• السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ اس فورم کا مقصد باہم گفت و شنید کا دروازہ کھول کر مزہبی مخالفت کو احسن طریق سے سلجھانے کی ایک مخلص کوشش ہے ۔ اللہ ہم سب کو ھدایت دے اور تا حیات خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کا تابع بنائے رکھے ۔ آمین
  • [IMG]
  • السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مہربانی فرما کر اخلاق حسنہ کا مظاہرہ فرمائیں۔ اگر ایک فریق دوسرے کو گمراہ سمجھتا ہے تو اس کو احسن طریقے سے سمجھا کر راہ راست پر لانے کی کوشش کرے۔ جزاک اللہ

چند احکام شریعت بابیہ

MindRoasterMir

لا غالب الاللہ
رکن انتظامیہ
منتظم اعلیٰ
معاون
مستقل رکن
چند احکام شریعت بابیہ
۱۔ (البیان باب دھم من الواحد الرابع جز ا) کہ کسی شخص کے لئے جائز نہیں کہ باب کی کتاب البیان کے سوا کوئی دوسری کتاب پڑھے یا پڑھائے اور یہ کہ جس قدر علوم متداولہ ہیں ان کو حاصل کرے یا آگے ان کی تعلیم دے۔

۲۔سوائے اِن کتب کے جو بابیہ مذہب کی تائید میں ہیں ۔باقی سب کتب کو دنیا سے نیست و نابود کردیا جائے۔ (البیان باب السادس من الواحد السادس)

۳۔جو لوگ علی محمد باب پر ایمان نہیں لاتے وہ پلید اور واجب القتل ہیں۔دیکھو نقطۃ الکاف مقدمہ صفحہ ۷۔’’ضَرب ِاعناق و حرق کتب و اوراق وھدم بقاع و قتل عام اِلَّا مَنْ اٰمَنَ وَ صَدَّقَ بود‘‘۔ کہ حضرت باب کا یہی حکم ہے کہ جو لوگ آپ پر ایمان نہیں لاتے ان کی گردنیں اڑا دی جائیں۔ ان کا قتل عام کیا جاوے۔علوم و فنون اور مذاہب عالم کی سب کتابیں جلادی جائیں اور ان کا ہر ایک ورق نذر آتش کیا جاوے اور تمام مقامات مقدسہ اور قبور انبیاء وغیرہ سب گرا دئیے جائیں تاکہ بابی مذہب کے سوا اور کوئی مذہب دنیا میں نہ رہے۔

۴۔کتاب فروع میں علی محمد باب نے اپنے مریدوں کو یہ حکم دیا ہوا تھا کہ ’’اے اصحاب ہر چہ را در بازار گرفتید۔بیادرید من نظر نمایم تا حلال شود۔‘‘یعنی ہر ایک حرام چیز باب کے نظر کرنے سے حلال ہو جاتی ہے۔اس حکم کی تفصیل نقطۃ الکاف صفحہ ۱۴۱وصفحہ ۱۵۰میں ملتی ہے کہ مریدین بغیر اجازت دُکانوں سے چیزیں اٹھا لیتے تھے اور علی محمد باب کے سامنے لا کر اس کی نظر سے گزار کر حلال کرا لیتے ۔

۵۔دلائل العرفان صفحہ ۲۴۷ مصنفہ مرزا حیاء علی بابی میں لکھا ہے ۔الباب التاسع من الواحد التاسع فی حرمۃ صلٰوۃ الجماعۃ الاّ صلٰوۃ المیّت۔‘‘برخلاف شریعت اسلام کے نماز باجماعت سوائے نماز جنازہ کے حرام ٹھہرائی گئی ہے۔

۶۔نقطۃ الکاف صفحہ ۲۳۰ میں مرزا جانی بابی لکھتے ہیں کہ میں نماز جمعہ پڑھا کرتا تھا مگر جب علی محمد باب نے دعویٰ کیا اور اپنی کتاب فروع میں نماز جمعہ کو حرام ٹھہرایا تو میں نے نماز جمعہ چھوڑ دی۔

۷۔کتاب الاقدس عربی صفحہ ۱۸ و ۱۹ مطبع الناصری بمبئی ۱۳۱۴ھ میں لکھتا ہے کہ باب نے لڑکے اور لڑکیوں کے معاملۂ نکاح میں کسی ولی یا کسی وکیل یا گواہ کی ضرورت نہیں رکھی بلکہ لڑکے لڑکی کی باہمی رضا مندی کافی رکھی ہے،لیکن بہاء اﷲ ان کی رضا مندی کے ساتھ والدین کی رضا مندی بھی ضروری قرار دیتا ہے اور ہر دو متضاد حکموں سے ظاہر ہے کہ باب اور بہاء اﷲ دونوں کے حکموں میں جو اختلاف پایا جاتا ہے اس کی و جہ یہ ہے کہ دونوں کا منبع ایک نہیں ہے اور دونوں حکم خود ساختہ ہیں۔

ان مشتے از خروارے احکام سے شریعت بابیہ کے غیر معقول ہونے کا بخوبی پتہ لگ جاتا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہ ان سے نسخِ شریعت ِ محمدؐیّہ کا ادّعا بھی ثابت ہے۔مزید چند حوالے بھی ذیل میں دئیے جاتے ہیں۔
 
Top