• السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ اس فورم کا مقصد باہم گفت و شنید کا دروازہ کھول کر مزہبی مخالفت کو احسن طریق سے سلجھانے کی ایک مخلص کوشش ہے ۔ اللہ ہم سب کو ھدایت دے اور تا حیات خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کا تابع بنائے رکھے ۔ آمین
  • [IMG]
  • السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مہربانی فرما کر اخلاق حسنہ کا مظاہرہ فرمائیں۔ اگر ایک فریق دوسرے کو گمراہ سمجھتا ہے تو اس کو احسن طریقے سے سمجھا کر راہ راست پر لانے کی کوشش کرے۔ جزاک اللہ

روحانی خزائن جلد 6 ۔ سچائی کا اظہار ۔ یونی کوڈ

MindRoasterMir

لا غالب الاللہ
رکن انتظامیہ
منتظم اعلیٰ
معاون
مستقل رکن
روحانی خزائن جلد 6۔ سچائی کا اظہار ۔ یونی کوڈ

Ruhani Khazain Volume 6. Page: 71
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۶- سَچّائی کا اِظہَار: صفحہ 71
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
Ruhani Khazain Volume 6. Page: 72
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۶- سَچّائی کا اِظہَار: صفحہ 72
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم
پادری صاحبوں کو جو شیخ بٹالوی محمد حسین صاحب کے اشاعۃ السنۃ سے مذہبی امور میں ایک نمایاں مدد پہنچی اس کا ذکر
امریکن مشن پریس لدھیانہ میں ڈاکٹر ہنری مارٹن کلارک ایم ڈی میڈیکل مشنری امرتسرکی طرف سے ایک اشتہار اس عاجز کے مقابل پر ۱۲ مئی ۱۸۹۳ء کو چھپا ہے جس میں شیخ محمد حسین المعروف مولوی ساکن بٹالہ کا ایک پیرایہ میں شکر یہ بیان کیا گیا ہے اور درحقیقت عیسائیوں کے لئے مقام شکر تھا کیونکر ڈاکٹر صاحب اس عاجز کے مقابلہ پر اسلام اور عیسائی مذہب کی تنقید اور تحقیق اور حق و باطل کے پرکھنے کے لئے مباحثہ منظورتوکر بیٹھے مگر پیچھے سے غور کرنے کے بعد ڈاکٹر صاحب پر کچھ خوفناک سی حالت طاری ہوگئی۔ سچ ہے کہ انسان کو خدا بنانے کے وقت عند المقابلہ بدن کانپ جاتا ہے۔ خدا خدا ہی ہے اور انسان انسان۔ چہ نسبت خاک را باقادرِ پاک۔ غرض جب یہ دھڑکا حضرات پادری صاحبوں کو دامن گیر ہوا کہ ایسا نہ ہو کہ اسلام کی صراط مستقیم کے مقابل پر عیسائی منصوبہ کی ساری قلعی کھل جائے تو یہ کوشش کی گئی کہؔ یہ بحث کسی طرح ملتوی رہے تو اچھا ہے اور یہ پیالہ کسی طرح ٹل جائے تو بہتر ہو۔ اس غم وہم کے وقت میں شیخ جی سے ان کو خوب مدد ملی۔ غالباً گمان گذرتا ہے کہ خود شیخ صاحب امداد کی غرض سے پوشیدہ طور پرحضرات پادری صاحبوں کی خدمت میں گئے ہوں گے کیونکہ جو ڈاکٹرصاحب نے مجھ کو خط لکھا ہے اور اشاعۃ السنۃ کے بعض مضامین درج فرمائے ہیں وہ عبارت شیخ جی کی عبارت سے بہت ہی مشابہ ہے اگر شیخ جی کو قسم دے کر پوچھا جائے تو غالباً انکار بھی نہیں کریں گے اور پھر جب وہ ضمیمہ نور افشاں جو ۱۲ مئی ۱۸۹۳ ؁ء میں چھپا ہے اور اس وقت ہمارے ہاتھ میں ہے اس کو غور سے
Ruhani Khazain Volume 6. Page: 73
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۶- سَچّائی کا اِظہَار: صفحہ 73
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
دیکھتے ہیں تو وہ یہی گواہی دے رہا ہے چنانچہ اس کی عبارت یہ ہے۔ آپ (اے باشندگان جنڈیالہ) ایک ایسے بزرگ کو (یعنی اس عاجز کو ) بحث کے لئے پیش کرتے ہو جن کو اولاً ایک محمدی شخص بھی تصور کرنا مشکل ہے۔ آپ کن خیالوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔ کیا آپ نے وہ فتوے جو کہ علماء اسلام پنجاب و ہندوستان نے مرزا غلام احمد صاحب قادیانی کے حق میں شائع کئے ہیں نہیں دیکھے۔ وہ فتاویٰ مذکورہ میں یوں لکھتے ہیں۔ جو کچھ ہم نے سوال سائل کے جواب میں کہا اور قادیانی کے حق میں فتویٰ دیا ہے وہ صحیح ہے کتاب و سنت و اقوال علماء امت اس کی صحت پر شاہد ہیں سب مسلمانوں کو چاہئے کہ ایسے دجال کذاب سے احتراز اختیار کریں اور اس سے وہ دینی معاملات نہ کریں جو کہ اہل اسلام میں باہم ہونے چاہئیں نہ اس کی صحبت اختیار کریں اور نہ اس کو ابتداءً سلام کریں اور نہ اس کو دعوت مسنون میں بلاویں اور نہ اس کی دعوت قبول کریں اور نہ اس کے پیچھے اقتداکریں اورؔ نہ اس کی نماز جنازہ پڑھیں۔ یہ دین کے چور ہیں بیماری بڑھاتے ہیں۔ دجّال۔ کذاب۔ ملعون۔ ملحد۔ دائرہ اسلام سے خارج کافر بلکہ اکفر پلید۔ کھچری ابلیس کا گمراہ کیا ہوا اور اوروں کا گمراہ کرنے والا۔ سنت و جماعت سے خارج بڑا بھاری دجال بلکہ عم دجّال اور دین کے ذریعہ سے دنیا کمانے والا۔اور اگر مفصل دیکھنا ہو تو کتاب اشاعۃ السنۃ النبویہ مولوی ابو سعید محمد حسین صاحب سے منگوا کر دیکھ سکتے ہیں قیمت ۸عہ ؍ہے لاہور سے مل سکتی ہے۔ آپ عجب غفلت میں پڑے ہیں کہ اب تک اس کتاب کو نہیں دیکھا۔ آفرین آپ پر اور جنڈیالہ کے اہل اسلام کی ہمت پر جس کا جنازہ بھی جائز نہیں اسی کو آپ نے پیشوا مقرر کیا۔ واہ صاحب واہ آپ کی یہ خوش فہمی۔
اب غور سے دیکھنا چاہئے کہ پادری صاحب نے میاں بٹالوی اور ان کی اشاعت سنۃ سے کیا کچھ فائدہ اٹھایا ہے اور ہمارے حضرات مکفّرین نے کیا کچھ مخالفوں کو موقعہ دیدیا۔ مگر یہ مقام خوشی کا ہے کہ اس ُ پرفتنہ خط کو دیکھ کر جو اشاعۃ السنۃ کے حوالہ سے لکھا گیا تھا جنڈیالہ کے قوی الایمان لوگوں نے ایک ذرہ جنبش نہیں کھائی اور میاں محمد بخش نے جنڈیالہ سے نہایت دندان شکن جواب حضرات پادری صاحبوں کو دیا اور لکھا کہ کوئی مذہب اختلاف سے خالی نہیں
Ruhani Khazain Volume 6. Page: 74
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۶- سَچّائی کا اِظہَار: صفحہ 74
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
اور عیسائی بھی اس سے باہر نہیں اور ہم ایسے مولویوں کو خود مفسد سمجھتے ہیں جو ایک مسلمان مؤید اسلام کو کافر ٹھہراتے ہیں۔
اطلاعؔ عام
شیخ بٹالوی صاحب اشاعۃ السنۃ نے دو مرتبہ یہ پختہ عہد کیا تھا کہ میں اس خط کا جواب جو عربی تفسیراور قصیدہ بالمقابل کے بارہ میں اس طرف سے بطور اتمام حجت کے لکھا گیا تھا فلاں فلاں تاریخ کو ضرور بھیج دوں گا تخلّف نہیں ہوگا۔ اب ان دونوں تاریخوں پر سولہ دن اور گذر گئے اور خدا جانے ابھی کس قدر گذرتے جائیں گے۔ شیخ صاحب کا بار بار وعدہ کرنا اور پھر توڑنا صاف دلالت کررہا ہے کہ وہ اب کسی مصیبت میں مبتلا ہورہے ہیں اور تین روز کا ذکر ہے کہ ایک مجمل پیغام مجھ کو امرتسر سے پہنچا کہ بعض مولوی صاحب کہتے ہیں کہ اس مباحثہ میں اگر مسیح کی وفات حیات کے بارہ میں بحث ہوتی تو ہم اس وقت ضرور ڈاکٹر کلارک صاحب کے ساتھ شامل ہوجاتے۔ لہذا عام طور پر شیخ جی اور ان کے دوسرے رفیقوں کو اطلاع دی جاتی ہے بلکہ قسم دی جاتی ہے کہ یہ بخار بھی نکال لو۔ حیات وفات مسیح کے بارے میں ڈاکٹر کلارک صاحب کے ساتھ ضرور بحث ہوگی بیشک اس کی مدد کرو۔ واعْلَمُوْا انّ اللّٰہ یُخْزِی الکَاذِبِین وَاٰخرُ دَعْوَانا اَنِ الْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔
ڈاکٹرؔ مارٹن کلارک صاحب کے ایک وہم کا ازالہ
ڈاکٹر صاحب نے اپنے اشتہار ۱۲ مئی ۱۸۹۳ ؁ء میں جو بطور ضمیمہ نور افشاں لدہانہ کے شائع ہوا ہے۔ شیخ بٹالوی صاحب کی کتاب اشاعۃ السنۃ سے یہ دھوکا کھایا ہے یا لوگوں کو دھوکا دینا چاہا ہے کہ گویا مستند علما ء اسلام کے اس عاجز کو کافر قرار دیتے ہیں اس لئے عام و خاص کی اطلاع کے لئے لکھا جاتا ہے کہ تمام مستند علماء اسلام جن کو خدا تعالیٰ نے علم و عمل بخشا ہے اور نور فراست ایمانیہ عطا کیا ہے وہ میرے ساتھ ہیں اور اس وقت چالیس کے قریب ہیں اور فریق ثانی کے ساتھ اکثر ایسے لوگ ہیں جو صرف نام کے مولوی اور علمی اور عملی کمالات سے تہیدست ہیں اگر اس عاجز
Ruhani Khazain Volume 6. Page: 75
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۶- سَچّائی کا اِظہَار: صفحہ 75
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
کا یہ بیان ڈاکٹر صاحب کی نظر میں محمول برمبالغہ نہ ہو تو ڈاکٹر صاحب کسی ایسے جلسہ مباحثہ میں جو علماء مخالفین اور اس عاجز کے گروہ کے فاضل علماء میں واقعہ ہو خود شامل ہوکر دیکھ لیں بلکہ عنقریب ایک ایسا جلسہ مباحثہ ۱۵ جون ۱۸۹۳ ؁ء تک ہونے والا ہے جس میں فریق مخالف مولوی غلام دستگیر اور ان کے ہم مشرب تمام علماء لاہور کے ہوں گے اور اس طرف سے کوئی ایک یا دو فاضل مقابلہ کے لئے تجویز کئے جائیں گے پھر پادری صاحب بچشم خود دیکھ سکتے ہیں کہ علماء رّ بانی اور مستند فاضل کس طرف ہیں اور نام کے مولوی اور ژولیدہ زبان کس طرف۔ نقل مشہور ہے شنیدہ کے بود مانند دیدہ۔ ایک دشمن بخیل کی قلم سے جو نکلے وہ یکطرفہ بیانؔ عقلمند کی نظر میں ہرگز وقعت اور عزت نہیں رکھتا بلکہ ہریک حقیقت عندالامتحان کھلتی ہے۔
ماسوااس کے ڈاکٹر صاحب یہ بھی جانتے ہیں کہ اسلام کے مستند علماء کا تخت گاہ حرمین شریفین ہے زاد ھما اللّٰہ مَجْدًا وشرفًاوبرکۃً اور اسلام میں یہی بلاد عرب خاص کرکے مکہ و مدینہ دین کا گھر سمجھے جاتے ہیں سو ان متبرک مقامات کے جگر گوشہ اور فاضل مستند بھی اس عاجز کے ساتھ شامل ہوتے جاتے ہیں۔ چنانچہ بطور نمونہ تین بزرگوں کی تحریرات ذیل میں لکھتا ہوں۔
(ایک فاضل عرب کی اس عاجز کی کتاب آئینہ کمالات اسلام اور تبلیغ کے اعلیٰ درجہ کی بلاغت پر گواہی جو ایک بلدہ عظیمہ میں تعلیم ادب وغیرہ کے مدرس ہیں)
اخی مکرم مولوی حافظ محمد یعقوب صاحب سلمہ ڈیرہ دون سے لکھتے ہیں کہ میں ایمان لاتاہوں اس بات پر کہ آپ امام زمانہ ہیں مؤید من اللہ ہیں علماء کو اللہ تعالیٰ نے ضرور آپ کا شکار بنایا ہے یا غلام، آپ کا مخالف کبھی کامیاب نہ ہوگا مجھے اللہ تعالیٰ آپ کے خادموں میں زندہ رکھے اور اسی میں مارے۔ اے خدا تو ایسا ہی کر ایک عرب عالم اس وقت میرے پاس بیٹھے ہیں شامی ہیں۔ سید ہیں۔ بڑے ادیب ہیں ہزاروں اشعار عرب عاربہ کے حفظ ہیں ان سے آپ کے بارے میں گفتگو ہوئی وہ عالم متبحر اور میں عامی محض مگر توفی کے معنے میں کچھ بنؔ نہ پڑا۔ آپ کی عبارت آئینہ کمالات اسلام جو عربی ہے ان کو دکھائی گئی۔ کہا واللہ ایسی عبارت
Ruhani Khazain Volume 6. Page: 76
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۶- سَچّائی کا اِظہَار: صفحہ 76
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
عرب نہیں لکھ سکتا ہندوستانی کو توکیا طاقت ہے۔ قصیدہ نعتیہ دکھایا پڑھ کر رو دیا اور کہا خدا کی قسم میں نے اس زمانہ کے عربوں کے اشعار کو کبھی پسند نہیں کیا اور ہندیوں کا تو کیا ذکر ہے مگر ان اشعار کو حفظ کروں گا۔ اور کہا واللہ جو شخص اس سے بہتر عبارت کا دعویٰ کرے چاہے عرب ہی کیوں نہ ہو۔ وہ ملعون مسیلمہ کذّ اب ہے۔ تمّ کلامہ میں یقین رکھتا ہوں کہ یہ کلام ربّانی اور تائید سبحانی کا اعجاز ہے آدمی کا کام نہیں۔ میں نے حضرت کو اپنی جان اور اپنی اہل اور اولاد میں مالک کر دیا۔
محبت نامہ فاضل عربی اس عاجز کی طرف
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
یا من انشد نسیم الاشتیاق عن وسیم وصفہ واستنشق عباھر الازاھر من شمیم عطرہ وعبیر عرفہ احیط حضرتک العالیۃ باسرار الا سرار واعیذ سعادتک السامیۃ من نوائب الا قد ار لا زالت سفن نجاتک تجری فی بحار العلوم والو یۃ سیادتک معقودۃ لحل اشکالات المنطوق والمفھوم ولا برحت الجباہ لعلوحضرتک ساجدۃ والافواہ بالثناء علی محاسن ذاتک شاھدۃ لا احصی ثنائی علیک ولا دعائی وشوقی الیک السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ و برکاتہ تحیۃ عن ؔ وِدٍّ اکیدٍ و قلب لم یکدرہ تنکید اما بعد فان راقم الاحرف قدھبت بہ نسیم الامال و زعزعتہ لواعج الانتقال حتی قذفتہ سھام الا قدار فی بلدۃ ھذہ الدیار فجمعتہ طرق الا تفاق بتقدیر الملک الخلاق بالاخ الرفیق والمولی الشفیق الحافظ المولوی محمد یعقوب وقاہ اللہ من ورطات العیوب و وھدات الذنوب فی بلدۃ دھرہ دون لازال رحبھا بالمواھب الالٰھیۃ مشحون فاخذنا نجنی ثمار الاخبار و ندیر اقداح التذکار عما مضٰی و تقدم من الازمان والاثار حتی افضی بنا الحدیث الی ھذا الزمان فذکرت حضرتکم العلیۃ فسئلتہٗ عن بیانھا بوجہ التفصیل والایضاح فاخبرنی بالجناب ومناقبہ بماکان اھلا لہ حتی
Ruhani Khazain Volume 6. Page: 77
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۶- سَچّائی کا اِظہَار: صفحہ 77
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
ثنی عنان فکری واستمال عطف خاطری الی مشاھدۃ الذات لما سمعت من بدیع الصفات اذا الکلام صفۃ لقائلہ ولا یخفی مافی المشاھدۃ من عمیم الفائدۃ ولذلک طلبھا الکلیم علیہ السلام ولم یمنعنی من تلک الامشقۃ الطریق و توقد الرمضاء واصفرار الید وخرق الجیب وعدم الراحلۃ (شعر)
ولوانّی اطیر لطِرت شوقا
الیک ولم اکن عن ذالک ناحی
ولکن اجنحی قصت و ؔ صیرت
وکیف یطیر مقصوص الجناح
وعلی کل حال فان عدم ذلک بالاقدام فممکن ان یکون بالاقلام لاسیما وقدقیل القلم احد اللسانین والمراسلۃ نصف المواصلۃ ولکن لیس الخبر کالعیان اذھو عین الیقین الاانا اذا فقدنا الماء صرنا الی بدیلہ۔ والسلام
فاضل عربی کے محبت نامہ کا جواب اس عاجز کی طرف سے
بسم اللّٰہ الرحْمٰن الرحیم
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔امابعد فاعلم یا محبی ومخلصی قد وصلنی کتابکم العزیز واذا فتحتہ ونظرت الیہ قرأ تہ وفھمت مافیہ فاذا ھومن حب حفی وتقی وفھیم وذکی ناقد بصیر ذی رأی صائب وعقل عزیز الی فقیر۔ عرضۃ تکفیرٍ۔ مہجور صغیرٍ و کبیرٍ۔ فحمدت اللّٰہ علی انہ وھب لی کمثلک محبًا مسلیًا من العرب العرباء وبشرنی بہ نسیم محبۃ تلک الشرفاء وکنت قد نمقت کتابًا لارسلہ الی دیار العرب والشام لعلی انصر من تلک الکرام فوجدت مکتوبک فی اسعد الایام وحسبتہ باکورۃ جنی العرب وتفألتُ بہ لاصلاح الشرق والغرب۔ وتاقت نفسی ان اوطنی۱؂اللہ ثراک لافوؔ ز بمراک۔ یااخی ان علماء ھذہ الدیار قد اکفرونی
Ruhani Khazain Volume 6. Page: 78
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۶- سَچّائی کا اِظہَار: صفحہ 78
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
وکذبونی ورمونی بالبھتانات۔ وتمایلوا علیّ باللعن والطعن والھذیانات۔ فبرئت من تلک العلماء وعلمھم۔ ولحقت بمن یشک فی سلمھم وانی اری خواطرھم تشابہ خواطر الیھود۔ فی ظن السوء والتجاسر امام الرب المعبود۔ اصروا علی اکفاری وجاھدوا لاضراری۔ وکفروا مؤمنا موحدا فی التحریر والتقریر۔ وما ندموا علی بادرۃ التکفیر وظنّوا ان الوقت لیس وقت ظھور مجدد یجدّد الدّین۔ ویرجم الشیاطین۔ اما رأوا ان الغاسق قد وقب و مہجّۃ الخیر قد انتقب۔ والعدوصال علی حصن الاسلام ونقب۔ واخذ الظلام موضع النور وعقب۔ وظھر قوم علی الارض یعبد الصّلیب ویتخذ الھًا العبد الضعیف الغریب۔ و یضل البعید والقریب۔ مافی یدیھم الا المکر والزور۔ اوالمال الموفور۔ فتھوی الیھم العُمی والعُور۔ ودخل فی شرکھم الزمر والجمھور۔ وعسی ان یدرک ھذا لعطب اکثر المسلمین۔ ویفنون من ایدی المغتالین۔ فنظر اللہ الی الامۃ المرحومۃ ووجدھم المستضعفین۔ فارسل عبدًا من عبادہ لیجدّد الدّین ویقیم البراھین۔ یااخی ان ھذہ الایام لیل دامس۔ وطریق طامس۔ فرئ اللہ تعالی مفاؔ سد ھذاالزمان وتطایر فتن الدوران۔ وظلام الکفر والطغیان وقیام الخلق علی شفاء النیران۔ فاعطی بفضلہ مصباحاً یؤمنہم العثار وینیر السّنن والآثار وانی قصّصت علیکم بعض ھذہ اآالام لتُدرککم رقۃ علی غربۃ الاسلام۔ فانی اراک فتًی صالحًا ومن المخلصین المحبّین وقد اسررتنی بکلمات محبتک وسلّیت باقوال مودتک غریبا مہجور القوم و مورد الطعن واللوم فجزاک اللّٰہ ورحمک وھو ارحم الراحمین۔ آمین
الراقم العبد الضعیف مہجور القوم غلام احمد عفی عنہ
Ruhani Khazain Volume 6. Page: 79
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۶- سَچّائی کا اِظہَار: صفحہ 79
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
ایک عالم عرب مکّی کا خط
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الحمد للّٰہ رب العٰلمین والصّلوۃ والسلام علی اشرف الخلق اجمعین الی حضرۃ الجناب المحترم المکرم العزیز الاکرم مولانا ومرشدنا وھادینا ومسیح زماننا غلام احمد حفظہ اللہ تعالٰی آمین ثُم آمین یارب العٰلمین۔ امابعد السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ قد وصلنا کتابکم العزیز و قرئنا وفھمنا مافیہ وحمدنا اللہ الذی انتم بخیر وعافیۃ ویا سیدی اطلب من اللہ ثم من جنابکم العفو والسماح فیما قداخطئت ویا سیدی انا ولدک وخادمک ومحسوب علی اللہ ثم الی جنابکم وان شاء اللہ تعالی انا تبت وعزمت علی ان لا اعود ابداؔ ولا اتکلم بمثل الکلام الذی ذکر قط جمّل اللہ حالکم و شکر اللہ فضلکم والسلام
الراقم احقر العباد محمد ابن احمد مکّی
قد عجبنی الکلام الذی ذکرتم فی الکتاب۔ الحمد للہ الذی وعدنی بملاقات جنابکم لا شک ولاریب انک انت من عند اللہ اٰمنا وصدقنا واٰخر دعوانا ان الحمد للہ رب العٰلمین۔ راقم محمد ابن احمد مکّی
خلاصہ خط ایک عالم عربی سیّد علی ولد شریف مصطفٰے عرب
سید صاحب عرب نے اپنے ایک لمبے خط میں بہت سے اشعار قصیدہ نعتیہ کے طور پر اور ایک لمبی عبارت نثر میں بطور مدح و ثنا لکھی ہے چنانچہ اس کی طولانی عبارتوں میں سے یہ عبارت بھی ہے:۔
الی جناب الاجل الناقد البصیر طود العقل الغزیر وکوکب الشرق المنیر ذی الحزم والھام اللہ الکبیر صاحب الالھام رکن الدولۃ الابدیۃ سلطان الرعیۃ
Ruhani Khazain Volume 6. Page: 80
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۶- سَچّائی کا اِظہَار: صفحہ 80
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
الاسلامیۃ میرزا غلام احمد۔ فضائلہ تلوح کالکوکب فی الاٰفاق للجاھل والعاقل بحر الندی الذی لا یرٰی لہ الساحل ومنبع العلوم و اؔ لعطایا التی ھی صافیۃ المناھل۔
امید کہ کسی دوسرے موقعہ پر اس فاضل عرب کا قصیدہ اور مفصل خط بھی چھاپ دیا جائے گا۔ بالفعل بطور شہادت اسی قدر کافی ہے۔
مسٹر عبداللہ آتھم صاحب وکیل ڈاکٹر مارٹن کلارک صاحب و دیگر عیسائیان کا بصورت مغلوب ہوجانے کے مسلمان ہوجانے کا وعدہ
ہم اس وقت مسٹر عبداللہ آتھم صاحب سابق اکسٹرا اسسٹنٹ حال پنشنررئیس امرتسر کا وہ وعدہ ذیل میں لکھتے ہیں جو انہوں نے بحیثیت وکالت ڈاکٹر مارٹن کلارک صاحب و عیسائیان جنڈیالہ مسلمان ہونے کے لئے بحالت مغلوبیت کیا ہے۔ صاحب موصوف نے اپنے اقرر نامہ میں صاف صاف اقرار فرما دیاہے کہ اگر وہ معقولی بحث کی رو سے یاکسیؔ نشان کے دیکھنے سے مغلوب رہ جائیں تو دین اسلام اختیار کر لیں اور وہ یہ ہے:۔
نقل خط مسٹر عبداللہ آتھم صاحب ۹؍ مئی ۱۸۹۳ ؁ء
من مقام امرت سر
جناب مرزا غلام احمد صاحب رئیس قادیان۔ بجواب جناب کے حجۃ الاسلام متعلق بندہ کے عرض ہے کہ اگر جناب یا اور کوئی صاحب کسی صورت سے بھی یعنی بہ تحدی معجزہ یا دلیل قاطع عقلی تعلیمات قرآنی کو ممکن اور موافق صفات اقدس ربانیؔ کے ثابت کرسکیں تو میں اقرار کرتاہوں کہ مسلمان ہوجاؤں گا۔ جناب یہ سند میری اپنے ہاتھ میں رکھیں باقی منظوری سے مجھے معاف رکھیئے کہ اخباروں میں اشتہار دوں۔
دستخط۔ مسٹر عبداللہ آتھم صاحب
Ruhani Khazain Volume 6. Page: 81
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۶- سَچّائی کا اِظہَار: صفحہ 81
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ
اعلاؔ ن مباہلہ بجواب اشتہار عبدالحق غزنوی
مورخہ ۲۶؍شوال ۱۳۱۰ ؁ھ
ایک اشتہار مباہلہ مؤرخہ ۲۶ شوال ۱۳۱۰ ھجری شائع کردہ عبدالحق غزنوی میری نظر سے گذرا۔ سو اس لئے یہ اشتہار شائع کیا جاتا ہے کہ مجھ کو اس شخص اور ایسا ہی ہر ایک مکفر سے جو عالم یا مولوی کہلاتا ہے مباہلہ منظور ہے اور میں امید رکھتا ہوں کہ انشاء اللہ القدیر میں تیسری یا چوتھی ذیقعد ۱۳۱۰ ؁ھ تک امرتسر میں پہنچ جاؤں گا اور تاریخ مباہلہ دہم۱۰ ذیقعد اور یا بصورت بارش وغیرہ کسی ضروری وجہ سے گیارہویں ذیقعد ہ ۱۳۱۰ ؁ قرار پائی ہے جس سے کسی صورت میں تخلف لازم نہیں ہوگا۔ اور مقام مباہلہ عید گاہ جو قریب مسجد خان بہادر محمد شاہ مرحوم ہے قرار پایا ہے اور چونکہ دن کے پہلے حصہ میں قریباً بارہ بجے تک عیسائیوں سے دربارہ حقیت اسلام اس عاجز کا مباحثہ ہوگا اور یہ مباحثہ برابربار۱۲ہ دن تک ہوتا رہے گا اس لئے مکفّرین جو مجھ کو کافر ٹھہراکر مجھ سے مباہلہ کرنا چاہتے ہیں دو بجے سے شام تک مجھ کو فرصت ہوگی۔ اس وقت میں بتاریخ دہم ذیقعد یا بصورت کسی عذر کے گیاراں ذ ی قعد ۱۳۱۰ ؁ کو مجھ سے مباہلہ کر لیں اور دہم ذیقعد اس مصلحت سے تاریخ قرار پائی ہے کہ تادوسرے علماء بھی جو اس عاجز کلمہ گو اہل قبلہ کو کافر ٹھہراتے ہیں شریک مباہلہ ہوسکیں جن سے محی الدین لکھووالے اور مولوی عبدالجبار صاحب اور شیخ محمد حسین بٹالوی اور منشی سعد اللہ مدرس ہائی سکول لدہانہ اور عبدالعزیز واعظ لدہانہ اور منشی محمد عمر سابق ملازم ساکن لدہانہ اور مولوی محمد حسن صاحب رئیس لدہانہ اور میاں نذیر حسین صاحب دہلوی اور پیر حیدر شاہ صاحب اور حافظ عبدالمنان وزیرؔ آبادی اور میاں عبداللہ ٹونکی اور مولوی غلام دستگیر قصوری اور مولوی شاہ دین صاحب اور مولوی مشتاق احمد صاحب مدرس ہائی سکول لدہانوی اور مولوی رشید احمد گنگوہی اور مولوی محمد علی واعظ ساکن بوپران ضلع گوجرانوالہ اور مولوی محمد اسحٰق اور سلیمان ساکنان ریاست پٹیالہ اور ظہور الحسن سجادہ نشین بٹالہ اور مولوی محمد ملازم مطبع کرم بخش لاہور وغیرہ اور اگر یہ لوگ باجود
Ruhani Khazain Volume 6. Page: 82
روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۶- سَچّائی کا اِظہَار: صفحہ 82
http://www.alislam.org/library/brow...ain_Computerised/?l=Urdu&p=6#page/82/mode/1up
پہنچنے ہمارے رجسٹری شدہ اشتہارات کے حاضر میدان مباہلہ نہ ہوئے تو یہی ایک پختہ دلیل اس بات پر ہوگی کہ وہ درحقیقت اپنے عقیدہ تکفیر میں اپنے تئیں کاذب اور ظالم اور ناحق پر سمجھتے ہیں بالخصوص سب سے پہلے شیخ محمد حسین بٹالوی صاحب اشاعۃ السنۃ کا فرض ہے کہ میدان میں مباہلہ کیلئے تاریخ مقررہ پر امرتسر میں آجاوے کیونکہ اس نے مباہلہ کے لئے خود درخواست بھی کردی ہے اور یاد رہے کہ ہم بار بار مباہلہ کرنا نہیں چاہتے کہ مباہلہ کوئی ہنسی کھیل نہیں ابھی تمام مکفّرین کا فیصلہ ہوجانا چاہئے پس جو شخص اب ہمارے اشتہار کے شائع ہونے کے بعد گریز کرے گا اور تاریخ مقررہ پر حاضر نہیں ہوگا آئندہ اس کا کوئی حق نہیں رہے گا کہ پھر کبھی مباہلہ کی درخواست کرے اور پھر ترک حیا میں داخل ہوگا کہ غائبانہ کافر کہتا رہے اتمام حجت کے لئے رجسٹری کراکر یہ اشتہار بھیجے جاتے ہیں تا اس کے بعد مکفّرین کو کوئی عذر باقی نہ رہے اگر بعد اس کے مکفّرین نے مباہلہ نہ کیا اور نہ تکفیر سے باز آئے تو ہماری طرف سے ان پر حجت پوری ہوگئی۔ بالآخر یہ بھی یاد رہے کہ مباہلہ سے پہلے ہمارا حق ہوگا کہ ہم مکفّرین کے سامنے جلسہ عام میں اپنے اسلام کے وجوہات پیش کریں۔ والسلام علی من اتبع الھُدیٰ۔
المشتھر خاکسار میرزا غلام احمد۔ ۳۰ شوال ۱۳۱۰ھ ؁
اتماؔ م حجت
اگر شیخ محمد حسین بٹالوی دہم ذیقعد ۱۳۱۰ ؁ کو مباہلہ کے لئے حاضر نہ ہوا تو اسی روز سے سمجھا جائے گا کہ وہ پیشگوئی جو اس کے حق میں چھپوائی گئی تھی کہ وہ کافر کہنے سے توبہ کرے گا پوری ہوگئی بالآخر میں دعا کرتا ہوں کہ اے خداوند قدیر اس ظالم اور سرکش اور فتّان پر *** کر اور ذلّت کی مار اس پر ڈال جو اب اس دعوت مباہلہ اور تقرّری شہر اور مقام اور وقت کے بعد مباہلہ کے لئے میرے مقابل پر میدان میں نہ آوے اور نہ کافر کافرکہنے اور سب اور شتم سے باز آوے۔ آمین ثم آمین۔
یاایھاا لمکفّرون تعالواالی امرھوسنۃ اللّٰہ ونبیہ لافحام المکفّرین المکذّبین۔ فان تولیتم فاعلموا ان لعنۃ اللّٰہ علی المکفّرین الذین استبان تخلفھم وشھد تخوفھم انھم کانوا کاذبین۔ المشتھر مرزا غلام احمد قادیانی
اس میں تمام علماء مکفّرین کو بہ تقرری تاریخ دہم ذی قعد ۱۳۱۰ ؁ بمقام امرتسرمباہلہ کیلئے بلایاگیا ہے۔
 
Last edited:
Top