت مسیح علیہ السلام کے بعد مسیحیوں کا خدا ایک اور خدا ہوگیا جس کا توریت کی تعلیم میں کچھ بھی ذکر نہیں ۲۰۴

عیسائی عقیدہ کی رو سے خداتعالیٰ عالم الغیب نہیں ۳۷۱

عیسائی اللہ تعالیٰ کوقادر خدا نہیں سمجھتے ۳۷۱

صلیب کے واقعہ کے وقت تمام حواری تتربترہوگئے اور ایک ان میں سے مرتد بھی ہوگیا ۳۰۵

عیسائیت کا بگڑنا اسلام کے ظہور کے لئے بطور ایک علامت تھا ۲۰۵

تثلیث کا عقیدہ بھی ایک عجیب عقیدہ ہے۔ عیسائی مذہب بھی عجیب ہے کہ ہر ایک بات میں غلطی اور ہر ایک امر میں لغزش ہے اور آئندہ زمانہ کے لئے وحی الہام پر مہر لگ گئی ہے ۳۴۸

صریح توحید کے خلاف عقیدہ رکھتے ہیں اور تین خدا

مانتے ہیں ۳۷۲،۳۷۳

عیسائیت میں تثلیث یونانی عقیدہ سے آئی۔ پولوس نے یونانیوں کو خوش کرنے کے لئے تین اقنوم مذہب میں قائم کردیئے ۳۷۴

یہ مذہب جو عیسائی مذہب کے نام سے شہرت دیا جاتا ہے دراصل پولوسی مذہب ہے نہ مسیحی ۳۷۴

یورپ اور امریکہ جو لوگ حضرت عیسیٰ کی خدائی کے دلدادہ تھے انکے محقق خود بخود اس عقیدہ سے علیحدہ ہوتے جاتے ہیں ۱۸۱

عیسائیت سے لوگ بیزار ہورہے ہیں اور عیسائیت ختم ہورہی ہے یہاں تک کہ قیصر جرمن نے اس عقیدہ کو چھوڑ دیا ہے ۸۷

پولوس نے یونانیوں کے تالیف قلب کے لئے سؤر بھی اپنی جماعت کے لئے حلال کردیا ۳۷۵

عیسائی تعلیم کہ ایک گال پر کوئی طمانچہ مارے تو دوسری بھی پھیردو اس تعلیم میں نقص ہے ۲۸۴

عیسائی مذہب کی تعلیم میں نقص بخوبی ظاہر ہے ۴۸۸

خودعیسائیوں نے اس امر کوقبول کیا ہے کہ عیسائیت کے ذریعہ بہت سی بداخلاقیاں دنیا میں پھیلی ہیں ۴۷۱

عیسائیت کا یہی ہتھیار حیات مسیح ہے جس کو لے کر وہ اسلام پر حملہ آور ہورہے ہیں اور مسلمانوں کی ذریت عیسائیوں کاشکار ہورہی ہے ۴۷۳

عیسائیوں کی افترا پردازی، دھوکابازی اور اسلام دشمنی ۳۳۸

عیسائی قرآن شریف اور آنحضور ؐ پر حملے کرتے ہیں ان کو مناسب نہ تھا کہ بدطریق میں یہودیوں کی پیروی کرتے ۳۳۷

مسیحی صاحبان جو بڑی کوشش سے اپنے مذہب کی دنیا میں اشاعت کررہے ہیں انکی حالت آریہ صاحبان سے زیادہ قابل افسوس ہے وہ مخلوق پرستی کو دنیا میں داخل کررہے ہیں ۲۳۵

مسیح کا اپنی نجات کیلئے مصلوب ہونا مہمل عقیدہ ہے خدا کی صفات عدل و انصاف کے خلاف ہے ۲۳۶

عیسائی مذہب میں دین کی حمایت کے لئے ہر قسم کا افترا کرنا اورجھوٹ جائز بلکہ موجب ثواب ہے ۳۴۱ح

پادریوں کی مذہبی کتابوں کا ذخیرہ ایک ایسا ردّی ذخیرہ ہے جو نہایت قابل شرم ہے ۳۴۰

عیسائیوں کا عقیدہ کہ صرف چھ ہزار برس ہوئے کہ جب خدانے دنیا کو پیدا کیا اور اس پہلے خدا ہمیشہ کیلئے معطل تھا ۱۸۴

قسم کھانا عیسائیت میں منع نہیں پطرس، پولوس اور مسیح نے

قسم کھائی ۴۰۶

عیسائی ایک گناہ کے لئے ابدی جہنم تجویز کرتے ہیں ۱۷۱

عیسائیوں نے گناہ کے دور کرنے کا جو علاج تجویز کیا ہے اور ایسا علاج ہے جو بجائے خود گناہ کوپیدا کرتا ہے ۲۸۹

گناہوں سے نجات کا طریق کفارہ ٹھہرایا انسان کو خدا بنایا اور اسے ملعون بھی ٹھہرایا ۲۸۸

مسیحی صاحبوں کا اس پر اتفاق ہے کہ مسیح کے زمانہ کے بعد الہام اور وحی پر مہر لگ گئی ہے گویا فیض کا دروزہ بندہوگیا ۱۶۳

عیسائیوں کے ہاتھ میں مسلمانوں کو عیسائی بنانے کے واسطے ایک ہی ہتھیار ہے اور وہ یہی حیات مسیح کا مسئلہ ہے ۲۶۴



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 519

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 519

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/519/mode/1up


عیسائیوں کا خدامرگیا اور سری نگر محلہ خانیار میں اس کی قبر ہے ۳۸۶ح

وفات مسیح کے مسئلہ سے نہ ان کا کفارہ ثابت ہوسکتا ہے اور نہ ان کی الوہیت اور نہ ابنیت ۲۶۵

موت مسیح کے حربہ سے صلیبی مذہب پر موت وار دہوگئی اور انکی کمریں ٹوٹ جاویں گی ۲۶۶

وفات مسیح کا مسئلہ عیسائی مذہب کا خاتمہ کردینے والا ہے یہ عیسائی مذہب کا بہت بڑا شہتیر ہے اور اس پر اس مذہب کی عمارت قائم کی گئی ہے اسے گرنے دو ۲۹۰

عیسائی قلم سے اسلام پر اعتراض کررہے ہیں ان کا ایک ایک پرچہ پچاس پچاس ہزار نکلتا ہے ۲۷۴

عیسائی مذہب اور اسکے حامی سمجھ سکتے ہیں کہ اگر کوئی فرقہ

اور سلسلہ انکے مذہب کو ہلاک کرسکتا ہے تو وہ یہی سلسلہ (احمدیہ) ہے ۴۷۴

انجیل برنباس کو عیسائیوں نے جعلی قراردے دیاکیونکہ اس میں آنحضور ؐ کی واضح پیشگوئی تھی ۳۴۱

سیلؔ نے اپنی تفسیر میں لکھا کہ ایک عیسائی راہب انجیل بربناس کو دیکھ کر مسلمان ہوگیا تھا ۳۴۱

عیسائیوں میں پروٹیسٹنٹ مذہب والے خیال کرتے ہیں کہ پندرہویں صدی موسوی سے کچھ سال گزرچکے تھے جب حضرت عیسیٰ نے دعویٰ کیا ۱۳

عیسائی صاحبوں میں بہت شور اٹھا کہ مسیح موعود اسی زمانہ میں ظاہر ہونا تھا ۲۰۹

ف،ق،ک،گ

فرشتے /ملائک

خیرکی کشش کو شریعت اسلام فرشتہ کی طرف منسوب کرتی ہے ۱۷۹

مقربین الہٰی کی ایک علامت یہ ہے کہ ان پر فرشتے برکات

کے ساتھ نازل ہوتے ہیں ۱۱۴

اگر تم صدق اور ایمان پر قائم رہوگے تو فرشتے تمہیں تعلیم

دیں گے ۶۸

نادان آریہ فرشتوں کے انکاری ہیں کہ خدا کو کسی چٹھی رساں کی کیا حاجت ہے ۴۳۷ح

فنا

خداتعالیٰ کی محبت ذاتی اورانسان کی محبت ذاتی کے ملنے سے ایک فنا کی صورت پیدا ہوکربقا باللہ کا نور پیدا ہوتا ہے ۳۶۵

قانون قدرت

دنیا میں ایک قرآن ہی ہے جس نے خدا کی ذات اور صفات کو خدا کے قانون قدرت کے مطابق ظاہر فرمایا ہے جو خدا کے فعل سے دنیا میں پایا جاتا ہے ۳۴۹ح

وسائط سے کام لینا اس کے عام قانون قدرت میں داخل

ہے ۴۳۷ح

خدا کا قدیم سے قانون قدرت ہے کہ وہ توبہ اور استغفار سے گناہ معاف کرتاہے ۳۴۷

اللہ دو قسم کی قدرت ظاہرکرتا ہے اوّل نبیوں کے ہاتھ سے دوسرے نبی کی وفات کے بعد جب مشکلات کا سامنا پیدا ہو جاتا ہے ۳۰۴

آنحضرتؐ کی وفات کے بعد اللہ تعالیٰ نے حضرت ابو بکرؓ کو کھڑا کر کے دوبارہ اپنی قدرت کا نمونہ دکھایا اور اسلام کو نابود ہوتے ہوئے تھام لیا ۳۰۵

میں خدا کی طرف سے ایک قدرت کے رنگ میں ظاہر ہوااور میں خدا کی ایک مجسم قدرت ہوں ۳۰۶

قدرت ثانیہ

تمہارے لئے دوسری قدرت کا بھی دیکھنا ضروری ہے اور اس کا آنا تمہارے لئے بہتر ہے کیونکہ وہ دائمی ہے جس کا سلسلہ قیامت تک منقطع نہیں ہو گا ۳۰۵

میرے بعد بعض اور وجود ہونگے جو دوسری قدرت کا مظہر ہونگے سوتم خداکی قدرت ثانی کے انتظار میں اکٹھے ہو کر دعا کرتے رہو ۳۰۶



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 520

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 520

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/520/mode/1up


قرآن مجید فرقان حمید ۲۵۶

کامل تعلیم میں نے قرآن شریف میں ہی پائی ہے ۱۶۶

پاک اور کامل تعلیم قرآن شریف کی ہے جو انسانی درخت کی ہر ایک شاخ کی پرورش کرتی ہے ۳۴۶

قرآن مجید خاتم الکتب ہے اس میں اب ایک شعشہ یا نقطہ کی کمی بیشی کی گنجائش نہیں ہے ۲۷۹

قرآن شریف کی برابر حفاظت ہوتی چلی آتی ہے ایک لفظ اور نقطہ تک اس کا ادھر ادھر نہیں ہو سکتا ۴۷۳

دنیا میں صرف قرآن شریف ہی ایک ایسی کتاب ہے جس کی طرف سے معجزہ ہونے کا دعویٰ پیش ہوا ۳۴۲،۳۴۳

قرآن نے اپنی نسبت معجزہ اور بے مثل ہونے کا دعویٰ کر کے تمام مخالفوں کو خاموش کردیا لیکن انجیل کو یہودیوں نے مسروقہ قراردیا اور انجیل نے دعویٰ نہیں کیا کہ انسان ایسی انجیل بنانے پر قادر نہیں ۳۴۲،۳۴۳ح

قرآن شریف میں اللہ ایسی تعلیم کو پیش کرتا ہے جس کے ذریعہ عمل کرنے سے اسی دنیا میں دیدار الٰہی میسر آ سکتا ہے ۱۵۴

درحقیقت قرآن شریف خدا تعالیٰ کے اس قانون قدرت کی تصویر ہے جو ہمیشہ ہماری نظر کے سامنے ہے ۳۴۶

قرآن شریف میں کھلے طور پر وہ وسائل پائے جاتے ہیں جن سے معرفت تامہ حاصل ہو سکے ۱۶۷

دنیا میں ایک قرآن ہی ہے جس نے خدا کی ذات اور صفات کو خدا کے قانون قدرت کے مطابق ظاہر فرمایا جو خدا کے فعل سے دنیا میں پایا جاتا ہے ۳۵۰ح

اللہ کے وجود کا واقعی طور پر پتا دینے والا صرف قرآن شریف ہے جو صرف خدا شناسی کی تاکید نہیں کرتا بلکہ آپ دکھلا دیتا ہے اور کوئی کتاب ایسی نہیں جو اس پوشیدہ وجود کا پتا دے ۳۵۲

قرآن کریم کو اپنا پیشوا پکڑو اور ہر ایک بات میں اس سے روشنی حاصل کرو ۶۴

قرآنی تعلیم کا انجیلی تعلیم سے موازنہ ۱۶۶

قرآن شریف ایک یقینی مرتبہ رکھتا ہے اور حدیث کا مرتبہ ظنی ہے قرآن حدیث پر قاضی ہے ۴۹۱

قرآن کریم کا حضرت عیسیٰ ؑ پر احسان ہے جو انکی نبوت کا

اعلان فرمایا ۳۵۸

تمام قوموں کو ایک مذہب پر جمع کرنے کی قرآنی پیشگوئی ۱۸۳

قرآن کریم میں طاعون کی خبر موجود ہے ۴

قسم کھانا

قسم کھانا عیسائیت میں منع نہیں انجیل سے ثابت ہے کہ پطرس نے قسم کھائی۔ پولوس نے قسم کھائی۔ خود مسیح نے قسم کھائی ۴۰۶

کفارہ

گناہ سے بچنے کے لئے انسان معرفت تامہ کا محتاج ہے نہ کسی کفارہ کا ۱۵۰،۱۵۱

وہ کونسا فلسفہ ہے جس سے ہم معلوم کر سکیں کہ مسیح کا خون کسی دوسرے کی اندرونی ناپاکی کو دور کرسکتا ہے ۳۴۷

کشف

حضورؑ کا کشف جس میں آپ نے دیکھا کہ آپ نے نئی زمین اور نیا آسمان پیدا کیا ۳۷۵ح

حضورؑ کا شہزادہ عبداللطیف کے بارہ میں کشفی نظارہ اور اس کی

تعبیر ۵۷

گناہ

اصل سبب گناہ کے سیلاب کا قلت معرفت ہے ۱۴۸،۱۶۳

گناہ سے بچنے کے لئے انسان معرفت تامہ کا محتاج ہے ۱۵۰

موجودہ زمانہ میں گناہوں کی تعداد خطرناک حالت تک بڑھ گئی ہے ۱۷۷

گناہ سے نجات کے تین طریق : تدبیرو مجاہدہ، دعا اور صحبت صالحین ۲۳۴

عیسائی ایک گناہ کے لئے ابدی جہنم تجویز کرتے ہیں ۱۷۱

عیسائیوں نے گناہ کے دور کرنے کا جو علاج تجویز کیا وہ وہ ایسا علاج ہے جو بجائے خود گناہ کو پیدا کرتا ہے ۲۸۹

آریہ دھرم اور عیسائیت میں گناہ سے نجات کاطریق اور

اصول ۲۸۸



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 521

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 521

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/521/mode/1up


گناہ سے بچاؤ اور نجات اللہ کی ہستی پر یقین کے بعد ہی ہو سکتا ہے ۲۸۷

ل،م،ن

لنگر خانہ

لنگر خانہ بھی ایک مدرسہ ہے کیونکہ جو مہمان آتے ہیں وہ میری تعلیم سنتے ہیں اورجو میری تعلیم سنتے ہیں خدا ان کو ہدایت دے گا ۸۰

مدلنگر خانہ میں جماعت کی قابل تعریف قربانی بالخصوص پنجاب کے احمدیوں کا اخلاص ۷۶

مامورمن اللہ

سیرۃ الابدال میں بیان فرمودہ مامورین اللہ کی علامات ۱۳۰

مباہلہ

مولوی غلام دستگیر قصوری نے اپنی کتاب فتح رحمان میں حضورؑ سے مباہلہ کیا اور چند دن بعد مولوی صاحب فوت ہو گئے ۱۹۳

لیکھرام نے اپنی کتاب خبط احمدیہ میں میرے ساتھ مباہلہ کیا آخر وہ اس دعا کے بعد آپ ہی مرگیا اور اسلام کی سچائی اور آریہ مذہب کے جھوٹا ہونے پر مہر لگا گیا ۴۲۹

مثیل

سورۂ نور میں سلسلہ خلافت محمدیہ کو سلسلہ خلافت موسویہ کا مثیل ٹھہرا دیا ہے ۱۲

مجاہدہ

قرآن کریم نے جابجا دعا اور مجاہدہ کی طرف رغبت دلائی

ہے ۱۵۷

محبت الٰہی

نجات کا تمام مدار خدا تعالیٰ کی محبت ذاتیہ پر ہے اور محبت ذاتیہ اس محبت کا نام ہے جو روحوں کی فطرت میں خدا تعالیٰ کی طرف سے مخلوق ہے ۳۶۳

انسان جب خداتعالیٰ کی محبت کی آگ میں پڑکر اپنی تمام ہستی کو جلاد یتا ہے تو وہی محبت کی موت اس کو نئی زندگی بخشتی ہے ۴۴۸

تریاقی قوت جو محبت الہٰی کی قوت ہے وہ گناہ کو یوں جلادیتی ہے جیسے خس و خاشاک کو آگ جلادیتی ہے ۳۹۰

معرفت کے بعد بڑی ضرورت نجات کے لئے محبت الہٰی ہے ۳۷۸

انسان میں محبت الہٰی کے تخم کی آبپاشی معرفت ہی کرتی ہے ۳۸۵

محبت طبعاً یہ تقاضا کرتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ خداتعالیٰ کی رضا حاصل ہو۔ محبت کی کثرت کی وجہ سے استغفار کی بھی کثرت ہوتی ہے ۳۷۹

مدرسہ قادیان

اگر یہ مدرسہ قادیان قائم رہ جائے تو بڑی برکات کا موجب ہوگا اوراس کے ذریعہ سے ایک فوج نئے تعلیم یافتوں کی ہماری طرف آسکتی ہے ۷۹

مدرسہ قادیان کے لئے مالی تحریک ۷۹

مذہب

مذہب کی اصلی غرض اس سچے خدا کا پہچاننا ہے جس نے اس تمام عالم کو پیدا کیا ہے ۱۴۸

مذہب سے غرض کیا ہے بس یہی کہ خدا تعالیٰ کے وجود اور اس کی صفات کاملہ پر یقینی طور پر ایمان حاصل ہو کر نفسانی جذبات سے انسان نجات پاجاوے اور خداتعالیٰ سے ذاتی محبت پیدا ہو ۳۵۲

سچا مذہب وہی ہے جو اس زمانہ میں بھی خدا کا سننا اور بولنا دونوں ثابت کرتا ہے ۳۵۲

مذہب وہی سچا ہے جو یقین کامل کے ذریعہ خدا کو دکھلاسکتاہے ۱۶۲

جس مذہب میں خدا کے ساتھ مکالمہ کا تعلق نہیں اورصدق وصفاکی روح نہیں وہ مذہب مردہ ہے ۶۸

بجزاسلام کے ہر ایک مذہب اپنے اندر کوئی نہ کوئی غلطی رکھتا ہے ۲۰۳

جس غرض کیلئے مذہب کو انسان کے لازم حال کیاگیا ہے وہ غرض مفقود ہوگئی ہے ۱۴۸

تمام قوموں کو ایک مذہب پر جمع کرنے کی قرآنی پیشگوئی ۱۸۳



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 522

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 522

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/522/mode/1up


موجودہ زمانہ کے تمام مذاہب ایک موعود کے منتظر ہیں جو انکے مذہب کو دنیا میں پھیلادے ۱۸۱،۱۸۲

مرہم عیسیٰ

مرہم عیسیٰ کا نسخہ مسیح کی صلیبی موت سے نجات پر ایک عجیب شہادت ہے ۲۱۹

مرہم عیسیٰ مسیح کی موت پر کھلا کھلا نشان ہے ۱۲۴

طب کی تمام کتابوں میں یہ نسخہ پایا جاتا ہے اور لکھا ہے کہ یہ نسخہ حضرت عیسیٰ کے زخموں کے لئے تیارکیاگیا ۳۵۸

مسلمان

مسلمانوں میں اسلام کی حقیقت اور روح پیدا کرنا میری بعثت کا دوسرا مقصد ہے ۲۹۴

مسلمانوں کی علمی اعتقادی غلطیاں دور کرنا ہمارا کام ہے ۴۸۹

مسلمانوں کے غلط عقائد اور انکی اصلاح ۴۸۹تا۴۹۱

حدیث کو قرآن پر مقدم رکھنے کی غلطی ۴۹۱

مسلمانوں کو خاص کر اہلحدیث کو توحید کا بڑادعویٰ تھا لیکن ایک طرف عیسیٰ کو خدائی صفات میں شریک سمجھتے اور دوسری طرف دجال کی صفات میں اس کی خدائی لازم آتی ہے ۳۸۷ح

مسلمانوں کی حالت بہت ہی نازک ہوگئی ہے اور انہوں نے قرآن پر تدبر چھوڑ دیاہے ۴۶۸

مسلمانوں کا حیات مسیح کا عقیدہ رکھنا اسلام دشمنی ہے ۴۶۷

مسلمانوں میں اندرونی تفرقہ کا موجب حب دنیا ہے ۴۷۷

مسلمانوں میں قوت حرب نہیں رہی بلکہ کمزور ہوگئے ہیں جبکہ کفار نے ان فنون میں بہت ترقی کرلی ہے ۸۱

مسلمانوں کو چاہئے کہ جو انوار وبرکات اس وقت آسمان سے اتر رہے ہیں وہ انکی قدر کریں اور اللہ کا شکر کریں کہ وقت پر انکی دستگیری ہوئی ۲۹۰

مسلمانوں کے لئے کس قدر خوشی کا مقام ہے کہ ان کا خداایسا خدا نہیں جس پر کوئی اعتراض یا حملہ ہوسکے ۲۸۹

میں مسلمانوں کو نصیحت کرتاہوں کہ ان پر فرض ہے کہ وہ سچے دل سے گورنمنٹ کی اطاعت کریں ۲۷۲

ہمارے مخالف مسلمان تو کہلاتے ہیں لیکن اسلام کے اصول سے بے خبر ہیں ۴۴

میں ایسے وقت میں آیا جبکہ اندرونی حالت اکثر مسلمانوں کی یہودیوں کی طرح خراب ہوچکی تھی ۲۱۳

خدا نے بعض مسلمانوں کو یہود قرار دے دیا ہے ۱۳

مسلمانوں کے آخری زمانہ کے لئے قرآن شریف نے وہ لفظ استعمال کیا ہے جو یہود کے لئے استعمال کیا تھا ۲۱۳

مسلمان علماء یہود کے مسلک پر چل پڑے ہیں یہود نے عیسیٰ کو جھٹلایا اور یہ مجھے جھٹلاتے ہیں ۹۳

ہر طبقہ کے مسلمان عیسائی ہوچکے ہیں اور ایک لاکھ سے بھی انکی تعداد زیادہ ہوگی ۲۶۴

ہندوستان میں ۲۹ لاکھ انسان مرتد ہوکر عیسائی ہوگئے ۲۵

یہودی مسیح سے پہلے الیاس نبی کے دوبارہ آنے کے ایسے ہی منتظر تھے جیسے آجکل مسلمان حضرت عیسیٰ کے منتظر ہیں ۳۴۹ح

پہلے مولوی یہ شورمچاتے تھے کہ اگر ۹۹وجوہ کفر کی اور ایک اسلام کی ہو تو تب بھی کفر کا فتویٰ نہ دینا چاہئے اس کو مسلمان ہی کہو ۲۵۹

مسیح موعود نیز دیکھئے مرزا غلام احمد قادیانی ؑ

مسیح موعود کے حق میں آنحضور ؐ نے فرمایا کہ نبی اللہ وامامکم منکم یعنی وہ نبی بھی ہے اور امتی بھی ۳۱۲

احادیث میں مسیح موعود کا نام نبی کرکے پکارا گیا ہے ۴۵

مسیح موعود کی نبوت ظلی طورپر ہے ۴۵

مسیح موعود کو ماننے کی ضرورت ۲۲۰

تمام انبیاء نے مسیح آخرالزمان کی پیشگوئی تواتر کے ساتھ

کی ہے ۱۸۶

نبیوں کی معرفت مسیح موعود کے آخری زمانہ میں آنے کی پیشگوئی جو شیطان کے ساتھ آخری جنگ کریگا جس میں خدا کے مسیح کو فتح ہوگی ۱۷۸،۱۷۹

مسیح موعود کو خدا نے آدم کے رنگ پر پیدا کیا ۲۰۹



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 523

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 523

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/523/mode/1up


مسیح موعود کو اس امت میں سے پیدا کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ اس کا جواب ۲۱۲

وہ مجدد صدی بھی ہے اور مجدد الف آخربھی ۲۰۸

آنے والا مسیح اگر اس امت میں سے تھا تو احادیث میں اس کا نام عیسیٰ کیوں رکھاگیا کیونکہ عادت اللہ اسی طرح واقعہ ہے ۲۱۵

مسیح موعود کے لئے نزول کا لفظ عرب محاورہ کے مطابق اکرام اوراعزاز کیلئے ہے ۳۹

حکم بن کر آئے گا اور ممکن نہیں کہ اسلام کے تمام فرقوں کی تصدیق کرے ۳۸

مسیح موعود کے زمانے کی طرف قرآنی آیات کے اشارے اور علامات ۱۸۷

مسیح موعود /موعود اقوام عالم کے زمانہ کی نشانیاں ۱۸۲تا۱۸۴

مسیح موعود اس امت میں آنے والا ہے اس لئے اس کے زمانہ میں یہود کے رنگ میں لوگ بھی پیدا ہوں گے ۶۶

آنے والے مسیح کو پہلے مسیح سے مشابہتیں ۲۱۵

مسیح محمدی کی مسیح موسوی سے سولہ خصوصیات میں مشابہت ۳۱

مسیح موعود کی بعثت اورسلسلہ کے قیام کی غرض پر حضور کی تقریر مورخہ۲۷؍دسمبر۱۹۰۶ء ۴۶۳

مسیح موعود بھی ذوالقرنین ہے یعنی اس کا ظہور دوصدیوں پر مشتمل ہوگا چنانچہ میرا وجود اسی طرح پر ہے ۱۹۹

روحانیت کے روسے کرشن اور مسیح موعود ایک ہی ہیں صرف قومی اصطلاح میں تغایرہے ۲۲۹

جس قدر اکابرامت کے گزرے ہیں وہ سب کے سب مسیح موعود کی آمد چودہویں صدی میں بتاتے رہے ہیں ۲۹۲

آخری مرسل جو آدم کی صورت پر آئے گا اور مسیح کے نام سے پکارا جائے گا ضروری ہے کہ وہ چھٹے ہزار کے آخر میں پیداہو جیسے آدم چھٹے دن کے آخر میں پیدا ہوا ۱۸۵

مسیح موعود کے ایک ہزاربرس کے دن کی علامت ۱۸۴

نواب صدیق حسن خان اپنی کتاب حجج الکرامہ میں گواہی دیتے ہیں کہ جس قدر اہل کشف اسلام میں گزرے ہیں وہ مسیح موعود کا زمانہ مقرر کرنے میں چودہویں صدی سے آگے نہیں گزرے ۲۱۲

بہت سے عیسائی صاحبان نے امریکہ میں بھی مضامین لکھے کہ مسیح موعود اسی زمانہ میں ظاہر ہوناتھا ۲۰۹

تمام نبیوں کی کتابیں اسی زمانہ کا حوالہ دیتی ہیں کہ اسی زمانہ میں مسیح موعود کا آنا ضروری تھا ۲۴

مسیح موعود کی آمد کا وقت نبیوں نے چھٹے ہزار کا اختتام

بتایا ہے ۱۹۴،۱۹۵

مسیح موعود اپنی جماعت کو یاجوج ماجوج کے حملوں سے

بچائے گا ۲۰۰

مسیح موعود اپنی سیرمیں دوقوموں کوپائے گا بدبودارچشمہ میں بیٹھی قوم عیسائی اور آفتاب کی جلتی دھوپ میں بیٹھی مسلمان قوم ۱۹۹

مسیح موعود کے وقت میں تلوار کا جہاد بند کردیا جائے گا ۳۳۶،۴۰۰ح

مسیح موعود کے لئے یہ نشان قرار دیا گیا ۔ یضع الحرب۔ وہ لڑائی نہ کرے گا ۲۷۴

احادیث میں ہے کہ مسیح موعود دو زرد چادروں میں اترے گا اور اس کی تعبیر ۴۶

مسیح موعود کے وقت میں موتوں کی کثرت ضروری تھی اور زلزلوں اور طاعون کا آنا ایک مقدر امرتھا ۳۹۹

مسیح موعود کے لئے ذوالسنین ستارہ نکل چکا، چاند سورج گرہن لگ چکا، طاعون پیدا ہوگئی اور دوسرے نشانات ظاہر ہوگئے ۲۴،۲۵

مسیح موعود کا سخت انکار ہوگا جس کی وجہ سے ملک میں مری پڑے گی اور سخت زلزلے آئیں گے ۴۰۰

اس زمانہ میں دل کلام سے فتح کئے جائیں گے اور سینے ہدایت سے کھولے جائیں گے اور نصرت الہٰی ہوگی یہی نزول مسیح کی حقیقت ہے ۸۳

مسیح موعود دعا اور تضرعات کے ذریعہ فتح دلائے گا ۸۲

آخری زمانہ میں جب عیسائیت کا غلبہ ہوگا اس وقت مسیح موعود کے ہاتھ پر اسلام کا غلبہ ہوگا ۲۶۵



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 524

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 524

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/524/mode/1up


پہلے وہ قہاری رنگ میں ظاہر ہوگا یعنی قہری نشان آسمان سے نازل ہوں گے پھر خدا کا مسیح نوع انسان کو رحم کی نظر سے دیکھے گا اورآسمان سے رحم کے نشان ظاہر ہوں گے ۳۹۹ح

معجزات

گزشتہ تمام نبیوں کے معجزات نابود ہوگئے مگر آنحضرت ؐ کی وحی اور معجزات منقطع نہیں ہوئے ۳۵۱

حضرت مسیح کے معجزات موسیٰ نبی کے معجزات سے کچھ بڑھ کر نہیں اگر معجزات سے کوئی خدا بن سکتا ہے تو یہ سب بزرگ خدائی کے مستحق ہیں ۱۶۴

معراج النبی ؐ

معراج النبی ؐ کی حقیقت ۴۹۰،۴۹۱

معراج کشفی رنگ میں ایک نورانی وجود کے ساتھ ہوا تھا ۴۹۱

معراج کی رات آپ ؐ نے حضرت عیسٰی کو مردوں میں دیکھا ۲۶۶

معرفت الہٰی

انبیاء علیھم السلام کو جو کمال دیا گیا وہ معرفت الہٰی ہی کاکمال تھا اور یہ نعمت انکو مکالمات اور مخاطبات سے ملی تھی ۲۸۶

معرفت تامہ جناب الہٰی کی بجز وحی الہٰی اور مکالمہ و مخاطبہ کے حاصل ہو نہیں سکتی ۳۸۴ح

قرآن شریف میں کھلے طورپر وہ وسائل پائے جاتے ہیں جن سے معرفت تامہ حاصل ہوسکے ۱۶۷

پورے طور پر اللہ کی ہستی پر ایمان اور یقین لانے سے ہی انسان کو گناہوں سے بچنے کی توفیق ملتی ہے ۲۸۷

انسان گناہ سے بچنے کیلئے معرفت تامہ کا محتاج ہے نہ کسی کفارہ کا ۱۵۰،۱۵۱

جہنمی زندگی سے نجات حقیقی اورکامل معرفت الہٰی پر موقوف ہے ۱۴۹

دنیا میں گناہ کی کثرت کمی معرفت کی وجہ سے ہے۔ سچے مذہب کی نشانی یہ ہے کہ اس میں معرفت الہٰی کے وسائل بہت موجودہوں ۱۴۸

سچی معرفت الہٰی اورسچی محبت الہٰی اور سچا زہدوتقویٰ اور ذوق اور حلاوت خدا کے برگزیدہ بندوں کے ذریعہ پیدا ہوتا ہے ۲۲۶

یہ سچ ہے کہ معرفت حاصل نہیں ہوسکتی جب تک خداتعالیٰ کا فضل نہ ہو ۲۲۲

ہرایک خوف اور محبت معرفت سے ہی حاصل ہوتی ہے ۲۲۱

خوف اور محبت اور قدردانی کی جڑھ معرفت کاملہ ہے ۱۵۱

محبت الہٰی کا تخم ازل سے انسان کی سرشت میں رکھاگیا تھا مگر اس تخم کی آبپاشی معرفت ہی کرتی ہے ۳۸۵

صحیح معرفت حضرتِ عزت جل شانہ کی کئی نشانیاں ہیں ۳۶۰

ابدی خوشحالی خداتعالیٰ کی صحیح معرفت اور پھر اس یگانہ کی پاک اور کامل اور ذاتی محبت اور کامل ایمان میں ہے ۳۶۰

دوسری شاخ معرفت صحیحہ کی خداتعالیٰ کی کامل قدرت شناخت کرنا ہے ۳۷۱

خداتعالیٰ کی معرفت کے بارہ میں مسیحیوں کے ہاتھ میں کوئی امرصاف نہیں ہے ۱۶۴

آریہ صاحبان معرفت تامہ کے حقیقی وسیلہ سے توقطعاً نومید ہیں اور عقلی وسائل بھی انکے ہاتھ نہیں رہے ۱۶۸

مقربین الہٰی

مقربین بارگاہِ الہٰی کی علامات جن کا تذکرہ حضور ؑ نے اپنے عربی رسالہ ’’علامات المقربین‘‘ میں فرمایا ہے ۱۰۱

منافق

بے شک یہ انتظام (نظام وصیت) منافقوں پر بہت گراں گزرے گا اور اس سے انکی پردہ دری ہوگی ۳۲۸

وہ زمانہ قریب ہے کہ ایک منافق جس نے دنیامیں محبت کرکے اس حکم (وصیت) کو ٹال دیا وہ عذاب کے وقت آہ مارکر کہے گا کہ کاش میں تمام جائیداد خدا کی راہ میں دیتا ۳۲۸

نبوت

تمام انبیاء مس روح القدس سے پیدا ہوئے تھے ۴۹۰

خدا نے دنیا میں ہر ایک قوم میں ہر ایک ملک میں ہزاروں نبی پیدا کئے ۴۳۲



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 525

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 525

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/525/mode/1up


کسی نبی کے دعویٰ نبوت کوپرکھنے کے دلائل اور معیار ۱۹۴

ہر نبی کی سچائی تین طریقوں سے پہچانی جاتی ہے: عقل سلیم، نبیوں کی پیشگوئی اور نصرت الٰہی سے ۲۴۱

نبی کے ساتھ بھی بشریت ہے۔ بعض دفعہ کسی پیشگوئی کے معنی کرنے میں نبی کا اجتہاد بھی ہو سکتا ہے ۱۹۸

خدا کی طرف سے یہ نشانی ہے کہ ہر ایک نبی سے ٹھٹھا کیا جاتا ہے ۶۷

انبیاء کی مخالفت اور ان کاردّ کیا جانا ۲۵۶

اگر کوئی نبی زندہ ہے تو وہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم

ہیں ۴۶۸

نبوت تشریعی کا دروازہ بعد آنحضرتؐ کے بعد بالکل مسدود

ہے ۳۱۱ح

اب بجز محمدی نبوت کے سب نبوتیں بندہیں شریعت والا نبی کوئی نہیں آ سکتا ۴۱۲

تمام سچائیاں جو خدا تک پہنچاتی ہیں اس کے اندر ہیں نہ اس کے بعد کوئی نئی سچائی آئیگی اور اس سے پہلے کوئی ایسی سچائی تھی جو اس میں موجود نہیں اس لئے اس نبوت پر تمام نبوتوں کا خاتمہ ہے ۳۱۱

انبیاء اور خدا تعالیٰ کے مامورین کی شناخت کا ذریعہ ان کے معجزات اور نشانات ہوتے ہیں ۲۹۱

بعض افراد نے باوجود امتی ہونے کے نبی کا خطاب پایا کیونکہ ایسی صورت کی نبوت نبوت محمدیہ سے الگ نہیں ۳۱۲

فنا فی الرسول کی حالت تک اتم درجہ تک پہنچنے والے افراد گویا محویت کے آئینہ میں انکا اپنا وجود نہ رہا بلکہ آنحضرتؐ کا وجود منعکس ہو گیا اور نبیوں کی طرح مکالمہ مخاطبہ نصیب ہوا ۳۱۲

میسح موعود کی نبوت ظلی طور پر ہے ۴۵

تمام انبیاء نے مسیح آخرالزمان کی پیشگوئی تواتر کے ساتھ کی

ہے ۱۸۶

دوقسم کے مرسل من اللہ قتل نہیں ہوتے۔ ایک جو سلسلہ کے آغاز پر آتے ہیں اور ایک جو سلسلہ کے اختتام پر آتے ہیں ۶۹،۷۰

سلسلہ کے اول و آخر مرسل کے قتل نہ ہونے میں حکمت ۷۰

نجات

اسلام کا پیش کردہ طریق نجات ۳۸۹،۳۹۰

گناہوں سے نجات پانے کے تین طریق: تدبیرومجاہدہ، دعا اور صحبت صالحین ۲۳۴

اصل حقیقت اور اصل سرچشمہ نجات کا محبت ذاتی ہے جو وصال الٰہی تک پہنچاتی ہے ۳۶۴

نجات کا تمام مدار خدا تعالیٰ کی محبت ذاتیہ پر ہے اور محبت ذاتیہ اس محبت کا نام ہے جو روحوں کی فطرت میں خدا تعالیٰ کی طرف سے مخلوق ہے ۳۶۳

دراصل نجات اس دائمی خوشحالی کے حصول کا نام ہے جو محض خدا تعالیٰ کی ذاتی محبت اور اس کی پوری معرفت اور اس کے پورے تعلق کے بعد حاصل ہوتی ہے ۳۵۹

نجات حقیقی کا سرچشمہ محبت ذاتی خدائے عزوجل کی ہے جو عجزونیاز اور دائمی استغفار کے ذریعہ خداتعالیٰ کی محبت کو اپنی طرف کھینچتی ہے ۳۸۰

معرفت کے بعد بڑی ضرورت نجات کے لئے محبت الٰہی

ہے ۳۷۸

انسان بغیر خدا کی صفت مغفرت کے ہرگز نجات نہیں پا سکتا ۴۴۵

جب روح کی فطرت میں پرمیشر کی محبت نہیں وہ کسی طرح نجات پاہی نہیں سکتیں ۳۶۴

نجات حقیقی کے بارہ میں حضورؑ کی تحریر ۳۵۹

نزول مسیح

نزول کی حقیقت ۹۳

عرب محاورہ میں نزول کا لفظ اکرام اور اعزاز کے لئے آتا

ہے ۳۹

یہ فیصلہ حضرت عیسیٰ ہی کی عدالت سے ہو چکا ہے کہ دوبارہ آنے سے کیا مرادہے آپ نے یوحنا کو ایلیا قرار دیا ۲۹۷

نصائح

احباب جماعت کو نصائح اور ان سے اخلاص ووفا کی توقع ۷۴تا۸۰

میں مسلمانوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ ان پر فرض ہے کہ وہ سچے دل سے گورنمنٹ کی اطاعت کریں ۲۷۲



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 526

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 526

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/526/mode/1up


نظام وصیت نیز دیکھئے بہشتی مقبرہ

یہ مت خیال کرو کہ یہ صرف دورازقیاس باتیں ہیں بلکہ یہ اس قادر کا ارادہ ہے جو زمین و آسمان کا بادشاہ ہے ۳۱۹

کوئی نادان اس قبرستان اور اس کے انتظام کو بدعت میں داخل نہ سمجھے کیونکہ یہ انتظام حسب وحی الٰہی ہے اور انسان کا اس میں دخل نہیں ۳۲۱ح

ہر ایک صاحب ہماری جماعت میں سے جن کو یہ تحریر ملے وہ اپنے دوستوں میں اس کو مشتہر کریں اور جہاں تک ممکن ہو اس کی اشاعت کریں ۳۲۱

بہشتی مقبرہ میں دفن ہونے والوں کے لئے شرائط ۳۱۸

شاملین نظام وصیت کے لئے ہدایات ۳۲۰

نظام وصیت میں شامل ہونے والوں کے لئے چند ضروری امور و شرائط ۳۲۳

قبرستان میں وہی مدفون ہو گا جو یہ وصیت کرے جو اس کی موت کے بعد دسواں حصہ اس کے تمام ترکہ کا اس سلسلہ کے اشاعت اسلام اور تبلیغ احکام قرآن میں خرچ ہوگا۔اس سے زیادہ حصہ کی بھی وصیت لکھ سکتا ہے ۳۱۹

وصیت پر عمل درآمد موت کے بعد ہوگا لیکن وصیت کو لکھ کر اس سلسلہ کے امین مفوض الخدمت کو سپرد کردینا لازمی امر ہوگا ۳۲۰

وصیت سے حاصل ہونے والی آمدنی کے مصارف ۳۱۸،۳۱۹

وہ زمانہ قریب ہے کہ ایک منافق جس نے دنیا کی محبت میں اس حکم کو ٹال دیا وہ عذاب کے وقت آہ مار کر کہے گا کہ کاش میں تمام جائیداد خدا کی راہ میں دے دیتا ۳۲۸

بے شک یہ انتظام منافقوں پر بہت گراں گزرے گا اور اس سے ان کی پردہ دری ہو گی ۳۲۸

روائیداد اجلاس اول مجلس معتمدین صدر انجمن احمدیہ قادیان منعقدہ ۲۹؍جنوری ۱۹۰۶ء ۳۳۰

نماز

دعا کی ظل وہ نماز ہے جو اسلام نے ہمیں سکھائی ۲۲۴

نماز میں جو جماعت کا زیادہ ثواب رکھا ہے اس میں یہی غرض ہے کہ وحدت پیدا ہوتی ہے ۲۸۱

نیوگ

مخلوق کی پاکیزگی کے مخالف آریوں کا عقیدہ نیوگ ۱۷۲

نیوگ آریہ مذہب کی رو سے ایک مذہبی حکم ہے ۴۲۱ح

آریہ کہتے ہیں کہ نیوگ کی تعلیم وید میں موجود ہے ۴۵۲ح

ہم نہیں کہہ سکتے کہ درحقیقت یہی تعلیم وید کی ہے ممکن ہے کہ ہندوؤں کے بعض جوگیوں نے جو مجرد رہتے ہیں انہوں نے یہ خود بناکر وید کی طرف منسوب کردی ہو ۴۵۳ح

انسانوں کو پاک ہونے کے بارہ میں جو کچھ وید نے سکھلایا ہے اس کی تمام حقیقت تو نیوگ کی تعلیم سے بخوبی ظاہر ہوتی ہے ۳۷۰

ہم بار بار یہی نصیحت کرتے ہیں کہ اس کو جہاں تک ممکن ہو ترک کر دیناچاہیے ۲۳۲

و،ہ،ی

وحدت

نماز میں جو جماعت کا زیادہ ثواب رکھا ہے اس میں یہی غرض ہے کہ وحدت پیدا ہو ۲۸۱

وحدت کے لئے حکم ہے کہ روزانہ نمازیں محلہ کی مسجد میں اور ہفتہ کے بعد شہر،پھرسال کے بعد عیدگاہ اور کل زمین کے مسلمان سال میں ایک مرتبہ بیت اللہ میں اکٹھے ہوں ۲۸۲

وحی

وحی کی حقیقت اور اس کے حصول کے ذرائع نیز صاحب وحی کی علامات ۹۷

تمام نبیوں کی وحی منقطع ہوگئی لیکن آنحضرتؐ کی وحی منقطع نہیں ہوئی ۳۵۱

وہ وحی جو خدا نے میرے پر نازل کی وہ ایسی یقینی اور قطعی ہے کہ جس کے ذریعہ میں نے اپنے خدا کو پایا ۴

وصیت دیکھئے نظام وصیت



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 527

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 527

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/527/mode/1up


وعید نیز دیکھئے پیشگوئیاں

وعید کی پیشگوئی کا توبہ استغفار یا صدقہ سے ٹل جانا ایک بدیہی امر ہے ۴۰۵

وفات مسیح

وفات مسیح کا مسئلہ اس زمانہ میں حیات اسلام کے لئے ضروری ہو گیا ہے ۴۶۵

ترقی اسلام کے لئے یہ پہلو نہایت ہی ضروری ہے کہ مسیح کی وفات کے مسئلہ پر زور دیا جائے ۴۷۳

وفات مسیح کا مسئلہ عیسائی مذہب کا خاتمہ کردینے والا ہے یہ عیسائی مذہب کا بہت بڑا شہتیر ہے اور اسی پر اس مذہب کی عمارت قائم کی گئی ہے اسے گرنے دو ۲۹۰

جو لوگ مسلمان کہلا کر حضرت عیسیٰ ؑ کو مع جسم عنصری آسمان پر پہنچاتے ہیں وہ قرآن شریف کے برخلاف ایک لغو بات منہ پر لاتے ہیں آیات قرآنی حضرت عیسیٰ کی موت ظاہر کرتی ہیں ۳۴۵ح

قرآن شریف میں صاف لکھا ہے کہ مدت ہوئی حضرت عیسیٰ فوت ہو چکے ہیں ۲۰،۳۹،۱۷۱

وفات مسیح پر قرآنی دلیل ۱۹۶

مسئلہ وفات مسیح قرآن کریم اور آنحضرؐت کی سنت، صحابہ کے اجماع اور عقلی دلائل اور کتب سابقہ سے ثابت ہے ۲۵۸

قرآن و حدیث سے وفات مسیح کے دلائل ۲۶۶

مسیح کی موت قرآن شریف سے ثابت ہے اور آنحضرؐت کی رؤیت اس کی تصدیق کرتی ہے ۲۲،۲۹۸

قرآن حدیث اور واقعہ معراج سے بھی وفات مسیح ثابت ہے ۴۷۲

صحابہ کا پہلا اجماع وفات مسیح پر ہوا ۲۳

مرہم عیسیٰ مسیح کی موت پر کھلا نشان ہے ۱۲۴،۲۱۹

صرف وفات مسیح ثابت کرنے کے لئے خدا نے اتنا بڑا سلسلہ قائم نہیں کیا ۴۶۴

وفات مسیح کا مسئلہ اب ایسا مسئلہ ہو گیا ہے کہ اس میں کسی قسم کا اخفا نہیں رہا بلکہ ہر پہلو سے صاف ہو گیا ہے ۴۷۲

موت کے مسئلہ سے نہ ان کا کفارہ ثابت ہو سکتا ہے نہ ان کی الوہیت اور نہ ابنیت ۲۶۵

موت مسیح کے حربہ سے صلیبی مذہب پر موت وارد ہوگی اور انکی کمریں ٹوٹ جاویں گی ۲۶۵،۲۶۶

ولایت

یہ بات امر اللہ کے خلاف ہے کہ پھونک مارکر ولی اللہ بنادیاجاوے ۴۸۴

اولیاء اور مقربین الہٰی کی علامات ۱۰۳

ہندومت نیز دیکھئے ’’آریہ دھرم، وید، تناسخ، نیوگ‘‘

اسلام کے ظہور سے پہلے ہندومت بھی بگڑ چکا تھا اور تمام ہندوستان میں عام طور پر بت پرستی رائج ہوچکی تھی ۲۰۵

ان کے عقیدوں کے ساتھ مسلمانوں سے سچی صلح کرنا ہزاروں محالوں سے بڑھ کر محال ہے ۴۳۱

ان سے بہتر سناتن دھرم کے نیک اخلاق لوگ ہیں جو ہر ایک نبی کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۴۳۱

انکا عقیدہ کہ بجز وید کے ساری خدا کی کتابیں جھوٹی ہیں ۴۳۱

ان کا عجیب مذہب ہے کہ جس قدر زمین پر پیغمبر گزرے ہیں سب کو گندی گالیاں دیتے ہیں اور جھوٹا جانتے ہیں ۴۳۱

یہ لوگ اسلام بلکہ تمام نبیوں کے خطرناک دشمن ہیں ان کے گالیوں سے بھرے ہوئے رسالے ہمارے پاس موجود ہیں ۴۳۳

قادیان کے ہندوسب سے زیادہ خدا کے غضب کے نیچے ہیں کیونکہ خدا کے بڑے بڑے نشان دیکھتے ہیں اور پھر ایسی گندی گالیاں دیتے اور دکھ پہنچاتے ہیں ۴۲۲

قادیان کے ہندو اسلام کے سخت دشمن اور تاریکی سے پیار کرتے ہیں خدانے انکو لیکھرام کا نشان دکھایا لیکن انہوں

نے سبق حاصل نہیں کیا ۴۲۹

لیکھرام کی موت کا اصل باعث قادیان کے ہندو ہی ہیں اور اس کی موت کا گناہ قادیان کے ہندوؤں کی گردن پر ہے ۴۲۹،۴۳۰



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 528

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 528

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/528/mode/1up


یاجوج ماجوج

دو قومیں ہیں جنکا پہلی کتابوں میں ذکر ہے۔ یہ لوگ آگ سے بہت کام لیں گے اور زمین پر ان کا غلبہ ہوگا ۲۱۱

مسیح موعود اپنی قوم/جماعت کو یا جوج ماجوج کے حملوں سے بچائے گا ۲۰۰

یقین

یقین کی تین اقسام۔ علم الیقین ، عین الیقین، حق الیقین ۱۵۷،۱۵۸

یہودیت

مسیح علیہ السلام کی آمد کے وقت یہود کی حالت ۲۶

یہودیوں کوتوحید کی تعلیم یادرکھنے کے لئے سخت تاکید کی گئی تھی ۳۷۳

یہودی علماء کا کہنا کہ توریت سے کسی ایسے خدا کاپتا نہیں ملتا جو مریم کے پیٹ سے نکلے اور یہود سے ماریں کھاتا پھرے۔ ہمارا وہ خدا ہے جو قرآن شریف کا خدا ہے ۲۸۸،۲۸۹

یہودی مذہب میں انتقام کی تعلیم تھی ۲۸۴،۲۸۵

ہرزمانے میں انکے پاس نبی آئے اس کے باوجود نزول الیاس کے قصہ کو نہ سمجھ سکے اوراس کو ظاہر پر محمول کیا اور عیسیٰ کو جھٹلایا ۹۵

مسیح سے پہلے ملا کی نبی کی کتاب کے مطابق الیاس نبی کے دوبارہ آنے کے منتظر تھے چونکہ وہ نہ آیا اس لئے وہ حضرت عیسیٰ کو مفتری اور مکار کہتے ہیں ۳۴۹

ایک فاضل یہودی کی کتاب میرے پاس ہے وہ بڑے زور سے لکھتا ہے اور اپیل کرتا ہے کہ اگر مجھ سے یہ سوال ہوگا کہ حضرت مسیح کو مان لیتے تو میں ملا کی نبی کی کتاب سامنے رکھ دونگا اس میں الیاس کے دوبارہ آنے کا وعدہ کیاگیا تھا ۲۹۸

غیر المغضوب علیھم سے مراد وہ یہودی ہیں جو ملت موسوی کے آخری زمانہ میں حضرت مسیح کو نہ قبول کرنے کی باعث موردِ غضب الہٰی ہوئے تھے ۱۳،۲۱۴

دنیا میں ہی ان پر غضب الہٰی نازل ہوا تھا اسی بناء پر انہیں مغضوب علیھم کہاگیا ہے ۱۶

توریت میں حضرت عیسیٰ اور آنحضور ؐ کے بارہ واضح الفاظ میں پیشگوئی نہیں اس لئے یہودیوں کو ٹھوکر لگی اور قبول نہ کیا ۱۸۷،۱۸۸

الیاس کے آسمان سے آنے کا وعدہ یہود کو دیاگیا لیکن وہ عیسیٰ سے قبل آسمان سے نہ آئے پس انہوں نے عیسیٰ کو تسلیم نہ کیا ۹۲

حضرت عیسیٰ کے جواب سے ناراض ہوئے کہ ایلیا سے مراد یحییٰ ہے ۱۹

یہودی جو بنی اسرائیل کہلاتے ہیں انکو ان دنوں ایک نیا جوش پیدا ہوگیا ہے اور وہ اپنے مسیح کے منتظر ہیں جو انکو تمام زمین کا وارث بنادے گا ۱۸۱

عیسیٰ کے رفع روحانی کے منکر ہیں ۲۱۹

یہود کا جھگڑا تو یہ تھا کہ عیسیٰ مسیح ایماندار لوگوں میں سے نہیں ہے اور اس کی نجات نہیں ہوئی ۲۱۶

تکذیب عیسیٰ کے نتیجہ میں سخت طاعون یہود میں پڑی اور پھر طیطوس رومی کے ہاتھوں نیست ونابود ہوئے ۱۶

مریم کے بیٹے سے یہودیوں نے کیا کچھ نہ کیا مگر خدا نے اس کو سولی کی موت سے بچایا ۴۰۸

یہود کاعیسیٰ پر اعتراض کہ وہ ولدالزنا ہیں ۴۹۰

یہودی کہتے ہیں کہ یسوع مسیح کی کوئی بھی پیشگوئی پوری نہیں ہوئی ۲۴۴

یہود محض تعصب سے حضرت عیسیٰ اور انکی انجیل پر حملے کرتے ہیں ۳۳۷

انجیل کو اسی زمانہ میں یہودیوں نے مسروقہ قراردیا تھا ۳۴۳ح

یہودی فاضل کی تحقیق کہ انجیل کی اخلاقی تعلیم یہودیوں کی کتاب طالمود اور بعض اور چند بنی اسرائیل کی کتابوں سے لی گئی ہے ۳۳۹

حضرت عیسیٰ نے یہود کو معجزہ دکھانے سے انکار کیا ۳۴۴ح

مسلمانوں کے آخری زمانہ کے لئے قرآن شریف نے وہ لفظ استعمال کیا ہے جو یہود کیلئے استعمال کیاتھا ۲۱۳

خدانے بعض مسلمانوں کو یہود قرار دے دیا ہے ۱۳

اس امت میں وہ یہودی بھی ہونگے جو یہود کے علماء کے مشابہ ہونگے جنہوں نے حضرت عیسیٰ کو سولی دینا چاہا ۶۶



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 529

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 529

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/529/mode/1up


آ،ا

آدم علیہ السلام

آدم جو پہلی امتوں کے بعد آیا جو ہم سب کا باپ تھا اس کے دنیا میںآنے کے وقت سے یہ سلسلہ انسانی شروع ہوا ہے ۱۸۴،۱۸۵

آدم جوڑا پیدا ہواتھا اور بروز جمعہ پیدا ہواتھا۔ مسیح موعود کو خدا نے آدم کے رنگ پر پیدا کیا ۲۰۹

آدم چھٹے دن کے آخر میں پیدا ہوا ۱۸۵

بغیرماں باپ کے پیدا ہوئے ۳۵۶

آتما رام، اکسٹراسسٹنٹ گورداسپور

اس نے حضور ؑ کے خلاف فیصلہ دیا لیکن ڈویژنل جج کے محکمہ سے حکم آتمارام منسوخ کیاگیا ۴۴۰،۴۴۱

آتھم، پادری عبداللہ ۲۴۴

عبداللہ آتھم کی پیشگوئی پر اعتراض اور جواب ۴۱،۴۲،۴۰۵،۴۰۶

اس کی نسبت پیشگوئی تھی کہ اگر حق کی طرف رجوع نہیں کریگا تو پندرہ مہینے میں مرجائے گا چنانچہ اسکے رجوع کی وجہ سے اس کی میعاد بڑھ گئی ۴۳۰ح

آتھم میری زندگی میں ہی مر گیا اور پیشگوئی میں صاف یہ لفظ تھے کہ جھوٹا سچے کی زندگی میں مرجائیگا ۴۰۷

اب آتھم کہاں ہے۔ جھوٹا سچے کی زندگی میں وفات پاگیا ۱۹۷

آمنہ،حضرت،آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی والدہ ماجدہ ۴۹۳

ابراہیم علیہ السلام ۲۱۷،۲۶۶،۲۶۷،۴۱۱

ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ۲۴۷،۲۹۴

آنحضرتؐ کی وفات کے بعد اللہ تعالیٰ نے آپؓکو کھڑا

کر کے دوبارہ اپنی قدرت کا نمونہ دکھایا اور اسلام کو نابود

ہوتے ہوتے تھام لیا ۳۰۵

آنحضورؐ کی وفات پر آیت مامحمدالّا رسول قد خلت من قبلہ الرسل پڑھنا ۲۳

آپ کے عہد میں امت پر خوفناک زمانہ آیا دوسرا دجالی فتنہ مسیح کے عہد میں اس امت پر آئیگا ۱۸۷

اللہ تعالیٰ نے آپ کو ایک خاص نور اور فراست عطا کی آنحضورؐ کی وفات پر سب کو اکٹھا کیااورخطبہ پڑھا ۲۶۱تا۲۶۳

اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر دے کہ انہوں نے نازک وقت میں صحابہ کو سنبھالا ۲۶۳

آپ کے وقت میں آنحضرتؐ کی وفات پر پہلااجماع

وفات مسیح پر ہوا ۲۹۱

ابوجہل ۲۱۲،۲۱۵

احادیث میں ابو جہل کا نام فرعون اور حضرت نوح کانام

آدم ثانی رکھا گیا ۲۱۵

احمد بیگ ہوشیارپوری ۲۴۴

اس کی نسبت پیشگوئی پوری ہوئی اور اس کی موت کے بعد اس کے وارثوں نے بہت غم اور خوف ظاہر کیا چنانچہ اس کے داماد کی موت میں اللہ نے تاخیر ڈال دی ۴۳۰ح

اس کے داماد کے بارہ میں پیشگوئی پر اعتراض ۴۱،۴۳

احمدزبیری بدرالدین آف مصر

سکندریہ مصر سے ان کا خط حضور ؑ کے نام کہ مصر میں آپ کے تابع اور پیروی کرنے والے کثرت سے ہیں ۴۲۲ح

احمدنور کابلیؓ ، میاں ۱۲۸

صاحبزادہ مولوی عبداللطیف صاحب کے شاگرد خاص جو ۸نومبر ۱۹۰۳ء کو خوست سے قادیان پہنچے انہوں نے شہزادہ صاحب کے حالات بیان کیے ۱۲۶

ارباب سرور خان

اس کی طرف سے روپیہ آنے کی خبر ملاوامل اور شرمپت کو

حضور ؑ نے دی ۴۳۹،۴۴۰



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 530

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 530

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/530/mode/1up


ارباب محمد لشکر خان

ارباب سرور خان نام ایک شخص کاروپیہ آنے کی خبر وہ ارباب محمد لشکر خان کا رشتہ دار ہوگا ۴۳۹،۴۴۰

اسحاق علیہ السلام ۲۱۷،۴۱۱

اسماعیل علیہ السلام ۲۱۷،۴۱۱

الہٰی بخش اکونٹنٹ بابو

مردان سے اس نے بتایا کہ ارباب سرورخان ارباب لشکر خان کابیٹا ہے ۴۴۰

الیاس ؑ /ایلیا ۱۹،۲۲،۴۱،۹۲،۹۳،۱۶۴،۱۸۸،۲۹۸،۳۴۴،۳۵۸

ملا کی نبی کی کتاب میں سچے مسیح کی یہ علامت لکھی تھی کہ اس سے پہلے الیاس نبی دوبارہ دنیا میں آئے گا ۳۴۹

ایلیا کے دوبارہ آنے کی پیشگوئی ملا کی نبی نے کی اور مسیح ابن مریم نے یوحنا کو ایلیا قرار دیا ۲۹۷

ایڈورڈ، شاہِ برطانیہ

اس کی تخت نشینی کے وقت لندن کے پادریوں نے ساری اناجیل مروجہ چارانجیلوں کے ساتھ اکٹھی جلد کرکے تحفہ میں پیش کیں ۳۴۱

ب،پ

بدھ ؑ کیلئے دیکھیں گوتم بدھ

بشمبرداس لالہ، شرمپت کا بھائی ۴۳۳

شرمپت کا بھائی جو مع خوشحال برہمن سزایاب ہوکر قید ہوئے تو شرمپت نے حضورؑ سے دعا کیلئے کہا حضورؑ کی دعا سے اس کی قید میں تخفیف کی گئی ۴۳۵

شرمپت ایک مدت تک حضور ؑ سے جھوٹ بولتا رہا کہ بشمبرداس بَری ہوگیا ہے حالانکہ قید سے مخلصی پائی تھی بَری نہ ہواتھا ۴۳۶

بشیر الدین محمود احمد، صاحبزادہ مرزا ۳۳۰

بلعم باعور ۷۱،۳۹۸

پرتاب سنگھ ۴۸۲

پطرس،حواری ۴۱

اس نے مسیح کے سامنے کھڑے ہوکرتین مرتبہ *** کی۔ یہ مسیح کا شاگرد رشید کہلاتا تھا جس کے ہاتھ میں بہشت کی کنجیاں تھیں ۴۷۲

پولوس

پولوس کے بارہ میں انجیل میں کوئی پیشگوئی نہیں اس کو کیوں اپنا مذہبی پیشوابنایاگیا ۳۷۸

موسیٰ کی توریت کے برخلاف اپنی طرف سے نئی تعلیم دی ۳۷۷

پولوس حضرت عیسیٰ کی زندگی میں آپ کا جانی دشمن تھا ۳۷۶‘۳۷۷

اس کے مطابق دین کی حمایت کے لئے ہر قسم کا افتراء اور جھوٹ جائز بلکہ موجب ثواب ہے ۳۴۱ح

اس کے عیسائی ہونے کے سبب بعض نفسانی اغراض تھے ۳۷۷

تثلیث کاپودا دمشق میں لگایا ۳۷۷

پولوس نے مسیح کو خدا بنایا ۳۷۵

پولوس نے یونانیوں کوخوش کرنے کے لئے مذہب میں تین اقنوم قائم کر دیئے ۳۷۴

پولوس نے یونانیوں کے تالیف قلب کے لئے سؤر بھی اپنی جماعت کے لئے حلال کردیا ۳۷۵

آخر خداتعالیٰ کی غیرت نے اس کو پکڑا اور ایک بادشاہ نے اس کو سولی دے دیا ۳۷۶

پیلاطوس ۲۸،۳۲،۳۴،۵۶

اس نے اس جرأت سے کام نہ لیا جو کپتان ڈگلس نے دکھائی ۲۷۱،۲۷۲

چ،ح،خ

چنداسنگھ

اس کے خلاف مقدمہ کے بارہ میں دعا کی گئی تو ظاہر کیا گیا کہ ڈگری ہوگئی ۴۳۶،۴۳۷

حبیب اللہ خان امیرکابل ۱۲۷،۱۹۳

حسام الدین حکیم ۲۴۳



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 531

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 531

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/531/mode/1up


حسان بن ثابتؓ

آنحضور ؑ کی وفات پر حسان بن ثابت کا مرثیہ ۲۶۲

حوّا

شرک عورت سے شروع ہوا یعنی حوّا سے جس نے خدا تعالیٰ کا حکم چھوڑ کر شیطان کا حکم مانا ۴۷۶

خسروپرویز شاہ ایران ۲۹۸

خوشحال برہمن

بشمبرداس برادرشرمپت کے ساتھ قید ہوا اس کی سزا نہ کاٹی گئی حضور کی دعا سے بشمبرداس کی سزا میں تخفیف ہوئی ۴۳۵

د،ڈ،ذ،ر

دانیال نبی ؑ ۶۵

داؤد علیہ السلام ۲۶

دیانند سرسوتی، پنڈت ۲۸۱

جس خدا کا تصور دیانند نے آریوں کے سامنے پیش کیا ہے اس کا عدم اور وجود برابر ہے ۴۴۴

اس نے شادی نہیں کی اور نہ اولاد ہوئی کیا ایسے لوگ مکتی سے محروم ہیں ۴۵۴ح

دیانند کا مذہب توسراسر گندہ ہے ۴۵۴ح

ستیارتھ پرکاش میں آ نحضور ؐ اور قرآن کی تحقیر کی۔ حضور ؑ نے شرمپت کو اس کی موت کا دن قریب ہونے کی خبر دی چنانچہ وہ چند دنوں بعد اجمیر میں مرگیا ۴۳۹

ڈگلس ، کپتان

مقدمہ قتل میں حضور ؑ کو بری کرنا ۲۶۹،۲۷۰

کپتان ڈگلس اپنی استقامت اورعادلانہ شجاعت میں پیلاطوس سے بہت بڑھ کرتھا ۳۴

پیلاطوس نے اس جرأت سے کام نہ لیا جو کپتان ڈگلس نے دکھائی ۲۷۱،۲۷۲

ڈوئی، مسٹر

اس کے سامنے بھی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے خلاف ایک مقدمہ ہوا ۲۷۰

ذوالقرنین

مسیح موعود بھی ذوالقرنین ہے۔ مسیح کا ظاہرہونا دو صدیوں پر مشتمل ہوگا۔ چنانچہ میرا وجود اس طور پر ظہورکیا ہے ۱۹۹

رجب علی، پادری

براہین احمدیہ کے چھپنے کے وقت لالہ شرمپت میرے ساتھ ہی پادری رجب علی کے مکان پر کئی دفعہ گیا ۴۳۴

رلیارام، وکیل ساکن امرتسر

حضور ؑ پر مقدمہ ڈاک دائر کروانا ۴۷۸،۴۷۹ح،۴۸۰ح

س،ش،ص،ط

سعدی، شیخ مصلح الدین ۲۸۱،۴۸۳

سلطان احمد صاحبزادہ مرزا، پسر حضرت مسیح موعود ؑ ۴۴۰

سیل

اس نے اپنی تفسیر میں لکھا کہ ایک عیسائی راہب انجیل برنباس کو دیکھ کر مسلمان ہوگیا ۳۴۱

شرمپت، لالہ، ساکن قادیان

حضور ؑ کے نشانات کا گواہ ۴۱۹،۴۲۳،۴۲۸،۴۳۳،۴۳۷،

۴۳۹،۴۴۰،۴۴۲،۴۶۰

کئی دفعہ دونوں ملاوامل اور شرمپت میرے ساتھ امرتسر جاتے اور بعض دفعہ صرف لالہ شرمپت ہی ساتھ جاتاتھا ۴۲۴

اس نے میرا وہ زمانہ دیکھا جبکہ وہ میرے ساتھ اکیلا چند دفعہ امرتسر گیا نیز براہین احمدیہ کے چھپنے کے وقت وہ میرے ساتھ ہی پادری رجب علی کے مکان پر کئی دفعہ گیا وہ قسم کھائے کہ ایک دنیا کے رجوع کرنے کی پیشگوئی پوری نہیں ہوئی ۴۳۴

نمونہ کی چند پیشگوئیاں جو میں خدا کی قسم کھاکر کہتا ہوں کہ سچ ہیں اگر میں جھوٹ بولوں تو خدا مجھ پر اور میرے لڑکوں پر ایک سال کے اندر سزا نازل کرے۔ ایسا ہی شرمپت کو چاہیئے وہ مقابل پر قسم کھاوے ۴۴۲

مقدمہ ازالہ حیثیت عرفی عدالت آتمارام کے بارہ میں حضور ؑ نے شرمپت کو بتادیا کہ میں بری کیا جاؤں گا مگر کرم دین سزاپائے گا ۴۴۰،۴۴۱



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 532

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 532

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/532/mode/1up


اے عمی بازی خویش کردی ومراافسوس بسیاردادی‘‘ حضور نے یہ الہام شرمپت کوبتایا کہ شاید تیرے بیٹے کی وفات کے بارہ ہو تو اس نے بیٹے کانام فوراً امین چند سے گوکل چند رکھ دیا ۴۴۰

پنڈت دیانند کی موت کی خبر حضور ؑ نے شرمپت کو دی چنانچہ پیشگوئی کے چند دنوں بعد دیانند اجمیر میں مرگیا ۴۳۹

نواب محمد حیات خان سی ایس آئی معطل ہوگیا تو حضور ؑ کی دعا سے اس کی بریت ہوئی اس کا گواہ شرمپت بھی ہے ۴۳۹

بیسیوں اور ایسے آسمانی نشان ہیں جن کا گواہ رؤیت لالہ شرمپت ہے وہ توبڑی مشکل میں پڑ گیا ہے کہاں تک آریہ لوگ اس سے انکار کرائیں گے ۴۳۹

مجھے واقعی طورپر معلوم نہیں کہ درحقیقت شرمپت اورملاوامل ان تمام نشانوں کے منکر ہوگئے ہیں جن کو وہ دیکھ چکے ہیں ۴۲۴،۴۲۵ح

لالہ ملاوامل نے لالہ شرمپت کے مشورہ سے اشتہار حضور ؑ کی نسبت دیا کہ یہ مکار اور فریبی ہے ۴۲۵

مدت تک حضور ؑ سے جھوٹ بولتا رہا کہ بشمبرداس بری ہوگیا حالانکہ قید سے مخلصی پائی تھی بَری نہ ہوا تھا ۴۳۶

قسم کھا کر بتائے کہ کیا اس کے بھائی بشمبرداس کی سزاقید میں حضور ؑ کی دعاسے تخفیف نہیں ہوئی۔ دعا کی درخواست شرمپت نے کی تھی ۴۳۵

لالہ شرمپت اورملاوامل کو حضور ؑ کی طرف سے خدا کی قسم کے ساتھ فیصلہ کا چیلنج ۴۳۴

شیر سنگھ ابن پرتاب سنگھ ۴۸۰

صدیق حسن خان، نواب ۲۶۵

اپنی کتاب حجج الکرامہ میں گواہی دیتے ہیں کہ اسلام میں جس قدر اہل کشف گزرے ہیں کوئی ان میں سے مسیح موعود کا زمانہ مقرر کرنے میں چودھویں صدی سے آگے نہیں گزرا ۲۱۲

طیطوس رومی TITUS ۱۶

ع،غ

عبدالاحد کمیدان ۵۹

عبدالحمید، گواہ مقدمہ اقدام قتل

کپتان لیمارچنڈ کے سامنے بیان اور روتے ہوئے پاؤں پر گرپڑا کہ مجھے بچالو۔ میں نے غلط بیان دیا ہے ۲۶۹،۲۷۰

عبدالحی، صاحبزادہ ، پسرحضرت خلیفۃ المسیح الاول ۴۱۵

عبدالرحمان شہید کابلؓ، ۴۷،۷۲،۷۳،۱۹۲

براہین احمدیہ میںآپ کی شہادت کی نسبت پیشگوئی ۶۹

آپ کی شہادت کا تذکرہ ۴۷

پشاور میں خواجہ کمال الدین صاحب پلیڈر سے ملاقات ۴۸

قادیان میں شاید دو تین دفعہ آئے اور ان کا ایمان شہداء کا رنگ پکڑ گیا ۴۸

امیر عبدالرحمان کابل نے انکو پکڑ کر گردن میں کپڑا ڈال کر شہید کروایا ۴۸

آپ کے قتل کی وجہ یہ ہوئی کہ امیر عبدالرحمن نے خیال کیا یہ اس گروہ کا انسان ہے جو لوگ جہاد کوحرام جانتے ہیں ۵۳

عبدالرحمن، امیرکابل ۴۷

جہاد کے واجب ہونے کے بارہ رسالہ لکھنا ۵۳

عبدالرحمان سیٹھ، تاجر مدراس

آپ کی مالی قربانی اور اخلاص کا ذکر ۷۶

عبدالرحیم ابن حضرت نواب محمد علی خان صاحب

معجزانہ شفا کا واقعہ ۱۹۳

عبدالکریم سیالکوٹیؓ، حضرت مولوی ۲۰۲

اخویم مولوی عبدالکریم صاحب مرحوم کی وفات کے بعد جبکہ میری وفات کی نسبت بھی متواتر وحی الہٰی ہوئی میں نے مناسب سمجھا کہ قبرستان کا جلدی انتظام کیاجائے ۳۱۶

عبداللطیف شہید کابل، اخوندزادہ مولوی سید ۹،۲۵،

۳۸،۴۵،۶۹،۷۳،۷۴،۱۹۳

ریاست کابل میں آپ کا بلند مقام و مرتبہ ۴۶

آپ ایک بڑا کتب خانہ حدیث، تفسیر، فقہ اور تاریخ کا

اپنے پاس رکھتے تھے اور نئی کتابوں کے خریدنے کے لئے

ہمیشہ حریص تھے ۴۷



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 533

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 533

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/533/mode/1up


آپ مجدد وقت اور مصلح کے منتظر تھے ۱۱

آپ کے بے نظیر اخلاص ووفا کا تذکرہ ۱۰

کسی اتفاق سے میری کتابیں ان تک پہنچیں وہ پاک باطن

اور اہل علم و اہل فراست خداترس بزرگ تھے اس لئے

میرے دلائل کا ان پر اثرہوا اور انہوں نے مجھے مان لیا ۹

امیر کابل سے حج کی اجازت لی۔ امیر نے نہ صرف اجازت دی بلکہ امداد کے طورپر کچھ روپیہ بھی دیا چنانچہ وہ قادیان پہنچے ۱۰

جب مجھ سے ان کی ملاقات ہوئی تو میں نے انکو اپنی پیروی

میں فناشد پایااور محبت سے بھراپایا ۱۰

ان کے منہ سے بہت سے کلمات معرفت اوردانائی کے سنے ۱۱

سفر جہلم میں آپ ؑ شریک ہوئے اور کئی نشانات

مشاہدہ کیے ۴۵

وفات مسیح کے دلائل اور مسیح موعود کے اس امت سے پیدا ہونے کے بارہ ان کے استدلال زیادہ تر قرآن شریف

سے تھے اور انکا دل حق الیقین سے پُر تھا ۳۹

آپ کے بارہ میں حضور ؑ کا کشف اور الہام کہ کابل سے کاٹاگیا اور سیدھاہماری طرف آیا ۵۷

براہین احمدیہ میں آپ کی شہادت کی نسبت پیشگوئی ۶۹

آپ کی شہادت کے بارے حضور کو وحی ہوئی:

قتل خیبۃ وزید ھیبۃ ۷۵ح

آپ کے بارہ حضرت مسیح موعود کا کشف ۷۵

حضرت مسیح موعود ؑ کا آپ کو تصور کرکے اپنی بیماری کیلئے دعا کرنا اور معجزانہ شفا پاجانا ۷۵

آپ کی شہادت کے واقعہ کا بیان ۴۹

قادیان سے واپس جاکر بریگیڈیر محمد حسین کوتوال کو خط لکھا کہ امیر کابل سے کابل آنے کی اجازت حاصل کرلے ۴۹

امیرکابل نے آپ کے خوست پہنچنے سے پہلے ہی والی خوست کو آپ کی گرفتاری کا حکم دیا چنانچہ ایسا ہی ہوا ۵۱

آپ کی استقامت اور استقلال ۵۱

آپ کا کہنا کہ کابل کی سرزمین اپنی اصلاح کیلئے میرے

خون کی محتاج ہے ۵۳

آپ کا کہنا کہ میں بعد قتل چھ روز تک پھر زندہ ہوجاؤں گا یہ قول وحی کی بنا پر ہوگا ۵۷

شہادت سے پہلے مولویوں کے ساتھ آپ کا مناظرہ و مباحثہ ۵۴

شہادت سے پہلے آپ کا کابل کے علماء کے ساتھ امیر کے

حکم سے مباحثہ ہوا ۱۲۶

جب آپ کو سنگسار کرنے کی دھمکی دی گئی تو آپ نے آل عمران کی آیت ۹پڑھی اور جب سنگسار کیاجانے لگا تو آپ نے سورۃ یوسف کی آیت ۱۰۲ پڑھی ۱۲۷

سچ کے بیان کرنے میں کسی کی پرواہ نہیں کرتے تھے ۵۳

مباحثہ کے بعد آپ پر کفر کا فتویٰ لگایا گیا آپ نے وفات مسیح کابھی اقرار کیا ۵۴

امیر کابل نے مباحثہ کے کاغذات دیکھے بغیر صرف فتویٰ پر ہی حکم جاری کردیا اور شہید کروادیا ۵۵

امیر کابل کی طرف سے آپ کو بار بار توبہ کرنے کا کہا جانا اور آپ کا انکار کرنا ۵۶،۵۸

امیر کے حکم پر آپ کے ناک میں چھید کرکے اس میں رسی ڈالی گئی اورمقتل کی طرف لے جایا گیا ۵۸

مقتل میں کمرتک زمین میں گاڑ دیئے گئے اس وقت بھی امیر کابل نے کہا مسیح موعود کا انکار کرولیکن آپ نے انکارنہ کیا ۵۹

امیر کابل نے قاضی کو حکم دیا کہ پہلاپتھر تم چلاؤ پھر امیر نے چلایا اور پھر ہزاروں پتھر اس شہید پر پڑنے لگے ۵۹

۱۴جولائی ۱۹۰۳ء کو آپ کی شہادت ہوئی ۵۹

شہادت سے پہلے آپ کے الہامات ۱۲۷

آپ کی شہادت کی رات آسمان سرخ ہوگیا اگلے دن کابل

میں ہیضہ پھوٹ پڑا جس میں نصراللہ خان کی بیوی اور بچہ

بھی ہلاک ہوا ۱۲۷

شہادت کے دنوں میں سخت ہیضہ کابل میں پھوٹ پڑا ۷۴

آپ کی لاش چالیس دن پتھروں میں رہی چند دوستوں نے جنازہ پڑھ کر قبرستان میں دفن کیا۔ انکے جسم سے کستوری کی خوشبو آتی تھی ۱۲۶



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 534

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 534

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/534/mode/1up


شہزادہ عبداللطیف کیلئے جو شہادت مقدر تھی وہ ہوچکی اب ظالم کا پاداش باقی ہے ۶۰

اس خون میں بہت برکات ہیں کہ بعد میں ظاہر ہونگے ۷۴

شاتان تذبحان کے الہام کے تحت بکری کی دو صفات دودھ دینا اور اس کا گوشت کھایا جانا یہ دونوں صفتیں مولوی عبداللطیف صاحب مرحوم کی شہادت سے پوری ہوئیں ۷۲

مقربین الہٰی کلمہ حق کا انکار نہیں کرتے خواہ آگ میں پھینکے جائیں اس کی مثال عبداللطیف شہید کابل ہیں ۱۱۳

آپ کی جاں نثاری صدق ووفا اوراستقامت کے آگے پنجاب کے بڑے بڑے مخلصوں کو بھی شرمندہ ہونا پڑتاہے ۷۶

سچائی پر اپنی جان قربان کی اور ہماری جماعت کے لئے ایک ایسا نمونہ چھوڑ گیا جسکی پابندی اصل منشاء خدا ہے ۴۷

شہید مرحوم نے مرکر میری جماعت کو ایک نمونہ دیا ہے اور درحقیقت میری جماعت ایک بڑے نمونہ کی محتاج تھی ۵۷،۵۸

جس طرز سے انہوں نے میری تصدیق کی اور مرنا قبول کیا اس قسم کی موت اسلام کے تیرہ سو برس میں بجز نمونہ صحابہؓ کے اور کہیں نہیں پاؤگے ۴۶

آپ کے بارہ میں حضرت مسیح موعود ؑ کا منظوم فارسی کلام

آں جواں مرد وحبیب کردگار ۶۰تا۶۲

اے عبداللطیف تیرے پر ہزاروں رحمتیں کہ تو نے میری زندگی میں ہی اپنے صدق کا نمونہ دکھایا ۶۰

آپ کے بیوی بچوں کو خوست سے گرفتار کر کے بڑی ذلت اور عذاب کے ساتھ کسی اور جگہ حراست میں بھیجا گیا ۵۵

میاں احمد نور شاگرد خاص شہزادہ صاحب کے بیان کردہ حالات مندرجہ تذکرۃ الشہادتین ۱۲۶

عبداللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے والد ماجد ۴۹۳

عبداللہ آتھم دیکھئے ’’آتھم‘‘

عبداللہ خان ابن حضرت نواب محمد علی خان

حضور ؑ کی دعا سے بیماری سے شفا ۱۹۳

عثمان غنی رضی اللہ عنہ ۲۹۴

علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ ۲۹۴

علی محمد ملاں، ساکن قادیان

ایک مخالف سلسلہ بلکہ ایک نہایت خبیث مخالف کابھائی ہے ۴۳۲

عمربن خطاب رضی اللہ عنہ ۲۹۴

آپ سے کسی نے پوچھا کہ قبل از اسلام آپ بڑے غصہ ور تھے آپ نے فرمایا کہ غصہ تو وہی ہے البتہ پہلے بے ٹھکانے چلتا تھا مگر اب ٹھکانے سے چلتا ہے ۴۸۷

آنحضور ؐ کی وفات پر تلوار میان سے نکال لی کہ اگر کوئی

آپ ؐ کو مردہ کہے گا تو میں اس کا سر جدا کردوں گا ۲۶۱

عیسیٰ علیہ السلام ۱۴،۱۵،۱۸،۷۰،۷۱،۱۲۱،۲۰۵،۲۱۵،

۲۱۶،۲۱۹،۲۴۶،۲۵۶،۲۵۷،۲۶۱،۲۶۳،۲۶۴،۲۶۶،

۳۰۵،۳۳۶ح،۳۴۹،۳۵۵،۳۵۶،۳۷۱،۳۷۸،

۳۸۱ح،۳۸۲ح،۳۸۳ح،۳۸۶ح،۳۸۸،۴۱۱،۴۳۱،

۴۳۲،۴۴۶،۴۵۱،۴۷۰،۴۷۲

قرآن شریف کا حضرت عیسیٰ پر احسان جو ان کی نبوت

کا اعلان فرمایا ۳۵۸

ہم حضرت عیسیٰ کی عزت کرتے ہیں اور ان کو خداتعالیٰ کا

نبی سمجھتے ہیں ۳۳۶

حضرت مسیح ؑ نبی تھے اور ان کامل بندوں میں سے تھے جن

کو خدا نے اپنے ہاتھ سے صاف کیا ۱۶۵

آپ صلح کے نبی تھے ۲۷

مذہبی پہلو سے حضرت عیسیٰ کی سولہ خصوصیتیں ۲۵

حضرت مسیح موعود ؑ کی حضرت عیسیٰ سے سولہ مشابہتیں ۳۱

اسرائیلی خلیفوں میں حضرت عیسیٰ ایسے خلیفے تھے جنہوں

نے نہ تلوار اٹھائی اور نہ جہاد کیا ۲۱۴

حضرت عیسیٰ پورے طورپر بنی اسرائیل میں سے نہ تھے ۲۱۵

آپ نے ایک اسرائیلی فاضل سے توریت کو سبقاً سبقاً پڑھا تھا اور طالمود کا مطالعہ کیاتھا ۳۵۷

پروٹیسٹنٹس کا خیال ہے کہ پندرہویں صدی موسوی کے چند سال گزر گئے تھے جب حضرت عیسیٰ نے دعویٰ نبوت کیا ۱۳

ان کے چاربھائی اوردوہمشیرگان تھیں ۲۵



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 535

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 535

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/535/mode/1up


یعقوب حضرت عیسیٰ کا بھائی تھاجو مریم کا بیٹاتھا ۳۷۶

وفات مسیح

قرآن شریف تو آیت فلماتوفیتنی میں حضرت عیسیٰ کی موت ظاہر کرتا ہے ۳۴۵ح

قرآن میں صاف لکھا ہے کہ حضرت عیسیٰ مدت ہوئی فوت ہوچکے ہیں ۲۰،۱۷۱،۱۹۶

خدانے اپنے قول سے اور آنحضور ؐ نے اپنے فعل سے وفات عیسیٰ کی گواہی دی ۲۲

معراج کی رات آنحضور ؐ نے عیسیٰ کو فوت شدہ ارواح میں دیکھا ۲۴۶،۲۶۶

میں ہر گز مسیح علیہ السلام کو آسمان پر اسی جسم کے ساتھ جانا یقین نہیں کرتا اور یہ کہ وہ اب تک زندہ ہیں ۲۶۰

آپ کا رفع روحانی ہوا اور یہودی آپ کے رفع روحانی کے ہی منکر تھے ۱۸،۲۱۹

عیسیٰ کے متعلق یہودیوں نے اعتراض کیا کہ وہ نعوذ باللہ ولدالزنا ہیں اس اعتراض کو دور کرنے کے لئے اللہ نے شہادت دی کہ وہ مس روح القدس سے پیدا ہوئے ۴۹۰

آپ کی حیات کے عقیدہ نے دنیا کو کیا فائدہ پہنچایا ۴۷۱

صرف حیات ووفات عیسیٰ کے لئے مسیح موعود کی بعثت اور اتنے بڑے سلسلہ کاقیام نہیں ہوا ۴۶۴

وفات مسیح کا مسئلہ اس زمانہ میں حیات اسلام کے لئے ضروری ہوگیا ہے ۴۶۵

خدا نے عیسیٰ علیہ السلام کو وفات دے دی ۳۱۳

یہ سچی بات ہے کہ حضرت عیسیٰ وفات پاچکے ہیں ۲۹۰

ہمارے سب مخالف جو اب زندہ موجود ہیں وہ تمام مریں گے اور کوئی ان میں سے عیسیٰ ابن مریم کوآسمان سے اترتے نہیں دیکھے گا ۶۷

صلیبی موت سے نجات

اللہ نے مسیح کی دعا سنی اور صلیبی موت سے نجات دی ۱۶۵

چونکہ صادق اور خداتعالیٰ کی طرف سے تھے اس لئے وہ سولی سے نجات پاگئے ۳۷۶

مریم کے بیٹے سے یہودیوں نے کیا کچھ نہ کیا مگر خدا نے اس کو سولی کی موت سے بچایا ۴۰۸

پیلاطوس کا مسیح ؑ کو بے گناہ قرار دینا ۵۶

آپ کی صلیبی موت سے نجات جس پر مرہم عیسیٰ ایک عجیب شہادت ہے ۲۱۹

یہ ثابت شدہ بات ہے کہ ضرور حضرت عیسیٰ ہندوستان میں آئے تھے اورآپ کی قبرسرینگر کشمیر میں موجود ہے ۳۳۹

صلیب کے وقت آپ کی تبلیغ ناتمام تھی نیز یہ کہ اسلامی کتابوں میں آپ کو سیاح نبی لکھا گیا پھر کیونکر ساڑھے تین سال ہی اپنے گاؤں میں رہ کر راہی ملک سماوی ہوئے ۲۴

یونس کوآپ سے کیا نسبت۔ اس تمثیل سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ آپ صلیب پرنہیں مرے بلکہ یونس کی طرح بے ہوش ہوئے ۳۵۸

الوہیت مسیح

انہوں نے اپنی نسبت کوئی ایسا دعویٰ نہیں کیا جس سے وہ خدائی کے مدعی ثابت ہوں خدائی کے دعویٰ کی حضرت مسیح پر سراسر تہمت ہے ۲۳۶

مسیح ؑ کے معجزات موسیٰ ؑ یا ایلیا ؑ سے زیادہ نہیں اگر معجزات سے کوئی خدا بن سکتا تو یہ سب بزرگ خدائی کے مستحق ہیں ۱۶۴

پولوس نے مسیح کو خدا بنایا ۳۷۵

پولوس حضرت عیسیٰ ؑ کی زندگی میں آپ کا جانی دشمن تھا ۳۷۶،۳۷۷

مثیل عیسیٰ آنے کی ایک یہ غرض تھی کہ اس کی خدائی کو پاش پاش کردیا جائے ۲۴

آپ کا انکار کرنے والے اور آپ کو سولی پر ہلاک کرنے والے یہود کو مغضوب علیھم قرار دیا گیا ۱۳

انجیل کے بقول مسیح خدا بن کر بھی شیطان کی آزمائش

سے نہ بچ سکا ۳۴۸



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 536

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 536

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/536/mode/1up


یہودیوں کے نزدیک مسیح کے پاس شیطان آنا ایک مجنونانہ خیال ہے اکثر مجانین کو ایسی خوابیں آتی ہیں یہ مرض کابوس کی ایک قسم ہے انگریز محقق کاکہنا کہ شیطان آنے سے مراد شیطانی الہام ہے ۳۴۹

آپ نے خود انجیل کی اخلاقی تعلیم پر عمل نہیں کیا انجیر کے درخت پر بدددعا کی، یہودی بزرگوں کو ولدالحرام کہا ۳۴۶

آپ نے یہودیوں کو معجزات دکھانے سے انکار کیا ۳۴۴ح

اجتہادی غلطی کے باعث آپ کی بعض پیشگوئیاں بظاہر پوری نہیں ہوسکیں ۱۹۸

یہود نے عیسیٰ کو جھٹلایا کیونکہ ان سے پہلے الیاس ؑ آسمان سے نہیں آئے اسی طرح آج کے علماء مجھے جھٹلاتے ہیں اور حقیقت نزول نہیں سمجھتے ۹۲

یہود کا کہنا کہ آپ کی کوئی پیشگوئی پوری نہیں ہوئی ۲۴۴

غلام احمد قادیانی ،مرزا

مسیح موعود و مہدی معہودعلیہ السلام

بعثت ۔دعویٰ

میں خدا تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں صادق ہوں اور اس کی طرف سے آیا ہوں ۲۷۵،۲۷۶

آپ کو اللہ نے مخاطب کرکے فرمایا یا احمدجعلت مرسلا۔ اے احمد تو مرسل بنایا گیا یعنی بروزی رنگ میں احمد کا نام کا

مستحق ہوا ۴۵

اللہ نے مجھے مبعوث کیا ہے تا وہ مجھے اپنے وجود پر دلیل ٹھہرائے اور میں اللہ کی اکبر نعماء میں سے ہوں ۹۰

اللہ نے مجھے بھیجا ہے اور مجھے نبی کا نام دیا ہے ۸۷

میں خداتعالیٰ کی قسم کھاکر کہتا ہوں کہ جو موعود آنے والا تھا وہ میں ہی ہوں ۲۹۰

میں یقیناًمسیح موعود ہوں ۱۲۹

میں یقیناًوہ مسیح ہوں جو اپنے وقت پر آیا اور آسمان سے اپنے دلائل کے ساتھ نازل ہوا ۱۲۰

میں وہ مسیح موعود ہوں جس کی معرفت نبیوں نے خبر دی جو چھ ہزار برس کے قریب الاختتام میں آئے گا اور شیطان سے آخری جنگ کرے گا ۱۷۸،۱۷۹

میرا مسیح موعود ہونے کا دعویٰ ہر ایک پہلو سے چمک رہاہے۔ میرامنجانب اللہ ہونے کا دعویٰ قریباً ستائیس برس سے ہے جب ابھی براہین احمدیہ تالیف نہیں ہوئی تھی ۱۸۸

مسیح موعود یعنی اس عاجز کی نسبت قرآن شریف میں پیشگوئیاں بیان کی گئی ہیں ۲۰۰

قرآن میں میری نسبت منکم کا لفظ موجود ہے ۴۴

دانیال نبی نے میری نسبت اور میرے زمانے کی نسبت پیشگوئی کی ہے اور آنحضرت ؐ نے بھی فرمایا کہ اسی امت سے مسیح موعود پیدا ہوگا ۲۴۲

مہدی آخرالزماں جس کی بشارت آنحضور ؐ نے دی وہ

میں ہی ہوں ۳،۴

میری نبوت آنحضرت ؐ کی نبوت کا ایک ظل ہے میری نبوت کچھ بھی نہیں وہی نبوت محمدیہ ہے جو مجھ پر ظاہر ہوئی ۴۱۲

مجھے مکالمہ مخاطبہ کا شرف محض آنحضرت ؐ کی پیروی سے

حاصل ہوا ۴۱۱

اگر میں آنحضرت ؐ کی امت نہ ہوتا اور آپ ؐ کی پیروی نہ کرتا تو اگر دنیا کے تمام پہاڑوں کے برابر میرے اعمال ہوتے تو پھر بھی میں کبھی یہ شرف مکالمہ و مخاطبہ ہرگز نہ پاتا ۴۱۱،۴۱۲

تمام شرف مجھے صرف ایک نبی کی پیروی سے ملا جس کے مدارج اور مراتب سے دنیا بے خبر یعنی سیدنا حضرت محمد مصطفیؐ ۳۵۴

آپ ؐ کے سایہ میں پرورش پانا ایک ادنی انسان کو مسیح بناسکتا ہے جیسا کہ اس نے اس عاجز کو بنایا ۳۸۹

اس نور پر فداہوں اس کا ہی میں ہواہوں

وہ ہے میں چیز کیا ہوں بس فیصلہ یہی ہے ۴۵۶

اس امت کے بعض اولیاء نے میرا نام اور میرے مسکن کا نام لیکر گواہی دی کہ وہی مسیح موعود ہے ۲۱۸

حدیثوں میں کدعہ کے لفظ سے میرے گاؤں کا نام موجود ہے ۴۰



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 537

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 537

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/537/mode/1up


مسیح دو زرد چادروں میں اترے گا اس سے مراد دو بیماریاں ایک سر کی بیماری اور دوسری کثرت پیشاب اور دست ۴۶

خدا نے اپنی وحی میں اول میرانام مریم رکھا ۱۷۶

مریمی مقام سے منتقل کر کے میرا نام عیسیٰ رکھا گیا اور اس طرح پر ابن مریم مجھے ٹھہرایا گیا تا سورۃ تحریم میں جو وعدہ کیاگیا وہ پورا ہو ۱۸۷

براہین احمدیہ میں خداتعالیٰ نے میرا نام مریم رکھا اور پھر نفخ روح کا ذکر کیا اور پھر آخر میں میرانام عیسیٰ رکھ دیا ۲۲

میں خدا کی قسم کھا کر کہہ سکتا ہوں کہ میری وحی اور الہام میں حضرت عیسیٰ سے بڑھ کر ایسے کلمات ہیں جن سے خدائی ثابت ہوسکتی ہے ۲۳۶

ہمارے دعویٰ کی جڑھ حضرت عیسیٰ کی وفات ہے۔ اس جڑھ کو خدااپنے ہاتھ سے پانی دیتا ہے اور رسول اس کی حفاظت کرتا ہے ۲۴۶

حضرت عیسیٰ سے آپ کی مشابہتیں ۳۱‘۲۱۵

آنحضرت ؐ کے آخری زمانہ میں مسیح ابن مریم کے رنگ اور صفت میں مجھے مبعوث فرمایا ۲۱۳

مجھے کتاب اللہ میں ذوالقرنین کانام دیاگیا ہے۔ میں نے ہر لحاظ سے دو صدیاں پائی ہیں ۱۲۴،۱۲۵‘۱۹۹

میں کرشن سے محبت کرتا ہوں کیونکہ میں اس کا مظہر ہوں ۲۲۹

خدانے مجھے کئی دفعہ بتلایا ہے کہ تو ہندؤوں کیلئے کرشن اور مسلمانوں اور عیسائیوں کے لئے مسیح موعود ہے ۲۲۸

اپنے دعویٰ کے ثبوت میں دلائل ۲۳۷

قرآن شریف میں میرے مسیح ہونے کے بارے میں کافی ثبوت ہے ۱۹۴

میری سچائی پر ایک دلیل ہے کہ میں نبیوں کے مقرر کردہ ہزار میں ظاہر ہواہوں ۲۰۹

آپکی نبوت پر دلیل کہ نبیوں نے مسیح موعود کیلئے پیشگوئی کی تھی کہ چھٹا ہزار ختم ہونے کو ہوگا تو وہ مسیح موعود ظاہر ہوگا ۱۹۴،۱۹۵

میری صداقت کی ایک دلیل یہ کہ گوشہ تنہائی کے زمانہ میں خدا نے مجھے مخاطب کرکے چند پیشگوئیاں فرمائیں جو براہین احمدیہ میں چھپ کرتمام ملک میں شائع ہوگئیں ۱۸۹

مجھے اللہ کی طرف سے نصرت دی جائیگی اور یہی میرے نزول کی حقیقت ہے اور ملائکہ کے ذریعہ میں غالب آؤں گا ۸۲،۸۳

آپ کے زمانہ کے لئے کی گئی پیشگوئیاں اور علامات پوری ہوگئی ہیں ۱۸۳،۱۸۴

کون تم میں سے ہے جو میری سوانح زندگی میں کوئی نکتہ چینی کرسکتا ہے پس یہ خدا کا فضل ہے کہ جو اس نے ابتداسے مجھے تقویٰ پر قائم رکھا ۶۴

آپ کے دعویٰ نبوت کی ایک دلیل ضرورت زمانہ ۱۹۴

میں اللہ کے فضل سے اس کے اولیاء میں سے ہوں اور میں تمہارے پاس آیات بینات کے ساتھ آیا ہوں ۱۱۹

میرا دعویٰ منجانب اللہ ہونے کا تئیس برس سے بھی زیادہ کا ہے ۶۴

میری عمر ۶۷ سال کی ہے اور میری بعثت کا زمانہ ۲۳سال سے بڑھ گیا ہے اگر میں ایسا ہی مفتری اورکذاب تھا تو اللہ تعالیٰ اس معاملہ کو اتنا لمبا نہ ہونے دیتا(لیکچر لدھیانہ) ۲۹۳

وہ کلام جو میرے پر نازل ہوا یقینی اور قطعی ہے ۴۱۲

مجھے اس ذات کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ میں اپنے خدائے پاک کے یقینی اور قطعی مکالمہ سے مشرف ہوں اور قریباً ہر روز مشرف ہوتا ہوں ۳۵۳

وہ خداکی وحی جو میرے پرنازل ہوتی ایسی یقینی اور قطعی ہے کہ جس کے ذریعہ میں نے اپنے خداکو پایا ۴

میری بعثت کی دو غرضیں ہیں

(۱)اسلام کا دوسرے مذاہب پر غلبہ (۲) مسلمانوں میں اسلام کی حقیقت اور روح پیدا کی جاوے ۲۹۳تا ۲۹۵

آمد کا مقصد تجدید دین و اصلاح دنیا ۳

اس صدی کے سرپر جو خدا کی طرف سے تجدید دین کے لئے آنے والا تھا وہ میں ہی ہوں ۳



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 538

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 538

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/538/mode/1up


خدا نے مجھے مامور فرمایاہے تا میں خدا اور اس کی مخلوق کے رشتہ میں جو کدورت پیدا ہوگئی ہے اس کو دور کروں ۱۸۰

ہر صدی کے سر پر اللہ نے کوئی آدمی بھیج دیا جو مناسب حال اصلاح کرتا رہا یہاں تک کہ اس صدی پر اس نے مجھے بھیجا ہے تا کہ میں حیات النبی کا ثبوت دوں ۴۶۹

عیسائیت کے استیصال کے علاوہ ان غلطیوں اور بدعات کو دور کرنا بھی اصل مقصد ہے جو اسلام میں پیدا ہوگئی ہیں ۴۷۵

میں ایسے وقت میں آیا جب کہ اندرونی حالت اکثر مسلمانوں کی یہودیوں کی طرح خراب ہوچکی تھی ۲۱۳

مسلمانوں کی علمی اعتقادی غلطیاں دورکرنا ہمارا کام ہے ۴۸۹

میرے مبعوث ہونے کی علت غائی اسلام کی تجدید اور تائیدہے ۲۷۹

اسلام یتیم ہوگیا ہے ایسی حالت میں اللہ تعالیٰ نے مجھے بھیجا ہے کہ میں اس کی حمایت اور سرپرستی کروں ۲۸۰

اب وقت آگیا ہے کہ پھر اسلام کی عظمت شوکت ظاہر ہو اور اسی مقصد کو لے کر میں آیا ہوں ۲۹۰

خداتعالیٰ چاہتا ہے کہ ان تمام روحوں کو جو زمین کی متفرق آبادیوں میں آباد ہیں کیا یورپ اورکیا ایشیا ان سب کو جو نیک فطرت رکھتے ہیں توحید کی طرف کھینچے اور اپنے بندوں کو دین واحد پر جمع کرے یہی خداکامقصد ہے جس کے لئے میں دنیا میں بھیجاگیا ۳۰۷

اللہ نے مجھے اس صدی کے سرپر مبعوث کیا ہے جبکہ اسلا م کی حالت کمزور ہوگئی ہے اور نصاریٰ لوگوں کوگمراہ کرکے عیسائی بنارہے ہیں ۱۲۲

خداتعالیٰ کی غیرت نے تقاضا کیاکہ ایک غلام غلمان محمدی سے یعنی یہ عاجز اس کا مثیل کرکے اس امت میں سے پیداکیا ۲۴

دورخسروی سے مراد اس عاجز کا عہد دعوت مگر اس جگہ دنیا کی بادشاہت مراد نہیں بلکہ آسمانی بادشاہت مراد ہے جو مجھ کو دی گئی ۳۹۶

میں سیف کے جہاد کے ساتھ نہیں بھیجاگیا ۸۸

میں تو ایک تخم ریزی کرنے آیا ہوں سومیرے ہاتھ سے وہ تخم بویا گیا اور اب وہ بڑھے گا اور پھولے گا اور کوئی نہیں جو اس کو روک سکے ۶۷

عقائد

آنحضور ؐ خاتم النبیین اور قرآن شریف خاتم الکتب ہے یہ ہمارا مذہب اور عقیدہ ہے ۲۸۵،۲۸۶

میں سچ کہتاہوں اورخداتعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں اور میری جماعت مسلمان ہے اور وہ آنحضرت ؐ اور قرآن کریم پر اسی طرح ایمان لاتی ہے جس طرح پر ایک سچے مسلمان کو لانا چاہیئے ۲۶۰

مذہب اسلام ایک زندہ مذہب ہے اور اس کا خدازندہ خدا ہے اس زمانہ میں ابھی اس شہادت کے پیش کرنے کے لئے یہی بندہ حضرت عزت موجود ہے اور اب تک میرے ہاتھ ہزارہا نشان تصدیق رسول اللہ اور کتاب اللہ کے بارہ میں ظاہر ہوچکے ہیں ۳۵۱

آنحضرت ؐ کی اتباع کے بغیر کوئی انسان کوئی روحانی فیض اور فضل حاصل نہیں کرسکتا ۲۶۷

میں قرآن کریم اور آنحضرتؐ کی پیروی سے ذرا اِدھراُدھر ہونا بے ایمانی سمجھتا ہوں میرا عقیدہ یہی ہے کہ جو اس کو ذرا بھی چھوڑے گا وہ جہنمی ہے ۲۵۹

وفات مسیح کو میں قرآن، آنحضرتؐ کی سنت، صحابہ کے اجماع اور عقلی دلائل سے ثابت کرتاتھا اور کرتا ہوں ۲۵۸

ہم حضرت عیسیٰ کی عزت کرتے ہیں اور انکو خداتعالیٰ کا نبی سمجھتے ہیں ۳۳۶

میں ہر گز یقین نہیں کرتا کہ مسیح علیہ السلام اسی جسم کے ساتھ زندہ آسمان پر گئے ہوں۔ اس لئے کہ اس مسئلہ کو مان کر آنحضور ؐ کی سخت توہین اور بے حرمتی ہوتی ہے ۲۶۰

تائیدونصرت الہٰی

جیسے آنحضرت ؐ کی نسبت قرآن میں یعصمک اللہ کی بشارت ہے ایسا ہی خداکی وحی میں میرے لئے یعصمک اللہ کی بشارت ہے ۷۰



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 539

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 539

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/539/mode/1up


میں اس کی (خدا) تائیدوں کا زندہ نشان ہوں ۲۵۱

خداتعالیٰ نے محض اپنے فضل سے مجھے ہر آگ سے بچایا اسی طرح جس طرح پر وہ اپنے رسولوں کو بچاتا آیا ہے ۲۷۱

خداتعالیٰ نے مجھے باربار خبردی ہے کہ وہ مجھے بہت عظمت دے گا اور میری محبت دلوں میں بٹھائے گا ۴۰۹

میرے پر بہت حملے ہوئے مگر ہر ایک حملہ میں دشمن ہی ناکام رہے ہر ایک بلا کے وقت میرے خدا نے مجھے بچایا اور میرے لئے اس نے بڑے بڑے معجزات دکھلائے ۳۵۴

اللہ تعالیٰ ہر مقدمہ اور ہر بلا میں جو قوم میرے خلاف پیدا کرتی ہے مجھے نصرت دیتا ہے اوراس سے مجھے بچاتا ہے اور پھر ایسی نصرت کہ لاکھوں انسانوں کے دل میں میرے لئے محبت ڈال دی ۲۷۶

خداتعالیٰ نے میری تائید میں نہ ایک نہ دو نہ دوسوبلکہ لاکھوں نشانات ظاہر کئے ۲۹۱

میری دس ہزار سے زائد پیشگوئیاں پوری ہوچکی ہیں جس کے لاکھوں گواہ ہیں اور مخالف ایک دو وعید کی پیشگوئیوں پر اعتراض کرتے ہیں اس طرح کسی نبی کی نبوت ثابت نہیں ہوسکتی ۴۰۸

آپ کی بعض پیشگوئیاں جو اپنے وقت پر پوری ہوگئیں ۱۹۳

آپ کے لئے الہٰی نوشتوں کا پورا ہونا اور نشانات کا ظہور ۶۴،۶۵

آپ کے حق میں نشانات کا ظہور ہونا اور سابقہ پیشگوئیاں پوری ہونا ۴،۳۶،۴۰

آپ کی تائیدو نصرت اور غلبہ کے لئے عظیم الشان پیشگوئیاں ۱۹۱

ایک لاکھ سے بھی زیادہ پیشگوئیاں اور نشان میری تائید میں ظاہر کئے گئے ۱۹۸

اللہ تعالیٰ نے وعدوں کے موافق ایک کثیر جماعت میرے ساتھ کردی ۲۵۴

آپ کے ساتھ تائیدالہٰی۔ دشمنوں نے نابود کرنے کے لئے ناخنوں تک زور لگایا لیکن اللہ نے عزت دی اور دولاکھ سے زیادہ میری جماعت ہوگئی ۱۹۵

کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جس میں کوئی نہ کوئی نشان ظاہر نہ ہو ۴۱۱

حضورؑ کو پنتیس برس قبل پیشگوئی عطا کی گئی کہ ہزاروں لوگ تیری طرف رجوع کریں گے اور مدد کریں گے اور برکت پربرکت ملے گی اور بادشاہ بھی تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے ۴۱۹،۴۲۰

باوجود مخالفت کے میری جماعت کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور اللہ کی تائیدات و نشانات ظاہر ہورہے ۸۶

لالہ ملاوامل نے جب شرمپت کے مشورہ سے اشتہار دیا کہ یہ شخص مکار ہے اس وقت جماعت کی تعداد ساٹھ ستر تھی اور تیس چالیس روپیہ ماہوارآمد تھی اب کئی لاکھ لوگ بیعت میں داخل ہیں اور مالی امداد کا دریارواں ہے ۴۲۶

ایک طرف تو خدا نے اپنے ہاتھ سے میری تربیت فرماکر اور وحی بخش کر اصلاح کے لئے کھڑا کیا دوسری طرف اس نے دل بھی تیار کردیئے ہیں جو میری باتوں کو ماننے کیلئے مستعد ہوں ۱۸۰

ایک کثیر جماعت میرے ساتھ ہے اور جماعت کی تعداد تین لاکھ تک پہنچ چکی ہے اور دن بدن ترقی ہورہی ہے اور یقیناًکروڑوں تک پہنچے گی ۲۵۰

تین لاکھ سے زائد مردوزن میرے مبائعین میں داخل ہیں اور کوئی مہینہ نہیں گزرتا جس میں دوچار ہزار اور بعض اوقات پانچ ہزار اس سلسلہ میں داخل نہ ہوتے ہوں ۲۵۸

میرے لئے یہ شکر کی جگہ ہے کہ میرے ہاتھ پرچار لاکھ کے قریب لوگوں نے اپنے معاصی اور گناہوں اور شرک سے توبہ کی ۳۹۷

ترقی کی پیشگوئی روکنے کے لئے مخالفین کا زور لگانا لیکن ناکامی ہونا ۴۲۶،۴۲۷

اس عاجز کی سچائی پر گواہی دینے کیلئے کہ تالوگ سمجھ لیں کہ میں اس کی طرف سے ہوں پانچ دہشت ناک زلزلے ایک دوسرے کے بعد کچھ کچھ فاصلہ سے آئیں گے ۳۹۵

آپ کے لئے کسوف وخسوف اور دیگر نشانات کا ظہور ۲۳۹،۲۹۲

آپ کے لئے طاعون کے نشان کا ظہور ۲۴۰

طاعون کے نشان کے بعد لوگوں کو ہوش آئی اور چند عرصہ میں دولاکھ کے قریب لوگوں نے بیعت کرلی ۲۴۰



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 540

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 540

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/540/mode/1up


پنجاب میں سخت زلزلہ آنے کی خبر اور بہار میں زلزلہ آنے کی خبر آپ کو دی چنانچہ ایساہی ظہور میں آیا ۳۷۱ح

دردگردہ سے معجزانہ شفا اور کتاب تذکرہ الشہادتین لکھنا ۷۵

میری شفاعت سے بعض مصائب اور امراض میں مبتلا اپنے دکھوں سے رہائی پاگئے ۲۳۶

جس کی دعا سے آخر لیکھو مراتھا کٹ کر

ماتم پڑا تھا گھر گھر وہ میرزا یہی ہے ۴۵۹

آتھم کو خدا نے میری زندگی میں ہلاک کردیا اور مجھے سچاکیا ۴۰۷

مختلف مقدمات میں آپ کی بریت ۲۷۰

مقدمہ اقدام قتل میں اللہ تعالیٰ قبل از وقت بتادیا تھا کہ میں اس میں بری ہوں گا ۲۶۹

آپ پر مقدمہ ڈاک بنایا جانا آپ نے سچ کا دامن نہیں چھوڑا تو آپ اس سے بری ہوگئے ۴۷۸،۴۷۹

مجھ پر سات مقدمے ہوئے ہیں اور خدا تعالیٰ کے فضل سے کسی ایک میں ایک لفظ مجھے جھوٹ لکھنے کی ضرورت نہیں پڑی ۴۷۹

ہمارے پاس عیسائیت کے استیصال کے لئے وہ ہتھیار ہیں جو دوسروں کو نہیں دیاگیا ۴۷۵

جب سے خدا نے مجھے مامور کرکے بھیجا ہے اس وقت سے انقلاب عظیم دنیا میں ہورہا ہے اور یورپ و امریکہ میں جو حضرت عیسٰی کی خدائی کے دلدادہ تھے انکے محقق اس عقیدہ سے علیحدہ ہوتے جاتے ہیں ۱۸۱

مخالفوں کو چیلنج

کوئی مخالف عیسائی یا مسلمان میری پیشگوئیوں کے مقابل پر اس شخص کی پیشگوئیوں کو جس کا آسمان سے اترنا خیال کرتے ہیں صفائی اور یقین اور بداہت کے مرتبہ پر زیادہ ثابت کرسکے تو میں اس کو نقد ہزار روپیہ دینے کوتیار ہوں ۴۴

ہزاروں لاکھوں نشان میری تصدیق میں ظاہر ہوئے اوراب بھی کوئی چالیس دن میرے پاس رہے تو وہ نشان دیکھ لے گا ۲۹۸

آریہ صاحبان ہمارے روبرو قسم کھاویں کہ کیا انکی سوانح عمری ایسی پاک ہے کہ کسی قسم کا ان سے گناہ سرزد نہیں ہوا اور وہ مرتے ہی مکتی پاجائیں گے ۴۴۴،۴۴۵

میں نے اشتہار پردیا تھا کہ اے آریو! اگرتمہارے پرمیشر میں کچھ شکتی ہے تو دعا اور پرارتھنا کرکے لیکھرام کو بچالو لیکن تمہارا پرمیشر اس کو بچانہ سکا ۴۲۹

لالہ شرمپت اور ملاوامل کو مخاطب کرتاہوں کہ وہ خدا کی قسم کے ساتھ مجھ سے فیصلہ کرلیں اور خواہ مقابل پر اور خواہ تحریر کے ذریعہ سے ۴۳۴

لالہ شرمپت نے میرا وہ زمانہ دیکھا ہے جبکہ وہ میرے ساتھ اکیلا چند دفعہ امرتسر گیاتھا اور نیز براہین احمدیہ کے چھپنے کے وقت وہ میرے ساتھ پادری رجب علی کے مکان پر کئی دفعہ گیا وہ قسم کھائے کہ ایک دنیاکے رجوع کرنے کی پیشگوئی پوری نہیں ہوئی ۴۳۴

حکیم مرزا محمود ایرانی کے مقابلے کے بارہ میں فیصلہ فرمایا کہ لیکچر لاہور کی طرز کا مضمون پیشہ اخبارمیں شائع کردیں پبلک خود فیصلہ کرلے گی ۱۴۶

بشپ صاحب کو مقابلہ کی دعوت دی گئی مگر وہ مقابلہ کے لئے نہ آیا ۴۷۴

مخالفت

قوم نے میری مخالفت میں نہ صرف جلدی کی بلکہ بہت ہی

بے دردی بھی کی ۲۵۸

علماء کہلانے والے مجھے قبول نہیں کررہے وہ خدائے رحمان

کے دشمن ہیں ۸۵

ڈاکٹر مارٹن کلارک نے میرے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ بنایا اور ابوسعید محمد حسین بٹالوی بھی جو اس سلسلہ کا سخت دشمن ہے شہادت دینے کے واسطے عدالت میں آیا ۲۶۸،۲۶۹

سب سے اول مجھ پر کفر کا فتویٰ اس شہر(لدھیانہ) کے چند مولویوں نے دیا ۲۴۹

افسوس اس زمانہ کے منجم اور جوتشی ان پیشگوئیوں میں میرا ایسا ہی مقابلہ کرتے ہیں جیسا کہ ساحروں نے موسیٰ نبی کا مقابلہ کیا تھا ۳۹۸

آپ کی بعض پیشگوئیوں پر اعتراضات ۲۴۴

مسلمانوں کی طرف سے آپ پر جہاد موقوف کرنے

کا اعتراض ۲۷۲



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 541

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 541

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/541/mode/1up


مقدس حیات/متفرق

مقدمہ ڈاک کے لئے گورداسپور طلب کئے گئے۔ وکلاء نے دروغ گوئی کا مشورہ دیا لیکن آپ نے فرمایا میں کسی حالت میں راستی کو نہیں چھوڑنا چاہتا جو ہوگاسوہوگا ۴۸۰ح

جھوٹے مقدمہ اقدام قتل میں آپ کو بری کرنے کے بعد ڈپٹی کمشنر کا کہنا کہ آپ عیسائیوں پر مقدمہ کرسکتے ہیں لیکن آپ کا کہنا کہ میں مقدمہ نہیں کرنا چاہتا میرا مقدمہ آسمان پر دائر ہے ۲۷۰

جلسہ ۱۹۰۶ء کے موقع پر نماز کے دوران ایک ناپاک طبع آریہ برہن نے گالیاں دینا شروع کردیں اور سخت گندے الفاظ میں مسلسل گالیاں دیتارہااور آپ کا صبر ۴۲۰

دہلی میں آپ نے تقریر کی تھی تو سعید فطرت انسانوں نے تسلیم کرلیا کہ حیات مسیح کے ستون کے ٹوٹنے سے ہی سے اسلام زندہ ہوگا ۲۶۶

بہشتی مقبرہ کے لئے آپ دعائیں ۳۱۶

جماعت کو ہمیشہ امین ملتے رہنے کے لئے آپ کی دعا ۳۱۹

شہزادہ عبداللطیف شہید کے بارہ میں آپ کا کشف اور

اس کی تعبیر ۵۷

صاحبزادہ عبداللطیف شہید کے بارہ میں آپ کا کشف کہ ہمارے باغ میں سے ایک بلند شاخ سرو کی کاٹی گئی ۷۵

عالم کشف میں مجھے وہ بادشاہ دکھلائے گئے جو گھوڑوں پر سوار تھے اور کہا گیا کہ یہ ہیں جو اپنی گردن پر تیری اطاعت کا جوأ اٹھائیں گے اور خدا انہیں برکت دے گا ۴۰۹ح

خداتعالیٰ نے سورۃ العصر کے اعدادسے تاریخ آدم مجھ پر

ظاہر کی ۲۰۸

آپ کا لیکچر موسوم بہ اسلام جو کہ بمقام سیالکوٹ ۲نومبر۱۹۰۴ء کو عظیم الشان جلسہ میں پڑھا گیا ۲۰۱

میں نے اپنی تحریروں سے اس طریق کو پیش کیا ہے جو اسلام کو کامیاب اور دوسرے مذاہب پر غالب کرنے والا ہے میرے رسائل امریکہ اور یورپ جاتے ہیں ۲۷۵

میں نے خود یہودیوں سے حلفا دریافت کیا کہ توریت میں خداتعالیٰ کے بارے آپ کو کیا تعلیم دی گئی کیا تثلیث کی تعلیم دی گئی انکا کہنا کہ توریت میں تثلیث کا ذکر نہیں ۳۷۳

اپنی جماعت کے لئے بعض نصائح ۶۳

مدرسہ قادیان کیلئے مالی تحریک ۷۹

میری بعض دادیاں سادات سے ہیں باپ سادات سے نہیں ۲۱۵

اپنے والد کی وفات کے بعد الہام الیس اللہ بکاف عبدہ کا مہر پرکھدوانے کے لئے ملاوامل کو امرتسر بھیجا وہ پانچ روپیہ اجرت دیکر مہر لایا ۴۴۲

خدائے عزوجل نے متواتر وحی سے مجھے خبر دی ہے کہ میرا زمانہ وفات نزدیک ہے وفات کے بارہ میں الہامات ۳۰۱

آپ کو ایک جگہ آپ کی قبر دکھلائی گئی وہ چاندی سے زیادہ چمکتی تھی اور اس کی تمام مٹی چاندی کی تھی ۳۱۶

آپ ؑ کی پیشگوئیوں کے لئے دیکھئے ’’پیشگوئیاں‘‘

آپؑ کی کتب کیلئے دیکھئے ’’کتابیات‘‘

آپ ؑ کے سفر

ملاوامل اور شرمپت کئی دفعہ دونوں امرتسر میرے ساتھ جاتے اور بعض دفعہ صرف شرمپت ساتھ جاتا ۴۲۴

۱۹۰۳ء میں جب میں نے جہلم کی طرف سفر کیا تو قریباً ہزار آدمی پیشوائی کے لئے آیا ۴۲۴

صاحبزادہ عبداللطیفؓ سفر جہلم میں آپ کے شریک ہوئے ۴۵

سفرسیالکوٹ اور سیالکوٹ کے ساتھ حضور ؑ کی محبت کا اظہار ۲۰۱،۲۴۳

۱۶؍اکتوبر۱۹۰۳ء کو ایک مقدمہ کی پیروی کیلئے گورداسپور جانا ۷۴،۱۴۶،۴۸۰ح

حضور کا لاہور میں قیام اگست ،ستمبر۱۹۰۴ء ۱۴۶

حضور ؑ ۱۴برس بعد لدھیانہ گئے اور ۴؍نومبر ۱۹۰۵ء کو لیکچر لدھیانہ دیا ۲۴۹



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 542

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 542

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/542/mode/1up


منظومات

شہزادہ عبداللطیف شہید کے بارہ میں آپ کا فارسی منظوم کلام آں جواں مردوحبیب کردگار ۶۰

آپ کی نظم

حکم است زآسماں بزمین مے رسانمش ۲۴۸

آپ کی نظم

الااے ہشیاری وپاک زاد ۳۲۲

آپ کی نظم

دوستو! جاگو کہ اب پھر زلزلہ آنے کو ہے ۳۳۴

آپ کی فارسی میں نظم

اے سروجان و دل وہرذرہ ام قربان تو ۳۹۱

حضور ؑ کی نظم

آریوں پر ہے صدہزارافسوس ۴۱۸

حضور ؑ کی نظم

اسلام سے نہ بھاگو راہ ہدیٰ یہی ہے ۴۴۹تا۴۵۹

غلام دستگیر قصوری، مولوی

اپنی کتاب فتح رحمان میں میرے ساتھ مباہلہ کیا اور چند

دن بعد مولوی صاحب فوت ہوگئے ۱۹۳

غلام قادر مرزا، برادر حضور اقدس ؑ

انکی وفات کے بارہ میں حضور ؑ کاالہام ۴۴۰

ف،ک،گ

فرعون ۳۹۶

فنڈر،پادری ۴۸۹

اپنی کتاب میزان الحق میں اس بات کوقبول کرلیا ہے کہ عرب کے عیسائی بھی وحشیوں کی طرح تھے اور بے خبر تھے ۳۴۲ح

کرشن علیہ السلام

میں کرشن سے محبت کرتا ہوں کیونکہ میں اس کا مظہرہوں ۲۲۹

روحانیت کی رو سے کرشن اور مسیح موعود ایک ہی ہیں صرف قومی اصطلاح میں تغایر ہے ۲۲۹

راجہ کرشن درحقیقت ایک ایسا کامل انسان تھا جس کی نظیر ہندؤوں کے کسی رشی اور اوتار میں نہیں پائی جاتی اوراپنے

وقت کا اوتار یعنی نبی تھا جس پرروح القدس اترتا تھا ۲۲۸

کرم دین

حضور ؑ کے خلاف مقدمہ کرنا اورمقدمہ میں مخالفت میں سارا زور لگایا ۲۷۰،۲۷۱

گورداسپور میں آتمارام کی عدالت میں حضور ؑ کے خلاف مقدمہ ازالہ حیثیت عرفی دائر کرنا اور رسوا ہونا ۴۴۰،۴۴۱

ڈویژنل جج کاکہنا کہ اگر کذاب اور لیئم سے سخت الفاظ بھی بولے جاتے تو تب بھی کرم دین کی کچھ بے عزتی نہیں ۴۴۱ح

کریم بخش جمالپوری

حضرت مسیح موعود کو گلاب شاہ کی پیشگوئی سنانا ۳۶،۳۷

کشن سنگھ آریہ

نواب محمد حیات خان سی ایس آئی معطل ہواتو حضور ؑ کی دعا سے بریت ہوئی اس کا گواہ کشن سنگھ آریہ بھی ہے ۴۳۹

کمال الدین، خواجہ ۳۳۰

گلاب شاہ

میاں کریم بخش کوکہنا کہ عیسیٰ قادیان میں پیدا ہوگیا ہے اور وہ لدھیانہ میں آئے گا ۳۶

حضرت عیسیٰ کے بارہ میں کہنا کہ وہ فوت ہوگیا ہے اور مرزا غلام احمد اس امت کے لئے عیسیٰ ہے ۳۷

گل علی شاہ آف بٹالہ، حضور ؑ کے استاد ۴۸۰

گوتم بدھ علیہ السلام ۳۴۰

ایک ہندورسالہ نے لکھا کہ انجیل بدھ کی اخلاقی تعلیم کا سرقہ ہے ۳۳۹

گوکل چند پسرلالہ شرمپت ساکن قادیان

پہلے نام امین چند رکھا جب میں نے ایک الہام بتایا کہ شاید تیرے بیٹے کی موت کے بارہ ہو تو شرمپت نے نام بدل کر گوکل چند رکھ دیا ۴۴۰



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 543

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 543

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/543/mode/1up


ل،م،ن

لوط علیہ السلام ۱۵۱،۲۳۹،۳۱۵،۳۴۷

لیکھرام پشاوری، پنڈت، آریہ لیڈر ۴۲،۴۰۷

لیکھرام کا نشان عظیم الشان نشان ہے ۲۹۸

مذہب اسلام کو جھوٹا سمجھتا تھا اور بہت بدزبانی کرتا تھا اور گالیاں دیتا تھا چنانچہ پیشگوئی کے مطابق ہلاک ہوا ۴۲۹

لیکھرام کی نسبت پیشگوئی تھی کہ چھ سال کے اندر قتل کیا جائے گا پیشگوئی کے بعد زبان درازی میں اور بڑھ گیا چنانچہ اندر میعاد قتل ہوا ۴۲۷،۴۳۰ح

اپنی کتاب خبط احمدیہ میں میرے ساتھ مباہلہ کیا آخر وہ اس دعا کے بعد آپ ہی مرگیا اور اس بات پر مہر لگا گیا کہ آریہ مذہب سچا نہیں اوراسلام سچا ہے ۴۲۹

جس کی دعا سے آخر لیکھو مرا تھا کٹ کر

ماتم پڑاتھا گھر گھر وہ میرزا یہی ہے ۴۵۹

لیکھرام کی اس موت کا اصل باعث قادیان کے ہندو

ہی ہیں اور اس کی موت کا گناہ قادیان کے ہندؤوں

کی گردن پر ہے ۴۲۹،۴۳۰

قادیان کے آریہ اپنے اخبار میں بدزبانی کرکے اور مجھے گالیاں دیکر لیکھرام کے قائم مقام ہورہے ہیں ۴۶۰

اگرلیکھرام نرمی اور تواضع اختیار کرتا تو بچایا جاتا کیونکہ خدا

کریم ورحم ہے اور سزا دینے میں دھیما ہے ۴۳۰

لیمارچنڈ، کپتان ۲۶۹،۲۷۰

مارٹن کلارک، ڈاکٹر ۴۰۵،۴۰۶

مجھ پر اقدام قتل کا مقدمہ بنایا ۲۶۸

متھراداس، سرشتہ دار تحصیل بٹالہ ۴۳۸

مریم علیہاالسلام ۲۸۸،۳۸۹،۴۹۰

مریم کے اخت ہارون ہونے پر اعتراض کا جواب ۳۵۵

قرین قیاس ہے کہ مریم کا کوئی بھائی ہوگا جس کانام

ہارون ہوگا ۳۵۷

یعقوب حضرت عیسیٰ کا بھائی جو مریم کا بیٹا تھا ۳۷۶

قوم کے بزرگوں نے یوسف نام ایک نجّار سے مریم کا نکاح کردیا اور دو ماہ بعد مریم کو بیٹا پیدا ہوا وہی عیسیٰ یا یسوع کے نام سے موسوم ہوا ۳۵۶

بیت المقدس کی خدمت کی نذرہوچکی تھی آپ کے نکاح کی کیا ضرورت تھی ۳۵۶

محمد مصطفی احمد مجتبیٰ صلی اللہ وعلیہ وسلم

۱۸۸،۲۵۶،۲۵۷،۲۶۳،۴۱۱،۴۳۱،۴۳۲

بعثت، مقام ومرتبہ

ہمارے نبی ؐ زندہ نبی ہیں ۲۷۴

ہم نے اس نبی ؐ کا وہ مرتبہ پایا جس کے آگے کوئی مرتبہ نہیں ۳۵۴

کل دنیا کے لئے آئے اور رحمۃ للعالمین ہوکر آئے ۲۶۲

آپ صفات الہٰیہ کے مظہراتم تھے آپ ؐ کی شریعت جلالیہ و جمالیہ دونوں کی حامل تھی آپؐ کے دونام محمد اور احمد اسی غرض سے ہیں ۲۰۷

روحانیت قائم کرنے کے لحاظ سے آدم ثانی تھے ۲۰۷

قرآن شریف میں آپ کا نام سراج منیر رکھا ہے جو دوسروں کو روشن کرتا ہے ۳۸۸،۳۸۹

آپ ؐ کی بعثت کے وقت دنیا کی عمر کا پانچ ہزار برس کے

قریب زمانہ گزرچکا تھا ۱۸۵،۲۰۸

حضرت عیسیٰ کے سات سوسال بعد آپ ؐ کی بعثت ہوئی

ہمارے نبی ؐ اظہار سچائی کیلئے ایک مجدد اعظم تھے جو گم گشتہ سچائی کو دوبارہ دنیا میں لائے ۲۰۶

جب نصرانیت میں ضعف وضلالت آگئی تو آپ ؐ نے

اس کو دور فرمایا ۸۸

جب آپ ؐ مبعوث ہوئے اس وقت توحید گم ہوگئی تھی اور یہ دیش آریہ ورت بھی بتوں سے بھرا ہواتھا ۲۸۱

تیرہ برس تک مکہ میں تنہائی اور غربت اور بے کسی کے عالم

میں منکروں کے ہاتھ سے تکلیفیں اٹھائیں اور مکہ سے

نکالے گئے ۱۷۹،۱۸۰



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 544

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 544

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/544/mode/1up


جو مصیبتیں اور مشکلات ہمارے سیدومولیٰ آنحضرت ؐ کی

راہ میں آئیں اس کی نظیر انبیاء علیھم السلام کے سلسلہ میں

کسی کے لئے نہیں پائی جاتی ۲۸۰

قریش نے آپ ؐ کو ردّ کیا اور مکہ سے نکال دیا مگر وہی جو

ردّ کیا گیا تھا انکا پیشوا اور سردار بنایا گیا ۲۰۰

انجیل برنباس میں آپ ؐ کی واضح پیشگوئی تھی ۳۴۱

آپ کی نبوت پر بڑی دلیل کہ ظلمت بھری دنیا میں آئے اور جب انتقال کیا تو لاکھوں انسان توحید اختیار کرچکے تھے ۲۰۶

ہم اس خدا کو سچا خدا جانتے ہیں جس نے مکہ کے ایک غریب و

بے کس کو اپنا نبی بناکراپنی قدرت اور غلبہ کا جلوہ اسی زمانہ میں تمام جہاں کو دکھا دیا ۳۵۳

اگر کوئی نبی زندہ ہے تو وہ ہمارے نبی کریم ؐ ہی ہیں ۴۶۸

میں سچ سچ کہتا ہوں کہ اگر آنحضرت ؐ زندہ رہتے تو ایک

فرد بھی کافر نہ رہتا ۲۶۴

اگر آنحضرت ؐ اب تک زندہ رہتے تو ہرج نہ تھا ۲۶۱

اللہ نے وعدہ فرمایا تھا کہ آنحضرت ؐ اپنے زمانہ نبوت کے اول اور آخر کے لحاظ سے حضرت موسیٰ کے مشابہ ہوں گے ۲۱۲

اللہ تعالیٰ نے آپ ؐ کو مثیل موسیٰ ٹھہرایا ہے ۱۲

آپ ؐ کی حضرت موسیٰ سے مشابہتیں ۳۰

وہ پیشوا ہمارا جس سے ہے نورسارا

نام اس کا ہے محمد دلبر میرا یہی ہے ۴۵۶

ختم نبوت و فیضان نبوت

آپؐ کے برکات و فیوض کا سلسلہ لاانتہا اور غیر منقطع ہے ۴۶۹

اب بجز محمدی نبوت کے سب نبوتیں بند ہیں شریعت والا نبی

کوئی نہیں آسکتا ۴۱۲

نبوت تشریعی کا دروازہ بعد آنحضرت ؐ کے بالکل

مسدود ہے ۲۷۹،۳۱۱ح

شریعت آنحضرت ؐ پر ختم ہے آپ ؐ کے بعد کسی نبی پر نبی کے لفظ کا اطلاق بھی جائز نہیں جب تک اس کو امتی نہ کہا جائے ۴۰۱ح

نبوت کے آئندہ فیض سے انکار میں آنحضرت ؐ کی سراسر مذمت اور منقصت ہے ۳۸۸

میں سچ سچ کہتاہوں کہ اس نبی ؐ کی کامل پیروی سے ایک شخص عیسیٰ سے بھی بڑھ کرہوتا ہے ۳۵۴

تمام شرف مجھے صرف ایک نبی کی پیروی سے ملا ہے جس

کے مدارج اور مراتب سے دنیا بے خبر ہے یعنی سیدنا حضرت

محمد مصطفی ؐ ۳۵۴

مولوی ہمارے سیدومولیٰ افضل الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتک کرتے ہیں جبکہ کہتے ہیں کہ اس امت میں عیسیٰ بن مریم کامثیل نہیں آسکتا ۳۸۱ح

آپ ؐ کاروحانی فیضان قیامت تک جاری ہے۔ آپ کے

سایہ میں پرورش پانا ایک ادنیٰ انسان کو مسیح بناسکتا ہے جیسا

کہ اس نے اس عاجز کو بنایا ۳۸۹

قرآن شریف کی حفاظت اور تجدید دین کے لئے ہر صدی پر مجدد آنے کی حدیث سے اور کیا آپ کی برکات اور تاثیرات سے جواب تک جاتی ہیں آپ ؐ کی حیات ثابت نہیں ہوتی ہے ۴۷۳

ایک عظیم الشان معجزہ آنحضرت ؐ کا یہ کہ تمام نبیوں کی وحی منقطع ہوگئی اور معجزات نابود ہوگئے مگر آپ ؐ کی وحی اور معجزات منقطع نہیں ہوئے اس وجہ سے اسلام زندہ مذہب ہے ۳۵۱

معجزات وتائیدات

ہمارے سیدومولیٰ آنحضرت ؐ سے تین ہزار سے زیادہ معجزات ظاہر ہوئے ہیں اور پیشگوئیوں کا تو شمار نہیں ۳۵۰

آپ کی نسبت قرآن شریف میں یعصمک اللّٰہ کی بشارت ہے ۷۰

آپؐ نے بہائم کو انسان بنایا اور پھر باخدا انسان بنادیا ۲۰۶

آپ ؐ نے جو جماعت تیارکی وہ ایسی صادق اور وفادار تھی

کہ اس نے آپ ؐ کی خاطر جانیں دے دیں ۴۷۰

آپؐ کی گرفتاری کیلئے شاہِ ایران نے سپاہی بھیجے تو آپ ؐ نے اللہ سے خبر پاکر فرمایا کہ آج رات میرے خدانے تمہارے خداوند کو قتل کردیا ہے ۳۵۳



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 545

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 545

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/545/mode/1up


متفرق

جو شخص حضرت عیسیٰ ؑ کی نسبت عقیدہ رکھتا ہے کہ وہ اب تک زندہ ہیں وہ کیونکر آنحضرت ؐ کی محبت اور اتباع کا دعویٰ کرسکتا ہے ۲۶۴

کفار نے آپ ؐ سے آسمان پر چڑھ جانے کا معجزہ مانگا مگر آپ ؐ نے وحی الہٰی سے جواب دیا کہ اللہ اس امر سے پاک ہے ۲۲۰،۲۹۷

آپ ؐ نے کبھی اشاعت مذہب کے لئے تلوار نہیں اٹھائی ۲۷۲

آپ نے حفاظت خود اختیاری کی خاطر ظلم و ستم پر تلوار اٹھائی ۲۷۳

آپ نے63سال کی عمر میں وفات پائی اور مدینہ طیبہ میں آپ کا روضہ موجود ہے ۲۶۰

آپ ؐ کی وفات پر صحابہ کی یہ حالت تھی کہ وہ دیوانے ہوگئے

اور حضرت عمرؓ نے تلوار میان سے نکال لی ۲۶۱

آپ ؐ کی وفات پر حضرت ابوبکرؓ کا آیت مامحمدالا رسول پڑھنا ۲۳

ہمارے نبیؐ کے والدبن عبداللہ اور آمنہ کو ہمیشہ عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا ۴۹۳

آنحضرتؐ نوشیروان کے عہد سلطنت پر فخر کرتے تھے ۲۶۸

آپؐ کے گیارہ لڑکے فوت ہوئے ۴۱۴

آنحضرؐت محض امّی تھے۔ آپ عربی بھی نہیں پڑھ سکتے تھے

چہ جائیکہ یونانی یا عبرانی ۔پس دیگر کتب سے سرقہ کا الزام

ایک *** خیال ہے ۳۴۲

آپؐ کی بعض پیشگوئیوں پر اعتراضات ۲۴۵

محمد احسن،سید ۳۳۰

محمد اقبال،ایک ہندو حضورؑ کے ہاتھ پرمشرف بااسلام ہوا

اس کا نام محمد اقبال رکھا گیا ۳۹۷

محمد حسن، مولوی، آف لدھیانہ ۲۵۵

محمد حسین،ڈاکٹر سید ۳۳۰

محمد حسین بٹالوی، ابوسعید ۲۵۱،۲۷۹

براہین احمدیہ کا ریویو لکھا۔ وہ میرے ہم سبق تھے اس لئے اکثر قادیان آیا کرتے تھے ۲۵۴،۲۵۵

مقدمہ اقدام قتل میں حضورؑ کے خلاف عدالت میں عیسائیوں کی طرف سے شہادت دینے کے واسطے آیا ۳۴،۲۶۸

محمد حسین کوتوال،برگیڈیر ۴۹،۵۰

محمد حیات خان سی ایس آئی،نواب

حضورؑ کی دعا سے معطل ہونے کے بعد بریت ہو گئی اس کا گواہ لالہ شرمپت بھی ہے ۴۳۹

محمد شریف کلانوری،حکیم

لالہ ملاوامل امرتسر میں حکیم محمد شریف کلانوری کی معرفت الیس اللہ بکاف عبدہ کی مہر بنوا کر لایا ۴۲۴

محمد علی ایم اے،مولوی ۳۳۲

محمد علی خان صاحب، نواب مالیرکوٹلہ کامدرسہ قادیان کے لئے ماہوار اسّی روپیہ کی معاونت کرنا ۷۹،۳۳۰

آپ کے بیٹے عبدالرحیم اور عبداللہ خان کی بیماری سے معجزانہ شفا کا واقعہ ۱۹۳

محمد عمر،منشی آف لدھیانہ ۲۵۵

محمود ایرانی،حکیم مرزا

حکیم مرزامحمود ایرانی کا حضور ؑ سے بذریعہ خط ایک آیت کے معنی دریافت کرنا اور حضور ؑ کا جواب ۱۹۹

حضورؑ سے خط کے ذریعہ سورۃ الکھف کی آیت۸۷ کے معنی دریافت کرنا اور حضور کا جواب ۱۹۹

حضورؑ سے مقابلہ کے خواہش مند تھے۔ حضورؑ نے مصروفیت کی وجہ سے معذرت کی لیکن تصفیہ کے لئے کہا کہ لیکچر لاہور کی طرز کا مضمون پیسہ اخبار میں شائع کریں پبلک خود فیصلہ کرلے گی ۱۴۶

محی الدین ابن عربی

آپ کی پیشگوئی کہ خاتم الخلفاء صینی الاصل اور توام پیدا ہوگا ۳۵

ملّا خان ۵۴

ملاکی نبی ۱۸،۴۱،۳۵۸

ملاکی نبی کی کتاب میں سچے مسیح کی یہ علامت لکھی تھی کہ اس سے پہلے الیاس نبی دوبارہ دنیامیں آئیگا ۲۹۷،۲۹۸،۳۴۹

ملاوامل،لالہ،ساکن قادیان ۴۲۳،۴۲۷،۴۲۸،۴۳۳،۴۶۰

قادیان کے آریہ جو کہ حضورؑ کے بہت سے نشانات کے گواہ تھے ۴۱۹



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 546

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 546

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/546/mode/1up


الیس اللہ بکاف عبدہ‘کو مہر میں کھدوانے کے لئے لالہ ملاوامل آریہ کو امرتسر بھیجا چنانچہ وہ پانچ روپیہ اجرت دیکر مہر بنوا لایا ۴۲۴

کئی دفعہ دونوں آریہ صاحبان ملاوامل اور شرمپت میرے

ساتھ امرتسر جاتے ۴۲۴

ملاوامل نے شرمپت کے مشورہ سے حضورؑ کی نسبت اشتہار دیا کہ یہ مکاراور فریبی ہے ۴۲۵،۴۲۶

ملاوامل اس بات کا بھی مجرم ہے کہ اس نے یہ سب کچھ دیکھ

کر پھر مخالفت کر کے اپنے پورے زور اور پوری مخالفت

سے ایک اشتہار دیا تھا ۴۴۴

لالہ شرمپت اور ملاوامل کو حضورؑ کی طرف سے خدا کی قسم کے ساتھ فیصلہ کا چیلنج ۴۳۴

ایک بار مرض دق میں مبتلا ہوا اور حضور کے پاس آکر رویا تب حضورؑ نے اس کے حق میں دعا کی اور یہ الہام ہوا۔ قلنا یا نار کونی بردًاوسلامًا۔ تب چند دن بعد وہ صحت یاب ہو گیا۔ اگر وہ اس سے انکاری ہے تو عذاب نازل ہونے کی قسم کھاوے ۴۴۳

ملاوامل شرمپت کا دوست بھی پیشگوئیوں میں شریک ہے

اس کو بھی چاہیئے کہ وہ بھی قسم کھاوے کیا اسے الیس اللہ

کے الہام کی کھدائی کے لئے امرتسر نہیں بھیجا تھا ۴۴۲

ارباب سرور خان کے روپیہ آنے کی خبر شرمپت اور ملاوامل کو دی تب ملاوامل ڈاکخانہ میں گیا اور روپیہ لایا ۴۳۹

مجھے واقعی طور پر معلوم نہیں کہ درحقیقت لالہ شرمپت اور لالہ ملاوامل سچ مچ ان تمام نشانوں سے منکر ہو گئے ہیں جن کو وہ دیکھ چکے ہیں ۴۲۴ح،۴۲۵ح

موسیٰ علیہ السلام ۷۰،۷۱،۱۲۱،۱۶۴،۱۸۸،۲۱۲،۲۱۴،۲۱۵

۲۱۷،۲۵۶،۲۵۷،۲۶۶،۳۳۹،۳۵۵،۳۷۳،۳۸۸،۳۸۹،

۳۹۸،۴۱۱،۴۳۱،۴۳۲،۴۵۱

حضرت موسیٰ کی شفاعت سے کئی مرتبہ بنی اسرائیل بھڑکتے ہوئے عذاب سے نجات پا گئے۔ ۲۳۶

آپ کی وفات پر بنی اسرائیل چالیس دن روتے رہے ۳۰۵

آپ کے مذہب پر یونانیوں اور رومیوں کا اعتراض کہ تلوار سے کام لیتے رہے ۲۶

تیرے پر ایک ایسا زمانہ آئیگا جیساکہ موسیٰ پر زمانہ آیا تھا ۸

مولا بخش احمدی بھٹی

چوہدری، نائب محافظ دفتر ضلع سیالکوٹ آپ نے حضورؑ کا لیکچر سیالکوٹ طبع کرواکر شائع کروایا ۲۰۱

نذیر حسین دہلوی،مولوی ۲۷۹

نصراللہ خان برادر امیر کابل حبیب اللہ خان ۵۹

شہزادہ صاحب کی خونریزی کا اصل سبب تھا اس کے گھر ہیضہ پھوٹا اور اسکی بیوی اور بچہ فوت ہو گیا ۱۲۷

نوح علیہ السلام ۱۵۱،۲۳۹،۲۴۱،۳۴۷،۳۹۹

احادیث میں حضرت نوح کا نام آدم ثانی رکھا گیا ۲۱۵

نورالدینؓ حضرت حکیم مولوی ۳۳۲

پریذیڈنٹ صدر انجمن احمدیہ قادیان ۳۳۰

بہشتی مقبرہ کے مصارف کے لئے چندہ آپ کے پاس آنا چاہئے ۳۱۸

آپ کے بیٹے کی پیدائش کے بارہ میں حضور ؑ کی پیشگوئی ۱۹۳

حضرت مسیح موعودؑ کی دعا سے آپ کے ہاں لڑکے کی ولادت جس کا نام عبدالحی رکھا گیا ۴۱۴،۴۱۵

آپ کے لڑکے کی وفات پر ایک بدقسمت نادان کا اعتراض ۴۱۴

نوشیر وان

آنحضرؐت نوشیروان کے عہد سلطنت پر فخر کرتے تھے ۲۶۸

ہارون علیہ السلام

حضرت مریم کے اخت ہارون ہونے کے اعتراض کا جواب ۳۵۵

ہدایت علی،حافظ،تحصیلدار بٹالہ ۴۳۶،۴۳۸

یحییٰ علیہ السلام نیز دیکھئے الیاس ؑ /ایلیا ۱۹،۴۷۲

یشوع بن نون ۲۶

یوزآسف

یوزآسف کی قدیم کتاب سے انجیل کو اس کے اکثر مقامات سے توارد ہے ۳۴۰



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 547

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 547

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/547/mode/1up


یوسف علیہ السلام ۲۰۰،۲۶۶،۴۱۱

یوسف نجار

قوم کے بزرگوں نے مریمؑ کا یوسف نام ایک نجار سے

نکاح کر دیا ۳۵۶

یعقوب علیہ السلام ۲۱۷،۴۱۱

حضرت عیسیٰ ؑ کے بعد ان کا جانشین تھا وہ توحید کی تعلیم

دیتارہا ۳۷۴

حضرت عیسیٰ کا بھائی جو مریم کا بیٹا تھا درحقیقت ایک راستباز آدمی تھا تمام باتوں میں توریت پر عمل کرنا تھا ۳۷۶

یونس علیہ السلام ۴۱،۴۴،۱۹۷،۲۴۵،۴۰۶،۴۰۷

عیسیٰ علیہ السلام کی آپ سے تمثیل سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ صلیب پر نہیں مرے صرف یونس کی طرح بے ہوش ہو گئے تھے۔ ۳۵۸

یونس نبی کی پیشگوئی ٹل گئی اور ظہور میں نہ آئی۔ یونس نبی کی قوم نے توبہ و استغفار کیا تو قطعی پیشگوئی ٹل گئی ۲۷۸،۴۰۴،۴۰۵

یہودا اسکریوطی ۴۱

اس نے تیس روپے پر اپنے آقاومرشد کو بیچ دیا ۴۷۰



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 548

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 548

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/548/mode/1up


ا، ب،پ

اجمیر

پنڈت دیانند حضور ؑ کی پیشگوئی کے چند دنوں میں ہی اجمیر

میں مرگیا ۴۳۹

امرتسر ۴۲،۲۵۴،۴۲۴،۴۳۴،۴۴۲،۴۷۸

امریکہ ۱۸۱،۲۰۹،۲۷۵،۳۳۵،۳۵۷،۳۷۱ح،۴۱۶

انبالہ ۴۰۳ح

ایران ۳۵۳

بانس بریلی ۳۳۵،۳۳۷

بٹالہ ۲۵۴،۴۲۱،۴۳۶،۴۳۷،۴۳۸،۴۸۰

بخارا ۲۵۵

بنارس ۴۵۴ح

پنجاب ۳۷۱،۴۰۲،۴۲۵،۴۶۰

لنگر خانہ کے لئے پنجاب کے احمدیوں کے اخلاص و قربانی کاذکر ۷۶

پنجاب پر خزاں کا زمانہ اس وقت زور میں تھا جس وقت اس ملک پر خالصہ قوم حکمران تھی ۱۷۵

ج۔چ۔ح۔خ

جاپان ۳۸۹

جرمنی

جرمن کے بادشاہ نے ترک تثلیث کے عقیدہ کی طرف

اشارہ کردیا ہے ۳۲

قیصر جرمن نے عقیدہ عیسائیت ترک کردیا ہے ۸۷

جگادھری ۴۰۳ح

جگن ناتھ ۴۵۴ح

جہلم

۱۹۰۳ء کے سفر جہلم میں قریباً گیارہ ہزار پیشوائی کے لئے

آیا ۴۲۴

چونڈہ ۲۰۲

حدیبیہ ۲۴۵

خوست(افغانستان) ۹،۴۹،۵۱،۵۵،۱۲۶

د۔ر

دمشق

قادیان دمشق سے مشرق کی طرف ہے ۴۰،۳۷۷ح

پولوس نے پہلے پہل تثلیث کا خراب پودا دمشق میں لگایا ۳۷۷

دودہ پور ۴۰۳ح

دہلی ۲۶۶

رامپور ۴۰۲

روم ۸۱

س۔ش۔ظ۔ع

سرینگر کشمیر ۳۳۷،۳۳۹،۳۴۴،۳۸۶ح

سکندریہ مصر ۴۲۲ح

سہارنپور ۴۰۳ح

سیالکوٹ ۲۴۷

مجھے اس زمین سے ایسی ہی محبت ہے جیساکہ قادیان سے ۲۴۳

۲؍نومبر ۱۹۰۴ء کو حضور ؑ کالیکچر موسوم بہ اسلام ایک عظیم الشان جلسہ میں بمقام سیالکوٹ پڑھا گیا ۲۰۱

حضورؑ کا سفر سیالکوٹ اور یہاں حضورؑ کا لیکچر پڑھا گیا نیز احباب جماعت سیالکوٹ کی مہمان نوازی ۲۰۲



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 549

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 549

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/549/mode/1up


حضورؑ کی سیالکوٹ آمد پر ہزاروں آدمیوں کا حضور کے دیدار کاشوق ۲۰۲

شام ۸۱

شملہ ۲۶۹،۴۰۲

ظفروال ۲۰۲

عرب ۸۱،۳۴۲

ف۔ق۔ک۔گ

فیروزپور ۴۲

قادسیہ ۱۲۹

قادیان دارالامان ۱۰،۱۱،۳۶،۴۵،۴۹،۵۰،۷۵،

۷۹،۱۲۶،۱۲۹،۱۹۱،۲۴۲،۲۴۳،۲۵۲،۲۵۴،۳۲۴،

۳۲۵،۳۲۶،۴۱۹،۴۲۰،۴۲۱،۴۲۲،۴۲۴،۴۲۵،

۴۲۸،۴۲۹،۴۳۳،۴۳۶،۴۳۸،۴۳۹

حدیثوں میں کدعہ کے لفظ سے میرے گاؤں کانام موجود ہے ۴۰

قادیان عین دمشق کی شرقی طرف ہے ۴۰،۳۷۷ح

’’قادیان کے آریہ‘‘ کے عنوان سے حضور ؑ کی نظم ۴۱۸

آریہ صاحبوں کا اخبار جوقادیان سے نکلتا ہے اس اخبار کا حضور ؑ کے بارہ میں اعتراض ۴۱۹

قادیان کے آریہ اپنے اخبار میں بدزبانی کرکے اور مجھے گالیاں دیکر لیکھرام کے قائم مقام ہورہے ہیں ۴۶۰

قادیان کے ہندواسلام کے سخت دشمن اور تاریکی سے پیار کرتے ہیں خدانے انکو لیکھرام کانشان دکھایا لیکن انہوں نے کوئی سبق حاصل نہ کیا ۴۲۹

لیکھرام کی موت کا باعث قادیان کے ہندوہی ہیں اور اس کی موت کاگناہ قادیان کے ہندؤوں کی گردن پر ہے ۴۲۹،۴۳۰

قادیان کے ہندو سب سے زیادہ خدا کے غضب کے نیچے ہیں کیونکہ خدا کے بڑے بڑے نشان دیکھتے ہیں پھر گندی گالیاں دیتے اوردکھ پہنچاتے ہیں ۴۲۲

کابل ۹،۱۰،۴۶،۴۹،۵۰،۵۱،۵۲،۵۳،۱۱۳،۱۱۴،۱۲۶،۱۹۳

عبداللطیف شہیدؓ کا خون کابل کی سرزمین پر تخم کی مانند پڑا

ہے ۵۳

شہادت شہزادہ عبداللطیف کے اگلے دن ہی صبح کابل میں ہیضہ پھوٹ پڑا شہادت کی رات آسمان سرخ ہو گیا ۷۴،۱۲۷

اے کابل کی زمین تو گواہ رہ کہ تیرے پر سخت جرم کا ارتکاب کیا گیا ۔اے بدقسمت زمین تو خدا کی نظر سے گر گئی کہ تو اس ظلم عظیم کی جگہ ہے ۷۴

کشمیر ۳۳۹،۳۴۴،۳۴۶

کنعان ۳۰۵

گلیل ۲۷

گورداسپور ۷۴،۱۴۶،۲۶۹،۲۷۰،۴۸۰ح

گورداسپور میں آتما رام کی عدالت میں کرم دین نے حضورؑ کے خلاف مقدمہ ازالہ حیثیت عرفی دائر کیا ۴۴۰

ل۔م۔ن۔ہ۔ی

لاہور ۴۲۴

حضرت مسیح موعودؑ کالاہور میں قیام اگست ستمبر ۱۹۰۴ء ۱۴۶

حضورؑ کا لیکچرلاہور جو۳؍ستمبر۱۹۰۴ء کو ایک مجمع کثیر میں پڑھا

گیا ۱۴۷

حضورؑ ۲۷؍اکتوبر۱۹۰۴ء کو بذریعہ ریل لاہور سے سیالکوٹ تشریف لائے ۲۰۲

لدھیانہ ۳۶،۳۷

حضور علیہ السلام نے۴؍نومبر۱۹۰۵ء کو ہزاروں آدمیوں کی موجودگی میں لدھیانہ میں لیکچر دیا ۲۴۹

سب سے پہلے مجھ پر کفر کا فتویٰ اس شہر (لدھیانہ) کے چند مولویوں نے دیا ۲۴۹

لندن ۳۴۱

مدینہ ۳۶،۱۸۸،۲۱۲،۲۵۵،۲۶۰،۲۷۲

مردان

بابو الٰہی بخش اکونٹنٹ کو مردان میں خط لکھا گیا۔ اس نے بتایا کہ ارباب سرور خان ارباب محمد لشکر خان کا بیٹا ہے ۴۴۰



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 550

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 550

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/550/mode/1up


مصر ۳۰۵،۴۲۲ح

مکہ ۳۶،۱۷۹،۱۸۰،۲۰۰۱۸۸،۲۱۲،۲۵۵،۲۷۲،۳۵۳

نینوہ ۴۱

ہندوستان ۲۴۹،۲۵۰،۳۳۹،۳۴۰،۳۴۴،۴۲۵،۴۶۰

ہندوستان میں ۲۹لاکھ انسان مرتد ہوکر عیسائی ہو گیا ۲۵

اسلام کے ظہور کے پہلے ہندوستان میں عام طور پر بت پرستی رائج ہو چکی تھی ۲۰۵

یورپ ۱۷۳،۱۸۱،۲۳۷،۲۷۵،۳۳۵،۳۴۴،۳۵۷،۳۸۹،۴۱۶

یونان

فلاسفہ ضالہ یونان کے جوروحوں کو انادی اور قدیم سمجھتے تھے یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ خداتعالیٰ کو جزئیات کا علم نہیں ۳۲۷



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 551

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 551

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/551/mode/1up


ا،ب،ت

احمدی اورغیر احمدی میں کیافرق ہے (تقریر حضرت مسیح موعود ؑ )

حضورؑ کی ایک تقریر جوآپ نے ۲۷؍دسمبر ۱۹۰۵ء کوفرمائی ۴۶۱

انجیل ۲۰۵،۲۴۱،۴۷۰،۴۷۱،۴۸۸

توراۃ اور انجیل تحریف کرنے والوں کے ہاتھوں سے اس قدر

محرف و مبدل ہو گئی ہیں کہ اب کتابوں کو خدا کاکلام نہیں کہہ سکتے ۴

مبالغہ کرنا انجیل نویسوں کی عادت میں داخل تھا ۱۶۴

پادریوں کے نزدیک چار انجیلیں اصلی اور باقی چھپن کے قریب ہیں وہ جعلی ہیں ۳۴۰

بعض لوگوں کی یہ رائے ہے کہ یہ کتاب گوتم بدھ کی ہے اور اول سنسکرت میں تھی اور پھر دوسری زبانوں میں ترجمے ہوئے ۳۴۰

یوزآسف کی قدیم کتاب سے انجیل کے اکثر مقامات سے تواردہے ۳۴۰

موجودہ اناجیل دراصل بدھ مذھب کا ایک خاکہ ہے ۳۴۰

ایک ہندو رسالہ نے لکھا کہ انجیل بدھ کی اخلاقی تعلیم کا سرقہ ہے ۳۳۹

یہودی فاضل کی تحقیق کہ انجیل کی اخلاقی تعلیم یہودیوں کی کتاب طالمود اور دیگر بنی اسرائیل کی کتابوں سے لی گئی ہے ۳۳۹

انجیل نے دعویٰ نہیں کیاکہ ایسی انجیل بنانے پر انسان قادر نہیں اور یہودیوں نے انجیل کو مسروقہ قرار دیا ہے ۳۴۳ح

اناجیل کا ذخیرہ جو چھاپہ خانہ کے ذریعہ اب ملا ہے عرب میں کوئی ان کو جانتا بھی نہ تھا اور عرب کے لوگ محض امّی تھے ۳۴۲

انجیلوں میں بہت سے ایسے کلمات پائے جاتے ہیں جن سے نعوذ باللہ حضرت مسیح کا دروغگو ہونا ثابت ہوتا ہے ۳۴۸

قرآن کریم کا انجیلی تعلیم سے موازنہ ۱۶۶

انسانی قویٰ کی تمام شاخوں میں سے صرف ایک شاخ حلم اور درگذر پر انجیل کی تعلیم زور دیتی ہے اور باقی شاخوں کا خون کیا ہے ۳۴۵

انجیل تو صاف جواب دیتی ہے کہ مکالمہ مخاطبہ کا دروازہ بند ہے اور یقین کی راہیں مسدود ہیں ۳۵۲

تثلیث کی تعلیم انجیل میں بھی موجود نہیں ۳۷۴

حضرت مسیح انجیل میں سؤر کو ناپاک قرار دیتے ہیں ۳۷۵

بائبل ۲۷۸

بائبل میں بہت سے لوگوں کو خدا کے بیٹے کہا گیا ہے بلکہ بعض کو خدا بھی ۱۶۵

بخاری، صحیح ۴۰،۲۱۶،۲۴۲،۲۹۷،۳۳۶ح،۴۰۰ح

براہین احمدیہ (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۴۷،۶۴،۶۵،۶۹،

۷۲،۸۶،۱۸۶،۱۸۸،۱۸۹،۱۹۲،۱۹۵،۲۴۲،۲۴۳،

۲۵۴،۳۰۵،۴۰۱ح،۴۲۰،۴۲۲،۴۲۳،۴۲۴،

۴۲۵،۴۲۷،۴۲۸

ایسی کتاب ہے جس کو دوست، دشمن سب نے پڑھا۔ اس کا ریویو مولوی ابو سعید محمد حسین بٹالوی نے کیا ۲۵۳،۲۵۴،۲۵۵

براہین احمدیہ کے چھپنے کے وقت لالہ شرمپت میرے ساتھ ہی پادری رجب علی کے مکان پر کئی دفعہ گیا ۴۳۴

برنباس انجیل

اس کو اس لئے جعلی قرار دیاگیا کہ اس میں آنحضرتؐ کی واضح پیشگوئی تھی ۳۴۱

تذکرۃ الشہادتین (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۱

تجلیات الٰہیہ (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۳۹۳

توراۃ ۲۰۴،۲۵۶،۲۸۸،۲۸۹،۳۰۵،۳۵۷،۳۷۴

۳۷۵،۳۷۷،۳۷۸،۳۸۸



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 552

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 552

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/552/mode/1up


حضرت عیسیٰ اور آنحضورؐ کے بارہ میں واضح الفاظ میں پیشگوئی نہیں کیونکہ وہ الفاظ محض مجمل ہے ۱۸۷،۱۸۸

توریت اور انجیل تعریف کرنے والوں کے ہاتھوں سے اس قدر محرف و مبدل ہوگئی ہیں کہ اب ان کتابوں کو خدا کا کلام نہیں کہہ سکتے ۴

وہ توریت جو موسیٰ کو دی گئی اس میں تثلیث کا کچھ بھی ذکر نہیں ۳۷۳

توریت کی رو سے بالکل حرام اور ناجائز تھا کہ حمل کی حالت میں کسی عورت کا نکاح کیا جائے ۳۵۶

چ،ح،خ،د

چشمہ مسیحی (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ )

یہ کتاب حضورؑ نے ایک عیسائی کی کتاب ینا بیع الاسلام کے جواب میں تالیف فرمائی ۳۳۳،۳۳۵

حجج الکرامۃازنواب صدیق حسن خان ۲۱۲

اس میں لکھا ہے کہ مسیح موعود چودہویں صدی سے آگے نہیں جائیگا ۲۹۲

خبط احمدیہ ازپنڈت لیکھرام ۴۲۹

دارقطنی ۳۳

درمنثو ر ۴۱،۲۷۸،۴۰۶

س،ط،ف،ق

ستیارتھ پرکاش ازپنڈت دیانند ۴۳۹

سیرۃ الابدال (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۱۲۹

طالمود ۳۵۷

یہودی فاضل کی تحقیق کہ انجیل کی اخلاقی تعلیم طالمود کا

سرقہ ہے ۳۳۹

فتح رحمان از مولوی غلام دستگیر قصوری ۱۹۳

قادیان کے آریہ اور ہم (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۴۱۷

لیکچر سیالکوٹ (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۲۰۱

لیکچر لاہور (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ )

یہ۳؍ستمبر۱۹۰۴ء کو لاہور میں ایک مجمع کثیرمیں پڑھا گیا ۱۴۵

لیکچر لدھیانہ (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۲۴۹

م،ن،و،ی

مسلم، صحیح ۳۶،۴۰،۲۱۶،۲۴۲

مواہب الرحمن (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۴۴۱،۴۴۲ح

میزان الحق از پادری فنڈل ۳۴۲ح

نزول المسیح (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۴۱۱

ڈیڑھ سو نشانات اس کتاب میں ذکر کئے ہیں ۱۹۳

الوصیۃ (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۲۹۹

رسالہ الوصیت کودوستوں میں مشتہرکرنے اور اس کی اشاعت کی نصیحت ۳۲۱

وید ۱۷۲،۲۳۱،۴۳۲،۴۵۱،۴۵۲ح

انسانوں کو پاک ہونے کے بارہ میں جو کچھ وید نے سکھلایا ہے اس کی تمام حقیقت تونیوگ کی تعلیم سے بخوبی ظاہر ہوتی ہے ۳۷۰

مکالمہ مخاطبہ کا دروازہ آئندہ کے لئے سرے سے بند کرتی ہے ۱۶۷

ہندوؤں کے وید جو اس زمانہ میں مخفی تھے ان کی کئی سچائیاں قرآن شریف میں پائی جاتی ہیں ۳۴۲

ہندوؤں کاعقیدہ کہ بجز وید کے خدا کی ساری کتابیں جھوٹی ہیں ۴۳۱

وید پر ہمارا کوئی حملہ نہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ اس کی تفسیر میں کیاکیا تصرف کئے گئے ۴۵۹ح

میرا دل گواہی دیتا ہے کہ ناپاک تعلیمیں وید میں ہرگز نہیں ۴۵۴ح

وہ جو آریہ وید کی طرف باتیں منسوب کرتے ہیں ہم نہیں کہہ سکتے کہ درحقیقت یہی تعلیم وید کی ہے ۴۵۳ح

وید کی رو سے پرمیشر کی عادت نہیں کہ کوئی نشان آسمانی دکھلاوے ۴۴۶

ینابیع الاسلام ۳۳۶،۳۳۷،۳۳۸،۳۳۹

اس کے جواب میں حضور ؑ نے کتاب چشمہ مسیحی تصنیف فرمائی ۳۳۳



Ruhani Khazain Volume 20. Page: 553

روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۰- انڈیکس: صفحہ 553

http://www.alislam.org/library/brow...n_Computerised/?l=Urdu&p=20#page/553/mode/1up


اخبارات و رسائل

اخبار عام ۱۴۷ح

البدر قادیان ۷۵،۴۴۲ح،۴۷۴ح،۴۷۹ح،۴۸۱ح،

۴۸۲،۴۸۳،۴۸۵ح

پنجہ فولاد ۱۴۷ح

پیسہ اخبار ۱۴۶،۴۰۳ح

الحکم، قادیان ۷۵ح،۴۴۲ح،۴۷۳،۴۸۲،۴۹۲

ریویوآف ریلیجنز میگزین انگریزی ۷۵ح،۷۹

سول اینڈ ملٹری گزٹ ۴۰۲

وکیل ہند امرتسر ۴۷۸
 
Top