• السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ اس فورم کا مقصد باہم گفت و شنید کا دروازہ کھول کر مزہبی مخالفت کو احسن طریق سے سلجھانے کی ایک مخلص کوشش ہے ۔ اللہ ہم سب کو ھدایت دے اور تا حیات خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کا تابع بنائے رکھے ۔ آمین
  • [IMG]
  • السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مہربانی فرما کر اخلاق حسنہ کا مظاہرہ فرمائیں۔ اگر ایک فریق دوسرے کو گمراہ سمجھتا ہے تو اس کو احسن طریقے سے سمجھا کر راہ راست پر لانے کی کوشش کرے۔ جزاک اللہ

مسیحؔ اور مہدیؔ ایک ہیں

MindRoasterMir

لا غالب الاللہ
رکن انتظامیہ
منتظم اعلیٰ
معاون
مستقل رکن
مسیحؔ اور مہدیؔ ایک ہیں

اب اس بات کو ثابت کرنے کے بعد کہ آنیوالا مسیحؑ ناصری نہیں، یہ بتادینا بھی مناسب ہے کہ بعض مسلمانوں کا یہ خیال ہے کہ مسیحؔ و مہدیؔ دو اشخاص ہیں نا درست ہے۔ اول:۔ اس لئے کہآنحضرتؐ نے جہاں آخری زمانے کے مصلح کا ذکر فرمایا ہے وہاں پر صرف مسیحؔ کا نام آتا ہے اور مہدی کا ذکر تک نہیں فرماتے ہیں:۔کَیْفُ تَھْلِکُ اُمَّۃٌ اَنَا اَوَّلُھَا وَ عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ اٰخِرُھَا۔ (مشکوٰۃ کتاب المناقب باب ثواب ھٰذہ الامۃ) (اکمال الدین صفحہ ۱۵۷ شیعہ کتاب) (کنز العمال جلد ۱۴ صفحہ۱۴۷ حدیث نمبر۳۸۸۵۶ کتاب القیامۃ باب نزول عیسیٰ من قسم الاقوال)(حجج الکرامہ از نواب صدیق حسن خان صفحہ ۴۲۳)کہ وہ امت کیسے ہلاک ہو سکتی ہے جس کا اول میں اور آخر مسیحؔ ہے۔ اگر حضر ت امام مہدی کوئی علیحدہ وجود ہوتے توان کا بھی ذکر فرماتے۔ پس معلوم ہو اکہ دونوں ایک وجود ہیں۔

دوم:۔آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے مسیح موعود کو مہدی بھی قرار دیا ہے جیسے فرمایا۔ یُوْشَکُ مَنْ عَاشَ مِنْکُمْ اَنْ یَّلْقٰی عِیْسَی ابْنَ مَرْیَمَ اِمَامًا مَھْدِیًّا وَ حَکَمًا عَدَلًا(مسند امام احمد بن حنبل جلد ۲ صفحہ ۴۱۱الطبعۃ الثانی ۱۹۷۸ء مکتبہ اسلامی بیروت) کہ عیسیٰ بن مریم جو امت کے موعود ہیں وہ امام مہدی بھی ہوں گے اور حَکم اور عادل بھی ہوں گے۔

مہدی کی پیشگوئی کے لئے جو لفظ رکھے ہیں وہی یہاں رکھ کر بتا دیا کہ ہماری مراد وہی مہدی ہے۔

سوم۔ محدثین نے باب مہدی کی سب احادیث کو مجروح قراردیا ہے ملاحظہ ہو مقدمہ ابن خلدون لیکن اس ضمن میں یہ حدیث صحیح ہے۔ وَلَا الْمَھْدِیُ اِلَّا عِیْسَی بْنُ مَرْیَمَ(سنن ابن ما جہ جلد ۲ کتاب الفتن حدیث نمبر ۴۰۳۹ باب شدۃ الزمان )کیونکہ اس کا راوی محمد بن خالد الجندی معتبر ہے کیونکہ اس سے امام شافعی ؒ جیسے نقاد نے روایت لی ہے اور ابن معین نے اس راوی کو ثقہ قرار دیا ہے۔ (تہذیب التہذیب از حافظ ابن حجر عسقلانی ؒ جلد۵ صفحہ۹۴الطبعۃ الثانیۃ ۱۹۹۳ء)اور پھر یحییٰ بن معین کوئی معمولی انسان نہیں بلکہ ھُوَ اِمَامُ الْجَرْحِ وَالتَّعْدِیْلِ ہے اور یہاں تک کہا گیا ہے کہ کُلُّ حَدِیْثٍ لَا یَعْرِفُہٗ ابْنُ مُعِیْنٍ فَلَیْسَ ھُوَ بِحَدِیْثٍ (تہذیب التہذیب از حافظ ابن حجر عسقلانی ؒ جلدنمبر۱۱ صفحہ۲۸۰،۲۸۱ حرف الیاء زیر لفظ یحییٰ) کہ جس حدیث کو ابن معین نہیں جانتا وہ حدیث ہی نہیں۔ پس ایسا شخص جس راوی کو ثقہ قرار دیتا ہو اس کی روایت میں کیونکر اشتباہ ہو سکتا ہے۔ پس معلوم ہو ا کہ مسیح ہی مہدی ہے اور کوئی مہدی نہیں۔

چہارمؔ:۔ مسیح موعود اور مہدی معہود کے حلیہ، کام اور حالتِ نزول کے ایک ہونے سے ظاہر ہے کہ دراصل ایک ہی وجود ہے لیکن مختلف حیثیتوں سے جدا جدا ناموں سے پکارا گیا ہے۔

مسیح موعود کا حلیہ

فَاِذَا رَجُلٌ اُدَمٌ کَاَحْسَنِ مَا یُرٰی مِنْ اُدَمِ الرِّجَالِ (بخاری کتاب الا نبیاء باب ’’واذکر فی الکتاب مریم‘‘ جلد ۲ صفحہ ۱۷۰مصری )

مہدی معہود کا حلیہ

اُدَمُ ضَرْبٌ مِنَ الرِّجَالِ (۱۔ رواہ ابو نعیم کنز العمال جلد۱۱ صفحہ۲۲۸ از علامہ علاؤالدین الطبعۃ الاولیٰ ۱۹۹۸ء دارالکتب العلمیہ بیروت۔لبنان، ۲۔ النجم الثاقب جلد ۲ صفحہ ۹۰، ۳۔ مسلم کتاب الایمان باب الاسراء برسول اﷲ والفتن لنعیم بن حماد صفۃ المہدی و نعتہ حدیث نمبر۱۰۷۴ و کنزالعمال حرف القاف کتاب القیامۃ باب الکذابون المھدی حدیث نمبر ۳۹۶۷۲) یعنی آنے والا موعود مسیح اور مہدی گندمی رنگ اور درمیانہ قد کا ہوگا۔

مسیح کی حالت نزول

یَنْزِلُ بَیْنَ مَھْزُوْرَتَیْنِ(ترمذی ابواب الفتن باب ما جاء فی علامات خروج الدجال ، ۲۔ مشکوٰۃ المصابیح کتاب الفتن باب العلا مات بین یدی الساعۃ و ذکر الدجال)

مہدی کی حالت نزول

عَلَیْہِ عَبَاتَانِ قُطُوْفَتَانِ کَاَنَّہٗ مِنْ رِجَالِ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ(ابو داؤد ) یعنی اس پر دو زرد چادریں ہوں گی۔

مسیح کا کام

یُفِیْضُ الْمَالَ (مسلم کتاب الایمان باب نزول عیسیٰ بن مریم ۔ و بخاری کتاب الانبیاء باب نزول عیسیٰ بن مریم) وَلَیُدْ عَوُنَّ اِلَی الْمَالِ۔ (بخاری کتاب الانبیاء باب نزول عیسیٰ بن مریم و مسلم کتاب الایمان باب نزول عیسیٰ بن مریم)

مہدی کا کام

فَیُقْسِمُ الْمَالَ وَ یَعْمَلُ فِی النَّاسِ بِسُنَّۃِ نَبِیِّھِمْ(سنن ابو داؤ د۔ کتاب الملاحم حدیث نمبر۴۲۸۶) پس معلوم ہوا کہ مسیح اور مہدی ایک ہی وجود ہیں۔

اب جب مسیح ناصری امتِ مرحومہ کا موعود نہیں تو سوال ہوگا کہ پھر ابن مریم کیوں فرمایا؟ تو یاد رہے کہ تشابہ صفات کی وجہ سے ایک شخص کا نام دوسرے کو دیا جاتا ہے جیسا بخاری مطبوعہ مصر جلد ۱ صفحہ۸۷ و صفحہ ۸۸اور صفحہ ۹۲ و صفحہ ۹۳ پر یہ حدیث ہے کہ آنحضرتؐ نے اپنی بیویوں کو فرمایا اِنَّ کُنَّ لَاَنْتُنَّ صَوَاحِبُ یُوْسُفَ (نوٹ:۔ یہ مکمل الفاظ نسائی میں ہیں۔ باختلاف الفاظ بخاری اور ابن ما جہ میں بھی ذکر ہے )کہ تم یوسف والیاں ہو۔ اس میں آپ نے اپنے آپ کو یوسف اور اپنی ازواج مطہرات کو یوسف والیاں ٹھہرایا ہے۔ حا لانکہ آپؐ یوسف نہ تھے۔

پس معلوم ہو اکہ مشابہت اور مما ثلت کی و جہ سے ایک کا نام دوسرے کو دے دیا جاتا ہے۔ جیسے کہتے ہیں کہ فلاں شخص حاتمؔ ہے یا بولتے ہیں، ابو یوسفؔ، ابو حنیفہؔ۔ کیا ابو یوسف ابو حنیفہ ہے ؟ کیونکہ ان میں غایت درجہ کی مماثلت تھی۔ اسی طرح مسیح موعود کا نام مثیل ابنِ مریم ہونے کی و جہ سے ابن مریم ہو گیا ؂

چوں مرا نو رے پے قوم مسیحی دادہ اند مصلحت را ابنِ مریم نام من بنہادہ اند

(درثمین فارسی صفحہ ۱۳۹ نیا ایڈیشن مطبوعہ نظارت اشاعت )

اس طرح یہ بھی ہے ؂

چوں مرا حکم از پئے قومِ مسیحی دادہ اند

مصلحت را ابن مریم نامِ من بنہادہ اند

(حقیقۃ الوحی۔ روحانی خزائن جلد۲۲ صفحہ ۴۰۸)
 
Top