• السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ اس فورم کا مقصد باہم گفت و شنید کا دروازہ کھول کر مزہبی مخالفت کو احسن طریق سے سلجھانے کی ایک مخلص کوشش ہے ۔ اللہ ہم سب کو ھدایت دے اور تا حیات خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کا تابع بنائے رکھے ۔ آمین
  • [IMG]
  • السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مہربانی فرما کر اخلاق حسنہ کا مظاہرہ فرمائیں۔ اگر ایک فریق دوسرے کو گمراہ سمجھتا ہے تو اس کو احسن طریقے سے سمجھا کر راہ راست پر لانے کی کوشش کرے۔ جزاک اللہ

مستلزم کفر یا مدارِ نجات کی آمد !

MindRoasterMir

لا غالب الاللہ
رکن انتظامیہ
منتظم اعلیٰ
معاون
مستقل رکن
مستلزم کفر یا مدارِ نجات کی آمد !

غیر احمدی: ۔ ایسا وجود جس کا انکار مستلزم کفر یا مدار نجات ہو اگر آجائے تو امت محمدیہ میں تفرقہ پڑ جائے گا اس لئے ممتنع ہے۔

جواب نمبر۱:۔ یہ ایک بلا دلیل مفروضہ ہے ۔ یہ کہاں لکھاہے کہ اﷲ تعالیٰ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی امت میں سے کسی کو بھی عذاب نہیں دے گا یا اس امت میں تفرقہ نہیں پڑے گا ۔ حدیث میں تو یہ لکھا ہے اِنَّ بَنِیْ اِسَرَائِیْلَ تَفَرَّقَتْ عَلٰی اِثْنَتَیْنِ وَ سَبْعِیْنَ مِلَّۃً تَفْتَرِقُ اُمَّتِیْ عَلٰی ثَلَاثٍ وَ سَبْعِیْنَ مِلَّۃً کُلُّھُمْ فِی النَّارِ اِلَّا مِلَّۃٌ وَاحِدَۃٌ (مشکوٰۃ اصح المطابع صفحہ ۳۰ مطبع احمدی)یعنی آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہود کے بہتر فرقے ہوئے تھے لیکن میری امت کے ۷۳ فرقے ہو جائیں گے ان میں سے ۷۲ دوزخی ہوں گے سوائے ایک فرقہ کے۔ پس تفرقہ بھی موجود ہے اور اکثر یت کا ’’فِی النَّار‘‘ ہونا بھی مسلم ہے ۔ پھر یہ ’’احتیاط‘‘ کس لئے ہے ؟

نمبر۲۔ مسیح موعودؑ اور امام مہدی کی آمد کا عقیدہ ایک اجماعی عقیدہ ہے اور یہ بھی مسلم ہے کہ ان کا انکار کفر ہے ملاحظہ ہو :۔

الف۔ جو کوئی……تکذیب مہدی کی کرے گا وہ کافر ہو جائے گا ۔ رَواہ ابوبکر الاسکاف فی فوائد الاخبار و ابو القاسم السہیلی فی شرح السیر لہٗ‘‘

(اقتراب الساعۃ از نواب نورالحسن صاحب صفحہ ۱۰۰مطبع مفیدعام الکائنۃ فی الرواۃ ۱۳۰۱ھ)

ب ۔و ابو بکر بن ابی خیثمہ اسکاف چنانکہ سہیلی از وے نقل کر دہ دریں باب توغّل نمودہ در فوائد الاخبار بسند خود از مالک بن انس از محمد بن منکدر از جابر آوردہ کہ گفت رسول خدا صلی اﷲ علیہ وسلم مَنْ کَذَّبَ بِالْمَھْدِیْ فَقَدْ کَفَرَ (حجج الکرامہ از نواب صدیق حسن خان صفحہ ۳۵۱ مطبع شاہجہانی واقعہ بلدہ بھوپال)یعنی آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ مہدی کی تکذیب کرنے والا کافر ہوگا ۔

ج۔ حضرت ملّا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں:۔ وَمَنْ قَالَ بِسَلْبِ نُبُوَّتِہٖ کَفَرَ حَقًّا کَمَا صَرَّحَ بِہِ السُّیُوْطِیْ فَاِنَّہٗ النَّبِیُّ لَا یَذْھَبُ عَنْہُ وَصْفُ النُّبُوَّۃِ فِیْ حَیَاتِہٖ وَلَا بَعْدَ مَوْتِہٖ…… و عیسیٰ را بعد نزول وحی الٰہی آید چنانکہ در حدیث نواس بن سمعان نزد مسلم وغیرہ آمدہ یَقْتُلُ عِیْسٰی الدَّجَّالَ عِنْدَ بَابِ لُدٍّ اَلشَّرَقِیَّ فَبَیْنَمَاھُمْ کَذَالِکَ وَاِذْ اَوْحَی اللّٰہُ تَعَالٰی اِلٰی عِیْسٰی ابْنَ مَرْیَمَ اِنِّیْ قَدْ اَخْرَجْتُ عِبَادًا مِّنْ عِبَادِیْ لَا یَدَانِ لَکَ بِقِتَالِھِمْ فَحَرِّزْ عِبَادِیْ اِلَی الطُّوْرِ۔اَلْحَدِیْثِ۔و ظاہر آنست کہ آرندۂ وحی بسوئے او جبرئیل علیہ السلام باشد بلکہ بہمین یقین داریم و دراں تردّد نمی کنیم چہ جبرئیل سفیر خدا است درمیان انبیاء علیہم السلام و فرشتہ دیگر برائے ایں کار معروف نیست۔(حجج الکرامہ از نواب صدیق حسن خان صفحہ ۴۳۱ مطبع شاہجہانی واقعہ بلدہ بھوپال)

۳۔ یہ تو خیر امام مہدی یا مسیح موعود کا ذکر ہے لیکن ان کے علاوہ بھی بعض ہستیاں ایسی ہیں جن پر ایمان لانا مدارِ نجات ہے ملاحظہ ہو :۔

(الف) قرآن مجید: ۔ (النساء:۶۰)

(ب) مَثَلُ اَھْلِ بَیْتِیْ مِثْلُ سَفِیْنَۃِ نُوْحٍ مَنْ رَکِبَھَا َنجَا وَمَنْ تَخَلَّفَ عَنْھَا غَرِقَ (مستدرک امام حاکم بحوالہ جامع الصغیر للسیوطی جلد ۲ صفحہ ۱۵۴ مطبوعہ مصر باب المیم ) یعنی میرے اہلِ بیت کی مثال نوح ؑکی کشتی کی ہے جو کوئی اس پر سوار ہوگا نجات پائے گا اور جو پیچھے رہے گا وہ غرق ہوگا ۔ (یہ حدیث ہے)

اس حدیث میں اہل بیت نبویؐ پر ایمان لانے کو مدار نجات ٹھہرایا گیا ہے ۔ (ج) حدیث میں ہے حُبُّ اَبِیْ بَکْرٍ وَ عُمَرَ مِنَ الْاِیْمَانِ وَ بُغْضُھُمَا نِفَاٌق وُحُبُّ الْاَنْصَارِ مِنَ الْاِیْمَانِ وَ بُغْضُھُمْ کُفْرٌ(ابن عساکر بحوالہ جامع الصغیر للسیوطی حرف الحا صفحہ ۱۴۶ جلد ۱)یعنی ابو بکر ؓ و عمرؓ کی محبت ایمان میں سے ہے اور ان سے بغض نفاق (کفر) ہے انصارکی محبت ایما ن اور ان سے بغض کفر ہے ۔ (د)’’ مَنْ سَبَّ اَصْحَابِیْ فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللّٰہِ وَالْمَلٰٓئِکَۃِ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ۔‘‘ (طبرانی بحوالہ جامع الصغیر جلد ۲ صفحہ۱۷۲) یعنی جو کوئی میرے اصحاب کو گالی دے گا اس پر اﷲ تعالیٰ اور فرشتوں اور جملہ ا نسانوں کی *** (ھ) اﷲ تعالیٰ نے حضرت غوث الاعظم سید عبدالقادر جیلانی کو الہام کیا ۔مَقْبُوْلُکَ مَقْبُوْلِیْ وَ مَرْدُوْدُکَ مَرْدُوْدِیْ (کتاب مناقب تاج الاولیاء مصری صفحہ۲۱، ۲۲)کہ تیرا مقبول میرا مقبول اور تیرا مردود میرا مردود ہے۔

(و) وَمَنْ یَنْحَرِفُ عَنْ طَاعَتِہٖ یَقَعُ مِنْ ذُرْوَۃِ الْقُرْبِ اِلٰی اَسْفَلِ الْبُعْدِ وَالْحِرْمَانِ(مناقب تاج الاولیاء مصری صفحہ ۱۳) یعنی جس نے حضرت غوث الاعظم کی فرمانبرداری سے انحراف کیا وہ قریب کی بلندیوں سے گر کر اسفل السافلین میں جا گرا ۔

(ز)حضرت غوث الاعظم کا منکر کافر ہے ۔(مناقب تاج الاولیاء مصری صفحہ۱۳)

(ح) شیخین یعنی ابوبکر ؓ اور عمرؓ کو برا کہنے سے کافر ہوتا ہے ۔‘‘

(مَالَا بُدَّ مِنْہُ (اردو )شائع کر دہ ملک دین محمد اینڈ سنز مصنفہ مولوی ثناء اﷲ صاحب پانی پتی صفحہ ۸۸)

(ط) شیعوں کا عقیدہ ہے کہ بارہ اماموں پر ایمان لانا مدارِ نجات ہے ۔ ملاحظہ ہو

حضرت جعفرصادق رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں :۔

نَحْنُ قَوْمٌ اَمَرَ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی بِطَاعَتِنَا وَ نَھٰی عَنْ مَعْصِیَتِنَا نَحْنُ الْحُجَّۃُ الْبَالِغَۃُ عَلٰی مَنْ دُوْنَ السَّمَآءِ وَفَوْقَ الْاَرْضِ‘‘ (کافی کتاب الحجۃ از حضرت جعفر صادق ؒباب ۵۳)

کہ ہم (ائمہ)ایک ایسی معصوم جماعت ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے سب لوگوں کو ہماری فرمانبرداری کرنے اور ہماری نافرمانی نہ کرنے کا حکم دیا ہے ۔ ہم حجتِ بالغہ ہیں ان پر جو آسمان کے نیچے اور زمین کے اوپر ہیں ۔

(۴) حدیث مجدد ین میں ہے کہ ’’اِنَّ اللّٰہَ یَبْعَثُ لِھٰذِہِ الْاُمَّۃِ عَلٰی رَأْسِ کُلِّ مِائَۃِ سَنَۃٍ مَنْ یُّجَدِّدُ لَھَا دِیْنَھَا ‘‘(ابو داؤد کتاب الملاحم باب ’’مَا یُذْکَرُ فِیْ قَرْنِ الْمِائَۃِ‘‘۔ نیز مشکوٰۃ کتاب العلم الفصل الثانی حدیث نمبر۵۰)

(اس کی تفصیل دیکھو دلائل صداقت مسیح موعودؑ پندرہویں دلیل )

۵۔ حدیث میں ہے ۔مَنْ لَمْ یَعْرِفْ اِمَامَ زَمَانِہٖ فَقَدْ مَاتَ مِیْتَۃَ الْجَاھِلِیَّۃِ۔ رَوَاہُ اَبُوْدَاوٗدَ الطَّیَالِسِیُّ فِیْ مَسْنَدِہٖ وَ اَبُوْ نَعِیْمٍ فِیْ حُلْیَۃٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔‘‘(کنز العمال جلد ۳ صفحہ۲۲۰ کتاب القیامہ نمبر۵۴۔۳۸۸۵۳)

نوٹ:۔ یہ حدیث اہلِ شیعہ کے ہا ں بھی مسلم ہے ۔ (ملاحظہ ہو کلینی صفحہ ۹۶ و صفحہ ۱۹۰) ’’یعنی جوشخص اپنے زمانہ کے امام کو شناخت نہ کرے وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔‘‘

۶۔ امام مہدی کے بارہ میں ابوداؤد کتاب الملاحم باب خروج دجّال قبل یوم القیامۃ کی حدیث میں ہے کہ ’’اِذَا رَأَیْتُمُوْہٗ فَاعْرِفُوْہُ‘‘ یعنی جب تم اما م مہدی کا زمانہ پاؤ تو تمہیں چاہیے کہ اسے شناخت کرو اور ایک دوسری روایت میں ہے ۔ ’’فَاِذَا رَأَیْتُمُوْہُ فَبَایِعُوْہُ وَلَوْحَبْوًا عَلَی الثَّلْجِ فَاِنَّہٗ خَلِیْفَۃُ اللّٰہِ الْمَھْدِیُّ (ابن ما جہ کتاب الفتن باب خروج المہدی)

یعنی جب تم امام مہد ی کا زما نہ پاؤ تو اس کی بیعت کرو خواہ تمہیں برف پر سے گھٹنوں کے بل ہی اس کے پاس جانا پڑے کیونکہ وہ خلیفۃ اﷲ ہے ۔

۷۔ شیعوں کے بارے میں حضرت مجدد الف ثانیؓ اور حضرت غوث الاعظم جیلانی ؓ کے فتاویٰ کفر کی تفصیل ملاحظہ ہو مضمون بعنوان ’’حربہ تکفیر‘‘ (آخری حصہ پاکٹ بک ھٰذا)
 
Top